Tumgik
#ایئرپورٹ سکیورٹی فورس
urduchronicle · 9 months
Text
لاہور ایئرپورٹ پر دوحہ جانے والے جوڑے کے سامان سے ڈھائی کلو ہیروئن برآمد
ترجمان کے مطابق اے ایس ایف کے عملے نے دوحہ جانے والے  جوڑے سے 2.490 کلو گرام آئس ہیروئن  برآمد کر لی۔ تفصیلات کے مطابق مسافر آکاش مسیح اور انی آکاش کے سامان کو سکریننگ کے دوران مشکوک قرار دیا گیا۔ سامان کی تلاشی پر مذکورہ ہیروئن کو 1.250 کلو گرام اور 1.250 کلوگرام کے دو الگ الگ پیکٹوں کی صورت میں بیگ کے خفیہ خانوں سے برآمد کر کے اے ایس ایف کے عملے نے پیشہ ورانہ مہارت کا ثبوت دیتے ہوئے منشیات…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 4 years
Text
شیخ رشید کی آمد اور مستقبل
آیئے آپ کو بتاتے ہیں کہ وزیر داخلہ اور ان کی وزارت کتنی طاقتور ہے۔ نیکٹا جو، اس وزارت کا ایک منسلک ڈیپارٹمنٹ ہے، دہشت گردی سے متعلق تمام معلومات کا گڑھ ہے۔ اس ادارے کی انٹیلی جنس کو آرڈی نیشن کمیٹی تمام ایجنسیوں سے حساس ترین دہشت گردی سے معلومات اکٹھا کرتی اور وزیر داخلہ کو پیش کرتی ہے۔ یہ وزارت پاکستان کی اہم فورسز کی کپتان وزارت ہے۔ رینجرز، فرنٹیئر کور، فرنٹیئر کانسٹیبلری، کوسٹ گارڈز اور ان میں ہونے والی تعیناتیاں اس کے ماتحت ہیں۔ ایف آئی اے جو سیاسی اور اندرونی خطرات سے نمٹنے کا مرکزی ادارہ ہے، اسی وزارت کے ذریعے چلتا ہے۔ اسلام آباد کی تمام پولیس اس کی انگلی کے اشارے پر چلتی ہے۔ پاسپورٹ اور امیگریشن کے ڈیپارٹمنٹس اس کی بنائی ہوئی پالیسی کے تابع ہیں۔ نادرا جو اجتماعی معلومات کا مرکز ہے اور جس کا ڈیٹا سونے سے بھی مہنگا ہے، وزارت داخلہ کے دائرہ کار میں ہے۔
اسلام آباد میں موجود تمام سفارت خانے اور ان سے منسلک سفارت کاری کے دوسرے پلیٹ فارمز انتظامی طور پر وزارت داخلہ کے نیچے آتے ہیں۔ سفارت کاروں کا آنا جانا، ویزوں کا حصول، ویزوں میں توسیع، ان سفارت خانوں کی حفاظت اور ان سے جڑے ہوئے سکیورٹی کے معاملات سب وزارت داخلہ کے پاس ہیں۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس جس نے پاکستان کو کئی سالوں سے زچ کیا ہوا ہے، اپنے بیشتر مطالبات پر عمل درآمد کروانے کے لیے وزارت داخلہ کی کارکردگی کو سامنے رکھتی ہے۔ تمام کالعدم تنظیمیں ان کے اثاثے، قرقیاں، ان کی نقل و حرکت کی پابندیاں، سرحد پار آنا جانا، سب کچھ وزارت داخلہ دیکھتی ہے۔ ایئرپورٹ اور ملک میں داخلے اور اخراج کے تمام ذرائع وزارت داخلہ کی ذمہ داری ہے۔ اور تو اور اسلام آباد میں موجود دشمن اور دوست انٹیلی جنس ایجنسیوں کے معاملات بھی بذریعہ انٹیریئر منسٹری طے ہوتے ہیں۔
بیرون ملک تعینات خفیہ معلومات اکٹھا کرنے والے سفارتی اہلکار اسی وزارت کو رپورٹ کرتے ہیں۔ انسانی سمگلنگ، غیر قانونی مسافر، جنگ اور حادثات سے متاثرہ افراد کی بحالی سب اسی وزارت کی ذمہ داریوں میں آتے ہیں۔ اسلام آباد کو ہر طرح سے چلانے والا ادارہ یعنی سی ڈی اے سیاسی نمائندگی سے محروم نظام میں کلیدی کردار رکھتا ہے۔ یہ بھی وزیر داخلہ سے ربط میں چلتا ہے۔ قومی سلامتی کی پالیسی جو ملک بھر میں تمام صوبوں اور وفاقی اختیار میں علاقوں پر لاگو ہوتی ہے انٹیریئر منسٹر کے ہاتھ سے بنتی ہے۔ اس وزارت کا وزیر قوم کے سب سے اہم سلامتی سے متعلق فیصلہ ساز ادارے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا ممبر ہے۔ وزیر اعظم کو روزانہ کی بنیاد پر قومی سلامتی کو درپیش خطرات پر بریفنگ وزیر داخلہ دیتا ہے۔ اسلام آباد میں ہونے والے تمام سیاسی، غیرسیاسی ہنگامے سے نمٹنا اسی وزارت کا کام ہے۔ 
ایران اور افغانستان کے ساتھ مشترکہ سرحدی کمیٹیز جو دونوں ممالک کے ساتھ باہمی تعلقات کا اہم جز ہیں، اسی وزارت کے ذریعے چلتی ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان جس کی چند سال پہلے بڑی دھوم ہوا کرتی تھی اور جنرل راحیل شریف کو قوم کا مسیحا ثابت کرنے والے تمام حلقے ہر روز اسی کا ڈھول پیٹتے تھے، اسی وزارت کے ذریعے نافذ ہونا ہے۔ دوسرے ممالک سے خطرناک مجرموں کو بلوانے اور واپس بھیجنے کے سب معاملات وزارت داخلہ ہی طے کرتی ہے۔ گلگت بلتستان اور جموں و کشمیر کے پولیس افسران اسی وزارت سے ضرورت کے تحت کو آرڈی نیٹ کرتے ہیں۔ دوسرے الفاظ میں آپ یوں سمجھیں کہ وفاقی حکومت کے معیشت سے منسلک ادارے اور وزارتیں نکال کر تمام اہمیت اور طاقت کا مرکز یہ وزارت ہے۔
بعض کہنہ مشق بیورو کریٹس تو تمام وفاقی حکومت کی جان کو اس وزارت کے طوطے میں بند سمجھتے ہیں۔ اب اس ملک کے وزیر داخلہ شیخ رشید ہیں۔ جو عملاً وزیر اعظم پاکستان سے بھی زیادہ طاقتور ہیں۔ اس وزارت میں آنے کے بعد ان کے اہم ترین اقدامات میں سے ایک اسلام آباد میں کھلے سینیما کے ٹکٹ میں کمی کرنا تھا۔ اخبار میں چھپے بیان کے مطابق وزیر نے ہزار روپے کے ٹکٹ کو 50 روپے میں بدل دیا۔ یہ اہم تبدیلی لاتے ہوئے جو آرڈر جاری کیا اس کا لب لباب یہ تھا کہ میں وزیر داخلہ ہوں، میں نے یہ کہہ دیا ہے اور بس۔  اس کے بعد اہم قومی ضرورت کے پیش نظر انہوں نے سی ڈی اے کے چیئرمین کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت ٹیلنٹڈ ہیں اور ان کو اس طرح کی مزید سہولیات بنانی چاہییں۔ اس کے علاوہ انہوں نے ہر شہری کا پہلا شناختی کارڈ مفت بنانے کی خوش خبری بھی سنائی۔ یہ نہیں بتایا کہ ابھی تک بننے والے کروڑوں پہلے شناختی کارڈوں پر جنہوں نے خرچہ کر دیا ہے کیا وہ پیسہ ان کو واپس ملیں گے یا نہیں۔
ایک اور اہم تبدیلی وزارت داخلہ کی پی آر او لالہ رخ کو تبدیل کر کے لائی گئی۔ یقیناً شیخ رشید ملک میں حقیقی انقلاب لانے کی باقاعدہ مہم کا آغاز کر چکے ہیں۔ سیاسی طور پر انہوں نے پی ڈی ایم کو سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لیتے ہوئے دیکھا اور یہ پیش گوئی کی کہ جس دن عمران خان نے سینیٹ الیکشن میں اکثریت حاصل کر لی تو کرپٹ مافیا کی چیخیں نکلیں گیں۔ شیخ رشید کی تعیناتی اس وژن کی تکمیل ہے جس کے بارے میں وزیر اعظ�� عمران خان قوم کو اکثر باور کراتے رہتے ہیں۔ اس عظیم قوم کو علامہ اقبال کے تصور کائنات سے جوڑنے کے لیے جن شیر دلوں کی ضرورت ہے ان کو اکٹھا کرنے کا خوب بندوبست ہو رہا ہے۔ ہمارے عظیم اصلاف نے جو خواب دیکھے تھے ان کی تعبیر کی طرف ایسے ہی اقدامات اٹھانے کی ضرورت تھی۔ جو اڑھائی سال میں حزف اختلاف کی سازشوں کی وجہ سے سست روی کا شکار ہے۔ مگر نجانے کیوں انتظامی عظمتوں کے نئے میناروں کی تیاری پر کچھ لوگ نالاں ہیں۔ اس اہم عہدے کے لیے پرویز خٹک کا نام بھی دیا گیا تھا جو آج کل وزیر دفاع جیسے بظاہر غیر اہم عہدے پر فائز ہیں۔ 
مگر شاید ان کی جہانگیر ترین کے ساتھ پرانی قربت اور خیبر پختونخوا میں ان کی سرگرمیوں کی وجہ سے یہ تجویز رد کر دی گئی۔ دوسری تجویز چوہدری فواد کے بارے میں تھی لیکن چونکہ وہ حزب اختلاف سے بات چیت کے حامی سمجھے جاتے ہیں اور کئی مرتبہ وزیر اعظم سے تنقیدی بیانات پر براہ راست ڈانٹ بھی کھا چکے ہیں، اس وجہ سے ان کو بھی نظر انداز کر دیا گیا۔ شیخ رشید بہرحال ایک موزوں امیدوار تھے جنہوں نے یہ رتبہ پا لیا۔ اس ملک میں گذشتہ چند برسوں میں تعیناتیوں کے حوالے سے جو معیار بن گیا ہے شیخ رشید اس پر پورا اترتے ہیں۔ تمام قوم شیخ صاحب کی خصوصی صلاحیتوں سے مستفید ہونے کی منتظر ہے۔ ہمیں ان کی سیلیکشن اور ان کے سیلیکٹرز پر بھرپور اعتماد کرنا چاہیے اور اس کے ساتھ یہ تجویز بھی دینی چاہیے کہ شیخ رشید کسی بحرانی حالت میں وزیر اعظم بننے کے اہل بھی سمجھے جائیں۔ وزیر موصوف ان تمام اوصاف سے مالا مال ہیں جو نظریہ ضرورت کے تحت قوم کی خدمت کرنے میں انتہائی کار آمد ثابت ہو سکتی ہیں۔ آہستہ آہستہ پاکستان بہترین ہاتھوں میں جا رہا ہے۔
سید طلعت حسین  
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
16 notes · View notes
urdunewspedia · 3 years
Text
پشاور ایئرپورٹ پر 10 کروڑ روپے کا سونا اسمگل کرنے کی کوشش ناکام - اردو نیوز پیڈیا
پشاور ایئرپورٹ پر 10 کروڑ روپے کا سونا اسمگل کرنے کی کوشش ناکام – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین  پشاور: ایئرپورٹ سکیورٹی فورس نے پشاور ایئر پورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے 10 کروڑ روپے سے زائد مالیت کا سونا بیرون ملک اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی۔ ترجمان کے مطابق اے ایس ایف کے عملے نے پشاور کے باچا خان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر کارروائی کے دوران دبئی جانے والے مسافروں سے 9.9 کلو گرام سونا برآمد کرلیا۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ افغان نیشنل خاتون مسافر مسمات سہیلہ الکوزے اور…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
classyfoxdestiny · 3 years
Text
امریکی امدادی گروپ کے ساتھی کارکنوں کی جانب سے ڈرون کے ذریعے ہلاک ہونے والا افغان شخص۔
امریکی امدادی گروپ کے ساتھی کارکنوں کی جانب سے ڈرون کے ذریعے ہلاک ہونے والا افغان شخص۔
بین اقوامی
oi-PTI
|
تازہ کاری: جمعرات ، ستمبر 16 ، 2021 ، 9:40۔ [IST]
کابل ، 15 ستمبر پچھلے مہینے ایک امریکی ڈرون حملے میں مارا جانے والا افغان آدمی ایک امریکی انسان دوست تنظیم میں پرجوش اور دیرینہ ملازم تھا ، اس کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ پینٹاگون کے ان دعوؤں کے بالکل برعکس کہ وہ ایک اسلامی ریاست کا عسکریت پسند تھا۔ امریکی فوجیوں پر حملہ یہ اشارے بڑھ رہے ہیں کہ امریکی فوج نے کابل میں 29 اگست کی ہڑتال میں غلط آدمی کو نشانہ بنایا ہو گا ، جس کے تباہ کن نتائج برآمد ہوئے ، جس سے اس کے خاندان کے سات بچے اور دو دیگر بالغ ہلاک ہوئے۔
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ وہ اس ہڑتال کی مزید تحقیقات کر رہا ہے ، لیکن طالبان کے قبضے کے بعد اس کے پاس زمین پر ایسا کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے ، جس نے شواہد جمع کرنے کی صلاحیت کو سختی سے محدود کر دیا ہے۔ خاندان کے اکاؤنٹس ، ساتھیوں کی دستاویزات جو کہ ایسوسی ایٹڈ پریس نے دیکھی ہیں ، اور فیملی ہوم کا منظر – جہاں زیمرائی احمدی کی گاڑی ہیل فائر میزائل سے ٹکرا گئی تھی جیسے وہ ڈرائیو وے میں کھینچتا ہے – یہ سب کچھ امریکہ کے کھاتوں سے سختی سے متصادم لگتا ہے فوجی
امریکہ نے ڈرون حملے کا دفاع کیا جس کے بارے میں افغان خاندان کا کہنا ہے کہ بے گناہ مارے گئے۔
اس کے بجائے ، وہ ایک ایسے خاندان کی تصویر پینٹ کرتے ہیں جو امریکیوں کے لیے کام کرتا تھا اور طالبان کے تحت اپنی جانوں کے خوف سے امریکہ کا ویزا حاصل کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ گھر میں ، گندگی شدہ ، جلانے والی ٹویوٹا کیر��لا ڈرائیو وے میں باقی ہے۔ لیکن پینٹاگون کے بقول بڑے ثانوی دھماکوں کے آثار نہیں ہیں جو کار کے ٹرنک میں چھپے ہوئے دھماکہ خیز مواد کی وجہ سے ہوئے۔ مضبوطی سے تنگ ، دیواروں والے کمپاؤنڈ میں ، گھر کو نقصان نہیں پہنچا ہے سوائے ٹوٹے ہوئے شیشے کے ، یہاں تک کہ لکڑی کی ایک بالکونی بھی بنی ہوئی ہے۔ گاڑی سے ملحق ایک اینٹ کی دیوار برقرار ہے۔ گاڑی کے قریب درخت اور پتے جلتے یا پھاڑے نہیں جاتے۔
خاندان چاہتا ہے کہ امریکہ ان کی کہانی کا پہلو سنے اور زمینی حقائق دیکھیں۔ “ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ وہ یہاں آئیں۔ دیکھیں کہ انہوں نے کیا کیا۔ ہم سے بات کریں۔ ہمیں ثبوت دیں ،” زمرائی کے چھوٹے بھائی ایمل احمدی نے امریکی فوج کے بارے میں کہا۔ آنسوؤں کے قریب ، اس نے اپنے فون پر اپنی 3 سالہ بیٹی ملیکا کی تصویر اپنے پسندیدہ لباس میں کھولی۔ ایک اور تصویر میں دکھایا گیا ہے کہ اس کے ہڑتال میں مارے جانے کے بعد اس کی جلائی ہوئی باقیات ہیں۔ منگل کے روز ، امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے اعتراف کیا کہ وہ نہیں جانتے کہ ہڑتال میں نشانہ بنایا گیا شخص آئی ایس کا آپریٹ تھا یا امدادی کارکن تھا۔ سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کی سماعت میں انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کیونکہ ہم اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ہڑتال افغانستان میں امریکی موجودگی کے آخری دنوں میں کی گئی ، جب امریکی فوجی کابل کے ہوائی اڈے پر انخلاء کر رہے تھے۔
صرف چند دن پہلے ، ائیرپورٹ پر آئی ایس کے ایک خودکش حملہ آور نے 169 افغان اور 13 امریکی فوجیوں کو ہلاک کیا۔ پینٹاگون کا کہنا ہے کہ اس حملے نے ایئرپورٹ پر آئی ایس کے ایک اور حملے کو روکا۔ عہدیداروں نے بتایا کہ امریکی فوج گھنٹوں گاڑی کا مشاہدہ کر رہی تھی جب اس نے گاڑی چلائی اور لوگوں کو پیچھے سے دھماکہ خیز مواد لوڈ کرتے دیکھا۔ بچوں کے مارے جانے کی خبروں کے چند دن بعد ، جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین ، جنرل مارک ملی نے اسے ایک “درست ہڑتال” قرار دیا اور کہا کہ “ہلاک ہونے والوں میں سے کم از کم ایک داعش کا سہولت کار تھا ،” اسلامک اسٹیٹ گروپ کا مخفف امریکہ نے شہری ہلاکتوں کی اطلاعات کو تسلیم کیا اور کہا کہ یہ ثانوی دھماکوں کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ اہل خانہ نے بتایا کہ جب 37 سالہ زیمرائی اپنی گاڑی میں اکیلے گھر کی طرف کھینچے گئے تو اس نے اپنے ہارن بجائے۔ اس کا 11 سالہ بیٹا بھاگ گیا ، اور زیمرائی نے لڑکے کو اندر آنے دیا اور گاڑی کو ڈرائیو وے پر لے جانے دیا۔
دوسرے بچے دیکھنے کے لیے بھاگ نکلے ، اور میزائل نے کار کو بھڑکادیا ، جس سے سات بچے اور ایک بالغ بیٹا اور زمیرائی کا بھتیجا ہلاک ہوگیا۔ “یہ میری آخری یاد تھی ، اس کے ہارن کی آواز ،” زمیرائی کے ایک اور بھائی رومل احمدی نے کہا ، جو اس وقت گھر کے اندر تھے۔ اس کے تین بچے ، جن کی عمر دو سے سات سال تھی ، مارے گئے۔ زیمرائی نے 15 سال تک نیوٹریشن اینڈ ایجوکیشن انٹرنیشنل کے لیے کام کیا ، جو کیلیفورنیا میں قائم ایک غیر منافع بخش ہے جس کا مقصد افغانستان میں غذائیت کی کمی ہے۔ رومل نے مختصر طور پر NEI کے لیے بھی کام کیا۔ ہڑتال سے صرف چند دن پہلے ، زیمرائے اور رومل نے ان لوگوں کے لیے امریکہ کے لیے خصوصی ویزے کے لیے درخواست دی جو امریکی کمپنیوں کے ساتھ کام کر چکے تھے۔ اس کا بھائی ، ایمل اور مارا جانے والا بھتیجا ، احمد ناصر حیدری ، نے بھی امریکی فوج میں کام کرنے کی وجہ سے خصوصی ویزوں کے لیے درخواست دی تھی۔ ایمل نے اے پی کو دستاویزات فراہم کیں جن میں ان کی ویزا درخواستیں ، سفارش کے خطوط اور یہاں تک کہ ایک تمغہ حیدری تھا جو ان کی خدمات کے لیے ایک خصوصی امریکی تربیت یافتہ ایلیٹ اسپیشل فورس کے ساتھ ملا تھا۔
حیدری کے پاس امریکہ میں مقیم ملٹی کنٹری سکیورٹی سلوشنز گروپ کا ایک خط بھی تھا ، جہاں وہ ٹھیکیدار کے طور پر کام کرتا تھا ، اسے “امریکی اسپیشل فورسز کو بہترین وفادار خدمات فراہم کرنے کے ہمارے عزم کا ایک اہم حصہ” قرار دیا۔ “وہ ایک بہترین ملازم تھا ،” فرم کے صدر ٹموتھی ولیمز ، جنہوں نے خط کا حوالہ لکھا ، نے اے پی کو بتایا۔ “میں اس سے تبدیل ہونے والا نہیں ہوں صرف اس واقعے کی وجہ سے۔ میں اپنے لوگوں کے پیچھے کھڑا ہوں گا۔” این ای آئی میں زیمرائی کے ساتھیوں نے اسے ایک باصلاحیت کارکن بتایا جس نے ایک ہنڈی مین سے ایک ہنر مند انجینئر اور ایک ضروری ملازم تک کام کیا۔ پچھلے سال ، جب کمپنی کورونا وائرس وبائی امراض کی وجہ سے ملازمین کو پوری تنخواہ ادا کرنے سے قاصر تھی ، ملازمین کو موقع دیا گیا تھا کہ وہ کہیں اور بہتر تنخواہ والے کام کے لیے اپنی پوزیشن چھوڑ دیں۔
لیکن احمدی نے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا ، “میں NEI ہوں۔ شروع سے آخر تک ، جب تک ہم اپنا مقصد پورا نہیں کر لیتے ،” کمپنی کے بانی اور صدر اسٹیون کوون نے اے پی کو بتایا۔ ساتھیوں نے اسے ایک قابل والد اور پرجوش رقاصہ کے طور پر یاد کیا جس نے اپنے ارد گرد کے افراتفری کے درمیان ایک پر امید روح کو برقرار رکھا اور اپنے آس پاس کے لوگوں کو ایک لطیفے سے تسلی دینے میں جلدی کی۔ وہ کابل میں غریب ہو کر بڑا ہوا تھا اور اس نے “غریبوں کے لیے ایسا دل” رکھا تھا ، جس نے حفاظتی وجوہات کی بنا پر صرف سونیا کے نام سے پہچانے کے لیے کہا۔ “وہ یقینی طور پر ہم میں سے بہترین تھا۔ بالکل ،” اس نے کہا۔ اس نے ہمیشہ زیادہ خواتین کی خدمات حاصل کرنے اور خواتین کے پروگرام بنانے کی کمپنی کی کوششوں کی بھی حمایت کی ، جو کہ بہت سی وجوہات میں سے ایک وجہ ہے کہ ساتھیوں نے کہا کہ اس تجویز کو کہ وہ کسی بھی قسم کی انتہا پسندی سے جڑا ہوا ہے ، ان کے لیے مضحکہ خیز لگتا ہے۔
سونیا نے کہا ، “ہم جو کچھ بھی اس کے بارے میں سن رہے ہیں وہ بہت پریشان کن اور مضحکہ خیز ہے کیونکہ اسے اپنے لوگوں سے اتنا پیار تھا۔” “وہ راتوں رات کیسے گھومے گا اور اپنے ہی لوگوں کو مارنا چاہے گا۔ اس کا قطعا no کوئی مطلب نہیں ہے۔” ایسا لگتا ہے کہ امریکہ کسی کو بھی احمدیوں کے گھر تفتیش کے لیے نہیں بھیجے گا۔ پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ وہ “کسی ایسے آپشن سے واقف نہیں جو کابل میں تفتیش کاروں کو زمین پر کھڑا کرے۔” امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ وہ “دیگر ذرائع” پر انحصار کرے گی بغیر تفصیل کے لیکن بظاہر نگرانی کی ویڈیو اور مداخلتوں کی وجہ سے جو ہڑتال کا باعث بنی۔ غمزدہ اور مشتعل خاندان اب بھی امریکہ میں پناہ چاہتا ہے۔
امریکہ کے ساتھ اپنے ماضی کے کام پر پہلے سے موجود پریشانیوں کے اوپر ، اب انہیں خدشہ ہے کہ نئے طالبان حکمران ان پر آئی ایس ہونے کا شبہ کریں گے۔ اسلامک اسٹیٹ گروپ طالبان کا متشدد حریف ہے۔ ای میل نے کہا ، “امریکہ نے ہم پر الزام لگایا ہے۔ انہوں نے ہمارا نام صاف نہیں کیا اور وہ ہم سے بات بھی نہیں کریں گے ، اور اب ہم پر شبہ ہے۔” “ہم ناراض ہیں ، لیکن ہم نہیں جانتے کہ کیا کریں۔ اپنی حفاظت کے لیے ہم امریکہ جائیں گے ، لیکن یہ صرف میرے ہی نہیں بلکہ ہمارے تمام خاندانوں کا ہونا چاہیے۔” بہت زیادہ مایوسی ہوئی ، احمدی کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ جو کچھ ہوا اس کے بارے میں بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے کسی سے رابطہ نہیں کیا گیا۔ سونیا نے کہا ، “صرف ہم سے بات کریں کیونکہ ہماری ٹیمیں اب خوفزدہ ہیں۔” “میرا مطلب ہے کہ طالبان اور داعش سے ڈرنے کے علاوہ ، وہ اب امریکی حکومت سے بھی زیادہ خوفزدہ ہیں۔”
پی ٹی آئی
بریکنگ نیوز اور فوری اپڈیٹس کے لیے۔
اطلاعات کی اجازت دیں۔
آپ پہلے ہی سبسکرائب کر چکے ہیں۔
Source link
0 notes
omega-news · 3 years
Text
کرینہ کپور کا ائرپورٹ پر کچھ دیر رکنا بھی وائرل
کرینہ کپور کا ائرپورٹ پر کچھ دیر رکنا بھی وائرل
بالی وڈ کی ’بیبو‘ اداکارہ کرینہ کپور کو ممبئی ایئرپورٹ پر سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے روکنے کی ویڈیو وائرل ہوگئی ہے۔ اداکارہ کرینہ کپور کو اپنے شوہر اداکار سیف علی خان اور دو بیٹوں کے ہمراہ ممبئی ایئرپورٹ پر پاسپورٹ اور ٹکٹ دکھا کر بیٹے تیمور علی خان کے ہمراہ ایئرپورٹ میں داخل ہوگئے جبکہ اداکارہ کرینہ کپور کو سینٹرل انڈسٹریل سکیورٹی فورس (سی آئی ایس ایف) کے اہلکاروں نے کچھ دیر کے لیے روک…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gcn-news · 4 years
Text
شیخ رشید کی آمد اور مستقبل
Tumblr media
آیئے آپ کو بتاتے ہیں کہ وزیر داخلہ اور ان کی وزارت کتنی طاقتور ہے۔ نیکٹا جو، اس وزارت کا ایک منسلک ڈیپارٹمنٹ ہے، دہشت گردی سے متعلق تمام معلومات کا گڑھ ہے۔ اس ادارے کی انٹیلی جنس کو آرڈی نیشن کمیٹی تمام ایجنسیوں سے حساس ترین دہشت گردی سے معلومات اکٹھا کرتی اور وزیر داخلہ کو پیش کرتی ہے۔  یہ وزارت پاکستان کی اہم فورسز کی کپتان وزارت ہے۔ رینجرز، فرنٹیئر کور، فرنٹیئر کانسٹیبلری، کوسٹ گارڈز اور ان میں ہونے والی تعیناتیاں اس کے ماتحت ہیں۔ ایف آئی اے جو سیاسی اور اندرونی خطرات سے نمٹنے کا مرکزی ادارہ ہے، اسی وزارت کے ذریعے چلتا ہے۔ اسلام آباد کی تمام پولیس اس کی انگلی کے اشارے پر چلتی ہے۔ پاسپورٹ اور امیگریشن کے ڈیپارٹمنٹس اس کی بنائی ہوئی پالیسی کے تابع ہیں۔ نادرا جو اجتماعی معلومات کا مرکز ہے اور جس کا ڈیٹا سونے سے بھی مہنگا ہے، وزارت داخلہ کے دائرہ کار میں ہے۔ اسلام آباد میں موجود تمام سفارت خانے اور ان سے منسلک سفارت کاری کے دوسرے پلیٹ فارمز انتظامی طور پر وزارت داخلہ کے نیچے آتے ہیں۔ سفارت کاروں کا آنا جانا، ویزوں کا حصول، ویزوں میں توسیع، ان سفارت خانوں کی حفاظت اور ان سے جڑے ہوئے سکیورٹی کے معاملات سب وزارت داخلہ کے پاس ہیں۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس جس نے پاکستان کو کئی سالوں سے زچ کیا ہوا ہے، اپنے بیشتر مطالبات پر عمل درآمد کروانے کے لیے وزارت داخلہ کی کارکردگی کو سامنے رکھتی ہے۔ تمام کالعدم تنظیمیں ان کے اثاثے، قرقیاں، ان کی نقل و حرکت کی پابندیاں، سرحد پار آنا جانا، سب کچھ وزارت داخلہ دیکھتی ہے۔ ایئرپورٹ اور ملک میں داخلے اور اخراج کے تمام ذرائع وزارت داخلہ کی ذمہ داری ہے۔ اور تو اور اسلام آباد میں موجود دشمن اور دوست انٹیلی جنس ایجنسیوں کے معاملات بھی بذریعہ انٹیریئر من Read the full article
0 notes
swstarone · 4 years
Photo
Tumblr media
چین، امریکہ کشیدگی: ڈیڈلائن مکمل ہونے کے بعد چین کے شہر چنگدو میں امریکی قونصل خانے کے عمارت خالی کر دی گئی ایک گھنٹہ قبل،،تصویر کا کیپشنامریکی قونصل خانے کے باہر مقامی لوگوں کا ایک ہجوم لگا ہوا تھا جو عمارت کی تصاویر لے رہے تھے اور سیلفیاں بنا رہے تھے 72 گھنٹے کی ڈیڈ لائن مکمل ہونے کے بعد چین کے شہر چنگدو میں امریکی قونصل خانے کے امریکی سفارتکار عمارت سے نکل گئے ہیں۔چین نے امریکہ کی جانب سے ہیوسٹن میں چینی قونصل خانہ بند کرنے کے اقدام کا جواب دیتے ہوئے اپنے جنوب مغربی شہر چنگدو میں موجود امریکی قونصل خانے کو بند کرنے کا حکم دے دیا تھا۔ سوموار کی ڈیڈلائن سے پہلے، عملے کو عمارت سے نکلتے ہوئے دیکھا گیا، امریکی قونصل خانے کے باہر لگی تختی اتار لی گئی اور امریکی جھنڈے کو سرنگوں کر دیا گیا۔چین کی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ چینی عملے نے مقررہ مدت کے بعد عمارت میں گھس کر کنٹرول سنبھال لیا۔ امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’قونصل خانہ گذشتہ 35 سال سے مغربی چین، بشمول تبت، کے عوام کے ساتھ ہمارے تعلقات کا مرکز تھا۔‘’ہمیں چین کی کمیونسٹ پارٹی کے فیصلے پر مایوسی ہوئی ہے اور ہم اس اہم خطے میں چین میں دوسری جگہوں سے لوگوں تک رسائی جاری رکھیں گے۔‘جیسے ہی امریکی قونصل خانہ بند ہوا، مقامی رہائیشی وہاں جمع ہو گئے، جن میں سے اکثر چینی جھنڈے لہرا رہے تھے اور سیلفیاں لے رہے تھے۔یہ بھی پڑھیے،EPA،تصویر کا کیپشناتوار کو ورکرز نے امریکی قونصل خانے کے نام کی تختی اتارنا شروع کر دی تھیگذشتہ بدھ کو امریکہ نے ہیوسٹن میں چینی قونصل خانہ بند کرنے کا حکم دیا تھا، اور الزام لگایا تھا کہ یہ جاسوسی اور چوری کا گڑھ بن گیا ہے۔یہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے دوران سامنے آنے والی تازہ ترین پیش رفت ہے۔چین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام امریکہ کے لیے ایک ’ضروری ردِ عمل‘ تھا کیونکہ امریکہ نے چین کے ہیوسٹن میں موجود قونصل خانے کو بند کر دیا تھا۔ اس سے قبل امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ امریکہ نے یہ فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ چین ’انٹیلیکچوئل پراپرٹی چرا‘ رہا تھا۔خیال رہے کہ گذشتہ چند ماہ سے امریکہ اور چین کے درمیان چند اہم مسائل پر تناؤ میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔چین کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے قونصل خانہ بند کرنے کا اقدام ’امریکہ کے نامعقول اقدامات کے سامنے جائز اور ضروری ردِ عمل تھا۔‘امریکہ اور چین کے درمیان حالیہ صورتحال ایسی ہے جو چین ’نہیں دیکھنا چاہتا اور امریکہ پر اس کی تمام ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔‘ہمارے نمائندوں کے مطابق چنگدو میں امریکی قونصل خانہ سنہ 1985 میں قائم ہوا تھا اور یہاں 200 سے زیادہ اہلکار کام کرتے ہیں اور اس کی تبت سے قربت کے باعث اس کی خاصی سٹریٹیجک اہمیت تھی۔،چینی باشندوں پر ’ویزا فراڈ‘ کا الزامامریکہ نے چار ایسے چینی باشندوں پر ویزا فراڈ کا الزام عائد کیا ہے جنھوں نے مبینہ طور پر چینی فوج کا رکن ہونے کے حوالے سے جھوٹ بولا تھا۔ان میں سے تین باشندوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے جبکہ ایف بی آئی چوتھے شخص کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہی ہے جن کے بارے میں خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ سان فرانسسکو میں چینی قونصل خانے میں موجود ہیں۔ ایف بی آئی کے اہلکاروں نے امریکہ کے 25 مختلف شہروں میں ایسے افراد کے انٹرویو کیے ہیں جن کی چین کی فوج کے ساتھ ’غیر اعلانیہ وابستگی‘ ہے۔سرکاری وکلا کا کہنا ہے کہ یہ چین کا امریکہ میں سائنسدان بھیجنے کے منصوبے کا حصہ ہے۔ امریکہ کے محکمہ انصاف کے اٹارنی جان سی ڈیمیرز نے ایک اعلامیہ جاری کیا جس کے مطابق پیپلز لبریشن آرمی کے اراکین نے تحقیق کی غرض سے ویزے حاصل کیے اور چینی فوج کے ساتھ اپنی وابستگی کو چھپایا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ چین کی کمیونسٹ جماعت کے منصوبے کا حصہ ہے تاکہ ہمارے روشن خیال معاشرے سے فائدہ اٹھایا جا سکے اور ہمارے تعلیمی اداروں کا استحصال کیا جا سکے۔‘،یہ گرفتاریاں امریکہ کے اس اعلان کے بعد سامنے آئی ہیں جس میں اس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ چینی سائنسدان نے سان فرانسسکو قونصل خانے میں پناہ لے لی ہے۔خیال رہے کہ رواں ہفتے امریکی حکام کی جانب سے ہیوسٹن میں چینی قونصل خانے بند کیا جا چکا ہے۔جمعرات کو گرفتاریوں کے اعلان سے قبل چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان وینگ وینبن نے امریکہ کے الزامات کو ’بدنیتی پر مبنی بہتان‘ قرار دیا اور کہا کہ چین ’اس حوالے سے ردِ عمل دے گا اور اپنے جائز حقوق کی حفاظت کرے گا۔‘امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی چین کے ساتھ حالیہ مہینوں میں واضح تناؤ دیکھا گیا ہے جس کی وجوہات میں تجارت، کورونا وائرس کی عالمی وبا کا پھیلاؤ اور نیا ہانگ کانگ سکیورٹی قانون شامل ہیں۔ امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے ان افراد پر الزام عائد ہونے کے چند گھنٹوں بعد بیان میں کہا ہے کہ چین کی جانب سے 'نئے ظلم' ہے۔اس حوالے سے کیلی فورنیا میں رچرڈ نکسن صدارتی لائبریری میں سیکریٹری پومپیو نے ’تمام اقوام کے سربراہان‘ سے چین کے خلاف کھڑے ہونے کا کہا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی سے آزادی واپس لینا ’ہمارا اولین مشن ہے۔‘،الزامات کیا ہیں؟جن چار چینی باشندوں پر ویزا فراڈ کا الزام لگایا گیا ہے ان وینگ شن، سونگ شین، ژاؤ کے کے اور تانگ یوان شامل ہیں۔ یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ تانگ سین فرانسسکو قونصل خانے میں موجود ہیں۔ ان تمام چینی باشندوں نے مبینہ طور پر پیپلز لبریشن آرمی سے وابستگی کے حوالے سے جھوٹ بولا ہے اور کہا ہے کہ یا تو وہ کبھی آرمی میں بھرتی نہیں ہوئے یا اب اس کے لیے کام نہیں کرتے۔ وینگ ین کو سات جون کو کسٹمز اور سرحدوں کے تحفظ پر معمور ایجنسی کے اہلکار نے لاس اینجلس انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ محکمہ انصاف کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق انھوں نے یہ انکشاف کیا کہ وہ اب بھی پی ایل سے وابستہ ہیں اور ملٹری یونیورسٹی لیب میں کام کرتے ہیں حالانکہ سنہ 2016 میں انھوں نے اپنے ویزے پر یہ لکھوایا تھا کو وہ فوج سے فارغ التحصیل ہو چکے ہیں۔سونگ شین اور یاؤ کے کے کو 18 جولائی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ سرکاری وکلا نے الزام عائد کیا ہے کہ سونگ نے دعویٰ کر رکھا تھا کہ وہ نیورولوجسٹ کی حیثیت سے فوج کا حصہ تھے تاہم اب وہ فوج چھوڑ چکے ہیں تاہم حقیقت میں وہ اب بھی چین میں پی ایل اے ایئر فورس کے ہسپتال کے ساتھ وابستہ تھے۔ یاؤ کے کا دعویٰ تھا کہ وہ بھی کبھی ملٹری کا حصہ نہیں رہے تاہم وہ پی ایل اے کی تحقیق کے اعلیٰ ادارے کے رکن تھے۔ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ تانگ مبینہ طور پر پی ایل اے ایئرفورس کا حصہ ہیں۔ اس اہلکار نے ان کی ایسی تصاویر دیکھیں جن میں وہ فوجی لباس میں ملبوس تھیں اور ایسے شواہد بھی جن سے مبینہ طور پر یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ ایئرفورس میڈیکل یونیورسٹی کے لیے کام کرتی ہیں۔انھوں نے بھی مبینہ طور پر اپنے ویزا پر یہی لکھا ہے کہ وہ کبھی بھی فوج سے وابستہ نہیں رہیں۔ ،سان فرانسسکو میں چینی قونصلیٹ پر کیا الزامات ہیں؟سان فرانسسکو میں قائم ایک وفاقی عدالت میں سرکاری اہلکاروں کی طرف سے جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق چینی سائنسدان جوان تینگ کیلیفورنیا کی یونیورسٹی میں بائیولوجی کی محقق تھیں۔ان دستاویزت کے مطابق گذشتہ ماہ وفاتی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی سے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کا فوج سے کوئی تعلق نہیں ہے۔عدالت میں پیش کی گئی دستاویزت میں کہا گیا کہ بعد میں تحقیقات میں ان کی ایسی تصاویر سامنے آئیں جن وہ فوجی وردی پہنے ہوئے ہیں اور ان کے گھر کی تلاشی سے پتا چلا کہ ان کا تعلق چین کی پیپلز لبریشن آرمی سے ہے۔ایف بی آئی کے انٹرویو کے بعد تنگ جون کی 20 تاریخ کو چینی قونصل خانے چلی گئیں جہاں ایف بی آئی کو ان تک رسائی ممکن نہیں تھی۔سرکاری وکلاء کا کہا ہے کہ تینگ واحد چینی سائنسدان نہیں ہیں بلکہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ چینی فوج کے اس پروگرام کا حصہ ہے جس کے تحت وہ مختلف بہانوں سے چینی سائنسدانوں کو امریکہ بھیجتی ہے۔اس دستاویز میں دو دیگر مقدمات کا حوالہ دیا گیا جن میں چینی سائنسدانوں کو کیلیفورنیہ میں فوج سے اپنے تعلق کے بارے میں جھوٹ بولنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔،EPA،تصویر کا کیپشنچینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکی اقدامات کو اشتعال انگیزی قرار دیا ہےچینی قونصلیٹ میں کیا ہو رہا ہے؟ہیوسٹن کے قونصلیٹ کا معاملہ اس وقت اٹھایا گیا جب اس کی عمارت کے دلان میں کئی ڈبوں میں آگ لگی دیکھی گئی۔ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے ان کوڑے دانوں میں کچھ لوگ کاغذت جل رہے ہیں۔ہنگامی عملے کو طلب کیا گیا لیکن ہیوسٹن پولیس کے مطابق انھیں عمارت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔امریکی انتظامیہ نے بدھ کے روز چین کو قونصل خانے کی عمارت 72 گھنٹوں میں خالی کرنے کا وقت دیا تھا۔ امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ 'وہ یہ بالکل واضح کر رہے ہیں کہ چین کی کیمونسٹ پارٹی کو کیا رویہ رکھنا چاہیے۔ اور جب وہ ایسا نہیں کرتے تو ہم ایسے اقدامات اٹھائیں گے کہ جن سے امریکی مفادات، امریکی سلامتی، امریکی معیشت اور نوکریوں کا تحفظ کیا جا سکے۔'امریکہ میں چین کے پانچ قونصلیٹ ہیں اور واشنگٹن میں سفارت خانہ ان کے علاوہ ہے۔ چین نے امریکہ کے اس فیصلے کو سیاسی اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔،،تصویر کا کیپشنامریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اپنے اتحادیوں پر بھی زور ڈال رہے ہیں کہ وہ چین کے خلاف اقدامات کریںچین اور امریکہ کے درمیان کون سے امور کشیدگی پیدا کر رہے ہیںچین اور امریکہ کے درمیان بہت سے معاملات ایسے ہیں جو کشیدگی کا باعث بن رہے ہیں۔ جن میں کچھ سنگین معاملات مندر درجہ ذیل ہیں:کورونا وائرس: امریکہ صدر نے متعدد بار اس وائرس کو چینی وائرس کا نام دیا ہے اور اپنے خفیہ اداروں کی رپورٹ کے برعکس اس بات پر اصرار کیا ہے کہ یہ وائرس چینی کی لیباٹریوں میں بنایا گیا ہے۔ جواباً چینی حکام نے کہا ہے کہ کووڈ 19 امریکہ میں وجود میں آیا لیکن اس کا ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہےتجارت: صدر ٹرمپ چین پر ایک عرصے سے غیر منصفانہ تجارتی پالیسی جاری رکھنے اور فکری ملکیت کی چوری کا الزام لگاتے رہے ہیں۔ تجارت کے شعبے میں سنہ 2018 سے چین اور امریکہ کے درمیان کشیدگی چل رہی ہے اور وہ ایک دوسرے کے خلاف اقدامات اٹھاتے رہے ہیںہانگ کانگ: چین نے چند ماہ قبل ہانگ کانگ میں جاری مظاہروں کو کچلنے لیے نئے سیکیورٹی قوانین کا نفاذ کیا ہے جس کے بعدامریکہ نے ہانگ کانگ کو حاصل خصوصی تجارتی مراعات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ چین نے امریکہ کے ان اقدامات پر اسے چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہےجنوبی بحیرہ چین: دونوں ملکوں کے درمیان اس بات پر بھی تنازع ہے کہ چین درتی وسائل سے مالا مال اس سمندر میں اپنے موجودگی میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔ اس متنازع سمندری حدود میں چین کی پیش قدمی کو امریکی وزیر خارجہ بدمعاشی اور دھونس قراد دیتا ہے خبرکا ذریعہ : بی بی سی اردو
0 notes
urdubbcus-blog · 6 years
Photo
Tumblr media
سعودی ولی عہد کے دور ہ پاکستان سے قبل راولپنڈی میں سکیورٹی ہائی الرٹ ، رات گئے سرچ آپریشن کا آغاز راولپنڈی(آن لائن)سعودی ولی عہد محمد بن سلیمان اور شاہی خاندان کے دورہ پاکستان سے قبل ضلع راولپنڈی میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی پولیس کی تمام موبائل گاڑیاں گشت کے لئے آؤٹ کر دی گئی ہیں ہر تھانہ کی سطح پر5،5 اضافی پکٹس قائم کر کے چیکنگ سخت کر دی گئی ہے جبکہ شہر کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کی کڑی نگرانی کے ساتھ شہر کی تمام اہم عمارات اور  پوائنٹس پر ایلیٹ فورس تعینات کر دی گئی ہے شہر میں ایلیٹ فورس اور تمام افسران کا گشت بڑھا دیا گیا ہے اس مقصد کے لئے گزشتہ رات 9 بجے سے لے کر 11 بجے تک شہر بھر میں جنرل ہولڈ اپ کیاگیا پولیس ترجمان کے مطابق ایس ایس پی آپریشنز کی نگرانی میں بے نظیربھٹو ایئرپورٹ کی قریبی آبادیوں میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شاہ خالد کالونی، ڈھوک للیال اورکرال چوک سمیت گردو نواح کے علاقوں میں رات گئے سرچ آپریشن شروع کیاجو رات گئے تک جاری رہاآپریشن میں تھانہ ائرپورٹ سمیت مختلف تھانوں کی پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے حصہ لیا پولیس نے سیکورٹی کے تناظر میں سرچ آپریشنز میں اضافہ کردیا، تمام ہوٹلوں، سرائے، گیسٹ ہاؤسز، اور بس اڈوں کو چیک کرنے کے ساتھ فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو خصوصی طور پر چیک کر کے ان کی نقل و حرکت کو مانیٹر کیا جا رہا ہے۔ The post سعودی ولی عہد کے دور ہ پاکستان سے قبل راولپنڈی میں سکیورٹی ہائی الرٹ ، رات گئے سرچ آپریشن کا آغاز appeared first on Zeropoint. Get More News
0 notes
shoukatali · 6 years
Text
اے ایس ایف کی خاتون اہلکار کو گانے پر رقص کی ویڈیو اپ لوڈ کرنا مہنگا پڑگیا
اے ایس ایف کی خاتون اہلکار کو گانے پر رقص کی ویڈیو اپ لوڈ کرنا مہنگا پڑگیا
Tumblr media
ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس کی خاتون اہلکار کو گانے پر رقص کرتے ہوئے ویڈیو انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کرنا مہنگا پڑگیا۔
ایئرپورٹ سکیورٹی فورس (اے ایس ایف) کی ایک خاتون اہلکارکی ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی ہے جس میں سیالکوٹ ایئرپورٹ پرتعینات خاتون اہلکار گانے پر اپنی ویڈیو بنارہی ہے۔
ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہونے کے بعد اے ایس ایف نے اس کا نوٹس لے لیا اور خاتون اہلکار کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئ ہیں۔
اے ایس ایف…
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 10 months
Text
کراچی ایئرپورٹ سے جدہ جانے والے مسافر کے سامان سے ہیروئن برآمد
ائیرپورٹ سیکیورٹی فورس کی کراچی ائیرپورٹ پرکارروائی،ایک کلو901کلوگرام ہیروئن بیرون ملک اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنادی۔ ترجمان اے ایس ایف کے مطابق ائیرپورٹ سکیورٹی فورس کی جانب کراچی ائیرپورٹ کارروائی عمل میں لائی گئی،جس کے دوران اے ایس ایف کے عملے نے جدہ جانے والے مسافر سے   1.901 کلو گرام ہیروئن  برآمد کرلی۔ مسافر ابرار راہول نے مذکورہ ہیروئن اپنے بیگ کے اندر صابن کی ٹکیوں میں نہایت مہارت سے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
jehanbeen-blog · 5 years
Text
باچاخان ایئرپورٹ پر جدہ جانے والے مسافر سے ایک کلو آئس منشیات برآمد
باچاخان ایئرپورٹ پر جدہ جانے والے مسافر سے ایک کلو آئس منشیات برآمد
مسافر کو اینٹی نارکوٹکس فورس کے حوالے کرکے تفتیش جاری ہے، ذرائع اے ایس ایف۔ فوٹو : فائل
پشاور: باچا خان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مسافر کے سامان سے ایک کلو آئس منشیات برآمد ہوئی جس کے بعد مسافر کو حراست میں لے لیا گیا۔
ذرائع ایئرپورٹ سکیورٹی فورس کے مطابق قومی ایئرلائن پی آئی اے کی پرواز سے جدہ جانے والے مسافر کے سامان سے ایک کلو آئس منشیات برآمد ہوئی ہے، مسافر کی شناخت عطاءاللہ کے نام سے…
View On WordPress
0 notes
urdunewspedia · 4 years
Text
ایئرپورٹس پر دوران ڈیوٹی سیکیورٹی اہلکاروں کے سوشل میڈیا استعمال کرنے پر پابندی - اردو نیوز پیڈیا
ایئرپورٹس پر دوران ڈیوٹی سیکیورٹی اہلکاروں کے سوشل میڈیا استعمال کرنے پر پابندی – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین  کراچی: ایئرپورٹ سکیورٹی فورس (اے ایس ایف) نے ملک بھر کے ایئرپورٹس پر دوران ڈیوٹی افسران و اہل کاروں کی  موبائل فون پرسوشل میڈیا کےاستعمال پر پابندی عائد کردی۔ اے ایس ایف کی جانب سے  ملکی ہوائی اڈوں پرسوشل میڈیا کے حوالے  سے اہم اقدام کیا گیا جس کے تحت  دوران ڈیوٹی موبائل فون پرسوشل میڈیاکےاستعمال پر پابندی لگادی گئی۔ فیصلے کے حوالے سے اے ایس ایف حکام کی جانب سے باقاعدہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
classyfoxdestiny · 3 years
Text
1 افغان سکیورٹی اہلکار کابل ایئرپورٹ پر فائر فائٹ میں مارا گیا: جرمنی۔
1 افغان سکیورٹی اہلکار کابل ایئرپورٹ پر فائر فائٹ میں مارا گیا: جرمنی۔
Tumblr media Tumblr media
اس نے کہا کہ تمام بنڈسہر فوجی زخمی نہیں ہوئے۔ (نمائندگی)
برلن:
جرمن بنڈسوہر نے ٹویٹر پر بتایا کہ پیر کو کابل ایئرپورٹ کے نارتھ گیٹ پر افغان سکیورٹی فورسز اور نامعلوم حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
بنڈشہر نے بتایا کہ اس لڑائی میں ایک افغان سکیورٹی فورس کا رکن ہلاک اور تین دیگر زخمی ہوئے ، جس میں امریکی اور جرمن افواج بھی شامل تھیں۔
اس نے کہا کہ تمام بنڈسہر فوجی زخمی نہیں ہوئے۔
(سوائے ہیڈلائن کے ، اس کہانی کو این ڈی ٹی وی کے عملے نے ایڈٹ نہیں کیا ہے اور ایک سنڈیکیٹڈ فیڈ سے شائع کیا گیا ہے۔)
. Source link
0 notes
45newshd · 5 years
Text
سری لنکن کرکٹ ٹیم کے کوچ کا پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کا دورہ، سکیورٹی بارے بریفنگ دی گئی
سری لنکن کرکٹ ٹیم کے کوچ کا پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کا دورہ، سکیورٹی بارے بریفنگ دی گئی
لاہور (این این آئی)سری لنکن کرکٹ ٹیم کے کوچ نے پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کا دورہ کیا انہیں ایئرپورٹ، اسٹیڈیم روٹس، ہوٹلز اور پارکنگ میں سیکورٹی اور پولیس فورس کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ترجمان کے مطابق سری لنکن کوچ کو سیف سٹیز سنٹر کے مختلف شعبوں کا دورہ کرایا گیاانہیں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے متعلق بھی بتایا گیا۔سری لنکن کوچ نے شہر بھرمیں کیمروں کی مانیٹرنگ…
View On WordPress
0 notes
gcn-news · 5 years
Text
جعلی شادیاں،چینی سفارتخانے کا دبنگ اعلان سامنے آگیا
اسلام آباد(طارق تارڑ)پاکستان میں چینی سفارتخانے نے وضاحت کرتے ہوئے کہاہے چینی مردوں کے ساتھ شادی کرنیوالی پاکستانی خواتین کو چین میں نہ تو جسم فروشی اور نہ ہی اعضاکی فروخت پر مجبور کیا جاتا ہے تاہم پاکستانی خواتین کی سمگلنگ، فراڈکے الزام میں چینی باشندوں کیخلاف کریک ڈاؤن اور گرفتار ملزموں کیخلاف پاکستانی قانون کے مطابق کارروائی کے سلسلے میں ہر ممکنہ تعاون کرنے کیلئے تیار ہیں ،چین کی وزارت پبلک سکیورٹی نے پاکستانی حکام سے تعاون کیلئے ٹاسک فورس بھجوا دی۔چینی سفارتخانے نےکہا چین پاکستانی اداروں کیساتھ ملکردونوں ممالک کے شہریوں کاتحفظ یقینی بنائیگا۔چینی سفارتخانے کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ وضاحت کے مطابق بعض ذرائع ابلاغ میں شائع ہونیوالی ان افواہوں کا سختی سے نوٹس لیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ چینی مردوں سے شادی کرنیوالی پاکستانی خواتین کو چین میں جسم فروشی اور اعضا کی فروخت پر مجبور کیاجاتا ہے ۔چین کا موقف اس قسم کی شادیوں کے بارے میں بالکل واضح ہے جس کا مقصد قانونی شادیوں کا تحفظ اور جرائم کا خاتمہ ہے اگر سرحد پار شادیوں کے نام پر پاکستان میں کوئی ادارہ یا شخص جرائم کا ارتکاب کرتا ہےتو چین پاکستانی قانون کے مطابق کارروائی کیلئے پاکستان کی مکمل حمایت کرتا ہے،چین پاکستان کے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے ساتھ تعاون میں مزید اضافہ کریگا، امید ہے پاکستان اور چین کے عوام افواہوں پر یقین نہیں کریں گے، ہم چند جرائم پیشہ افراد کو پاک چین دوستانہ تعلقات کو نقصان پہنچانے اور عوام کے جذبات کو مجروح کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ادھر ایف آئی اے نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر 2چینی باشندوں اور3 پاکستانی لڑکیوں کو گرفتار کر لیاجن میں زونگ شی ، گووینچوکے علاوہ سمیر فاطمہ سکنہ لاہور ، رابعہ سکنہ راولپنڈی اور معصومہ کلثوم زوجہ زونگ شی سکنہ لاہور شامل ہیں ، پانچوں ملزم چین جارہے تھے ، ایف آئی اے نے انھیں تھانہ منتقل کردیاجب کہ انکے کاغذات کی تصدیق بھی شروع کردی گئی ۔فیصل آبادسے خصوصی رپورٹر کے مطابق شادی کے نام پر مسیحی لڑکیوں کی سمگلنگ میں ملوث 23 چینی باشندوں سمیت 24 ملزم 14 روز ہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کر دیئے گئے ۔ Read the full article
0 notes
zoyajehanbeen-blog · 6 years
Text
جرمنی میں ایئرپورٹ سکیورٹی اہلکاروں کی ہڑتال،20 یورو اضافے کا مطالبہ
جرمنی میں ایئرپورٹ سکیورٹی اہلکاروں کی ہڑتال،20 یورو اضافے کا مطالبہ
جرمنی میں ایئر پورٹ سکیورٹی فورس کے اہلکاروں کی ہڑتال جاری ہے۔
جرمن پبلک سروسز یونین کے جاری کردہ بیان کے مطابق ہڑتال کے پہلے مرحلے میں ہیمبرگ ایئرپورٹ کے سیکورٹی اہلکار مکمل ہڑتال پر ہیں اور یہ سلسلہ مطالبات کی تکمیل تک جاری رہے گا۔
دوسرے مرحلے میں جرمنی کے مصروف ترین، فرینکفرٹ ایئرپورٹ کے سکیورٹی ملازمین نے بھی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق جرمنی کے دیگر ہوائی اڈوں کے…
View On WordPress
0 notes