Tumgik
#الطاف حسین حاؔلی
Text
مولانا الطاف حسین حالی
کرے غیر گر بت کی پوجا تو کافر جو ٹھرائے بیٹا خدا کا تو کافر جھکے آگ پر بہر سجدہ تو کافر کواکب میں مانے کرشمہ تو کافر مگر مومنوں پر کشادہ ہیں راہیں پرستش کریں شوق سے جس کی چاہیں نبی کو چاہیں خدا کر دکھائیں اماموں کا رتبہ نبی سے بڑھائیں مزاروں پہ دن رات نذریں چڑہائیں شہیدوں سے جاجا کے مانگیں دعائیں نہ توحید میں کچھ خلل اس سے آئے نہ اسلام بگڑے نہ ایمان جائے
2 notes · View notes
azharniaz · 3 years
Text
الطاف حسین حالی وفات 31 دسمبر
الطاف حسین حالی وفات 31 دسمبر
خواجہ الطاف حسین حاؔلی ، ہندوستان میں ’’اردو‘‘ کے نامورشاعراورنقاد گذرے ہیں۔ حالی 1837ء میں پانی پت میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام خواجہ ایزؔو بخش تھا – ابھی 9 سال کے تھے کہ والد کا انتقال ہو گیا، اور کچھ عرصہ بعد ہی اُن کی والدہ کا دماغ ماؤف ہو گیا تو حالی کے بڑے بھائی امدؔاد حسین نے پرورش کی۔ اسلامی دستور کے مطابق پہلے قرآن مجید حفظ کیا۔ بعد ازاں عربی کی تعلیم شروع کی۔ 17 برس کی عمر میں ان کی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
Text
حاؔلی‎
خدا نے اُنھین کو بِگاڑا ہے اب تک
جو بِگڑا نہین آپ دُنیا مین جب تک
2 notes · View notes
Text
Altaf Hussain Hali, also known as Maulana Khawaja Hali حب وطن
چھوڑ افسردگی کو ہوش میں آؤ
بس بہت سوئے اٹھو ہوش میں آؤ
0 notes
Text
رباعیات مولانا الطاف حسین حالی
رباعی 1
عشرت کا ثمر تلخ سدا ہوتا ہے
ہر قہقہہ پیغامِ بُکا ہوتا ہے
جس قوم کو عیش دوست پاتا ہوں میں
کہتا ہوں کہ اب دیکھئے کیا ہوتا ہے
رباعی 2
اے علم کیا ہے تُو نے ملکوں کو نہال
غائب ہوا تو جہاں سے واں آیا زوال
اُن پر ہوئے غیب کے خزانے مفتوح
جن قوموں نے ٹھہرایا تجھے راس المال
0 notes
Text
خواجہ الطاف حسین حالی (نظم) کاہل بیکار
نہیں کرتے کھیتی میں جو جانفشانی نہ بَل جوتتے ہیں نہ دیتے ہیں پانی پہ جب یاس کرتی ہے دِل پر گرانی تو کہتے ہیں حق کی ہے نامہربانی نہیں لیتے کچھ کام تدبیر سے وہ سدا لڑتے رہتے ہیں تقدیر سے وہ کبھی کہتے ہیں ہیچ ہیں سب یہ ساماں کہ خود زندگی ہے کوئی دن کی مہماں دھرے سب یہ رہ جائینگے کاخ و ایواں نہ باقی رہے گی حکومت نہ فرماں ترقی اگر ہم نے کی بھی تو پِھر کیا یہ بازی اگر جیت لی بھی تو پِھر کیا کبھی کہتے ہیں زہر ہے مال و دولت اْٹھا تے ہیں جِس کے لئے رنج و محنت اِسی سے گناہوں کی ہوتی ہے رغبت اِسی سے دِماغوں میں آتی ہے نخوت یہی حق سے کرتی ہے بندوں کو غافل ہوئے ہیں عذاب اِس سے قوموں پہ نازل کبھی کہتے ہیں سعی و کوشش سے حاصل کہ مقسوم میں کوشش سب ہیں باطل نہیں ہوتی کوشش سے تقدیر زائل برابر ہیں ہاں محنتی اور کاہل ہلانے سے روزی کی گر ڈور ہِلتی تو روٹی نِکموں کو ہرگز نہ مِلتی نِکموں کے ہیں سب یِہ دِلکش ترانے سنانے کو قِسمت کے رنگیں فسانے اِسی طرح کے کر کے حِیلے بہاَنے نِہیں چاہتے دست و بازو ہِلانے وہ بھولے ہوئے ہیں یِہ عادت خدا کی کہ حرکت میں ہوتی ہے برکت خدا کی
0 notes