Tumgik
#بچانے
ssnews · 1 year
Text
سورج کی روشنی کے اثرات۔آپ کی آنکھوں کو سورج کے نقصان سے بچانے میں مدد کے لیے کچھ نکات یہ ہیں۔صحت۔ایس ایس نیوز
یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ سورج کی نقصان دہ شعاعیں آپ کی آنکھوں کو اسی طرح نقصان پہنچا سکتی ہیں جس طرح وہ آپ کی جلد کو پہنچ سکتی ہیں۔ آپ کی آنکھوں کو سورج کے نقصان سے بچانے میں مدد کے لیے کچھ نکات یہ ہیں۔دھوپ کا چشمہ پہنیں: اپنی آنکھوں کو سورج سے بچانے کا سب سے مؤثر طریقہ دھوپ کا چشمہ پہننا ہے جو UV شعاعوں کو 100% روکتا ہے۔ دھوپ کے چشمے تلاش کریں جن پر ایک لیبل ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ UV…
Tumblr media
View On WordPress
1 note · View note
animalsandbirds · 2 years
Text
youtube
0 notes
bazm-e-ishq · 1 year
Text
ایک تعلق کو بکھرنے سے بچانے کے لیے
میرے دن رات گزرتے ہیں اداکاری میں
(Ek taluq ko bikharne se bachane k liye/Din Raat mere guzarte hain ada kari main)
To save a relationship from falling apart, my days and nights are spent in acting.
—Ahmad Ali
200 notes · View notes
freakywonbin · 6 months
Text
،کہتا ہے دلِ نادان، ڈھونڈتا ہوں تجھے اندھیری راتوں میں -لامنتہائی چمکتے تاروں میں، چاند کی ٹھنڈی چھاؤں میں
،کہتا ہے دلِ نادان، طلب ہے پلٹ کر لوٹ جانے کی -کہ وقت بہتا ہے ندیوں کی مانند، تڑپ ہے ایک بوند بچانے کی
،کہتا ہے دلِ نادان، آنسو بہاتے صدیاں ہیں کہ بیت جائیں غم تو وفادار ساتھی ہے، بنا اس کے زمانے نہ گزارے جائیں۔
،کہتا ہے دلِ نادان، سنتا تو میرا خدا بھی ہے شکایت ہے تو دنیا کی، شکوے ہمیں ہزاروں ہیں۔
Says the foolish heart, "I seek you in the darkest nights, In the endless twinkling stars, in the cool shadows of the moon"
Says the foolish heart, "I desire to turn around and go back, Time flows like rivers, longing to save a drop"
Says the foolish heart, "Centuries pass away shedding tears, Grief is a faithful companion, without it time doesn't move on."
Says the foolish heart, "If it comes to listening, then my God is here as well, For I complain of the world, those thousands in number"
15 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 5 months
Text
میرے بچے مجھے بوڑھا نہیں ہونے دیتے
معراج فیض آبادی
ہم غزل میں ترا چرچا نہیں ہونے دیتے
تیری یادوں کو بھی رسوا نہیں ہونے دیتے
کچھ تو ہم خود بھی نہیں چاہتے شہرت اپنی
اور کچھ لوگ بھی ایسا نہیں ہونے دیتے
عظمتیں اپنے چراغوں کی بچانے کے لیے
ہم کسی گھر میں اجالا نہیں ہونے دیتے
آج بھی گاؤں میں کچھ کچے مکانوں والے
گھر میں ہمسائے کے فاقہ نہیں ہونے دیتے
ذکر کرتے ہیں ترا نام نہیں لیتے ہیں
ہم سمندر کو جزیرہ نہیں ہونے دیتے
مجھ کو تھکنے نہیں دیتا یہ ضرورت کا پہاڑ
میرے بچے مجھے بوڑھا نہیں ہونے دیتے
6 notes · View notes
0rdinarythoughts · 1 year
Text
Tumblr media
"اور میں ہر روز ایک زبردست ذہنی کوشش کرتا ہوں، اپنے آپ کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے۔"
"And I make a tremendous mental effort every day, to keep myself from breaking down."
41 notes · View notes
urduclassic · 28 days
Text
پاکستانیوں کا فلسطین سے رشتہ کیا؟
Tumblr media
جس کے پاس کھونے کیلئے کچھ نہ ہو وہ اپنے طاقتور دشمن پر فتح پانے کیلئے موت کو اپنا ہتھیار بنا لیتا ہے۔ فلسطینیوں کی مزاحمتی تنظیم حماس کو بہت اچھی طرح پتہ تھا کہ اسرائیل پر ایک بڑے حملے کا نتیجہ غزہ کی تباہی کی صورت میں نکل سکتا ہے لیکن حماس نے دنیا کو صرف یہ بتانا تھا کہ اسرائیل ناقابل شکست نہیں اور مسئلہ فلسطین حل کئے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اب آپ حماس کو دہشت گرد کہیں یا جنونیوں کا گروہ کہیں لیکن حماس نے دنیا کو بتا دیا ہے کہ کچھ عرب ممالک کے حکمران اسرائیل کے سہولت کار بن کر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں کرسکتے امن قائم کرنا ہے تو فلسطینیوں سے بھی بات کرنا پڑیگی۔ اس سوال پر بحث بے معنی ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کی طاقتور انٹیلی جنس ایجنسیاں حماس کے اتنے بڑے حملے سے کیسے بے خبر رہیں؟ حماس کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ شیخ احمد یاسین نے تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) کے سربراہ یاسر عرفات سے مایوسی کے بعد حماس قائم کی تھی۔
شیخ احمد یاسین کو 2004ء میں اسرائیل نے نماز فجر کے وقت میزائل حملے کے ذریعہ شہید کر دیا تھا لہٰذا حماس اور اسرائیل میں کسی بھی قسم کی مفاہمت کا کوئی امکان نہیں تھا۔ اگست 2021ء میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد یہ طے تھا کہ فلسطین اور کشمیر میں مزاحمت کی چنگاریاں دوبارہ بھڑکیں گی۔ فلسطین اور کشمیر کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے۔ یہ تعلق مجھے 2006ء میں لبنان کے شہر بیروت کے علاقے صابرہ اورشتیلا میں سمجھ آیا۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں اسرائیلی فوج نے 1982ء میں فلسطینی مہاجرین کا قتل عام کرایا تھا۔ 2006ء کی لبنان اسرائیل جنگ کے دوران میں کئی دن کیلئے بیروت میں موجود رہا۔ ایک دن میں نے اپنے ٹیکسی ڈرائیور کے سامنے مفتی امین الحسینی کا ذکر کیا تو وہ مجھے صابرہ شتیلا کے علاقے میں لے گیا جہاں شہداء کے ایک قبرستان میں مفتی امین الحسینی دفن ہیں۔ مفتی امین الحسینی فلسطینیوں کی تحریک مزاحمت کے بانیوں میں سےتھے۔ مفتی اعظم فلسطین کی حیثیت سے انہوں نے علامہ اقبال ؒ، قائد اعظم ؒ اور مولانا محمد علی جوہر ؒسمیت برصغیر کے کئی مسلمان رہنمائوں کو مسئلہ فلسطین کی اہمیت سے آشنا کیا۔
Tumblr media
2006ء میں امریکی سی آئی اے نے ان کے بارے میں ایک خفیہ رپورٹ کو ڈی کلاسیفائی کیا جو 1951ء میں تیار کی گئی تھی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ مفتی امین الحسینی نے فروری 1951ء میں پاکستان کے شہر کراچی میں کشمیر پر منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت کی جس کے بعد وہ آزاد کشمیر کے علاقے اوڑی گئے اور انہوں نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کی حمایت کی۔ اسی دورے میں وہ جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا گئے اور وہاں کے قبائلی عمائدین سے ملاقات کی۔ ایک قبائلی رہنما نے مفتی امین الحسینی کو ایک سٹین گن کا تحفہ دیا جو اس نے 1948ء میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج سے چھینی تھی۔ مفتی صاحب نے وزیر قبائل سے درخواست کی کہ وہ پاکستان کے خلاف بھارتی سازشوں کا حصہ نہ بنیں۔ امریکی سی آئی اے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سے مفتی صاحب کابل گئے اور انہوں نے بیت المقدس کے امام کی حیثیت سے افغان حکومت سے اپیل کی کہ وہ ’’پشتونستان‘‘ کی سازش کا حصہ نہ بنیں۔
ان کے مزار پر فاتحہ خوانی کے بعد مجھے ایک بزرگ فلسطینی ملا اور اس نے کہا کہ وہ بہت سوچتا تھا کہ مفتی اعظم فلسطین کو اتنی دور پاکستان جانے کی کیا ضرورت تھی اور کشمیریوں کی اتنی فکر کیوں تھی لیکن آج ایک پاکستانی کو ان کی قبر پر دیکھ کر سمجھ آئی کہ پاکستانیوں کو فلسطینیوں کے لئے اتنی پریشانی کیوں لاحق رہتی ہے۔ ہمارے بزرگوں نے تحریک پاکستان کے ساتھ ساتھ فلسطین اور کشمیر کیلئے تحریکوں میں بھی دل وجان سے حصہ لیا اس لئے عام پاکستانی فلسطین اور کشمیر کے درد کو اپنا درد سمجھتے ہیں۔ علامہ اقبالؒ نے 3 جولائی 1937ء کو اپنے ایک تفصیلی بیان میں کہا تھا کہ عربوں کو چاہئے کہ اپنے قومی مسائل پر غوروفکر کرتے وقت اپنے بادشاہوں کے مشوروں پر اعتماد نہ کریں کیونکہ یہ بادشاہ اپنے ضمیروایمان کی روشنی میں فلسطین کے متعلق کسی صحیح فیصلے پر نہیں پہنچ سکتے۔ قائد اعظم ؒنے 15 ستمبر 1937ء کو مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ لکھنؤمیں مسئلہ فلسطین پر تقریر کرتے ہوئے برطانیہ کو دغا باز قرار دیا۔
اس اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعہ تمام مسلم ممالک سے درخواست کی گئی کہ وہ بیت المقدس کو غیر مسلموں کے قبضے سے بچانے کیلئے مشترکہ حکمت عملی وضع کریں۔ پھر 23 مارچ 1940ء کو آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ لاہور میں بھی مسئلہ فلسطین پر ایک قرار داد منظور کی گئی۔ میں ان حقائق کو ان صاحبان کی توجہ کیلئے بیان کر رہا ہوں جو دعویٰ کیا کرتے تھے کہ قیام پاکستان تو دراصل انگریزوں کی سازش تھی اور قائد اعظم ؒنے 23 مارچ کی قرارداد انگریزوں سے تیار کرائی۔ ۔اگر قائداعظم ؒ انگریزوں کے ایجنٹ تھے تو انگریزوں کے دشمن مفتی امین الحسینی سے خط وکتابت کیوں کرتے تھے اور اسرائیل کے قیام کیلئے برطانوی سازشوں کی مخالفت کیوں کرتے رہے ؟ سچ تو یہ ہے کہ برطانوی سازشوں کے نتیجے میں قائم ہونے والی فلسطینی ریاست کو امریکہ کے بعد اگر کسی ملک کی سب سے زیادہ حمایت حاصل ہے تو وہ بھارت ہے۔ آج بھارت میں مسلمانوں کےساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ روا رکھا اور اس ظلم وستم کا ردعمل حماس کے حملے کی صورت میں سامنے آیا۔ علامہ اقبال ؒ نے فلسطینیوں کو بہت پہلے بتا دیا تھا کہ
تری دوا نہ جنیوا میں ہے نہ لندن میں فرنگ کی رگ جاں پنجہ یہود میں ہے
سنا ہے میں نے غلامی سے امتوں کی نجات خودی کی پرورش و لذت نمود میں ہے
فیض احمد فیض نے تو فلسطین کی تحریک آزادی میں اپنے قلم کے ذریعہ حصہ لیا اور 1980ء میں بیروت میں یہ اشعار کہے۔
جس زمیں پر بھی کھلا میرے لہو کا پرچم لہلہاتا ہے وہاں ارض فلسطیں کا علم
تیرے اعدا نے کیا ایک فلسطیں برباد میرے زخموں نے کیے کتنے فلسطیں آباد
ابن انشاء نے ’’دیوار گریہ‘‘ کے عنوان سے اپنی ایک نظم میں عرب بادشاہوں پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا
وہ تو فوجوں کے اڈے بنایا کریں آپ رونق حرم کی بڑھایا کریں
ایک دیوار گریہ بنائیں کہیں جس پر مل کے یہ آنسو بہائیں کہیں
اور حبیب جالب بھی کسی سے پیچھے نہ رہے انہوں نے فلسطینی مجاہدین کو کعبے کے پاسبان قرار دیتے ہوئے ان کے مخالفین کے بارے میں کہا۔
ان سامراجیوں کی ہاں میں جو ہاں ملائے وہ بھی ہے اپنا دشمن، بچ کے نہ جانے پائے
حامد میر 
بشکریہ روزنامہ جنگ
3 notes · View notes
hasnain-90 · 9 months
Text
‏کس کو فرصت تھی کہ بتلاتا تجھے اتنی سی بات
خود سے کیا برتاؤ تجھ سے چھوٹ کر میں نے کیا
چند جذباتی سے رشتوں کے بچانے کو وسیمؔ
کیسا کیسا جبر اپنے آپ پر میں نے کیا 🥀
5 notes · View notes
shazi-1 · 2 years
Text
آپ کو دوسری عورت سے بچانے کے لیے ہمیشہ ایک عورت موجود ہوتی ہے ...
(چارلس بکوسکی) 😂😂
9 notes · View notes
emergingpakistan · 1 year
Text
عمران خان کا سیاسی مستقبل کیا ہو گا؟
Tumblr media
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کو بدعنوانی کے ایک مقدمے میں تین سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا جس سے ان کے سیاسی کیریئر کو ایک نیا دھچکا لگا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان میں حزب اختلاف کے اہم رہنما عمران خان کو اس سال کے آخر میں متوقع قومی انتخابات سے قبل اپنے سیاسی کیریئر کو بچانے کے لیے ایک طویل قانونی جنگ کا سامنا ہے۔ اس قانونی جنگ کے بارے میں کئی اہم سوالات ہیں جن کا جواب عمران خان کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کر سکتا ہے۔
کیا عمران خان کا سیاسی کیریئر ختم ہو چکا؟ قانون کے مطابق اس طرح کی سزا کے بعد کوئی شخص کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نااہل ہو جاتا ہے۔ نااہلی کی مدت کا فیصلہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کرے گا۔ قانونی طور پر اس نااہلی کی مدت سزا کی تاریخ سے شروع ہونے والے زیادہ سے زیادہ پانچ سال ہو سکتے ہیں لیکن سپریم کورٹ اس صورت میں تاحیات پابندی عائد کر سکتی ہے اگر وہ یہ فیصلہ دے کہ وہ بے ایمانی کے مرتکب ہوئے اور اس لیے وہ سرکاری عہدے کے لیے ’صادق ‘ اور ’امین‘ کی آئینی شرط پورا نہیں کرتے۔ اس طرح کا فیصلہ 2018 میں تین مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف کے خلاف دیا گیا تھا۔ دونوں صورتوں میں عمران خان کو نومبر میں ہونے والے اگلے عام انتخابات سے باہر ہونے کا سامنا ہے۔ عمران خان کا الزام ہے کہ ان کی برطرفی اور ان کے اور ان کی پارٹی کے خلاف کریک ڈاؤن میں عسکری عہدیداروں کا ہاتھ ہے۔ تاہم پاکستان کی فوج اس سے انکار کرتی ہے۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایسے رہنماؤں کی مثالیں موجود ہیں جو جیل گئے اور رہائی کے بعد زیادہ مقبول ہوئے۔ نواز شریف اور ان کے بھائی موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف دونوں نے اقتدار میں واپس آنے سے پہلے بدعنوانی کے الزامات میں جیل میں وقت گزارا۔ سابق صدر آصف علی زرداری بھی جیل جا چکے ہیں۔ 
Tumblr media
عمران خان کے لیے قانونی راستے کیا ہیں؟ عمران خان کے وکیل ان کی سزا کو اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کریں گے اور سپریم کورٹ تک ان کے لیے اپیل کے دو مراحل باقی ہیں۔ سزا معطل ہونے کی صورت میں انہیں کچھ ریلیف مل سکتا ہے۔ اگر ان سزا معطل کر دی جاتی ہے تو عمران خان اب بھی اگلے انتخابات میں حصہ لینے کے اہل ہو سکتے ہیں۔ عمران خان کو مجرم ٹھہرانے کے فیصلے کو بار ایسوسی ایشنز کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے جن کا کہنا ہے کہ فیصلہ جلد بازی میں دیا گیا اور انہیں اپنے گواہ پیش کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ لیکن سزا سنانے والی عدالت نے کہا ہے کہ عمران خان کی قانونی ٹیم نے جو گواہ پیش کیے ان کا اس مقدمے سے کوئی تعلق نہیں۔ بار بار طلب کیے جانے کے باوجود کئی ماہ تک عدالت میں پیش ہونے سے عمران خان کے انکار کے بعد عدالت نے مقدمے کی سماعت تیز کر دی تھی۔ تاہم توشہ خانہ کیس ان پر بنائے گئے 150 سے زیادہ مقدمات میں سے صرف ایک ہے۔ ڈیڑھ سو سے زیادہ مقدمات میں دو بڑے مقدمات شامل ہیں جن میں اچھی خاصی پیش رفت ہو چکی ہے انہیں زمین کے معاملے میں دھوکہ دہی اور مئی میں ان کی گرفتاری کے بعد فوجی تنصیبات پر حملوں کے لیے اکسانے کے الزامات کا سامنا ہے۔ امکان یہی ہے کہ انہیں ایک عدالت سے دوسری عدالت میں لے جایا جائے گا کیوں کہ وہ تین سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
عمران خان کی پارٹی کا کیا ہو گا؟ عمران خان کے جیل جانے کے بعد ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت اب سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کر رہے ہیں۔ نو مئی کے تشدد اور اس کے نتیجے میں ہونے والے کریک ڈاؤن کے بعد کئی اہم رہنماؤں کے جانے سے پارٹی پہلے ہی شدید مشکلات کا شکار ہے اور بعض رہنما اور سینکڑوں کارکن تاحال گرفتار ہیں۔ اگرچہ پاکستان تحریک انصاف مقبول ہے لیکن سروے کے مطابق یہ زیادہ تر عمران خان کی ذات کے بدولت ہے۔ شاہ محمود قریشی کے پاس اس طرح کے ذاتی فالوورز نہیں ہیں اور تجزیہ کاروں کے مطابق وہ کرکٹ کے ہیرو کی طرح تنظیمی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے سے قاصر ہوں گے۔ ٹیلی ویژن پر دکھائے جانے پر پابندی کے بعد بھی عمران خان نے اپنے حامیوں کے ساتھ مختلف سوشل میڈیا فورمز جیسے ٹک ٹاک ، انسٹاگرام، ایکس اور خاص طور پر یوٹیوب تقریبا روزانہ یوٹیوب تقاریر کے ذریعے رابطہ رکھا تھا لیکن اب وہ ایسا نہیں کر سکیں گے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر انتخابات میں ان کی پارٹی کو کامیابی ملی تو وہ دوبارہ اقتدار میں آ سکتے ہیں۔
روئٹرز
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
3 notes · View notes
untoldsposts · 2 years
Text
تم اتنی دور ہو جیسے کسی اور کہکشاں میں ستارے، اور اتنے قریب کہ تم میرے اندر ہو، اور اسی لیے تمہیں لکھ رہا ہوں.. کیونکہ میری زندگی مختصر ہے اور میرے دل میں محبت بہت عرصے سے زندہ ہے، اور میں چاہتا ہوں کہ وہ برابر ہوں شاید میرے الفاظ ابدیت لکھیں
میں اس لیے لکھتا ہوں کہ میں مسلسل سوچ رہا ہوں، اور اگر میں خیالات کو نہ لکھوں تو وہ مجھے ڈبو دیں گے۔
میں اس لیے لکھتا ہوں کہ میں تم سے اپنے اندر کی سنجیدگی اور مزاح کے درمیان زندگی کے دوغلے پن سے زیادہ پیار کرتا ہوں، میں تمہارے اور اپنے درمیان فاصلہ پیدا کرنے کے لیے اور دوسروں کو اس سے دور کرنے کے لیے لکھتا ہوں، کیونکہ مجھے زیادہ بات کرنا پسند نہیں ہے، اور لکھنا مجھے بنا دیتا ہے۔ میں اس لیے لکھتا ہوں کہ میں تمہیں اپنے ساتھ چاہتا ہوں، چاہے وہ کاغذ ہی کیوں نہ ہو، میں اپنی عجیب حقیقت کو تھوڑا سا بھلانے کے لیے لکھتا ہوں، میں تمہیں سوچنے کے لیے لکھتا ہوں، تاکہ تم مجھ سے محبت کرو، دل کھلتا ہے اور میری روح ہلکی ہو جاتی ہے اور پھر اڑ جاتی ہے، میں آپ کے ساتھ اپنی تنہائی بانٹنے کے لیے لکھتا ہوں، تاکہ ہم اکیلے ہوں، میں اس لیے لکھتا ہوں کہ لوگ مجھ سے محبت کرتے ہیں اور میں آپ سے محبت کرتا ہوں، کیونکہ زندگی مجھ سے پیار کرتی ہے اور میں نے اس سے پیار کیا کیونکہ میں ستاروں کو دیکھتا ہوں۔ کہ کوئی اور نہ دیکھے، کیونکہ میرے پاس ایک چاند ہے جسے کوئی اور نہیں دیکھ سکتا، کیونکہ میں تم سے پیار کرتا ہوں اور نہ میں تم سے پیار کرتا ہوں، میں اس لیے لکھتا ہوں کہ میں مکمل پاگل اور مکمل ہوش میں ہوں، اور یہ الجھن ہے، اور لکھنا میری الجھن کو دور کرتا ہے۔ میں اپنے آپ کو بچانے کے لیے لکھتا ہوں اور آپ کی طرف رجوع کرتا ہوں.. میں آپ کو لکھتا ہوں خواہ الفاظ سب کچھ بیان نہ کریں، کیونکہ صرف دل کرتا ہے۔
Tumblr media
6 notes · View notes
animalsandbirds · 2 years
Text
youtube
0 notes
jumeratnabila · 1 year
Text
"اور میں ہر روز ایک زبردست ذہنی کوشش کرتا ہوں، اپنے آپ کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے۔"
"And I make a tremendous mental effort every day, to keep myself from breaking down."
Tumblr media
2 notes · View notes
Text
با تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفس قصور
محکمہ تعلقات عامہ حکومت پنجاب
٭٭٭٭٭
عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر انجمن تاجران قصور کے زیر اہتمام سپیشل افراد کے اعزاز میں سالانہ پروقار تقریب کا انعقاد
ڈپٹی کمشنر قصور کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان، ڈی پی او محمد عیٰسی خاں سکھیرا، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل محمد جعفر چوہدری اور دیگر کی شرکت
قصور(17ستمبر 2024ء)عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر انجمن تاجران قصور کے زیر اہتمام سپیشل افراد کے اعزاز میں سالانہ پروقار تقریب کا انعقادکیا گیا۔ جس میں ڈپٹی کمشنر قصور کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان، ڈی پی او محمد عیٰسی خاں سکھیرا، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل محمد جعفر چوہدری، اسسٹنٹ کمشنر قصور عطیہ عنایت مدنی، ڈی ایس پی سٹی سیف اللہ بھٹی، مرکزی صدر انجمن تاجران اکرم مغل، چیئر مین میاں شہزاد ساجد، جنرل سیکرٹری آصف علی کھوکھر، سپیشل افراد کے صدر خادم حسین، سول سوسائٹی، امن کمیٹی کے ممبران، میڈیا کے نمائندگان اور سپیشل افرادکی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ قوت گویائی اور سماعت سے محروم افراد نے محفل میلاد مصطفی ﷺ میں آقائے دوجہاں سرکار دو عالم صلی علیہ والیہ وسلم سے محبت کا اظہار اپنے انداز میں کیا۔تقریب میں آنیوالے مہمانوں اور شرکاء کی دستار بندی کی گئی اور انجمن تاجران کی طرف سے تحائف بھی پیش کئے گئے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان نے کہا کہ آج کے دن قوت گویائی اور سماعت سے محروم افراد کو یاد رکھنا تاجروں کا بڑا کارنامہ ہے۔ نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کے دن ان خصوصی افراد کو عزت دینے سے معاشرے میں انکا مقام بڑھے گا۔ڈی پی او محمد عیسیٰ خاں سکھیرا نے کہا کہ میرے لئے فخر ہے کہ ان خصوصی افراد کے درمیان کھڑا ہوں۔ معاشرے میں ان افراد کو استحصال سے بچانے کیلئے سوسائٹی کا آگے بڑھنا قابل رشک عمل ہے۔ اس موقع پر اس موقع پرقوت سماعت اور گویائی سے محروم افراد کی جانب سے ٹرانسلیٹر نے اپنے انداز سے سپیشل افراد تک شرکاء کا پیغام پہنچایا۔تقریب کے آخر میں ملک و قوم کی سلامتی کے لیے خصوصی دعا مانگی گئی۔
٭٭٭٭٭
ڈپٹی کمشنر کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان اور ڈی پی او محمد عیسیٰ خاں سکھیرا کا عید میلاد النبی ﷺکے مرکزی جلوس کے روٹ کا دورہ
قصور(17ستمبر 2024ء)ڈپٹی کمشنر قصور کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان اور ڈی پی او محمد عیسیٰ خاں سکھیرا کا عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مرکزی جلوس کے روٹ کا دورہ۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل محمد جعفر چوہدری، اسسٹنٹ کمشنر قصور عطیہ عنایت مدنی، ڈی ایس پی سٹی سیف اللہ بھٹی، امن کمیٹی کے ممبران بھی ہمراہ تھے۔ ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او نے ریلوے اسٹیشن، چاندنی چوک، نیشنل بینک چوک، فوڈ سٹریٹ سمیت دیگر علاقوں کا دورہ کر کے عید میلاد النبی ﷺ کے جلوس کے روٹس کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر انہوں نے وزیر اعلی پنجاب کے احکامات کی روشنی میں جلوسوں کے روٹس پر لگائی گئی سبیلوں کا بھی معائنہ کیا اور وہاں پر ٹھنڈے مشروبات کی وافر مقدار میں فراہمی، مٹھائی کی تقسیم سمیت دیگر انتظامات کو چیک کیا۔ انہوں نے متعلقہ افسران کو فول پروف سیکورٹی انتظامات کے حوالے سے ہدایات دیں۔ اس موقع پر انکا کہنا تھا کہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موقعہ پر تمام سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭
0 notes
googlynewstv · 21 days
Text
 بنگلہ دیش کو پاکستان کیخلاف جیت کیلئے 143رنز درکار
بنگلہ دیش کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں بھی بلے بازوں کی ناقص کارکردگی نے پاکستان ٹیم ایک مرتبہ پھر شکست کے دھانے پر پہنچا دیا، بنگلہ دیش کو پاکستان کے خلاف وائٹ واش کے لیے 143 رنز کی مزید ضرورت، پاکستان کو سیریز بچانے کے لیے دس وکٹیں درکار ہیں۔ راولپنڈی دوسرا ٹیسٹ، شکست کے بادل پاکستان ٹیم پر منڈلانے لگے۔سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ کے چوتھے روز پاکستان کی آٹھ وکٹیں ٹوٹل میں 163 رنز کا اضافہ کر سکیں،…
0 notes
urdu-poetry-lover · 2 months
Text
"شری کانت" فلم کا ایک سین ہے، جس میں اسے کچھ حسد کے مارے سکول کے لڑکے کرکٹ کھیلنے کے لیے بلاتے ہیں اور پھر وہاں اس کے پیدائشی اندھے پن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے مارنے لگتے ہیں۔ شری خود کو بچانے کے لیے ان سے لڑنے لگتا ہے اور مزید پٹتا ہے۔
شری کا باپ آتا ہے اور اسے بچا کے لے جاتا ہے۔ راستے میں شری کا باپ اسے کہتا ہے کہ تم بھاگے کیوں نہیں؟
اس کے جواب میں شری وہ کہتا ہے جو اس فلم کا ماخذ اور کئ زندگیوں کا خلاصہ ہے، شری کہتا ہے
"میں اندھا ہوں، میں بھاگ نہیں سکتا، بس لڑ سکتا ہوں"
کچھ یہی صورتحال ہم میں سے کئ لوگوں کی ہوتی ہے۔ unprivileged لوگ جن سے مجبوریاں، رشتے، معاشرہ خواب دیکھنے والی آنکھیں چھین لیتا ہے۔ وہ اپنی ذمہ داریوں سے بھاگ نہیں سکتے، بس لڑ سکتے ہیں۔ ان کی زندگی کے کامیاب اور ناکام ہونے کا پیرامیٹر یہی بچ جاتا ہے کہ کون کتنا اچھا لڑا ہے ۔۔۔
کیا آپ اچھا لڑ رہے ہیں؟
2 notes · View notes