Tumgik
#زہرہ
rabiabilalsblog · 6 months
Text
سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے
سنا ہے شیر کا جب پیٹ بھر جائے تو وہ حملہ نہیں کرتا
درختوں کی گھنی چھاؤں میں جا کر لیٹ جاتا ہے
ہوا کے تیز جھونکے جب درختوں کو ہلاتے ہیں
تو مینا اپنے بچے چھوڑ کر
کوے کے انڈوں کو پروں سے تھام لیتی ہے
سنا ہے گھونسلے سے کوئی بچہ گر پڑے تو سارا جنگل جاگ جاتا ہے
سنا ہے جب کسی ندی کے پانی میں
بئے کے گھونسلے کا گندمی رنگ لرزتا ہے
تو ندی کی روپہلی مچھلیاں اس کو پڑوسن مان لیتی ہیں
کبھی طوفان آ جائے، کوئی پل ٹوٹ جائے تو
کسی لکڑی کے تختے پر
گلہری، سانپ، بکری اور چیتا ساتھ ہوتے ہیں
سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے
خداوندا! جلیل و معتبر! دانا و بینا منصف و اکبر!
مرے اس شہر میں اب جنگلوں ہی کا کوئی قانون نافذ کر!
6 notes · View notes
urduchronicle · 1 year
Text
آرٹس کونسل کراچی میں اردو فکشن کی پہلی باغی عصمت چغتائی پر لیکچر کا اہتمام
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے مصنفہ عصمت چغتائی پر لیکچر “اردو فکشن کی پہلی باغی عصمت چغتائی ” کا انعقاد حسینہ معین ہال میں کیا گیا۔پروگرام میں صدارت کے فرائض معروف شاعرہ زہرہ نگاہ اور نظامت کے فرائض عنبریں حسیب عنبر نے انجام دئیے۔ تقریب میں معروف ادیب ناصر عباس نیر نے عصمت چغتائی پر لیکچر دیا،پروگرام میں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ ،نورالہدیٰ شاہ، تنویر انجم، فاطمہ حسن، انور سن رائے،…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdu-poetry-lover · 15 days
Text
اگر نہ زہرہ جبینوں کے درمیاں گذرے
تو پھر یہ کیسے کٹے زندگی کہاں گذرے
جو تیرے عارض گیسو کے درمیاں گذرے
کبھی کبھی وہی لمحے بلائے جاں گذرے
8 notes · View notes
my-urdu-soul · 5 months
Text
نظم - اے عشق کہیں لے چل
................
اے عشق کہیں لے چل، اس پاپ کی بستی سے
نفرت گہِ عالم سے، لعنت گہِ ہستی سے
ان نفس پرستوں سے، اِس نفس پرستی سے
دُور اور کہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
ہم پریم پُجاری ہیں، تُو پریم کنہیّا ہے
تُو پریم کنہیّا ہے، یہ پریم کی نیّا ہے
یہ پریم کی نیّا ہے، تُو اِس کا کھویّا ہے
کچھ فکر نہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
بے رحم زمانے کو، اب چھوڑ رہے ہیں ہم
بے درد عزیزوں سے، منہ موڑ رہے ہیں ہم
جو آس کہ تھی وہ بھی، اب توڑ رہے ہیں ہم
بس تاب نہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
یہ جبر کدہ آزاد افکار کا دشمن ہے
ارمانوں کا قاتل ہے، امّیدوں کا رہزن ہے
جذبات کا مقتل ہے، جذبات کا مدفن ہے
چل یاں سے کہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
آپس میں چھل اور دھوکے، سنسار کی ریتیں ہیں
اس پاپ کی نگری میں، اجڑی ہوئی پریتیں ہیں
یاں نیائے کی ہاریں ہیں، انیائے کی جیتیں ہیں
سکھ چین نہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
اک مذبحِ جذبات و افکار ہے یہ دنیا
اک مسکنِ اشرار و آزار ہے یہ دنیا
اک مقتلِ احرار و ابرار ہے یہ دنیا
دور اس سے کہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
یہ درد بھری دنیا، بستی ہے گناہوں کی
دل چاک اُمیدوں کی، سفّاک نگاہوں کی
ظلموں کی جفاؤں کی، آہوں کی کراہوں کی
ہیں غم سے حزیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
آنکھوں میں سمائی ہے، اک خواب نما دنیا
تاروں کی طرح روشن، مہتاب نما دنیا
جنّت کی طرح رنگیں، شاداب نما دنیا
للہ وہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
وہ تیر ہو ساگر کی، رُت چھائی ہو پھاگن کی
پھولوں سے مہکتی ہوِ پُروائی گھنے بَن کی
یا آ��ھ پہر جس میں، جھڑ بدلی ہو ساون کی
جی بس میں نہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
قدرت ہو حمایت پر، ہمدرد ہو قسمت بھی
سلمٰی بھی ہو پہلو میں، سلمٰی کی محبّت بھی
ہر شے سے فراغت ہو، اور تیری عنایت بھی
اے طفلِ حسیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
اے عشق ہمیں لے چل، اک نور کی وادی میں
اک خواب کی دنیا میں، اک طُور کی وادی میں
حوروں کے خیالاتِ مسرور کی وادی میں
تا خلدِ بریں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
سنسار کے اس پار اک اس طرح کی بستی ہو
جو صدیوں سے انساں کی صورت کو ترستی ہو
اور جس کے نظاروں پر تنہائی برستی ہو
یوں ہو تو وہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
مغرب کی ہواؤں سے، آواز سی آتی ہے
اور ہم کو سمندر کے، اُس پار بلاتی ہے
شاید کوئی تنہائی کا دیس بتاتی ہے
چل اس کے قریں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
اک ایسی فضا جس تک، غم کی نہ رسائی ہو
دنیا کی ہوا جس میں، صدیوں سے نہ آئی ہو
اے عشق جہاں تُو ہو، اور تیری خدائی ہو
اے عشق وہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
اک ایسی جگہ جس میں، انسان نہ بستے ہوں
یہ مکر و جفا پیشہ، حیوان نہ بستے ہوں
انساں کی قبا میں یہ شیطان نہ بستے ہوں
تو خوف نہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
برسات کی متوالی، گھنگھور گھٹاؤں میں
کہسار کے دامن کی، مستانہ ہواؤں میں
یا چاندنی راتوں کی شفّاف فضاؤں میں
اے زہرہ جبیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
ان چاند ستاروں کے، بکھرے ہوئے شہروں میں
ان نور کی کرنوں کی ٹھہری ہوئی نہروں میں
ٹھہری ہوئی نہروں میں، سوئی ہوئی لہروں میں
اے خضرِ حسیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
اک ایسی بہشت آگیں وادی میں پہنچ جائیں
جس میں کبھی دنیا کے، غم دل کو نہ تڑپائیں
اور جس کی بہاروں میں جینے کے مزے آئیں
لے چل تُو وہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
...............................
- اختر شیرانی
11 notes · View notes
dpr-lahore-division · 2 months
Text
بہ تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفس ، محکمہ تعلقات عامہ ، حکومت پنجاب ، شیخوپورہ
ہینڈ آؤٹ نمبر:10047
17 جولائی 2024
شیخوپورہ: ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر وقار علی خان کا ایڈیشنل کمشنر عثمان غنی کے ہمراہ مرکزی جلوس کے روٹ کا دورہ۔
شیخوپورہ: ڈپٹی کمشنر نے جلوسوں کے عزاداروں میں لنگر اور ٹھنڈے و میٹھے پانی کی تقسیم کا جائزہ لیا۔
شیخوپورہ:جلوسوں کے روٹس و دیگر مقامات پر شہریوں میں کھانا اور پانی تقسیم کیا۔
شیخوپورہ: ضلع شیخوپورہ میں یومِ عاشور عقیدت و احترام کیساتھ منایا جارہا ہے۔
شیخوپورہ: نواسہ رسول ﷺ حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے جانثاروں کی عظیم قربانی کی یاد میں مرکزی جلوس امام بارگاہ گلستان زہرہ سے برآمد ہوا۔
شیخوپورہ: مرکزی جلوس کے راستوں پر 22 سو سے زائد پولیس اہلکاران تعینات کے گئے ہیں۔
شیخوپورہ: ضلع بھر میں یوم عاشورہ پر 69 چھوٹے بڑے جلوس اپنے روائتی اور قدیمی راستوں پر گامزن ۔
شیخوپورہ: شہدائے کربلا کی عظیم قربانیاں ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ ڈاکٹر وقار علی خان
شیخوپورہ: یوم عاشور کا دن ہمیں محبت اور اتحاد کی نئی مثال قائم کرنے کی ترغیب دیتا ہے ۔ ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ
شیخوپورہ: ضلع بھر میں 10 محرم کی مجالس اور جلوسوں کے لیے بہترین اور فول پروف سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر وقار علی خان
شیخوپورہ: ریسکیو 1122، محکمہ صحت، سول ڈیفنس، میونسپل کمیٹی اور پولیس اہلکار ڈیوٹی کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر وقار علی خان
شیخوپورہ: ضلعی کنٹرول روم سے مجالس اور جلوسوں کی لائیو مانیٹرنگ کی جا رہی ہے ۔ ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ
شیخوپورہ: ضلعی اور تحصیل کی سطح پر قائم کیے گئے کنٹرول رومز میں تمام محکموں کا عملہ تعینات کیا گیا ہے ۔ ڈپٹی کمشنر
شیخوپورہ: شہر کے داخلی اور خارجی راستوں کی چیکنگ کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ
شیخوپورہ: ضلعی انتظامیہ کو ہمیشہ امن کمیٹی کے ممبران اور علماء کرام کا بھر پور تعاون حاصل ہے ، ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے اور رواداری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔ ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر وقار علی خان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
0 notes
moizkhan1967 · 3 months
Text
Tumblr media
اے عشق ہمیں برباد نہ کر!!
اے عشق نہ چھیڑ آ آ کے ہمیں، ہم بھولے ہوؤں کو یاد نہ کر
پہلے ہی بہت ناشاد ہیں ہم، تُو اور ہمیں ناشاد نہ کر
قسمت کا ستم ہی کم نہیں کچھ، یہ تازہ ستم ایجاد نہ کر
یوں ظلم نہ کر، بیداد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
جس دن سے ملے ہیں دونوں کا، سب چین گیا، آرام گیا
چہروں سے بہارِ صبح گئی، آنکھوں سے فروغِ شام گیا
ہاتھوں سے خوشی کا جام چُھٹا، ہونٹوں سے ہنسی کا نام گیا
غمگیں نہ بنا، ناشاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
راتوں کو اٹھ اٹھ کر روتے ہیں، رو رو کے دعائیں کر تے ہیں
آنکھوں میں تصور، دل میں خلش، سر دُھنتے ہیں آہیں بھرتے ہیں
اے عشق، یہ کیسا روگ لگا، جیتے ہیں نہ ظالم مرتے ہیں
یہ ظلم تو اے جلاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
یہ روگ لگا ہے جب سے ہمیں، رنجیدہ ہوں میں بیمار ہے وہ
ہر وقت تپش، ہر وقت خلِش، بے خواب ہوں میں، بیدار ہے وہ
جینے سے ادھر بیزار ہوں میں، مرنے پہ اُدھر تیار ہے وہ
اور ضبط کہے فریاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
جس دن سے بندھا ہے دھیان ترا، گھبرائے ہوئے سے رہتے ہیں
ہر وقت تصور کر کر کے شرمائے ہوئے سے رہتے ہیں
کمہلائے ہوئے پھولوں کی طرح کمہلائے ہوئے سے رہتے ہیں
پامال نہ کر، برباد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
بے درد، ذرا انصاف تو کر، اس عمر میں اور مغموم ہے وہ
پھولوں کی طرح نازک ہے ابھی، تاروں کی طرح معصوم ہے وہ
یہ حسن، ستم، یہ رنج، غضب، مجبور ہوں میں، مظلوم ہے وہ
مظلوم پہ یوں بیداد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
اے عشق خدارا دیکھ کہیں، وہ شوخ حزیں بدنام نہ ہو
وہ ماہ لقا بدنام نہ ہو، وہ زہرہ جبیں بدنام نہ ہو
ناموس کا اس کے پاس رہے، وہ پردہ نشیں بدنام نہ ہو
اس پردہ نشیں کو یاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
امید کی جھوٹی جنت کے، رہ رہ کے نہ دِکھلا خواب ہمیں
آئندہ کی فرضی عشرت کے، وعدوں سے نہ کر بے تاب ہمیں
کہتا ہے زمانہ جس کو خوشی، آتی ہے نظر کمیاب ہمیں
چھوڑ ایسی خوشی کو یاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
کیا سمجھے تھےاور تو کیا نکلا، یہ سوچ کے ہی حیران ہیں ہم
ہے پہلے پہل کا تجربہ اور کم عمر ہیں ہم، انجان ہیں ہم
اے عشق، خدارا رحم و کرم، معصوم ہیں ہم، نادان ہیں ہم
نادان ہیں ہم، ناشاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
وہ راز ہے یہ غم آہ جسے، پا جائے کوئی تو خیر نہیں
آنکھوں سےجب آنسو بہتے ہیں، آ جائے کوئی تو خیر نہیں
ظالم ہے یہ دنیا، دل کو یہاں، بھا جائے کوئی تو خیر نہیں
ہے ظلم مگر فریاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
دو دن ہی میں عہدِ طفلی کے، معصوم زمانے بُھول گئے
آنکھوں سےوہ خوشیاں مِٹ سی گئیں، لب کو وہ ترانے بُھول گئے
ان پاک بہشتی خوابوں کے، دلچسپ فسانے بُھول گئے
ان خوابوں سے یوں آزاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
اس جانِ حیا کا بس نہیں کچھ، بے بس ہے پرائے، بس میں ہے
بے درد دلوں کو کیا ہے خبر، جو پیار یہاں آپس میں ہے
ہے بے بسی زہر اور پیار ہے رس، یہ زہر چھپا اس رس میں ہے
کہتی ہے حیا فریاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
آنکھوں کو یہ کیا آزار ہوا، ہر جذبِ نہاں پر رو دینا
آہنگِ طرب پر جُھک جانا، آواز فغاں پر رو دینا
بربط کی صدا پر رو دینا، مُطرب کے بیاں پر رو دینا
احساس کو غم بنیاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
ہر دم ابدی راحت کا سماں دِکھلا کے ہمیں دلگیر نہ کر
للہ، حبابِ آبِ رواں پر نقش بقا تحریر نہ کر
مایوسی کے رمتے بادل پر امید کے گھر تعمیر نہ کر
تعمیر نہ کر، آباد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
جی چاہتا ہے اِک دوسرے کو یوں آٹھ پہر ہم یاد کریں
آنکھوں میں بسائیں خوابوں کو اور دل میں خیال آباد کریں
خِلوت میں بھی ہوجلوت کا سماں، وحدت کو دوئی سےشاد کریں
یہ آرزوئیں ایجاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
دنیا کا تماشا دیکھ لیا، غمگین سی ہے، بے تاب سی ہے
امید یہاں اِک وہم سی ہے، تسکین یہاں اِک خواب سی ہے
دنیا میں خوشی کا نام نہیں، دنیا میں خوشی نایاب سی ہے
دنیا میں خوشی کو یاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
اختر شیرانی
0 notes
shiningpakistan · 1 year
Text
کہانی دو ٹویٹس کی
Tumblr media
اب کی بار تو سلجھاؤ ناممکن دکھائی دے رہا ہے- عہدوں کے درمیان جنگ کھل کر سامنے آ گئی ہے- صدر عارف علوی کی 20 اگست کی ٹویٹ میں رقم ہے کہ دو قوانین یعنی آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کی ترامیم کے بلوں پر انہوں نے دستخط نہیں کیے اور منظور کیے بغیر واپس بھیج دیے تھے- تعجب کی بات یہ ہے کہ ٹویٹ صدر صاحب نے ٹی وی اور سوشل میڈیا کے اس بیان کے 36 گھنٹے بعد کی، جس میں صدر کی دونوں قوانین کی منظوری کے بارے میں بتایا گیا تھا۔ صدر کی ٹویٹ نہایت عجب تھی۔ انہوں نے لکھا: ’میں نے متعدد مرتبہ اپنے عملے سے پوچھا کیا آپ نے وہ دونوں بل واپس کر دیے۔ میں نے وہ دستخط نہیں کیے، اللہ جانتا ہے، میں اس سے معافی مانگتا ہوں اور ان سے جن کو ان قوانین سے نقصان پہنچے گا۔‘ اس بے بسی سے بھرپور ٹویٹ کی صدر کے اہم عہدے سے کوئی مناسبت دکھائی نہیں دیتی۔ کچھ دوستوں نے کہا دیکھو یہ ایک سٹینڈ لے رہے ہیں۔ بہر حال صدر کی ٹویٹ نے پاکستان کے اندرونی سیاسی اور ریاستی فتور میں اضافہ کیا ہے، اور اس لحاظ سے اس ٹویٹ کے ڈانڈے ہماری تاریخ کی ایک اور ٹویٹ سے جا ملے ہیں۔
تقریبا ڈھائی ہزاردن قبل راولپنڈی کی بات ہے۔ 29 اپریل 2018 کا دن تھا اور دوپہر کے دو بج کر 52 منٹ ہوئے تھے کہ آئی ایس پی آر کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ایسی ٹویٹ نمودار ہوئی جو بظاہر طبل جنگ کا درجہ رکھتی تھی۔ ایک گریڈ 20۔21 کے فوجی افسر نے پاکستان کے وزیر اعظم کی بنائی ہوئی کمیٹی کی رپورٹ سے متعلق نوٹیفیکیشن کو رد کیا۔ غفور صاحب کی ٹویٹ کے الفاظ کا چناؤ کچھ ایسا تھا کہ گویا ایک صاحب اختیار نے شاید کسی ادنیٰ ملازم کے کام کو رد کیا ہو یا پھر ایک سخت مذاج ہیڈ ماسٹر نے اپنے شاگرد کے کام پر غصیلا رد عمل قلم بند کیا ہو۔ ٹویٹ میں آئی ایس پی آر کے ڈی جی نے لکھا تھا کہ ڈان لیکس پر نوٹیفکیشن نامکمل اور انکوائری بورڈ کی سفارشات کے مطابق نہیں ہے۔ نوٹیفکیشن کو مسترد کیا جاتا ہے اس ٹویٹ کے بعد سوال ایک ہی تھا کہ اب اس جنگ میں چت کون ہو گا؟ ویسے ہی ’ڈان لیکس‘ نامی سانحے کے بعد سیاسی قیادت اور عسکری کمانڈ کے معاملات میں سخت تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔ ایک صحافی نے اپنی رپورٹ میں ایک اہم سکیورٹی اجلاس کے بارے میں جو لکھا اس کو عسکری اداروں نے ایک پلانٹڈ لِیک کہا اور یہ شکایت کی کہ وزیر اعظم کی ٹیم کے کچھ ممبران نے یہ لیک کی ہے۔
Tumblr media
معاملے نے طول پکڑا۔ پی ایم نواز شریف صاحب نے بگاڑ کو سلجھانے کے لیے اپنے وزیر داخلہ چوہدری نثار کے کہنے پر تحقیقاتی کمیٹی بنائی، لیکن آئی ایس پی آر کی جلد بازی کی اس جنگجو نما ٹویٹ نے ایک بظاہر سنگین صورت حال پیدا کر دی تھی۔ وزیراعظم کسی صورت اس کو قبول کرنے پر تیار نہیں تھے۔ بہر حال پھر بہت بات چیت کے بعد فوج کی قیادت نے آئی ایس پی آر کی نامناسب اور وزیر اعظم کے لیے ناقابل قبول ٹویٹ کو 10 روز بعد واپس لیا۔ آئی ایس پی آر کے 10 مئی کے بیان کے مطابق ڈان لیکس کی تحقیقاتی رپورٹ کی سفارشات پر عمل ہوا اور ساتھ ہی اپنی 29 اپریل کی ٹویٹ کے بارے میں لکھا کہ وہ ٹویٹ ’واپس لے لی گئی ہے اور بےاثر ہو گئی ہے۔‘  تو یوں اختتام پذیر ہوا تھا ایک چھ سال پرانا ٹویٹ کا قصہ جو دو اداروں دو عہدوں یعنی وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان تصادم کا باعث بننا شروع ہوا تھا، لیکن پھر کچھ لوگوں کی سمجھ بوجھ سے معاملات سلجھائے گئے۔ پوری طور پر نہیں تو کسی حد تک تو ضرور۔ اب چھ سال بعد ایک اور ٹویٹ اور ایک اور تصادم کی سی صورت حال پیدا کر دی ہے۔ صدر نے اپنے موقف کو مضبوط کرنے کے لیے اپنے پرنسپل سیکریٹری کے تبادلے کا حکم دے دیا ہے۔ سیکریٹری نے صدر کے بلوں کے بارے میں موقف کو اپنے جوابی نوٹ میں غلط گردانا ہے۔ نوٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے۔
صدر کی ٹویٹ ریاستی اداروں اور حکومت سے سنگین ٹکراؤ کی شروعات ہے۔ صدر علوی اپنے موقف کو کیسے صحیح اور سچ ثابت کریں گے؟ انہوں نے فوج سے متعلق دو قوانین پر اپنے سٹاف پر حکم عدولی کا الزام لگایا ہے اور یہ بات پاکستان کے پاور پلے میں بہت دور تک جاتی ہے۔ ان کی ٹویٹ پی ٹی آئی اور ریاستی اداروں کے درمیان تصادم کی نوید لائی ہے۔ پی ٹی آئی اس معاملے کو عدالت لے جا رہی ہے۔ قانونی اور سیاسی تصادم اب بڑھتا نظر آ رہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ صدر کی ٹویٹ کا اثر ڈھائی ہزار دن پرانی ٹویٹ سے کہیں زیادہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
نسیم زہرہ 
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
0 notes
gamekai · 2 years
Text
قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات اسلامو فوبیا ذہنیت کے عکاس ہیں، ترجمان دفتر خارجہ
 اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات اسلاموفوبیا ذہنیت کے عکاس ہیں۔ ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان سویڈن اور ہالینڈ میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی مذمت کرتا ہے۔ ایسی حرکتیں اسلامو فوبیا ذہنیت کی عکاس ہیں۔ پاکستان نے ہالینڈ اور سویڈن کو اپنی تشویش سے آگاہ کردیا ہے۔ انہوں نے بریفنگ میں مزید بتایا کہ متحدہ عرب امارات کے…
View On WordPress
0 notes
moazdijkot · 2 years
Text
ایڈوب فوٹو شاپ: ایک تخلیقی سافٹ ویئر
ایڈوب فوٹو شاپ: ایک تخلیقی سافٹ ویئر
زہرہ فاطمہ فوٹوشاپ ایک فوٹو ایڈیٹنگ سافٹ ویئر ہے اس سافٹ ویئر کی مدد سے آپ کسی بھی تصویر کی ترمیم ، کریکشن ،جوڑ توڑ ، ری ٹچنگ ، رنگ کرنا،ڈیجیٹل پینٹنگ ، ویب ڈیزائن ، ٹی وی اشتہارات ، موک اپ اور بہت کچھ کرسکتے ہیں۔اسے آپ جتنا سیکھیںگے اتنا ہی کم ہے۔یہ ایک تخلیقی سافٹ ویئر ہے جس کی کوئی حدود نہیں ہیں۔ آپ کسی بھی چیز کا تصور کرتے ہیں ،اور یہ اس سافٹ ویئر کی مدد سے پورا ہوجاتا ہے۔پہلے زمانے میں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 10 months
Text
پاکستان نےبرکس کی رکنیت کے لیے درخواست دے دی، دفتر خارجہ
ریڈیو پاکستان نے رپورٹ کیا کہ دفتر خارجہ (ایف او) نے جمعرات کو کہا کہ پاکستان نے برکس کی رکنیت کے لیے درخواست دی ہے۔ اپنے ہفتہ وار پریس میں، دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے پاکستان کے فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو امید ہے کہ برکس اس درخواست پر آگے بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ فیصلہ جوہانسبرگ میں برکس سے متعلق پیش رفت کو نوٹ کرنے کے بعد کیا ہے۔ بلوچ نے مزید کہا کہ پاکستان کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdu-poetry-lover · 4 months
Text
نقش کی طرح اُبھرنا بھی تُمہی سے سیکھا
رفتہ رفتہ نظر آنا بھی تُمہی سے سیکھا
تم سے حاصل ھوا اک گہرے سمندر کا سکوت
اور ھر موج سے لڑنا بھی تمہی سے سیکھا
اچھے شعروں کی پرکھ تم نے ھی سکھلائی مجھے
اپنے انداز سے کہنا بھی تمہی سے سیکھا
تم نے سمجھائے مری سوچ کو آدابِ ادب
لفظ و معنی سے الجھنا بھی تمہی سے سیکھا
رشتۂ ناز کو جانا بھی تو تم سے جانا
جامۂ فخر پہننا بھی تمہی سے سیکھا
چھوٹی سی بات پہ خوش ھونا مجھے آتا تھا
پر بڑی بات پہ چپ رھنا تمہی سے سیکھا
زہرہ نگاہ
2 notes · View notes
my-urdu-soul · 1 year
Text
اختر شیرانی کی ایک شاہکار نظم - اے عشق کہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل، اس پاپ کی بستی سے
نفرت گہِ عالم سے، لعنت گہِ ہستی سے
ان نفس پرستوں سے، اِس نفس پرستی سے
دُور اور کہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
ہم پریم پُجاری ہیں، تُو پریم کنہیّا ہے
تُو پریم کنہیّا ہے، یہ پریم کی نیّا ہے
یہ پریم کی نیّا ہے، تُو اِس کا کھویّا ہے
کچھ فکر نہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
بے رحم زمانے کو، اب چھوڑ رہے ہیں ہم
بے درد عزیزوں سے، منہ موڑ رہے ہیں ہم
جو آس کہ تھی وہ بھی، اب توڑ رہے ہیں ہم
بس تاب نہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
یہ جبر کدہ آزاد افکار کا دشمن ہے
ارمانوں کا قاتل ہے، امّیدوں کا رہزن ہے
جذبات کا مقتل ہے، جذبات کا مدفن ہے
چل یاں سے کہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
آپس میں چھل اور دھوکے، سنسار کی ریتیں ہیں
اس پاپ کی نگری میں، اجڑی ہوئی پریتیں ہیں
یاں نیائے کی ہاریں ہیں، انیائے کی جیتیں ہیں
سکھ چین نہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
اک مذبحِ جذبات و افکار ہے یہ دنیا
اک مسکنِ اشرار و آزار ہے یہ دنیا
اک مقتلِ احرار و ابرار ہے یہ دنیا
دور اس سے کہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
یہ درد بھری دنیا، بستی ہے گناہوں کی
دل چاک اُمیدوں کی، سفّاک نگاہوں کی
ظلموں کی جفاؤں کی، آہوں کی کراہوں کی
ہیں غم سے حزیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
آنکھوں میں سمائی ہے، اک خواب نما دنیا
تاروں کی طرح روشن، مہتاب نما دنیا
جنّت کی طرح رنگیں، شاداب نما دنیا
للہ وہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
وہ تیر ہو ساگر کی، رُت چھائی ہو پھاگن کی
پھولوں سے مہکتی ہوِ پُروائی گھنے بَن کی
یا آٹھ پہر جس میں، جھڑ بدلی ہو ساون کی
جی بس میں نہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
قدرت ہو حمایت پر، ہمدرد ہو قسمت بھی
سلمٰی بھی ہو پہلو میں، سلمٰی کی محبّت بھی
ہر شے سے فراغت ہو، اور تیری عنایت بھی
اے طفلِ حسیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
اے عشق ہمیں لے چل، اک نور کی وادی میں
اک خواب کی دنیا میں، اک طُور کی وادی میں
حوروں کے خیالاتِ مسرور کی وادی میں
تا خلدِ بریں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
سنسار کے اس پار اک اس طرح کی بستی ہو
جو صدیوں سے انساں کی صورت کو ترستی ہو
اور جس کے نظاروں پر تنہائی برستی ہو
یوں ہو تو وہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
مغرب کی ہواؤں سے، آواز سی آتی ہے
اور ہم کو سمندر کے، اُس پار بلاتی ہے
شاید کوئی تنہائی کا دیس بتاتی ہے
چل اس کے قریں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
اک ایسی فضا جس تک، غم کی نہ رسائی ہو
دنیا کی ہوا جس میں، صدیوں سے نہ آئی ہو
اے عشق جہاں تُو ہو، اور تیری خدائی ہو
اے عشق وہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
اک ایسی جگہ جس میں، انسان نہ بستے ہوں
یہ مکر و جفا پیشہ، حیوان نہ بستے ہوں
انساں کی قبا میں یہ شیطان نہ بستے ہوں
تو خوف نہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
برسات کی متوالی، گھنگھور گھٹاؤں میں
کہسار کے دامن کی، مستانہ ہواؤں میں
یا چاندنی راتوں کی شفّاف فضاؤں میں
اے زہرہ جبیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
ان چاند ستاروں کے، بکھرے ہوئے شہروں میں
ان نور کی کرنوں کی ٹھہری ہوئی نہروں میں
ٹھہری ہوئی نہروں میں، سوئی ہوئی لہروں میں
اے خضرِ حسیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
اک ایسی بہشت آگیں وادی میں پہنچ جائیں
جس میں کبھی دنیا کے، غم دل کو نہ تڑپائیں
اور جس کی بہاروں میں جینے کے مزے آئیں
لے چل تُو وہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
...............................
7 notes · View notes
apnibaattv · 2 years
Text
دعا زہرہ اغوا کیس، عدالت نے آئی جی سندھ اور پراسیکیوٹر جنرل کو نوٹس جاری کر دیئے۔
دعا زہرہ اغوا کیس، عدالت نے آئی جی سندھ اور پراسیکیوٹر جنرل کو نوٹس جاری کر دیئے۔
ظہیر احمد (ایل) اور دعا زہرہ۔ اسکرین گراب/فائل کراچی: عدالت نے دعا زہرہ کے اغوا کے مقدمے میں انسپکٹر جنرل سندھ غلام نبی میمن اور پراسیکیوٹر جنرل ایاز تونیو کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کے شوہر ظہیر احمد کے خلاف درج کرلیا۔ یہ نوٹس ظہیر کے خلاف کیس کو کالعدم قرار دینے کی اپیل کی سماعت کے بعد جاری کیا گیا۔ اپنی درخواست میں ظہیر نے کہا کہ دعا زہرہ نے عدالت میں اغوا ہونے سے انکار کیا، جو مذکورہ مقدمے کو…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
globalknock · 2 years
Text
تم پیدا ہوئی تو ہم نے تمہارا نام حضرت فاطمہ زہرہ رضی اللہ عنہا کے نام پر دعائے زہرہ رکھا تھا ۔۔۔۔ دعا زہرہ کے لیے والدین کا انوکھا خط منظر عام پر
تم پیدا ہوئی تو ہم نے تمہارا نام حضرت فاطمہ زہرہ رضی اللہ عنہا کے نام پر دعائے زہرہ رکھا تھا ۔۔۔۔ دعا زہرہ کے لیے والدین کا انوکھا خط منظر عام پر
لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار محمد عرفان صدیقی اپنے ایک کالم میں لکھتےہیں ۔۔۔۔۔۔پیاری بیٹی دعا زہرہ، جہاں رہو خوش رہو ، تمہیں معلوم ہے کہ تمہاری پیدائش پر ہم نے اپنے محدود وسائل کے باوجود کس قدر خوشیاں منائی تھیں ، خاندان اور محلے بھر میں مٹھائیاں تقسیم کیں ، تمہارا نام بھی بہت سوچ سمجھ کر حضرت فاطمہ ؓ کے نام کی مماثلت سے دعائے زہرہ رکھا۔تمہیں کوئی تکلیف نہ ہو اس لیے کئی کئی راتیں جاگ کر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
htvpakistan · 3 years
Text
متحدہ عرب امارات نے مریخ کے بعد زہرہ پر اپنے مشن کا اعلان کردیا
متحدہ عرب امارات نے مریخ کے بعد زہرہ پر اپنے مشن کا اعلان کردیا
متحدہ عرب امارات نے کامیاب مریخی مشن کے بعد سیارہ زہرہ (وینس) کے لیے اپنے خلائی مشن کا آغاز کردیا ہے اور اس کے بعد اگلے عشرے میں سیارچے پر خلائی جہاز اتارنے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔ اس سال فروری میں متحدہ عرب امارات نےامید نامی خلائی مشن مریخی مدار میں بھیجا جو اب بھی کام کررہا ہے۔ اس کامیابی کے بعد اماراتی خلائی ایجنسی نے سیارہ زہرہ میں اپنی دلچسپی ظاہر کی ہے۔ اس مشن کے خلائی جہاز کی تکمیل و…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 11 months
Text
وزیراعظم آج چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ ایک چارٹرڈ طیارہ کچھ گھنٹوں میں غزہ کے لیے ضروری طبی سامان ، خیمے اور کمبلوں پرمشتمل امدادی سامان لے کر روانہ ہوگا۔ ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ وزیراعظم انوارالحق کاکڑ چینی صدر کی دعوت پر چین کے چار روزہ دورے پر ہیں، گزشتہ روز افتتاحی اجلاس کے بعد وزیراعظم نے فورم سے خطاب کیا ، چینی اور روسی ہم منصبوں سے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes