Tumgik
#بیکار
urdu-e24bollywood · 1 year
Text
ونیتا شرما بیٹی کے بیکار جسم کو دیکھ کر بیہوش ہوگئیں۔
ونیتا شرما بیٹی کے بیکار جسم کو دیکھ کر بیہوش ہوگئیں۔
تیونشا شرما جان کا نقصان: تیونشا شرما نے 24 دسمبر کو کیپچرنگ سیٹ کے میک اپ روم میں خودکشی کر کے سب کو چونکا دیا۔ تیونشا اپنی جان کے ضیاع کے وقت صرف 20 سال پرانی تھی۔ اسی دوران اداکارہ کی جان کی بازی ہارنے کے معاملے میں ان کے ساتھی اداکار اور سابق بوائے فرینڈ شیجان محمد خان کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ اس ایپی سوڈ پر، تیونشا کی ماں کی بالکل نئی ویڈیو ویب کی دنیا میں زیادہ سے زیادہ وائرل ہو رہی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
karehmareh · 2 years
Photo
Tumblr media
این روزا نه دلم میخواد کار کنم نه دوست دارم بیکار باشم نه دلم میخواد از ایران برم نه دوست دارم بمونم نه دلم میخواد برم خونه نه دوست دارم تو خیابون باشم شبا نه دلم میخواد بخوابم نه بیدار بمونم در “نمیدونم چمه ترین” حالتم… @karehmareh @karehmareh . . . . . . #انگیزه#موفقیت#متن#متن_زیبا#دلنوشته#دلنوشته_خاص#جوکر#کار#تتلو#روانشناسی#مهسا_امینی#بیکار#ایران#دوستداشتن#خونه#خیابان#خواب#بیدار#زندگی#زن#شروین#خودت_باش#رویاهاتو_زندگی_کن (at Iran Tehran) https://www.instagram.com/p/Cja5qtPDNH9/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
0rdinarythoughts · 1 year
Text
Tumblr media
"اگر آپ ایک شخص کی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں، یا کسی کے درد کو کم کر سکتے ہیں، یا کسی پرندے کو اس کے گھونسلے تک لے جا سکتے ہیں، تو آپ کی زندگی بیکار نہیں ہو گی۔"
"If you can make one person's life better, or lessen someone's pain, or take a bird to its nest, your life won't be worthless."
Emily Dickinson
58 notes · View notes
amiasfitaccw · 14 days
Text
داماد کی خواہش
شازیہ میرے سامنے بیٹھی تھی. اور میں پریشانی کے عالم میں اسکی شکل تک رہی تھی. میری بچی کی آنکھوں میں آنسو تھے. اور میں جانتی تھی کہ اسکا دل بہت چھوٹا سا ہے
زرا سی کوئی اونچ نیچ ہو اور اسکا دل ہول جاتا تھا.
اور آج وہ جس مصیبت سے دوچار ہوئی تھی. تو اس پر تو بڑے بڑے گھبرا جاتے ہیں. میری اکلوتی بیٹی تو میرے پاس بڑے ناز ونعم میں پلی تھی.
شازیہ کی شادی کو تین ہی مہینے ہوئے تھے. وسیم کا رشتہ شازیہ کیلیے آیا. اور میں نے جب وسیم کو دیکھا. تو وسیم مجھے پہلی ہی نظر میں بھاگیا. باقی دیکھ پرکھ میرے میاں اور دیوروں نے کرلی تھی. اور وہ بھی ہر طرح سے مطمئن تھے. اور یوں صرف تین ماہ کے عرصے میں ہی شازیہ کی شادی وسیم سے کردی گئی.
شادی کے دن شروع شروع کے تو بہت ہی پیار سے گزررہے تھے
بچی میکے آتی. تو اسکے چہرے پر جیسے قوس قزح بکھری ہوتی. خوشی اور مسرت اسکے انگ انگ سے پھوٹ پڑ رہی ہوتی تھی.
لیکن........ آہستہ آہستہ وسیم کے روئیے میں تبدیلی آتی گئی.
اور اسکا رویہ شازیہ سے سرد ہوتا گیا. پہلے پہل تو میں نے اسکو کوئی اہمیت نہ دی. لیکن اب معاملہ آگے بڑھ چکا تھا.
میں بیٹی کی آنکھ میں آنسو برداشت نہیں کرسکتی تھی.
سو میں نے وسیم سے بات کرنیکا فیصلہ کرلیا.
اور آج دوپہر کو میں نے وسیم کو گھر بلوایا تھا. کیونکہ بوقت دوپیر میرے میاں جوکہ بیمار رہتے ہیں. سورہے ہوتے ہیں. اور میرے دونوں بیٹے رضوان اور عمران اپنے اپنے آفسز میں ہوتے ہیں .
اور تقریبا تین بجے دروازے کی بیل بجی. میں وسیم کو ڈرائینگ روم میں لے آئی. اسکو بٹھایا اور اسکے لیے کچھ ناشتے کا سامان میز پر سجادیا. وسیم کیا بات ہے.؟ تمہارا رویہ شازیہ سے کچھ سرد ہے . کیا کوئی بات ہوئی ہے.؟ میں نے اسکے بلکل قریب ہوکر رازداری سے دریافت کیا. اور اسکے جواب میں وسیم نے جو کچھ کہا. مجھے سن کر یقین نہیں آرہا تھا. میں حیرت اور تعجب کے مارے ہونقوں کی طرح اس کی شکل تک رہی تھی. وسیم کہہ رہا تھا کہ بات یہ ہے میں نے یہ شادی صرف اور صرف آپکی وجہ سے کی ہے. کیونکہ مجھے تو آپ اچھی لگی تھیں. ظاہر ہے کہ میں تو وسیم سے شادی کر نہیں سکتی تھی. میرے میاں موجود تھے . اور میرے تو بچے جوان تھے. یعنی .......مجھ تک پہنچنے کیلیے میری بیٹی کو چارہ بنایا گیا تھا. میں آپکو پانا چاہتا ہوں عشرت بیگم. مجھ کو آپکی بیٹی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے وسیم کے مسکراتے ہوئے کہے ہوئے الفاظ میرے کانوں میں گونج رہے تھے. اور میں گم سم بیٹھی تھی. کہ جیسے کاٹو تو بدن میں لہو نہ نکلے. وسیم......یہ کیسے ممکن ہے.؟ میں تمہاری ساس ہوں. تمہاری بیوی کی ماں ہوں میں.......میں نے ایک ایک لفظ پر زور دیتے ہوئے کہا.
Tumblr media
جانتا ہوں آپ میری ساس ہیں. لیکن آپ ایک عورت بھی ہیں اور میری طلب ہر رشتے ناطے سے آزاد ہے. اور میں نے آپکو صاف الفاظ میں بتادیا ہے کہ میں نے یہ شادی ہی صرف آپکو حاصل کرنے کیلیے کی ہے.
وسیم نے میرا ہاتھ تھام کر کہا. اور اسکے ساتھ ہی اس نے مجھے اپنی بانہوں میں بھرلیا. سرعت کے ساتھ اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سے پیوست کرلیے.
بری بات.......وسیم یہ کیا کررہے ہو......؟
میں نے اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں سے الگ کیے.
اگر آپ مجھے نہ ملیں. تو یاد رکھئے گا. کہ میرا اور شازیہ کا تعلق ایسا ہی نام کا رہیگا.....بس.....!
اور گویا اس نے دوٹوک الفاظ دھمکی دیدی.
وسیم.......بات کو سمجھنے کی کوشش کرو.......میری گھگھی بندھ گئی تھی. مجھے اندازہ ہورہا تھا. کہ اگر داماد کی خواہش پوری نہ ہوئی. تو بیٹی کو طلاق بھی ہوسکتی ہے.
مجھ کو جو بتانا تھا میں نے آپکو بتادیا آگے آپکی مرضی.
اور اتنا کہکر وہ اٹھا. اور بےنیازی سے چلا گیا.
اور میں سوچوں کے سمندر میں گھری رہ گئی تھی. ایک طرف داماد کی خواہش تھی. اسمیں جتنی شدت میں دیکھ چکی تھی. اسکے بعد کچھ پوچھنا گچھنا بیکار ہی تھا. دوسری طرف بیٹی تھی. اگر وسیم کی خواہش پوری نہ ہوئی. تو اسکا گھر برباد ہونا یقینی تھا.
میں ایک خوبصورت اور جاذب نظر عورت تھی. شوہر بیمار رہتے تھے. اور یہی وجہ ہے کہ میں اپنی جنسی زندگی میں ایک مرد کی کمی شدت سے محسوس کرتی تھی. میرا بھی دل تھا. جو چاہتا تھا. کہ مجھے کوئی خوب شدت سے چودے.
اور میری قسمت .....کہ یہ مرد میرے سامنے آچکا تھا.
لیکن......کس روپ میں سامنے آیا تھا..........داماد کے........؟
میں شش و پنج میں تھی. بات ایسی تھی. کہ کسی سے مشورہ بھی نہیں کرسکتی تھی. کوئی سنتا تو کیا کہتا.....؟
لہذا....یہ فیصلہ مجھے ہی کرنا تھا. اور بالاآخر میں نے بیٹی کا گھر بچانے کا فیصلہ کرلیا.
وسیم......مجھے اپنی بچی کا گھر بچانے کیلیے تمہاری یہ شرط منظور ہے. لیکن مجھے اس بات کی ضمانت دو . کہ تمہارا رویہ شازیہ کیساتھ پہلے جیسا ہی ہوجائے گا.........؟؟؟
جی بلکل....آپ اسکی فکر نہ کریں....جب وجہ ہی نہیں رہیگی سردمہری کی تو موڈ تو اپنے آپ ہی اپنے آپ صحیح ہونا ہی ہے نہ.....!
وہ اپنی فتح پر مسکرا رہا تھا.....اور میں گم سم تھی.
لیکن.......میری ایک شرط ہے وسیم......اس بار میں نے دل کڑا کر کہا.
جی کہیے.....اس کی آواز گونجی.
وسیم تمکو جو کرنا ہے کرلو....میں وہ سب کچھ کروائونگی جو تم چاہتے ہو.......لیکن صرف ایک بار......تمہاری خواہش پوری کرنے کی خاطر.....اپنی بیٹی کی خاطر......بس....دیکھو میں تمہاری بات رکھ رہی ہوں نہ.....اب تم بھی میری بات یہ بات مانو.........!
اور اتنا ہی کہ کر رسیور فون پر رکھ کر میں صوفے کی پشت پر سر ٹکا آنکھیں بند کرکے بیٹھ گئ. آنسو میری آنکھوں میں ڈبڈبانے لگے.......!
Tumblr media
دو دن گزر چکے تھے...... مجھ کو وسیم سے حامی بھرے ہوئے.
اور میں بیٹھی یہی سوچ رہی تھی کہ جو کام کرنا ہے..وہ تو کرنا ہی ہے......سو داماد سے دریافت کیا جائے. کہ وہ کب اپنی ساس کو نوش فرمانا پسند کرینگے,,,؟
وسیم کو فون لگا چکی تھی میں....تیسری بیل پر اس نے فون ریسیو کیا.
جی جناب.......کہئیے.....اس کی شوخ آواز ابھری.
وسیم میں چاہتی ہوں کہ جلد از جلد تمہاری خواہش پوری کردی جائے......میں چاہتی ہوں تم مجھکو بتادو . کب اور کہاں.....؟
میں نے صاف اور سپاٹ لب و لہجے میں کہا.
آپ دوپہر کو فارغ ہوتی ہیں نہ..... آپ یہ کریں گھر آجائیں میرے پاس....ٹھیک ہے...؟.....وہ خوش خوش بولے.
لیکن گھر میں شازیہ موجود ہوگی. اسکی موجودگی میں یہ سب کروگے میرے ساتھ.....میں نے جل کر کہا.
جی نہیں......بات یہ ہے. کہ شازیہ کل گیارہ بجے ہی پڑوس والوں کے ساتھ فارم ہاؤس جارہی ہیں. اور میں گھر پر بلکل اکیلا ہی ہونگا....!
اس نے پوری بات بتائی.
اوہ.......اچھا ٹھیک ہے. شازیہ کے نکلتے ہی مجھے کال کرکے بتادینا.....میں تمہارے پاس پہنچ جاؤنگی.
اور اتنا کہہ کر میں نے فون بند کردیا.
اور دوسرے دن دوپہر کے وقت میں تیار تھی. نہا کر کپڑے بدل کر میں ہلکا سا میک اپ کرکے اپنے آپ کو آئینے میں دیکھ رہی تھی. میں بلکل ٹھیک نظر آرہی تھی.ظاہر ہے کہ میں جو کام کرنے کیلیے جارہی تھی. وہ غلط تھا. مگر میں مجبور تھی. اگر اجاڑ ویران حالت میں جاتی تو شائد وسیم آپے سے باہر ہی نہ ہوجاتا.
اور آدھے گھنٹے بعد ہی میں وسیم کے سامنے تھی.
بیٹی پڑوس کے لوگوں کیساتھ پکنک پر جاچکی تھی. اور ساتھ ہی وسیم بھی نہا دھو کر تیار تھا. وہ مجھ کو اپنے ساتھ اپنے بیڈروم میں ہی لیکر آگیا. میں اس کے ساتھ ہی بیڈ پر بیٹھی تھی.
وسیم میرے لیے سوفٹ ڈرنک لے آیا. جو میں نے اس سے لیکر فورا ہی اپنے لبوں سے لگالیا اور گلاس خالی کردیا.
اب میں بہت بہتر محسوس کررہی تھی. میں نے سوالیہ نگاہوں سے وسیم کی طرف دیکھا. کہ وہ کیا چاہتے ہیں.؟
اور غالبا وہ میرا مطلب جان گیا تھا. یہی وجہ ہے کہ وہ میرے پاس ہی نیم دراز تھا. اور اس نے میری کمر میں ہاتھ ڈال کر مجھے اپنے سے چپکالیا. اور اس کے لب میرے لبوں سے پیوست ہوگئے. اب وہ میری زبان کو اپنے لبوں سے چوس رہا تھا.
وسیم......تم کو میری بات یاد ہے نہ....میں نے ایک لمحے کیلیے اس کو روک کر کہا.
جی.....مجھے آپکی شرط اور اپنا وعدہ یاد ہے...انھوں نے فورا ہی جوابا کہا.....اور فورا ہی اس نے پھر میری زبان کو چوسنا لگا.
Tumblr media
اور اسی دوران اس کے ہاتھ میرے جسم پر حرکت میں آگئے.
انھوں نے میری قمیض اوہر کرنی شروع کی. میں نے بھی اپنے دونوں ہاتھ اوپر کرکے اپنی قمیض اتروانے میں اس کی مدد کی......اور دوسرے ہی لمحے میری قمیض اتر کر فرش پر گر چکی تھی.......اب اس کا ہاتھ میری شلوار پر تھا.
انھوں نے ایک ہی جھٹکے میں میرا ازاربند کھینچا. اور میری شلوار بھی کھولدی.
اور یوں اب میں صرف ایک Bra میں رہ گئی تھی.
کالے رنگ کا نیٹ کا Braجس میں سے میرے ممے صاف نظر آرہے تھے....... وسیم مجھے ننگا دیکھکر بہت ہی جذباتی ہورہا تھا. یہی وجہ ہے کہ اس نے فورا ہی اپنے کپڑے بھی اتار پھینکے. اور مجھے بیڈ پر لٹا کر میرے بدن کو اپنے بازووں میں جکڑا. اور میرے ہونٹوں اور گالوں کو دیوانہ وار چوسنے اور چاٹنے لگا. اور مجھے ایسا لگنے لگا. کہ جیسے پیاسی زمین پر بارش کے قطرے ٹپ ٹپ کرکے گررہے ہوں.
اس کی زبان اور ہونٹ بہت ہی گرم ہورہے تھے. ہونٹوں سے سانس اگ کیطرح نکل رہی تھی. اور میں بستر پر بلکل چت لیٹی یہ سب کروارہی تھی.
اوووووہ.........اوووووف........اوووووووف.
میں اپنے جذبات پر بند باندھنے کی کوشش کررہی تھی.
یہ جتانا چاہ رہی تھی. کہ یہ سب میں مجبورا کررہی ہوں.
وسیم کے ہاتھ میرے بدن کو سہلارہا تھا. ہونٹ میرے ہونٹوں اور گالوں کو چوم رہا تھا. وہ مجھ سے لپٹے ہوئے تھے. اس طرح کہ جیسے وہ میرے اندر اتر چکے ہوں.
اور میری اپنی یہ کیفیت ہورہی تھی. کہ میرے اندر کی عورت اس پہلے ہی مرحلے پر مستی بھری انگڑائیاں لینے لگی تھی. دل پکار پکار کر کہ رہا تھا کہ عشرت بیگم مزے کرلو. جو کام کرنا ہی کرنا ہے. تو پھر اس کو بھرپور مزے لیکر کیا جائے تو کیا حرج ہے.؟
میں گو مگوں کی کیفیت میں وسیم کے نیچے تھی.
اور اب وسیم نیچے ہوتے ہوتے میرے گلے کو چومنے لگا تھا.
اوووف......گلے کو چومنے اور چوسنے میں مزہ ہونٹوں کو چوسنے سے بھی زیادہ مل رہا تھا.
میں بے اختیار ہی سسک پڑی........ہااااااااااااہ............!
اور میں نے اپنے ہاتھ پھیلا لئے. اور مجھ کو محسوس ہونے لگا. کہ میں کسی بھی وقت یہ سب خوشی سے کرواسکتی ہوں.
وسیم چند ہی لمحوں میں گلے سے ہوتے ہوتے مزید نیچے آرہا تھا. اب وہ Bra اتار کر میرے مموں کو چوس رہا تھا. وہ کبھی ایک دودھ اپنے منھ میں لیکر اس کو چوستا اور دوسرے والے کو اپنی انگلیوں سے دباتا. تو کبھی دوسرے والے کو چوستا
اور پہلے والے کو دباتا.........!
اور ادھر میری حالت غیر ہورہی تھی......!
Tumblr media
جسم چوسے اور چاٹے جانے سے گرم ہوچکا تھا. دل کی دھڑکن تیز ہوچکی تھی. انگ انگ میں میں بجلیاں سی دوڑتی محسوس ہورہی تھیں. مجھ کو لگ رہا تھا. کہ وسیم کا لورا میری چوت میں گھسنے سے پہلے ہی میں اپنی شرم کو بالائے طاق رکھکر وسیم کو اپنے سے لپٹا کر اس کا برابر کا ساتھ دینے لگوں گی.
میں ایک سیدھی سادھی گھریلو عورت تھی. تین بچوں کی ماں تھی. لیکن میرے میاں نے مجھ کو بلکل واجبی انداز میں ہی چودا تھا. اور آج میں جس طرح چدوانے کے عمل سے گزر رہی تھی. اسطرح کا میں نے کبھی سوچا ہی نہیں تھا......!
اور اب وہ میری چھاتیاں خوب چوس چوس کر میرے پیٹ پر گہرےگہرے بوسے لے رہا تھا. اور اس کے بوسے لینے سے مجھے اپنا پیٹ لرزتا ہوا محسوس ہورہا تھا.
میں "ہاں. اور. ناں " کی اضطرابی کیفیت میں الجھی ہوئی تھی.
اور جب وہ پیٹ سے نیچے ہوتے ہوئے میری چؤت پر آیا اور میری ٹانگیں چیریں. اور اپنے ہونٹ چؤت پر گاڑ کر اس کو چوسنے لگا......وہ کبھی چؤت کو اوپر سے چوستا تو کبھی اس کے اندر زبان ڈال کر اسکا اندرونی حصہ چاٹنے لگتا.
اور مجھ کو اب احساس ہورہا تھا. کہ میرے ضبط کا بندھن اب ٹوٹا ........اور جب ٹوٹا..........کیونکہ مجھے اچانک ہی احساس ہوا کہ میری چؤت نے لذت اور جوش میں آن کر اپنے اندر سے پانی چھوڑنا شروع کردیا ہے. جو اس بات کی دلیل تھی. کہ یہ بھرپور چؤدائی چاہتی ہے. ہر رشتہ ناطہ کو بالائے طاق رکھکر...........!
وسیم میری ٹانگوں کو مضبوطی سے پکڑے ہوئے میری چؤت پر جھکا ہوا اس کو اپنی زبان سے گرم دہکتا ہوا انگارہ بنارہا تھا. میرے بدن پر لرزہ طاری تھا.
اور پھر بالاآخر..........میں نے بھی اپنی شرم کو بالائے طاق رکھ کر دوٹوک فیصلہ لیلیا.
میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے وسیم کے سر کو پکڑا. اور مزے کے مارے اس کے سر کو اپنی چؤت کے اور اندر کرنے کی کوشش کرنے لگی....اور ساتھ ہی میرے ہونٹوں سے پرکیف آہیں نکلنے لگیں. اور وہ بھی ایسی کہ کمرہ میری سسکیوں سے گونجنے لگا. اور میں نے وسیم سے اپنے رشتے ناطے کا لحاظ ایک طرف رکھ کر اپنا آپ اس کے حوالے کردیا.
وسیم......وسیم........اوووہ جانوں .....یہ کیا کررہے ہو تم...
میری جان میں تو ساس ہوں تمہاری.........یہ کیا کردیا تم نے مجھے.....میرا دم نکال دیا تم نے تو مزے کے مارے..........
اور دوسری طرف وسیم میری غیر متوقع رضامندی اور اپنی کامیابی پر پھولے نہیں سمارہا تھا.
وہ دوزانو ہوکر بیٹھا. میرے بھاری چوتڑوں کو اوپر اٹھایا. اور اپنی گرفت میں میری کمر کو لے کر زبان پھر سے میری چؤت میں گھسائی اور اس کو چاٹنے لگا.
میرا دھڑ بستر پر لگا ہوا تھا. اور ٹانگیں فضاء میں معلق اور ٹانگوں کے درمیان میں اس نے اپنا سر پھنسایا ہوا. اور دیوانہ وار میری چؤت کو چوس چوس کر پاگل کررہا تھا.
میں جو کچھ دیر پہلے یہ سوچ کر وسیم کے نیچے لیٹی تھی.
کہ اپنے تاثرات سے یہی ظاہر کرونگی. کہ میں مجبور ہوکر یہ سب کروارہی ہوں. اب مزے میں ڈوب چکی تھی. بند آنکھوں میں لطف کے رنگ اتررہے تھے. اور لبوں سے آہیں اور سسکیاں نکل رہی تھیں . چہرے پر ماتمی تاثرات کی جگہ شرمیلی سی مسکراہٹ نے لے لی تھی. کہ اب داماد جی میری چوت میں اپنا تنا لؤڑا چڑھائیں گے تو کتنا مزہ آئیگا.
میں یہ سوچکر ہی شرمائے جارہی تھی.
Tumblr media
میری چوت کو چوس چوس کر بھرپور طریقے سے وسیم نے اسکو گرم بھی کیا. گیلا بھی کیا. وہ اس قابل ہوگئی تھی. کہ باآسانی لؤڑا اپنے اندر سمو سکے.
وسیم نے میری چؤت چسائی روکی . اور میرے چہرے کے پاس آن کر اپنا لؤڑا میرے سامنے کردیا.
وسیم چودو نہ آپ مجھے...میں نے شرمائے ہوئے لہجے میں کہا.
پہلے آپ کو میرا لؤڑا چوسنا ہوگا.....اس نے خمار آلود لہجے میں کہا.
وسیم.....نہیں نہ.......میں نے تمہارے سسر کا بھی کبھی نہیں چوسا.......میں نے انھیں دھیرے سے سمجھایا.
تو داماد کا چوس لیں.....کیا آپ کو میرے ساتھ مزہ نہیں آرہا.
اس کے لہجے میں پتہ نہیں کیا تھا. کہ میں انکار نہ کرسکی. میں نے اپنے لبوں کو کھول لیا.اور اس نے اپنا لؤڑا میرے منھ میں داخل کردیا.
میں زندگی میں پہلی بار لؤڑا چوس رہی تھی. لیکن پہلی ہی بار میں مجھے لؤڑا چوسنا بہت ہی اچھا لگ رہا تھا. میں بلکل لولی پوپ کی طرح اس کو چوس رہی تھی.
دھیرے دھیرے میرے ہونٹ اس کو اپنے منھ میں اوپر نیچے کررہے تھے. اس کو چوس کر مجھے یہ بھی معلوم ہوا. کہ پورے بدن میں سب سے زیادہ چکنی جلد لؤڑے کی ہی ہوتی ہے. .......میری پوری کوشش تھی کہ صرف میرے ہونٹ ہی لؤڑے کو چھوتے رہیں. میرے دانت ہرگز اس پر نہ لگیں. ایسا نہ ہو کہ دانتوں کی رگڑ لگنے سے اس کو خراش وغیرہ نہ آجائے.
وسیم بہت ہی خوش لگ رہا تھا . وہ میرے لؤڑا چوسنے سے آہیں بھررہا تھا. جو بہت ہی پرکیف اور لذت بھری تھیں. اس کی ان آہوں اور پیار بھری سسکیوں سے مجھے حوصلہ مل رہا تھا. ہاں یہ ضرور تھا کہ لوڑا موٹا ہونے کی وجہ سے مجھ کو اپنا منھ بلکل پورا کھولنا پڑ رہا تھا. لیکن اب میں بھی ڈٹ چکی تھی.
کیونکہ وسیم جب اپنا لؤڑا میرے منھ سے نکالنے لگے. تو میں نے انکو روک دیا.
اور پھر میں اسکو پورا ہی اپنے منھ میں سمونے کی کوشش کرنے لگی. میں نے زور لگا کر لؤڑے کو اندر اور اندر لیا. اور آہستہ آہستہ لؤڑا میرے حلق کے اندر تک آگیا.
میں وہیں رک گئی. اور اپنے منھ سے باہر کیطرف سانس خارج کرنے لگی. اور نتیجہ ہی ہوا. کہ اس عمل سے وسیم کے لؤڑے کو گرمائی ملنے لگی. وہ مزے کے مارے بہکنے لگا.
اووووووہ... ممی...ممی.....یہ کیا کررہیں ہیں آپ... ممی میں تو یہیں پر ہی خالی ہوجاؤنگا.
وہ مزے کے مارے بول پڑا تھا.
اس کی یہ بات سنکر میں نے اس کے لؤڑے کو چھوڑ دیا.
وسیم .....چلو چؤدو مجھے.....میں نے اس کو گرین سگنل دیدیا
اور وسیم میرے اوپر لیٹا. اپنا لؤڑا میری چؤت پر رکھا. اور ساتھ ہی زور کا دھکا مارا.
حالانکہ میری چؤت چوسنے کی وجہ سے بلکل گیلی تھی.
لؤڑا اس میں ایک دم پھسلتا ہوا گیا تھا. مگر دھکا تو پھر دھکا ہی تھا. وہ پھر بھی اسقدر تگڑا محسوس ہوا تھا مجھکو. کہ لؤڑا اندر لینے کے نتیجے میں میری چوت لرز کر رہ گئی.
میں زور کی آہ بھر کر رہ گئی.
Tumblr media
وسیم .......پلیز.....رسانی سے زرا....پلیز.....میں نے اس کو سمجھایا.
فکر نہ کریں...... چؤدائی مزے اور لذت کا نام ہے. آپ کو صرف مزہ ملے گا......اور اس کی بات سن کر میں بے فکر ہوگئی.
اب اس نے اپنا لؤڑا ہولے ہولے آگے پیچھے چلانا شروع کیا .
اور میں مزے میں ڈولنے لگی. لؤڑا اندر سے میری چؤت کو رگڑ رہا تھا. لگ رہا تھا جیسے چؤت اندر سے حرارت خارج کررہی ہے. دھواں چھوڑ رہی ہے. میرے چہرے پر مسکراہٹ آچکی تھی. جو اس بات کا کھلا اظہار تھی. کہ میں اپنے داماد کی ممنون و مشکور تھی.
میں داماد کے نیچے لیٹی چدوارہی تھی.وہ پورے پیار کیساتھ اپنا لؤڑا میری چؤت میں دھکم دھکا چلا رہا تھا.
میں اس کو اپنی بانہوں میں لیے ہوئے تھی.
وسیم.....ڈارلنگ کیا شازیہ کو بھی ایسے ہی چودتے ہو.
میں مسکراتے ہوئے پوچھ رہی تھی.
جی نہیں.....آپکو دیکھ کر یہ سب کرنے کا دل چاہتا ہے. مجھ کو آپکی بیٹی میں کوئ کشش محسوس نہیں ہوتی.
اس نے صاف الفاظ میں کہا.
اور اس کے ساتھ ہی انھوں نے دھکے لگانے کی رفتار تیز کردی.
مجھ کو لگا کہ کوئی لوہے کا گرم گرم ڈنڈا میری چؤت میں اوپر نیچے کسی پسٹن پمپ کی طرح آنا جانا کررہا ہو.
میں نے مضبوطی سے وسیم کی کمر میں بانہیں ڈال دیں تھیں. لؤڑا میری چوت کی آخری حد تک جاکر ٹکرا ریا تھا. جس سے مجھے اپنا سانس گھٹتا ہوا محسوس ہوتا. لیکن مجھے اسقدر لطف اور مزہ مل رہا تھا. کہ اس کے آگے اس درد کی کوئی اوقات نہیں تھی.
وسیم چؤد رہا تھا ....آہیں بھر رہا تھا مزے کے مارے.
میں چدوارہی تھی. اور مزے کے مارے سسک رہی تھی.
وسیم..... وسیم......اووووہ.....اووووووووہ.......
نڈھال کردیا تم نے تو مجھے......
میں مکمل طور پر اب اس کے قابو میں آچکی تھی.
مجھے معلوم تھا....آپ جیسی خوبصورت اور گرم عورت پہلی ہی چدائی میں میری ہوجائیگی.
وہ مجھے چؤدتے ہوئے مسکرا کر کہہ رہا تھا.
تم نے چؤدا بھی تو اسطرح ہے. مجھے میرے میاں نے کبھی اس طرح نہیں چؤدا.
میں بھی پوری طرح مزے میں آچکی تھی.
اور میں نے اتنی ہی بات کہی تھی کہ اچانک ہی مجھے اپنی چؤت میں شدید قسم کی مستی بھری گدگدی محسوس ہوئی. مجھ کو احساس ہوگیا کہ میں جانے والی ہوں. مارے جوش کے میرے منھ سے زور دار چیخ نکلی.
اووووووووووو.........اوووووووووووووو.......!
میرا پورا جسم اکڑ گیا . میں نے وسیم کو اپنی بانہوں میں مضبوطی سے جکڑ لیا. میرا ہورا بدن بری طرح لرزا ....اور
ساتھ ہی میری چؤت نے اپنے اندر سے لیس دار پانی باہر نکال دیا.
اور فورا ہی میں بے دم ہوکر بستر پر ڈھیلی پڑگئ.
لیکن وسیم مجھے برابر کے دھکے مار رہا تھا.
میں اپنے خالی ہونے سے پہلے جس طرح اس کا جم کے ساتھ دے رہی تھی. اب مجھے اس کا چؤدنا بوجھ لگ رہا تھا.
لگ رہا تھا کہ میرے ہوش و حواس جواب دے جائینگے.
وسیم پلیز بس ......بس کرو......بس کرو .......میں منمنائی.
آپ فارغ ہوئیں ہیں میں تو نہیں ہوا نہ....وہ مسلسل مجھے چودے ہی جارہا تھا..
رحم کرو.......وسیم میرا دم نکل جائیگا.....اووووہ....
کچھ دوسری دفعہ کیلیے بھی چھوڑدو...
اور ساتھ ہی میرا سانس ہانپنے لگا. اور میں بلکل ہی بے سدھ ہوگئی.
اور وسیم جو کسی طور نہیں مان رہا تھا. میری اس بات پر خوشی سے پاگل ہوگیا کہ کچھ دوسری دفعہ کیلیے بھی چھوڑ دو.
Tumblr media
اس نے اپنا لؤڑا میری چوت سے نکالا. اورمجھے سیدھا کرکے لٹایا. اور اپنا لوڑا میرے چہرے کے عین سامنے لاکر اس کی مٹھ مارنے لگا.
اور بمشکل....ڈیڑھ دو منٹ ہی اسے رگڑا تھا کہ اس کے لؤڑے نے زور کی گرم گرم دھار منی اگل دی. جو بلکل سیدھی میرے چہرے پر آئی. میں اس کو کچھ بھی نہ کہہ پائی. کیونکہ اس کو اس محبت بھرے کھیل کا انجام یادگار بھی تو کرنا تھا.
اس کے لؤڑے نے اپنی ساری آگ میرے چہرے پر اگل دی تھی. اور وہ بھی خالی ہوکر میرے ہونٹوں سے چوم رہا تھا. اور میں آنکھیں بند کرکے سکون سے لیٹی ہوئی تھی.مجھ کو اس بات کی بھی پرواہ نہیں تھی. کہ میرا چہرہ اس کی منی سے چپک رہا ہے.
وسیم مجھ پر جھکا اس نے میرے لبوں پر ایک گہرا بوسہ لیا. اور مجھ سے بولا.
آپ میری ساس ہیں. میں نے آپکو چؤدا ہے. مجھے اس پر کوئی شرمندگی نہیں ہے. میں آپ کو چود کر بے انتہا خوش ہوں. اور اتنا کہہ کر وہ اٹھا اور باتھ روم کی طرف نہانے چلدیا. جبکہ میں نے بستر پر ہی لیٹے رہنے کو ترجیح دی. شام 6 بجے تک وسیم مجھے میرے گھر وآپس لا چکا تھا. آج تیسرا دن تھا. میں گھر کے کام نمٹا کر تیار ہورہی تھی.
میں نے وسیم کو فون لگایا. جی.....اس کی شوخ چنچل آواز آئی. آجاؤ وسیم تمہاری دعوت ہے....میں خوشی سے بے حال ہورہی تھی . جی میں آرہا ہوں....وہ بھی خوشی سے بولا.
میری قربانی کے نتیجے میں بیٹی خوش ہے ......! داماد بھی بہت خوش ہیں. لیکن میں سب سے زیادہ خوش ہوں. کیونکہ میری ویران زندگی میں بھی بہار آگئی ہے ۔
ختم شد
Tumblr media
8 notes · View notes
my-urdu-soul · 7 months
Text
تم آ گئے ہو تو کیوں انتظارِ شام کریں
کہو تو کیوں نہ ابھی سے کچھ اہتمام کریں
خلوص و مہر و وفا لوگ کر چکے ہیں بہت
مرے خیال میں اب اور کوئی کام کریں
یہ خاص و عام کی بیکار گفتگو کب تک
قبول کیجئے جو فیصلہ عوام کریں
ہر آدمی نہیں شائستۂ رموزِ سخن
وہ کم سخن ہو مخاطب تو ہم کلام کریں
جدا ہوئے ہیں بہت لوگ، ایک تم بھی سہی
اب اتنی بات پہ کیا زندگی حرام کریں
خدا اگر کبھی کچھ اختیار دے ہم کو
تو پہلے خاک نشینوں کا انتظام کریں
رہِ طلب میں جو گمنام مر گئے ناصر
متاعِ درد انہی ساتھیوں کے نام کریں
- ناصر کاظمی
15 notes · View notes
sewercentipede · 8 months
Text
im so بیکار here it makes me want to do drugs like i have nothing going for me so might as well cope
9 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 25 days
Text
اڑ کے یوں چھت سے کبوتر مرے سب جاتے ہیں
جیسے اس ملک سے مزدور عرب جاتے ہیں
ہم نے بازار میں دیکھے ہیں گھریلو چہرے
مفلسی تجھ سے بڑے لوگ بھی دب جاتے ہیں
کون ہنستے ہوئے ہجرت پہ ہوا ہے راضی
لوگ آسانی سے گھر چھوڑ کے کب جاتے ہیں
اور کچھ روز کے مہمان ہیں ہم لوگ یہاں
یار بیکار ہمیں چھوڑ کے اب جاتے ہیں
لوگ مشکوک نگاہوں سے ہمیں دیکھتے ہیں
رات کو دیر سے گھر لوٹ کے جب جاتے ہیں
منور رانا
3 notes · View notes
hasnain-90 · 11 months
Text
‏ہم شروع میں لوگوں کو پُراسرار اور آخر میں بیکار لگنے لگتے ہیں 🥀
9 notes · View notes
shazi-1 · 1 year
Text
کارِ دُشوار تھا ، دوبارہ محبت لیکن
خود کو بیکار تِرے بعد کہاں تک رکھتے
kar-e-Dushwar Tha , Dobaara Mohabbat Lakin
Khud ko Bekar Tery Bad kahan tak Rakhty ..
10 notes · View notes
ayy-esha · 9 months
Text
ہم شروع میں لوگوں کو پُراسرار اور آخر میں بیکار لگنے لگتے ہیں۔
5 notes · View notes
sufiblackmamba · 5 months
Text
تم آ گئے ہو تو کیوں انتظار شام کریں کہو تو کیوں نہ ابھی سے کچھ اہتمام کریں
خلوص و مہر و وفا لوگ کر چکے ہیں بہت مرے خیال میں اب اور کوئی کام کریں
یہ خاص و عام کی بیکار گفتگو کب تک قبول کیجیے جو فیصلہ عوام کریں
ہر آدمی نہیں شائستۂ رموز سخن وہ کم سخن ہو مخاطب تو ہم کلام کریں
جدا ہوئے ہیں بہت لوگ ایک تم بھی سہی اب اتنی بات پہ کیا زندگی حرام کریں
خدا اگر کبھی کچھ اختیار دے ہم کو تو پہلے خاک نشینوں کا انتظام کریں
رہ طلب میں جو گمنام مر گئے ناصرؔ متاع درد انہی ساتھیوں کے نام کریں
1 note · View note
hiutv · 25 days
Text
فیلم کمدی عروسی مردم با بازی نازنین بیاتی و شکیب شجره
Tumblr media
فیلم سینمایی عروسی مردم قصه دختر و پسری جوان را روایت می کند که در یکی از شب هایی که در تهران بیکار و سرگردان با ماشین مشغول گشت زدن هستند، تصمیم می گیرند برای خوشگذارنی به عروسی های مردم بروند.
بازیگران: نازنین بیاتی، شکیب شجره، زهرا داوودنژاد، خسرو بامداد و احترام برومند
کارگردان: مجید توکلی
تهیه کننده: علی سرتیپی
پخش آنلاین فیلم عروسی مردم هم اکنون از های یو
0 notes
zagrosmachin · 1 month
Text
قیمت دستگاه بسته بندی – چگونه هر محصولی را بسته بندی کنیم؟
قیمت دستگاه بسته بندی – چگونه هر محصولی را بسته بندی کنیم؟
چگونه هر نوع کالایی را بسته بندی کنیم؟ در مقاله امروز، یک شرکت عالی را پیدا می کنم که به طور مستقیم انواع مختلف ماشین آلات بسته بندی را از چین وارد می کند و آنها را به کارآفرینان در سراسر بنگلادش می فروشد.
در شرکتی که فیلم در آن ساخته شده است، می توانید دستگاه آفت سیل، دستگاه بسته بندی، دستگاه پرکن پودر، دستگاه بسته بندی چیپس، دستگاه سرخ کردنی، دستگاه سیلر دستی، دستگاه سیلر خودکار، دستگاه سیلر پادل، دستگاه سیلر لیوان را پیدا کنید. ترازو آشپزخانه، وزن، ترازو بزرگ، دمنده هوا، تفنگ داغ، دستگاه بسته بندی، ماشین حساب، دستگاه قیمت، تفنگ چسب، دستگاه خرما، دستگاه بارکد، لوازم جانبی ماشین آلات، روتر وای فای، دستگاه پرکن هیدرولیک، دستگاه سیلر وکیوم، آب نبات فلوس دستگاه و غیره. همیشه دستگاه را در انبار آماده دریافت کنید.
بسته بندی محصول
اگر شما یک کارآفرین هستید پس باید اینقدر بدانید که! اگر می خواهید با بازاریابی هر نوع محصولی در بازار، برند خود را بسازید. بنابراین بسته بندی زیبای محصول بسیار مهم است. فرض کنید می خواهید نخود سرخ شده، چکمه، دال درست کنید و به فروشگاه های مختلف به صورت عمده عرضه کنید. حالا اگر این محصول را به هر فروشگاهی در بازار ببرید؟ یا به قصد تامین بازار عمده فروشی بگیریم؟ در این صورت ممکن است در بسته بندی های معمولی از مراقبت خوبی برخوردار نشوید.
اما اگر حبوبات و نخودهای شما در بسته بندی های زیبا و جذاب پیچیده شوند، چه؟ پس مطمئناً هر مغازه داری به خرید محصول شما علاقه مند خواهد شد. و یک خریدار با دیدن محصول شما تمایل به خرید آن خواهد داشت.
علاوه بر این، شما می توانید با بسته بندی محصولات مختلف و عرضه آنها به صورت عمده، برند خود را بسازید. و اگر بسته بندی را با دستگاه انجام می دهید، البته می توانید پلی با نام تجاری خود نیز انجام دهید. بنابراین می توانید سود خوبی کسب کنید.
قیمت دستگاه بسته بندی
دستگاه های بسته بندی در بنگلادش ما ساخته نمی شوند. کلیه ماشین آلات از کشورهای مختلف از جمله چین وارد می شود. بنابراین نمی توان قیمت را مشخص کرد. اما تلویزیون امین ما به طور مرتب جستجوی محصولات عمده فروشی و جستجوی شرکت های تولیدی را برای افراد بیکار ارائه می دهد. در آن سکانس تلویزیون امین به فکر کارآفرینان افتاد تا دستگاه بسته بندی را پیدا کنند که واردکننده مستقیم هم باشد.
فیلم زیر قیمت هر دستگاه بسته بندی را نشان می دهد. اما به یاد داشته باشید که فیلم را از قبل ضبط کنید. بنابراین روزی که این پست مقاله را می خوانید یا روزی که دستگاه را می خرید. برای اطلاع از قیمت به روز شده در آن روز تماس بگیرید.
0 notes
0rdinarythoughts · 1 year
Text
نیک تمنائیں باقی رہتی ہیں کہ ہم میں سے ہر ایک اسے پائے جس سے ہم شروع ہو کر ختم ہو، اور ہمیں دوبارہ نقصان نہ پہنچے، اور جو ہمارے نہیں ہیں ان کی پناہ مانگنے میں دشواری محسوس نہ ہو! کسی ایسے شخص کو تلاش کرنے کے لیے جو ہماری زندگی کو آسان بنا دے، جو پہلے جیسا ہی رہے جیسا کہ ہم جانتے تھے، کسی کے ساتھ مکمل راستے پر نہ چلنا اور پھر یہ دریافت کرنا کہ ہماری زندگی بیکار بکھری ہوئی ہے!
The best wishes remain is that each of us find whom we begin with and end with, and we do not suffer loss again, and we do Not feel the difficulty of seeking refuge to those who are not ours! To find someone who makes life easier for us, who remains as we first knew, to not go a complete path with someone and then discover that our life is scattered in vain!
- Ahmed Khaled Tawfiq.
16 notes · View notes
amiasfitaccw · 2 months
Text
ہماری لیب اسسٹنٹ
یہ کہانی اسی دن شرو ع ہو گئی تھی جب میں نے اپنے کالج کی کیمسٹری لیب میں پہلا قدم رکھا تھا ، میرا سامنا شاہدہ سے ہوا جو لیب اسسٹنٹ تھی اور اس نے میری لیب میں داخلے کا پرچہ تیار کیا تھا، شاہدہ مجھے پہلی نظر میں اس لیے بھا گئی کیونکے وہ ایک چھوٹے قد کی مگر بھر پور جسم کی مالک تھی بڑے اور بھاری ممے اور اس کے ساتھ پتلی کمر اور خوبصورت ترشے ہوے چو تڑجب وہ چلتی تو دونوں کی حرکت سے پورے جسم میں ایک بجلی سی دوڑ جاتی تھی، بہرحال میرا اسے پسند کرنے کا ایک مقصد اس کا کم وژن ہونا بھی تھا یہ آپ کو آگے چل کر سمجھ میں آ جایے گا شروع کے دنوں میں شاہدہ نے میری نظروں کو نظر انداز کیا مگر میری مسلسل نظروں کی گستاخیوں کو زیادہ دیر نظر انداز نہیں کر سکی شاید اس سے پہلے کسی لڑکے نے اس کو اتنا تا ڑا بھی نہیں ہوگا، آہستہ آہستہ کچھ دنوں میں اس نے بھی پگھلنا شرو ع کر دیا اور میرا لیب میں استقبال بڑی میٹھی مسکراہٹ سے کرنا شرو ع کر دیا اور اس کا رویہ میرے ساتھ بے تکلفانہ ہو گیا تھا، ہماری اس دوستی کی وجہ سے شاہدہ نے مجھ کو کافی مدد بھی کی پڑھائی میں اور میری کیمسٹری بھی اچھی ہو گئی، پڑھائی کے دوران جب وہ پرکٹیکل کرواتی تھی میں اس کے چو تڈوں کو دباتا رہتا تھا یر پھر سہلاتا رہتا تھا ،
Tumblr media
میری اس حرکت کا اس نے کبھی بھی برا نہیں منایا ، ایک دن میں نے اسے کہا کے کہ میرا بہت دل چاہ رہا ہے کہ اس کے ہونٹوں اور مموں کو خوب زور سے چوسوں میری بات سن کر شاہدہ نے کہا کے دو بجے کے بعد میں لیب میں آ جاؤ کیونکے دو بجے کے بعد لیب بند ہو جاتی ہے اور کسی کو پتا بھی نہیں چلے گا کیونکے پھر وہ لیب اندر سے بند کر کے اپنا کام مکمل کرتی ہے، جب میں لیب سے باھر جا رہا تھا تو پیچھے سے شاہدہ نے کہا کہ بجا ے دو کے بعد ، دو سے تھوڑا پہلے آجانا ، میں نے پوچھا اس کی وجہ ، تو وہ کہنے لگی کہ اس وقت تین چار لڑکے ہوں گے ان کے سامننے تم آ کر درخواست کرنا کہ تمہارا پرکٹیکل خراب ہو گیا ہے اور تمھیں دوبارہ کرنے کی اجازت دی جایے میں میں سب کے سامنے منا کر دوں گی، تم سب کے سامنے خوب گڑگڑا کر پھر درخواست کرنا ظاہر ہے پھر دوسرے بھی تمہاری خاطر مجھ سے درخوست کریں گے تو میں تمھیں اجزت دے دوں گی اور پھر کام آسان ہو جایے گا ، یہ سن کر میں کلاسس سے باھر نکل گیا مگر مجھے شاہدہ کی شہوت بھاری مسکراہٹ سکوں نہیں لینے دے رہی تھی بار بار میرا لنڈ کھڑا ہو جاتا تھا پینٹ میری بہت ٹائٹ تھی اس وجہ سے لنڈ کا ابھار بڑا وضا ے طور پر نظر آ رہا تھا ، میں نے اس وجہ سے اپنی قمیض باھر نکال لی تھی، کلاسس میں بلکل دل نہیں لگ رہا تھا بار بار شاہدہ کا خیال تنگ کر رہا تھا اس کے شہد سے بھرے ممے اور رسیلے ہونٹ بری طر ح سے تڈ پا رہے تھے میرا وقت بلکل بھی نہیں گزر رہا تھا خیر جیسے تیسے دو بجنے میں پانچ منٹ پر میں لیب میں تھا شاہدہ اس وقت چار لڑکوں کو پرکٹیکل مکمل کروا رہی تھی مجھے دیکھ کر کہنے لگی کہ آپ تو اپنی کلاسس ختم کر چکے ہیں،
Tumblr media
میں نے اس سے کہا کہ میرا پرکٹیکل غلط ہو گیا ہے اور میں آپ سے درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ مجھے ایک موقع اور دے دیں کیونکے آج آخری دن تھا اور اب امتحان ہوگا یہ سب کر شاہدہ بولی کے اب تو وقت ختم ہو گیا ہے اور لیب بند ہو چکی ہے اور مجھے اپنا کام مکمل کرنا ہے اگر میں آپ کو وقت دوں گی تو مجھے بہت دیر ہو جایے گی میں آپ سے معافی مانگتی ہوں یہ سن کر میں نے بڑی رقت کے ساتھ گڑگڑا کے دوبارہ درخواست دوہرائی میری یہ حالت دیکھ کر دوسرے لڑکے بھی میرے حق میں بولنے لگے یہ سن کر شاہدہ نے ان لڑکوں سے کہا کے میں آپ لوگوں کی وجہ سے انہیں یہ موقع دے رہی ہوں، اور مجھے کہا کے آپ بیٹھ جایئں میں ان لوگوں کو فارغ کر کے پھر آپ کو دیکھتی ہوں مگر ان لوگوں کے جانے کے بعد مجھے دروازہ اندر سے بند کرنا ہوگا کیونکے اگر پھر مزید کوئی آ گیا تو میرے لیے مشکل ہو جایے گی، میں شاہدہ کا ان سن کے سامنے بہت بہت شکریہ ادا کیا اور سامنے کرسی پر بیٹھ کر اسے کام مکمل کرتے ہوے دیکھنے لگا شاہدہ نے دس منٹ لگایے ان سب کوفارغ کرنے میں اس دوران میں اس کے جسم کے حسین نشیب و فراز میں کھویا رہا اس دن اس نے گلابی قمیض اور سفید شلوار پنہی ہوئی تھی ریشمی شلوار قمیض میں اس کا جسم اور بھی خوبصورت لگ رہا تھا، یہ کہنا بلکل بیکار ہے کہ میرا لنڈ اس وقت کتنی بری طر ح سے اکڑا ہوا تھا بلاخر شاہدہ نے سب کے جانے کے بعد اندر سے دروازے کو کنڈی لگا دی اور دروازے پر ہی کھڑے ہو کر میری طرف اپنے بازو کھول دیے مجھ سے انتظار بلکل نہیں ہو رہا تھا یہ دیکھ کر میں دوڑ کر شاہدہ کے پاس پوھنچا ائر اس سے سختی سے چمٹ گیا میں نے جھک کر اپنے سینے سے شاہدہ کی چھاتیوں کو دبوچ لیا اور اپنے ہونٹوں سے شاہدہ کے ہونٹوں کی بڑی سختی کے ساتھ چسپاں کر دیا شاہدہ نے اپنی زبان میرے منہ میں دل دی
Tumblr media
جسے میں نے مزے لے لے کر چوسنا اور چاٹنا شرو کر دیا اب کبھی میں شاہدہ کی زبان چوستا تھا اور کبھی وہ میری اسی طر ح ہم دونوں ایک دوسرے کو چومتے اور چاٹتے جا رہے تھے جتنا مزہ مجھے آ رہا تھا اتنا ہی مزہ شاہدہ کو بھی آ رہا تھا میں نے اس کی نرم ملایم چھاتیوں کو سختی سے اپنے سینے میں جکڑا ہوا تھا مگر شاہدہ اس سے زیادہ زور لگا کر میرے سینے کو اپنی چھاتیوں میں دبا رہی تھی شاہدہ کو کو میں اس اپنے بازوں میں جکڑ کر اٹھایا ہوا تھا اور وہ اتنی ہکلی پھلکی تھی کے مجھے ذرا بھی محسوس نہیں ہوا اس دوران مجھے اچانک ایسا لگا کہ میرا لنڈ کہیں جکڑا لیا گیا ہے جس کی وجہ سے مجھے اور بھی لزت ملنی شرو ہو گیی ہم دونوں ایک دوسرے میں گم ایک دوسرے کے مزے لوٹ رہے تھے جتنا میں پیاسا تھا اس سے کہیں زیادہ وہ تڑپی ہوئی تھی ، میں نے شاہدہ کی قمیض اتارنی چاہی تو اس نے اپنے دونوں بازو اپر کر دیے میں شاہدہ کو نیچے اتر کر اس کی قمیض اتاری اور ساتھ میں برازئیر بھی اتر دی جی کی وجہ سے اس کی گول سرخ و سفید ممے کھل کر میرے سامنے آ گیے میں شاہدہ کے نیپل پر منہ لگانا ہی چاہتا تھا کہ اس نے مجھہے اپنی قمیض اور پینٹ اتارنے کو کہا یہ سن کر میں نے فورن اپنی پینٹ اور قمیض اتار دی ساتھ ہی میں نے نے اس کی سفید شلوار بھی نیچے کھینچ کر اتار دی اب ہم دونوں ایک دوسرے کے سامنے بلکل ننگے کھڑے ہوے تھے اور ایک دوسرے کو پیاسی اور للچائی ہوئی نظروں سے دیکھ رہے تھے شاہدہ کی نظریں میرے لنڈ پے ٹکی ہویں تھیں میں شاہدہ سے کہا کے میں پہلے تمہارے ممے چوس لوں تھوڑی دیر تو وہ مسکرانے لگی اس کے ساتھ ہی میں نے اپنےہونٹ اور زبان سے دونوں ممے چاٹنے اور چوسنے شرو کر دیے جیسے جیسے میں شاہدہ کے ممے چوستا اور چاٹتا جا رہا تھا ویسے ہی ویسے وہ مستی میں بخود ہوتی جا رہی تھی
Tumblr media
اسے میرا اس کے ممے چوسنا اور چاٹنا بہت ہی اچھا لگ رہا تھا، مجھے بھی بہت مزہ آ رہا تھا ساتھ ساتھ میں شاہدہ کے چوتروں کو اپنی مٹھیوں میں لے کر مسلتا جا رہا تھا شاہدہ پوری طر ح سے مست ہو چکی تھی اور میرا جو بھی دل چاہ رہا تھا وہ میں کرنے کے لیا آزاد تھا ممے چوسنے کے بعد میں اپنے منہ کو اس کے ��یٹ پر لیا اور اس پر اپنی زبان پھیرنے لگا میرے ایسا کرنے سے اس کے جسم کو ایک جھٹکا سا لگا مگر میں نے سختی سے اسے اس کے چوتروں سے پکڑا ہوا تھا، شاہدہ کی مستی سے بھاری ہی آوازیں لیب میں گونج رہیں تھیں پھر میں نے شاہدہ کی ایک ٹانگ اپنے کندھے پر رکھی ایسا کرنے سے اس کی بالوں سے بھاری ہوئی چھوٹ میرے سامنے آ گیی میں نے اس کی چو ت پر جیسے ہی اپنی زبان لگی تو شاہدہ باختیار سسک اٹھی اور اس کے منہ سے نکلا ہاے میں مر گئی ظالم کیا کر رہے ہو میں نے اس پوچھا کیسا لگ رہا ہے تو وہ اور تڑپ گئی اور کہنے لگی تم بہت ظالم ہو مجھے اتنا ستا اور تڑپا رہے ہو میں پوچھا وہ کیسے تو وہ کہنے لگی تم تو میری چو ت چوسنے میں لگ جاؤ گے اور میری پیاس اور بڑھ جایے گی میں کہا تم پریشن نہ ہو میرے پاس اس کا بھی علاج ہے بس تم دیکھتی جاؤ پھر میں نے شاہدہ کو اپنے بازوں میں اٹھا لیا اور اس کے ہونٹوں پر دوبارہ اپنے ہونٹ جما دیے شاہدہ نے اپنے دونوں بازو میری گردن میں حمائل کر دیے اور اپنے آپ کو تھودا اور اوپر اٹھا لیا اور اپنی دونوں ٹانگیں میری کمر کے گرد کس لیں شاہدہ کے ایسا کرنے کے بعد مجھے ایسا لگا کے میرا لنڈ کسی بہت ہی نرم گرم اور چکنی جگہ پر رگڑ تھا رہا ہے میں نے اپنے لنڈ کو اپنے ہاتھ سے پکڑ کر اندازے سے پھر اسی چکنی جگہ پر رگڑا جس سے مجھے یہ اندازہ ہو گیا کے یہ شاہدہ کی چو ت ہے جو بری طر ح سے چکنی ہو رہی تھی نیرہ فولادی لوڑا جو بلکل سیدھا اکڑ کر شاہدہ کی چو ت پر اٹکا ہوا تھا
Tumblr media
اور صرف ایک دھکے کا انتظار کر رہا چو ے میں گھسنے کے لیے میں نے شاہدہ کی آنکھوں میں دیکھتے ہوے اپنے لوڑے کو ایک ہلکا سا جھٹکا دیا میرا یہ جھٹکا لگنا ہی تھا کے شاہدہ کی ٹانگوں کی گریپ میری کمر پر اور سخت ہو گئی اور اس کے ساتھ ہی اس نے میرے ہونٹوں کو اور زور سے دبوچ لیا شاہدہ کے ایسا کرنے سے مجھے صاف اشارہ مل گیا اس کی رضامندی کا اب میں نے اپنے لنڈ کی پھولی ہوئی ٹوپی کو زور سے اندر گھسانا شرو کر دیا میرے اس زور دے دھکے نے میرے لوڑے کو کافی اندر داخل کر دیا میں شاہدہ کو دیکھ رہا تھا اس کے چہرے پر ایک سکوں سا آتا جا رہا تھا اس نے اپنی آنکھیں بند کی ہوئیں تھیں اور سختی سے مجھ سے چمٹی ہوئی تھی، میں بھی مزے لیتے ہوے شاہدہ کے دونوں چوتروں کو اپنی مٹھیوں میں دبوچے ہوے آھستہ آھستہ اپنے لنڈ کو اس کی چو ت میں گھسیڑ رہا تھا شاہدہ کی چو ت بہت ٹائٹ تھی مگر میرے لنڈ کی سختی کے اگے اس نے بھی ہار ماننی شرو کر دی اور پھر چند لمحوں میں میرے ایک زور دار جھٹکے نے میرے لنڈ کو شاہدہ کی چو ت کی گہرایوں میں پوھنچا دیا، میرے پورے لنڈ کے گھستے ہی شاہدہ کی چیخ نکل گئی جس کے لیے میں پہلے ہی سے تیار تھا جیسے ہی اس کی چیخ نکلی ہاے میری ما ں میں مر گئی میں نے پھر اس ہونٹوں کواپنے ہونٹوں میں دبوچ لیا اور آہستہ آہستہ نیچے سے اپنے لنڈ کو اندر باھر کرنے لگا میری اتنے پیار سے جھٹکے لگانے سے شاہدہ کو بھی لطف آنے لگا اور اس نے بھی اپر سے نیچے ہلنا شرو کر دیا میں پہلے اپنے لنڈ کو نیچے لاتا تو شاہدہ اپنی چو ت کو اپر لے جاتی اور جیسے ہی میرے لنڈ کی ٹوپی شاہدہ کی چو ت کے سوراخ کے پاس پوھنچتی تو ہم دونو ایک جھٹکے کے ساتھ دوبارہ لنڈ اور چو ت کو ٹکرا دیتے
Tumblr media
ہمارے ایسا کرنے سے دونوں کو بہت مزہ آ رہا تھا مجھے شاہدہ پر بہت پیار آ رہا تھا، اور شاہدہ مجھ پر بری طر ح سے فدا ہوئی وی تھی ہمارے جہتوں کی آوازیں لیں میں گونج رہیں تھیں شاہدہ کی چو ت اور میرے لنڈ کے پانی نے شاہدہ کی چو ت کو بہت ہی گیلا اور چکنا بنا دیا تھا اور اس کی وجہ سے پچ پچ کی آوازیں نکل رہیں تھیں شاہدہ کی گریپ مجھ پر بہت سخت تھی اور میں نے بھی شاہدہ کو اپنے سے سے چمٹایا ہوا تھا، شاہدہ مجھ سے زیادہ تیزی سے اپنی چو ت کو میرے لنڈ پر اپر نیھے دھکے لگا رہی تھی جس کو وجہ سے ہم دوں کا لطف دوبالا ہوے جا رہا تھا، ہم دوں ایک دوسرے کو بے تحاشا چوم چاٹ رہے تھے مجھے لگ رہا تھا شاہدہ اور میں ایک دوسرے کے لیے بہترین چود ای پارٹنر تھے ، شاہدہ سے میں پوچھا اب اسی ہی طر ح چودنا ہے یہ کچھ اور کریں ، شاہدہ کہنے لگی کہ یہ میری پہلی یادگار چود ای ہے اس لیے جب تک وہ چھوٹ نہیں جایے گی اسی ہی طر ح سے دھکے لگاتی رہے گی ساتھ ہی اس نے مجھے کہا کے ایسے بہت مزہ آ رہا ہے میں اسے دھکے مارتا رہوں جب وہ چھوٹ جایے گی
Tumblr media
پھر کسی اور طریقے کے بارے میں سوچے گی کیونکے مجھے بھی اتنا ہی مزہ آ رہا تھا جتنا شاہدہ کو تو میں نے بھی کوئی جلدی نہیں کی اور اطمینان سے شاہدہ کو اس کے چوتروں سے پکڑ کر دھکے مارتا رہا کبھی ہمارے دھکوں میں تیزی آ جاتی تھی تو کبھی تھک کر آہستہ ہو جاتے تھے یہ پر لطف کھل ہم دوں کے بیچ میں بڑی مہارت کے ساتھ چل رہا تھا شاہدہ مجھ سے بہت خوش تھی اور اس اظہر اپنے گرمجوش اور گیلے بوسوں سے تھوڑی تھوڑی دیر میں دے رہی تھی اپنی زبان سے اس نے میرے چہرے کو چاٹ چاٹ کر گیلا کر دیا تھا اس کے دیکھا دیکھی میں بھی اس کے چہرے کو چاٹ رہا تھا جس سے وہ بھی بہت مہزوس ہو رہی تھی، پھر اچانک شاہدہ کے دھکوں میں بہت تیزی آ گئی اس کی مجھ پر گرفتسخت سے سخت ہوتی جا رہی تھی اور وہ مھجے بھی کہ رہی تھی کے میں اسے برق رفتاری سے کس کس کے دھکے ماروں ہم دوں کی اس تیز رفتاری کا نتیجہ آنا شورو ہو گیا شاہدہ ایک زور دار سانس اور جھٹکا لینے کے بعد ایک دم سے بری طر ح سے اکڑ گئی اور پھر اس کے جسم نے ایک زور دار جھٹکا خانے کے بعد بلکل مجھ پر ڈھیلی ہو کر بکھر گئی اب صرف میرے دھکے نیچے سے شاہدہ کی چھوٹ میں لگ رہے تھے شاہدہ کا چہرہ ایک دم سے مطمئن ہو گیا تھا اور میرے زور دار جھٹکوں سے اس کے کھڑے پر ایک مسکان سی پہیل گئی تھی اس نے مجھ سے کہا کے اسے اب اس کی چو ت میں میرے پانی کا پوارا پھوٹ [اڑنے کا انتظار ہے وہ میری منی کا مزہ اپنی چو ت میں محسوس کر کے اس کا مزہ لوٹنا چاہتی ہے، بہرحال تھوڑی دیر میں میرے لوڑے سے پانی چھوٹ گیا اور ایک پر لطف چود ای کا رنگین خاتمہ ہو گیا میرا پانی چھوٹنے کے بعد شاہدہ میری گود میں سے عطر آئی میں بھی تھک کر کرسی پر بیٹھ گیا، شاہدہ پھر دوبارہ میری گود میں آ کر بیٹھ گئ�� اور مجھے چومنے لگی مجھے بھی اس کے چومنے سے مزہ آ رہا تھا خاص طور پر جب وہ زبان سے زبان رگڑتی تھی تو بہت مزہ آتا تھا
Tumblr media
شاہدہ میری گود میں بیٹھ کر بیخودی کے ساتھ میرے چہرے پر اپنی زبان پھیر رہی تھی اس کی زبان کا لمس اور گیلا ہٹ نے میرے جسم میں دوبارہ بجلی کو دوڑا دیا اور میرا مرجھایا ہوا لند جو میرے اور شاہدہ کے پیٹ کے بیچ میں دبا ہوا تھا دوبارہ کھڑا ہونا شرو ع ہو گیا میرے لند کی سختی اپنے پیٹ پر دوبارہ محسوس کر کے شاہدہ کے چہرے پر دوبارہ شہوانی مسکراہٹ دوڑگئی اور اس نے میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں دبوچ کر چوسنا شرو ع کر دیا اس کی اس بیتابی اور جوش نے مجھے بھی بہت زیادہ کھولا دیا اور میں بھی اس کے ہونٹوں کو چوسنے لگا، ٹھوڈی دیر کے بعد شاہدہ نے کہا سہیل تمھیں معلوم ہے مجھے تم سے چدوانا نہیں تھا صرف چوما چا ٹی اور ممے چوسوانے تھے مگر تمہارا لوڑا دیکھنے کے بعد مجھے بلکل بھی ہوش نہیں رہا میری چھوٹ میں اتنی جلن اور تکلیف ہو رہی ہے جس کی کوئی حد نہیں تم خود بھی دیکھ سکتے ہو تمہارا لوڑا بری طر ح سے میری چو ت کے خون میں لتھڑا ہوا ہے میں نے بھی جواب میں شاہدہ کو چومتے ہوے کہا کہ تم بلکل صحیح بول رہی ہو مجھے بھی نہیں لگتا تھا کے میں تمھیں اس لیب میں کھڈے کھڈے چود سکوں گا مگر دیکھ لو تم ایسے ہی چود گئیں یہ سن کر شاہدہ نے پوچھا تمہاری مہارت بتا رہی ہے کے تم نے کافی لڑکیوں کو چودہ ہوا ہے یہ سن کر مجھے ہنسی آ گئی اور میں نے شاہدہ سے کہا تم یقین کرو تم میری زندگی کی پہلی لڑکی ہو جسے میں نے ہاتھ لگایا ہے باقی رہی بات مہارت کی تو انٹرنیٹ زندہ باد جو بھی مہارت حاصل کرنی ہو وہ انٹرنیٹ پر موجود ہے یہ سن کر شاہدہ نے کہا کہ ہاں یہ بات تو بلکل صحیح ہے مجھے بھی جب اپنی پیاس بجھانی ہوتی ہے
Tumblr media
تو میں انٹرنیٹ کا ہی استمال کرتی ہوں کسی قسم کا خوف نہیں اور آرام سے مٹہ بھی لگ جاتی ہے یہ سن کر میں بھی ہنس پڑا اور کہا کہ اب ہم دونوں کو انٹرنیٹ کی ضرورت نہیں پڑے گی یہ سن کر شاہدہ نے میرا لند سہلاتے ہوے کہا کے یہ تو ہے مگر اب ہم دوبارہ لیب لیب میں چو دائی نہیں کریں گے یہ تمہاری ذمےداری ہے کہ تم گھر کا انتظام کرو اور مجھے سکوں سے پلنگ پر لیٹا کر چودو یہ سن کر میں سوچ میں پڑ گیا کہ ایسا کیسے ممکن ہو گا اس دوران شاہدہ نے تھودا سا اٹھ کر اپنی ٹانگیں کھولیں اور میرے لند کو اپنی چو ت کی موری پر جما دیا اور پھر آہستہ آہستہ اوپر نیچے اٹھنا بیٹھنا شرو ع کر دیا شاہدہ کے ایسا کرنے سے اور میرے لند کے پانی کی وجہ سے شاہدہ کی چو ت چکنی ہونی شرو ع ہو گی اور میرا لوڑا آسانی سے شاہدہ کی ٹائٹ مگر چکنی چو ت میں گھسنا شرو ع ہو گیا شاہدہ اب بڑی مہارت کے ساتھ میرے لند کو اپنی چو ت میں اندر باہر کر رہی تھی اس نے اپنے دونوں ہاتھوں سے میرے کندھے جکڑے ہوے تھے اور وقفے وقفے سے مجھے چومتی جا رہی تھی شاہدہ کی دیوانگی اپنے عروج پر تھی اور میں اسے اتنی بیخودی کے ساتھ چو واتے ہوے دیکھ کر خوش ہو رہا تھا اور ساتھ ساتھ یہ بھی سوچ رہا تھا کے شاہدہ کا کہنا بلکل صحیح تھا مجھے شاہدہ کو چود نے کے لیے اب کوئی باقاعدہ انتظام کرنا ہو گا، کیونکے جتنا مزہ مجھے آ رہا تھا اتنا ہی مزہ شاہدہ کو بھی آ رہا تھا اور میں چاہتا تھا کے ہم دوں اس وقت کو مل کر خوب انجویے کریں اس دوران شاہدہ کے جھٹکے میرے لند پر متواتر لگ رہے تھے اور ساتھ ساتھ شاہدہ کی سسکیاں بھی نکل رہیں
Tumblr media
تھیں جو مجھے اور بھی زیادہ مست کر رہیں تھیں پھر شاہدہ اچانک مجھ سے بڑی سختی سے لپٹ گی اور اس کے جسم میں بڑی زور کے جھٹکے لگنے لگے اور ساتھ ساتھ اس جسم بھی کاپنے لگا اور پھر وہ ایک دم سے بیجان ہو کر مجھ پر گر پڑی میرا لند ابھی نہیں چھوٹا تھا مگر میں نے شاہدہ کو ایسے ہی اپنے اوپر پڑا رہنے دیا اور اپنے لند کو شاہدہ کی ٹائٹ چو ت کی گہرایوں میں ہی پڑا رہنے دیا اور اس کی کمر سہلا نا شرو ع کر دیا شاہدہ کے ماتھے پر پسینا پھیل رہا تھا اور اس کا جسم ٹھنڈا ہوتا جا رہا تھا شاہدہ اب تھوڑی شرمندہ سی لگ رہی تھی میں اس سے پوچھا کے ایسا کیوں ہوا تو وہ کہنے لگی کے بس اس بار میں جلدی چھوٹ گی ہوں اور اب تمہارا لند میری چو ت کو تکلیف پوہچا رہا ہے میں نے پوچھا کے اب میرا کیا ہو گا تو وہ کہنے لگی کے پریشان کیوں ہوتے ہو چو ت نہیں تو کیا ہوا میں تمہاری مٹہ مر دوں گی اور تم یقین کرو تمھیں چو ت سے زیادہ مزہ آئے گے یہ شاہدہ کا تم سے وعدہ ہے یہ سن کر میں نے شاہدہ کی چو ت میں سے اپنا اکڑا ہوا فولادی لند باہر نکال لیتا میرے لند کے باہر نکالے سے شاہدہ ایک دم پر سکوں ہو گی اور اس کی سانسیں دوبارہ اعتدال پر آ نا شرو ع ہو گئیں ساتھ ہی ساتھ شاہدہ میری گود میں ہی آنکھیں بند کر کے سستانے لگی ایک ہاتھ اس ننے میرے کندھے پر رکھا ہوا تھا اور دوسرے ہاتھ سیٹ میرے لند کو پکڑ کر آہستہ آہستہ اوپر نیچے دبتی اور سہلاتی جا رہی تھی تھوڑی دیر اس طر ح آرام کرنے کے بعد شاہدہ میری گود سے اتر کر زمین پر میری ٹانگوں کے بیچ میں بیٹھ گئی ایک ہاتھ سے اس نے میرے لند کی ٹوپی کو دبوچا ہوا تھا اور دوسرے ہاتھ سے وہ میرے ٹٹو ںکو سہلا رہی تھی شاہدہ کی اس حرکت نے مجھے بلکل ہی پاگل کر دیا میں اس کے گالوں اور سر پر اپنے ہاتھ پھیررہا تھا اور وہ میرے لند کو خوب زور زور سے مسل رہی تھی اور پھر اس نے دونوں ہاتھوں سے مٹہ مارنی شرو ع کر دی شاہدہ جیسے جیسے مٹہ میں تیزی لا رہی تھی میرے اندر ایک لاوا سا بہکتا جا رہا تھا
Tumblr media
کافی دیر تک شاہدہ میری مٹہ مارتی رہی مگر میرا پانی تھا کے چھوٹ کے نہیں دے رہا تھا شاہدہ اب بڑی سفاکی کے ساتھ میرے لند کی ٹوپی کو رگڑ رہی تھی مگر جہاں میری لذتوں میں اضافہ ہو رہا وہاں شاہدہ کی تھکاوٹ بھی بڑھتی جا رہی تھی شاہدہ نے مٹہ مرتے ہوے مجھ سے پوچھا کے آخر تم اپنا پانی چھوڑ کر مجھے فارغ کیوں نہیں کر دیتے ہو میں بہت تھک گئیں ہوں میں نے کہا کے شاہدہ میں تو چاہتا ہوں مگر پتا نہیں کیوں میرا پانی نہیں چھوٹ رہا اب یہ تمہاری مرضی ہے جو بھی تمہارا دل چاہے وہ کرو اس بات چیت کے درمیان شاہدہ کا چہرہ میرے لند کے بہت ہی قریب آ گیا اور شاہدہ اب مٹہ مارتے ہوے میرے لند کی ٹوپی کو بڑے غور سے گھور رہی تھی میرے لند کی ٹوپی رطوبت کی وجہ سے چکنی ہو رہی تھی اور شاہدہ کی مٹہ مرنے کی وجہ سے پھولی ہوئی وی تھی اچانک شاہدہ نے اپنے ہاتھ کو میرے لند کی جڑ میں روک کر اسے وہیں سے سختی سے پکڑ لیا اور میرے لند کو اپنے چہرے پر مارنے لگی کبھی اپنے ماتھے پر مارتی کبھی اپنے گالوں پر رگڑتی شاہدہ کے ایسا کرنے سے مجھے اور بھی مزہ آ نے لگا اور وہ مجھے اور بھی پیاری لگنے لگی پھر بلاخر وہ ہوا جس کا مجھے انتظار تھا مگر میں خود سے شاہدہ سے کہنا نہیں چاہ رہا تھا، شاہدہ نے میرے لند کی ٹوپی اپنے ہونٹوں میں دبوچ لی اور اپنی زبان میرے لند کی ٹوپی پر پھیرنے لگی واہ کیا لمحے تھے میں بلکل مدہوش ہو چکا تھا اور شاہدہ کا مکمل رحم و کرم پر تھا مگر اب شاہدہ میرا پورا خیال کر رہی تھی اور میرے لند کی ٹوپی کے نیچے کا حصہ جو اس کے منہ سے باہر تھا وہ اس نے اپنے ماموں کے بیچ میں دبا لیے تھے اس وقت مجھے لگا کے شاہدہ میرے لیے لازم و ملزوم بن چکی تھی میں اس کے بغیر ایک پل بھی نہیں رہنے کا نہیں سوچ سکتا تھا
Tumblr media
بہرحال شاہدہ اب میرے لند کی ٹوپی کو بڑی رغبت اور شہوت کے ساتھ چاٹ چاٹ کر چوستی جا رہی تھی کبھی وہ اپنے دانتوں سے میرے لند کی ٹوپی کو کچوکے بھی لگا دیتی تھی جس میرے جسم میں مزید بجلیاں سی دوڑ جاتی تھیں اب شاہدہ کو اس بات کی فکر نہیں تھی کے میں کب چھوٹوں گا بجاے اس کے اب وہ خود دوبارہ کھولنا شرو ع ہو گئی تھی اور میرے لند کو چوسا اسے چدنے سے بھی زیادہ اچھا لگ رہا رہا تھا شاہدہ میرے لند سے کھیل رہی تھی اور مجھے بےتحاشا مزہ آ رہا تھا اچانک مجھے خیال آیا کے کیوں نا میں بھی شاہدہ کی چو ت چوسنا اور چاٹنا شرو ع کر دوں اس طر ح ہم دوں کا کام بھی ہو جایےگا شاہدہ میرے لند کو بڑی شاد و مد سے چوس رہی تھی جب میں نے شاہدہ سے کہا کے وہ ذرا اپنے چوتر میرے منہ کے سامنے کر دے تکے میں اس کی چو ت کو چوسنا شرو ع کر دوں اور وہ ساتھ میرے لند کو چوستی رہے یہ سن کر شاہدہ بہت خوش ہوئی اور میرے ہونٹوں کو چومتی ہوئی میرے اوپر چڑھ کر الٹی لیٹ گئی اب میرے سامنے شاہدہ کی بھیگی ہوئی بالوں سے بھری ہوئی چو ت تھی اور شاہدہ دوبارہ سے میرے لند کو اپنے مموں کر بیچ میں دبوچ کر میرے لند کی تپوئی چوسنا شرو ع کر چکی تھی میں نے بھی شاہدہ کی چھوٹ میں اپنا منہ دے کر اس کی چو ت کو زور زور سے بھنبھوڑنا شرو ع کر دیا میری اس حرکت کی وجہ سے شاہدہ کو بھی جھٹکا لگا اور اس نے بھی جوابن میرے لند کو اپنے دانتوں سے کچوکے مارنے لگی
Tumblr media
اب جیسے میں شاہدہ کی چو ت کے ساتھ زیادتی کرتا تھا وہ اس کے جواب میں میرے لند کی ٹوپی کے ساتھ زیادتی کرتی تھی ہمارے اس کھیل کی وجہ سے دونوں ہی مست ہووے تھے اور ایک دوسرے کے ساتھ کھیلے جا رہے تھے میں نے شاہدہ سے کہا کے اب میں زیادہ دیر تمہارا مقابلہ نہیں کر سکوں گا بس اتنا بتا دو کے جب میرا پانی چھوٹنے والا ہو گا تو میں کیا کروں تمہارے منہ میں چھوڑ دوں یا یا پھر تم پانی کا فوارہ دیکھنا پسند کرو گی یہ سن کر شاہدہ نے کہا کے کے میں فوارہ دیکھوں گی اگلی مرتبہ میں پی جاؤں گی مگر میں اس بار تمہاری بےپناہ طاقت کا مظاہرہ دیکھنا پسند کروں گی اور ساتھ ہی دوبارہ میرے لند کو اپنے ہونٹوں میں چبانے لگی میں تو چھوٹنے ہی والا تھا مگر شاہدہ کی اس حرکت نے ایک دم ہی میرے لند کو جھٹکا دیا اور میں نے چیخ کر شاہدہ سے کہا کے لند کو منہ سے نکال لو یہ سنتے ہی شاہدہ نے میرے لند کو اپنی مٹھی میں لے زور زور سے مسلنا شرو ع کر دیا اور پھر ایک زور دار پچکاری کے ساتھ میرے لند نے پانی اگلنا شرو ع کر دیا ساتھ ہی ساتھ میں نے بھی زور زور سے شاہدہ کی چو ت کے چوسنے کے عمل کو تیز کر دیا اور اگلے ہی لمحے شاہدہ کے جسم نے بھی جھٹکے لینا شرو ع کر دیے اور پھر وہ ٹھنڈی پڑ گئی میں نے شاہدہ کو اپنے اوپر سے اتار کر صوفے پر لیٹا دیا وہ بلکل بے سدھ ہو کر صوفے پڑ لیٹ گئی پھر میں نے اپنے لند کو واش روم میں جا کر دھویا اتنی دیر میں شاہدہ بھی واش روم میں آ گئی گو کہ شاہدہ کو چلنے میں تھوڑی تکلیف ہو رہی تھی مگر پھر بھی وہ بہت خوش تھی اس نے بھی اپنی چو ت کو دھویا اور پھر ہم دوں نے کپڑے پہنے اور لیب کو بند کر کے کولج سے باہر نکال آے میں شاہدہ کو اس کے ہوسٹل اتارا اور پھر اپنے ہوسٹل آ کر شاہدہ کی باتوں کے بارے میں سوچنے لگا کیونکے شاہدہ نے بائیک سے اترتے ہووے مجھے دوبارہ یاد دلایا کہ اگلی چو دای کا مجے کہیں بہتر انتظام کرنا ہے شاہدہ نے بائیک پر مجھے پیچھے سے جکڑ کر پکڑا ہوا تھا اور میرے دل پر اپنی انگلیاں پھیرتی رہی سارے وقت اس کی اس مہبت نے مجھے اور بھی بچیں کر دیا تھا اور اب مجھے شاہدہ کو مستقل اپنے ساتھ رکھنے کا انتظام کرنا تھا،
(ختم شد)
Tumblr media
6 notes · View notes
my-urdu-soul · 7 months
Text
دَرد کم ہونے لگا ــــ آؤ ، کہ کُچھ رات کٹے
غَم کی معیاد بڑھا جاؤ کہ کُچھ رات کٹے
ہِجر میں آہ و بُکا رسمِ کُہن ہے ، لیکن
آج یہ رَسم ہی دُہراؤ کہ کُچھ رات کٹے
یُوں تو تم روشنئِ قلب و نظر ہو، لیکن
آج وُہ معجزہ دِکھلاؤ کہ کُچھ رات کٹے
دِل دُکھاتا ہے وُہ مِل کر بھی مگر آج کی رات
اُسی بے دَرد کو لے آؤ کہ کُچھ رات کٹے
دَم گُھٹا جاتا ہے اَفسردہ دِلی سے یارو
کوئی اَفواہ ہی پَھیلاؤ ، کہ کُچھ رات کٹے
مَیں بھی بیکار ہُوں ، اور تم بھی ہو وِیران بہت
دوستو ! آج نہ گھر جاؤ ، کہ کُچھ رات کٹے
چھوڑ آئے ہو سرِ شام اُسے کیوں ناصرؔ
اُسے پِھر گھر سے بُلا لاؤ کہ کُچھ رات کٹے
- ناصرؔ کاظمی
19 notes · View notes