Tumgik
#گوہر
urdu-e24bollywood · 2 years
Text
گوہر خان کا حاملہ ہونے کا ہر وقت نوٹس، ویڈیو دیکھیں
گوہر خان کا حاملہ ہونے کا ہر وقت نوٹس، ویڈیو دیکھیں
گوہر خان نے نوٹس لیا: گوہر خان فوری طور پر کسی تعارف کی محتاج نہیں ہوں گی۔ گوہر ایک مشہور ٹی وی اداکارہ ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے متنازعہ موجودہ ‘بگ باس 7’ کا خطاب بھی حاصل کیا۔ کچھ عرصہ قبل اداکارہ نے اپنے حاملہ ہونے کا تعارف کرایا تھا، تب سے وہ سرخیوں میں ہیں۔ وہیں اس اعلان کے بعد پہلی بار گوہر کو دیکھا گیا ہے۔ اداکارہ کی ویڈیو فالوورز کی نظریں جما رہی ہے۔ گوہر خان نے نوٹس لیا۔ گوہر خان نوٹس…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 7 months
Text
وفاق، پنجاب اور کے پی میں حکومت بنائیں گے، پی ٹی آئی، کل آر او دفاتر کے سامنے احتجاج کا اعلان
تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ وفاق، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں حکومت پی ٹی آئی بنائے گی، مخصوص نشستوں کیلئے کسی دوسری جماعت کو جوائن کرسکتے ہیں،مخصوص نشستوں کی فہرست الیکشن کمیشن کو جمع کراچکے ہیں،جلد فیصلہ کریں گے مخصوص نشستوں کیلئے کیا کرنا ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بیرسٹرگوہر سپریم کورٹ کی ہدایت پر ملک بھر میں 8 فروری کو الیکشن کی تاریخ طے ہوئی،پاکستان…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
my-urdu-soul · 10 months
Text
یہ سارے پھول یہ پتھر اُسی سے ملتے ہیں
تو اے عزیز! ہم اکثر اُسی سے ملتے ہیں
وہ ایک بار نہیں ہے ہزار بار ہے وہ
سو ہم اُسی سے بچھڑ کر اُسی سے ملتے ہیں
یہ دھوپ چھاؤں یہ آب رواں یہ ابر یہ پھول
یہ آسماں یہ کبوتر اُسی سے ملتے ہیں
ہے خاص ساز ازل سے ، وہ دجلۂ آہنگ
یہ نیل و زم زم و کوثر اُسی سے ملتے ہیں
یہ موتیا یہ چنبیلی یہ موگرا یہ گلاب
یہ سارے گہنے یہ زیور اُسی سے ملتے ہیں
عقیق و گوہر و الماس و نیلم و یاقوت
یہ سب نگینے، یہ کنکر اُسی سے ملتے ہیں
مہک اُسی کی ہے کافور اور صندل میں
یہ زعفران یہ عنبر اُسی سے ملتے ہیں
یہ نیل کنٹھ یہ کوئل یہ راج ہنس یہ مور
یہ سب فرشتے سراسر اُسی سے ملتے ہیں
اُسی سے ملتے ہیں یکسر یہ سارے موزوں قد
یہ سارے سرو و صنوبر اُسی سے ملتے ہیں
یہ شعر گر یہ مصور یہ سارے بد اوقات
یہ سب خیال کی چھت پر اُسی سے ملتے ہیں
غزال شعر، غزال حرم ہوا معصوم
کہ عجز و ناز کے تیور اُسی سے ملتے ہیں
- اکبر معصوم
9 notes · View notes
aakhripaigham · 14 days
Text
Walida Marhooma Ki Yaad Mein (Bang-e-Dra-139)
Jab Tere Daman Mein Palti Thi Woh Jaan-e-Natwan Baat Se Achi Tarah Mehram Na Thi Jis Ki Zuban
When that helpless life was nurtured in your lap, Whose tongue was not properly familiar with words.
Aur Ab Charche Hain Jis Ki Shoukhi-e-Guftar Ke Be-Baha Moti Hain Jis Ki Chashm-e-Gohar Baar Ke
And now he is famous for the charm of his speech; His eyes, which shed jewels, are priceless pearls.
Ilm Ki Sanjeeda Guftari, Barhape Ka Shaur Dunyavi Izaz Ki Shoukat, Jawani Ka Gharoor
The serious discourse of wisdom, the awareness of old‐age, The grandeur of worldly honours, the pride of youth—
Zindagi Ki Auj-Gahon Se Uter Ate Hain Hum Sohbat-e-Madir Mein Tifl-e-Sada Reh Jate Hain Hum
We come down from the pinnacles of life’s towers And in the company of our mother remain a simple child.
Be Takaluf Khandazan Hain, Fikr Se Azad Hain Phir Ussi Khoye Huwe Firdous Mein Abad Hain
We observe no formality, we laugh, we are free from care: Once more we abide in this paradise which we had lost.
Kis Ko Ab Ho Ga Watan Mein Aah! Mera Intizar Kon Mera Khat Na Ane Se Rahe Ga Be-Qarar
Now, who will wait for me, alas!, in my homeland? Who will be anxious when my letter does not arrive?
Khak-e-Marqad Par Teri Le Kar Ye Faryad Aun Ga Ab Duaye Neem Shab Mein Kis Ko Main Yaad Aun Ga!
I shall come to the dust of your grave, bringing this lament: Now who will remember me in midnight prayers?
Tarbiat Se Teri Main Anjum Ka Hum-Qismat Huwa Ghar Mere Ajdad Ka Sarmaya-e-Izzat Huwa
Because you brought me up, I shared the fate of the stars; The house of my forefathers was accorded honour.
Daftar-e-Hasti Mein Thi Zareen Waraq Teri Hayat Thi Sarapa Deen-o-Dunya Ka Sabaq Teri Hayat
In the scroll of existence your life was a golden page. Your life was from beginning to end a lesson in faith and the world.
Umer Bhar Teri Mohabbat Meri Khidmat Rahi Main Teri Khidmat Ke Qabil Jab Huwa Tu Chal Basi
Throughout my life, your love was my servant, And when I was able to serve you, you departed this world.
(Bang-e-Dra-139) Walida Marhooma Ki Yaad Mein
والدہ مرحومہ کی یاد میں
جب ترے دامن میں پلتی تھی وہ جانِ ناتواں بات سے اچھی طرح محرم نہ تھی جس کی زباں معانی: جانِ ناتواں : کمزور، نومولود جان ۔ محرم: واقف، جاننے والی ۔ مطلب: بے شک مجھے وہ وقت یاد آ رہا ہے جب میرا کمزور جسم تیرے سایہ عاطفت میں پرورش پا رہا تھا اور میں نے ابھی اچھی طرح بولنا نہیں سیکھا تھا ۔
اور اب چرچے ہیں جس کی شوخیِ گفتار کے بے بہا موتی ہیں جس کی چشمِ گوہر بار کے معانی: شوخیِ گفتار: یعنی دل کش شاعری ۔ بے بہا: بہت قیمتی ۔ چشمِ گوہر بار: موتی برسانے والی آنکھ ۔ مطلب: جب کہ آج ہر جگہ میری شوخی گفتار یعنی شاعری کے چرچے ہو رہے ہیں اور میری آنکھوں سے بہنے والے آنسو موتی تصور کیے جاتے ہیں ۔
علم کی سنجیدہ گفتاری، بڑھاپے کا شعور دنیوی اعزاز کی شوکت، جوانی کا غرور معانی: سنجیدہ گفتاری: بات چیت میں احتیاط کا اور بڑوں کا سا طریقہ ۔ بڑھاپے کا شعور: بوڑھے ہونےکا احساس ۔ دنیوی اعزاز: دنیا کی عزت ۔ شوکت: شان، دبدبہ ۔ غرور: فخر، گھمنڈ ۔ مطلب: علم کے حصول اور اس کے بعد سنجیدگی سے گفتگو کرنے کا عمل، اپنی ضعیفی اور عمر کے باعث حاصل ہونے والی دانائی اور حکمت، زندگی میں ملنے والے مراتب اور منصب، اس کے ساتھ جوانی کی عمر کا غرور اور ولولہ
زندگی کی اوج گاہوں سے اتر آتے ہیں ہم صحبتِ مادر میں طفلِ سادہ رہ جاتے ہیں ہم معانی: اوج گاہ: بلند مرتبہ ۔ صحبت مادر: ماں کے ساتھ ہونا، رہنا ۔ طفلِ سادہ: بے سمجھ سا بچہ، بھولا بھالا بچہ ۔ مطلب: بے شک عرف عام میں انہیں انسانی بلندی سے تعبیر کیا جا سکتا ہے لیکن جب وہ ماں کے سامنے ہوتا ہے تو پھر ان تمام بلندیوں سے نیچے اتر آتا ہے اور محض ایک معصوم بچہ بن کر رہ جاتا ہے ۔ ماں کے روبرو تو بڑے سے بڑے شخص کی یہی کیفیت ہوتی ہے ۔
بے تکلف خندہ زن ہیں ، فکر سے آزاد ہیں پھر اسی کھوئے ہوئے فردوس میں آباد ہیں معانی: بے تکلف: بناوٹ، ظاہر داری کے بغیر ۔ خندہ زن: ہنسنے والا ۔ کھویا ہوا فردوس: یعنی بچپن کی بھولی بھالی معصوم زندگی ۔ آباد ہیں : رہ رہے ہیں ۔ مطلب: ماں کی محبت میں تو بڑے بڑے لوگوں کی یہی کیفیت ہوتی ہے کہ وہ سب تکلفات بالائے طاق رکھ کر بلند بانگ قہقہے لگاتے ہیں اور ہر نوع کے تفکرات سے آزاد ہو جاتے ہیں ۔ ماں کے سامنے وہ خود کو ماضی کی کھوئی ہوئی دنیا میں محسوس کرتے ہیں جو ایک طرح سے جنت گم گشتہ کی مانند تھی ۔
کس کو اب ہو گا وطن میں آہ! میرا انتظار کون میرا خط نہ آنے سے رہے گا بے قرار مطلب: اقبال کہتے ہیں کہ والدہ کے انتقال کے بعد اب وطن میں میرا اور میرے خط کا انتظار کون کرے گا ۔ واضح رہے کہ ان دنوں اقبال یورپ میں مقیم تھے ۔
خاکِ مرقد پر تری لے کر یہ فریاد آوَں گا اب دعائے نیم شب میں کس کو میں یاد آوَں گا معانی: خاکِ مرقد: قبر کی مٹی، مراد قبر ۔ تربیت: زندگی گزارنے کا سلیقہ سکھانا ۔ مطلب: واضح رہے کہ ان دنوں اقبال یورپ میں مقیم تھے وہ کہتے ہیں کہ جب میری وطن واپسی ہو گی تو اے ماں ! تیری قبر پر یہ فریاد لے کر آوَں گا کہ نصف شب کے وقت میری بہبودی کے لئے تو جو دعائیں کرتی تھی اب کون کرے گا
تربیت سے تیری میں انجم کا ہم قسمت ہوا گھر مرے اجداد کا سرمایہَ عزت ہوا معانی: تربیت: زندگی گزارنے کا سلیقہ سکھانا ۔ انجم کا ہم قسمت: مراد ستاروں کی طرح بلند مقدر والا ۔ اجداد: جمع جد، باپ دادا، پرانے بزرگ ۔ سرمایہَ عزت: شان اور مرتبے کی دولت ۔ مطلب: اے ماں تیری پرورش اور تربیت کا نتیجہ ہی تھا کہ آج مجھے یہ عزت و وقار حاصل ہوا ہے اور ساری دنیا کی نظروں میں ہمارے خاندان کے احترام میں اضافہ ہوا ہے ۔
دفترِ ہستی میں تھی زرّیں ورق تیری حیات تھی سراپا دین و دنیا کا سبق تیری حیات معانی: دفترِ ہستی: زندگی کی کتاب ۔ زریں ورق: سنہری ورقوں ، صفحوں والی ۔ سراپا: مکمل ۔ دین و دنیا کا سبق: دین اور دنیا کے مطابق تربیت ۔ مطلب: عملاً تیری زندگی دین و دنیا کے حوالے سے ایک سبق کی مانند تھی ۔ ساری عمر تو میری محبت و شفقت سے سرشار میری تربیت میں کوشاں رہی ۔
عمر بھر تیری محبت میری خدمت گر رہی میں تری خدمت کے قابل جب ہوا، تو چل بسی معانی: خدمت گر: خدمت کرنے والی ۔ تو چل بسی: تو فوت ہو گئی ۔ مطلب: ساری عمر تو میری محبت و شفقت سے سرشار میری تربیت میں کوشاں رہی لیکن جب میں تیری خدمت کے قابل ہوا تو کس قدر دکھ کی بات ہے کہ تو داغ مفارت دے گئی ۔
#AllamaIqbal #Walida #Marhooma #Mother #Maan #Iqbaliyat #Poetry #lines #Quotes #Sad #Emotional #Urdu #Iqbal
4 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 1 year
Text
خُوشبو کی طرح ساتھ لگا لے گئی ہم کو
کوچے سے ترے بادِ صبا لے گئی ہم کو
پتھر تھے کہ گوہر تھے اب اس بات کا کیا ذکر
اک موجِ بہرحال بہا لے گئی ہم کو
پھر چھوڑ دیا ریگِ سرِ راہ سمجھ کر
کُچھ دُور تو موسم کی ہوا لے گئی ہم کو
تم کیسے گرے آندھی میں چھتنار درختو
ہم لوگ تو پتے تھے اُڑا لے گئی ہم کو
ہم کون شناور تھے کہ یوں پار اُترتے
سوکھے ہوئے ہونٹوں کی دعا لے گئی ہم کو
اس شہر میں غارتِ گرِ ایماں تو بہت تھے
کُچھ گھر کی شرافت ہی بچا لے گئی ہم کو
عرفانؔ صدیقی
1 note · View note
imranpashatoronto · 2 years
Photo
Tumblr media
یا گوہر المدد #imammehdigoharshahi (at Oshawa, Ontario) https://www.instagram.com/p/CnS0sgyJCz9/?igshid=NGJjMDIxMWI=
3 notes · View notes
taasirurdudaily · 2 years
Text
Tumblr media
روزنامہ تاثیر کی جانب سے دیوالی کی پرخلوص مبارکباد ۔
لاین ڈاکٹر محمد گوہر
مديراعلی
उर्दू दैनिक तासीर की ओर से दिवाली की हार्दिक बधाई एवं शुभकामनाएं।
लायन डाॅ मोहम्मद गौहर
मुख्य संपादक।
Urdu Daily taasir wishes you a very Happy Diwali.
Lion Dr.Mohammad Gauhar
Chief Editor.
website: https://taasir.com/
3 notes · View notes
googlynewstv · 6 days
Text
 2ایم این ایز رابطے میں نہیں،ترمیم میں ووٹ کا خدشہ ہے،بیرسٹرگوہر
 چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر کاکہنا ہے کہ ہمارے 2 اراکان اس وقت رابطے میں نہیں ہیں۔خدشہ ہے آئینی ترمیم میں ووٹ کاسٹ نہ کردیں۔ پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہمارے ایم این ایز ہمارے ساتھ ہیں، صرف 2 ارکان اس وقت رابطے میں نہیں ہیں۔ہمارے جن اراکین کے ساتھ رابطہ نہیں ان کے ووٹ اگر کاسٹ ہوتے ہیں تو وہ ہم نہیں مانتے۔  بیرسٹرگوہر نے مزید کہا کہ…
0 notes
sgybabar · 6 months
Text
Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media
• @alratv آج سے ہم الرٰ کے فیض کا آغاز کر رہے ہیں۔ سیدی یونس الگوہر
‎مولا علی ع سے کسی نے پوچھا: حبل اللہ کیا ہے؟ مولا علی ع نے فرمایا: انا حبل اللہ۔
‎ہم نے آج پوچھا، لیلہ القدر کیا ہے؟ جواب آیا: انا لیلہ القدر!
‎جشن مناؤ، خوشیاں مناؤ! ہماری نسبت یونس الگوہر عرف گوہر شاہی سے ہے!
0 notes
emergingpakistan · 7 months
Text
عمران خان کے پاس اب کیا آپشنز ہیں؟
Tumblr media
الیکشن ہو گیا۔ اگلے چند دنوں میں تمام وفاقی اور صوبائی حکومتیں فنکشنل ہو جائیں گی۔ پنجاب اور سندھ میں تو ابھی سے ہوچکیں۔ اصل سوال اب یہی ہے کہ عمران خان کو کیا کرنا چاہیے، ان کے پاس کیا آپشنز موجود ہیں؟ ایک آپشن تو یہ تھی کہ الیکشن جیتنے کے بعد پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم وغیرہ کے ساتھ مل کر وفاقی حکومت بنا لی جاتی۔ ابتدا میں اس کے اشارے بھی ملے، تحریک انصاف کے بعض لوگ خاص کر بیرسٹر گوہر وغیرہ اس کے حامی تھے۔ عمران خان نے البتہ عدالت میں اپنے کیس کی سماعت پرصحافیوں سے صاف کہہ دیا کہ وہ ن لیگ، پی پی پی اور ایم کیو ایم سے کسی بھی صورت میں بات نہیں کریں گے۔ یوں فوری طور پر حکومت میں آنے کی آپشن ختم ہو گئی۔ اگلے روز ایک سینیئر تجزیہ کار سے اس موضوع پر بات ہو رہی تھی۔ وہ کہنے لگے کہ عمران خان کو ایسا کر لینا چاہیے تھا کیونکہ جب ان کی پارٹی اقتدار میں آتی تو خان کے لیے رہائی کی صورت نکل آتی، دیگر رہنما اور کارکن بھی رہا ہو جاتے، اسمبلی میں بعض قوانین بھی تبدیل کیے جا سکتے تھے وغیرہ وغیرہ۔ 
یہ تمام نکات اپنی جگہ وزن رکھتے ہیں مگر میری اطلاعات کے مطابق عمران خان کے دو دلائل تھے، ایک تو یہ کہ ان کا مینڈیٹ چھینا گیا ہے اور چھین کر جن پارٹیوں کو دیا گیا، وہ بھی اس جرم میں برابر کی شریک ہیں۔ اس لیے ن لیگ، پی پی پی اور ایم کیوا یم کے ساتھ مل کر کیسے حکومت بنائیں؟ دوسرا یہ کہ یہ سب کچھ عارضی اور محدود مدت کے لیے ہے۔ جلد نئے الیکشن کی طرف معاملہ جائے گا اور تب تحریک انصاف کا اپنا بیانیہ جو دونوں جماعتون ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے خلاف ہے، اس پر ہی تحریک انصاف الیکشن جیت سکتی ہے۔ اگر ایک بار مل کر حکومت بنا لی تو پھر بیانیہ تو ختم ہو گیا۔ خیر یہ آپشن تو اب ختم ہو چکی۔ اب عمران خان کے پاس دو ہی آپشنز ہیں۔ پہلا آپشن کچھ انقلابی نوعیت کا ہے کہ ’ڈٹے رہیں انہیں پاکستان میں اداروں کے کردار کے حوالے سے سٹینڈ لینا چاہیے، اسٹبلشمنٹ کا ملکی معاملات میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے وغیرہ وغیرہ۔‘   دوسرا آپشن اصولی ہونے کے ساتھ کسی حد تک پریکٹیکل بھی ہے۔ اس کے مطابق عمران خان ن لیگ، پی پی پی، ایم کیوایم، ق لیگ وغیرہ کے حوالے سے اپنی تنقیدی اور مخالفانہ پالیسی پر قائم رہیں۔ دھاندلی پر احتجاج کرتے رہیں۔
Tumblr media
جو پارٹیاں دھاندلی پر احتجاج کر رہی ہیں، ان کی طرف ہاتھ بڑھائیں، ان کے ساتھ ایک وسیع اتحاد بنائیں، حکومت پر دباؤ بڑھاتے رہیں اور اپنے وقت کا انتظار کریں۔ یہ آپشن زیادہ منطقی اور سیاسی اعتبار سے معقول ہے اور غالباً عمران خان اسی راستے پر گامزن ہیں۔ اس حوالے سے البتہ انہیں دو تین باتوں کا خیال رکھنا ہو گا۔ سب سے پہلے انہیں ان سیاستدانوں اور سیاسی جماعتوں کی طرف ہاتھ بڑھانا ہو گا جو احتجاج کر رہی ہیں، بے شک ماضی میں انہوں نے تحریک انصاف کو دھوکہ ہی کیوں نہ دیا ہو۔ ایک نیا سیاسی آغآز کرنے کا وقت آ چکا ہے۔ جماعت اسلامی اور جی ڈی اے کے ساتھ تحریک انصاف پہلے ہی کراچی میں مل کر احتجاج کر رہی ہے۔ جماعت کے ساتھ کراچی میں بھی تعاون کرنا چاہیے۔ جماعت کا کہنا ہے کہ باجوڑ میں اس کی دو نشستیں چھن گئی ہیں، دونوں تحریک انصاف کو دی گئیں، اگر تحریک انصاف تدبر سے کام لے تو باجوڑ میں کیا گیا ایثار ان کے لیے مستقبل میں تعاون کے راستے کھول سکتا ہے۔ باجوڑ میں قومی اسمبلی کی سیٹ اور صوبائی اسمبلی کی ایک سیٹ پر الیکشن ہونا باقی ہے، ان سیٹس پر بھی کچھ ہو سکتا ہے۔
اختر مینگل نے تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد ختم کر کے تحریک عدم اعتماد میں پی ڈی ایم کا ساتھ دیا تھا۔ عمران خان کو اس کا صدمہ ہو گا، مگر اب انہیں اختر مینگل اور دیگر بلوچ و پشتون قوم پرست جماعتوں کو ساتھ ملانا ہو گا۔ بلوچستان میں محمود اچکزئی کی پشونخوا میپ، بی این پی مینگل، ڈاکٹر مالک بلوچ کی نیشنل پارٹی اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی مشترکہ احتجاج کر رہی ہیں۔ تحریک انصاف کو اس اتحاد کا حصہ بننا چاہیے۔ جے یوآئی کے مولانا فضل الرحمن بھی احتجاجی موڈ میں ہیں، ان کے ساتھ پی ٹی آئی کا ایک رابطہ ہو چکا ہے، احتیاط کے ساتھ تحریک انصاف کو اس جانب مزید بڑھنا ہو گا۔ مولانا کا احتجاج جن نکات پر ہے، وہ اصولی اور تحریک انصاف کی سوچ سے ہم آہنگ ہیں۔ مولانا کہتے ہیں کہ کس نے اسمبلی میں اور کس نے حکومت کرنی ہے، یہ فیصلہ صرف عوام کو کرنا چاہیے۔ اس نکتہ پر تحریک انصاف اور جے یو آئی میں اتفاق ہو سکتا ہے۔ البتہ عمران خان کو علی امین گنڈا پور جیسے ہارڈ لائنرز کو مولانا کے خلاف بیان بازی سے روکنا ہو گا۔ دوسرا اہم کام عمران خان کو ریاستی اداروں کے ساتھ کشمکش اور کشیدگی میں کمی لانے کا کرنا پڑے گا۔ 
بیرسٹر گوہر اور عمرایوب دونوں معتدل اور عملیت پسند سیاستدان ہیں، ان کے ذریعے کوئی بریک تھرو ہو سکتا ہے۔ اس وقت خان صاحب کو اقتدار نہیں مل سکتا، البتہ ان کے لئے قانونی جنگ میں کچھ سہولتیں مل سکتی ہیں۔ وہ ضمانت پر باہر آ سکتے ہیں۔ ایسا ہونا بھی بڑی کامیابی ہو گی کیونکہ ان کی پارٹی کے لوگوں کی خان تک آزادانہ رسائی نہ ہونے سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور پارٹی میں مختلف گروپ بن چکے ہیں۔ عمران خان باہر ہوں گے تو یہ سب گروپنگ ختم ہو جائے گی۔  خان صاحب کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ اسی سسٹم میں انہیں رہنا، اسی میں جگہ بنانی ہے۔ انہیں جذباتی غلطیوں سے گریز کرنا ہو گا۔ آئی ایم ایف کو خط لکھنا ایک غلطی ہی تصور ہو گی، اس کا کوئی جواز اور دفاع ممکن نہیں۔ اسی طرح امریکی اراکین کانگریس کو خط لکھنا یا انہیں آواز اٹھانے کا کہنا ایک سیاسی حکمت عملی ہو سکتی ہے، مگر آئی ایم ایف یا کسی دوسرے عالمی ادارے کو خط لکھ کر ریاست پاکستان کو دی جانے والی کوئی مالی مدد رکوانا یا پابندی کی کوشش نہایت غلط اور بے کار کاوش ہے۔
اس سے کیا حاصل ہو گا؟ الٹا عمران خان کے لیے مقتدر حلقوں میں جو تھوڑی بہت حمایت ہے یا جو چند ایک حمایتی ہیں، وہ اس سے کمزور ہوں گے۔ عمران خان کو چاہیے کہ اپنے مشاورت کے عمل پر نظرثانی کریں، انہیں ایسا کرنے سے قبل امور خارجہ اور معاشی امور کے ماہرین سے ڈائریکٹ یا ان ڈائریکٹ مشاورت کرنی چاہیے۔ ابھی کچھ بگڑا نہیں۔ ابھی بہت کچھ ہونا ہے۔ عمران خان کو فوکس ہو کر اپنے اہداف پر نظر رکھنی چاہیے۔ قدم بہ قدم آگے بڑھیں، تب ہی چیزیں بہتر ہوں گی۔ اگر کوئی قدم غلط پڑ گیا تو دو قدم پیچھے جانے میں کوئی حرج نہیں۔ پیچھے ہٹ کر پھر سے آگے بڑھیں، دیکھ بھال کر، سوچ سمجھ کرآگے چلیں۔
عامر خاکوانی
بشکریہ اردو نیوز
0 notes
risingpakistan · 9 months
Text
انتخابات کے بعد رولا ہی رولا
Tumblr media
8 فروری کے انتخابات سے امید تو یہ تھی کہ سیاسی اور معاشی استحکام کی طرف ایک اہم قدم ہو گا لیکن معاملہ تو کچھ اور ہی نظر آ رہا ہے۔ جوں جوں انتخابات کا وقت قریب آ رہا ہے یہ خوف بڑھتا جا رہا ہے کہ پاکستان کا کیا بنے گا؟ یہ رائے عام سننے میں مل رہی ہے کہ جن حالات میں اور جس انداز میں انتخابات کرائے جا رہے ہیں اُس کے نتیجے میں پاکستان میں سیاسی عدم استحکام بڑھے گا اور اگر سیاسی عدم استحکام بڑھتا ہے تو اُس سے معاشی عدم استحکام بھی بڑھے گا۔ اس وقت ہمارے سامنے انتخابات کے حوالے سے دو صورتیں نظر آ رہی ہیں۔ اگر انتخابات صاف شفاف انداز میں کروائے جاتے ہیں تو ممکنہ طور پر 9 مئی والے اقتدار میں آ جائیں گے اور اگر انتخابات موجودہ انداز میں ’’آزادانہ‘‘ کروائے جاتے ہیں تو شاید پاکستان کی تاریخ کے سب سے زیادہ انجینئرڈ انتخابات ہوں گے، جس میں اکثریت کو اقلیت اور اقلیت کو اکثریت میں بدل دیا جائے گا ۔ 9 مئی والے کون ہیں؟ اُنہوں نے کس پر حملہ کیا تھا؟ وہ کیسا اور کس کے خلاف انقلاب لانا چاہتے تھے؟ وہ کس ادارے کو اپریل 2022 سے، جب عمران خان کی حکومت کا خاتمہ ہوا، اپنے نشانہ پر رکھے ہوئے ہیں؟ ان سوالوں کے جواب سب کو معلوم ہیں۔ 
تحریک انصاف کےچیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا ہے کہ اُن کی جماعت کی قیادت کا فیصلہ ہے کہ الیکشن جیتنے کے بعد وہ کسی سے نہ کوئی انتقام لیں گے نہ ہی کسی ادارے سے لڑائی لڑیں گے۔ ہو سکتا ہے کہ عمران خان کا بھی یہی فیصلہ ہو لیکن تحریک انصاف کے انتخابات جیتنے کی صورت میں فوری طور پر پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا کیا ٹرینڈ چلائے گا؟ کس کس کو نشانے پر رکھے گا؟ نئی حکومت سے کیا مطالبے کرے گا؟ اس کے ساتھ ساتھ پاکستانی اور بین الاقوامی میڈیا کیا تحریک انصاف اور عمران خان کو اُن کا فوج اور فوج کی قیادت سے متعلق ماضی کا ایک ایک بیان اور الزام یاد نہیں دلائیں گے؟ اس سب کے ملک کے سیاسی و معاشی حالات پر کیا اثرات ہوں گے۔ اگر عمران خان واقعی بدل گئے ہوں اور تحریک انصاف کے ووٹروں، سپوٹروں اور پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کی اداروں سے نفرت ختم بھی ہو گئی ہو تو دوسری طرف جن پر 9 مئی کے حملے ہوئے کیا وہ 9 مئی کو بھلا دیں گے؟
Tumblr media
کیا وہ فوجی تنصیبات اور شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی کرنے والوں اور جن کو وہ منصوبہ ساز اور ماسٹر مائنڈ کہتے ہیں، اُن سب کو گلے لگا لیں گے؟ یہ وہ معاملہ ہے جس پربہت پہلے سوچ بچار ہونی چاہیے تھی، 9 مئی میں ملوث افراد اور باقی تحریک انصاف کے درمیان ایک واضح لکیر کھینچی جانی چاہیے تھی، معافی تلافی کے رستے نکالنے چاہیے تھے لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔ اور اب جن حالات کا ہمیں سامنا ہے وہ بھی ایسے ہیں کہ انتخابات کے بعد کیا ہو گا یہ سوچ کر پاکستان کے بارے میں فکر ہوتی ہے۔ جس ’’آزاد‘‘ انداز میں اس وقت انتخابات کروائے جا رہے ہیں اُس پر پہلے ہی سوال اُٹھنا شروع ہو گئے ہیں اور یہ کہا جا رہا ہے کہ شاید ملک کی تاریخ کے یہ سب سے بڑے انجینئرڈ الیکشن ہوں گے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ انتخابات کے جھنجھٹ میں پڑنے کی کیا ضرورت ہے، قوم کے پچاس ارب روپے ضائع کرنے کی بھی کیا ضرورت ہے، سیدھا سیدھا جسے وزیراعظم بنانا چاہتے ہیں اُس کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیں۔ 
تحریک انصاف کے مطابق اُن کے 90 فیصد رہنمائوں کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے ہیں۔ تحریک انصاف کا بلے کا نشان رہے گا یا نہیں اس پر بھی ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ 8 فروری تک تحریک انصاف کو الیکشن میں اور کون کون سی مشکلات کا سامنا ہو گا اس بارے میں اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ جو بھی ہو، تحریک انصاف جتنی بھی مقبول ہو، اُسے انتخابات نہیں جیتنے دیا جائیگا۔ اب ایسے انتخابات کے نتیجے میں ن لیگ اور دوسری جماعتیں ممکنہ طور پر حکومت بنائیں گی لیکن ایسی حکومت جو اتنے متنازع انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آئے گی توکیا وہ ملک میں سیاسی استحکام کا موجب بن سکے گی؟ آگے تو رولا ہی رولا نظر آرہا ہے۔
انصار عباسی 
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
urduchronicle · 8 months
Text
نیت میں کھوٹ ہوتا تو الیکشن نتائج مختلف ہوتے، وزیر داخلہ گوہر اعجاز
نگران وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ اگر ہماریہ نیت میں کھوٹ ہوت تو الیکشن نتائج مختلف ہوتے، سوشل میڈیا بند کرنے کا فیصلہ عوام کے تحفظ کے لیے تھا۔ وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے ساتھ نیوز کانفرنس میں نگران وزیرداخلہ گوہراعجاز نے کہا کہ اگر ہماری نیت میں کھوٹ ہوتا تو الیکشن کا یہ نتیجہ نہ ہوتا، موبائل،انٹرنیٹ بند کرنے کا فیصلہ ہمارا تھا الیکشن اتھارٹی کا واسطہ نہیں تھا،خیبرپختونخوا میں  زیادہ تر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
qamer · 2 years
Photo
Tumblr media
فرمانِ گوہرشاہی🌷پہنچ گیاجب تومیرے نشیمن میں۔۔ پھر میں کیااورخداکیا۔🌷 سیدی یونس الگوہر نے فرمایا۔🙏 خوشخبری کی بات یہ ہے کہ سرکار گوہرشاہی کے آنے سے پہلے ہم کُلی طور پر اللہ کے رحم وکرم پر تھے اللہ کی بارگاہ میں آپ کا کوئی حمایتی نہیں تھا،نہ کوئی نبی،نہ کوئی ولی اللہ نے کہہ دیا کہ میں نے ایمان نہیں دینا تو نہیں دینا کسی نبی،ولی میں جرأت نہیں تھی کہ اللہ کے سامنے جرح کرے کہ نہیں، دو۔ چودہ ہزار آدم اور انکی اولاد کی بلین ایئرز کی تاریخ جو گزری ہے اس میں پہلی اورآخری مربتہ یہ منظر سامنے آیا کہ اگر اللہ کسی کو ایمان کے حوالےسے رد کر بھی دے تو بھی دل چھوٹا کرنے،مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے ابھی ایک دروازہ اوربھی ہے کیونکہ گوہر شاہی آگئے ہیں وہ دروازہ کھٹکھٹانا پڑے گا وہ ایسا دروازہ ہے کہ وہاں کوئی ایک دفعہ چلا جائے کہ مجھے اللہ کا دوست بننا ہے پھر وہ اس بات کو سرکار پر چھوڑ دے،پھر سرکار جانیں اللہ جانے تیرا دامن بھر کر رہے گا۔ 18.03.2021. #goharshahi #imammehdigoharshahi #ifollowgoharshahi #younusalgohar#alratv https://www.instagram.com/p/Cp7R83cvlW_/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
masailworld · 2 years
Text
مفتی سید افضال احمد ایک تعارف از قلم: محمد نعیم امجدی اسمٰعیلی
مفتی سید افضال احمد ایک تعارف از قلم: محمد نعیم امجدی اسمٰعیلی (بہرائچ شریف) فاضل جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی مئو یوپی (شعبۂ تخصص فی الفقہ الحنفی) مبسملاً وحامدا و مصليا و مسلماً قطرے سے گوہر اور شخص سے شخصیت بننا آسان نہیں ، یہ نہایت جگر سوزی اور پتاماری کا کام ہے یا پھر کسب سے زیادہ وہب کی کار فرمائی ہو، تو وہ شخصیتیں ایسی ہی ہوتی ہیں، جو گوہر ہی نہیں، گوہر آبدار و تابدار بن کر ہی پیدا ہوتی ہیں…
View On WordPress
0 notes
cryptosecrets · 2 years
Text
توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس؛ عمران خان پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی
 اسلام آباد: توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر آج فرد جرم عائد نہ ہو سکی۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی، عمران خان کی طرف سے بیرسٹر گوہر اور علی بخاری عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ طبی بنیادوں پر عمران خان کی آج ذاتی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جبکہ میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے عمران خان کی آج عدالت حاضری سے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoking009 · 2 years
Text
ارتداد کی نئی صورت فتنۂ گوہر شاہی
رفیق احمد کولاری قادری ہدویاسلام خدا کا پسندیدہ اور مرغوب مذہب ہے اسلام کے دنیا میں آئے ہوئے چودہ سو سال گزرگئے ۔اس طویل عرصہ میں ہزاروں بلائیں اور آفتیں اسلام اور اہل اسلام پر آئیں بڑی ہمت وحوصلے وجوانمردی کے ساتھ اسلام نے ان سب کا ڈٹ کر مقابلہ کیا حضور پرنور ﷺکے اس لہلہاتے ہوئے چمنستان کو اجاڑنے کی کوششیں کی گئیں تیز وتند آندھیاں وطوفان ہوائیں اپنا اپنا زور دکھا کر بڑی شرمندگی کے ساتھ ہزیمت…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes