بہت مصروف رہنا بھی
خدا کی ایک نعمت ہے
ہجومِ دوستاں ہونا ،
کسی سنگت کا مِل جانا ،
کبھی محفل میں ہنس لینا ،
کبھی خِلوت میں رو لینا ،
کبھی تنہائی ملنے پر
خود اپنا جائزہ لینا ،
کبھی دُکھتے کسی دل پر ،
تشفّی کا مرہم رکھنا ،
کسی آنسو کو چُن پانا ،
کسی کا حال لے لینا ،
کسی کا راز ملنے پر ،
لبوں کو اپنے سِی لینا ،
کسی بچے کو چھُو لینا ،
کسی بُوڑھے کی سُن لینا ،
کسی کے کام آ سکنا ،
کسی کو بھی دُعا دینا ،
کسی کو گھر بلا لینا ،
کسی کے پاس خود جانا ،
نگاہوں میں نمی آ نا ،
بِلا کوشش ہنسی آ نا ،
تلاوت کا مزہ آ نا ،
کوئی آیت سمجھ پانا ،
کبھی سجدے میں سو جانا ،
کسی جنت میں کھو جانا۔۔ ،
خدا کی ایک نعمت ہے۔
سعودی عرب کے وزارتِ مذہبی امور کی جانب سے جماعت تبلیغ پر لگاںٔی گںٔی پابندیوں اور الزامات پر زیادہ کچھ نہیں بس مرحوم مولانا ظفر علی خان صاحب کا ایک شعر، ایک لفظ کی تبدیلی کے ساتھ آپ کی نظر کرتا ہوں تھوڑی وضاحت کے ساتھ۔
_*سعودی¹* کے فتوؤں کا سستا ہے بھاؤ_
_ملتے ہیں کوڑی کے اب تین تین_
_خدا نے یہ کہہ کر ان کو ڈھیل دی_
_*واملی لہم ان کیدی متین²*_
★ 1) اصل شعر میں لفظ بریلی استعمال ہوا ہے اسکی وجہ مولوی احمد رضا خان صاحب کا قلم تھا جس نے نا جانے کتنے ہی اہل اسلام کو داںٔرہِ اسلام سے خارج کیا اپنی سطحی اور بھدی عقل و فہم کی بنیاد پر، حالیہ حماقت پر میں نے اسکی جگہ نںٔی فتویٰ فیکٹری سعودی لکھ دیا، کہ وہاں کے وہ سرکاری اور غیر سرکاری نام نہاد شیوخ جو در حقیقت ریال کے آگے اپنی عقلوں اور تحقیق کے صلاحیتوں کو آگ لگا چکے ہیں یا پھر بے غیرتی کے لال رومالوں کو اپنے سروں پر اس انداز سے باندھ رکھا ہے کہ نا تو حق دیکھ سکتے ہیں نا سن سکتے ہیں اور نا ہی حق بول سکتے ہیں۔ میں حیران ہوں کہ تحقیق کو انہوں نے اپنے طریقہ کار سے حذف کر دیا یا پھر لفظِ تحقیق کے ساتھ بھونڈا مذاق کر دیا اور حقیقت سے پرے صرف الزامات کی ریت پر محل تعمیر کردیا۔
★ *2) واملی لہم ان کیدی متین* ﴿۱۸۳﴾ سورہ الأعراف
*ترجمہ:* اور میں ان کو ڈھیل دیتا ہوں، یقین جانو کہ میری خفیہ تدبیر بڑی مضبوط ہے۔
*تفسیر:* یہ ان لوگوں کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے جو مسلسل نافرمانی کئے جارہے ہوں اور پھر بھی دنیا کے عیش و عشرت سے لطف اندوز ہورہے ہوں، اور جنہیں کبھی یہ خیال بھی نہ آتا ہو کہ انہیں کسی دن اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہونا ہے، کیونکہ ایسی نافرمانیوں اور ایسی غفلت کے ساتھ جو دنیوی عیش و عشرت میسر آتی ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ڈھیل ہوتی ہے جس کو قرآن کریم نے استدراج کا نام دیا ہے، ایک وقت آتا ہے کہ ایسا شخص اچانک پکڑلیا جاتا ہے کبھی تو یہ پکڑ دنیا میں ہوجاتی ہے اور اگر ایسا نہ ہوئی تو آخرت میں تو ہونی ہی ہونی ہے۔
تفسیر- آسان ترجمہ قرآن از حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب