Tumgik
#جیوے جیوے پاکستان
jeeveypakistan · 5 years
Link
Telenor Announces 20 Possible Technological Trends to Reshape the Year 2020
0 notes
shujaktk · 5 years
Photo
Tumblr media
جیوے جیوے پاکستان بہترین پوسٹ بنانے کےلیے اردو ڈیزائنر ایپ استعمال کر یں اور پلے سٹور پر خوبصورت ریوو ضرور دیں کیونکہ آپکی ریوو سے ہمارا حوصلہ بڑھتا ہے شکریہ #پاکستان #جیوے #اردوڈیزائنر #اردوزبان #آرزو #اردو #ادبيات #14 #آگست #August #independent #Pakistan #post #punjab #kpk #balochestan #sindh #urdudesignerapp #urdudesigner #urdu_designer #urdulines https://www.instagram.com/p/B0fDeZoAJUD/?igshid=m09fw65jf4d0
0 notes
bazmeurdu · 4 years
Text
معروف ملی نغموں کے خالق معروف دانشور جمیل الدین عالی
معروف دانشور جمیل الدین عالی کی اردو ادب کے لیے خدمات کی فہرست طویل ہے اور انھوں نے مشہور ملی نغمے بھی تحریر کیے۔ معروف ادیب، شاعر، دانشور، نقاد، کالم نگار ڈاکٹر جمیل الدین عالی 20 جنوری سن 1925ء کو دہلی کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے بیک وقت شاعر، ادیب، محقق، کالم نگار کے طور پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ ان کے دادا غالب کے شاگردوں میں شامل تھے۔ جمیل الدین عالی کے والد شاعر جبکہ والدہ کا تعلق اردو کے مشہور شاعر میر درد کے خاندان سے تھا۔ وہ کئی سال تک اردو ڈکشنری بورڈ کے سربراہ رہے۔ اور پچپن سال تک انجمن ترقی اردو سے وابستہ رہے۔ جمیل الدین عالی کے اردو ادب کی مشہور کتابوں میں اے میرے دشت سخن، جیوے جیوے پاکستان، لاحاصل اور نئی کرن شامل ہیں۔ 
ادبی کتابوں کے علاوہ ان کے سفرناموں میں دنیا میرے آگے، تماشا میرے آگے، آئی لینڈ اور حرفے شامل ہیں۔ جمیل الدین عالی نے سن 1965ء کی جنگ میں وطن عزیز کے لیے کئی ملی نغمے لکھے، معروف ملی نغموں ’’ اے وطن کے سجیلے جوانوں ‘‘ ، ’’ اتنے بڑے جیون ساگر میں توں نے پاکستان دیا‘‘ کے علاوہ انھوں نے اسلامی سربراہی کانفرنس کے لیے ’’ ہم تا ابد سعی و تغیر کے ولی ہیں ہم مصطفوی ہیں‘‘ تحریر کیا۔ جمیل الدین عالی کو اردو ادب میں ان کی خدمات کے اعتراف میں سن 1991ء میں پرائیڈ آف پرفارمنس اور سن 2004ء میں تمغہ امتیاز دیا گیا۔ وہ طویل علالت کے بعد 23 نومبر سن 2015ء کو انتقال کر گئے تھے۔
بشکریہ ایکسپریس نیوز  
5 notes · View notes
shoukatali · 7 years
Photo
Tumblr media
مقبوضہ کشمیر میں ایک مرتبہ پھر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگ گئے مقبوضہ کشمیر میں قابض فورسز کی زور زبردستی کی تمام کوششیں ناکام ہوگئیں اور ایک ہفتے کے دوران وادی میں جیوے جیوے پاکستان کے نعرے لگائے جانے کا دوسرا واقعہ پیش آیا ہے۔  مقبوضہ کشمیر کے ضلع بڈگام میں قابض فورسز کے زیر اہتمام ہونے والے کرکٹ میچ کے اختتام پر کشمیری نوجوان میدان میں آئے اور جیوے جیوے پاکستان کے نعرے لگاتے رہے۔ کشمیری نوجوانوں نے پاکستانی پرچم بھی تھام رکھا تھا اور وہ بے خوف ہو کر پاکستان سے والہانہ محبت کا اظہار کرتے رہے۔ قابض فورسز نوجوانوں کو پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے سے روکنے میں ناکام رہیں اور نوجوانوں نے پاکستان کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے گراؤنڈ کا چکر بھی لگایا۔ مقبوضہ کشمیر میں ایک ہفتے کے دوران پاکستان کے حق میں نعرے بازی کا یہ دوسرا واقعہ ہے، گزشتہ ہفتے ایک میچ میں سابق بھارتی کپتان مہندرا سنگھ دھونی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی تو اس موقع پر کشمیری نوجوانوں نے پاکستانی کرکٹر شاہد آفریدی کے حق میں نعرے بازی شروع کی۔ تماشائیوں نے بوم بوم آفریدی کے نعرے لگانا شروع کیے تو پاکستانی اسٹارز سے والہانہ محبت دیکھ کر بھارتی فوج بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی اور دھونی بھی بے بس رہے۔
0 notes
risingpakistan · 6 years
Text
یوم پاکستان کے موقع پر ترکی کی عمارتیں سبز رنگوں سے جگمگا اٹھیں
یوم پاکستان کے موقع پر ترکی کے شہروں میں عمارتیں پاکستان کے قومی رنگ سبز سے جگمگا اٹھیں۔ پاکستان اور ترکی کی لازوال دوستی کی جھلک ایک مرتبہ پھر دنیا کے سامنے آگئی ہے۔ اسلام آباد میں قائم ترک سفارتخانے نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام جاری کیا جس میں پاکستان کے قومی رنگ سے مزین عمارت اور پل کی تصویر دکھائی گئی۔ ترک سفارتخانے نے اپنے پیغام میں کہا کہ ' ہم پاکستان میں اپنی بہنوں اور بھائیوں کو تہہ دل سے یوم پاکستان کی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔' 
سفارتخانے کی جانب سے جاری ہونے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ استنبول کا بوسپورس برج کو سبز رنگ میں ڈھل گیا جبکہ دوسری جانب انقرہ کی ایک عمارت کے الیکٹرونک بورڈ میں جیوے پاکستان کی عبارت موجود ہے۔ اس کے علاوہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ترک صارفین نے بھی اس عمارت کی ویڈیو شیئر کی۔ اس کے علاوہ عمارت کے قریب موجود ایک ٹاور پر پاکستان اور ترکی کے پرچم بھی آویزاں تھے۔ خیال رہے کہ ملک بھر میں قرار دادِ پاکستان پیش کیے جانے کے 79 سال پورے ہونے پر یومِ پاکستان خصوصی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے جہاں اس دن کی مناسبت سے مرکزی تقریب اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس میں ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد بھی بطور مہمانِ خصوصی شریک ہوئے۔
بشکریہ ڈان نیوز
1 note · View note
urdunewspedia · 3 years
Text
کیویز اب کیسے بھاگو گے - اردو نیوز پیڈیا
کیویز اب کیسے بھاگو گے – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین ’’اب آ ہی گیا موقع، موقع موقع پاکستان زندہ باد،جیوے جیوے پاکستان‘‘ بھارت سے میچ جیتنے کے بعد اسٹیڈیم میں شائقین یہی نعرے لگا رہے تھے، بھارتی افراد کی آواز نہیں نکل رہی تھی، ان کا خیال تھا کہ جیسے پہلے کبھی پاکستان ورلڈکپ میں بلوشرٹس سے نہیں جیتا اس باربھی ایسا ہی ہوگا،میں نے کرکٹ پاکستان کے منیب سے فیس بک لائیو کا وعدہ کیا تھا مگر بدقسمتی سے باہر انٹرنیٹ نے ہی کام…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
classyfoxdestiny · 3 years
Text
ڈاکٹر ہمامیر نے SSU کی لیڈی پولیس کمانڈوز کیساتھ ملی نغمہ ’جیوے جیوے پاکستان‘ ریلیز کردیا
ڈاکٹر ہمامیر نے SSU کی لیڈی پولیس کمانڈوز کیساتھ ملی نغمہ ’جیوے جیوے پاکستان‘ ریلیز کردیا
معروف اداکارہ، کئی کتابوں کی مصنفہ ڈاکٹر ہما میر نے ایس ایس یو کی لیڈی پولیس کمانڈوز کے ساتھ یونیفارم میں ملّی نغمہ ’جیوے جیوے پاکستان‘ فلمایا ہے اور یومِ دفاع پاکستان کے موقع پر ریلیز کر دیا ہے۔
ڈاکٹر ہما میر کے لیڈی پولیس کمانڈو بن کر گائے گئے ملی نغمے ’جیوے جیوے پاکستان‘ نے سوشل میڈیا پر دھوم مچادی ہے۔
واضح رہے کہ سینئر نامور اداکارہ ہما میر نے اداکاری اور کمپیئرنگ کے ساتھ گائیکی کا آغاز بھی کر دیا ہے۔
setTimeout(function() !function(f,b,e,v,n,t,s) if(f.fbq)return;n=f.fbq=function()n.callMethod? n.callMethod.apply(n,arguments):n.queue.push(arguments); if(!f._fbq)f._fbq=n;n.push=n;n.loaded=!0;n.version='2.0'; n.queue=[];t=b.createElement(e);t.async=!0; t.src=v;s=b.getElementsByTagName(e)[0]; s.parentNode.insertBefore(t,s)(window,document,'script', 'https://connect.facebook.net/en_US/fbevents.js'); fbq('init', '836181349842357'); fbq('track', 'PageView'); , 6000); /*setTimeout(function() (function (d, s, id) var js, fjs = d.getElementsByTagName(s)[0]; if (d.getElementById(id)) return; js = d.createElement(s); js.id = id; js.src = "//connect.facebook.net/en_US/sdk.js#xfbml=1&version=v2.11&appId=580305968816694"; fjs.parentNode.insertBefore(js, fjs); (document, 'script', 'facebook-jssdk')); , 4000);*/ Source link
0 notes
mwhwajahat · 3 years
Text
مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ تحصیل کمالیہ کے زیر اہتمام 14اگست کے موقع پر جیوے پاکستان موٹر سائیکل ریلی نکالی گئی
مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ تحصیل کمالیہ کے زیر اہتمام 14اگست کے موقع پر جیوے پاکستان موٹر سائیکل ریلی نکالی گئی
آزادی ایک بڑی نعمت ہے ہمارے بڑوں کی جدوجہد اور قربانیوں کے بعد ہمیں یہ آزاد ریاست ملی ہے۔ شاہد مصطفیٰ کمالیہ، سچ کا ساتھ (ڈاکٹر غلام مرتضیٰ ۔ ویب ایڈیٹر) مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ تحصیل کمالیہ کے زیر اہتمام 14اگست کے موقع پر جیوے پاکستان موٹر سائیکل ریلی نکالی گئی۔ ریلی کمیٹی چوک سے شروع ہو کر کلمہ چوک سے ہوتی ہوئی پریس کلب کمالیہ پر اختتام پذیر ہوئی۔ریلی میں پاکستان کے سبز ہلالی پرچم کے لہراتے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
asheralam · 7 years
Photo
Tumblr media
جیوے جیوے پاکستان! #independenceday (at Karachi, Pakistan)
2 notes · View notes
jeeveypakistan · 5 years
Link
"An Evening Poet" in honor of renowned poet, songwriter and columnist Younis Hamdam
0 notes
dhanaklondon · 6 years
Photo
Tumblr media
” سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد تجھے” ۔قومی نغموں کا ایک عہد ختم ہوگیا ۔ !! " سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد تجھے" ۔قومی نغموں کا ایک عہد ختم ہوگیا ۔ !! انتہاٸی افسوس کے سات�� لکھنا پڑ رہا ہے کہ جیوے جیوے پاکستان اور سوہنی دھرتی اللہ رکھے جیسے لازوال قومی نغمات گانے والی معروف قومی گلوکار شہناز بیگم ہم میں نہ رہیں ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ شہناز بیگم جو جنوری 1952 کو محمد فضل الحق کے گھر اور مسجدوں کے شہر ڈھاکا میں پیدا ہوٸی تھیں انہوں نے 1962 میں ریڈیو پاکستان ڈھاکا سے اسکول براڈکاسٹنگ میں گانا شروع کیا جہاں وہ بچوں کے لیے بنگلہ زبان میں پاکستانی قومی نغمات ( دیشی گان ) گاتیں جن میں عبدالاحد ، صفیہ امین اور ساتھیوں کے ساتھ انہوں " آمر پاک دیش " جیسا ترانہ بھی گایا ۔ 1965 کی جنگ کے بعد انہوں نے طالبات کے ہمراہ " جمہور کے نغمات " سیریز میں دیبو بھٹّا چاریا کے ساتھ ایک مقبول جنگی ترانہ " ایشان ہیّا رے ہّیا ہو " بھی گایا ۔لیکن 1968 میں ریڈیو پاکستان ڈھاکا سے قومی نغموں کی ایک سابقہ جہت "قومی نذرل گیتی" اور ایک بنگالی قومی نغمہ " آچھے شے پاک دیش " گا کر انفرادی مقبولیت حاصل کی اور جب ڈھاکا میں حالات خراب ہوٸے تو وہ 1970 میں کراچی آگٸیں جہاں انہوں نے سب سے پہلے اسد محمد خان کا تحریر کردہ قومی نغمہ " جٸیں تو اس دھرتی کی خاطر مریں تو اس کے نام " کراچی ریڈیو پر گایا جو مشرقی پاکستان کی طرف سے مغربی حصّے کے لیے والہانہ محبت کا اظہار تھا۔ یہ نغمہ اگست 1970 کو ریڈیو پاکستان کراچی ٹرانسکرپشن سروس نے مہدی حسن صاحب کے بڑے بھاٸی پنڈت غلام قادر کی موسیقی میں تیار کیا تھا جس میں بنگال کا حُسنِ گلو اپنے حسین ترنم سے کہتا " " یہاں سویرا پھول کھلاٸے ، رس برساٸے شام جیٸیں تو اس دھرتی کے ناطے مریں تو اس کے نام " تو سننے والوں میں وطنِ پاک کے مناظر کا ایک پرکیف احساس جاگتا، بعد میں یہی نغمہ انہوں نے سہیل رعنا صاحب کی ایک نٸی طرز میں بھی گایا اور وہی پھر مقبول ہوا۔ دسمبر 1971 کی جنگ میں شہناز بیگم نے مہدی حسن خاں صاحب کے ساتھ پہلا جنگی ترانہ " تدبیرِ جنگ روحِ بلالیؓ کے ساتھ ہے " گایا جو جوشِ ایمانی سے مزین ایک شاندار قومی نغمہ تھا جس میں بھارت کے لیے واضح پیغام تھا : " پھر رزمِ خیر و شر میں اُدھر سے چھڑی ہے بات پھر قہرِ غزنویؒ کو پکارے ہے سومنات " اس کے علاوہ دورانِ جنگ اور جنگ کے بعد شہنشاہِ غزل مہدی حسن خاں صاحب کے ساتھ انہوں نے سب سے ذیادہ ڈوٸٹ قومی نغمات گانے کااعزاز بھی حاصل کیا جن میں " میری پاک زمیں" بے حد مقبول ہوا ۔ شہناز بیگم نے 1971 ہی کی جنگ میں بھارت کو للکارتے ہوٸے پیروڈی ترانہ " وہ جنتا کہاں سے لاٶں " اقبال علی مرحوم کے ساتھ گایا پھر اُن کی آواز میں قومی نغمات کا ایک طویل سلسلہ شروع ہوا جو کبھی " موج بڑھے یا آندھی آٸے دیا جلاٸے رکھنا ہے " کی شکل میں گونجا تو کبھی حکیم الامت علامہ محمد اقبالؒ کے الفاظ " ہے یہی میری نماز ہے یہی میرا وضو " کی صورت پاک وطن سے والہانہ عشق کا درس دیتا رہا۔ پاکستان ٹیلی ویژن کراچی مرکز کے لیے انہوں نے مسرور انور صاحب کا تحریر کردہ قومی نغمہ " وطن کی مٹی گواہ رہنا " سب سے پہلے گایا جسے سہیل رعنا نے موسیقی سے سجایا تھا ۔ مگر جنگ کے بعد مشرقی پاکستان کی اس قومی گلوکارہ کو شہرت اس وقت ملی جب 23 مارچ 1972 کو انہوں نے مسرور انور کا تحریر کردہ " سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد تجھے " اور پھر عالی جی کا تحریر کردہ نغمہ " جیوے جیوے پاکستان " گا کر خود کو قومی نغمات کی صف میں ممتاز کروالیا ۔ یہ نغمات آج بھی ہمارے قومی نغمات کی ایسی پہچان ہیں کہ انہیں سنے بغیر کوٸی بھی قومی تہوار پھیکا محسوس ہوتا ہے بلکہ سوہنی دھرتی اللہ رکھے کو 1997 می گولڈن جوبلی کے موقع پر پاکستان ٹیلی ویژن کی طرف سے پہلا انعام ملا جبکہ عالی جی کا عزیز ترین نغمہ "جیوے جیوے پاکستان " جو طاہرہ سید کی آواز میں پہلے پی آٸی اے کا کمرشل تھا عالی جی خواہش پر سہیل رعنا نے اسے نٸے سرے سے مرتب کرکے عشرت انصاری کی پیشکش میں تیار کروایا تو اہلِ ہوس صاحبانِ اقتدار کی وجہ سے دل شکستہ قوم کو ایک بار پھر تقویت ملی ۔ شہناز بیگم نے جنگِ دسمبر کے بعد سلیم گیلانی صاحب کا تحریر کردہ ایک شاندار قومی نغمہ " گلوں کا رنگ چمن کا نکھار تجھ سے ہے " بھی غزل کے انگ میں ریکارڈ کروایا جو ریڈیو پاکستان کا ایک یادگار قومی نغمہ ثابت ہوا ۔پاکستان ٹیلی ویژن کراچی مرکز کے لیے انہوں نے بے شمار قومی نغمات ریکارڈ کرواٸے جنہیں اکثر اسد محمد خان صاحب نے لکھا اور سہیل رعنا نے موسیقی سے مزین کیا تھا ۔ افسوس کہ شہناز بیگم جو میجر رحمت اللہ سے شادی کرکے شہناز رحمت اللہ بن گٸی تھیں وہ ناگزیر وجوہات کی باعث بنگلہ دیش چلی گٸیں جہاں انہوں نے بنگلہ قومی گیت گاٸے مگر وہ رونا لیلیٰ کی طرح نمک حرام نہ تھیں بلکہ جب جب وہ پاکستان آتیں تو بلا خوف و خطر اپنے یادگار قومی نغمات گاتیں ۔ ان کا پاکستان میں آخری پرگرام 2009 میں پاکستان ٹیلی ویژن کے لیجنڈ پروڈیوسر جناب امجد حسین شاہ Amjad Shah نے پیش کیا اور پرسوں ہی امجد بھاٸی کے کمرے میں شہناز بیگم کے حوالے سے ہی بات ہورہی تھی کہ اب اگر وہ آٸیں تو اُن سے " وطن کی مٹی گواہ رہنا " ضرور ریکارڈ کرواٸیے گا ۔ لیکن مشیت خداوندی یہی ہے کہ اب شہناز بیگم کی آواز ہم دوبارہ نہیں سن سکیں گے ۔ ہاں ایک اہم بات ! شہناز بیگم نے عزت 23 مارچ کے موقع پر جیوے پاکستان اور سوہنی دھرتی جیسے قومی نغمات سے ہی حاصل کی تھی اور آج ہی کے دن بنگال کے فرزند مولوی اے کے فضل الحق نے قراردادپاکستان پیش کی تھی تو آج ہی کے دن اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے پاس بلالیا جبکہ سوہنی دھرتی اللہ رکھے وہ قومی نغمہ ہے جس کے عوض شاعر مسرور انور کو 25 روپے کا چیک ملا تھا جو انہوں نے تادم مرگ کیش نہیں کروایا کہ شاید اللہ کے نام پہ حاصل کردہ وطن کے لیے یہی دعا ان کے لیے توشہٕ آخرت بن جاٸے تو اللہ سے دعا ہے کہ اپنے اس عظیم وطن کے لازوال اور محبت و عقیدت سے معمور ترانوں کے عوض شہناز بیگم کی خطاٶں کو معاف کرکے انہیں جنت الفردوس میں جگہ دے ۔ آمین ثم آمین ۔ جیوے جیوے پاکستان.....
0 notes
pakberitatv-blog · 6 years
Photo
Tumblr media
https://is.gd/uMwQlY
یوم پاکستان :‌ ترکی کا مشہور ٹاور قومی پرچم کے رنگ میں رنگ گیا
انقرہ: ترک حکام یوم پاکستان کی خوشی میں عطا کلے ٹاور اور استنبول کے اہم پل پر سبز ہلالی پرچم کو  زینت بنا کر دوستی کا ایک بار پھر حق ادا کردیا۔
یومِ پاکستان کی مرکزی تقریب اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں منعقد ہوگی جس میں پاکستان کی تینوں مسلح افواج کے دستوں سمیت، چین ، سعودی عرب اور دیگر ممالک کے فوجی بھی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں گے۔
سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سبز ہلالی پرچم کو دارالحکومت انقرہ میں واقع مشہور بلند و بالا عمارت کی زینت بنایا گیا جبکہ ’جیوے جیوے پاکستان‘ کا نعرہ بھی درج کیا گیا۔
Istanbul Bridges connecting Asia with Europe to be illuminated in Pakistan Flag colors Via @PakTurkey#23March #PakistanDay pic.twitter.com/uc2s2Fqhvb
— Saqib K Khan 🇵🇰 (@7Saqib) March 22, 2019
0 notes
zoyajehanbeen-blog · 6 years
Photo
Tumblr media
’دس روپے سے صدارتی ایوارڈ تک کا سفر آسان نہ تھا‘ کامیابیاں اورناکامیاں زندگی کے ساتھ چلتی رہتی ہیں لیکن کامیابیاں ہمیشہ انہی لوگوں کے قدم چومتی ہیں جواپنی منزل کوپانے کی دھن میں سوار رہتے ہیں۔ وہ ہرطرح کی مصیبتوں اور پریشانیوں کا مقابلہ کرتے ایک دن اپنی منزل تک پہنچ جاتے ہیں۔ یہی نہیں بہت سے لوگ توایک منزل طے ہونے پرنئی راہیں تلاش کرنے کیلئے آگے نکل پڑتے ہیں۔ ایسے ہی لوگوں کی مثالیں دی جاتی ہیں جو زندگی کے مختلف شعبوں میں ’روشن ستارے‘ بن کرچمکتے ہیں اور دوسروں کیلئے مشعل راہ بن جاتے ہیں۔ فن موسیقی کی بات کی جائے توپاکستان کی سرزمین اس شعبے میں ہمیشہ ہی بہت زرخیز رہی ہے، کلاسیکل، غزل، گیت ، ٹھمری، فوک اورپاپ میوزک کی اصناف میں ہمارے ملک کے معروف گلوکاروں نے جوکارنامے انجام دیئے ، وہ سب کے سامنے ہیں۔ ایسے ہی منفرد انداز گائیکی سے اپنی الگ پہچان بنانے والوں میں ایک نام ’میلوڈی کوئین آف ایشیاء‘ شاہدہ منی کا بھی ہے جن کی طویل فنی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے حکومت پاکستان نے انہیں ’صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی‘ (پرائیڈ آف پرفارمنس ) سے نوازا ۔ اس اعلیٰ سول ایوارڈ کے بعد ان کا نام پاکستان کی تاریخ کے ان عظیم فنکاروں کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے، جن میں شہنشاہ غزل مہدی حسن، ملکہ ترنم نورجہاں، استاد نصرت فتح علی خاں، اقبال بانو، فریدہ خانم، ریشماں، غلام علی اور استاد سلامت علی خاں سمیت بہت سے معروف فنکاروں کے نام ہیں۔ گلوکارہ شاہدہ منی نے اپنی فنی زندگی میں ملنے والی کامیابیوںکا تذکرہ کرنے کے ساتھ ’ صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی‘ کے موقع پراپنی کیفیت کااظہارکیا ، جوقارئین کی نذرہے۔ شاہدہ منی کا کہنا تھا کہ ’ پرائیڈ آف پرفارمنس‘ ہویا کوئی بھی ایوارڈ اوراعزازیہ آسانی سے نہیں ملتے۔ اس کے پیچھے بہت عرصہ کی محنت ہوتی ہے اورپھرکہیں کوئی فنکاران اعلیٰ سول ایوارڈز تک پہنچ پاتا ہے۔ میں نے اپنا فنی سفر10برس کی عمر سے شروع کیا۔ پہلی پرفارمنس ایک بنچ پر کھڑے ہوکردی، جس پر ماسٹر صادق نے مجھے دس روپے انعام میں دیئے۔ کہنے کوتو یہ دس روپے تھے لیکن اس کی قدروقیمت صرف وہی جانتے ہیں جن کواتنے مہان لوگ انعام دینے کے قابل سمجھتے ہیں۔ اس لئے صدارتی ایوارڈ تک پہنچنے کا سفرآسان نہیں تھا۔’’ یہ ایک چلہ ہے اوریہ چلہ کاٹنا پڑتا ہے‘‘ ۔ ٹیلی ویژن سے میرا سٹارٹ ہوا، ریڈیو پاکستان کیلئے بہت کام کیا اورپھر آرٹس کونسل کے زیراہتمام ہونے والے بہت سے پروگراموں میں پرفارم کیا۔ قومی تہواروں کے موقع پرمنعقد ہونے والے پروگراموں میں بچوں کے ہمراہ پرفارمنسز کا سلسلہ جاری رہا، جہاں ملی نغمے ’’سوہنی دھرتی، جیوے جیوے پاکستان‘‘ گاتی تھی۔ سب لوگ یہ سب دیکھ کرحیران ہوجاتے تھے کہ ایک چھوٹی سی بچی میں اتنی غیرت ہے کہ وہ اپنے فن کے ذریعے ملک کانام روشن کرنے کاعزم رکھتی ہے۔ جب میں نے بچپن میں موسیقی کے شعبے میں کام شروع کیا تویہ پتہ نہ تھا کہ ’صدارتی ایوارڈ‘ بھی ہوتا ہے اور دیگر اعزازات بھی ہوتے ہیں کیونکہ میں عمرکے اس حصے میں تھی جہاں ان سب باتوں کے بارے میں سوچنے کاکبھی خیال نہیں آیا مگرایک بات میرے ذہن میں ہمیشہ سے تھی کہ مجھے موسیقی کے میدان میں وہ کامیاب اننگز کھیلنی ہے جس کولوگ ہمیشہ یادرکھیں۔ میں اپنی پرفارمنس مختلف پروگراموں، میوزک کنسرٹ میں دیتی رہی اورمجھے ایوارڈزملنے لگے جس سے مجھے ان کی اہمیت کا اندازہ ہونے لگا۔ مجھے جیسے ہی کوئی ایوارڈ ملتا تومیں یہ عہد کرلیتی کہ اب مجھے مزید محنت کرنی ہے اور اس سے بھی بڑا ایوارڈیااعزاز حاصل کرنا ہے۔ جب مجھے فلموں میں اداکاری کی آفرہوئی اور اداکاری کا موقع ملا تواس وقت میری عمرخاصی کم تھی۔ یہ ایک الگ سی دنیا تھی جہاں اپنی پہچان بنانا مشکل تھا مگر محنت کا جوجذبہ مجھ میں موجود تھا اس نے کبھی مایوس ہونے نہیں دیا۔ میں نے فلموں میں اداکاری کے دوران ’بولان ایوارڈ‘ سمیت کئی ایوارڈ حاصل کئے۔ اسی طرح ماڈلنگ کے شعبے سے بھی وابستہ رہی۔ ٹی وی کمرشلز کئے اوریہ سلسلہ جاری رہا۔ فنون لطیفہ کے مختلف شعبوںمیں بھرپورکام کیا اورپھرشادی ہونے پرمیں نے کچھ عرصہ کیلئے شوبزکوخیرباد کہہ دیا۔ حالانکہ میرے شوہراورسسرال والوں کی جانب سے کسی قسم کی پابندی نہیں تھی لیکن میں نے اپنی نئی زندگی کو بھرپورانداز سے گزارنے کیلئے اپنی تمام توجہ گھر اوراپنی فیملی پرمرکوزرکھی مگرقسمت کو کچھ اورہی منظورتھا اس لئے اپنی فیملی کی سپورٹ پرمیں نے کچھ برسوں بعد دوبارہ فن موسیقی میں قدم رکھ دیا۔ یہ میرے لئے بہت مشکل تھا لیکن میں نے اس کوچیلنج سمجھ کرلیا اور خوب ریاضت کی۔ ’’ریاضت کا سلسلہ توخیرایسا ہے کہ مرتے دم تک جاری رہے گا‘‘۔ یہاں میں موسیقی کے شعبے میں ایک ایسے موڑکا تذکرہ کرنے جارہی ہوں جس نے مجھے آگے بڑھنے اور ایک منفرد نام ، پہچان بنانے کی لگن دی۔ ایک مرتبہ سرکاری ٹی وی کے ایک پروڈیوسر نے مجھ سے رابطہ کیااورمجھے بتایاکہ ایک ایسا پروگرام ہونے جارہا ہے جس میں اداکاری اورگلوکاری میں مقابلہ ہوگا، کیا آپ اس میں حصہ لینا چاہیں گی ؟ میں نے گلوکاری کے مقابلے میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا اورپروڈیوسرکوبھی اس سے آگاہ کردیا۔ اس مقابلے میں ججزکے فرائض ہمارے ملک کے معرو ف فنکارانجام دے رہے تھے جن میں معروف غزل گائیکہ اقبال بانو مرحومہ، فریدہ خانم اورستارنواز استاد رئیس خاں تھے۔ یہ پروگرام ملکہ ترنم نورجہاں کی زندگی میں ان کوٹریبیوٹ تھا جو میرے لئے استادوں کادرجہ رکھتی تھیں۔ ان عظیم فنکاروں کے سامنے پرفارم کرنے کاموقع ملا۔ اس موقع پرمیرے علاوہ دس پروفیشنل سنگربھی تھیں۔ جو عرصہ دراز سے فن موسیقی سے وابستہ تھیں۔ اس مقابلے کا نتیجہ سامنے آیا تو مجھے سوفیصد نمبر ملے۔ جونہی میرا نام پکاراگیا تومیں پہلے حیران ہوگئی اور پھر خوشی سے میری چیخ نکل گئی۔ اس موقع پرمیں نے گیت ’’سب جگ سوئے ہم جاگیں تاروںسے کریں باتیں‘‘ سنایا۔ یہ گیت میرے نام کے ساتھ ایسا جڑا کہ اب جہاں بھی جاؤں یہ گیت توسنے بغیر چاہنے والے سٹیج سے اترنے کی اجازت نہیں دیتے۔ اپنی کامیابیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی کی جانب سے مجھے بہترین گلوکارہ کے طور پر ’نیشنل ایوارڈ‘ ملا۔ اس ایوارڈکے بعد میری جدوجہد کا نیاسلسلہ شروع ہوگیا۔ امریکا میں بالی وڈ میوزک ایوارڈزکی تقریب میں پرفارمنس کیلئے مجھے خصوصی طور پر مدعو کیا گیا۔ جہاں میری پرفارمنس کو بہت سراہا گیا ۔ اس موقع پربالی وڈ کے معروف اداکاروں کے ساتھ میوزک کی دنیا کے بڑے نام بھی موجود تھے۔ بالی وڈ ایوارڈز کی رنگارنگ تقریب میں مجھے ’’میلوڈی کوئین آف ایشیا‘‘ کے ایوارڈسے نوازا گیا۔ یہ میرے لئے بہت اعزاز کی بات اس لئے بھی تھی کہ دیارغیر میں میری عمدہ پرفارمنس کی بدولت سے جب مجھے عزت دی جارہی تھی تومیرے نام سے پہلے پاکستان کانام پکاراگیا ۔ یہ وہ لمحات ہیں جب میرا سرفخرسے بلند ہوگیا تھا۔ شاہدہ منی کا کہنا تھا کہ میراحسد کرنے و الے لوگوں کو مشورہ ہے کہ وہ دوسروں کے راستے میں رکاوٹ پیدا کرنے کی بجائے اگرخود محنت کریں تووہ بھی کامیاب ہوسکتے ہیں۔ بلاوجہ کسی سے حسد کرنا درست نہیں۔ کامیابی انہی لوگوں کوملتی ہے جو دیانتداری سے کام کرتے ہیں۔ وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں اورملک کانام روشن کرتے ہیں۔ The post ’دس روپے سے صدارتی ایوارڈ تک کا سفر آسان نہ تھا‘ appeared first on ایکسپریس اردو.
0 notes
classyfoxdestiny · 3 years
Text
ڈاکٹر ہما میر کا نئے انداز میں گایا ’جیوے جیوے پاکستان‘ مقبول
ڈاکٹر ہما میر کا نئے انداز میں گایا ’جیوے جیوے پاکستان‘ مقبول
معروف کمپیئر، مصنفہ اور اداکارہ ڈاکٹر ہما میر نے نامور شاعر جمیل الدین عالی کی شہرہ آفاق تخلیق ’جیوے جیوے پاکستان‘ کو نئے انداز سے گاکر موسیقی کی دنیا میں باقاعدہ قدم رکھ دیا۔
اس سپر ہٹ قومی گیت کو سہیل رعنا نے کمپوز کیا اور گلوکارہ شہناز بیگم نے گایا تھا۔
ڈاکٹر ہما میر نے جیوے جیوے پاکستان کا ری میک کیا ہے، جسے ریلیز ہوتے ہی سوشل میڈیا پر بے حد پذیرائی مل رہی ہے۔
ڈاکٹر ہما میر کا کہنا ہے کہ میں نے اپنی پروفیشنل گائیکی کا آغاز قومی نغمے سے اس لیے کیا کہ موجودہ دور میں قوم کو بیدار کرنے کی زیادہ ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملی نغمے پاکستانی قوم کی آواز بن جاتے ہیں ۔جش آزادی کا موقع ہے، ہر طرف ملی نغموں کی بہار ہے۔
دوسری جانب طویل عرصے بعد اداکاری کا سلسلہ بھی شروع کر دیا، وہ ان دنوں فلم کراچی سے لاہور سے شہرت حاصل کرنے والے نامور اداکار یاسر حسین کی ڈائریکشن میں منشا پاشا اور نورالحسن کے مدمقابل اہم کردار نبھارہی ہیں۔
setTimeout(function() !function(f,b,e,v,n,t,s) if(f.fbq)return;n=f.fbq=function()n.callMethod? n.callMethod.apply(n,arguments):n.queue.push(arguments); if(!f._fbq)f._fbq=n;n.push=n;n.loaded=!0;n.version='2.0'; n.queue=[];t=b.createElement(e);t.async=!0; t.src=v;s=b.getElementsByTagName(e)[0]; s.parentNode.insertBefore(t,s)(window,document,'script', 'https://connect.facebook.net/en_US/fbevents.js'); fbq('init', '836181349842357'); fbq('track', 'PageView'); , 6000); /*setTimeout(function() (function (d, s, id) var js, fjs = d.getElementsByTagName(s)[0]; if (d.getElementById(id)) return; js = d.createElement(s); js.id = id; js.src = "//connect.facebook.net/en_US/sdk.js#xfbml=1&version=v2.11&appId=580305968816694"; fjs.parentNode.insertBefore(js, fjs); (document, 'script', 'facebook-jssdk')); , 4000);*/ Source link
0 notes
45newshd · 5 years
Text
”جیوے پاکستان“۔۔ امریکہ میں ہم وطنوں کو اکٹھا کرنے کا نریندر مودی کا ریکارڈ وزیراعظم عمران خان نے توڑ دیا
”جیوے پاکستان“۔۔ امریکہ میں ہم وطنوں کو اکٹھا کرنے کا نریندر مودی کا ریکارڈ وزیراعظم عمران خان نے توڑ دیا
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے امریکہ میں اپنے ہم وطنوں کو اکٹھا کرنے کا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا ریکارڈ توڑ دیا، وزیراعظم عمران خان نے واشنگٹن کیپیٹل ون ویرینا میں پاکستانی کمیونٹی کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کیا، وزیراعظم کے خطاب کے موقع پر 30 ہزار افراد موجود تھے، یاد رہے کہ اس سے قبل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی امریکہ میں بھارتی کمیونٹی کے دو بڑے اجتماع سے خطاب
View On WordPress
0 notes
sarimnoor · 6 years
Photo
Tumblr media
Organized ​Biggest Rally On 14th August 2018 of Minhaj Youth League Karachi اللہ و اسکے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا جتنا شکر ادا کروں کم ہے کہ رب تبارک و تعالی نے مجھے بھی خدمت دین کے لیے چنا اور منہاج القرآن کا ایک ادنی سا سپاہی بنایا اور سب سے بڑھ کر اس بات کا جتنا شکر ادا کروں کم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے منہاج یوتھ لیگ کراچی کی ایک نوکری ایک ذمہ دارای کے لئے بھی منتخب کیا, میں زندگی بھر بھی اگر رات دن مسلسل خدمت کرتا رہوں تو بھی اسکا حق ادا نہیں کرسکتا مگر رب تبارک و تعالٰی کی رحمت و اسکے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی نظر کرم کے طفیل ابھی ذمہ داری ملے چند ماہ ہی ہوئے تھے کہ منہاج یوتھ لیگ کی کراچی میں موجود 44صوبائی حلقاجات میں سے 30 صوبائی حلقہ جات میں تنظیمات بن گئی, ابھی تنظیمات بنانے کی مصروفیات میں ہی لگے تھے کہ پے در پے ایونٹس بھی آنا شروع ہوگئے جس میں سے بڑے ایونٹس میں سب سے پہلے مجدد رواں صدی قائد انقلاب حضور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب کی سالگرہ کا موقع آیا تو کراچی میں یوتھ لیگ کے تحت ایک مرکزی اور 6ڈسٹرکٹ میں شاندار پروگرام کا انعقاد کیا گیا, مرکزی یوتھ پارلیمنٹ لاہور میں کراچی سے پہلی بار 6 ذمہ داران نے شرکت کی. پھر شہر اعتکاف کا موقع آیا تو منہاج یوتھ لیگ کراچی کے 53 ذمہ داران نے شہراعتکاف میں شرکت کی, کراچی میں بہت عرصے بعد زونل اور صوبائی سطح پر دعوتی اور تنظیمی ٹرننگ ورکشاپ کا باقاعدہ ہر ماہ انعقاد ہونے لگا, ریگولر رفاقتوں کے ساتھ لائف ممبرز کی بھی ہر ماہ تعداد بڑھنے لگی, باقاعدگی کے ساتھ صوبائی سطح پر ہفتہ وار حلقہ درود کا انعقاد ہونے لگا, 14 اگست کا موقع آیا تو شہر کراچی "جیوے پاکستان یوتھ بائک ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں کراچی بھر کے منہاج یوتھ لیگ کے ذمہ داران اور کارکنان نے بھرپور شرکت کی, یہ سب میرے رب کی رحمتیں اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خاص نظر کرم ہی کی بدولت ممکن ہوا ہے کہ ان 6 سے 7 ماہ میں منہاج یوتھ لیگ کراچی کے نئے دور کا آغاز ہوگیا اور اس کی وجہ ایک مظبوط ٹیم ورک اور تحریک منہاج القرآن کراچی کی سرپرستی ہے, تمام ٹیم ممبرز, ڈسٹرکٹ کے ذمہ داران اور صوبائی ذمہ داران کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں ہر لمحہ میرا میری ٹیم کا ساتھ دیا اور امید کرتا ہوں کہ آگے بھی اسی طرح منہاج القرآن کا پیغام, قرآن کا پیغام, قائد انقلاب کا پیغام کراچی کے ہر گھر ہر نوجوان تک پہنچانے میں ہمارا دست و بازو بنیں گے. انشاءاللہ
0 notes