Tumgik
#مصری اداکارہ
munsifurdu · 2 years
Text
دنیا کی انوکھی خاتون جس نے 17 سال سے پانی نہیں پیا
انٹرویو میں سماح انورنے کہا ہے کہ جب بھی سادہ پانی کا ایک گھونٹ پیتی ہوں تو اس کی بو اور رنگ سے میری صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پانی پینے سے میرے پیٹ میں درد ہوتا ہے اور جسم میں تکلیف محسوس ہونے لگتی ہے۔ #Munsifurdu #Smah_Anwar
قاہرہ : پانی انسانی جسم کی ضرورت ہے لیکن دنیا میں ایک خاتون ایسی بھی ہیں جن کا جسم پانی قبول نہیں کرتا چنانچہ انہوں نے 17 سال سے پانی نہیں پیا ہے۔یہ معروف مصری اداکارہ سماح انور نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے صحت کے مسائل کے باعث 17 برس سے پانی نہیں پیا ہے۔ ایم بی سی کے پروگرام کلام الناس کے ساتھ انٹرویو میں سماح انورنے کہا ہے کہ جب بھی سادہ پانی کا ایک گھونٹ پیتی ہوں تو اس کی بو اور رنگ سے میری…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
omega-news · 2 years
Text
مصری اداکار 17 سال سے پانی پی نہیں پا رہی...
مصری اداکار 17 سال سے پانی پی نہیں پا رہی…
مصری اداکارہ سماح انور نے سترہ سال سے پانی نہیں پیا۔ ایک انٹرویو میں سماح انور نے بتایا ’ جب بھی سادہ پانی کا ایک گھونٹ پیتی ہوں اس کی بو اور رنگ سے میری صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں‘۔ ’پانی پینے سے میرے پیٹ میں درد ہوتا ہے اور جسم میں تکلیف محسوس ہونے لگتی ہے۔ اس نے یہ بھی کہا ضروری نہیں کہ آپ براہ راست پانی پئیں۔ پھلوں، سبزیوں، کافی اور سافٹ ڈرنک کے ذریعے بھی پانی آپ کے جسم کو مل رہا ہے۔…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
mrhfz90 · 4 years
Text
کلیوپیٹرا: گیل گیڈوٹ کی فلم کے اعلان نے 'وائٹ واش' الزامات کو جنم دیا ہے
کلیوپیٹرا: گیل گیڈوٹ کی فلم کے اعلان نے ‘وائٹ واش’ الزامات کو جنم دیا ہے
Tumblr media
[ad_1]
قدیم مصری حکمران کلیوپیٹرا کے بارے میں گیل گیڈوٹ کی نئی فلم کو فلمبند کرنے سے پہلے ہی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، اس کردار پر “وائٹ واش” کے الزامات ہیں۔
اسرائیلی اداکارہ اس بائیوپک میں جلوہ گر ہوں گی ، جس میں وہ ونڈر ویمن ڈائریکٹر پیٹی جینکنز کے ساتھ دوبارہ شامل ہوجائیں گی۔
گیڈوٹامریکی تفریحی مقام ڈیڈ لائن کے مطابق ، جنھیں دنیا کی سب سے زیادہ معاوضہ اداکاراؤں میں شمار کیا جاتا ہے ،…
View On WordPress
0 notes
swstarone · 4 years
Photo
Tumblr media
مصری اداکارہ راگا الگداوی کورونا وائرس سے انتقال کر گئی۔ مصری اداکارہ راگا الگداوی کورونا وائرس سے انتقال کر گئی۔  تفصیلات کے مطابق مصری اداکارہ راگا الگداوی کی بیٹی امیرا حسن مختیار نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ والدہ کو سانس ، سر درد اورکی تکلیف محسوس ہونے مصر کے شہر اسماعیلیہ کے نجی اسپتال میں منتقل کیا گیا تھا لیکن اسپتال میں حالت مزید خراب ہونے پر ان کی موت واقع ہو گئی۔
0 notes
weaajkal · 5 years
Photo
Tumblr media
جینیفر لوپیز کی مصر میں نازیبا پرفارمنس #JenniferLopez #Concert #Egypt #aajkalpk قاہرہ: مصری وکیل نے جینیفر لوپیز کے خلاف اٹارنی جنرل کے پاس شکایت درج کروا دی، جس میں کہا گیا ہے کہ معروف اداکارہ و گلوکارہ نے الامین شہر میں منعقدہ کنسرٹ میں برہنہ حالت میں پرفارم کیا۔
0 notes
khouj-blog1 · 5 years
Text
با اثر شخصیات میں عمران خان کا کونسا نمبر؟ جانئے
New Post has been published on https://khouj.com/pakistan/125738/
با اثر شخصیات میں عمران خان کا کونسا نمبر؟ جانئے
Tumblr media
وزیراعظم عمران خان کو دنیا کے 100 با اثر ترین افراد کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ معروف امریکی میگزین “ٹائم” نے سال 2019 کی با اثر افراد کی فہرست جاری کردی ہے جس میں وزیراعظم عمران خان اور دیگر کئی شخصیات شامل ہیں۔ ٹائم میگزین نے عمران خان کے بارے میں لکھا کہ پاکستان ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے اور ایسے میں ملک کی بھاگ ڈور ایک ایسے شخص کے پاس ہے جس کی حیثیت ایک راک اسٹار کی سی ہے۔ پاکستانیوں کی بڑی تعداد پُرامید ہے کہ عمران خان ملک کو سنگین حالات سے نکال لیں گے۔
سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد مسلمانوں کے دکھ میں شریک نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسینڈا آرڈن، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، چینی صدرشی جن پنگ، امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکرنینسی پلوسی، ملائشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد اور پوپ فرانس بھی ٹائم میگزین کی اس فہرست کا حصہ ہیں۔دوسری طرف کھیل سے مصری فٹبالر محمد صالح، امریکی گالفر ٹائگرووڈزاورامریکی باسکٹ بال اسٹارلیبرون جیمز بھی اس  فہرست میں شامل ہیں۔ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ، سابق امریکی صدرباراک اوبامہ کی اہلیہ مشعل اوبامہ، گلوکارہ لیڈی گاگا، ٹیلرسوئفٹ، اداکار و ریسلر ڈیوائن جونسن اور گیم آف تھرونز کی ڈریگن کوئین اداکارہ ایمیلیا کلارک بھی فہرست کا حصہ ہیں۔
0 notes
zaraeynews-blog · 7 years
Photo
Tumblr media
مصری اداکارہ دالیہ التونی ٹریفک حادثے میں جاں بحق مزیدپڑھیں ذرائع (نیوزڈیسک) مصرکی نوجوان اداکارہ دالیا التونی شمال مشرقی قاہرہ میں ایک المناک ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہوگئی۔مقامی سکیورٹی ذرائع کے مطابق اداکارہ دالیا التونی قاہرہ میں العین السخنہ روڈ پر دو کاروں کے درمیان ہونے والے تصادم میں شدید زخمی ہوگئی تھیں۔وہ ہسپتال منتقل کرنے سے قبل ہی دم توڑ گئی تاہم اس کا جسد خاکی سویز کے ایک ہسپتال منتقل کیا گیا جسے بعد ازاں اس کے ورثاءکے حوالے کردیا گیا۔اہلخانہ نے اعلان کیا ہے کہ عصر کے بعد نماز جنازہ ہوگی اور تصاویر بھی جاری کی جائیں گی ۔ خیال رہے کہ مصری اداکارہ دالیا التونی نے اپنے ��لمی کیریئر کا آغاز 2011ءمیں ’الکبیر اوی‘ فلم سیریز میں فنکار احمد مکی کے ساتھ کام سے کیا، تاہم اسے سن 2012ءمیں فلم ’جرمنی‘ میں مصری سپر سٹار محمد رمضان کے ساتھ ہیروئن کے طور پر کام کے دوران شہرت حاصل ہوئی۔اس کے بعد التونی نے میسی آپریشن، حماتی بتحبنی مولانا العاشق اور ظرف اسود جیسی فلموں میں بھی کام کیا۔
0 notes
qaumisafeer · 6 years
Text
مصری اداکارہ رانیہ یوسف کو جسم نمایاں کرنے والا لباس زیب تن کرنے پر تنقیدوقید کا سامنا
مصری اداکارہ رانیہ یوسف کو جسم نمایاں کرنے والا لباس زیب تن کرنے پر تنقیدوقید کا سامنا
مصری اداکارہ رانیہ یوسف کو جسم نمایاں کرنے والا لباس پہننے پر 5 سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
اے پی کی ایک رپورٹ کے مطابق قاہرہ فلم فیسٹیول کے اختتامی روز رانیہ یوسف نامی اداکارہ سیاہ رنگ کے جالی والے لباس پہن کر شریک ہوئیں، جس میں ان کی ٹانگوں کا بیشتر حصہ نظر آرہا تھا۔
اس لباس نے مصری عوام کی اکثریت کو مشتعل کیا جبکہ کچھ کا کہنا تھا کہ اداکارہ کو اپنی پسند کا لباس پہننے کا حق ہے۔
تاہ…
View On WordPress
0 notes
webpaki · 6 years
Text
مصری اداکارہ اتنا ’فحش‘ لباس پہن کر تقریب میں آگئی کہ مقدمہ قائم کردیا گیا
مصری اداکارہ اتنا ’فحش‘ لباس پہن کر تقریب میں آگئی کہ مقدمہ قائم کردیا گیا
قاہرہ(مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ دنوں مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ایک فلم فیسٹیول ہوا جس میں رانیا یوسف نامی مصری اداکارہ ایسا لباس پہن کر آ گئی کہ اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ میل آن لائن کے مطابق 45سالہ رانیایوسف نے سیاہ رنگ کا جالی دار لباس پہن رکھا تھا جس میں سے اس کے بازو اور ٹانگیں نظر آ رہی تھیں۔ رانیا کے خلاف وکلاءکے ایک گروپ نے چیف پراسیکیوٹر کو درخواست دی تھی جس میں موقف اپنایا گیا کہ…
View On WordPress
0 notes
such-news-blog · 6 years
Link
0 notes
pakistan24 · 6 years
Text
اداکارہ پر بدکاری پھیلانے کا مقدمہ
اداکارہ پر بدکاری پھیلانے کا مقدمہ
ڈکٹیٹر سیسی کے مصر میں ایک اور اداکارہ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے ۔ رانیا یوسف نامی ایک مصری اداکارہ پر ‘بدکاری کو ہوا دینے’ کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے ۔ بتایا گیا ہے کہ رانیا نے قاہرہ کے فلمی میلے میں بدن نمایاں کرنے والا لباس پہنا تھا۔
رانیا یوسف کے سیاہ رنگ کے جالی دار لباس سے ان کی ٹانگیں نظر آ رہی تھیں جس پر بہت سے قدامت پسند مصریوں نے غم و غصے کا اظہار کیا، تاہم بعض لوگوں کا…
View On WordPress
0 notes
summermkelley · 6 years
Text
خادم حسین اچوی کے اوراقِ زیست
سید فرقان حیدر کی طرح خادم حُسین اچوی نے بھی اسٹیج پر نت نئے تجربات کیے ۔ ان کے ایک اسٹیج ڈرامے میں ہیلی کاپٹر سے فن کارہ کو اسٹیج پر اتارا گیا۔اس بارے میں اُن کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ مقام بہت طویل سفر کے بعد حاصل کیا۔ یُوں تو دُنیا میں لاکھوں لوگ ایسے ہوں گے، جن کی زندگی کا سفر اندھیروں سے اجالوں کی طرف شروع ہوا ہوگا، میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ میرا رب مجھے اس قدر عزت دولت اور شہرت کی بلندیوں پر پہنچائے گا۔ اس میں شاید میری والدہ اور والد کی دُعاؤں کے سبب ہے۔ جب میں کراچی آیا تھا تو میری چپل بھی ٹوٹی ہوئی تھی اور ایک جوڑا ساتھ لایاتھا۔میں نے آغاز میں نمائش پر مصری سرکس میں بھی کام کیا، پھر میں فلیٹ کلب میں گلزار بٹ کی نمائش میں بھی کام کرتا رہا ۔وہیں سے فلیٹ کلب میں ہونے والے ڈرامے دیکھنے کا اتفاق ہوا۔اس وقت آدم جی تھیٹر میں ہونے والے ڈراموں کی کراچی میں دُھوم مچی ہوئی تھی۔ میں عمرشریف،معین اختر اور لیاقت سولجر جیسے اسٹیج ڈرامے کرنا چاہتا تھا۔
ممتاز گائیک مہدی حسن کے ساتھ
اس لیے میں نے اپنا ایک ون ڈے ڈراما ’’ادھورے خواب‘‘ کے نام سے کیا، بعد میں ایک ڈرامے ’’کامیڈی رشتے‘‘ کے مسلسل چار شو کیے اور پھر کشتیاں جلاکر کمرشل عوامی ڈراموں کی دوڑ میں شامل ہوگیا۔سب سے پہلے فلیٹ کلب میں کمرشل عوامی ڈرامے ’’چھکا مارا پھر بھی ہمارا‘‘ کے 20 شوز کیے۔اس وقت ریو آڈیٹوریم میں سید فرقان حیدر اور عمرشریف کے ڈرامے میں فلم اسٹار مسرت شاہین بھی جلوہ گرتھیں اور میرے ڈرامے کے شو بھی کام یابی سے ہم کنار ہوئے۔اس سے میرے اور میری ٹیم کے حوصلے بلند ہوگئے اور پھر ہم نے ہاشو آڈیٹوریم کا رُخ کرلیا۔ہم نے وہاں ڈراما ’’میں بنی دلہن‘‘ کا اعلان کیا ۔ اس وقت سید فرقان حیدر اور عمرشریف، ریو میں اپنا ڈراما ’’دلہن میں لے کرجائوں گا‘‘ کررہے تھے۔ میں نے اپنے ڈرامے میں ذوالقرنین حیدر اور ملتان سے زرقاسانپوں والی لےکر آیا۔پہلی مرتبہ اسٹیج پر بیسوں سانپوں کے ساتھ ایک لڑکی کی پرفارمنس دیکھنے کے لیے ڈراما شائقین نے ہماری حوصلہ افزائی کی۔
اسی طرح اصغر ندیم سید کے مشہور زمانہ ٹی وی ڈرامے ’’چاند گرہن‘‘ کے نامور فن کار سہیل اصغر کو اپنے اسٹیج ڈرامے ’’ہم ہیں نمبرون‘‘ میں کاسٹ کیا۔’’ہم ہیں نمبرون‘‘ میں چنا سرحدی فلم اسٹار صائقہ‘ اطہرشاہ خان جیدی کے علاوہ کراچی سے شکیل صدیقی‘روحی صنم اور رؤف لالہ، سلمیٰ ظفر حنیف راجا کے ساتھ پہلی مرتبہ ریناصدیقی ‘سکندر صنم کو کمرشل ڈرامے میں متعارف کرانے کا اعزاز بھی مجھے حاصل ہے۔ ویسے تو میرے استاد سید اصغر ندیم سید ہیں، لیکن میں عمرشریف کو اپنا روحانی استاد مانتاہوں۔ میں سمجھتا ہوں اسٹیج کے حوالے سے تھیٹر کی تاریخ میں عمرشریف جیسا رائٹر اور اداکار کوئی دوسرا مجھے نظرنہیں آتا۔سید فرقان حیدر کو میں بابائے اسٹیج مانتا ہوں۔ریوآڈیٹوریم بند ہونے کے بعد ہمارے دوست نوید بھائی نے بہادرآباد میں امبر آڈیٹوریم بنایا تو اس میں پہلا ڈراما میرے دوست شہنشاہ عالم نے پیش کیا ۔میری ٹیم میں شکیل شاہ‘ ذاکر مستانہ‘ روحی صنم اور روفی انعم تو لازم و ملزوم تھے۔ان کے علاوہ سلیم آفریدی ‘صفدر حیدر‘ رئوف لالہ‘ سکندر صنم‘ شکیل صدیقی‘ لیاقت سولجر اور شہزاد رضا نے بھی میرے ساتھ بہت سے ڈراموں میں کام کیا۔
مجھے اچھی طرح یاد ہے جب ہم نے مسلسل ایک ایک ماہ کا اسپیل کرنے کا پروگرام بنایا تھا،تو اس میں ڈراما ناظرین کے ساتھ فن کاروں نے بھی بھرپور تعاون کرنے کی حامی بھری تھی۔ایک ماہ کا پہلا ڈرامہ ’’بیگم بادشاہ ہے‘‘ کیا، جس میں زریں غزل نے ٹائٹل رول ادا کیا تھا۔ امبر آڈیٹوریم میں ریوالوینگ اسٹیج متعارف کروایا۔ بعد ازاں ہم نے چار ماہ کے لیے مسلسل اسٹیج ڈرامہ پیش کرنے کی منصوبہ بندی کی اور ہم نے ایک ’’ب نام‘‘ ڈرامہ تحریر کیا۔اس ڈرامے میں ایک مسئلہ پیش آیا۔میرے پاس رئوف لالہ اور شکیل صدیقی بھی کاسٹ میں شامل تھے۔ کراچی میں پہلی مرتبہ مسلسل چار ماہ کے لیے کمرشل ڈرامہ پیش کرنا کوئی آسان نہیں تھا ۔ہم نے اعلان کردیا اور تیاریاں شروع کردیں۔ ریہرسل شروع ہونے سے چار دن پہلے ہمارے شعیب پپو بھائی آئے اور کہا کہ شکیل صدیقی اور رئوف لالہ کو امریکا لے جانا ہے۔میں شعیب بھائی کو انکار نہ کرسکا۔لہذا میں نے لاہور سے ذوالقرنین حیدر کو بلایا اور ’’ب نام‘‘ ڈراما پیش کیا،جس کی سب سے بڑی اور یادگار بات یہ ہے کہ اس ڈرامے میں 4 ماہ تک ہر اتوار کو دو شوز ہوتے تھے۔ لاہور سے فلم اسٹار ہمایوں قریشی‘ صائقہ ‘خیام سرحدی‘ افضل ریمبو‘ رنگیلا اور نعمت سرحدی نے بھی کام کیا ہے۔ تاہم میری خواہش تھی عمرشریف اور معین اختر بھی کسی ایک ڈرامے میں جلوہ گرہوتے۔ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں عوامی فن کاروں اور ڈراما کرنے والوں ادیبوں شاعروں کے لیے ثقافتی مرکز بن گیا ہے۔
میں احمد شاہ اوران کی ٹیم کو مبارک باد پیش کرتاہوں۔ میں سمجھتا ہوں کہ کراچی کے فن کار کسی سے کم نہیں ہیں۔ بھارت کے بند چینل چلانے میں بھی ہمارے فن کاروں کا ہاتھ ہے اور دنیا میں اسٹیج ڈراموں کو بام عروج پر پہنچانے کا اعزاز بھی کراچی کے فن کاروں کو ہی حاصل ہے۔ آج کل تو نان پروفیشنل لوگ ��ھی آگئے ہیں ، جس کی وجہ ڈراما کم ورائٹی پروگرام زیادہ بن گیا ہے۔ میں نے کراچی اسٹیج کے لیے تقریباً سو سے زائد ڈرامے تحریر کیے اور اپنے ڈراموں کی ہدایات بھی خود دیتا رہا ہوں۔ خادم حسین اچوی نے مزید بتایا کہ’’ میری خواہش ہے حکومت کراچی اسٹیج کی سرپرستی کرے اور فن کار، کراچی کو تھیٹر کی دنیا کا عظیم شہر بنائیں۔ ایک دور میں کراچی کی صورت حال غیریقینی تھی ، شہری عدم تحفظ کا شکار تھے،ہڑتالیں عروج پر تھیں، مگر ہم فن کاروں نے اسٹیج کو زندہ رکھا۔ میرے ڈرامے ’’ہم ہیں نمبرون‘‘ کے دوران عظیم احمد طارق کا مرڈر ہوگیا تھا،پورا شہر بند ہوگیا تھا۔
معروف اداکارہ سلمیٰ ظفر کو ایمبولینس میں ہال تک لایاگیا۔اسی طرح امبر آڈیٹوریم میں ڈراما ’’آئے پیاجاپان سے‘‘ منصور چاچا کا مرڈر ہوگیا شہر پھر بند ہوگیا، مگر ڈرامہ پیش کیا گیا اسی طرح ڈراما ’’لاکھوں میں ایک‘‘ چل رہا تھا مرتضیٰ بھٹو کا قتل ہوگیا تھا، مگر ہم نے ڈرامہ پیش کیا۔ہم عید لے کر جائیں گے‘ ہماری عیدی آپ کے پاس، جس میں ہم نے ریموٹ ہیلی کاپٹر کے ذریعہ روفی انعم کو اسٹیج پر اتارا، وہ گانا پرفارم کرکے ہیلی کاپٹر میں واپس جاتی ہیں۔ ایک روز ڈراما ’’بیوی کا غلام‘‘ چل رہا تھا ، اسٹیج پر شکیل صدیقی‘ سلیم آفریدی وغیرہ کا سین تھا، معین اختر کسی طرح وہاں اچانک آگئے اور وہ خود ہی اسٹیج پر چلے گئے، جو ہم سب کے لیے اعزاز تھا، معین اختر نے ڈرامے کے سین کے مطابق خود ہی ایسے ڈائیلاگ ادا کیے کہ شائقین نے بھرپور داد دی۔
The post خادم حسین اچوی کے اوراقِ زیست appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2C2fU9z via Roznama Urdu
0 notes
gcn-news · 5 years
Text
عرب دنیا میں گوگل میں سب سےزیادہ کیا سرچ کیا گیا؟
قاہرہ ۔ (جی سی این رپورٹ) 2019 کے دوران عرب دنیا میں سب سے زیادہ کن موضوعات پر سرچ کی گئی یہ گوگل نے واضح کردیا۔الامارات الیوم کے مطابق شمالی افریقہ اور مغرب کے عرب ممالک میں 2019 کے دوران سب سے زیادہ افریقن فٹبال کپ کے حوالے سے معلومات تلاش کی گئیں۔سعودی عرب کے بیشتر باشندوں نے ہیلتھ پلس کوسب سے زیادہ سرچ کیا جو سپیشل ہیلتھ کونسل کی خدمات کا مشترکہ نظام ہے۔سعودی عرب میں ’ابشر توظیف‘ ویب سائٹ سے بہت زیادہ رجوع کیا گیا جو سعودی عرب میں خالی ملازمتوں کی تفصیلات دیتی ہے۔ پرائمری سکول کی چھٹی کلاس کے نتائج اور مڈل سکول کی تیسری کلاس کے نتائج بھی سرچ کیے گئے۔الجزائر میں 2019 کے دوران پرائمری اسکول سرٹیفکیٹ کے نتائج کی تلاش کا کام زور و شور سے ہوا اور یہ موضوع چھایا رہا۔ مراکش میں افریقین کپ 2019 پر سرچ دوسرے نمبر پر رہا۔ٹک ٹاک پر موسیقی، وڈیو کلپس کے چینی سوشل نیٹ کا نمبر تیسرا رہا۔تیونس میں افریقین کپ 2019 چھایا رہا۔ گوگل پر فٹبال میچوں کے بارے میں سرچ کیا جاتا رہا۔مصری باشندوں نے سب سے زیادہ 2019 ثانوی سکول کے نتائج سرچ کیے۔ اس کے بعد ‘تزکرتی‘ مصریوں کا موضوع بنا۔ اداکارہ منی فاروق اور محمد رمضان کے گانے سب سے زیادہ سرچ کیے گئے۔شام میں ٹی وی سیریل ’دقیقة صمت ‘ (ایک منٹ کی خاموشی) اور ’الھیبة‘ (ہیبت) سب سے زیادہ دلچسپی کا موضوع رہا۔اردن میںں جامع سبسڈی پروگرام ’تکافل‘ سب سے زیادہ سرچ کیا گیا۔ اردنی خاندان کو اس عنوان کے تحت سرکاری زر تعاون دیا جاتا ہے۔2019 کے دوران اہل اردن نے سب سے زیادہ اسی حوالے سے معلومات حاصل کیں۔لبنان میں ببجی گیم کے حوالے سے سب سے زیادہ گوگل پر سرچ کیا گیا Read the full article
0 notes
katarinadreams92 · 6 years
Text
خادم حسین اچوی کے اوراقِ زیست
سید فرقان حیدر کی طرح خادم حُسین اچوی نے بھی اسٹیج پر نت نئے تجربات کیے ۔ ان کے ایک اسٹیج ڈرامے میں ہیلی کاپٹر سے فن کارہ کو اسٹیج پر اتارا گیا۔اس بارے میں اُن کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ مقام بہت طویل سفر کے بعد حاصل کیا۔ یُوں تو دُنیا میں لاکھوں لوگ ایسے ہوں گے، جن کی زندگی کا سفر اندھیروں سے اجالوں کی طرف شروع ہوا ہوگا، میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ میرا رب مجھے اس قدر عزت دولت اور شہرت کی بلندیوں پر پہنچائے گا۔ اس میں شاید میری والدہ اور والد کی دُعاؤں کے سبب ہے۔ جب میں کراچی آیا تھا تو میری چپل بھی ٹوٹی ہوئی تھی اور ایک جوڑا ساتھ لایاتھا۔میں نے آغاز میں نمائش پر مصری سرکس میں بھی کام کیا، پھر میں فلیٹ کلب میں گلزار بٹ کی نمائش میں بھی کام کرتا رہا ۔وہیں سے فلیٹ کلب میں ہونے والے ڈرامے دیکھنے کا اتفاق ہوا۔اس وقت آدم جی تھیٹر میں ہونے والے ڈراموں کی کراچی میں دُھوم مچی ہوئی تھی۔ میں عمرشریف،معین اختر اور لیاقت سولجر جیسے اسٹیج ڈرامے کرنا چاہتا تھا۔
ممتاز گائیک مہدی حسن کے ساتھ
اس لیے میں نے اپنا ایک ون ڈے ڈراما ’’ادھورے خواب‘‘ کے نام سے کیا، بعد میں ایک ڈرامے ’’کامیڈی رشتے‘‘ کے مسلسل چار شو کیے اور پھر کشتیاں جلاکر کمرشل عوامی ڈراموں کی دوڑ میں شامل ہوگیا۔سب سے پہلے فلیٹ کلب میں کمرشل عوامی ڈرامے ’’چھکا مارا پھر بھی ہمارا‘‘ کے 20 شوز کیے۔اس وقت ریو آڈیٹوریم میں سید فرقان حیدر اور عمرشریف کے ڈرامے میں فلم اسٹار مسرت شاہین بھی جلوہ گرتھیں اور میرے ڈرامے کے شو بھی کام یابی سے ہم کنار ہوئے۔اس سے میرے اور میری ٹیم کے حوصلے بلند ہوگئے اور پھر ہم نے ہاشو آڈیٹوریم کا رُخ کرلیا۔ہم نے وہاں ڈراما ’’میں بنی دلہن‘‘ کا اعلان کیا ۔ اس وقت سید فرقان حیدر اور عمرشریف، ریو میں اپنا ڈراما ’’دلہن میں لے کرجائوں گا‘‘ کررہے تھے۔ میں نے اپنے ڈرامے میں ذوالقرنین حیدر اور ملتان سے زرقاسانپوں والی لےکر آیا۔پہلی مرتبہ اسٹیج پر بیسوں سانپوں کے ساتھ ایک لڑکی کی پرفارمنس دیکھنے کے لیے ڈراما شائقین نے ہماری حوصلہ افزائی کی۔
اسی طرح اصغر ندیم سید کے مشہور زمانہ ٹی وی ڈرامے ’’چاند گرہن‘‘ کے نامور فن کار سہیل اصغر کو اپنے اسٹیج ڈرامے ’’ہم ہیں نمبرون‘‘ میں کاسٹ کیا۔’’ہم ہیں نمبرون‘‘ میں چنا سرحدی فلم اسٹار صائقہ‘ اطہرشاہ خان جیدی کے علاوہ کراچی سے شکیل صدیقی‘روحی صنم اور رؤف لالہ، سلمیٰ ظفر حنیف راجا کے ساتھ پہلی مرتبہ ریناصدیقی ‘سکندر صنم کو کمرشل ڈرامے میں متعارف کرانے کا اعزاز بھی مجھے حاصل ہے۔ ویسے تو میرے استاد سید اصغر ندیم سید ہیں، لیکن میں عمرشریف کو اپنا روحانی استاد مانتاہوں۔ میں سمجھتا ہوں اسٹیج کے حوالے سے تھیٹر کی تاریخ میں عمرشریف جیسا رائٹر اور اداکار کوئی دوسرا مجھے نظرنہیں آتا۔سید فرقان حیدر کو میں بابائے اسٹیج مانتا ہوں۔ریوآڈیٹوریم بند ہونے کے بعد ہمارے دوست نوید بھائی نے بہادرآباد میں امبر آڈیٹوریم بنایا تو اس میں پہلا ڈراما میرے دوست شہنشاہ عالم نے پیش کیا ۔میری ٹیم میں شکیل شاہ‘ ذاکر مستانہ‘ روحی صنم اور روفی انعم تو لازم و ملزوم تھے۔ان کے علاوہ سلیم آفریدی ‘صفدر حیدر‘ رئوف لالہ‘ سکندر صنم‘ شکیل صدیقی‘ لیاقت سولجر اور شہزاد رضا نے بھی میرے ساتھ بہت سے ڈراموں میں کام کیا۔
مجھے اچھی طرح یاد ہے جب ہم نے مسلسل ایک ایک ماہ کا اسپیل کرنے کا پروگرام بنایا تھا،تو اس میں ڈراما ناظرین کے ساتھ فن کاروں نے بھی بھرپور تعاون کرنے کی حامی بھری تھی۔ایک ماہ کا پہلا ڈرامہ ’’بیگم بادشاہ ہے‘‘ کیا، جس میں زریں غزل نے ٹائٹل رول ادا کیا تھا۔ امبر آڈیٹوریم میں ریوالوینگ اسٹیج متعارف کروایا۔ بعد ازاں ہم نے چار ماہ کے لیے مسلسل اسٹیج ڈرامہ پیش کرنے کی منصوبہ بندی کی اور ہم نے ایک ’’ب نام‘‘ ڈرامہ تحریر کیا۔اس ڈرامے میں ایک مسئلہ پیش آیا۔میرے پاس رئوف لالہ اور شکیل صدیقی بھی کاسٹ میں شامل تھے۔ کراچی میں پہلی مرتبہ مسلسل چار ماہ کے لیے کمرشل ڈرامہ پیش کرنا کوئی آسان نہیں تھا ۔ہم نے اعلان کردیا اور تیاریاں شروع کردیں۔ ریہرسل شروع ہونے سے چار دن پہلے ہمارے شعیب پپو بھائی آئے اور کہا کہ شکیل صدیقی اور رئوف لالہ کو امریکا لے جانا ہے۔میں شعیب بھائی کو انکار نہ کرسکا۔لہذا میں نے لاہور سے ذوالقرنین حیدر کو بلایا اور ’’ب نام‘‘ ڈراما پیش کیا،جس کی سب سے بڑی اور یادگار بات یہ ہے کہ اس ڈرامے میں 4 ماہ تک ہر اتوار کو دو شوز ہوتے تھے۔ لاہور سے فلم اسٹار ہمایوں قریشی‘ صائقہ ‘خیام سرحدی‘ افضل ریمبو‘ رنگیلا اور نعمت سرحدی نے بھی کام کیا ہے۔ تاہم میری خواہش تھی عمرشریف اور معین اختر بھی کسی ایک ڈرامے میں جلوہ گرہوتے۔ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں عوامی فن کاروں اور ڈراما کرنے والوں ادیبوں شاعروں کے لیے ثقافتی مرکز بن گیا ہے۔
میں احمد شاہ اوران کی ٹیم کو مبارک باد پیش کرتاہوں۔ میں سمجھتا ہوں کہ کراچی کے فن کار کسی سے کم نہیں ہیں۔ بھارت کے بند چینل چلانے میں بھی ہمارے فن کاروں کا ہاتھ ہے اور دنیا میں اسٹیج ڈراموں کو بام عروج پر پہنچانے کا اعزاز بھی کراچی کے فن کاروں کو ہی حاصل ہے۔ آج کل تو نان پروفیشنل لوگ بھی آگئے ہیں ، جس کی وجہ ڈراما کم ورائٹی پروگرام زیادہ بن گیا ہے۔ میں نے کراچی اسٹیج کے لیے تقریباً سو سے زائد ڈرامے تحریر کیے اور اپنے ڈراموں کی ہدایات بھی خود دیتا رہا ہوں۔ خادم حسین اچوی نے مزید بتایا کہ’’ میری خواہش ہے حکومت کراچی اسٹیج کی سرپرستی کرے اور فن کار، کراچی کو تھیٹر کی دنیا کا عظیم شہر بنائیں۔ ایک دور میں کراچی کی صورت حال غیریقینی تھی ، شہری عدم تحفظ کا شکار تھے،ہڑتالیں عروج پر تھیں، مگر ہم فن کاروں نے اسٹیج کو زندہ رکھا۔ میرے ڈرامے ’’ہم ہیں نمبرون‘‘ کے دوران عظیم احمد طارق کا مرڈر ہوگیا تھا،پورا شہر بند ہوگیا تھا۔
معروف اداکارہ سلمیٰ ظفر کو ایمبولینس میں ہال تک لایاگیا۔اسی طرح امبر آڈیٹوریم میں ڈراما ’’آئے پیاجاپان سے‘‘ منصور چاچا کا مرڈر ہوگیا شہر پھر بند ہوگیا، مگر ڈرامہ پیش کیا گیا اسی طرح ڈراما ’’لاکھوں میں ایک‘‘ چل رہا تھا مرتضیٰ بھٹو کا قتل ہوگیا تھا، مگر ہم نے ڈرامہ پیش کیا۔ہم عید لے کر جائیں گے‘ ہماری عیدی آپ کے پاس، جس میں ہم نے ریموٹ ہیلی کاپٹر کے ذریعہ روفی انعم کو اسٹیج پر اتارا، وہ گانا پرفارم کرکے ہیلی کاپٹر میں واپس جاتی ہیں۔ ایک روز ڈراما ’’بیوی کا غلام‘‘ چل رہا تھا ، اسٹیج پر شکیل صدیقی‘ سلیم آفریدی وغیرہ کا سین تھا، معین اختر کسی طرح وہاں اچانک آگئے اور وہ خود ہی اسٹیج پر چلے گئے، جو ہم سب کے لیے اعزاز تھا، معین اختر نے ڈرامے کے سین کے مطابق خود ہی ایسے ڈائیلاگ ادا کیے کہ شائقین نے بھرپور داد دی۔
The post خادم حسین اچوی کے اوراقِ زیست appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2C2fU9z via Hindi Khabrain
0 notes
dragnews · 6 years
Text
خادم حسین اچوی کے اوراقِ زیست
سید فرقان حیدر کی طرح خادم حُسین اچوی نے بھی اسٹیج پر نت نئے تجربات کیے ۔ ان کے ایک اسٹیج ڈرامے میں ہیلی کاپٹر سے فن کارہ کو اسٹیج پر اتارا گیا۔اس بارے میں اُن کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ مقام بہت طویل سفر کے بعد حاصل کیا۔ یُوں تو دُنیا میں لاکھوں لوگ ایسے ہوں گے، جن کی زندگی کا سفر اندھیروں سے اجالوں کی طرف شروع ہوا ہوگا، میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ میرا رب مجھے اس قدر عزت دولت اور شہرت کی بلندیوں پر پہنچائے گا۔ اس میں شاید میری والدہ اور والد کی دُعاؤں کے سبب ہے۔ جب میں کراچی آیا تھا تو میری چپل بھی ٹوٹی ہوئی تھی اور ایک جوڑا ساتھ لایاتھا۔میں نے آغاز میں نمائش پر مصری سرکس میں بھی کام کیا، پھر میں فلیٹ کلب میں گلزار بٹ کی نمائش میں بھی کام کرتا رہا ۔وہیں سے فلیٹ کلب میں ہونے والے ڈرامے دیکھنے کا اتفاق ہوا۔اس وقت آدم جی تھیٹر میں ہونے والے ڈراموں کی کراچی میں دُھوم مچی ہوئی تھی۔ میں عمرشریف،معین اختر اور لیاقت سولجر جیسے اسٹیج ڈرامے کرنا چاہتا تھا۔
ممتاز گائیک مہدی حسن کے ساتھ
اس لیے میں نے اپنا ایک ون ڈے ڈراما ’’ادھورے خواب‘‘ کے نام سے کیا، بعد میں ایک ڈرامے ’’کامیڈی رشتے‘‘ کے مسلسل چار شو کیے اور پھر کشتیاں جلاکر کمرشل عوامی ڈراموں کی دوڑ میں شامل ہوگیا۔سب سے پہلے فلیٹ کلب میں کمرشل عوامی ڈرامے ’’چھکا مارا پھر بھی ہمارا‘‘ کے 20 شوز کیے۔اس وقت ریو آڈیٹوریم میں سید فرقان حیدر اور عمرشریف کے ڈرامے میں فلم اسٹار مسرت شاہین بھی جلوہ گرتھیں اور میرے ڈرامے کے شو بھی کام یابی سے ہم کنار ہوئے۔اس سے میرے اور میری ٹیم کے حوصلے بلند ہوگئے اور پھر ہم نے ہاشو آڈیٹوریم کا رُخ کرلیا۔ہم نے وہاں ڈراما ’’میں بنی دلہن‘‘ کا اعلان کیا ۔ اس وقت سید فرقان حیدر اور عمرشریف، ریو میں اپنا ڈراما ’’دلہن میں لے کرجائوں گا‘‘ کررہے تھے۔ میں نے اپنے ڈرامے میں ذوالقرنین حیدر اور ملتان سے زرقاسانپوں والی لےکر آیا۔پہلی مرتبہ اسٹیج پر بیسوں سانپوں کے ساتھ ایک لڑکی کی پرفارمنس دیکھنے کے لیے ڈراما شائقین نے ہماری حوصلہ افزائی کی۔
اسی طرح اصغر ندیم سید کے مشہور زمانہ ٹی وی ڈرامے ’’چاند گرہن‘‘ کے نامور فن کار سہیل اصغر کو اپنے اسٹیج ڈرامے ’’ہم ہیں نمبرون‘‘ میں کاسٹ کیا۔’’ہم ہیں نمبرون‘‘ میں چنا سرحدی فلم اسٹار صائقہ‘ اطہرشاہ خان جیدی کے علاوہ کراچی سے شکیل صدیقی‘روحی صنم اور رؤف لالہ، سلمیٰ ظفر حنیف راجا کے ساتھ پہلی مرتبہ ریناصدیقی ‘سکندر صنم کو کمرشل ڈرامے میں متعارف کرانے کا اعزاز بھی مجھے حاصل ہے۔ ویسے تو میرے استاد سید اصغر ندیم سید ہیں، لیکن میں عمرشریف کو اپنا روحانی استاد مانتاہوں۔ میں سمجھتا ہوں اسٹیج کے حوالے سے تھیٹر کی تاریخ میں عمرشریف جیسا رائٹر اور اداکار کوئی دوسرا مجھے نظرنہیں آتا۔سید فرقان حیدر کو میں بابائے اسٹیج مانتا ہوں۔ریوآڈیٹوریم بند ہونے کے بعد ہمارے دوست نوید بھائی نے بہادرآباد میں امبر آڈیٹوریم بنایا تو اس میں پہلا ڈراما میرے دوست شہنشاہ عالم نے پیش کیا ۔میری ٹیم میں شکیل شاہ‘ ذاکر مستانہ‘ روحی صنم اور روفی انعم تو لازم و ملزوم تھے۔ان کے علاوہ سلیم آفریدی ‘صفدر حیدر‘ رئوف لالہ‘ سکندر صنم‘ شکیل صدیقی‘ لیاقت سولجر اور شہزاد رضا نے بھی میرے ساتھ بہت سے ڈراموں میں کام کیا۔
مجھے اچھی طرح یاد ہے جب ہم نے مسلسل ایک ایک ماہ کا اسپیل کرنے کا پروگرام بنایا تھا،تو اس میں ڈراما ناظرین کے ساتھ فن کاروں نے بھی بھرپور تعاون کرنے کی حامی بھری تھی۔ایک ماہ کا پہلا ڈرامہ ’’بیگم بادشاہ ہے‘‘ کیا، جس میں زریں غزل نے ٹائٹل رول ادا کیا تھا۔ امبر آڈیٹوریم میں ریوالوینگ اسٹیج متعارف کروایا۔ بعد ازاں ہم نے چار ماہ کے لیے مسلسل اسٹیج ڈرامہ پیش کرنے کی منصوبہ بندی کی اور ہم نے ایک ’’ب نام‘‘ ڈرامہ تحریر کیا۔اس ڈرامے میں ایک مسئلہ پیش آیا۔میرے پاس رئوف لالہ اور شکیل صدیقی بھی کاسٹ میں شامل تھے۔ کراچی میں پہلی مرتبہ مسلسل چار ماہ کے لیے کمرشل ڈرامہ پیش کرنا کوئی آسان نہیں تھا ۔ہم نے اعلان کردیا اور تیاریاں شروع کردیں۔ ریہرسل شروع ہونے سے چار دن پہلے ہمارے شعیب پپو بھائی آئے اور کہا کہ شکیل صدیقی اور رئوف لالہ کو امریکا لے جانا ہے۔میں شعیب بھائی کو انکار نہ کرسکا۔لہذا میں نے لاہور سے ذوالقرنین حیدر کو بلایا اور ’’ب نام‘‘ ڈراما پیش کیا،جس کی سب سے بڑی اور یادگار بات یہ ہے کہ اس ڈرامے میں 4 ماہ تک ہر اتوار کو دو شوز ہوتے تھے۔ لاہور سے فلم اسٹار ہمایوں قریشی‘ صائقہ ‘خیام سرحدی‘ افضل ریمبو‘ رنگیلا اور نعمت سرحدی نے بھی کام کیا ہے۔ تاہم میری خواہش تھی عمرشریف اور معین اختر بھی کسی ایک ڈرامے میں جلوہ گرہوتے۔ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں عوامی فن کاروں اور ڈراما کرنے والوں ادیبوں شاعروں کے لیے ثقافتی مرکز بن گیا ہے۔
میں احمد شاہ اوران کی ٹیم کو مبارک باد پیش کرتاہوں۔ میں سمجھتا ہوں کہ کراچی کے فن کار کسی سے کم نہیں ہیں۔ بھارت کے بند چینل چلانے میں بھی ہمارے فن کاروں کا ہاتھ ہے اور دنیا میں اسٹیج ڈراموں کو بام عروج پر پہنچانے کا اعزاز بھی کراچی کے فن کاروں کو ہی حاصل ہے۔ آج کل تو نان پروفیشنل لوگ بھی آگئے ہیں ، جس کی وجہ ڈراما کم ورائٹی پروگرام زیادہ بن گیا ہے۔ میں نے کراچی اسٹیج کے لیے تقریباً سو سے زائد ڈرامے تحریر کیے اور اپنے ڈراموں کی ہدایات بھی خود دیتا رہا ہوں۔ خادم حسین اچوی نے مزید بتایا کہ’’ میری خواہش ہے حکومت کراچی اسٹیج کی سرپرستی کرے اور فن کار، کراچی کو تھیٹر کی دنیا کا عظیم شہر بنائیں۔ ایک دور میں کراچی کی صورت حال غیریقینی تھی ، شہری عدم تحفظ کا شکار تھے،ہڑتالیں عروج پر تھیں، مگر ہم فن کاروں نے اسٹیج کو زندہ رکھا۔ میرے ڈرامے ’’ہم ہیں نمبرون‘‘ کے دوران عظیم احمد طارق کا مرڈر ہوگیا تھا،پورا شہر بند ہوگیا تھا۔
معروف اداکارہ سلمیٰ ظفر کو ایمبولینس میں ہال تک لایاگیا۔اسی طرح امبر آڈیٹوریم میں ڈراما ’’آئے پیاجاپان سے‘‘ منصور چاچا کا مرڈر ہوگیا شہر پھر بند ہوگیا، مگر ڈرامہ پیش کیا گیا اسی طرح ڈراما ’’لاکھوں میں ایک‘‘ چل رہا تھا مرتضیٰ بھٹو کا قتل ہوگیا تھا، مگر ہم نے ڈرامہ پیش کیا۔ہم عید لے کر جائیں گے‘ ہماری عیدی آپ کے پاس، جس میں ہم نے ریموٹ ہیلی کاپٹر کے ذریعہ روفی انعم کو اسٹیج پر اتارا، وہ گانا پرفارم کرکے ہیلی کاپٹر میں واپس جاتی ہیں۔ ایک روز ڈراما ’’بیوی کا غلام‘‘ چل رہا تھا ، اسٹیج پر شکیل صدیقی‘ سلیم آفریدی وغیرہ کا سین تھا، معین اختر کسی طرح وہاں اچانک آگئے اور وہ خود ہی اسٹیج پر چلے گئے، جو ہم سب کے لیے اعزاز تھا، معین اختر نے ڈرامے کے سین کے مطابق خود ہی ایسے ڈائیلاگ ادا کیے کہ شائقین نے بھرپور داد دی۔
The post خادم حسین اچوی کے اوراقِ زیست appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2C2fU9z via Today Pakistan
0 notes
khouj-blog1 · 6 years
Text
مصری حسینہ پاکستان میں بجلیاں گرائے گی
New Post has been published on https://khouj.com/pakistan/95457/
مصری حسینہ پاکستان میں بجلیاں گرائے گی
مصری حسینہ پاکستانی شائقین پر بجلیاں گرانے آرہی ہیں۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مشہور مصری اداکارہ وماڈل آمنہ خلیل کی فلم’122‘ پہلی بار پاکستان میں ریلیز کی جارہی ہے۔اس فلم میںعربی سینما کے کئی مشہور نام شامل ہیں جن میں احمد داﺅد اور آمنہ خلیل سمیت کئی اور نام بھی شامل ہیں۔فلم کے ڈائریکٹر یاسرالیاسری ہیں۔ یہ فلم 4ڈی فارمیٹ پر بنائی گئی جسے پاکستان میں اردوڈبنگ کے ساتھ ریلیز کیا جائے گا۔فلم میں مرکزی کردار کرنے والی آمنہ خلیل کا شمار عرب سینما اور ٹی وی کی مقبول ترین اداکاراﺅں میں ہوتا ہے جن کے کریڈٹ پر بے شمار فلمیں،ڈرامے اور کمرشل ہیں۔
0 notes