بریانی بنانے کا نسخہ: مرغی اور مٹن کو چھوڑ کر کسی دن یہ بریانی کر لیں، کھانے کے بعد آپ کے منہ میں پانی آجائے گا۔
بریانی بنانے کا نسخہ: مرغی اور مٹن کو چھوڑ کر کسی دن یہ بریانی کر لیں، کھانے کے بعد آپ کے منہ میں پانی آجائے گا۔
بریانی کی ترکیب: بریانی جس کی پہچان ہر کسی کے منہ میں پانی آجاتی ہے۔ حیدرآباد سے لے کر دہلی اور لکھنؤ تک، بریانی پورے ہندوستان میں پھیلی ہوئی ہے۔ روسٹر بریانی ہو یا مٹن بریانی یا ویج بریانی، بریانی کی تمام شکلیں ہندوستان میں لوگوں کی طرف سے پسند کی جاتی ہیں۔ ایسے میں اب ہم نے آپ کے لیے بریانی کی ایک الگ قسم کی ترکیب پیش کی ہے جس کا انداز ان تمام بریانی سے بالکل مختلف ہے۔ یقیناً، ہم فوری طور پر آپ…
لیموں پانی ایک تازگی بخش اور صحت بخش مشروب ہے جو لیموں کے رس اور پانی کو ملا کر بنایا جاتا ہے
مشروب نہ صرف ذائقے میں مزیدار ہوتا ہے بلکہ اس کے بہت سے فوائد بھی ہیں۔ لیموں پانی ڈیٹوکس کے لیے بہترین ہے۔ یہ جسم سے زہریلے مواد کو خارج کرنے میں مدد کرتا ہے اور گردوں کو صاف رکھتا ہے۔لیموں پانی ہاضمے کو بہتر بناتا ہے، پیٹ کی تیزابیت کو کم کرتا ہے، اور قبض سے نجات دلاتا ہے۔لیموں پانی میٹابولزم کو تیز…
کیا عورتوں کو غسل جنابت میں پورا سر دھونا پڑے گا یا صرف سر کے بالوں کی جڑوں تک پانی پہونچانے سے غسل ہو جائے گا
کیا عورتوں کو غسل جنابت میں پورا سر دھونا پڑے گا یا صرف سر کے بالوں کی جڑوں تک پانی پہونچانے سے غسل ہو جائے گا؟
حضرت آپکی بارگاہ میں ایک مسئلہ ہے کہ ہمبستری کرنے کے بعد جو غسل عورتیں کرتی ہیں کیا انکو پورا سر دھونا پڑے گا یا صرف سر کے بالوں کی جڑوں تک پانی پہونچانے سے غسل ہو جائے گا کیوں کہ بہت سے لوگوں کو اس مسلے کی واقفیت نہیں ہوتی ہے اور وہ شرم کے مارے کسی عالم دین کے پاس جاتے ہی نہیں ہیں آپ…
مچھلی مچھلی کتنا پانی ۔۔۔ فہمیؔ بدایونی، جمع و ترتیب: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
پی ڈی ایف فائلورڈ فائلٹیکسٹ فائلای پب فائلکنڈل فائل
…. مکمل کتاب پڑھیں
مچھلی مچھلی کتنا پانی
فہمیؔ بدایونی
غزلیں
جمع و ترتیب: اعجاز عبید
۱
محبت درد ہجراں کے بغیرحرم جیسے مسلماں کے بغیر
شب فرقت مچایا خوب شوربہاروں نے گلستاں کے بغیر
بڑی خوبی سے کی نقاد نےتجارت ساز و ساماں کے بغیر
ہماری تو گزر ہوگی نہیںترے دشوار و آساں کے بغیر
ادھوری ہے لباسوں کی دکاںمرے تار گریباں کے…
لیموں پانی کے فوائدلیموں پانی کے فوائد کے متعلق تو آپ نے بہت سنا ہوگا لیکن اگر آپ پانی کو نیم گرم کرلیں، اس میں آدھا لیموں نچوڑ لیں اور تھوڑا سا شہد بھی ڈال لیں اور اس مشروب کو صبح نہار منہ پئیں تو اس کے فوائد کا شمار ممکن نہیں۔چند اہم فوائد جو آپ کو اس مشروب سے حاصل ہوں گے درج ذیل ہیں۔1 ۔لیموں اور شہد میں پائے جانے والے الیکٹرولائٹ، پوٹاشیم، کیلشیم اور میگنیزیم جسم کو تروتازہ کرتے ہیں اور پانی…
جب بچّہ پیٹ کے بل رینگنے لگتا ہے اور آگے بڑھنے کا قصد کرتا ہے تو اس کا دل بڑھانے کو کہتے ہیں نیز بچوں کا ایک کھیل بھی ہے ؛ رک : بول میری مچھلی کتنا پانی
GAZA! 🇵🇸 Almost everybody on the planet has heard of this word, though. Why not, too? The most shocking thing about this brutal genocide against the world's most oppressed people is how they justify this senseless slaughter of women and children. They are having difficulty obtaining necessities like food and water, and guess what? The Jews, who were given sanctuary by the Palestinians, are subjected to this persecution in a Muslim-majority nation. Ahhh, the unsettling pictures of kids and the reports of adolescent girls and women being sexually assaulted. And here I am, writing this blog and doing absolutely nothing.
Perhaps the most severe sensation I have is that after we all pass away, questions regarding our roles in the tyranny will be raised. not one thing has changed in our ordinary lives; yet, some people are boycotting companies that promote Israel, raising the question of why these companies even exist. As you can see, they are so consumed with their success and wealth that they don't even consider humanity or our fundamental morality. What's worse is that we have no empathy whatsoever for Palestinians. Yes, even you! heard me correctly! because it has no effect on your day-to-day existence. We are having a pleasant time while dining in restaurants. Nothing in how we live every day has altered. And since we as human beings fell short to act and speak up for them, we are the individuals who are most accountable for this holocaust. We will pay a price for this.The Qur'an indicates that Almighty is aware of everything.
✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨✨🇵🇸✨
غزہ! سیارے پر تقریباً ہر شخص نے اس لفظ کے بارے میں سنا ہے۔ کیوں نہیں، بھی؟ دنیا کے مظلوم ترین انسانوں کے خلاف اس وحشیانہ نسل کشی کے بارے میں سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ وہ عورتوں اور بچوں کے اس بے ہودہ قتل کو کس طرح جائز قرار دیتے ہیں۔ انہیں خوراک اور پانی جیسی ضروریات کے حصول میں دشواری کا سامنا ہے، اور اندازہ لگائیں کہ کیا؟ یہودی، جنہیں فلسطینیوں نے پناہ دی تھی، مسلم اکثریتی قوم میں اس ظلم و ستم کا نشانہ بنتے ہیں۔ آہ، بچوں کی پریشان کن تصاویر اور نوعمر لڑکیوں اور خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی اطلاعات۔ اور میں یہاں ہوں، یہ بلاگ لکھ رہا ہوں اور کچھ بھی نہیں کر رہا ہوں۔ شاید مجھے سب سے شدید احساس یہ ہے کہ ہم سب کے گزر جانے کے بعد، ظلم میں ہمارے کردار کے بارے میں سوالات اٹھیں گے۔ ہماری عام زندگیوں میں ایک چیز بھی نہیں بدلی۔ پھر بھی، کچھ لوگ اسرائیل کو فروغ دینے والی کمپنیوں کا بائیکاٹ کر رہے ہیں، یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ یہ کمپنیاں کیوں موجود ہیں۔ جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں، وہ اپنی کامیابی اور دولت کے ساتھ اس قدر ہڑپ کر جاتے ہیں کہ وہ انسانیت یا ہماری بنیادی اخلاقیات کا خیال تک نہیں رکھتے۔ سب سے بری بات یہ ہے کہ ہمیں فلسطینیوں کے لیے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ ہاں، تم بھی! مجھے صحیح سنا! کیونکہ اس کا آپ کے روزمرہ کے وجود پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ ریستوراں میں کھانے کے دوران ہم خوشگوار وقت گزار رہے ہیں۔ ہم جس طرح سے ہر روز رہتے ہیں اس میں کچھ بھی نہیں بدلا ہے۔ اور چونکہ ہم بحیثیت انسان ان کے لیے کام کرنے اور بولنے میں کوتاہی کرتے ہیں، اس لیے ہم وہ افراد ہیں جو اس ہولوکاسٹ کے لیے سب سے زیادہ جوابدہ ہیں۔ ہم اس کی قیمت ادا کریں گے۔ قرآن بتاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز سے باخبر ہے۔
✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨
गाझा! ग्रहावरील जवळजवळ प्रत्येकाने हा शब्द ऐकला आहे. का नाही, पण? जगातील सर्वात अत्याचारित लोकांवरील या क्रूर नरसंहाराची सर्वात धक्कादायक गोष्ट म्हणजे ते स्त्रिया आणि मुलांच्या या मूर्खपणाच्या कत्तलीचे समर्थन कसे करतात. त्यांना अन्न आणि पाणी यासारख्या गरजा मिळवण्यात अडचण येत आहे आणि अंदाज लावा काय? ज्यू, ज्यांना पॅलेस्टिनींनी अभयारण्य दिले होते, मुस्लिमबहुल राष्ट्रात हा छळ केला जातो. अहो, लहान मुलांची अस्वस्थ करणारी छायाचित्रे ��णि किशोरवयीन मुली आणि स्त्रियांवर लैंगिक अत्याचार झाल्याच्या बातम्या. आणि मी इथे आहे, हा ब्लॉग लिहित आहे आणि काहीही करत नाही.
कदाचित मला सर्वात तीव्र खळबळ अशी आहे की आपण सर्वांचे निधन झाल्यानंतर, जुलमी शासनातील आपल्या भूमिकेबद्दल प्रश्न उपस्थित केले जातील. आपल्या सामान्य जीवनात एकही गोष्ट बदललेली नाही; तरीही, काही लोक इस्रायलला प्रोत्साहन देणाऱ्या कंपन्यांवर बहिष्कार टाकत आहेत आणि या कंपन्या अस्तित्वात का आहेत असा प्रश्न उपस्थित करत आहेत. तुम्ही बघू शकता, ते त्यांच्या यशाचा आणि संपत्तीचा इतका उपभोग घेतात की ते मानवतेचा किंवा आपल्या मूलभूत नैतिकतेचाही विचार करत नाहीत. सर्वात वाईट म्हणजे पॅलेस्टिनी लोकांबद्दल आम्हाला सहानुभूती नाही. होय, अगदी तुम्हीही! मला बरोबर ऐकले! कारण त्याचा तुमच्या दैनंदिन अस्तित्वावर कोणताही परिणाम होत नाही. रेस्टॉरंटमध्ये जेवताना आम्ही आनंददायी वेळ घालवत आहोत. आपण दररोज कसे जगतो यातील काहीही बदललेले नाही. आणि त्यांच्यासाठी कृती करण्यात आणि बोलण्यात आम्ही मानव म्हणून कमी पडलो असल्याने, या सर्वनाशासाठी आम्ही सर्वात जबाबदार व्यक्ती आहोत. आम्ही याची किंमत मोजू. कुराण सूचित करते की सर्वशक्तिमान सर्व गोष्टींबद्दल जागरूक आहे.
🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸
غزة! ومع ذلك، فقد سمع الجميع تقريبًا على هذا الكوكب بهذه الكلمة. لماذا لا أيضا؟ إن الشيء الأكثر إثارة للصدمة في هذه الإبادة الجماعية الوحشية ضد الشعوب الأكثر اضطهادا في العالم هو كيف يبررون هذه المذبحة التي لا معنى لها للنساء والأطفال. إنهم يواجهون صعوبة في الحصول على الضروريات مثل الطعام والماء، وخمنوا ماذا؟ ويتعرض اليهود، الذين منحهم الفلسطينيون الملاذ، لهذا الاضطهاد في دولة ذات أغلبية مسلمة. آه، الصور المزعجة للأطفال والتقارير عن تعرض الفتيات والنساء المراهقات للاعتداء الجنسي. وها أنا أكتب هذه المدونة ولا أفعل شيئًا على الإطلاق.
ولعل أشد ما ينتابني هو أنه بعد وفاتنا جميعا ستُطرح أسئلة حول دورنا في الاستبداد. لم يتغير شيء واحد في حياتنا العادية؛ ومع ذلك، يقاطع بعض الناس الشركات التي تروج لإسرائيل، مما يثير التساؤل عن سبب وجود هذه الشركات. وكما ترون، فإنهم منشغلون جدًا بنجاحهم وثرواتهم لدرجة أنهم لا يفكرون حتى في الإنسانية أو أخلاقنا الأساسية. والأسوأ من ذلك هو أنه ليس لدينا أي تعاطف على الإطلاق مع الفلسطينيين. نعم، حتى أنت! سمعتني بشكل صحيح! لأنه ليس له أي تأثير على وجودك اليومي. نحن نقضي وقتًا ممتعًا أثناء تناول الطعام في المطاعم. لم يتغير شيء في الطريقة التي نعيش بها كل يوم. وبما أننا كبشر فشلنا في التحرك والتحدث نيابة عنهم، فإننا الأفراد الأكثر مسؤولية عن هذه المحرقة. وسندفع ثمن ذلك. ويشير القرآن إلى أن الله تعالى يعلم كل شيء.
✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨🇵🇸✨
गाजा! हालाँकि, ग्रह पर लगभग हर किसी ने इस शब्द के बारे में सुना है। भी क्यों नहीं? दुनिया के सबसे उत्पीड़ित लोगों के खिलाफ इस क्रूर नरसंहार के बारे में सबसे चौंकाने वाली बात यह है कि वे महिलाओं और बच्चों के इस संवेदनहीन वध को कैसे उचित ठहराते हैं। उन्हें भोजन और पानी जैसी ज़रूरतें प्राप्त करने में कठिनाई हो रही है, और सोचिए क्या? जिन यहूदियों को फ़िलिस्तीनियों ने शरण दी थी, उन्हें मुस्लिम-बहुल राष्ट्र में इस उत्पीड़न का सामना करना पड़ रहा है। आह, बच्चों की परेशान करने वाली तस्वीरें और किशोर लड़कियों और महिलाओं के यौन उत्पीड़न की खबरें। और मैं यहाँ हूँ, यह ब्लॉग लिख रहा हूँ और बिल्कुल कुछ नहीं कर रहा हूँ।
शायद मेरी सबसे गंभीर अनुभूति यह है कि हम सभी के निधन के बाद, अत्याचार में हमारी भूमिकाओं के बारे में सवाल उठाए जाएंगे। हमारे सामान्य जीवन में एक भी चीज़ नहीं बदली है; फिर भी, कुछ लोग इज़राइल को बढ़ावा देने वाली कंपनियों का बहिष्कार कर रहे हैं, जिससे यह सवाल उठता है कि ये कंपनियाँ अस्तित्व में क्यों हैं। जैसा कि आप देख सकते हैं, वे अपनी सफलता और धन से इतने लीन हैं कि वे मानवता या हमारी मौलिक नैतिकता पर भी विचार नहीं करते हैं। इससे भी बुरी बात यह है कि फ़िलिस्तीनियों के प्रति हमारी कोई सहानुभूति नहीं है। हाँ, आप भी! मुझे सही सुना! क्योंकि इसका आपके दैनिक अस्तित्व पर कोई प्रभाव नहीं पड़ता है। रेस्तरां में भोजन करते समय हम सुखद समय बिता रहे हैं। हम हर दिन कैसे जीते हैं, इसमें कोई बदलाव नहीं आया है। और चूँकि हम मनुष्य के रूप में उनके लिए कार्य करने और बोलने में विफल रहे, हम ही वे व्यक्ति हैं जो इस विनाश के लिए सबसे अधिक जिम्मेदार हैं। हम इसके लिए कीमत चुकाएंगे। कुरान इंगित करता है कि सर्वशक्तिमान को हर चीज की जानकारी है।
افروز نے اوپری تازہ فرنش شدہ منزل میں قدم رکھتے ہی پلٹ کر سنی سے غصے سے ہوچھا: " تم نے مجھے سمجھ کیا رکھا ہے؟" سنی نے شرارت سے کہا: " رنڈی۔۔"افروز کے تیور اور چڑھ گئے لیکن اس ایک لفظ نے اسے پانی پانی کر دیا۔ سنی اسے جتنا بے عزت کرتا، وہ اور اس کی اور کھچی چلی آتی۔ چھوٹی عید کے بعد بڑی عید آ گئی تھی اور اس نے اسے اتنے دنوں میں ایک بار بھول کر بھی ایک میسج تک نہ کیا تھا۔ رات کو جب وہ اپنے شوہر کے عید کے کپڑے استری کررہی تھی تو اسے سنی کے طرف سے ایک ساتھ دو میسج موصول ہوئے۔ ایک میں "hi" لکھا تھا اور دوسرا میسج تصویری تھا۔ افروز نے سوچا کہ عید مبارک کا تصویری میسج ہوگا۔ لہذا اس نے سست نیٹ ورک کی وجہ سے فون بند کرکے کپڑے استری کرنا شروع کر دئیے۔ کام کاج سے فارغ ہوئی تو رات کے تین بج رہے تھے۔ اچانک اسے یاد آیا کہ تصویری میسج تو دیکھنے سے رہ گیا تھا۔ جونہی اس نے فون کا ڈیٹا کھولا تو وہ تصویر ڈاؤنلوڈ ہونا شروع ہوئی۔ تصویر کا دیکھنا تھا کہ افروز کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا۔ سنی نے اپنے سرخ ٹوپے اور سبز ابھری ہوئی رگوں والے لن کی تصویر بھیجی تھی۔
افروز نے اسے دیکھتے ہی بے اختیار چوم لیا۔ اسے اچانک احساس ہوا کہ وہ یہ کیا کررہی ہے۔ وہ تو شادی شدہ اور دو بچوں کی ماں ہے۔ لیکن اس سے رہا نہیں جا رہا تھا۔ اگلا دن عید کا تھا۔ اور وہ تین دن آگ میں جلتی رہی۔ تیسرے دن جونہی اس کا شوہر اسے سنی(اپنے بچپن کے دوست ) کے گھر لے گیا۔ اس نے بچوں کو بہلا پھسلا کر اپنے شوہر کے ساتھ قریب ہی پارک بھجوا دیا۔ اور گھر کی اس انداز سے سنی کی بیوی کے سامنے تعریف کی کہ اس نے سنی سے کہا کہ جب تک وہ چائے وغیرہ بنا لے وہ ( سنی) اسے ( افروز) کو گھر دکھا دے۔افروز سنی کے جواب پر چپ سی ہو گئی۔ سنی نے آگے بڑھ کر اسے گلے لگا لیا اور اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر جڑ دیئے۔ ساتھ ہی افروز کی گانڈ پر زور کی تھپڑ ٹکا دی۔ نئی تعمیر شدہ عمارت میں افروز کی گانڈ کا پٹاخہ بج گیا۔ افروز: " چھوڑو۔۔ یہ کیا طریقہ ہے!"سنی: " چھوڑ کیسے دوں۔ مشکل سے تو ہاتھ آئی ہو۔ "
افروز نے اسے دھکا دے کر خود سے دور کردیا اور کہا کہ خومخواہ اس کی بیوی نے دیکھ لیا تو مصیبت آجائے گی۔اس کے بعد سنی نے اسے ساری منزل دکھائی اور پھر اس سے اوپری منزل اور آخر میں آخری منزل ۔۔ وہ آخری منزل کے واش روم میں کھڑے تھے۔ افروز نے اس سے کہا کہ ہر منزل کے واش روم اتنے کشادہ کیوں بنائے ہیں تو سنی نے آنکھ مار کر کہا: " ان میں تمھیں ننگی دیکھنے کے لیے۔۔"افروز سے بھی برداشت نہ ہو پا رہا تھا۔ اس نے اسے کہا کہ پھر کر دو نہ مجھے ننگی۔۔سنی نے آگے بڑھ کر افروز کی قمیض اتارنے میں مدد کی۔ اس کے تھن سوج کر پھٹے جا رہے تھے۔ افروز اپنی شلوار اتارتے ہوئے جھکی تو اس کی پھدی سے رال شیرے کی دھار کی طرح ٹپک رہی تھی۔ اس نے شلوار اتار کر جونہی سر اٹھایا سنی الف ننگا اپنا ہتھوڑے جیسا موٹا لن لیے کھڑا تھا۔ افروز نے او دیکھا نہ تاو اور بڑھ کے سنی کا لن ہاتھ میں لیا اور چوم کر چوپا لگانا شروع کر دیا۔ شوہر نے کتنی بار چوپے کی فرامائش کی لیکن افروز سے صاف انکار کر دیا۔ حقیقتا" اسے sucking سے الٹی آتی تھی۔ لیکن وہ حیران تھی کہ سنی میں ایسا کیا تھا کہ اس کی ہر خواہش اس کے کہے بنا وہ پوری کرتی چلی جاتی تھی!
جب وہ سنی کے لن کو چوپا لگ رہی تھی۔ اچانک اس کی نظر کھڑکی سے باہر پڑی۔ اس کا شوہر اور بچے پارک میں آئس کریم تھامے چلتے جا رہے تھے۔ وہ آئس کریم چاٹ رہے تھے اور ان کی ماں لن چاٹ رہی تھی۔ اپنے یار سے پیار اور کھڑکی کے ذریعے اپنی فیملی کو انجوائے کرتا دیکھنے نے افروز میں عجیب سے جنسی احساس کو بیدار کر دیا تھا۔ اس نے سنی کے لن کو چوپتے چوپتے پورے کا پورا اپنے حلق میں لے لیا۔ حلق تک پہنچتے ہی اسے الٹی آگئ۔ اس نے الٹی کے لیے لن منہ سے نکالا اور الٹی کرتے ہی پھر سنی کا لن منہ میں لے کر جی جان سے چوپے مارنے لگی۔ سنی: " اف افروز۔۔۔رنڈی۔۔۔تمھاری ماں کو چودوں ۔۔ کیا بس لن کو چوپتی رہو گی؟" یہ کہہ کر اس نے افروز کو بالوں سے پکڑ کر کھڑا کیا اور اس کے منہ پر تھوکتے ہوئے اس کے گالوں پر دو تین تھپڑ رسید کیے۔
شہر لاہور کے پانچ بڑے ہسپتالوں میں کروڑوں روپے کی ری ویمپنگ کسی کام نہ آئی۔ بارش نے شہر کے سرکاری ہسپتالوں کو پانی پانی کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق شہر لاہور میں موسلادھار بارش کے دوران پانی جناح ہسپتال اور سر گنگا رام ہسپتال،سروسز ہسپتال میں داخل ہوگیا۔
جناح ہسپتال آرتھو پیڈک وارڈ یونٹ 1 اور سر گنگا رام ہسپتال آرتھوپیڈک وارڈ میں ڈاکٹروں کے کمروں میں پانی داخل،بارش اور سیوریج کے پانی کی وجہ…
کیکڑا کھانااور خنزیر کے جوٹھے پانی سے وضو کرنا کیسا؟
کیکڑا کھانااور خنزیر کے جوٹھے پانی سے وضو کرنا کیسا؟
مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔
مفتی صاحب قبلہ کی بارگاہ میں
عرض ہیکہ کیکڑا کھانا کیسا ہے اور خنزیر کے جو ٹھے پانی سے وضو ہوگا یا نہیں ؟
سائل: محمد ساحل رضا خان کٹیہار بہار
مقیم حال سعودی حرم شریف۔
الجواب بعون الملک الوھاب
کیکڑا کھانا حرام ہے اور خنزیر کا جوٹھا پانی ناپاک ہے اس سے وضو نہیں ہوسکتا۔
البنایہ شرح الھدایہ میں ہے: “ويكره أكل ما سوى…
جنہوں نے مجھے اکیلا کر دینا چاہا- کبھی یہ جان نہ سکے کہ میں نے تو پہاڑوں سے دوستی کی ہے، میں نے برف کو چھوا ہے، میں بہتے پانی کے ساتھ گھوما ہوں۔ وہ مجھے کیا جانیں گے۔ جنہوں نے دیواروں سے پیار کیا ہے۔
Those who wanted to leave me alone - never know that I have befriended the mountains, I have touched the snow, I have walked with flowing water. How will they know me? Who have loved the walls.