Tumgik
#لپیٹ
apnibaattv · 1 year
Text
فٹبال کے دیوانے ابراہیم حیدری کو ورلڈ کپ کے بخار نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
فٹبال کے دیوانے ابراہیم حیدری کو ورلڈ کپ کے بخار نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
کراچی: “میرے خیال میں مراکش کو سیمی فائنل میں پہنچتے ہوئے دیکھنا ایسا تھا جیسے ہم خود کو جیتتے ہوئے دیکھ رہے ہوں، میرے خیال میں کسی اور مسلم ملک نے وہ نہیں کیا جو انہوں نے کیا اور اس نے ہمیں فخر کیا، لیکن فائنل کے لیے دونوں کے درمیان سخت مقابلہ ہوگا۔ ارجنٹائن اور فرانس،” شمائلہ عباسی، ایک ٹیچر اور ورلڈ کپ کی اسکریننگ اور تقریبات کا ایک متحرک کردار فٹ بال سے بھرے مہینے کی عکاسی کرتا ہے۔ 27 سالہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdu-e24bollywood · 1 year
Text
عرفی نے ایک بار پھر بغاوت اٹھائی، اپنے جسم کو چھوٹی گھنٹیوں سے لپیٹ دیا۔
عرفی نے ایک بار پھر بغاوت اٹھائی، اپنے جسم کو چھوٹی گھنٹیوں سے لپیٹ دیا۔
عرفی جاوید ویڈیو: سوشل میڈیا سنسیشن عرفی جاوید اپنے عجیب و غریب ڈریسنگ سینس کی وجہ سے سرخیوں میں ہیں۔ اس دوران عرفی نے جیسے ہی سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا دیا ہے۔ ہر بار کی طرح اس بار بھی اداکارہ نے ایسا لباس زیب تن کیا کہ ہر جگہ ان کے ڈائیلاگ ہونے لگے۔ ان کی نئی ویڈیو ہر جگہ لائم لائٹ میں ہے۔ عرفی جاوید نے نئی ویڈیو شیئر کی (عرفی جاوید ویڈیو) واقعی، عرفی جاوید نے اپنے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ پر اپنی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
عمران خان کا راستہ روکا گیا تو چنگاری سب کو لپیٹ میں لے گی، شیخ رشید
عمران خان کا راستہ روکا گیا تو چنگاری سب کو لپیٹ میں لے گی، شیخ رشید
راولپنڈی(نمائندہ عکس)سابق وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ عمران خان کا راستہ روکا گیا تو ایسی چنگاری نکلے گی جو سب کو لپیٹ میں لے گی، ہفتہ کو اپنے ایک ویڈیو بیان میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہم پر اتنے جھوٹے مقدمات بنائے ہیں کہ روز ہی پیش ہونا پڑتا ہے اور اٹک کی عدالت نے 8 تاریخ دی ہے ،شیخ رشید نے کہا کہ قوم کسی قسم کی دھاندلی، دھونس اور غنڈہ گردی برداشت نہیں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
amiasfitaccw · 1 month
Text
شادی شدہ جوڑا
قسط 03
کچھ ہی دیر ایسے کرتے کرتے شاید اُس مرد کو میری بیگم کی پُھدی کی مہک سونگ کر اپنی حوس پر قابو نہیں رہا اور اُس نے فورا تولیہ ہٹا کر اپنے اکڑے لوڑے کو ننگا کرتے ہوئے نمرہ کے ہاتھ میں اپنا لؤڑا پکڑا دیا۔۔جس کو کچھ دیر تو نمرہ بغیر تیل کے مسلتی رہی لیکِن پھر اپنے موں کو لںڈ کے قریب کر کے اُس پر بہت پیار سے تھوکتے ہوئے اُس مرد کے کے لوڑے کو جو مسلنا شروع کیا اُس سے وہ مرد اپنی کمر کو بار بار بستر سے اٹھانے لگا جس سے صاف ظاہر ہو رہا تھا کے نمرہ کی ہاتھ کی رگڑائی سے وہ مرد بہت زیادہ حوس میں ڈوب گیا ہے ہاتھوں کی رگڑائی تیز ہوتے ہوتے مجھے نمرہ کے چوتڑوں پر تھپڑ کی آوازیں بھی انے لگی کے کیسے وہ مرد ایک گشتِی کی طرح میری نمرہ کے ہلتے چوتڑوں کا مزا لے رہا تھا۔۔۔ بہت جلد ہی اُس مرد نے نمرہ کی کمر پر ہاتھ رکھ کے نمرہ کو اپنے لوڑے کی طرف جھکانا شروع کردیا ۔۔۔ میں تو یہ سوچ رہا تھا کے اب نمرہ منع کر دے گی اُس کو کیوں اکثر میں جب ایسی فرمائش کرتا تھا نمرہ مجھے کہتی تھی کے مجھے گھن اتی ہے ۔۔۔ لیکِن ۔میری آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں جب میں نے نمرہ کو اُس حرامی مرد کے لوڑے کو ایسے چوستے دیکھا جیسے کوئی چوپا رنڈی ہو جس نے کئی لںڈ چوپ چوپ کر اپنے موں میں فارغ کروائے ہوں جس طرح نمرہ چوپ رہی تھی لںڈ بھائی کیا بتاؤ دیکھ کر ہی میرا لںڈ اکڑ رہا تھا
Tumblr media
اپنے جسم کو اُس بندے کے پاس کھڑے ایسے جھکائے تھی جس سے وہ مرد نمرہ کی گانڈ اور چوت کو جیسے چاہے چھو سکتا تھا ساتھ ساتھ ایسے نہیں کے ایک دم لوڑے کو موں میں لیے کر چوسنا شروع کردیا بلکہ نمرہ اپنے ہونٹوں کو اُسکے لوڑے کے قریب لے جاکر اُسکے ٹوپے کے سرے پر ایسے زبان لگا رہی تھا جیسے بلی دودھ چاٹتی ہے ساتھ ساتھ اُس کی گانڈ کے ٹھمکے اُس آدمی کو ایسے پاگل کر رہے تھے کے وہ ایک ہاتھ سے نمرہ کے سر کو اپنے لوڑے پر دبائے جا رہا تھا اور اپنی کمر کو بستر سے اٹھائے جا رہا تھا یہ سب کرتے ہوئے ۔۔۔اخر جیسے ہی نمرہ نے اُسکا لؤڑا اپنے موں میں لے کر گرم تھوک والے زور دار چپے لگائے اُس مرد کے دونوں ہاتھ نمرہ کے سر پر آگئے جس سے صاف لگ رہا تھا کے وہ مرد نمرہ کا موں اپنے لوڑے پر دبا رہا ہے پہلے تو نمرہ مٹھی لوڑے پر لپیٹ کر اپنے موں کو لوڑے کی پوری گہرائی تک جانے سے روک رہی تھی لیکِن جب اُس نے محسوس کیا کے لؤڑا مٹھ چھوڑنے والا ہے تب اُسنے اپنی مٹھی لوڑے سے ہٹا دی اور اپنے ہاتھوں سے اُسکے ٹٹوں کو پکارتے ہوئے اپنے موں کو ایسا ڈھیلا چھوڑ دیا جس سے وہ آدمی اپنا لؤڑا نمرہ کے حلق تک پہنچانے میں کامیاب ہوگیا اور کچھ ہی سیکنڈ میں اپنا پورا مٹھ نمرہ کے حلق تک چھوڑتے چھوڑتے نمرہ کے چوتڑوں پر اتنی زور زور سے تھپڑ مارے کے اُسکی آواز باہر تک ائی مجھے بس پھر کیا جیسے ہی وہ دونوں اس حالت سے نارمل ہوئے میں فوراً وہاں سے چلا گیا اور واپس چائے کے ہوٹل پر جاکر بیٹھ گیا کچھ دیر انتظار کرتے ہوئے میں وہی نمرہ کی ویڈیو دیکھ رہا تھا جس کو دیکھ کر میں سوچ رہا تھا کے جو میں باہر جاکر پوندی بازی کرتا بوں اج کا یہ منظر کے سامنے وہ کچھ بھی نہیں
Tumblr media
بہر حال ایک گھنٹہ نیچے ہی گزارنے کے بعد جب میں اپنے گھر میں واپس آیا تو نمرہ ابھی ابھی شاور لے کر نکلی تھی اُسنے اپنے بھیگے جسم پر وہی نارمل شلوار قمیض پہنی تھی اور مجھے دیکھ کر مسکرا رہی تھی۔۔۔ یہ کہتے ہوئے
" اج آپ جلدی آگئے چائے وغیرہ میں بناؤ" جس پر میں سوچ پر میں پڑھ گیا کے یار نمرہ جس سے پیار کرتا تھا وہ تو ایسی پکی جھوٹی نہیں تھی یہ عورت جو میرے سامنے کھڑی ہے کیسے فراٹے سے جھوٹ بول رہی ہے ماحول کچھ ایسا تھا کے اُس کا ہنستا چہرہ دیکھ کر میں اپنے غصے کو پورا بھول گیا تھا ۔۔ پہلے جو میں نے سوچا تھا کے ویڈیو بناتے ہی میں سارے سوشل میڈیا پر ڈال دونگا اب نمرہ کو دیکھ کر میرا دل چاہ رہا تھا کے اُس کی اس حرکت پر جواب لوں اُس سے لیکن میرے سارے دماغ میں بس وہ چپے کے مناظر ہی چل رہے تھے زیادہ تفصیل میں نہیں جا رہا عامر بھائی کے اپ کہیں بور نا ہوجائیں لیکِن اُس کے بعد میری زندگی نے جیسے پورا ہی ایک الگ uturn لے لیا ہو" یہ کہتے ہوئے میرے دوست کی آواز تھوڑی ہکلانے لگی میں نے جب اُس کے نیچے دیکھا تو اُس کا لںڈ سخت ہوا وا تھا۔۔۔ آخر کیوں نہ ہو جب اُسکی بیوی کی باتیں سن کر میرا لنڈ کھڑا ہوگیا تو وہ تو پھر اُس کا شوہر تھا کیسے لںڈ کھڑا نہیں ہوتا
Tumblr media
اِدھر میں ایک بات بتاتا چلوں بھائیوں جو یہ اج بیٹھک چل رہی تھی یہ میرا ہمیشہ سے ہی ہوتا تھا جب بھی میرا دل کرتا میں عائیشا منزل اُس کے گھر پر آجاتا ۔۔۔۔ دراصل میرے اس دوست کا گھر عام گھر نہیں تھا بلکہ ایک چکلا کھانا تھا جہاں میرا دوست اپنی بیگم کی دلالی کے ساتھ ساتھ دوسری لڑکیوں کو بھی پیسے کمانے کا موقع دیتا اپنے گھر میں کمرے میں جگہ دے کر
آخر یہ دوست میرا اتنا اچھا دوست کیوں بنا اصل میں اگر بتاؤں تو مجھے اپنے اس دوست کا نمبر۔ Locanto سے ملا تھا جہاں کچھ دیر کی باتوں کے بعد اس نے مجھے اپنی بیگم نمرہ کی تصویر دکھائی اور اپنے ریٹ بتائے جب میں اس کے گھر پہنچا تو بجائے یہ کے میں اکیلا نمرہ کے کمرے میں جاتا میں نے اُس سے ایک عجیب فرمائش کردی میں نے کہا کے مجھے نمرہ کو تمہارے سامنے چودنا ہے ۔۔۔ اصل میں ہر طرح کی رنڈیوں کو چود چود کر مجھے کچھ نیا چائیے تھا اسی لیے میں نے اپنے اس دوست کو پہلی ملاقات میں کہا کے مجھے تم بھی کمرے میں اندر چائیے ہو لذتِ گناہ کے یہ لمحے ہمارے ایسے تھے کے اُس کے بعد میں گھر نہیں گیا بلکہ کچھ دیر دوستوں کی طرح اُسکے گھر میں بیٹھ کے اپنے ہونے والے مزے کے بارے میں اُس سے باتیں کی جس پر وہ میری باتوں سے گرویدہ ہوگیا
Tumblr media
اور مجھے دوست کہتے ہوئے اپنا پرسنل نمبر دیا اور کہا کے تم جیسے دوست کے لیے میرے گھر کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں دوست چاہے تم مجھ سے ملنے بھی اؤ مجھے اچھا لگے گا
بس اُس دن کے بعد میں نے ڈیفنس ۔۔ عیدگاہ ۔۔ قاسم پارک زم زما جیسے اڈوں کی لڑکیوں کے پاس جانے کی بجائے وہیں عائشہ منزل جانا شروع کردیا۔۔۔ اج بھی جو میں اپنے دوست کی باتیں سن رہا تھا وہ گناہ کی لذت لینے کے بعد ہی کر رہا تھا۔۔ اج اتوار تھا اور ابھی کچھ ہی دیر پہلے نمرہ نے میرے لوڑے پر اچھل اچھل کر میرے لںڈ کا سارا پانی نکالا تھا۔۔ لیکِن سچ بتاؤں بھائیوں ایسی شریف لوگوں کو حرامی اور رنڈی زندگی میں اترنے والی باتیں میرے لوڑے میں پھر جان ڈال رہی تھیں جو میرا دوست خود بھی دیکھ رہا تھا میں نے بڑی دلچسپی سے پوچھا بھی یہ آپ اپنی زندگی مجھے پوری تفصیل سے سنائے مجھے ھر ایک بات سن نی ہے"
جس پر میرا دوست ہنستے ہر بولا " چل ٹھیک ہے پھر عامر آگے سن"
" تجھے پتہ ہے عامر وہ پہلا دن نہیں تھا نمرہ کو انجان مرد کے ساتھ دیکھنے کے بعد اور گھر آکر اُسکی میٹھی باتیں سننے کے بعد میں نے اپنا ارادہ ہی ترک کردیا تھا ۔۔ مجھے تو جیسے آسان حرام کی کمائی کا چسکا لگ گیا تھا جو پیسے میں ہفتے بھر گانڈ گھس گھس کے بھی جمع نہیں کر پاتا تھا وہ نمرہ بس کچھ ہی گھنٹوں کی محنت سے کما لیتی تھی۔۔۔مجھے نہیں پتہ کے کب نمرہ کو یہ علم ہوا کہ میں سب کچھ جانتا ہوں
Tumblr media
لیکن اس واقعے کو گزرے بس چند ہی گذرے تھے میں ایسا انجان بنا تھا کے میں کچھ جانتا ہی نہیں کے یہ پیسے کہاں سے آرہے ہیں ۔۔۔ ایک اتوار ہم دونوں میاں بیوی چھٹی کے معمول کی طرح کلفٹن کے فران پارک میں۔ بیٹھے تھے شام کے وقت بس سورج۔ ڈھلنے ہی والا تھا کے ہمیں ایک جوڑا نظر ایا جو کسی کونے کھدرہے کی جگہ ڈھونڈ رہے تھے ۔۔ ہم دیکھتے ہی سمجھ گئے کے وہ جوڑا کیا کرنا چاہتا ہے بس انہی کا دبے پاؤں ہم پیچھے کرتے ہوئے اُن سے تھوڑی دور ایسے بیٹھ گئے جس سے ہم سب اُنکی حرکتیں دیکھ سکتے تھے ۔۔۔ اُس وقت جب اُس کپل نے اپنے اوپر اوپر کے کھیلوں کو شروع کرتے ہوئے چوما چاٹی شروع کی تو نمرہ نے مجھ سے کہا
" جانو سچ سچ بتانا تم ایسے نظارے دیکھ کر کبھی ایسا نہیں سوچتے کے اُس لڑکے کی جگہ میں ایسا کر رہا ہوتا"
میں نے نمرہ کی طرف حیرت سے دیکھتے ہوئے کہا
" نہیں نمرہ میں صرف تم کو ہی سوچتا بوں "
تھوڑے رومانٹک ماحول بنانے کی کوشش کی جس پر نمرہ مجھ پر ہنستے ہوئے کہنے لگی
"جھوٹ۔۔ جانو سچ بتاؤ تمہارا دل نہیں چاہتا کیا ہم ایسے بیٹھے اور لوگ ہمیں دیکھیے تمہیں اس کو سوچ کر مزا نہیں اتا کیا"
میں نمرہ کی طرف حیرت سے دیکھتے ہوئے کہا " نہیں نمرہ تم میرے گھر کی عزت ہو میں ایسا سوچ بھی نہیں سکتا"
-----------جاری ہے
Tumblr media
6 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 27 days
Text
سعادت حسن منٹو کے اقوال
سعادت حسن منٹو ایک ادیب، شاعر اور صحافی تھے، جنہوں نے اپنے ادبی کاموں کو سماجی اور سیاسی مسائل کے بارے میں بیداری پھیلانے کے لیے استعمال کیا۔ ان کی یوم پیدائش 11 مئ کی مناسبت سے ان کے کچھ اقوال ۔۔
کبھی کبھی سوچتا ہوں میں اپنی آنکھیں بند کر بھی لو، مگر اپنے ضمیر کا کیا کروں؟
ہم عورت اُسی کو سمجھتے ہیں جو ہمارے گھر کی ہو۔ باقی ہمارے لئے کوئی عورت نہیں ہوتی، بس گوشت کی دکان ہوتی ہے اور ہم اس دکان کے باہر کھڑے کتوں کی طرح ہوتے ہیں، جن کی ہوس زدہ نظر ہمیشہ گوشت پر نکی رہتی ہے۔
مسجد میں دیوبندی ، شیعہ، سُنی ،وہابی سنیما میں ایک ذات۔
میرے جانے کے بعد میری لکھی ہوئی ہر بات کو سراہا جائے گا میرا نام لیا جائے گا مجھے یاد کیا جائے گا لیکن تب تک بہت دیر ہوچکی ہوگی۔
ہاتھ چھوڑ دینے والے کی اپنی اذیت ہے اور ہاتھ چھڑوا لینے والے کی اپنی کہانی ہے ، لیکن اس عمل میں محبت یتیم ہوجاتی ہے۔
میں ایسے عشق کا قائل نہیں جو مرد کی طرف سے شروع ہو۔
آگ لگی تو سارا محلہ جل گیا صرف ایک دکان بچ گئی جس کی پیشانی پر یہ بورڈ آویزاں تھا، یہاں عمارت سازی کا جملہ سامان موجود ہے۔
دنیا میں جتنی لعنیتیں ہیں، بھوک ان کی ماں ہے۔
ہر عورت ویشیا نہیں ہوتی لیکن ہر ویشیا عورت ہوتی ہے اس بات کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیئے۔
بیٹی کا پہلا حق جو ہم کھا جاتے ہیں وہ اُس کے پیدا ہونے کی خوشی ہے۔
غلط کار انسان نہیں وہ حالات ہیں جن کے کھیتوں میں انسان غلطیاں پیدا کرتا ہے اور پھر ان کی فصلیں کاٹتا ہے۔
تم نے کبھی محبت کی ہو تو جانو محبت اُداسی کا دوسرا نام ہے۔
مرد بھی کیا عجیب شے ہے، بیوی میں طوائف جیسی ادائیں اور طوائف میں بیوی جیسی وفاداری تلاش کرتا ہے۔
بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اہنی ذات کے لئے وہ کام بھی کرتے ہیں، جو شیطان بھی کرنے سے گریز کرتا ہے۔
سچ بولنے والوں کو میٹھی باتیں کرنا نہیں آتیں۔
عشق ایک مرض ہے اور جب تک طول نہ پکڑے، مرض نہیں ہوتا محض ایک مذاق ہوتا ہے۔
میں اس کا ذمہ دار ہوں جو میں نے کہا ، لیکن اس کا ذمہ دار نہیں جو آپ نے سمجھا۔
مختصر الفاظ میں زندگی کے متعلق صرف یہ کہا جاسکتا ہے، کہ یہ ایک آہ ہے جو واہ میں لپیٹ کر پیش کی گئی ہے۔
میں نے محبت میں عورت سے بڑا بے وقوف نہیں دیکھا، اکثر ایسے لوگوں کو اپنا سمجھ بیٹھی ہے جو خود اپنے بھی نہیں ہوتے ۔
لوگ اکثر اس چیز کو محبت کرتے ہیں جو حقیقت میں محبت کئے جانے کے قابل نہیں ہوتی۔
انسان کو مارنا کچھ نہیں ، لیکن اُس کی فطرت کو ہلاک کرنا بہت بڑا ظلم ہے۔
عشق جیومیٹری ہے نہ الجبرا۔ بس بکواس ہے۔ چونکہ اس بکواس ہے۔ اس لئے اس میں گرفتار ہونے والے کو بکواس ہی سے مدد لینی چاہئے۔
میرے شہر کے معززین کو میرے شہر کی طوائفوں سے زیادہ بہتر کوئی نہیں جانتا۔
کپڑوں کے بغیرآدمی حیوان معلوم ہوتا ہے۔
مذہبی محبوبہ، ان پڑھ بیوی اور دیہاتی دوست تینوں وفادار ہوتے ہیں۔
محبت تو جذبوں کی امانت ہے، فقط بستر کی سلوٹ زدہ چادر پر گزارے جانے والے چند بدبودار لمحے محبت نہیں کہلاتے ۔
چنگاری کو شعلوں میں تبدیل کردینا آسان ہے مگر چنگاری پیدا کرنا بہت مشکل ہے۔
اگر آپ کی زندگی درد کے احساس کے بغیر گزری ہے تو شاید آپ ابھی تک پیدا ہی نہیں ہوئے تھے۔
یہ عیب مجھ میں شروع سے رہا ہے کہ مجھے جھوٹ بولنے کا سلیقہ نہیں۔
تم نے کبھی محبت کی ہو تو جانو محبت اُداسی کا دوسرا نام ہے ہر وقت آدمی کھویا کھویا سارہتا ہے اس لئے کہ اس کے دل ودماغ میں صرف خیال یار ہوتا ہے۔
مرد کے اعصاب پر عورت سوارنہ ہو تو کیا ہاتھی گھوڑے سوارہو؟
انسانوں سے حیوانوں کی دوستی اچھی میرے بھائی، انہیں کوئی ورغلا تو نہیں سکتا۔
جس طرح بعض بچے وقت سے پہلے پیدا ہوتے ہیں اور کمزور رہتے ہیں اس طرح وہ محبت بھی کمزور رہتی ہے جو وقت سے پہلے جنم لے۔
جسم داغا جاسکتا ہے لیکن روح نہیں داغی جاسکت۔
میرا کام تو آئینہ دکھانا ہے اگر آپ کا چہرہ گرد آلود اور بدنما ہے تو وہ ویسا ہی نظر آئیگا۔
Tumblr media
3 notes · View notes
dasht-ae-tanhai · 2 years
Text
تو جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ ہمیں پکارتا ہے پھر جب ہم اسے لپیٹ دیتے ہیں اپنی نعمت میں تو وہ کہتا ہے مجھے تو یہ ملا ہے اپنے علم کی بنیاد پر بلکہ یہ تو ایک آزمائش ہے لیکن ان کی اکثریت علم نہیں رکھتی
To jab insaan ko koi taqleef pahuchti hai to wo hamein pukarta hai phir jab hum use lapet dete hai apni naemat mein to wo kehta hai ye to mujhe mere ilm - danish ke sabab mili hai . Nahi! Wo to aazmaish hai magar unme se aksar nhi jaante.
(Surah Az Zumar ,ayah 39)
34 notes · View notes
0rdinarythoughts · 1 year
Text
Tumblr media
اج کل بابے تِن چار سویٹر جرسیاں پا کے، سر تے ٹوپی تے چادر لپیٹ کے تے سامنے دابڑے چ کوئلے تا کے کہہ رئے ہندے نیں کہ "یار بشیریا، اج کل او ٹھنڈاں نئیں پٙیندِیاں، جیہڑیاں ساڈے دور چ پٙیندیاں سی۔
Nowadays, old men wear three to four sweaters and jerseys, with a cap and a sheet on their heads, and say, "Friend Bashiriya, you don't feel that cold these days, which were used to be in our era."😄
9 notes · View notes
emergingpakistan · 2 days
Text
’پاکستان افغانستان کے ساتھ خراب تعلقات کا متحمل نہیں ہوسکتا‘
Tumblr media
لوگوں کی بڑی تعداد کا خیال رہا ہے کہ پاکستان کا جغرافیائی محل وقوع اس کا اہم اثاثہ ہے۔ لیکن یہ پاکستان کے لیے ایک بڑا چینلج بھی رہا ہے۔ درحقیقت اس ’جغرافیائی اہمیت‘ نے پاکستان اور اس کے عوام پر کافی بوجھ ڈالا ہے۔ چونکہ پاکستان ایک متزلزل خطے میں واقع ہے، اس لیے اکثر عالمی طاقتوں کے مفادات کی جغرافیائی سیاست، پاکستان کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔ پاکستان خطے کے کئی تنازعات کی زد میں آچکا ہے جبکہ اسے افغانستان میں جنگ اور اندرونی کشمکش کے کثیرالجہتی نتائج کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔ غیرمحفوظ سرحدیں بشمول متنازع سرحدیں، ایک مشتعل ہمسایہ و دیگر ہمسایہ ممالک میں غیرمستحکم حالات نے پاکستان کے لیے اس ضرورت پر زور دیا ہے کہ وہ دفاعی حکمت عملی اور سیکیورٹی پالیسیز مرتب کرے تاکہ تشویش ناک صورت حال سے بچا جاسکے۔ بیک وقت دو محاذوں پر مقابلہ کرنا کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں۔ آج ہمارے ملک کے اپنے تین ہمسایوں کے ساتھ کشیدہ تعلقات ہیں جبکہ دو کے ساتھ تو سرحدوں کی صورت حال خراب ہے۔ تیسرے ہمسایہ ملک کے ساتھ بھی بارڈر منیجمنٹ کے مسائل حل طلب ہیں۔ اس پس منظر میں افغانستان کے ساتھ موجودہ کشیدہ تعلقات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ افغانستان کے ساتھ مستحکم تعلقات، پاکستان کے لیے اسٹریٹجک طور پر کافی اہم ہیں۔ لیکن گزشتہ 18 ماہ سے تعلقات مسلسل خراب ہو رہے ہیں اور اب یہ تاریخی طور پر خراب ترین ہو چکے ہیں۔
یہ پالیسی سازوں کی توقعات کے برعکس ہے جن کا خیال تھا کہ 2021ء میں طالبان حکومت کے برسراقتدار آنے سے پاکستان کو اپنی مغربی سرحدیں محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔ اس کے بجائے پاک-افغان سرحد پر کشیدگی اور دہشت گرد حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا جن میں پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا۔ افغانستان میں اپنے محفوظ ٹھکانوں سے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی پُرتشدد سرگرمیوں میں اضافے نے پاکستان کی سلامتی کے سنگین خطرات کو جنم دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تجزیاتی معاونت اور پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم کی یکے بعد دیگرے سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق، یہ حیران کُن بات نہیں تھی کہ ’افغانستان میں طالبان کے قبضے سے تمام غیر ملکی انتہا پسند گروپس میں سب سے زیادہ فائدہ ٹی ٹی پی نے اٹھایا‘۔ اس جائزے نے اہم نکتہ اٹھایا کہ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد کابل کی ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی نہ کرنے اور افغانستان میں اس کے دوبارہ منظم ہونے سے پاکستان کی سلامتی کے متعلق سنگین خطرات پیدا ہوئے۔
Tumblr media
نومبر 2022ء میں پاکستانی حکام اور ٹی ٹی پی کے درمیان افغان طالبان کی ثالثی میں جنگ بندی پر آمادگی کے بعد سے پاکستان پر سرحد پار حملوں میں اضافہ ہوا۔ یہ پاکستان کا غلط اقدام تھا جس نے اس قلیل مدتی جنگ بندی کو انتہاپسند گروپس کے خلاف 14 سالہ جنگ کے خاتمے کےطور پر لیا۔ کالعدم گروپس نے کبھی بھی جنگ بندی کی پاس داری نہیں کی بلکہ پاکستان میں اپنی جڑوں کو مضبوط بنانے کے لیے اس وقت کا فائدہ اٹھایا۔ گزشتہ دو سال کے دوران پاکستان نے افغانستان کے طالبان حکمرانوں کو ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے قائل کرنے کی خوب کوشش کی لیکن اس کے کوئی نتائج سامنے نہیں آئے۔ مذاکرات کے کئی ادوار میں پاکستانی حکام نے کابل پر زور دیا کہ وہ ٹی ٹی پی کو پسپا کریں، اس کے رہنماؤں کو حراست میں لے اور ان کی پُرتشدد سرگرمیوں پر لگام ڈالیں۔ طالبان رہنماؤں نے کارروائی کی یقین دہائی کروائی، اس کے لیے وقت طلب کیا لیکن کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔ اس رویے نے پاکستان کو مایوس کیا بالخصوص جب سرحد پار ٹھکانوں سے بڑھتی ہوئی دہشت گرد کارروائیوں میں سیکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا۔
ملٹری اور حکومتی رہنماؤں نے کابل پر زور دیا اور تشویش کا اظہار کیا کہ ’ٹی ٹی پی کو افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں دستیاب ہیں اور انہیں پاکستان میں کارروائیوں کی آزادی حاصل ہے‘۔ طالبان رہنماؤں سے کہا گیا کہ وہ پاکستان اور ٹی ٹی پی میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں اور ساتھ ہی کہا کہ اگر کوئی ردعمل نہیں دیا گیا تو اسلام آباد کارروائی کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔ گزشتہ ہفتے وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے ایک پریس کانفرنس میں کابل پر اظہارِ برہمی کیا۔ مارچ میں بشام کے علاقے میں چینی شہریوں پر ہونے والے حملے کا ذمہ دار ٹی ٹی پی کو ٹھہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی نے اس حملے کو افغانستان میں اپنے ٹھکانوں سے ایک ’فلیگ شپ پروجیکٹ‘ کے طور پر ’دشمن کی خفیہ ایجنسیز‘ کے تعاون سے ترتیب دیا تھا۔ انہوں نے افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں حملے میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار کرے، مقدمہ چلائے یا انہیں پاکستان کے حوالے کرے۔
محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے مسلسل زور دینے کے باوجود طالبان حکومت نے سرحد پار ٹھکانوں سے پاکستان پر دہشت گرد حملوں کو روکنے کے لیے اقدامات نہیں کیے۔ گزشتہ ہفتے ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس میں بھی ’مسلسل سرحد پار دہشت گرد حملوں‘ پر شدید تشویش کا اظہار اور کہا گیا کہ ’دشمن غیرملکی عناصر افغانستان کو استعمال کر رہے ہیں‘ تاکہ پاکستان میں سیکیورٹی اہلکاروں اور شہریوں کو نشانہ بنایا جاسکے۔ صبر کا پیمانہ لبریز ہونے پر گزشتہ سال پاکستان نے افغانستان کے حوالے سے اپنی پالیسیز کو سخت کیا تھا۔ اس کے بعد سے پاکستان نے طالبان حکام کو ٹی ٹی پی کی سرپرستی سے باز نہ آنے پر کئی اقدامات کیے۔ اس حوالے سے پاکستان کے سخت اقدامات میں 4 اہم عناصر شامل تھے۔ پہلا اور سب سے اہم حال ہی میں افغانستان میں ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں پر ایئر اسٹرائیکس تھیں۔ ماضی کے برعکس اس بار پاکستان نے اعلان کیا کہ اس نے سرحد پار ٹھکانوں پر فضائی کارروائی کی ہے۔ 
اس پر کابل کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آیا اور سرحد کی کشیدگی میں بھی اضافہ ہوا۔ لیکن اسلام آباد نے متنبہ کیا تھا کہ جب تک طالبان حکومت ٹی ٹی پی کے حوالے سے اپنی حکمت عملی نہیں بدلے گی تب تک پاکستان اس طرح کی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ اس حوالے سے دوسری سخت پالیسی ٹرانزٹ تجارت پر پابندیاں تھیں جن میں گزشتہ سال اکتوبر میں پاکستان کے راستے افغانستان میں متعدد اشیا کی درآمدات پر پابندی شامل تھی۔ اس پالیسی کا مقصد جہاں اسمگلنگ کو روکنا تھا وہیں اس نے کابل پر دباؤ بڑھانے کا سیاسی مقصد بھی پورا کیا۔ لیکن طالبان اس امر کو نہیں سمجھے بلکہ انہوں نے پاکستان پر الزام عائد کیا کہ وہ تجارت کے معاملے میں سیاست کررہے ہیں۔ بعدازاں پاکستان نے کچھ حد تک ان پابندیوں میں نرمی برتی تاکہ طالبان اپنے رویے پر نظرثانی کریں۔ تیسرا عنصر پاکستان میں مقیم تقریباً 7 لاکھ افغان تارکین وطن کو ملک بدر کرنا تھا جس کا اعلان بھی گزشتہ سال اکتوبر میں کیا گیا۔ اس پر عمل درآمد کرتے ہوئے تقریباً 5 لاکھ افغان شہریوں کو افغانستان واپس بھیج دیا گیا۔ 
اسی سلسلے کا دوسرا مرحلہ تقریباً 6 لاکھ افغان باشندوں کو ملک بدر کرنے کے فیصلے کے ساتھ شروع ہو گا جن کے پاس چند سال قبل حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے شہری کارڈ ہیں۔ افغانستان کے لیے پاکستان کی سخت پالیسی کا چوتھا عنصر، افغان حکومت کی سرحد پار حملوں کو روکنے کی باقاعدہ عوامی مذمت شامل ہے۔ مثال کے طور پر آئی ایس پی آر بارہا کہتا رہتا ہے کہ ’افغان عبوری حکومت نہ صرف دہشت گردوں کو مسلح کر رہی ہے بلکہ پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث دہشت گرد تنظیموں کو محفوظ پناہ گاہیں بھی فراہم کر رہی ہے‘۔ وزرا بھی کچھ اسی طرح کے بیانات دیتے نظر آتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ پاکستان کے ان سخت اقدامات کے نتائج کیا سامنے آئے؟ اگر ٹی ٹی پی کے حملوں کو دیکھیں تو ان میں کمی نہیں آئی۔ نہ ہی وزیرداخلہ کے بیانات سے طالبان حکومت کے رویے میں کوئی تبدیلی آئی۔ پاکستان کے لیے پریشان کُن امر یہ ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ خراب تعلقات کا متحمل نہیں ہو سکتا بالخصوص ایسے حالات میں کہ جب اسے دیگر سرحدوں پر بھی پریشانیوں کا سامنا ہے۔
لہٰذا یہ تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کہ اس طرح کی سخت پالیسی اپنانے سے وہ نتائج سامنے نہیں آئیں گے جو ہم چاہتے ہیں۔ اس حوالے سے ہمیں سزا اور جزا کی زیادہ نفیس حکمت عملی اپنانی ہو گی۔ یعنی اچھے رویے پر انعام دینا ہو گا جبکہ خراب رویے پر طالبان حکومت کو نتائج کا سامنا کرنا ہو گا۔ اسلام آباد کو افغانستان کے قریبی دیگر ہمسایوں بالخصوص چین کے ساتھ کام کر کے ایک حکمت عملی تیار کرنی چاہیے تاکہ طالبان حکومت کو آمادہ کیا جاسکے کہ وہ اپنی پالیسی میں تبدیلی لائیں۔
ملیحہ لودھی 
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
jhelumupdates · 9 days
Text
ہیٹ ویو کے کئی فوائد بھی ہیں، ماہرین نے خوش خبری سُنادی
0 notes
urduchronicle · 4 months
Text
راولپنڈی : مغل سرائے مارکیٹ میں آتشزدگی سے 12 دکانیں مکمل جل گئیں، متعدد کو جزوی نقصان
راولپنڈی کی مغل سرائے مارکیٹ میں آتشزدگی کے باعث ریڈی میڈ گارمنٹس،آرٹیفیشل جیولری اور گھڑیوں کی بارہ سے زائد دوکانیں مکمل جل گئیں جبکہ متعدد کو جزوی نقصان پہنچا۔ ترجمان ریسکیو کے مطابق ممکنہ طور پر گراونڈ فلور پرشارٹ سرکٹ کے باعث اگ تیزی سے پھیلی اورفرسٹ اورسیکنڈ فلور کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ مارکیٹ کے چوکیدارکے نہ ہونے کے باعث واقعے کی اطلاع تاخیر سے ہو سکی تاہم ریسکیو فائر بریگیڈ  موقع پر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
imtiyazkhan008 · 5 months
Text
فطرت کے خلاف جنگ بندی لازم
سردیوں کے سخت ترین مرحلے کے دوران ایک طویل خشک موسم کشمیر میں پریشانی کا باعث بنا ہوا ہے۔بہت سے لوگ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوچکے ہیں ،پانی کی قلت کا سامنا ہے اور رہاشی بستیوں میں ہی نہیں بلکہ جنگلات بھی آتشزدگی کی لپیٹ میں ہیں۔ موسمیاتی محکمہ کے مطابق دن کا درجہ حرارت تقریباً ایک ماہ سے زیادہ ہے، بعض اوقات کم از کم 6 ڈگری سیلشیس معمول سے زیادہ رہتا ہے۔اس دوران راتیںبہت زیادہ سرد ہو گئی…
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 1 year
Text
فٹبال کے دیوانے ابراہیم حیدری کو ورلڈ کپ کے بخار نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
فٹبال کے دیوانے ابراہیم حیدری کو ورلڈ کپ کے بخار نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
کراچی: “میرے خیال میں مراکش کو سیمی فائنل میں پہنچتے ہوئے دیکھنا ایسا تھا جیسے ہم خود کو جیتتے ہوئے دیکھ رہے ہوں، میرے خیال میں کسی اور مسلم ملک نے وہ نہیں کیا جو انہوں نے کیا اور اس نے ہمیں فخر کیا، لیکن فائنل کے لیے دونوں کے درمیان سخت مقابلہ ہوگا۔ ارجنٹائن اور فرانس،” شمائلہ عباسی، ایک ٹیچر اور ورلڈ کپ کی اسکریننگ اور تقریبات کا ایک متحرک کردار فٹ بال سے بھرے مہینے کی عکاسی کرتا ہے۔ 27 سالہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnabannu · 5 months
Text
ٹوکیو کے ہوائی اڈے پر مسافر طیارہ آگ کی لپیٹ میں، چھوٹے طیارے سے تصادم
http://dlvr.it/T0stZg
0 notes
amiasfitaccw · 4 months
Text
گڈ لک ۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
مکمل کہانی
فوزیہ باجی کے گھر کام کرتے تیسرا سال تھا۔
جب یہاں آیا تھا تو کم عمر لڑکا تھا۔ اب اچھی خاصی مسیں بھیگ چکی تھیں۔
بچپن کی معصومیت رخصت ہو گئی تھی اور چہرے پر مردانہ کشش جگہ بنا رہی تھی۔
عام طور پر بنگلوں میں گھریلو کاموں کے لیے لڑکیاں ملازم رکھی جاتی ہیں لیکن فوزیہ باجی کی سمجھ داری تھی کہ وہ مجھ سے باہر کے کام سودا سلف ، گاڑی کی صفائی وغیرہ کے ساتھ برتن کپڑے گھر کی جھاڑ پونچھ بھی کرواتی تھی یوں دو کے بجائے ایک کی تنخواہ میں مزے سے مالکن بنی بیٹھی تھی۔
شروع کا کچھ عرصہ چھوڑ کر یہ سب معاملہ میری سمجھ سے باہر نہ تھا لیکن یہ سارا کام اتنا کٹھن بھی نہ تھا کہ میں کام بدلتا۔
Tumblr media
میرا رشتے کا چچا جو قریبی مارکیٹ میں پھل فروخت کرتا تھا اس کی بھی یہی تجویز تھی کہ جب تک یہاں سے روزی چلے ، کام کرتے رہو۔
ایسی مفت رہائش اور کھانے کے ساتھ نوکری چھوڑنے کی چیز نہیں۔
پرانے کپڑے بھی ملتے تھے۔
نوکری کی ابتدا میں ڈرائیور نے اردو پڑھنا بھی سکھا دیا تھا۔باقی کسر ٹیلیویژن نے پوری کی اور اب میں پٹھان ہوتے ہوئے بھی صاف اردو بولتا تھا۔
فوزیہ باجی کے بنگلہ پر ایک عورت نجمہ آتی تھی۔
ہفتے میں دو سے تین بار
عمر میں مجھ سے کم سے کم دگنی ہو گی یا شاید اس سے بھی زیادہ۔
ڈرائیور نے بتایا تھا کہ یہ ان کی دور کی رشتے دار ہے۔
ایک طرح سے وہ فوزیہ باجی کی ذاتی ملازمہ تھی
ٹیلر کی دکان کے کام سے لے کر سر میں تیل ڈالنے تک بےشمار کام اس کے حوالے تھے۔
اچھی بھلی خوبصورت اور دلکش عورت تھی۔
کچھ فاصلے پر کھیل کی میدان کے پار فلیٹوں میں اپنی ساس کے ساتھ رہتی تھی۔ میری ذات میں اس کو خاص دلچسپی تھی۔
شاید بےاولاد ہونے کی وجہ سے۔۔۔۔۔
پہلی بار جب ملی تو میرا مکمل انٹرویو لیا۔۔۔۔
میری کمزور اردو پر کھل کر ہنستی رہی۔۔۔۔
اور مجھے تصیح کرتی رہی۔۔۔
بعد کے عرصہ میں بھی اس کا یہ معمول رہا کہ مجھ سے بات چیت میں اس کو مزا آتا۔۔۔۔
کبھی میری غیر موجودگی میں آ کر چلی جاتی تو اگلے چکر پوچھتی بتاؤ کہاں تھے۔
بےتکلفی الگ ہی نوعیت کی تھی۔۔۔
راستہ میں آتے جاتے سیاہ چادر بدن پر لپیٹ کر نکلتی۔۔۔
پھر ایک روز جب گرمیوں کے موسم کا آغاز باقاعدہ طور پر ہو چکا تھا۔
ظہر سے قبل فوزیہ باجی کسی فوتگی پر چلی گئی۔۔
گھر پر کوئی نہ تھا علاوہ فوزیہ باجی کی ساس کے جو اپنے کمرے سے کم ہی نکلتی تھی
میں نے حسب معمول گھر کی صفائی ختم کی اور اوپری منزل پر لیٹ گیا۔۔۔۔۔
کہنی سے چہرہ ڈھانپ کر گنگنا رہا تھا کہ زینے پر آہٹ ہوئی۔
چہرے سے ہاتھ ہٹا کر دیکھا تو نجمہ چلی آ رہی
تھی۔۔۔
Tumblr media
میں اسے دیکھتے ہی اٹھ کر بیٹھ گیا۔۔۔۔۔
اس نے مسکرا کر پوچھا۔۔۔۔۔
زمان ۔۔۔۔۔ تمہاری باجی کہاں ہیں۔۔۔؟
اپنے کسی رشتے دار کے ہاں گئی ہوئی ہیں۔۔۔
مار ڈالا کمبخت نے۔۔۔۔۔۔۔
نجمہ نے آنکھوں سے دھوپ کا چشمہ اتار کر رومال سے پسینہ خشک کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔
اس وقت وہ گلابی کلر کا لان کا سوٹ پہنے ہوئی تھی۔ ست رنگی دوپٹہ کاندھے پر رسی کی مانند ٹنگا ہوا تھا۔ سیاہ چادر ہاتھ میں تھی۔
دھوپ میں چل کر آنے کی وجہ سے اس کا چہرہ سرخ ہو رہا تھا۔۔۔
وہ چشمے کی کمانی دانتوں میں دبا کر کچھ
سوچنے لگی۔۔۔۔۔۔
میری نگاہیں اس کے حسین پیکر پر جمی ہوئی تھیں۔
جن جگہوں سے پسنے کی نمی نے لباس کو متاثر کیا تھا وہاں سے بدن جھلک رہا تھا۔۔۔۔۔۔
وہ ایک دراز قد کی دلکش اور صحت مند عورت تھی۔
اس کے سینے پر نگاہ گئی تو صبح کو خربوزے خریدنے کا منظر میری آنکھوں کے سامنے گھوم گیا۔
میں نے کبھی کسی عورت کو بے لباس نہیں دیکھا تھا۔۔۔
بازارِ میں سبزیوں کی دکان پر کام کرنے والے لڑکے سے کچھ دوستی تھی اس نے مرد عورت کے تعلق کو مجھ پر ایک انگریزی رسالے کی مدد سے ظاہر کیا تھا۔۔۔۔
اس کو تجربہ بھی تھا ایک فقیرنی کے ساتھ۔۔۔
میں نجمہ کو کچھ دیر یوں ہی دیکھتا رہا۔۔۔۔۔
اس وقت وہ مجھ کو بہت اچھی معلوم ہو رہی تھی۔۔
چند سیکنڈ بعد میں نے اس سے پوچھا۔۔۔۔۔۔۔
کوئی ضروری کام تھا۔۔۔۔۔۔؟
نہیں۔۔۔۔۔ نجمہ نے اسی طرح سوچتے ہوئے جواب دیا۔
گھر پر طبعیت گھبرائی۔۔۔۔
میں نے کہا چلو فوزیہ کے ہی پاس چل کر گپیں لڑائیں۔۔۔۔
تو پھر چلیے۔۔۔۔۔۔۔
Tumblr media
کمرے میں بیٹھیے۔۔۔۔۔
نجمہ نے مجھے معنی خیز نگاہوں سے دیکھا اور مسکرا کر پوچھا۔۔۔۔۔۔
کچھ خاطر تواضع بھی کرو گے ۔۔۔۔۔
کیوں نہیں۔۔۔۔
میں نے بڑھ کر کمرے کا دروازہ کھولتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
وہ میرے ساتھ ہی کمرے میں داخل ہوئی اور پلنگ پر بیٹھ گئی۔۔۔۔
میں نے پنکھا کھول دیا اور اس سے کہا۔۔۔۔۔
اب اس قدر گرمی میں کہاں جائیں گی۔۔۔۔۔۔
یہیں آرام کیجیے۔۔۔۔
Tumblr media
سینڈل اتار ڈالیے۔۔۔
گھر سے یہاں تک آنے میں پسینے میں تر ہو گئی ہوں۔۔۔۔
غسل کر لیجیے۔۔۔بہتر محسوس ہوگا
ہاں یہ ٹھیک رہے گا۔
وہ اپنی جگہ سے اٹھی، دوپٹہ سرہانے پھینکا اور سینڈل اتارتی ہوئی غسل خانے میں چلی گئی۔
میں کمرے کے دروازے کے پاس رکھی کرسی پر بیٹھ گیا۔۔۔۔۔۔
اندر سے فوارے کا پانی گرنے کی آواز آ رہی تھی۔
کچھ دیر بعد نجمہ نے غسل خانے کا دروازہ کھول کر جھانکا اور مجھ سے کہا۔۔۔۔۔۔
کچھ دیر بعد نجمہ نے غسل خانے کا دروازہ کھول کر جھانکا اور مجھ سے کہا۔۔۔۔۔۔۔
زمان یہاں تولیہ نہیں ہے۔
جسم کس چیز سے خشک کروں۔۔۔۔۔۔؟
اس کے لہجے کی شوخی نے مجھے ایک عجیب احساس سے دوچار کیا
میں نے الماری سے تولیہ نکالا اور غسل خانے کے دروازے کی جانب بڑھتے ہوئے پکارا۔۔۔۔
" تولیہ لیجیے "
ایک بار پھر دروازے کی جھری ایک بڑے خلا میں بدلی اور نجمہ کا چہرہ نمودار ہوا۔۔۔
اس نے تولیہ لینے کے لیے ہاتھ بڑھایا اور اس قدر بڑھایا کہ اس کا سینہ بھی جھانکنے لگا۔۔۔
میرے قدم جہاں تھے وہیں تھم گئے۔۔۔۔
Tumblr media
اور تولیہ میرے ہاتھ سے گر گیا۔۔۔
اس کے بال کھلے ہوئے تھے اور لٹوں سے پانی ٹپک رہا تھا۔۔۔
دروازے کا کنارہ اس کے سینے سے چپکا ہوا تھا۔۔۔
اس کے کاندھوں تک ننگے بازو اور سینہ دیکھ کر میرے جذبات میں ہیجان پیدا ہو گیا اور میں جہاں تھا وہیں کھڑا رہ گیا۔۔۔۔
اس نے مسکرا کر میری کیفیت سے لطف اندوز ہوتے ہوئے پکارا۔۔۔
"تولیہ دے دو"
میں نے پر شوق نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔
اگر آپ نے تولیے سے بدن خشک کر لیا تو غسل کا فائدہ ہی کیا۔
لطف تو جب آتا ہے جب پنکھے کی ہوا بھیگے ہوئے جسم پر لگتی رہے۔۔۔
تو نہ خشک کروں تولیہ سے۔۔؟
نجمہ نے معصومیت سے پوچھا۔
نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے خیال سے تو خشک کرنا بےکار ہے۔۔۔
تو پھر میرے کپڑے جو بھیگ جائیں گے۔۔۔۔ وہ بولی۔۔۔
ابھی کپڑے پہن کر کیا کیجیےگا۔۔۔۔۔۔ میں نے کہا۔
اس نے ہنس کر کہا۔۔۔
تو کیا میں یوں ہی ننگی آ جاؤں کمرے میں۔۔۔۔؟
ہرج ہی کیا ہے۔۔۔۔ میں نے دھیرے سے کہا۔۔۔
تم پاگل تو نہیں ہو گئے ہو کیا میں تمھارے سامنے ننگی آ جاؤں۔۔۔
Tumblr media
میں تو آپ کا خادم ہوں۔۔۔
مجھ سے کیا پردہ۔۔۔
آپ کی سہیلی بھی مجھ سے کوئی تکلف نہیں کرتیں اگر لباس بدلنا ہو تو۔۔۔
میں نے اس کو بتایا۔۔۔۔
نہیں ، میں اس طرح نہ آؤں گی
تم مجھے کوئی چادر لا دو۔۔۔۔۔
نجمہ نے مجھے دیکھتے ہوئے نشیلی آواز میں کہا۔۔۔۔
میں نے ایک باریک ریشمی چادر نکال کر اس کو دے دی اور وہ اس کو اپنے بھیگے بدن پر لپیٹ کر باہر آ گئی۔۔۔
کچھ دیر قبل دیکھا ہوا اس کا تھن میرے حواس پر چھایا ہوا تھا۔
میں نے اس کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔
اس وقت تو آپ جل پری معلوم ہو رہی ہیں۔۔۔۔
وہ ایک شرارتی مسکراہٹ کے ساتھ بولی۔۔۔
اچھا جی۔۔۔۔
اب تمہیں مسکہ لگانا بھی آ گیا ہے۔۔۔۔۔
میں نے کہا۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قسم لے لیجیے اگر جھوٹ لگے تو۔۔۔۔۔۔
آپ زرا خود کو آئینے میں تو دیکھیں۔۔۔ یقین آ جائے گا۔۔۔
اپنی تعریف سن کر وہ اس درجہ خوش ہوئی کہ مدہوشی کے عالم میں فخر کے ساتھ خود کو آئینے میں دیکھنے لگی۔۔۔
پھر بولی ۔۔۔۔۔
Tumblr media
زمان ۔۔۔۔!! ۔ دروازہ کھلا ہے۔۔۔۔
اگر کوئی اس طرح مجھے اور تمھیں یہاں دیکھ لے تو کیا ہو۔؟
کچھ بھی نہیں۔۔۔ میں نے کہا
میں تو ایک معمولی ملازم ہوں اور کوئی ہوتا تو چاہے کوئی شک بھی کرتا۔۔۔۔۔
نجمہ نے کہا۔۔۔۔۔۔
نہیں، یہ ٹھیک نہیں ہے۔
تم دروازہ بند کر دو۔۔۔۔
میں اب خوشی کے مارے اپنے حواس میں نہ تھا۔
کانوں کی لویں گرم ہو رہی تھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
دل کی دھڑکن تیز ہو گئی تھی
اور
گلا خشک ہو رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے لپک کر دروازہ بند کیا اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے لپک کر دروازہ بند کیا اور کنڈی لگا دی پھر جو پلٹ کر دیکھتا ہوں تو وہ پلنگ پر چت لیٹی چھت پر نظریں جمائے سوچ میں گم تھی۔
Tumblr media
چادر جو غسل خانے سے باہر نکلتے ہوئے اس نے لی تھی، زیادہ وسیع نہ تھی۔
پہلے بھی گھٹنوں سے اوپر تھی
اب لیٹنے سے اور بھی بے ترتیب ہو گئی تھی
اس کا جھلکتا بدن ایک یادگار نظارہ تھا
سینے کے ابھار دیکھ کر میری سانس رکنے لگی
بہت سوچ کر ایک خیال سوجھ ہی گیا
میں نے پاس جا کر کہا ہاتھ پاؤں دبا دوں ۔۔۔۔۔؟
آپ تھکی ہوں گی۔۔۔۔۔۔
Tumblr media
اس نے مجھ پر ترچھی نظر ڈالی اور مسکراہٹ دبا کر کہا۔
جو چاہو دبا دو
واقعی میرے سارے جسم میں درد ہو رہا ہے۔
پھر کیا تھا، مجھے تو سمجھو اجازت کی صورت میں خزانہ مل گیا۔
میں نے گھٹنوں کو فرش پر ٹکایا اور اس کی برہنہ ٹانگیں پاؤں سے گھٹنوں تک دبانے لگا
پاؤں سے شروع کرتا اور گھٹنوں سے ایک مٹھی اوپر تک دبا کر واپس پاؤں پر لوٹ آتا
جب دونوں ٹانگوں کو بےشمار دفعہ دبا کر دل بھر گیا تو میری توجہ اپنی شلوار کی طرف گئی جہاں میرا ہتھیار پلنگ کی کناری سے ٹکرا ٹکرا کر بپھر چکا تھا
لیکن مسئلہ یہ تھا کہ مجھے آگے کی حکمت عملی سوجھ نہیں رہی تھی اور وہ مزے سے آنکھیں موند کر گہری سانسیں لے رہی تھی جس کے سبب سینہ کی بلندی کبھی بڑھ جاتی کبھی کم ہو جاتی۔
پھر سے شیطان نے آئیڈیا بھیجا اور میں نے یکایک نوٹ کیا کہ جیسے وہ چادر کو شال کی طرح لپیٹ کر باہر آئی ہے اسی موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
میں اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا اور چادر کا ایک سرا پکڑ کر یوں الٹ دیا جیسے آپ کتاب کا سرورق کھولتے ہیں۔
اگلے پل اس کا سینہ نصف سے زیادہ میرے سامنے ننگا تھا۔
فوراً ہی اس نے آنکھیں کھول کر حیرانگی اور بدحواسی سے مجھے دیکھا۔
Tumblr media
اس سے پہلے کہ وہ کچھ کہہ پاتی، میں نے اس کا ہاتھ کلائی سے پکڑا اور فضا میں بلند کرتا ہوا پلنگ کے سرہانے کی طرف لے گیا۔
ہاتھ کو وہاں ٹکا کر میں نے چادر پھر سے وہیں ڈال دی جہاں وہ پہلے تھی۔
اور بازو کو سرہانے سے واپس اس کے پہلو میں لے آیا۔
سیکنڈوں میں سب کچھ ہو گیا۔
وہ کچھ کہتے کہتے چپ رہ گئی لیکن کچھ سیکنڈ مجھے عجیب سی نظروں سے دیکھتی رہی ۔
میں بے نیازی سے اس کے بازو کو دبانے میں خود کو مگن ظاہر کرتا رہا۔
اب ہمارے درمیان ایک طرح کا بلی چوہے کا کھیل چل رہا تھا کہ پہل کون کرتا ہے۔
میں اناڑی پن سے دوچار تھا اور وہ میرے حال سے لطف اٹھا رہی تھی۔
کچھ لمحوں کے لیے اس نے آنکھیں بند کیں تو میں نے وہی عمل دہرایا اور دوسرے ہاتھ کو بھی چادر سے باہر نکال دیا۔
Tumblr media
اس بار چادر کو بے ترتیبی سے ڈالا کہ سینہ محض نام کو ڈھکا ہوا تھا اور بیشتر بالائی حصہ ظاہر تھا۔
یہاں ایک تجزیہ پیش کرتا چلوں کہ جو شاعروں نے ہزاروں پرچے محبوبہ کی زلفوں اور نگاہوں کی تعریف میں کالے کیے ہیں سب بےکار ہیں۔
میں جتنی دیر اس کے ساتھ رہا ایک پل بھی میری توجہ اس کی چھاتیوں سے کہیں اور منتقل نہ ہو سکی۔
آج اس کی شکل بھی یادداشت میں واضح نہیں لیکن اس کا سینہ ایک پل میں آنکھیں بند کر کے چشم تصور سے صاف طور سے دیکھ سکتا ہوں۔
شاید اس لیے کہ وہ پہلی بار تھا ۔
شاید اس لیے کہ وہ بے مثال تھا۔
لیکن اس کے بعد کبھی بھی ایسا نہیں ہوا کہ میں نے ہر عورت کا موازنہ اس کے ساتھ نہ کیا ہو۔
بازو دبانے میں کچھ خاص لطف نہ تھا۔ میں نے غیر محسوس انداز میں انگلیوں کی مدد سے چادر کو ذرا سرکایا کہ وہ دوبارہ سے برہنہ ہونے لگی۔
یہ بات اس نے محسوس کر لی اور دوسرے ہاتھ سے چادر کو درست کر لیا۔
میرے ذہن میں آگے کا کچھ خاکہ نہ تھا۔ میرا واحد مقصد اس کے سینے کو دوبارہ دیکھنا تھا لیکن بہرحال میں تھا تو ایک ملازم۔
وہ مالکن نہ سہی لیکن اس سے کم بھی نہ تھی۔
ماحول ایک دم سنجیدہ تھا کبھی اس کے چہرے پر مسکان جھلکتی تو کبھی چہرہ بےتاثر ہو جاتا۔
Tumblr media
میں نے اکتا کر سوچا کچھ ایسا ہو کہ یہ پلنگ سے اترے۔۔
شاید کوئی صورت نکلے
ہاتھ دبانا چھوڑ کر میں نے کہا
سر دبا دوں
نہیں، وہ بولی
ادھر درد ہے۔ اس نے اپنی رانوں کو چھوا۔
دبا دیتا ہوں۔ میں نے کہا
نہیں۔ اوپر آؤ اور میری ٹانگوں پر بیٹھ جاؤ۔
میں تعجب کی کیفیت میں دونوں گھٹنے اس کے پہلوؤں سے ملا کر دوزانو ہو کر اس کی رانوں پر بیٹھ گیا۔
آ ہ ہ ہ ہ۔ ۔ ۔ ۔
اس کے لبوں سے ایک کراہ برآمد ہوئی۔
میں نے اپنے گھٹنوں پر ہاتھ ٹکا کر اپنا وزن اس پر سے کم کیا۔
کہنے لگی۔ یوں تو دبلے پتلے ہو لیکن وزن رکھتے ہو۔
ذرا آگے سرک جاؤ۔
جی اچھا کہہ کر میں کچھ آگے ہو گیا۔
اب میری گیندیں عین اس کی شرم گاہ کے قریب تھیں
لیکن آپ میری سادگی دیکھیں کہ میرے ذہن میں اس وقت بھی ایک ہی خواہش تھی کہ میں کسی طرح اس کا سینہ دیکھ سکوں۔
Tumblr media
اف........ آرام تو مل رہا ہے لیکن وزن زیادہ ہے تمہارا۔۔
یوں کرو کہ تم لیٹ جاؤ
یہ کہتے ہوئے اس نے میرے دونوں ہاتھ میرے گھٹنوں سے اٹھائے اور انگلیاں پھیلا کر پنجے میں پنجہ جکڑ لیا۔ پھر جو اپنے دونوں ہاتھوں کو اس نے دائیں بائیں پھیلاتے ہوئے مجھے اپنی طرف کھینچا تو میں اس پر جھکتا چلا گیا
یہاں تک کہ میرا سینہ اس کے سینے پر ٹک گیا۔
دو سیکنڈ یا شاید تین گزرے ہں گے ۔۔۔۔۔۔۔
اس نے ہاتھ چھوڑ کر مجھے شانوں سے پکڑا اور واپس اٹھا دیا
میں نے سوالیہ نظروں سے اس کی طرف دیکھا تو بولی۔۔۔
پسینہ کی بو آتی ہے۔۔
قمیض اتارو
میں نے بلا توقف قمیض اتار ڈالی
بنیان بھی اتارو
میں نے یہ بھی کیا
بنیان سے آخری بازو نکال کر کیا دیکھتا ہوں کہ اس نے سینے سے چادر ہٹا دی ہے۔
Tumblr media
میں ٹھیک سے دیکھ بھی نہ پایا کہ اس نے مجھے کہنیوں سے تھام کر خود پر جھکا لیا
اس حد تک کہ میرا گال اس کے گال کو چھونے لگا
اور میرا ہتھیار جو پہلے سے سوجا ہوا تھا اب مکمل طور پر اکڑ کر اس کی ناف کے نچلے حصے سے رگڑ کھانے لگا۔
لاتیں بھی سیدھی کرو۔ وہ بولی
میں اب اس کے اوپر بالکل سیدھا لیٹا ہوا تھا۔
اس نے اپنے ہاتھوں سے میری پشت کو سہلایا اور پھر ایک ہاتھ میرے سر کے پیچھے رکھ کر میرے گال سے گال رگڑنے لگی۔
میری خواہش قدرے مختلف انداز میں پوری ہو گئی تھی
گو کہ میں اس کے سینے کو دیکھ نہیں پا رہا تھا لیکن اپنے سینے پر اس کے سینے کا لمس ایک جادو بھرا احساس تھا۔
Tumblr media
اس نے اپنی ایک ٹانگ میرے گرد لپیٹی اور یکایک پلٹی کھائی کہ میں اب اس کے نیچے تھا
وہ اپنی شرمگاہ کو میرے ہتھیار پر رکھ کر حرکت دینے لگی۔
اس نے اپنے پاؤں کو میری پنڈلی پر دو چار دفعہ رگڑا۔۔۔
میرے گال کا بوسہ لیا اور پھر اٹھ کر مجھ پر بیٹھ گئی
جیسے کچھ دیر قبل میں اسکے اوپر بیٹھا تھا
اب میں اس کا سینہ بہت قریب سے دیکھ رہا تھا
اس نے میری نگاہوں کا ہدف بھانپ لیا ۔
میرے دونوں ہاتھ پکڑ کر ذرا سا جھکی اور میرے ہاتھ اپنے پستانوں پر رکھ کر غمگین انداز میں بولی۔
ان سے میں بہت تنگ ہوں
دیکھو تو یہ کتنے بڑے ہیں
یہ مجھے بہت درد دیتے ہیں
میں نے دونوں تھن گرفت میں لینے کی کوشش کی لیکن میں نے اپنی انگلیوں کی لمبائی کو ناکام پایا۔
زور سے پکڑو۔
آٹا گوندھا ہے کبھی تم نے۔۔۔؟
اس نے پوچھا۔
نہیں۔۔۔۔۔۔ میں نے بتایا
اچھا دیکھا تو ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔
Tumblr media
جی ہاں۔۔۔۔۔۔۔ میں نے کہا
بس وہی کرنا ہے۔۔۔
میں تو ایک ملازم تھا
اکیلے کمرے میں اس کے ساتھ تنہا
وہ بھی ایسی صورت حال میں کہ وہ مجھ کو بستر پر لٹا کر مجھ پر چڑھی بیٹھی تھی
انکار کی مجال ہوتی بھی تو ایسا غضب کا موقع کون جانے دیتا ہے
سو میں نے پوری تسلی سے اس کی چھاتیوں کا بھرکس نکال کر رکھ دیا۔
اس دوران وہ آنکھیں بند کیے عجیب سی مبہم آوازیں نکالتی رہی۔
آخر اس نے آنکھیں کھولیں اور سیدھی ہو گئی
کہنے لگی کچھ فرق پڑا ہے
ٹانگوں میں ابھی درد باقی ہے
میری نگاہ اس کی شرم گاہ کی طرف گئی۔
چادر ابھی بھی اس کے نچلے دھڑ سے الجھی ہوئی تھی۔
اس نے کہا
میری کسی بات کا برا تو نہیں لگا تم کو۔
Tumblr media
نہیں بالکل نہیں۔
اس نے میرے ہتھیار پر اپنی شرمگاہ کو حرکت دی اور بولی
بس ایک آخری چیز اور
شاید چین آ جائے
تکیہ اٹھایا اور میرے چہرے پر رکھ کر بولی اپنے ہاتھوں کو اپنے سر کے نیچے رکھو۔
میں نے ایسا ہی کیا۔
وہ قدرے پیچھے کو سرک کر بیٹھی۔ تقریباً میرے گھٹنوں سے زرا سا اوپر ۔۔۔۔۔۔۔
یوں ہی رہنا۔۔۔۔۔۔ ۔ وہ بولی
اور نہایت پھرتی سے اس نے میرا ناڑا کھینچ ڈالا
جوتوں کی لیس والی ڈیڑھ گرہ لمحے میں کھل گئی۔
Tumblr media
دوسرے ہاتھ سے اس نے شلوار کا گھیر ڈھیلا کیا اور دونوں ہاتھ سے نیچے کھینچ دی
میں نے بوکھلا کر اپنے ہاتھ نکالے اور تکیہ ہٹایا لیکن میرے سنبھلنے تک وہ پوزیشن بدل کر عین میرےہتھیار کے اوپر تھی
جو کہ پہلے ہی راکٹ کی صورت اختیار کیے ہوئے تھا
اس کاایک ہاتھ اپنی شرمگاہ پر تھا اور دوسرے سے اس نے میرے ہتھیار کو پکڑ کر پوزیشن بنائی
قبل اس کے میں کچھ کہتا سمجھتا
دخول شروع ہو چکا تھا
سیکنڈوں میں ہتھیار اس کے بدن کی گہرائی میں گم ہو چکا تھا۔
Tumblr media
میں نے پاگلوں کی طرح اس کو شانوں سے پکڑ کر کھینچا اور خود پر گرا لیا عمر کے حساب سے وہ اپنی جوانی کے عروج پر تھی بدن بہت کسا ہوا اور متناسب تھا۔
میں اگر اس کی خلوت میں اس کو بےحجاب اور بے لباس اپنی دسترس میں پا سکا تو میرا اس میں کچھ کمال نہ تھا۔
یہ محض میرا گڈلک تھا
دراصل میں اس کے تصرف میں تھا۔
وہ مجھ کو حاصل کرنے کے ارادے سے یہاں ہرگز نہیں آئی تھی۔
غسل کے بعد سینے کی گولائی ظاہر کرنا بھی ممکنہ طور پر محض شرارت ہو سکتی تھی۔
لیکن وہ جو کہتے ہیں کہ عورت کو آج تک کوئی بھی نہیں سمجھ پایا۔
میں اس کے بدن تلے دبا اسی پیچیدگی سے فیض یاب ہو رہا تھا۔
Tumblr media
میں نے اس کو خود پر گرا کر بازوؤں کے حلقے میں اس کے اوپری دھڑ کو دبوچ لیا۔
اب میرے ذہن میں کچھ غلط فہمی نہ تھی کہ یہ درد سے نجات حاصل کرنے کی کوشش ہے۔
میں سبزی والے اکرم کے پاس دیکھی ہوئی تصویروں سے ملتےجلتے منظر کا حصہ تھا اور وہ میری بانہوں کی قید میں تھی۔
میں نے ہاتھ میں اپنی دوسری کلائی کو تھام کر ایک زور کے جھٹکے سے گھیرا تنگ کیا۔
اس کے منہ سے ایک نشیلی ہائے نکلی ، میں نے اپنے ہاتھوں کا گھیرا اس کی کمر پر قدرے نیچے سیٹ کیا اور دوبارہ طاقتور جھٹکے سے اپنی طرف دبایا۔
مار ڈالا کمبخت، یوں تو میں تیری پسلیاں گن لوں۔ زور پتا نہیں کہاں سے لگا رہا ہے۔
تیسرا جھٹکا میں نے اس کی کمر کے اوپری حصے پر دیا تو وہ جھنجھلا گئی۔
موڈ خراب نہ کرو میرا ۔۔۔۔۔۔۔
میں نے بازو ڈھیلے کر دیے۔
Tumblr media
وہ سیدھی ہوئی اور میرے ہاتھ قابو کر کے مجھ پر ایسے جھکی کہ سینے کی گولائی پر سجا انگور دانہ میرے ہونٹ چھونے لگا۔
میں نے چومنے کی کوشش کی تو اس نے ذرا سی حرکت سے میری کوشش ناکام کر دی۔
پھر دوبارہ وہی حرکت دہرائی اور پھر مجھے ناکامی ہوئی۔
تیسری بار میں تیار تھا۔اس کے قریب آتے ہی میں نے جھٹکے سے سر اٹھا کر منہ میں انگور سمیت پورا براؤن دائرہ قابو کر لیا۔
اس نے سیدھا ہونے کی کوشش کی تو میں نے دانت گاڑ دیے۔
اس نے خود کو ڈھیلا چھوڑ کر میرے چہرے پر اپنا سینہ اور سارا وزن ڈال دیا۔
اب میں کیا کرتا، میں نے منہ کھول دیا۔
وہ پھرتی سے سیدھی ہوئی اور مجھ پر سے اتر کر برابر میں لیٹ گئی۔
میں نے اس کی طرف دیکھا تو اس کی آنکھیں بند تھیں۔
Tumblr media
کیا ہوا۔۔۔ میں اٹھ بیٹھا۔۔۔
اس نے اوپری دھڑ کو ایک طرف موڑ کر دونوں ہاتھ بلند کیے اور زور کی انگڑائی لی۔۔
دونوں کام سکھا کر وہ مجھے کارکردگی دکھانے کا موقع دے رہی تھی۔
میں بےتاب ہو گیا۔اس کے پیٹ پر ہاتھ رکھا تو اس نے ٹانگیں کشادہ کر دیں۔
لیکن منہ سے کچھ بولی نہ آنکھیں کھولیں۔۔۔
میں اس کے اوپر آ کر دوبارہ ڈالنے لگا لیکن مجھے ہدف نہ ملا۔
دو تین کوششیں ناکام ہونے پر وہ آنکھیں کھول کر مسکرائی اور اپنی ٹانگیں سمیٹ کر پیٹ پر لے گئی۔
Tumblr media
مجھے اس کے دونوں سوراخ واضح نظر آئے تو میں جلدی سے گھٹنوں کے بل اس کے کولہوں سے اپنی رانیں جوڑ کر پھر سے داخل کرنے لگا
جیسے ہی مجھے لگا جگہ مل گئی ہے میں نے یکدم پورا اندر کر دیا۔اور اس پر جھک کر دوسرا سبق دہرانے لگا۔
ایک سبق سینے سے متعلق تھا اور دوسرا نیچے شرمگاہ کی تواضع کا۔
میں اس پر جھکا دونوں گیندوں سے کھیلتا رہا۔
پہلے تجربے میں جتنی عجیب و غریب حرکات سرزد ہو سکتی ہیں۔
وہ سب میں نے کیں۔ ایک موقع پر میں اس کے دونوں پھل ملا کر دونوں انگور بیک وقت چوسنے میں کامیاب ہوا تو اس کی کیفیت عجیب ہو گئی، میں ڈر گیا کہ یہ کیسا دورہ پڑا ہے۔
اب تک میں نیچے کچھ نہیں کر رہا تھا داخل کرنے کے بعد سینے پر توجہ تھی۔
اس نے دونوں ہاتھ میرے پہلوؤں پر رکھ کر اپنی دونوں ٹانگوں سے میری کمر پر قینچی لگا لی۔
ہاتھوں کے دباؤ سے مجھے دور کرتی اور پیروں کے دباؤ سے اپنی جانب کھینچ لیتی۔
کئی بار کرنے کے بعد بولی۔
اب یہی کرتے رہو۔۔۔
میں نے یہ حرکت دہرانا شروع کی تو لذت کے نئے زاویے سے واقف ہوا اور میری بھی آنکھیں بند ہونے لگیں۔
Tumblr media
تیز تیز کرو۔۔۔۔
میں نے رفتار بڑھا دی۔
اس کی کیفیت مجھے کچھ خبر نہ تھی۔بس یہ پتا تھا کہ جتنی تیز گھوڑے کو دوڑائیں گے اتنا ہی مزہ آئے گا۔
سواری بھی بھرپور مزہ لے رہی تھی۔میں نے اس کے سینے کو دبوچ رکھا تھا کہ اچانک اس نے مجھے کھینچ کر چمٹا لیا اور اپنے دانت میرے کاندھے پر گاڑ کر عجیب طریقے سے کمر پر ناخن سے کھروچنے لگی۔
اس کے بدن کا نچلا حصہ بدستور حرکت میں تھا۔ میرے ہتھیار میں سرسراہٹ ہوئی۔
میں نے سوچا باتھروم جاتا ہوں یہ پیشاب کی حاجت ہے لیکن اس کی گرفت میں ہلنے کے قابل بھی نہ تھا سو میں نے خود کو ڈھیلا چھوڑ دیا لیکن ہتھیار کے ساتھ جو ہو رہا تھا اس کے بدن کے اندر ہی اندر۔۔۔۔۔
تو آخر وہ لمحہ آیا جب مجھے انزال ہوا اور لذت کے جھولے کی پہلی سواری کا مزہ نکتہ عروج پر پہنچ گیا۔
وہ بھی سکون پا کر نارمل ہو گئی اور ہم دونوں برابر لیٹ گئے ۔۔
Tumblr media
میں کچھ دیر آنکھیں بند کیے لیٹا رہا۔
جب اٹھا تو وہ دوبارہ نہانے جا چکی تھی.
میں نے اٹھ کر کپڑے پہنے اور آہستہ سے دروازہ کھول کر چوروں کی طرح باہر نکلا۔
کوٹھی میں سناٹا چھایا ہوا تھا۔
میں نے دل ہی دل میں خدا کا شکر ادا کیا اور نیچے جا کر
ایک گلاس روح افزا بنا کر اوپر آ گیا۔
نجمہ غسل خانے سے لباس پہن کر آ چکی تھی اور سنگھار میز کے سامنے بیٹھی کنگھا کر رہی تھی۔
مجھے آئینے میں دیکھ کر کہنے لگی
دیکھو زمان!! میری عزت اب تمہارے ہاتھ میں ہے۔ کسی سے کچھ نہ کہنا۔
میں نے گلاس سنگھار میز پر رکھتے ہوئے کہا۔
کیسی باتیں کرتی ہیں آپ۔۔۔۔
میں تو خادم ہوں آپ کا۔۔۔
بھلا میری اتنی ہمت پڑ سکتی ہے۔۔
وہ مطمئن ہو گئی اور میں باہر چلا آیا۔
کچھ دیر بعد نجمہ بھی اپنے گھر چلی گئی۔
ختم شد
Tumblr media
9 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 8 months
Text
دھواں بنا کے فضا میں اڑا دیا مجھ کو
میں جل رہا تھا کسی نے بجھا دیا مجھ کو
ترقیوں کا فسانہ سنا دیا مجھ کو
ابھی ہنسا بھی نہ تھا اور رلا دیا مجھ کو
میں ایک ذرہ بلندی کو چھونے نکلا تھا
ہوا نے تھم کے زمیں پر گرا دیا مجھ کو
سفید سنگ کی چادر لپیٹ کر مجھ پر
فصیل شہر پہ کس نے سجا دیا مجھ کو
3 notes · View notes
nooriblogger · 5 months
Text
اسلام اور مصنوعی ذہانت
ریڈنگ منٹس11کل الفاظ2079 مصنوعی ذہانت پر اسلام اصطلاح مصنوعی ذہانت، ایک اوسط ذہن کے لیے، روبوٹ اور بہت بڑی مشینوں کی تصاویر کو جنم دیتی ہے جو تباہی کا باعث بنتی ہیں اور دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہیں – جیسا کہ پیش کیا گیا ہے۔ سائنس فکشن کی صنف میں۔ حقیقت میں، اگرچہ، مصنوعی ذہانت (AI) محض مشینوں میں انسانی ذہانت کی نقل ہے۔ یہ کمپیوٹر سائنس کی ایک شاخ ہے جس میں مشینیں اور ایپلی کیشنز بنانا شامل…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes