Tumgik
#انڈیا الیکشن
urduchronicle · 9 months
Text
معیشت کے لیے بیلٹ باکس بم شیل
دنیا کی اقتصادی پیداوار کا 60 فیصد سے زیادہ حصہ بنانے والے ممالک اور اس کی نصف سے زیادہ آبادی میں اس سال انتخابات ہو رہے ہیں۔ مالیاتی خدمات کے گروپ مارننگ اسٹار کا کہنا ہے کہ مارکیٹوں کو “بیلٹ باکس بم شیل” کا سامنا ہے، اس قسم کے واقعات کے خطرے کا پیشگی تجربہ ظاہر کرتا ہے کہ بڑی تبدیلیاں سیل آف کا سبب بن سکتی ہیں”۔ یہاں ان انتخابات پر ایک نظر ڈالتے ہیں جو مارکیٹوں کے لیے اہمیت رکھتے ہیں، آنے والے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 1 year
Text
جیسی قوم ویسے حکمران
Tumblr media
آپ مانیں یا نہ مانیں جیسی قوم ہوتی ہے اسے ویسے ہی حکمران ملتے ہیں۔ جب ہم مظلوم تھے تو ہمیں محمد علی جناح ؒکی صورت میں ایک قائد ملا جس نے برطانوی سرکار کی طرف سے متحدہ ہندوستان کا وزیر اعظم بننے کی پیشکش ٹھکرا کر ہمیں پاکستان بنا کر دیا۔ ہمیں پاکستان تو مل گیا لیکن ہم نے پاکستان کی قدر نہ کی اور آزادی کے فوراً بعد آپس میں لڑنا شروع کر دیا لہٰذا قدرت نے ہم سے ہمارا قائد اعظم ؒقیام پاکستان کے ایک سال بعد واپس لے لیا۔ آج کے پاکستان میں قائدین کی بہتات ہے اور قیادت کا فقدان ہے عمران خان اپنے آپ کو پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کا لیڈر قرار دیتے ہیں لیکن ان کی سیاست میں دور دور تک قائداعظمؒ کی تعلیمات کی جھلک نظر نہیں آتی۔ وہ عوام کی مدد سے نہیں بلکہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدد سے وزیر اعظم بنے اور اپنی حکومت میں اپنے ارکان اسمبلی کو آئی ایس آئی کے ذریعے کنٹرول کرتے تھے۔ بطور وزیر اعظم توشہ خانہ سے گھڑیاں اور ہار سستے داموں خرید کر جعلی رسیدیں توشہ خانہ میں جمع کراتے رہے۔ انکی سیاست کا محور سیاسی مخالفین پر مقدمے بنا کر انہیں جیل میں ڈالنا تھا وہ ریاست مدینہ کا نام لیتے رہے لیکن اتنی اخلاقی جرات نہ دکھا سکے کہ اپنی بیٹی کی ولدیت کو تسلیم کر لیں جو لندن میں انکے دو بیٹوں کے ساتھ انکی سابق اہلیہ کے ساتھ مقیم ہے۔ 
تحریک عدم اعتماد کے ذریعے حکومت سے نکلے تو انکے ساتھ بھی وہی سلوک ہوا جو انہوں نے اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ کیا تھا۔ 9 مئی کو انہیں اسلام آباد ہائیکورٹ سے گرفتار کیا گیا تو ان کے کارکنوں نے ملک بھر میں جلائو گھیرائو کیا۔ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ جلائی گئی۔ سب سے پہلے میں نے ہی 9 مئی کی شب جیو نیوز پر کیپٹل ٹاک میں بتایا کہ کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ دراصل قائد اعظم ؒکا گھر تھا جو قیام پاکستان سے قبل برطانوی فوج نے اپنے قبضے میں لے لیا اور قیام پاکستان کے بعد بھی قائد اعظم ؒکو واپس نہ کیا گیا۔ اس گھر کے متعلق فوجی حکام کےساتھ قائد اعظم ؒکی خط وکتابت ’’جناح پیپرز‘‘ میں محفوظ ہے جو ڈاکٹر زورار حسین زیدی نے بڑی محنت سے مرتب کئے۔ کور کمانڈر لاہور کے گھر پر حملہ اور اسے جلا دینا ایک قابل مذمت واقعہ تھا اور اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہونی چاہئے لیکن موجودہ حکمرانوں کی منافقت دیکھئے کہ وہ صرف عمران خان کی مذمت کیلئے یہ بیانیہ بنا رہے ہیں کہ تحریک انصاف والوں نے جناح ہائوس جلا دیا۔ کیا کوئی صاحب اختیار یہ بتانے کی زحمت کرے گا کہ جناح ہائوس کو قومی میوزیم بنانے کی بجائے کور کمانڈر کی رہائش گاہ میں کیوں تبدیل کیا گیا؟ 
Tumblr media
قائد اعظمؒ ؒنے یہ گھر قاضی محمد عیسیٰ (قاضی فائز عیسیٰ کے والد) کے ذریعے موہن لال بھاسن سے خرید ا تھا 1944ء میں برطانوی فوج نے اس بنگلے کو ڈیفنس آف انڈیا رولز کے ذریعے اپنے قبضہ میں لے کر سات سو روپے ماہانہ کرایہ دینا شروع کر دیا۔ کرایہ داری کا معاہدہ 28 اپریل 1947ء کو ختم ہونا تھا لہٰذا 3 جنوری 1947ء کو قائد اعظم ؒ کو برطانوی فوج نے بتایا کہ ہم کرایہ داری معاہدہ کے بعد بھی آپ کو آپ کا گھر واپس نہ کر سکیں گے جس پر قائداعظم ؒنے قانونی کارروائی شروع کر دی۔ یکم اگست 1947ء کو قائد اعظم ؒ کو خط لکھا گیا کہ آپ کا گھر واپس کر دیا جائے گا۔ 31 جنوری 1948ء کو اس گھر کی توسیع شدہ لیز ختم ہو گئی لیکن قائد اعظم ؒکو اس گھر کا قبضہ نہ دیا گیا۔ قائد اعظم ؒکی وفات کے بعد اس گھر کو پاکستانی فوج کے دسویں ڈویژن کے جی او سی کی رہائش گاہ قرار دیکر محترمہ فاطمہ جناح کو پانچ سو روپیہ ماہوار کرایہ ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ بعدازاں 1959ء میں جنرل ایوب خان کے حکم پر جناح ٹرسٹ میں ساڑھے تین لاکھ روپے جمع کروا کر اسے کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ قرار دے دیا گیا۔ کچھ سال کے بعد محترمہ فاطمہ جناح نے جنرل ایوب خان کے خلاف صدارتی الیکشن میں حصہ لیا تو جنرل صاحب نے فاطمہ جناح کو انڈین ایجنٹ قرار دیدیا۔ جس جنرل ایوب خان نے قائد اعظم ؒکے گھر پر قبضہ کیا اس کا پوتا عمر ایوب خان آج تحریک انصاف میں شامل ہے۔
پی ڈی ایم اور اس کے اتحادیوں کی حکومت نے 9 مئی کو جناح ہائوس لاہور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں پاک فوج کے شہداء کی یادگاروں اور فیصل آباد میں آئی ایس آئی کے دفتر پر حملہ کرنے والوں کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت فوجی عدالتیں بنا کر کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ افسوس کہ ’’جناح ہائوس لاہور‘‘ پر حملے کی مذمت کرنے والی حکومت قائد اعظم ؒمحمد علی جناح کی تعلیمات کو نظر انداز کر رہی ہے۔ قائد اعظم ؒنے تمام عمر قانون کی بالادستی، شخصی آزادیوں اور صحافت کی آزادی کیلئے جدوجہد کی لیکن پی ڈی ایم اور اس کے اتحادیوں کی حکومت نے قائداعظم ؒکی تعلیمات کےساتھ ساتھ آئین پاکستان کے ساتھ بھی وہی سلوک شروع کر رکھا ہے جو تحریک انصاف نے 9 مئی کو جناح ہائوس لاہور کے ساتھ کیا۔ کیا وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کو معلوم ہے کہ 1919ء میں محمد علی جناح نے متحدہ ہندوستان کی قانون ساز اسمبلی میں رولٹ ایکٹ کے خلاف تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ مناسب عدالتی انکوائری کے بغیر کسی انسان کی آزادی ایک لمحہ کےلئے بھی نہیں چھینی جا سکتی۔ رولٹ ایکٹ کا مقصد پولیس کو نقص امن کے خدشات پر گرفتاریوں کے لامحدود اختیارات دینا تھا۔ 
ایک انگریز رکن اسمبلی آئرن سائڈ نے قائداعظم محمد علی جناح کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ رولٹ ایکٹ کا مقصد صرف چند شرپسندوں کو قابو کرنا ہے۔ قائد اعظم ؒنے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم تخریب کاروں اور بدمعاشوں کے خلاف کارروائی کی مذمت نہیں کر رہے لیکن کسی مہذب ملک میں عدالتی ٹرائل کے بغیر شہریوں کی آزادی سلب نہیں کی جاتی۔ قائد اعظم ؒکی مخالفت کے باوجود رولٹ ایکٹ منظور ہو گیا تو انہوں نے اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا کہ ’’یہ قانون ساز اسمبلی ایک جابرانہ حکومت کی آلہ کار بن گئی ہے اس لئے میں اس اسمبلی سے جا رہا ہوں۔‘‘ وہ قائد اعظم ؒجو ٹرائل کے بغیر گرفتاریوں کے خلاف اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہو گئے اسی قائد کے پاکستان میں جنرل ایوب خان نے 1960ء میں رولٹ ایکٹ کو ایم پی او کا نام دیکر دوبارہ نافذ کر دیا۔ افسوس کہ اس جابرانہ قانون کو عمران خان کی حکومت نے بھی استعمال کیا اور آج شہباز شریف کی حکومت بھی اسے استعمال کر کے سیاسی مخالفین کو گرفتار کر رہی ہے ایم پی او کےتحت گرفتاریاں توہین قائد اعظم ؒکے مترادف ہیں۔ حکمرانوں نے توہین پارلیمینٹ کا قانون تو منظور کر لیا لیکن توہین قائداعظم ؒکے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کون کرے گا؟ ہم قائد اعظم ؒکا نام تو لیتے ہیں لیکن انکی تعلیمات سے سینکڑوں میل دور ہیں۔ خود بھی جھوٹ بولتے ہیں اور ہمارے لیڈر بھی جھوٹے ہیں، جیسی قوم ویسے حکمران۔
حامد میر
بشکریہ روزنامہ جنگ
2 notes · View notes
risingpakistan · 7 months
Text
کیا اسلام آباد میں ایک دیوانے کی گنجائش بھی نہیں؟
Tumblr media
نگران حکومت کے سنہرے دور کے آغاز میں ہی ایک وزیر نے سب کو خبردار کیا تھا کہ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے اس لیے یہاں پر اداروں کو بدنام کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ میرا خیال تھا نگران شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بننے چلے ہیں۔ جتنا بڑا آپ کے پاس ہتھیار ہوتا ہے، خوف اتنا ہی کم ہونا چاہیے۔ جب سے ہم نے بم بنایا ہے ہمیں یہی بتایا گیا ہے کہ اب دشمن ہمیں کبھی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔ امریکہ سے انڈیا تک جتنی آوارہ طاقتیں ہیں، جہاں چاہے گھس جاتی ہیں وہ پاکستان کی سرحدوں کے اند آتے ہوئے سو دفعہ سوچیں گے۔ دفاعی تجزیہ نگار بھی یہی بتاتے تھے کہ یہ والا بم چلانے کے لیے نہیں، دشمن کو دھمکانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ جب نگران وزیر صاحب نے اس بم سے اپنے ہی عوام کو دھمکانا شروع کیا تو لگا کے شاید پاکستان ایک اور طرح کی دفاعی ریاست بننے جا رہی ہے۔ کل اسلام آباد میں زیرِ حراست صحافی اور یوٹیوبر اسد طور کی 78 سالہ والدہ کا ایک مختصر سا ویڈیو دیکھا جب وہ اپنے بیٹے سے مل کر آئی تھیں۔ وہ کھانا لے کر گئیں تھیں طور نے نہیں کھایا، وہ اصرار کرتی رہیں۔ طور بھوک ہڑتال پر تھا اس لیے غالباً والدہ کو ٹالنے کے لیے کہا بعد میں کھا لوں گا۔
ان کی والدہ نے ایف آئی اے کو، عدالتوں کو یا کسی اور ادارے سے کوئی شکوہ نہیں کیا صرف یہ دعا کی کہ اللہ میرے بیٹے کو ہدایت دے۔ اسلام آباد کو ہمیشہ دور سے حسرت کی نظر سے دیکھا ہے۔ کبھی جانے کا اتفاق ہوا تو ایک ہی شام میں دس سیانوں سے ملاقات ہو جاتی ہے۔ کسی کے پاس اندر کی خبر، کسی کے پاس اندر سے بھی اندر کی اور پھر وہ جو اندر کی خبر باہر لانے والوں کے نام اور حسب نسب بھی بتا دیتے ہیں۔ اسد طور سے نہ کبھی ملاقات ہوئی نہ کبھی سیانا لگا۔ کبھی کبھی اس کے یوٹیوب چینل پر بٹن دبا دیتا تھا۔ منحنی سا، جذباتی سا، گلی کی نکڑ پر کھڑا لڑکا جو ہاتھ ہلا ہلا کر کبھی ٹھنڈی کبھی تلخ زبان میں باتیں کرنے والا۔ گذشتہ ماہ اسلام آباد میں بلوچستان سے اپنے اغوا شدہ پیاروں کا حساب مانگنے آئی ہوئی بچیوں اور بزرگوں نے کیمپ لگایا اور اسلام آباد کے زیادہ تر سیانے اپنے آتش دانوں کے سامنے الیکشن کے نتائج پر شرطیں لگا رہے تھے تو وہ کیمرا لے کر احتجاجی کیمپوں سے ان کی آواز ہم تک پہنچاتا رہا۔
Tumblr media
میں نے سوچا کہ یہ کیسا یوٹیوبر ہے جسے یہ بھی نہیں پتا کہ بلوچ کہانیاں سنا کر کبھی بھی کوئی یوٹیوب سٹار نہیں بنا۔ اس سے پہلے سنا ہے کہ جب سپریم کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس پر بُرا وقت آیا تھا تو ان کی عزت کا محافظ بنا ہوا تھا۔ عدلیہ کی سیاست کی کبھی سمجھ نہیں آئی لیکن میں یہی سمجھا کہ سیانوں کے اس شہر اسلام آباد میں شاید ہمیشہ ایک دیوانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہماری تاریخ اور ثقافتی روایت بھی ہے۔ بادشاہ بھی اپنے دربار میں مسخرہ رکھتے تھے، گاؤں کا چوہ��ری بھی میراثی کو برداشت کرتا ہے۔ گاؤں میں ایک ملنگ نہ ہو تو گاؤں مکمل نہیں ہوتا۔ اسد طور بھی مجھے کیمرے والا ملنگ ہی لگا جس کے بغیر اسلام آباد کا گاؤں مکمل نہیں ہوتا۔ اس گاؤں میں ابھی تک یہ طے نہیں ہے کہ طور پر زیادہ غصہ عدلیہ عظمیٰ کو ہے یا ان کو جن کے لیے اسلام آباد کے صحافی کندھوں پر انگلیاں رکھ کر بتاتے تھے، پھر کسی نے بتایا کہ یہ کوڈ ورڈ پاکستان کے عسکری اداروں کے لیے ہے۔ اسلام آباد کے ایک بھیدی نے بتایا کہ مسئلہ یہ نہیں کہ کس ادارے کی زیادہ بےعزتی ہوئی ہے لیکن یہ کہ اسد طور تھوڑا سا بدتمیز ہے، کسی کی عزت نہیں کرتا۔
مجھے اب بھی امید ہے کہ اسلام آباد میں کوئی سیانا کسی بڑے سیانے کو سمجھا دے گا کہ ہم ایک ایٹمی قوت ہیں اور ہم نے دشمن چنا ہے اتنا دبلا پتلا طور۔ اچھا نہیں لگتا۔ ہمارے نگران وزیراعظم ہمیں ایک دفعہ یہ بھی بتا چکے ہیں کہ دہشت گردوں کی بھی مائیں ہوتی ہیں۔ اسد طور کی والدہ کیمرے پر دعا مانگ چکی ہیں کہ اللہ ان کے بیٹے کو ہدایت دے۔ دونوں ادارے جن کے ساتھ اسد طور نے بدتمیزی کی ہے، ان کے سربراہ ہمیں کبھی کبھی دین کا درس دیتے ہیں۔ دعا ہر دین کا بنیادی عنصر ہے۔ اگر وہ انصاف نہیں دے سکتے تو طور کی والدہ کی دعا کے ساتھ دعا کریں کہ اللہ ہمارے بیٹے کو ہدایت دے اور اس کے ساتھ اپنے لیے بھی اللہ سے ہدایت مانگ لیں۔
محمد حنیف
بشکریہ بی بی سی اردو
0 notes
globalknock · 8 months
Text
بنگلادیش کے عوام نے ’انڈیا آؤٹ‘ کے نعرے لگادئیے
(ویب ڈیسک)بنگلادیش کے عوام نے ہندوستان کی مداخلت کو مسترد کردیا,پورے ملک میں ہندوستان کے خلاف مہم نے طول پکڑ لی  ’انڈیا آؤٹ‘ کے نام سے مہم نے بنگلادیش اور ہندوستان کی حکومت کو شدید تشویش اور پریشانی میں مبتلا کردیا۔ 7 جنوری 2024 کو بنگلادیش میں یکطرفہ الیکشن منعقد ہوئے جن میں شیخ حسینہ نے متنازعہ طور پر کامیابی حاصل کی شیخ حسینہ کی جیت کے اعلان کے فوری بعد عوام نے نتائج کے متعلق تشویش اور شکوک کا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnabannu · 9 months
Text
الیکشن کے سال میں انڈیا کا حافظ سعید کی حوالگی کا مطالبہ اور پاکستان کا انکار کسی نئے تنازعے کا پیش خیمہ ہے؟
http://dlvr.it/T0rgm9
0 notes
cryptosecrets · 2 years
Text
کویتا کا25 فروری کو دورہ ممبئی الیکشن سے متعلق پروگرام میں شرکت - Siasat Daily
حیدرآباد۔/19 فروری، ( سیاست نیوز) بی آر ایس رکن کونسل کویتا 25 فروری کو مہاراشٹرا کے ممبئی کا دورہ کریں گی۔ کویتا ایک خانگی ٹی وی چینل کی جانب سے منعقد کئے جارہے پروگرام آئیڈیاز آف انڈیا سمٹ 2023 میں شرکت کریں گی۔ وہ 2024 ��نتخابات اور اپوزیشن کی حکمت عملی کے موضوع پر مذاکرہ میں حصہ لیں گی۔ ان کے ہمراہ دیگر پارٹیوں کے ارکان اسمبلی شامل رہیں گے جن میں شیو سینا رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی، عام آدمی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
762175 · 2 years
Text
ہماری’تیر اورکمان‘ چوری لی گئی ہے۔ سنجے راؤت - Siasat Daily
الیکشن کمیشن آف انڈیا نے پارٹی نام ”شیوسینا“ اور نشان”تیراو رکمان‘‘ یکناتھ شنڈے کی قیادت والے دھڑے کوالاٹ کردیاہے۔ممبئی۔ شیو سینا(ادھو ٹھاکرے دھڑا) کے لیڈر سنجے راؤت نے ہفتہ کے روز یکناتھ شنڈی کی پارٹی پرطنز کیااو رکہاکہ وہ نشان”تیر اورکمان‘‘ چوری کرلیاگیاہے۔اس بات کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ اعلی حکام کے لوگ ای سی کے فیصلے میں ”ملوث“ ہیں راؤت نے کہاکہ ”ہمارا تیر کمان چوری“کرلیاگیاہے۔ اعلی حکام کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoguys657 · 2 years
Text
ہماری’تیر اورکمان‘ چوری لی گئی ہے۔ سنجے راؤت - Siasat Daily
الیکشن کمیشن آف انڈیا نے پارٹی نام ”شیوسینا“ اور نشان”تیراو رکمان‘‘ یکناتھ شنڈے کی قیادت والے دھڑے کوالاٹ کردیاہے۔ممبئی۔ شیو سینا(ادھو ٹھاکرے دھڑا) کے لیڈر سنجے راؤت نے ہفتہ کے روز یکناتھ شنڈی کی پارٹی پرطنز کیااو رکہاکہ وہ نشان”تیر اورکمان‘‘ چوری کرلیاگیاہے۔اس بات کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ اعلی حکام کے لوگ ای سی کے فیصلے میں ”ملوث“ ہیں راؤت نے کہاکہ ”ہمارا تیر کمان چوری“کرلیاگیاہے۔ اعلی حکام کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoking009 · 2 years
Text
ہماری’تیر اورکمان‘ چوری لی گئی ہے۔ سنجے راؤت - Siasat Daily
الیکشن کمیشن آف انڈیا نے پارٹی نام ”شیوسینا“ اور نشان”تیراو رکمان‘‘ یکناتھ شنڈے کی قیادت والے دھڑے کوالاٹ کردیاہے۔ممبئی۔ شیو سینا(ادھو ٹھاکرے دھڑا) کے لیڈر سنجے راؤت نے ہفتہ کے روز یکناتھ شنڈی کی پارٹی پرطنز کیااو رکہاکہ وہ نشان”تیر اورکمان‘‘ چوری کرلیاگیاہے۔اس بات کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ اعلی حکام کے لوگ ای سی کے فیصلے میں ”ملوث“ ہیں راؤت نے کہاکہ ”ہمارا تیر کمان چوری“کرلیاگیاہے۔ اعلی حکام کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gamekai · 2 years
Text
ہماری’تیر اورکمان‘ چوری لی گئی ہے۔ سنجے راؤت - Siasat Daily
الیکشن کمیشن آف انڈیا نے پارٹی نام ”شیوسینا“ اور نشان”تیراو رکمان‘‘ یکناتھ شنڈے کی قیادت والے دھڑے کوالاٹ کردیاہے۔ممبئی۔ شیو سینا(ادھو ٹھاکرے دھڑا) کے لیڈر سنجے راؤت نے ہفتہ کے روز یکناتھ شنڈی کی پارٹی پرطنز کیااو رکہاکہ وہ نشان”تیر اورکمان‘‘ چوری کرلیاگیاہے۔اس بات کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ اعلی حکام کے لوگ ای سی کے فیصلے میں ”ملوث“ ہیں راؤت نے کہاکہ ”ہمارا تیر کمان چوری“کرلیاگیاہے۔ اعلی حکام کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 9 months
Text
امن و امان کا بہانہ بنا کر الیکشن ملتوی کرنا مناسب نہیں، سراج الحق
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا کہنا ہے کہ امن اوامان کا بہانہ بنا کر الیکشن ملتوی کرنا مناسب نہیں، افغانستان کی موجودہ انتظامیہ پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتی ہے، ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیئے اور انڈیا کو یہ موقع نہیں دینا چاہیے کہ وہ افغانستان کو مورچے کے طور پر استعمال کر سکے۔ امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے لوئردیر سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 7 سے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 7 months
Text
بھارتی الیکشن اور مسلمانوں کی شامت
Tumblr media
 بھارت میں اگلے دو ماہ میں عام انتخابات متوقع ہیں۔ اب تک کے آنکڑوں کے مطابق حکمران جماعت بی جے پی کی جیت بظاہر یقینی ہے۔ یوں دو ہزار چودہ کے بعد سے نریندر مودی مسلسل تیسری بار وزیرِ اعظم بننے کا ریکارڈ قائم کریں گے۔ حزبِ اختلاف کی دو درجن جماعتوں نے چند ماہ قبل ’’ انڈیا‘‘ نامی اتحاد قائم کیا تھا، وہ باہمی نفاق کی نذر ہوتا جا رہا ہے۔ اس اتحاد میں جتنی جماعتیں ہیں، ان سب کے رہنما اگلا وزیرِ اعظم بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ انڈیا اتحاد میں شامل ایک اہم جماعت جنتا دل کے سربراہ اور ریاست بہار کے وزیرِ اعلیٰ نتیش کمار نے دوبارہ بی جے پی سے ہاتھ ملا لیا ہے جب کہ مغربی بنگال کی وزیرِ اعلیٰ اور ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بینر جی اور کانگریس کے رہنما راہول گاندھی کے درمیان کچھاؤ کھل کے سامنے آ رہا ہے۔ راہول کانگریس کی حالیہ ریاستی انتخابات میں خراب کارکردگی کے باوجود خود کو بادشاہ گر اور بی جے پی کے بعد سب سے بڑی ملک گیر جماعت کا قائد سمجھ رہے ہیں۔ وہ بھی اس حقیقت سے آنکھیں چار نہیں کر پا رہے کہ کانگریس کبھی ملک گیر جماعت ہوا کرتی تھی، اب نہیں ہے۔ ’’ انڈیا ’’ اتحاد میں لوک سبھا کے ٹکٹوں کی تقسیم کی بابت بھی اختلافات ہیں۔ میڈیا ننانوے فیصد بی جے پی نواز ہے اور اپوزیشن اتحاد کو مسلسل آڑے ہاتھوں لے رہا ہے۔
بی جے پی نے ’’ انڈیا ’’ اتحاد کے اردگرد دائرہ مزید تنگ کرنے کے لیے مرکزی تحقیقاتی ادارے سی بی آئی کو حزبِ اختلاف کے رہنماؤں کے پیچھے لگا کر بدعنوانی اور کرپشن کے پرانے اور نئے مقدمات کھول دیے ہیں۔ جب کہ بی جے پی کی سوشل میڈیا طاقت بھی بھرپور طریقے سے حرکت میں ہے۔ بظاہر بی جے پی کو اس بار ’’ مسلم کارڈ ’’ استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ پھر بھی یہ محاذ مسلسل گرم ہے۔ اکیس جنوری کو ایودھیا میں رام مندر کے افتتاح سے بی جے پی نے جس انداز سے اپنی انتخابی مہم کا صور پھونکا ہے۔ اس کا اثر ان تمام ریاستوں میں محسوس ہونے لگا ہے جہاں بی جے پی برسراقتدار ہے۔ مثلاً بنارس کی قدیم گیان وپی مسجد کو ایک مقامی عدالت نے پرانا مندر قرار دے کر اسے سربمہر کرنے کے بعد احاطے میں پوجاپاٹ کی اجازت دے دی۔ دارلحکومت دلی میں بلدیہ کے بلڈوزروں نے دو مساجد گرا دی ہیں۔ ان میں سے ایک چھ سو سال پرانی مسجد جو مہرولی کے علاقے میں واقع تھی، اسے سرکاری زمین پر غیر قانونی تعمیر قرار دے کے منہدم کیا گیا۔
Tumblr media
اس دوران واشنگٹن ڈی سی میں قائم ایک تھنک ٹینک انڈیا ہیٹ لیب ( آئی ایچ ایل ) نے گذشتہ ہفتے جو سالانہ تحقیقاتی رپورٹ جاری کی ہے، اس کے مطابق دو ہزار تئیس میں روزانہ ملک میں اوسطاً دو مسلم دشمن واقعات رونما ہوئے۔ چھ سو اڑسٹھ نفرت انگیز واقعات میں سے پچھتر فیصد ( چار سو تریپن ) ان ریاستوں میں ہوئے جہاں بی جے پی اقتدار میں ہے۔ ان میں سے بھی تین ریاستوں (مہاراشٹر ، اتر پردیش اور مدھیہ پردیش) میں مجموعی طور پر تینتالیس فیصد نفرت انگیز تقاریر ہوئیں اور فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھانے کا مواد پھیلایا گیا۔ ہریانہ اور اترا کھنڈ کا شمار اگرچہ بی جے پی کی زیرِ اقتدار چھوٹی ریاستوں میں ہوتا ہے مگر وہاں مسلمان برادریوں کے خلاف اگست سے اب تک سب سے زیادہ پرتشدد واقعات دیکھنے میں آئے۔ رپورٹ کے مطابق زیادہ تر نفرتی تقاریر اور مواد کا پھیلاؤ آر ایس ایس سے جڑی دو ذیلی تنظیموں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے ذریعے ہوا۔ دونوں تنظیموں کو دو ہزار اٹھارہ میں امریکی سی آئی اے انتہاپسند مذہبی گروہوں کی فہرست میں شامل کر چکی ہے۔ 
مسلمانوں کے خلاف میڈیا، سوشل میڈیا اور سیاسی پلیٹ فارموں سے نفرت انگیز پروپیگنڈہ اب بھارت میں ایک معمول کی بات کے طور پر نچلی سطح تک قبول کیا جا چکا ہے۔ اگلے دو ماہ کے دوران انتخابی مہم میں اس نفرت میں کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔ نفرت انگیز پروپیگنڈے کا محور وہی پرانے موضوعات ہیں۔ لو جہاد یعنی ہندو لڑکیوں کو شادی کا جھانسہ دے کر مسلمان مذہب تبدیل کراتے ہیں۔ لینڈ جہاد یعنی مسلمان سرکاری زمین ہتھیا کر اپنی عبادت گاہیں تعمیر کر رہے ہیں۔ حلال جہاد یعنی مسلمان تاجر حلال کو بہانہ بنا کے ہندو کاروباریوں سے سامان نہیں لیتے تاکہ وہ معاشی طور پر کمزور ہو جائیں۔ پاپولیشن جہاد یعنی مسلمان اپنی تعداد تیزی سے بڑھا رہے ہیں تاکہ ہندوؤں پر غلبہ حاصل ہو سکے۔ حالانکہ یہ تمام پروپیگنڈہ نکات یکے بعد دیگرے منطق کی کسوٹی پر ڈھے چکے ہیں۔ مثلاً سرکار کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق حالیہ برسوں میں مسلمانوں میں پیدائش کی شرح دیگر طبقات کے مقابلے میں تیزی سے کم ہوئی ہے۔
جب سے اسرائیل اور حماس کا جھگڑا شروع ہوا ہے، آر ایس ایس کے بھگتوں کو مسلمان مخالف ایمونیشن کی ایک نئی کھیپ ہاتھ لگ گئی ہے۔ سات اکتوبر کے بعد سے ہر پانچویں تقریر فلسطینیوں سے نمٹنے کی اسرائیلی حکمتِ عملی کی سراہنا سے بھری ہوئی ہے۔ مثلاً وشو ہندو پریشد کے سربراہ پراوین تگڑیا نے ریاست ہریانہ میں سنگھی بھگتوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ اس وقت اسرائیل کی باری ہے۔ ہمیں بھی اپن�� گلی محلوں میں ایسے ہی فلسطینیوں (مسلمان) کا سامنا ہے اور ان سے اپنی خوشحالی اور عورتوں کو بچانا ہمارے لیے بھی ایک بڑا چیلنج ہے‘‘۔ بی جے پی کے ایک رہنما کپل مشرا کے بقول اسرائیل کو آج جس صورتِ حال کا سامنا ہے، ہمیں تو یہ چودہ سو سال سے درپیش ہے۔ بی جے پی حکومت نے آئی ایچ ایل اور ہندوتوا واچ نامی تھنک ٹینک کی ویب سائٹس بھارت کی حدود میں بلاک کر دی ہیں۔ کیونکہ دونوں ویب سائٹس مسلم مخالف سرکاری و سیاسی پروپیگنڈے میں پیش کردہ خود ساختہ حقائق کو مسلسل چیلنج کر کے متوازی بیانیے کو تقویت دے رہی ہیں۔ 
( ٹیپ کا بند یہ ہے کہ دو روز قبل دلی کے علاقے کھجوری خاص میں بلدیہ کے بلڈوزروں نے وکیل حسن کا گھر تجاوز قرار دیتے ہوئے منہدم کر دیا۔ یہ وہی وکیل حسن ہیں۔ جنہوں نے نومبر میں اپنے ساتھیوں کی ریسکیو ٹیم کی مدد سے اتراکھنڈ میں کوئلے کی ایک کان کی دیواریں منہدم ہونے کے سبب دو ہفتے سے کان میں پھنسے اکتالیس مزدوروں کو بحفاظت زندہ نکال لیا تھا اور اس کارنامے پر وزیرِ اعظم نریندر مودی سے لے کے نیشنل میڈیا تک سب نے ہی وکیل حسن کو ایک قومی ہیرو قرار دیا تھا اور انھیں اور ان کی ٹیم کو چوطرف سے انعامات اور مبارک باد کے پیغامات سے لاد دیا تھا)۔
وسعت اللہ خان 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
maqsoodyamani · 2 years
Text
صدارتی انتخاب: اب پوار کی پارٹی میں بغاوت، کراس ووٹنگ کا زور
صدارتی انتخاب: اب پوار کی پارٹی میں بغاوت، کراس ووٹنگ کا زور
صدارتی انتخاب: اب پوار کی پارٹی میں بغاوت، کراس ووٹنگ کا زور نئی دہلی ، 18 جولائی ( آئی این ایس انڈیا) ہندوستان کے 15ویں صدر کے انتخاب کے لیے جاری ووٹنگ میں کافی حد تک کراس ووٹنگ ہو رہی ہے۔ ووٹنگ میں کل 4800 منتخب ایم پی اور ایم ایل ایز حصہ لے رہے ہیں۔ 27 پارٹیوں کی حمایت کے ساتھ، دروپدی مرمو کو برتری حاصل ہے۔ الیکشن میں این ڈی اے امیدوار کی جیت یقینی ہے، لیکن اپوزیشن کے عوامی نمائندوں میں جس…
Tumblr media
View On WordPress
8 notes · View notes
risingpakistan · 4 years
Text
شکر ہے چین پاکستان نہیں ہے : وسعت اللہ خان
اگر انڈیا چین سرحد کی لمبان ساڑھے تین ہزار کلو میٹر ہے تو پاک انڈیا بارڈر کی طوالت بھی تین ہزار تین سو کلومیٹر سے کم نہیں۔ مگر چین کی خوش قسمتی کہ وہ پاکستان نہیں ورنہ اب تک جانے کیا سے کیا ہو چکا ہوتا۔ بیس فوجیوں کا مرنا اور وہ بھی کسی دہشت گرد یا خود کش کے ذریعے نہیں بلکہ مدِ مقابل اصلی باوردی دشمن کے ہاتھوں ڈنڈوں، سریوں سے مرنا کسی بھی چھوٹے سے چھوٹے ملک کے لیے ناقابلِ برداشت ہے جبکہ انڈیا کوئی چھوٹا ملک بھی نہیں۔ چین اگر بیس ہے تو انڈیا انیس مگر چین خوش قسمت ہے کہ وہ پاکستان نہیں۔ یاد نہیں جب 15 دسمبر 2001 کو انڈین لوک سبھا پر پانچ دہشت گردوں نے حملہ کر کے نو محافظ ہلاک کر دیے تھے تو جواب میں ایک بھی دہشت گرد نہیں بچ پایا تھا بلکہ افضل گرو سمیت پورا نیٹ ورک بھی پکڑا گیا تھا۔
واجپائی حکومت نے محض زبانی احتجاج نہیں کیا تھا بلکہ عملاً پوری سرحد پر پوری فوج لا کے کھڑی کر دی تھی جو نو ماہ تک ٹس سے مس نہ ہوئی۔ وہ تو امریکہ بیچ میں آ گیا اور اس نے انڈیا کا غصہ ٹھنڈا کیا۔ جس طرح اس واردات سے دو برس پہلے کرگل مہم جوئی کے موقع پر انڈیا کا غصہ ٹھنڈا کیا تھا۔ جب چھبیس تا انتیس نومبر 2008 کو ممبئی دہشت گرد حملوں میں ایک سو چھیاسٹھ عام شہری اور نو دہشت گرد مارے گئے اور ایک زندہ پکڑا گیا۔ اس وقت بھی بظاہر پاکستان ان حملوں میں براہِ راست ملوث نہیں تھا مگر آج تک ان حملوں کے نتائج پاکستان کا پیچھا کر رہے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کی عمارت سے واشنگٹن کے سٹیٹ ڈپارٹمنٹ تک اور اجمل قصاب کی سزائے موت سے سے لے کر مطلوب ملزم زکی الرحمان لکھوی اور حافظ سعید کی پاکستانی عدالتوں کے ذریعے گوشمالی تک ایک ایسا باب ہے جو بارہ برس سے کھلا ہوا ہے۔
اسی طرح 18 ستمبر 2016 کو کشمیر کی لائن آف کنٹرول کے دوسری جانب واقع اڑی چھاؤنی پر حملے میں انیس بھارتی فوجی اور چار حملہ آور ہلاک ہو گئے۔ چند گھنٹے میں ہی انڈیا اس نتیجے پر پہنچ گیا کہ یہ میڈ ان پاکستان کارروائی ہے۔ چنانچہ ’گھس کے ماریں گے‘ کا نعرہِ مستانہ بلند ہوا۔ پاکستان سے ہر طرح کا سفارتی، سیاسی، تجارتی ثقافتی لین دین و رابطہ معطل ہو گیا۔ اس دوران مودی سرکار نے سرحد پار کوئی سرجیکل سٹرائیک بھی کی جس کا ریکارڈ آج تک کلاسیفائیڈ ہے۔ البتہ بالی وڈ اڑی اور سرجیکل سٹرائکس پر فلمیں بنا چکا ہے۔ جب 14 فروری 2019 کو کشمیری قصبے پلواما کے قریب ایک خودکش نے بارودی ٹرک اڑا دیا اور چالیس کے لگ بھگ انڈین نیم فوجی جوان ہلاک ہوئے تب بھی چند ہی گھنٹے کے اندر اندر خود کش کے قدموں کے نشانات اسلام آباد تک جاتے ہوئے پہچان لیے گئے۔
ایک بار پھر گھس کے ماریں گے کا غلغلہ ہوا۔ ایک ہفتے کے اندر اندر انڈین فضائیہ نے بالاکوٹ پر سرجیکل سٹرائکس کیں اور اتنے دہشت گرد مار ڈالے کہ آج تک گنتی جاری ہے۔ پورا لوک سبھا الیکشن پلواما کے شہیدوں کے نام پر لڑا اور جیتا گیا۔ آج بھی جب کوئی کہتا ہے کہ پاکستان سے بات چیت کا سلسلہ بحال کیا جائے تو دلیل یہ آتی ہے کہ دہشت گردی اور بات چیت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ اس تناظر میں چین کی خوش قسمتی پر مزید رشک آتا ہے کہ وہ پاکستان نہیں۔ ورنہ اور کچھ نہیں تو پچھلے ایک ہفتے کے دوران ساڑھے تین ہزار کلو میٹر کی سرحد پر کہیں نہ کہیں تو انڈین توپ خانے نے کشمیر کی لائن آف کنٹرول کی طرح اپنی موجودگی کا احساس دلایا ہوتا۔ انڈین وزیرِ داخلہ امت شاہ نے سال بھر پہلے لوک سبھا میں سینہ ٹھونک کر کہا تھا کہ انڈیا نہ صرف پاکستان کے زیرِ قبضہ کشمیر، گلگت و بلتستان بلکہ چین کے قبضہ سے اکسائی چن کا علاقہ بھی چھڑوائے گا۔ 
آج چین کہہ رہا ہے کہ لداخ کی وادیِ گلوان بھی اسی کی ہے۔ مگر امت شاہ چپ ہیں۔ بیس فوجیوں کی ہلاکت کوئی معمولی بات نہیں ہوتی مگر ماضی کے برعکس اب تک لوک سبھا کا اجلاس تک نہیں بلایا گیا۔ بیجنگ سے انڈین سفیر کو صلاح مشورے کے بہانے بھی واپس آنے کو نہیں کہا گیا۔ کسی جونئیر وزیر تک کے منہ سے یہ تک نہیں کہلوایا گیا کہ کرارا جواب ملے گا یا چن چن کے ماریں گے۔ یہ تک نہیں کہا گیا کہ انڈیا اپنی مرضی کے وقت اور مقام پر مناسب جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ وزیرِ اعظم نریندر مودی ایسی کسی واردات کے بعد دن میں چوبیس بار پاکستان کا نام لے چکے ہوتے مگر پچھلے سات دن میں ان کے لبوں پر ایک بار بھی چین کا نام نہیں آیا۔ بس یہ فرمایا کہ شہیدوں کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔
کئی انڈین شہروں میں چینی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چل رہی ہے۔ چینی صدر کے پتلے، چینی کھلونے اور ٹی وی سیٹ بھی جلائے گئے ہیں مگر اب تک دلی سے یہ اعلان نہیں ہوا کہ انڈیا دوطرفہ تجارتی تعلقات عارضی طور پر معطل کر رہا ہے جیسا کہ پاکستان کے ساتھ پچھلے ڈیڑھ برس سے معطل ہیں۔ بات یہ ہے کہ جب تجارتی تعلقات کا دائرہ نوے ارب ڈالر سے بھی بڑا ہو۔ جب انڈیا میں چینی سرمایہ کاری کا حجم تیس ارب ڈالر کے لگ بھگ ہو۔ جب پاکستان کے علاوہ نیپال، سری لنکا، مالدیپ، بنگلہ دیش اور برما سمیت کسی سے بھی ایسے مثالی مراسم نہ ہوں کہ ان پر بلاجھجھک تکیہ کیا جا سکے۔ اور جب چینی معیشت کا حجم چودہ ٹریلین اور انڈین معیشت کا حجم تین ٹریلین ڈالر ہو تو پھر گھس کے ماریں گے کا نعرہ مارنا ذرا مشکل ہو جاتا ہے۔
ان حالات میں کمہار کا غصہ گدھے پر ہی نکل سکتا ہے اور دھینگا مشتی کے بعد چور نگاہوں سے ادھر ادھر دیکھتے ہوئے کپڑے جھاڑ کر اٹھ کھڑے ہونا ہی دانشمندی ہے۔ اتنی عقل تو پاگل میں بھی ہوتی ہے کہ کس کنگلے کے دروازے پر کب پتھر مارنا ہے اور کس چوہدری کے دروازے کو محض گھور کے نکل جانا ہے۔ سفید کرتا پاجامہ واسکٹ پہنے ایک صاحب گلی سے گزر رہے تھے کہ اوپر سے کسی نے باسی دال کی دیگچی الٹ دی۔ سفید پوش صاحب چیخے ابے ہمت ہے تو سامنے آ یہ بزدلوں کی طرح دال پھینک کر چھپ کیوں گیا ہے۔ تھوڑی دیر میں ایک چھ فٹا ہٹا کٹا پہلوان سیڑھیاں الانگھتا نیچے آیا۔ ہاں جی بتاؤ کیا تکلیف ہے؟ سفید پوش صاحب نے پہلے خود کو اور پھر پہلوان کو جانچا اور پھر متانت سے کہا ارے صاحب کچھ نہیں۔ آپ نے جو دال پھینکی وہ اتنی لذیذ ہے کہ سوچا آپ کو نیچے بلا کر اس کی ترکیب ہی پوچھ لیں۔
وسعت اللہ خان
بشکریہ بی بی سی اردو  
1 note · View note
airnews-arngbad · 2 years
Text
آکاشوانی اورنگ آباد‘اُردو علاقائی خبریں' تاریخ: 11 جون 2022 وقت: صبح 09:00-09:10
::::: سرخیاں:::::: پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں: ٭ راجیہ سبھا کیلئے ہوئے انتخابات میں مہاراشٹر سے بی جے پی کے 3  اور شیوسینا‘ کانگریس و راشٹروادی کانگریس کا ایک۔ ایک اُمیدوار منتخب۔ ٭ ریاست میں کورونا کے 3 ہزار 81 نئے مریض۔ ٭ بی جے پی کی ترجمان کی جانب سے حضورِ اقدس ﷺ کی شان میں گستاخی کے خلاف احتجاجی مظاہرے۔ ٭ مہاراشٹر کے جنوبی کوکن میں مانسون داخل۔ اور۔۔٭ کھیلو انڈیا مقابلوں میں مہاراشٹر کی ملّ کھمب ٹیم کو طلائی تمغہ۔ ***** ***** ***** اب خبریں تفصیل سے: راجیہ سبھا کیلئے مہاراشٹر سے بی جے پی کے 3 اور مہا وِکاس آگھاڑی کی تینوں رُکن جماعتوں شیوسینا‘ کانگریس و راشٹروادی کانگریس کا ایک ایک اُمیدوار منتخب ہوا ۔ آج علی الصبح ان نتائج کا اعلان کیا گیا۔ ان انتخابات کیلئے کل شام رائے دہی کا عمل پایۂ تکمیل کو پہنچا تھا۔ شیوسینا کے رکنِ اسمبلی رمیش لٹکے کی موت اور ریاستی وزیر نواب ملک اور انیل دیشمکھ کے جیل میں ہونے کے باعث 288 میں سے 285 ارکانِ اسمبلی راجیہ سبھا انتخابات میں اپنے حقِ رائے دہی کا استعمال کرسکے۔ اس کے علاوہ بی جے پی نے یشومتی ٹھاکر‘ جتندر آہواڑ اور سہاس کاندے کی رائے دہی پر اعتراض اُٹھایا۔ جس کے بعد انتخابی کمیشن نے شیوسینا کے سہاس کاندے کے ووٹ کو کالعدم قرار دیا اور بقیہ اعتراضات مسترد کیے۔ بعد ازاں ووٹوں کی گنتی عمل میں آئی۔ ریاست سے راجیہ سبھا کی چھٹی نشست کیلئے ہوئے سخت مقابلے میں بی جے پی کے دھننجئے مہاڈِک کو 41 اور شیوسینا کے سنجے پوار کو 33 ووٹ ملے۔ اس کے علاوہ بی جے پی کے انیل بونڈے‘ پیوش گوئل‘ شیوسینا کے سنجئے رائوت‘ کانگریس کے عمران پرتاپ گڑھی اور راشٹروادی کانگریس کے پرفل پٹیل منتخب قرار پائے۔ ***** ***** ***** مہاراشٹر کے ساتھ ساتھ راجستھان‘ کرناٹک اور ہریانہ سے بھی راجیہ سبھا اراکین کا انتخاب عمل میں آیا۔ کانگریس کے  2 ارکانِ اسمبلی کی جانب سے ضوابط کی خلاف ورزی کے الزام میں ہریانہ میں بھی انتخابی کمیشن نے ووٹوں کی گنتی روکے رکھی۔ اس سلسلے میں دونوں پارٹیوں کی جانب سے انتخابی کمیشن میں شکایت درج کروائی گئی۔ ہریانہ میں 90  ارکانِ اسمبلی میں سے 89  ارکان نے ووٹ ڈالا۔ آزاد رُکن بلراج سنگھ کُنڈو نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے بعد ہریانہ سے بی جے پی کے کرشن لال پوار اور بی جے پی ہی کے حمایت یافتہ کارتکیہ شرما منتخب ہوئے۔ ***** ***** ***** راجستھان میں راجیہ سبھا کی 4 میں سے 3 نشستوں پر کانگریس کے رندیپ سنگھ سرجے والا‘ مکل واسنک اور پرمود تیواری منتخب ہوئے‘ جبکہ چوتھی نشست پر بی جے پی کے اُمیدوار گھنشیام تیواری کا انتخاب عمل میں آیا۔ کرناٹک کی راجیہ سبھا کی 4 نشستوں میں 3 پربی جے پی کے اور ایک کانگریس امیدوار منتخب ہوا۔ ان میں بی جے پی کے وزیرِ مالیات نرملا سیتا رَمن‘ اداکار جگیش اور لیہر سنگھ اور کانگریس کے جئے رام رمیش شامل ہیں۔ ***** ***** ***** راشٹروادی کانگریس کے ارکانِ اسمبلی انیل دیشمکھ اور نواب ملِک کو اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرنے کی اجازت دینے سے ممبئی عدالت ِ عالیہ نے انکار کردیا۔ پرسوں سیشن کورٹ کی جانب سے یہ اجازت مسترد کیے جانے کے بعد اس فیصلے کو بہ عجلت ممبئی عدالت ِ عالیہ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت ِ عالیہ میں سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے کہا کہ یہ عرضداشت ناقابلِ سماعت ہے۔ جواب میں نواب ملِک کے وکیل نے استدلال پیش کیا کہ نواب ملِک قید میں نہیں بلکہ اسپتال میں ہیں اور انھیں اگر کچھ وقفے کیلئے اجازت دی گئی تو وہ اپنا آئینی اختیار استعمال کرسکتے ہیں۔ تاہم عدالت ِ عالیہ نے یہ استدلال مسترد کردیا۔ دریں اثناء اس الیکشن کیلئے بی جے پی کے رکنِ اسمبلی لکشمن جگتاپ اور مکتا تلک نے ایمبولنس میں آکر اپنا ووٹ ڈالا۔ ***** ***** ***** CRPF کے مغربی حلقے کے انسپکٹر جنرل رندیپ دتا نے کہا ہے کہ ملک کی سلامتی کو برقرار رکھنے کیلئے CRPF اپنے عہد و فرائض کی پابند ہے۔ جنرل ڈیوٹی کے 401 سی آر پی ایف جوان ناگپور کے ہنگنا گروپ سینٹر سے پاس آئوٹ ہوئے۔ اس ٹیم کو تقسیمِ اسناد و حلف برداری کی تقریب انسپکٹر جنرل دتا کی موجودگی میں عمل میں آئی۔ سی آر پی ایف کے دستوں کو نکسلائٹس سے متاثرہ علاقوں‘ جموں و کشمیر اور ملک کے دیگر حساس مقامات پر تعینات کیا جاتا ہے۔ ***** ***** ***** وزیرِ صحت راجیش ٹوپے نے کہا ہے کہ خود سپردگی کرنے والے نوجوان نکسلائٹس کو تربیتی ادارے آئی ٹی آئی میں کاروباری تربیت دی جائیگی اور ان کیلئے نشستیں مخصوص کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ اس خصوص میں کل ممبئی میں منعقدہ اجلاس سے وہ خطاب کررہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ گڈچرولی اور گوندیا اضلاع میں دو نئے آئی ٹی آئی کالج شروع کیے جارہے ہیں۔ ان کالجوں میں داخلے کیلئے میرٹ کی کوئی شرط نہیں ہوگی۔ وزیرِ موصوف نے کہا کہ اس فیصلے سے گمراہ نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو قومی دھارے میں لانے میں مدد ملے گی۔ ***** ***** ***** پوت�� طرزِ بھرتی کے نامزد کیے گئے اساتذہ اور غیر تدریسی ملازمین کے عہدے کے امیدواروںکو شالارتھ طرزِ ملازمت میں شامل کرنے کیلئے اب شخصی اپروول کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اسکولی تعلیم کی وزیر ورشا گائیکواڑ نے یہ اعلان کیا۔ اس سلسلے میں سرکاری حکمنامہ کل جاری کیا گیا۔ ***** ***** ***** اسٹیٹ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی جانب سے اس برس اشاڑھی یاترا کیلئے 4 ہزار بسیں چلائی جائیں گی۔ اس خصوص میں 14 جون کو شولاپور ضلع انتظامیہ کے اجلاس کے بعد فیصلہ ہوگا۔ یہ اطلاع ایس ٹی شولاپور ڈویژن کے افسر سریش لونکر نے دی۔ پنڈھر پور اشاڑھی یاترا کے دوران ڈرون کیمروں کے ذریعے عکس بندی پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اَپّر ڈسٹرکٹ کلکٹر شما پوار نے کل یہ حکم جاری کیا۔ 30 جون تا 13 جولائی یہ احکامات نافذالعمل رہیں گے۔ ***** ***** ***** پنیہ شلوک اہلیہ دیوی ہولکر شولاپور یونیورسٹی کے تحریری امتحانات 20 جون سے آف لائن یعنی معمول کے طرز پر ہوں گے۔ امتحانی شعبے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شیوکمار گن پور نے بتایا کہ شہری علاقوں میں 24  اور دیہی علاقوں میں 47  اس طرح مجموعی طور پر 71 مراکز پر یہ امتحانات منعقد ہوں گے۔ ریاستی حکومت کی ہدایت کے مطابق امتحانات دینے والے طلبہ کو ایک گھنٹے کیلئے 15 منٹ اضافی وقت دیا جائیگا۔ 7 اگست تک یہ امتحانات جاری رہیں گے۔ ***** ***** ***** ریاست میں کل کووِڈ سے متاثرہ 3 ہزار 81 نئے مریض پائے گئے، جس کے بعد ریاست میں اب تک کورونا سے متاثر ہونے والے مریضوں کی کُل تعداد 79 لاکھ 4 ہزار 709 ہوگئی ہے۔ کل اس وباء کے باعث کوئی بھی موت واقع نہیں ہوئی۔ ریاست میں کورونا کے باعث اب تک ایک لاکھ 47 ہزار 866  افراد فوت ہوچکے ہیں۔ اب بھی ریاست کے مختلف خانگی و سرکاری اسپتالوں میں 13 ہزار 329 مریض زیرِ علاج ہیں۔ مراٹھواڑہ میں کل کورونا سے متاثرہ 11 مریض پائے گئے‘ جن میں لاتور ضلع کے 8  اور ناندیڑ ضلع کے 3 مریض شامل ہیں۔ ***** ***** ***** بھارتیہ جنتا پارٹی کی معطل شدہ ترجمان نپور شرما کی جانب سے خانگی ٹی وی چینل پر پیغمبر ِ اسلام حضرت محمدصلی اللہ علیہ و سلم کی شانِ اقدس میں گستاخانہ بیان دینے کے خلاف مسلمانوں نے مختلف مقامات پر پُرزور احتجاج کیا۔ پربھنی میں بھی اہانت ِ رسول ؐ کیخلاف زبردست جلوس نکالا گیا۔ شاہی مسجد اسٹیشن روڈ سے ضلع کلکٹر دفتر تک نکالے گئے اس احتجاج جلوس میں ہزاروں مسلم نوجوانوں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے نپور شرما کی فی الفور گرفتاری اور ان کے خلاف سخت کارروائی کیے جانے کا مطالبہ کیا۔ اورنگ آباد میں مجلس اتحادالمسلمین کے رکنِ پارلیمان امتیاز جلیل کی قیادت میں مسلمانوں نے بی جے پی ترجمان کی جانب سے حضرت محمد ﷺ کی شان میں گستاخی کی پُرزور مذمت کی اور انھیں فوری گرفتار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے زوردار نعرے بازی کی۔ اورنگ آباد ضلع میں اڈول‘ بڑکن ‘ دولت آباد اور دیگر مضافات میں بھی مسلمانوں کی جانب سے بند منایا گیا۔ بیڑ ضلع کے پرلی ویجناتھ میں بھی شانِ رسالتؐ میں گستاخی کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔ اس موقع پر ڈپٹی ڈویژنل افسران کو محضر بھی پیش کیا گیا۔ ***** ***** ***** موسمی برسات مانسون جنوبی کوکن میں داخل ہوگیا ہے۔ محکمۂ موسمیات کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مانسون کی پیش قدمی کیلئے ماحول سازگار ہے۔ اس لیے آئندہ دو تا تین دِنوں میں ریاست کے دیگر علاقوں میں بھی مانسون پہنچ جائیگا۔ ***** ***** ***** کھیلو انڈیا مقابلوں میں مہاراشٹر کی ملّ کھمب کھلاڑیوں کی ٹیم نے طلائی تمغہ حاصل کیا ۔ مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کے چیلنج کیخلاف مہاراشٹر نے کی ٹیم نے صرف آدھے پوائنٹ سے فتح حاصل کی۔ ***** ***** ***** ::::: سرخیاں:::::: آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر: ٭ راجیہ سبھا کیلئے ہوئے انتخابات میں مہاراشٹر سے بی جے پی کے 3  اور شیوسینا‘ کانگریس و راشٹروادی کانگریس کا ایک۔ ایک اُمیدوار منتخب۔ ٭ ریاست میں کورونا کے 3 ہزار 81 نئے مریض۔ ٭ بی جے پی کی ترجمان کی جانب سے حضورِ اقدس ﷺ کی شان میں گستاخی کے خلاف احتجاجی مظاہرے۔ ٭ مہاراشٹر کے جنوبی کوکن میں مانسون داخل۔ اور۔۔٭ کھیلو انڈیا مقابلوں میں مہاراشٹر کی ملّ کھمب ٹیم کو طلائی تمغہ۔ ***** ***** *****
0 notes
cryptosecrets · 2 years
Text
ہماری’تیر اورکمان‘ چوری لی گئی ہے۔ سنجے راؤت - Siasat Daily
الیکشن کمیشن آف انڈیا نے پارٹی نام ”شیوسینا“ اور نشان”تیراو رکمان‘‘ یکناتھ شنڈے کی قیادت والے دھڑے کوالاٹ کردیاہے۔ممبئی۔ شیو سینا(ادھو ٹھاکرے دھڑا) کے لیڈر سنجے راؤت نے ہفتہ کے روز یکناتھ شنڈی کی پارٹی پرطنز کیااو رکہاکہ وہ نشان”تیر اورکمان‘‘ چوری کرلیاگیاہے۔اس بات کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ اعلی حکام کے لوگ ای سی کے فیصلے میں ”ملوث“ ہیں راؤت نے کہاکہ ”ہمارا تیر کمان چوری“کرلیاگیاہے۔ اعلی حکام کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes