Tumgik
#دیوانے
apnibaattv · 1 year
Text
فٹبال کے دیوانے ابراہیم حیدری کو ورلڈ کپ کے بخار نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
فٹبال کے دیوانے ابراہیم حیدری کو ورلڈ کپ کے بخار نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
کراچی: “میرے خیال میں مراکش کو سیمی فائنل میں پہنچتے ہوئے دیکھنا ایسا تھا جیسے ہم خود کو جیتتے ہوئے دیکھ رہے ہوں، میرے خیال میں کسی اور مسلم ملک نے وہ نہیں کیا جو انہوں نے کیا اور اس نے ہمیں فخر کیا، لیکن فائنل کے لیے دونوں کے درمیان سخت مقابلہ ہوگا۔ ارجنٹائن اور فرانس،” شمائلہ عباسی، ایک ٹیچر اور ورلڈ کپ کی اسکریننگ اور تقریبات کا ایک متحرک کردار فٹ بال سے بھرے مہینے کی عکاسی کرتا ہے۔ 27 سالہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdu-poetry-lover · 1 month
Text
تیرے پیار میں رسوا ہو کر جائیں کہاں دیوانے لوگ۔
عبید اللہ علیم
تیرے پیار میں رسوا ہو کر جائیں کہاں دیوانے لوگ
جانے کیا کیا پوچھ رہے ہیں یہ جانے پہچانے لوگ
ہر لمحہ احساس کی صہبا روح میں ڈھلتی جاتی ہے
زیست کا نشّہ کچھ کم ہو تو ہو آئیں مے خانے لوگ
جیسے تمھیں ہم نے چاہا ہے، کون بھلا یوں چاہے گا
مانا اور بہت آئیں گے تم سے پیار جتانے لوگ
یوں گلیوں بازاروں میں آوارہ پھرتے رہتے ہیں
جیسے اس دنیا میں سبھی، آئے ہوں عمر گنوانے لوگ
آگے پیچھے، دائیں بائیں، سائے سے لہراتے ہیں
دنیا بھی تو دشتِ بلا ہے، ہم ہی نہیں دیوانے لوگ
کیسے دُکھوں کے موسِم آئے، کیسی آگ لگی یارو
اب صحراؤں سے لاتے ہیں پھولوں کے نذرانے لوگ
کل ماتم بے قیمت ہو گا، آج اِن کی توقیر ہو گا
دیکھو خونِ جگر سے کیا کیا لکھتے ہیں افسانے لوگ
عبید اللہ علیمؔ
4 notes · View notes
amiasfitaccw · 7 months
Text
Tumblr media
پھینک کر سنگِ خموشی کسی دیوانے نے گنگناتی ہوئی ندی کا ردھم توڑ دیا
16 notes · View notes
0rdinarythoughts · 1 year
Text
خاموشی اختیار کرنے، غور کرنے، رونے، دیوانے ہونے، تصور کرنے، انکار کرنے، چھوڑنے، رکنے، ہتھیار ڈالنے، مزاحمت کرنے، غلطی کرنے، شک کرنے، بغاوت کرنے، الگ تھلگ رہنے کے اپنے حق سے دستبردار نہ ہوں۔ .
Don't give up your right to be silent, to reflect, to cry, to be mad, to fantasize, to deny, to quit, to stop, to surrender, to resist, to make mistakes, to doubt, to rebel, to isolate. .
جب بھی ہم کوئی ایسی چیز ترک کر دیتے ہیں جو ہمیں زندگی بخشتی ہے، تو وہ خالی پن، خالی پن اور بوریت سے آباد خلا چھوڑ دیتی ہے۔
Whenever we give up something that gives us life, it leaves a void filled with emptiness, emptiness, and boredom.
18 notes · View notes
infinity2infinity · 3 months
Text
اک معمہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا
زندگی کاہے کو ہے خواب ہے دیوانے کا
Tumblr media
2 notes · View notes
sufiblackmamba · 1 year
Text
یہ جو دیوانے سے دو چار نظر آتے ہیں
ان میں کچھ صاحب اسرار نظر آتے ہیں
تیری محفل کا بھرم رکھتے ہیں سو جاتے ہیں
ورنہ یہ لوگ تو بیدار نظر آتے ہیں
دور تک کوئی ستارہ ہے نہ کوئی جگنو
مرگ امید کے آثار نظر آتے ہیں
مرے دامن میں شراروں کے سوا کچھ بھی نہیں
آپ پھولوں کے خریدار نظر آتے ہیں
کل جنہیں چھو نہیں سکتی تھی فرشتوں کی نظر
آج وہ رونق بازار نظر آتے ہیں
حشر میں کون گواہی مری دے گا ساغرؔ
سب تمہارے ہی طرفدار نظر آتے ہیں
ساغر صدیقی
4 notes · View notes
sadumbpotato · 1 year
Text
حسرتِ دید میں گزراں ہیں زمانے کب سے
دشتِ اُمید میں گرداں ہیں دیوانے کب سے
دیر سے آنکھ پہ اُترا نہیں اشکوں کا عذاب
اپنے زمے ہے ترا قرض نہ جانے کب سے
کس طرح پاک ہو بے آرزو لمحوں کا حساب
درد آیا نہیں دربار سجانے کب سے
3 notes · View notes
rebelxpoetry · 2 years
Text
پہنچ کر وہاں بشارت یہ ملیں آگئے ہیں دیوانے، میرے ﷺ قریب تر
Upon reaching (Madina) may we get the glad tidings, You came closer to Me (SAW), O’ my mad ones.
— rebel x
7 notes · View notes
risingpakistan · 3 months
Text
کیا اسلام آباد میں ایک دیوانے کی گنجائش بھی نہیں؟
Tumblr media
نگران حکومت کے سنہرے دور کے آغاز میں ہی ایک وزیر نے سب کو خبردار کیا تھا کہ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے اس لیے یہاں پر اداروں کو بدنام کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ میرا خیال تھا نگران شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بننے چلے ہیں۔ جتنا بڑا آپ کے پاس ہتھیار ہوتا ہے، خوف اتنا ہی کم ہونا چاہیے۔ جب سے ہم نے بم بنایا ہے ہمیں یہی بتایا گیا ہے کہ اب دشمن ہمیں کبھی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔ امریکہ سے انڈیا تک جتنی آوارہ طاقتیں ہیں، جہاں چاہے گھس جاتی ہیں وہ پاکستان کی سرحدوں کے اند آتے ہوئے سو دفعہ سوچیں گے۔ دفاعی تجزیہ نگار بھی یہی بتاتے تھے کہ یہ والا بم چلانے کے لیے نہیں، دشمن کو دھمکانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ جب نگران وزیر صاحب نے اس بم سے اپنے ہی عوام کو دھمکانا شروع کیا تو لگا کے شاید پاکستان ایک اور طرح کی دفاعی ریاست بننے جا رہی ہے۔ کل اسلام آباد میں زیرِ حراست صحافی اور یوٹیوبر اسد طور کی 78 سالہ والدہ کا ایک مختصر سا ویڈیو دیکھا جب وہ اپنے بیٹے سے مل کر آئی تھیں۔ وہ کھانا لے کر گئیں تھیں طور نے نہیں کھایا، وہ اصرار کرتی رہیں۔ طور بھوک ہڑتال پر تھا اس لیے غالباً والدہ کو ٹالنے کے لیے کہا بعد میں کھا لوں گا۔
ان کی والدہ نے ایف آئی اے کو، عدالتوں کو یا کسی اور ادارے سے کوئی شکوہ نہیں کیا صرف یہ دعا کی کہ اللہ میرے بیٹے کو ہدایت دے۔ اسلام آباد کو ہمیشہ دور سے حسرت کی نظر سے دیکھا ہے۔ کبھی جانے کا اتفاق ہوا تو ایک ہی شام میں دس سیانوں سے ملاقات ہو جاتی ہے۔ کسی کے پاس اندر کی خبر، کسی کے پاس اندر سے بھی اندر کی اور پھر وہ جو اندر کی خبر باہر لانے والوں کے نام اور حسب نسب بھی بتا دیتے ہیں۔ اسد طور سے نہ کبھی ملاقات ہوئی نہ کبھی سیانا لگا۔ کبھی کبھی اس کے یوٹیوب چینل پر بٹن دبا دیتا تھا۔ منحنی سا، جذباتی سا، گلی کی نکڑ پر کھڑا لڑکا جو ہاتھ ہلا ہلا کر کبھی ٹھنڈی کبھی تلخ زبان میں باتیں کرنے والا۔ گذشتہ ماہ اسلام آباد میں بلوچستان سے اپنے اغوا شدہ پیاروں کا حساب مانگنے آئی ہوئی بچیوں اور بزرگوں نے کیمپ لگایا اور اسلام آباد کے زیادہ تر سیانے اپنے آتش دانوں کے سامنے الیکشن کے نتائج پر شرطیں لگا رہے تھے تو وہ کیمرا لے کر احتجاجی کیمپوں سے ان کی آواز ہم تک پہنچاتا رہا۔
Tumblr media
میں نے سوچا کہ یہ کیسا یوٹیوبر ہے جسے یہ بھی نہیں پتا کہ بلوچ کہانیاں سنا کر کبھی بھی کوئی یوٹیوب سٹار نہیں بنا۔ اس سے پہلے سنا ہے کہ جب سپریم کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس پر بُرا وقت آیا تھا تو ان کی عزت کا محافظ بنا ہوا تھا۔ عدلیہ کی سیاست کی کبھی سمجھ نہیں آئی لیکن میں یہی سمجھا کہ سیانوں کے اس شہر اسلام آباد میں شاید ہمیشہ ایک دیوانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہماری تاریخ اور ثقافتی روایت بھی ہے۔ بادشاہ بھی اپنے دربار میں مسخرہ رکھتے تھے، گاؤں کا چوہدری بھی میراثی کو برداشت کرتا ہے۔ گاؤں میں ایک ملنگ نہ ہو تو گاؤں مکمل نہیں ہوتا۔ اسد طور بھی مجھے کیمرے والا ملنگ ہی لگا جس کے بغیر اسلام آباد کا گاؤں مکمل نہیں ہوتا۔ اس گاؤں میں ابھی تک یہ طے نہیں ہے کہ طور پر زیادہ غصہ عدلیہ عظمیٰ کو ہے یا ان کو جن کے لیے اسلام آباد کے صحافی کندھوں پر انگلیاں رکھ کر بتاتے تھے، پھر کسی نے بتایا کہ یہ کوڈ ورڈ پاکستان کے عسکری اداروں کے لیے ہے۔ اسلام آباد کے ایک بھیدی نے بتایا کہ مسئلہ یہ نہیں کہ کس ادارے کی زیادہ بےعزتی ہوئی ہے لیکن یہ کہ اسد طور تھوڑا سا بدتمیز ہے، کسی کی عزت نہیں کرتا۔
مجھے اب بھی امید ہے کہ اسلام آباد میں کوئی سیانا کسی بڑے سیانے کو سمجھا دے گا کہ ہم ایک ایٹمی قوت ہیں اور ہم نے دشمن چنا ہے اتنا دبلا پتلا طور۔ اچھا نہیں لگتا۔ ہمارے نگران وزیراعظم ہمیں ایک دفعہ یہ بھی بتا چکے ہیں کہ دہشت گردوں کی بھی مائیں ہوتی ہیں۔ اسد طور کی والدہ کیمرے پر دعا مانگ چکی ہیں کہ اللہ ان کے بیٹے کو ہدایت دے۔ دونوں ادارے جن کے ساتھ اسد طور نے بدتمیزی کی ہے، ان کے سربراہ ہمیں کبھی کبھی دین کا درس دیتے ہیں۔ دعا ہر دین کا بنیادی عنصر ہے۔ اگر وہ انصاف نہیں دے سکتے تو طور کی والدہ کی دعا کے ساتھ دعا کریں کہ اللہ ہمارے بیٹے کو ہدایت دے اور اس کے ساتھ اپنے لیے بھی اللہ سے ہدایت مانگ لیں۔
محمد حنیف
بشکریہ بی بی سی اردو
0 notes
apnabannu · 3 months
Text
کیا اسلام آباد میں ایک دیوانے کی گنجائش بھی نہیں؟ محمد حنیف کا کالم
http://dlvr.it/T3W8Qt
0 notes
apnibaattv · 1 year
Text
فٹبال کے دیوانے ابراہیم حیدری کو ورلڈ کپ کے بخار نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
فٹبال کے دیوانے ابراہیم حیدری کو ورلڈ کپ کے بخار نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
کراچی: “میرے خیال میں مراکش کو سیمی فائنل میں پہنچتے ہوئے دیکھنا ایسا تھا جیسے ہم خود کو جیتتے ہوئے دیکھ رہے ہوں، میرے خیال میں کسی اور مسلم ملک نے وہ نہیں کیا جو انہوں نے کیا اور اس نے ہمیں فخر کیا، لیکن فائنل کے لیے دونوں کے درمیان سخت مقابلہ ہوگا۔ ارجنٹائن اور فرانس،” شمائلہ عباسی، ایک ٹیچر اور ورلڈ کپ کی اسکریننگ اور تقریبات کا ایک متحرک کردار فٹ بال سے بھرے مہینے کی عکاسی کرتا ہے۔ 27 سالہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdu-poetry-lover · 2 months
Text
ہم کیا جانیں قصہ کیا ہے ہم ٹھہرے دیوانے لوگ
اس بستی کے بازاروں میں روز کہیں افسانے لوگ
یادوں سے بچنا مشکل ہے ان کو کیسے سمجھائیں
ہجر کے اس صحرا ��ک ہم کو آتے ہیں سمجھانے لوگ
کون یہ جانے دیوانے پر کیسی سخت گزرتی ہے
آپس میں کچھ کہہ کر ہنستے ہیں جانے پہچانے لوگ
پھر صحرا سے ڈر لگتا ہے پھر شہروں کی یاد آئی
پھر شاید آنے والے ہیں زنجیریں پہنانے لوگ
ہم تو دل کی ویرانی بھی دکھلاتے شرماتے ہیں
ہم کو دکھلانے آتے ہیں ذہنوں کے ویرانے لوگ
اس محفل میں پیاس کی عزت کرنے والا ہوگا کون
جس محفل میں توڑ رہے ہوں آنکھوں سے پیمانے لوگ
4 notes · View notes
amiasfitaccw · 3 months
Text
دیہاتی لڑکی ۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
قسط نمبر 11
میں اس بار ایسا کرتے ہو گھبراہٹ کا شکار ہو گیا تھا اس سے پہلے ایسی کبھی کسی ہوا تھا، میں سر راہ ایسا کرنے لگو زینت کے چوسنے تک تو میں انجوائے کر رہا تھا لیکن ایک دم سے زینت نے اپنا پاجامہ نی��ے کرتے ہوئے گاڑی کے اسٹیرنگ کو پکڑ کر میری گود میں آبیٹھی تھی نہ تو میں ایسا چاہتا تھا اور نہ ہی میں انجوائے کر رہا تھا میں نے کبھی زینت کو یا کسی کو بھی اس طرح غصے سے نہیں ٹو کا تھا اور زینت نے تو اب تک میری ہر بات دل سے مانی تھی میں زینت کے ہپس سے کچن او پر اس کی کمر پر ہاتھ رکھے آئینے میں پیچھے اور آس پاس کا جائزہ لے رہا تھا کچے راستہ کے ایک طرف درختوں کی قطار تھی جب کہ دوسری طرف زمین قدرے نیچی اور اس پر دور دور تک ہلکی جھاریاں تھیں دور ایک ٹریکٹر زمین میں گھوم رہا تھا میں چند ہی لمحوں میں بہت مایوس ہو چکا تھا اور مجھے اس وقت کوئی خاص لذت محسوس نہیں ہو رہی تھی سائقہ کا سر میرے بائیں کندھے سے جڑا ہوا تھا اس کا چہرہ گلابی ہو چکا تھا وہ کپکپاہٹ اور حیرانی سے زینت کو ایسا کرتے دیکھ رہی تھی زینت کے اس وقت کے اچانک بدلے رویے پر میں دل سے بہت مایوس ہو چکا تھا میں نے سائقہ کے گال پر تھپکی دی اور اس کے ہاتھ کو پکڑ کر اپنے ہونٹوں کے پاس لا کر کسنگ کرنے لگا زینت نے جھٹکے تیز کرتے ہوئے دو بار یس یس کی ہلکی آواز نکالی اور ایک دم تین بار اچھل کر زور دار انداز میں اپنی ہپس کو اٹھا اٹھا کر مارا اور پھر کپکپاتے ہپس کے ساتھ ٹانگوں کو تھوڑا اکڑا کر نیچے زور لگا کر بیٹھ گئی میں مسلسل آس پاس نظریں دوڑاتے ہوئے خاموش بیٹھا تھا کچھ ہی دیر میں زینت اسٹیرنگ سے اپنا سر اٹھا کر ادھر ادھر دیکھتے ہوئے آرام سے اٹھ گئی بلو اس کے لکیر سے پھسلتا ہوا میرے پیٹ پر آلگا تھا زینت اپنی سیٹ پر آگئی تھی اور اس نے اپنا پاجامہ اوپر کھینچ لیا تھا میں بے بس خرگوش کی طرح تھوڑا سا سر جھکائے بیٹھا تھا گاڑی میں خاموشی تھی اور سائقہ کے ساتھ زینت نے بھی میری مایوسی اور بدلے روپے کو محسوس کر لیا تھا
Tumblr media
زینت بار بار مجھے اور پھر پیچھے مڑ کر سائقہ کو دیکھ رہی تھی راستے پر سامنے سے دھول اڑاتا موٹر سائیکل ہماری طرف آرہا تھا میں نے سیٹ کی سائیڈ میں ہاتھ ڈال کر پیلے رنگ کا تولیہ ننا بڑا کپڑا نکالا اور اسے اپنی جھولی میں پھیلاد یا زینت بولی آپ ناراض ہو گئے ؟؟؟؟ میں نے کوئی جواب نہیں دیا اور ریموٹ اٹھا کر گانا لگادیا والیم فل کر کے میں نے گاڑی اسٹارٹ کی اور ایک جھٹکے سے آگے بڑھادی زینت سر پر ہاتھ رکھے تھوڑی آگے کو جھکی بیٹھی تھی پچھلی سیٹ پر لیٹنے جیسے انداز بیٹھی سائقہ پریشانی سے کبھی مجھے اور کبھی زینت کو دیکھے جارہی تھی اونچی آواز میں نصرت فتح علی خان کا گانا کوئی جانے کوئی نہ جانے دو دیوانے ہوتے ہیں دیوانے دیکھو یہ دو دیوانے بج رہا تھا اور میں قدرے سپیڈ سے ایک ہاتھ اپنی جھولی میں رکھے کپڑے پر اور دوسرے ہاتھ سے اسٹیرنگ گھوما تا جارہا تھا پانچ منٹ میں میں نے دلہن کے گھر کے آگے گاڑی روک دی کچھ دیر تک فرنٹ سیٹ پر بر جہاں زینت خاموشی سے مجھے گھورتی رہی اور پھر گاڑی کے پاس بچے جمع ہو جانے پر گیٹ کھول کر نیچے اتر گئی پچھلی سیٹ پر پڑے دونوں بڑے شاپر اٹھائے اور دونوں دلہن والے گھر کے اندر چلی گئیں میں نے گاڑی کے گیٹ صحیح سے بند کئے اور گاڑی کو تھوڑا آگے لے جا کر دائیں طرف ایک کھلے میدان میں موڑ لیا اور گاڑی کو تیزی سے میدان میں گھماتے ایک کونے میں جا کر رک گیا دھول کے بادل میں پیچھے کچھ نظر نہیں آرہا تھا کچھ دیر میں دیکھا تو گاڑی دلہن والے گیٹ کے سامنے تھی اور اس گھر سے نکلنے والا ہر بندہ دور میدان کے کونے میں کھڑی گاڑی کو دیکھ سکتا تھا گھر کے مین گیٹ کے اگے ٹھہرے بچوں کے ہجوم کی توجہ میری گاڑی کی طرف تھی میں نے جھولی سے کپڑا ہٹا لیا اور ٹشوز سے ببلو کو صافہ کرنے کی کوشش کی اور پھر قدرے اٹھ کر میں نے بہلو کو صحیح طرح انڈروئیر میں ڈالا اور پینٹ کو درست کر کے بلٹ باندھ دیا میں اونچی آواز میں بجنے والے گانوں کو بار بار بدل رہا تھا اور پھر عارف لوہار کے گانے اے جس تن نوں لگدی اے او تن جازں بڑے پر آنکھیں بند کر کے اپنے ذہن پر چھائے مایوسی کے سائے چھڑانے کی کوشش کر رہا تھا مجھے احساس ہوا کہ گاڑی کے پاس کوئی
Tumblr media
ہے میں نے آنکھیں کھول دیں گیارہ بارہ سال کی دو بچیاں گاڑی کے ساتھ کھڑی اندر دیکھنے کی کوشش کر رہی تھی میں نے شیشہ اتار کی بجتے گانے کی آواز کم کر دی ایک بچی آگے بڑھی اور بولی آپ کو گھر میں بلا رہے ہیں میں نے پوچھا کہ آپ کو کس کو بھجا بولیں دلہن کی خالہ نے۔۔۔ میں ایک سیکنڈ خاموشی کے بعد بولا کہ او کے آ رہا ہوں دونوں لڑکیاں پیچھے مڑی تو میں نے پھر آواز دی کہ ادھر آؤ وہ قریب آئیں تو میں نے پچھلا گیٹ کھول کر بولا کے آؤ بیٹھو بس چلتے ہیں دونوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور پھر ایک دوسرے کو کندھے مارتے ہوئے پیچھے بیٹھ گئیں میں نے گاڑی کا گیٹ بند کیا اور سلف مار کر گاڑی آگے بڑھادی ملکی آواز میں بجتے میوزک کے ساتھ میں نے گاڑی اس گھر کے قریب روک دی اپنی پینٹ کو ��یک کرتے میں اتر گیا اور گیٹ کھول کر بچیوں کو بھی باہر نکالا بچیاں بھاگ کر گھر میں داخل ہو گئیں اور ایک منٹ میں ہی سائقہ کی امی نے آواز دی کہ ۔ بھائی آجاؤ میں گھر میں داخل ہوا تو خواتین کا بڑا ہجوم موجود تھا سب نے اپنا آدھا چہرہ دوپٹے سے چھپایا ہوا تھا باجی آہستہ آہستہ میرے لے چلتی ایک کچے کمرے میں مجھے لے گئی پھر بولی اتنے دور کیوں جا ٹھہرے تھے میں نے فوراً بچوں کو بھیجا کہ آپ کو بلا لائیں اور پھر اتنی دور کوئی آگے بچہ نہیں جارہا تھا۔۔۔ وہ چائے کے ساتھ بسکٹ لائی تھی 12:50 بج گئے تھے سائقہ اور زینت بھی ادھر آگئیں سائقہ کے چہرے پر قدرے مسکراہٹ پھیلی ہوئی تھی جبکہ زینت اب تو سر جھکائے دوپٹے کا پلوانگی پر لپیٹی میرے پیروں کی طرف دیکھ رہی تھی چائے پیتے ہوئے میں باجی سے باتیں کر رہا تھا اور ان دونوں کو بھی دکھ رہا تھا باجی بولی آپ کو زینت کی امی نے یہاں بھیجا اور میں آپ کو آگے لے جانا چاہار ہی وہ مسکرارہی تھی۔۔ میں نے کہا کہ جہاں چاہو لے جاؤ میں ایک دن پہلے آپ کا ہاتھ بٹانے آیا ہوں بولی مجھے ابھی پیسے ملے ہیں تو میں شہر سے کچھ سامان لینا چاہتی اس کا۔۔ باجی نے سائقہ کی طرف ہاتھ کا اشارہ کیا اور ایکبد و سوٹ اور لیتی ساتھ اسے ڈاکٹر خود کھا دونگی جب آئی تو بخار میں تپ رہی تھی میں نے دل میں کہا بخار رات کو ٹھیک ہو جائے گا اور پھر باجی سے بولا شا پنگ کو چلتے ہیں پر ڈاکٹر کو دکھانے کی کیا ضرورت ہے ایسے بنانے بنارہی تھکاوٹ ہے رات کو ٹھیک ہو جائے گی۔
Tumblr media
سائقہ بولی۔۔۔ رات کو تو میں نے مر جانا ہے باجی نے مڑ کر سائقہ کی طرف غصے سے دیکھ کر بولا کبھی منہ سے سیدھی بات بھی نکال لیا کرو کیوں مر جاؤ گی بولی بہت بڑے میزائل کا حملہ ہونے والا ہے میں نے اسے کھا جانے والی نظروں سے سر سے پاؤں تک دیکھا سائقہ زبان باہر نکال کر منہ چڑانے لگی تھی میں نے سر ہلا کر اشارہ دیا کہ دیکھ لوں گا سر جھکائے پاس کھڑی زینت بولی میں بھی آپ کے ساتھ مروں گی میں نے کہا کہ تم ابھی مر جاؤ۔۔۔ وہ دونوں آپس میں سر ٹکرا کر ہنسنے لگی تھیں باجی پاگل کہتے ہوئے اٹھ گئی تھی بولی جلدی نکلیں پھر دیر ہو جائے گی میں نے اوکے کر دیا وہ باہر جانے لگی تو میں نے اسے دو ہزار تھما کر بولا یہ آپ میری طرف سے دلہن کو دے دینا باجی بولی آپ بیگم صاحب کو لے آتے تو پھر وہ دیتی میں نے کہا کہ مجھے بیگم صاحبہ سمجھ لیں بولی یہ زیادہ ہیں خیر ہے کم دے دو میں نے ہاتھ کے اشارے سے اس کے میری طرف بڑھتے ہاتھ کو روک دیا باجی کے جانے کے بعد زینت آہستہ سے سائقہ کو بولی میں تو اپنی بھابھی کو اس بندے سے بچا کر رکھنا ہے یہ بہت ظالم انسان ہے میں نے کہا آپ کو ساتھ بٹھا کے دکھاؤں گا پھر ۔۔۔ بولی دیکھاؤں گا نہیں میں دیکھ لوں گی پھر چھوٹی سی بھا بھی ہے میری میں نے کہا آج رات بڑی ہو جائے گی وہ دونوں ہنسنے لگیں سائقہ نے کچھ زیادہ قہقہہ لگایا تھا میں نے اسے کہا آج رات تم بھی بڑی ہو جاؤ گی۔۔۔ بولی میں تو۔ میزائل کے آگے لیٹ کے خود کشی کروں گی زینت نے کہا اور میں ایک بار پھر میزائل پر حملہ کر دونگی۔۔۔ وہ ایک دوسرے ٹکرا کر ہنس رہی تھی باجی نے کہا کہ چلتے ہیں میں اٹھا تو یہ دونوں بھی اپنی بڑی چادریں اوڑھنے لگیں باجی باہری گئی میں نے ان کی طرف دیکھ کر کہا تم یہیں رکو تمھارا وہاں کوئی کام نہیں تم یہیں ٹھہر وزینت بولی ہم جائیں گے سائقہ نے کہا میری امی کی عزت کو خطرہ ہے ہم اسے اکیلے آپ کے ساتھ نہیں جانے دیں گے میری امی کو کچھ کر دو گے تم پھر دونوں قہقہے لگاتی باہر نکل گئیں جہاں سے شہر کا سفر تقریباً تیس منٹ کا تھا میں باجی سے باتیں کرتا جارہا تھا اور پیچھے بیٹھی زینت اور سائقہ خطرہ ہے بہت۔۔۔ حالات خراب ہیں حملہ ہو جائے گا کہہ کر ہنستی جار ہیں تھیں مین روڈ آتے ہی میں نے سپیڈ بڑھادی میں نے باجی سے کہا کہ میٹرک کے بعد سائقہ کو ہمارے شہر کے کالج میں داخلہ دے دینا وہاں پڑھائی بہت اچھی ہے بولی بہت دور ہے کیسے آئے گی جائے گی میں نے کہا یہ کوئی مسئلہ نہیں گرلز ہاسٹل میں رہ جائے گی جہاں دوسری سینکڑوں لڑکیاں رہ رہی ہے بولی پہلے میٹرک تو کر لے پھر دیکھیں گے باجی نے مارکیٹ سے زینت اور سائقہ کے لئے دو سوٹ پیسوں پر کئے جو نارمل تھے اور ان دونوں کو پسند نہیں تھے جو سوٹ یہ پسند کر چکی تھی وہ مہنگے تھے اور باجی نے انکار کر دیا تھا
Tumblr media
کہ میرے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں میں نے باجی سے کہا کہ آپ سوٹ ان کی پسند کے لے لیں پیسے میں دے دیتا اس نے انکار کیا پھر میرے اسرار پھر خاموش ہو گئی میں نے پیسے دینے چاہیے تو سائقہ نے کہا آپ نہیں دیں صبح والے یہ چھ ہزار اور باقی امی والے پیسے دے کر لے لیتے ہیں صبح جو میں نے سو والے نوٹوں کی گڈی زینت کو بانٹنے کے ساتھ دی تھی اس میں چھر ہزار کے لگ بھگ سائقہ کے پاس موجود تھے میں نے خامشی سے سائقہ کو پیسے بوبز میں ڈالنے کا اشارہ کیا ایک سوٹ میں نے باجی کے بھی خرید لیا جس پر وہ بہت خوش ہو گئی واپسی پر میں نے باجی سے کہا کہ دلہن کو لے جاتے وقت اگر گاڑی میں جگہ باقشنہ رہی تو آپ ادھر بیٹھ جانا میں پھر آگے آپ کو لے جاؤں گا بولی میں کل ولیمے پر آؤں گی آج بہن کے پاس رکوں کی میں نے کہا او کے پھر ولیمے کے وقت میں آپ کو لے جاؤں گا پیچھے بیٹھی سائقہ بولی ہم دونوں بھی ساتھ آئیں گی پھر وہ ہنسنے لگیں باجی کو دلہن کے گھر ک، گیٹ پر اتارا اور گاڑی زینت کے گاؤں کی طرف موڑی تو چار بج چکے تھے نعمت کی کال آنے لگی میں نے بتایا کہ ہم پہنچنے والے ہیں وہاں پہنچے تو ایک بس اور ایک ڈاٹسن آئی ہوئی تھی نعمت شہر سے گاڑی سجانے کا سامان لایا تھا ایک لڑکے نے گاڑی پر ڈیکوریشن کر دی بس ڈاٹسن باراتیوں سے بھری کھڑی تھی پھر زینت کی امی سائقہ اور زینت تیار ہو کر آگئی زینت اور سائقہ آج بھی بہت پیاری لگ رہی تھی فٹ لباس پر چادر اوڑھے وہ گاڑی کی پچھلی سیٹ پر بیٹھ گئیں نعمت کہ فرنٹ سیٹ پر بیٹھتے ہی میں نے گاڑی آگے بڑھادی اور اس کے ساتھ بس اور ڈاٹسن بھی پیچھے آنے لگیں رات آٹھ بجے واپسی ہوئی نعمت میرا کھانا اس لکی کو ٹھڑی میں لے آیا تھا میں نے ہلکا سا کھانا کھایا اور کچھ دیر نعمت سے باتیں کیں زینت کا ابو اسے بلانے آیا تھا میں نے پانی کا ایک جگ اس سے منگوایا جب وہ پانی لیکر آیا تو میں نے شاپر سے مٹھائی کا ایک ڈبہ پہلے نکال لیا اور باقی شاپر میں پڑے تین ڈبے اسے دے دیئے کہ اپنی ساس کو دے دو میں نے اسے کہا کہ اگر کنڈی بند ہو تو میں سو جاؤں گا مجھے نہیں جگانا وہ او کے کہہ کر چلا گیا مٹھائی کے پانچ ڈبے میں نے شہر سے لے لئے تھے ایک ڈبہ سائقہ کی امی کو دے دیا تھا رات گیارہ بجے گلی میں کافی خامشی ہو گئی تھی میں موبائل تھامے فیسبک پر گردش کر رہا تھا سا بقہ کا میسج آیا کہ ہم مہمانوں کے ساتھ سورنا ہیں آپ بھی رضائی میں لیٹ کر مزے کی نیند کر و صبح ہمار ادیدار کر کے دل بہلا لینا میں نے ریپلائی دیا کہ نیند ہماری قسمت میں کہاں ہے آپ کی امی کو لے آیا ہوں آج رات اس کی خدمت میں گزر جائے گی سائقہ نے ھاھاھا کا ریپلائی دیا کچھ دیر بعد گودام کا دروازہ کھلنے کی آواز آئی۔ میں چار پائی سے اٹھ کر کھڑکی کے پاس چلا گیا گودام سے زینت اور سائقہ کی مدھم سی آوازیں آرہی تھی میں نے اپنی سائیڈ سے کھڑ کی کی کنڈی کھول دی دوسری طرف سے بھی کنڈی کھل چکی تھی سائقہ کے بعد زینت بھی اندر آ چکی تھی لیکن میں نے پہلے آنے والی سائقہ کو باہوں میں بھر کے آنکھیں بند کر لی تھی سائقہ نے بھی اپنی باہیں میرے گرد لپیٹ لیں وہ میرے سینے پر کسنگ کرتے ہوئے بولی کہ آج مجھے قتل کرو گے ناں ؟؟۔ میں نے سائقہ کا چہرہ اوپر پھیر کر اس کے گالوں کی مکھن جیسی نرمی کو اپنے منہ میں بھرتے ہوئے کہا آج تو آپ کو میزائل مار کر دو ٹکڑے کر دونگا۔۔۔ سائقہ نے ۔ پیار بھرے انداز میں اپنی بڑی پلکیں تھوڑی بند کرتے ہو چیپپپ کی آواز کے ساتھ مجھے کس کرتے ہوئے بولا تو جلدی کروناں۔۔۔۔ پیچھے ٹھہری زینت نے اس کے یونی میں جکڑے بالوں کو کھینچ کر کہا اب قبضہ نہیں کرو۔۔۔ یہ میر ایار ہے میں نے زینت کو پیچھے پیچھے کرتے ہوئے کہا تم نے اپنا کھلا یا مکھن صبح نکال لیا تھا اب صرف ایسے دیکھتی رہو گی جیسے صبح سائقہ دیکھ رہی تھی
سائقہ نے مجھے اپنی باہو میں مزید زور سے جکڑا اور اپنی ششششششش کرتے ہوئے ایڑیاں اٹھاتے ہوئے تھوڑی اوپر ہوئی اور اس کے بوبز میرے پیٹ سے رگڑا کھا کر میرے سینے کے نچلے حصے تک آگئے اور صبح سے شل ہونے والے ببلو کی جان میں جان آنے لگی سائقہ کی ٹائٹ پاجامے میں جکڑی ٹانگیں میری ایک ٹانگ پر سانپ کی طرح لیٹی ہوئی تھی زینت کی نگاہیں میرے ہاتھوں پر تھی جو زور زور سے سائقہ کے بھاری ریشم جیسے ہپس کو اپنی لپیٹ میں لے لے کر مسل رہے تھے میں نے سائقہ کو کسنگ کرتے ہوئے اپنی باڈی سے آہستہ آہستہ الگ کیا زینت آگے بڑھ کر میری چھاتی پر زور کا مک مار کر شکوے بھری نگاہوں سے مجھے دیکھنے لگی میں نے زینت کو آنکھ مار دی وہ گھٹنوں کے بل بیٹھ کر میری پینٹ کا بلٹ کھولنے لگی
Tumblr media
زینت مجھے پیارے سے دیکھتے اپنے ہونٹوں پر آنے پانی کو صاف کر رہی تھی زینت نے پینٹ اور انڈروئیر میری ٹانگوں سے کھینچ لی سائقہ کھڑ کی کے پردے کو ہٹاتی ہوئی ہوئی جھک کر گودام میں کچھ دیکھنے لگی تھی اس کی قمیض آدھے ہیں تک اٹھ گئی تھی موٹے ہیں کے ساتھ پتلی کمر کا یہ نظارہ دیکھ کر میرے لبوں سے آہہ نکلی سائقہ اس طرف سے کھڑ کی کو کنڈی لگا کر واپس آگئی زینت نے میری انڈروئیر نیچے کھینچی لی ببلو بھوکے بھیڑیے کی طرح ہچکولے کھاتے باہر آگیا زینت انڈر وئیر میرے پاؤں سے نکالنے لگی اور سائقہ کا ہاتھ بھو کی بلی کی طرح ببلو کو طرف جھپٹاریشم جیسے بھرے بھرے گورے چھوٹے ہاتھوں کا لمس پا کر ببلو فراٹے بھر نے لگا سا لفقہ کی انگلیاں آپس میں نے مل رہی تھی وہ مسلسل و شششش وشششش کر رہی تھی اور دوسرے ہاتھ سے اپنے بوبز مسلنے لگی تھی صبح گاڑی میں زینت کا زور دار شارٹ دیکھ کر نہ صرف سائقہ کا سارا خوف ختم ہو گیا تھا بلکہ اس کی پیاس اس حد تک بڑھی ہوئی تھی اکثر سارادن والے بار بار اپنی بلی پر ہاتھ رکھتی رہی تھی زینت نے سائقہ کی ہاتھ سے آگے بہلو کو اپنے ہاتھ میں لیکر اس کی ٹوپی پر اپنے پس رکھ دیئے سائقہ لرزتے جسم کے ساتھ کبھی مجھے اور کبھی بلو کو چوستی زینت کو دیکھ رہی تھی میں نے سائقہ کو کمر سے پکڑ کر اپنے قریب کر لیا سا لقہ کہ گلے میں لٹکے دوپٹے کو ٹیبل پر رکھا اور اس کے ہپس پر تھپکی دیتے ہوئے اس کے چہرے کو اوپر کر کے اس کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں جڑ لیا سائقہ کے بوبز پر پھر تا میرا ہاتھ سائقہ نے پکڑ کر دو بار اپنی ببلی پر رکھا وہ زینت کی طرح کھلی ہمت نہیں کر پارہی تھی لیکن زینت سے زیادہ ہاٹ ہو چکی تھی
Tumblr media
میں نے اس کی قمیض کے دامن پکڑ کر اوپر اٹھانا شروع کر دیئے تھے پتلی کمر سے قمیض کے ساتھ سائقہ کی شمیض بھی اوپر آرہی تھی بوبز کے آنے تک میں سائقہ کے چھوٹے پیٹ کو دکھ رہا تھا جو شدت جذبات سے بل کھارہا تھا اور لرزتے جسم کے ساتھ سسکیاں لے رہی تھی مجھے زینت کے منہ بھر بھر کے ببلو کے چوسنے سے زیادہ سائقہ کے شفاف نازک جسم کو ہاتھ لگانے اور اسے دیکھنے میں مزہ آرہا تھا قمیض سائقہ کے بوبز پر آکر رک گئی تھی میں نے اپنا بایاں ہاتھ سائقہ کی قمیض میں رگڑ کر ڈالا اور باری باری دونوں اس کے دونوں بوبز کر پکڑ کر قمیض کی جکڑ سے آزاد کیا سیاہ کلر کا بریزر بھی قمیض سے محبت نبھاتا اس کے ساتھ اوپر کو اٹھ گیا تھا میں نے سابقہ کی قمیض کو ادھر ہی چھوڑ دیا اور اس کی کمر پر ہاتھ ڈال کر اسے اپنی طرف کھینچ لیا۔
جاری ہے...
Tumblr media
1 note · View note
roshniquotes · 5 months
Text
 Best Happy New Year Urdu Poetry in Urdu Text | New Year Sad Shayari - RoshniQuotes
Viewers, yeh naya saal ki Urdu poetry ka ek collection hai jo aapke liye tayar kiya gaya hai. Yeh khaas taur par New Year Sad Poetry par focus karta hai jo aapke mood ko badalne mein kafi hai. Ummed hai ki aapko yeh New Year Quotes in Urdu Text collection pasand aayegi aur aap ise apne dosto ke saath share karenge, hamare moral ko aur bhi badhane ki koshish karenge.
Agar aap aur poetry aur quotes padhna chahte hain to hamare website aur dusre pages par visit karen. Wahan aapko Urdu Quotes, Urdu Poetry, Motivational Quotes, Islamic Quotes, God Quotes, English Quotes, Rumi Quotes, Life Quotes, Love Quotes, Sad Poetry, Sufi Poetry, Attitude Poetry, aur hamare website ke dusre poetry aur quotes se judi aur bhi cheezein milengi. Hamari website rozana poetry aur quotes ke topics par update hoti hai.
Urdu Islamic Quotes – Top Motivational Quotes To Defend Islam
Motivational Quotes in Urdu About Life | Wisdom Quotes | Deep Quotes
Best Sad Poetry in Urdu Text Shayari | 2 Lines Sad Poetry
30 Best Life Quotes in Urdu | Urdu Quotes | Poetry Quotes in Urdu
50+ Best Urdu Quotes With Images That Will Touch Your Heart
Tumblr media
دل میں ہے ابھی سالِ گزشتہ کی اذیت
مجھ سے نہ کہے کوئی نیا سال مبارک
Dil Main Hai Abhi Saal-e-Guzashta Ki Aziyat
Mujh Se Na Kahe Koi Naya Saal Mubarak
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ــــــــــــــــــــ
Tumblr media
آج اک اور برس بیت گیا اس کے بغیر
جس کے ہوتے ہوئے ہوتے زمانے میرے
Aaj Ek Aur Barss Beet Gaya Us K Bgair
Jis K Hoty Howe Hoty Zamane Mere
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ــــــــــــــــــــ
Tumblr media
وقت وہیں ہے ٹھہرا ہوا
پر سال ایک اور بدل گیا
Waqat Wahen Hai Tehra Howa
Par Saal Aik Aur Badal Gaya
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ــــــــــــــــــــ
Tumblr media
جاتے سال کی آخری شب ہے
کل کا سورج جانے کیسا ہوگا
Jaaty Saal Ki Akhri Shab Hai
Kal Ka Soraj Jaane Kaisa Hoga
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ــــــــــــــــــــ
Tumblr media
نہ کوئی رنج کا لمحہ کسی کے پاس آئے
خدا کرے کہ نیا سال سب کو راس آئے
Na Koi Ranjj Ka Lamha Kisi K Pass Aye
Khuda Kare K Naaya Saal Sab Ko Raas Aye
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ــــــــــــــــــــ
Best Posts For You
Tumblr media
کچھ خوشیاں کچھ آنسو دے کر ٹال گیا
جیون کا اک اور سنہرا سال گیا
Kuch Khushiyan Kuch Aanso De Kar Taal Gaya
Jeevan Ka Ek Aur Sunehra Saal Gaya
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ــــــــــــــــــــ
Tumblr media
لوگ نئے سال میں بہت کچھ نیا مانگیں گے
اور مجھے وہی تمہارا ساتھ پرانا چاہیے
Log Naye Saal Main Kuch Naya Mangen Gay
Aur Mujhe Wohi Tumhara Sath Purana Chahye
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ـــــــــــــــــ
Tumblr media
ــ
نئے سال کی بس اتنی کہانی ہے
کیلنڈر نیا ہے کیل وہی پرانی ہے
Naye Saal Ki Bas Itni Kahani Hai
Kalendar Naya Hai Keel Wohi Purani Hai
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ــــــــــــــــــــ
Tumblr media
اے نئے سال بتا تجھ میں نیا پن کیا ہے؟
ہر طرف خلق نے کیوں شور مچا رکھا ہے
Ay Naye Saal Btaa Tujh Main Naya Pann Kya Hai?
Har Tarf Khalq Ne Kiun Shoor Macha Rakha Hai
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ــــــــــــــــــــ
Tumblr media
آپ سال بدلتا دیکھ رہے ہیں
میں نے سال بھر لوگوں کو بدلتے دیکھا ہے
Ap Saal Badlta Dekh Rahy Hain
Main Ne Saal Bhar Logon Ko Badlte Dekha Hai
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ـــــــــــ
ــــــــ
Tumblr media
پچھلے برس یہ ڈر تھا تجھے کھونا دوں کہیں
اب کے برس دعا ہے ��ہ تیرا سامنا نہ ہو
Pichly Barss Yeh Dar Tha Tujhe Khoo Na Du Kahen
Ab K Barss Dua Hai K Tera Saamna Na Ho
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ــــــــــــــــــــ
Tumblr media
خود کو بدلنا سیکھو
سال تو ہر سال بدلتا ہے
Khud Ko Badlna Seekho
Saal To Har Saal Badlta Hai
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ــــــــــــــــــــ
Tumblr media
تینوں چڑھیا سال مبارک
سانوں ساڈا حال مبارک
Tenu Charya Saal Mubarak
Sanu Saada Haal Mubarak
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ــــــــــــــــــــ
Tumblr media
اک سال گیا اک سال نیا ہے آنے کو
پر وقت کا اب بھی ہوش نہیں دیوانے کو
Ek Saal Gaya Ek Saal Naya Hai Aany Ko
Par Waqat Ka Ab Bhi Hosh Nahi Deewany Ko
ــــــــــــــــــــ٭٭٭ــــــــــــــــــــ
TAGS: sad-new-year-poetry-in-urdu,happy-new-year-sad-poetry-in-urdu,sad-poetry-happy-new-year,happy-new-year-poetry,new-year-poetry-in-urdu,new-year-sad-poetry-in-urdu-2-lines,love-poetry-happy-new-year,happy-new-year-poetry-in-urdu,new-happy-new-year-poetry,happy-new-year-poetry-in-urdu-2023,new-sad-poetry-in-urdu-lines,alwida-happy-new-year-poetry-in-urdu
0 notes
shiningpakistan · 5 months
Text
پس ثابت ہوا امریکا یاروں کا یار ہے
Tumblr media
سامانِ مرگ و حرب ساختہِ امریکا ہے۔ اسرائیل تو بس غزہ اور غربِ اردن اذیت ساز لیبارٹری میں چابک دست نسل کشی اور صنعتی پیمانے پر املاکی بربادی کے لیے تیار اس سامان کا آزمائشی آپریٹر ہے۔ اسرائیل کے ایک مقبول ٹی وی چینل بارہ کے مطابق سات اکتوبر تا تئیس دسمبر امریکا سے آنے والی دو سو سترہ کارگو پروازوں اور بیس مال بردار بحری جہازوں کے ذریعے دس ہزار ٹن جنگی ساز و سامان اسرائیل میں اتارا جا چکا ہے۔ اس وزن میں وہ اسلحہ اور ایمونیشن شامل نہیں ہے جو امریکا نے اسرائیل میں اپنے استعمال کے لیے زخیرہ کر رکھا ہے اور اس گودام کی ایک چابی اسرائیل کے پاس ہے تاکہ نسل کشی کی مشین سست نہ پڑنے پائے۔ اس کے علاوہ اسرائیل نے امریکی اسلحہ ساز کمپنیوں کو ہنگامی سپلائی کے لیے لگ بھگ تین ارب ڈالر کے آرڈرز بھی جاری کیے ہیں۔ اسرائیل نے امریکا سے ہلاکت خیز اپاچی ہیلی کاپٹرز کی تازہ کھیپ کی بھی فرمائش کی ہے۔ یہ ہیلی کاپٹرز اسرائیل غزہ کو مٹانے کے لیے فضائی بلڈوزرز کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ خود اسرائیل کا شمار دنیا کے دس بڑے اسلحہ ساز ممالک میں ہوتا ہے۔ تاہم اس نے فی الحال تمام بین الاقوامی آرڈرز موخر کر دیے ہیں اور اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے خانہ ساز اسلحہ ص��عت کی پروڈکشن لائن چوبیس گھنٹے متحرک ہے۔
جب چھ ہفتے میں لاہور شہر کے رقبے کے برابر تین ہیروشیما بموں کے مساوی طاقت کا بارود برسا دیا جائے تو سپلائی اور پروڈکشن لائن کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔ امریکا اس بات کو ہمیشہ کی طرح یقینی بنا رہا ہے کہ اسرائیل کا دستِ مرگ کہیں تنگ نہ پڑ جائے۔ اب تک جو ہنگامی رسد پہنچائی گئی ہے اس میں اسمارٹ بموں کے علاوہ طبی سازو سامان ، توپ کے گولے ، فوجیوں کے لیے حفاظتی آلات ، بکتر بند گاڑیاں اور فوجی ٹرک قابلِ ذکر ہیں۔ اس فہرست سے اندازہ ہوتا ہے کہ دانتوں تک مسلح اسرائیلی بری، بحری اور فضائی افواج کے لیے تیسرے مہینے میں بھی غزہ لوہے کا چنا ثابت ہو رہا ہے۔ ابتدا میں اسرائیل کا اندازہ تھا کہ زیادہ سے زیادہ تین ہفتے میں غزہ کی مزاحمت ٹھنڈی پڑ جائے گی مگر اب اسرائیلی فوجی ہائی کمان کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کے مطلوبہ نتائج فروری سے پہلے ظاہر نہیں ہوں گے۔ البتہ بری فوج کے سابق سربراہ جنرل ڈان ہالوٹز نے ایک چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا جتنا بھی فوجی تجربہ ہے اس کی بنیاد پر وہ کہہ سکتے ہیں کہ اسرائیل یہ جنگ ہار گیا ہے۔
Tumblr media
بقول جنرل ہالوٹز جنگ جتنا طول پکڑے گی اتنے ہی ہم دلدل میں دھنستے چلے جائیں گے۔ اب تک ہمیں بارہ سو اسرائیلیوں کی ہلاکت، جنوبی اور شمالی اسرائیل میں دو لاکھ پناہ گزین اور حماس کی قید میں ڈھائی سو کے لگ بھگ یرغمالی سویلینز اور فوجی تو نظر آ رہے ہیں مگر کامیابی کہیں نظر نہیں آرہی۔ واحد فتح یہی ہو گی کہ کسی طرح بنجمن نیتن یاہو سے جان چھوٹ جائے۔ جہاں تک امریکا کا معاملہ ہے تو جو بائیڈن اسرائیل نواز امریکی کانگریس سے بھی زیادہ اسرائیل کے دیوانے ہیں۔ اس وقت بائیڈن کی اسرائیل پالیسی یہ ہے کہ ’’ تم جیتو یا ہارو ہمیں تم سے پ��ار ہے۔‘‘ چنانچہ دو ہفتے پہلے ہی بائیڈن نے کانگریس کے ذریعے اسرائیل کے لیے ہنگامی امداد منظور کروانے کی تاخیری کھکیڑ اور فالتو کے سوال جواب سے بچنے کے لیے ہنگامی قوانین کی آڑ میں کانگریس سے بالا بالا چودہ ارب ڈالر کے فنڈز کی منظوری دے دی جو اسرائیل کی فوجی و اقتصادی ضروریات کو مختصر عرصے کے لیے پورا کرنے کے قابل ہو گا۔ اسرائیل کو جب بھی ضرورت پڑی امریکی انتظامیہ اس کے لیے سرخ قالین کی طرح بچھتی چلی گئی۔ 
مثلاً چھ اکتوبر انیس سو تہتر کو جب مصر اور شام نے اپنے مقبوضہ علاقے چھڑانے کے لیے اسرائیل کو بے خبری میں جا لیا تو وزیرِ اعظم گولڈا مائر نے پہلا فون رچرڈ نکسن کو کیا کہ اگر ہمیں بروقت سپلائی نہیں ملی تو اپنی بقا کے لیے مجبوراً جوہری ہتھیار استعمال کرنے پڑ سکتے ہیں۔ نکسن اشارہ سمجھ گیا اور اس نے جنگ شروع ہونے کے چھ دن بعد بارہ اکتوبر کو پینٹاگون کو حکم دیا کہ اسرائیل کے لیے اسلحہ گودام کھول دیے جائیں۔ محکمہ دفاع کو اس ضمن میں جو فائدہ خسارہ ہو گا اس سے بعد میں نپٹ لیں گے۔ اسرائیل نے اپنی قومی ایئرلائن ال آل کے تمام کارگو طیارے امریکا سے فوجی امداد ڈھونے کے لیے وقف کر دیے۔ مگر یہ اقدام ناکافی تھا۔ سوویت یونین نے مصر اور شام کی ہنگامی فوجی امداد کے لیے دس اکتوبر کو ہی دیوہیکل مال بردار انتونوف طیاروں کا بیڑہ وقف کر دیا تھا۔ چنانچہ امریکی فضائیہ کا مال بردار بیڑہ جس میں سی ون فورٹی ون اور سی فائیو گلیکسی طیارے شامل تھے۔ ضرورت کا ہر سامان ڈھونے پر لگا دیے۔ یہ آپریشن تاریخ میں ’’ نکل گراس ‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کے ذریعے امریکا اور اسرائیل کے درمیان ساڑھے چھ ہزار ناٹیکل میل کا ایئرکوریڈور بنا دیا گیا۔
پہلا سی فائیو گلیکسی مال بردار طیارہ چودہ اکتوبر کو ایک لاکھ کلو گرام کارگو لے کر تل ابیب کے لوڈ ایئرپورٹ پر اترا اور آخری طیارے نے چودہ نومبر کو لینڈ کیا۔ پانچ سو سڑسٹھ پروازوں کے ذریعے تئیس ہزار ٹن جنگی سازو سامان پہنچایا گیا۔جب کہ تیس اکتوبر سے امریکی کارگو بحری جہاز بھی بھاری سامان لے کر حیفہ کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے لگے۔ اس کے برعکس سوویت یونین ایک ماہ کے دوران نو سو پینتیس مال بردار پروازوں کے ذریعے پندرہ ہزار ٹن ساز و سامان مصر اور شام پہنچا سکا۔ حالانکہ روس سے ان ممالک کا فضائی فاصلہ محض سترہ سو ناٹیکل میل تھا۔ امریکا نے تہتر ٹن سامان اٹھانے والے سی فائیو گلیکسی کے ذریعے اسرائیل کو ایک سو پچھتر ملی میٹر تک کی توپیں ، ایم سکسٹی اور ایم فورٹی ایٹ ساختہ بھاری ٹینک ، اسکوراسکی ہیلی کاپٹرز ، اسکائی ہاک لڑاکا طیاروں کے تیار ڈھانچے اور بارودی کمک پہنچائی۔ یہ طیارے صرف پرتگال میں ری فیولنگ کے لیے رکتے تھے۔ اور اسپین ، یونان ، جرمنی اور ترکی نے انھیں اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ اگر یہ کاریڈور نہ ہوتا تو اسرائیل کو مقبوضہ علاقوں کے ساتھ ساتھ اپنی بقا کے لالے پڑجاتے۔ پس ثابت ہوا کہ امریکا یاروں کا یار ہے۔ وہ الگ بات کہ امریکا کو اسرائیل اپنی بین الاقوامی عزت سے بھی زیادہ پیارا ہے۔
وسعت اللہ خان 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
urduchronicle · 8 months
Text
میں بیٹنگ پیڈ باندھ کو سوتا تھا، شاہین آفریدی
کرکٹ کے دیوانے سات بھائیوں کے خاندان میں ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، پاکستان کے تیز گیند باز شاہین شاہ آفریدی سوتے ہوئے بھی کھیل میں مگن ہوتے تھے۔ شاہین آفریدی کے بھائی ریاض، جو خود بھی اچھے کھلاڑی ہیں، کہتے ہیں کہ میں ٹریننگ کے بعد گھر آتا تھا اور وہ میرے پیڈ لے جاتا اور کسی نہ کسی طرح انہیں پہن کر بستر پر سو جاتا تھا۔ وہ وکٹیں بھی اپنے تکئے کے پاس رکھ کر سوتا تھا اور کھیل کے خواب دیکھتا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes