. تهدید یعنی این 😎 . . چه کرده جناب سعدی 🥹😂 . . بفرست براش بفهمه، الکی نیست 🥹 . . #سعدی #سعدی_شیرازی #لب #دشنام #شعر_عاشقانه #تک_بیتی #شاه_بیت #دلبرانه #تک_بیت https://www.instagram.com/p/CknvEKwKYmy/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
”بنیاد کچھ تو ہو“
کوئے ستم کی خامشی آباد کچھ تو ہو
کچھ تو کہو ستم کشو ، فریاد کچھ تو ہو
بیداد گر سے شکوۂ بیداد کچھ تو ہو
بولو ، کہ شورِ حشر کی ایجاد کچھ تو ہو
مرنے چلے، تو سطوتِ قاتل کا خوف کیا
اتنا تو ہو کہ باندھنے پائے نہ دست و پا
مقتل میں کچھ تو رنگ جمے جشنِ رقص کا
رنگیں لہو سے پنجۂ صیّاد کچھ تو ہو
خوں پر گواہ دامنِ جلاّد کچھ تو ہو
جب خوں بہا طلب کریں بنیاد کچھ تو ہو
گر تن نہیں ، زباں سہی ، آزاد کچھ تو ہو
دشنام ، نالہ ، ہاؤ ہو ، فریاد ، کچھ تو ہو
چیخے ہے درد ، اے دلِ برباد کچھ تو ہو
بولو ، کہ شورِ حشر کی ایجاد کچھ تو ہو
بولو ، کہ روزِ عدل کی بنیاد کچھ تو ہو
شاعر : فیض احمد فیضؔ
21 notes
·
View notes
ہم پر تمہاری چاہ کا الزام ہی تو ہے
دشنام تو نہیں ہے یہ اکرام ہی تو ہے
کرتے ہیں جس پہ طعن کوئی جرم تو نہیں
شوق فضول و الفت ناکام ہی تو ہے
دل مدعی کے حرف ملامت سے شاد ہے
اے جانِ جاں یہ حرف ترا نام ہی تو ہے
دل نا امید تو نہیں ناکام ہی تو ہے
لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے
دست فلک میں گردشِ تقدیر تو نہیں
دستِ فلک میں گردشِ ایام ہی تو ہے
آخر تو ایک روز کرے گی نظر وفا
وہ یار خوش خصال سر بام ہی تو ہے
بھیگی ہے رات فیض غزل ابتدا کرو
وقت سرود درد کا ہنگام ہی تو ہے
-فیض احمد فیض
2 notes
·
View notes
کوئے ستم کی خامشی آباد کچھ تو ہو
کچھ تو کہو ستم کشو ، فریاد کچھ تو ہو
بیداد گر سے شکوۂ بیداد کچھ تو ہو
بولو ، کہ شورِ حشر کی ایجاد کچھ تو ہو
مرنے چلے، تو سطوتِ قاتل کا خوف کیا
اتنا تو ہو کہ باندھنے پائے نہ دست و پا
مقتل میں کچھ تو رنگ جمے جشنِ رقص کا
رنگیں لہو سے پنجۂ صیّاد کچھ تو ہو
خوں پر گواہ دامنِ جلاّد کچھ تو ہو
جب خوں بہا طلب کریں بنیاد کچھ تو ہو
گر تن نہیں ، زباں سہی ، آزاد کچھ تو ہو
دشنام ، نالہ ، ہاؤ ہو ، فریاد ، کچھ تو ہو
چیخے ہے درد ، اے دلِ برباد کچھ تو ہو
بولو ، کہ شورِ حشر کی ایجاد کچھ تو ہو
بولو ، کہ روزِ عدل کی بنیاد کچھ تو ہو
فیض احمد فیضؔ
1 note
·
View note
"به نام جان"
پادکست به نام جان
قسمت پنجاه و پنج : دشنام جنسی
پادکست به نام جان به صورت ویژه برنامه با موضوعات مختلف و همچنین به صورت قسمتهای پادکست به نام جان پیرامون مرام آرمانی منتشر میشود
دشنام جنسی
در کدام دنیای آلوده گام نهادهایم که به تحقیر جنسیت و آلودگی عشق زبان به دشنام باز میکنیم و دنیا را زشت به این فرهنگ اشتباه میکنیم
برنامهی به نام جان قصد دارد تا درباب مباحث مهم باورها و دغدغههای دنیایمان به زبان ساده و بداهه سخن بگوید
این برنامه به صورت هفتگی منتشر خواهد شد
برای دریافت و گوش دادن به کامل اثر و دیگر آثار نیما شهسواری میتوانید از صفحات رسمی نیما شهسواری در شبکههای اجتماعی استفاده کنید
دسترسی به آثار نیما شهسواری اعم از کتب و اشعار آثار صوتی و تصویری در
وبسایت جهان آرمانی، یوتیوب، تلگرام، فیسبوک و در برنامههای پادکستگیر اعم از
گوگلپادکست، آمازون موزیک، اپل پادکست، رادیو پابلیک، ناملیک، کستباکس و ...
وبسایت جهان آرمانی
https://idealistic-world.com
صفحات رسمی نیما شهسواری در شبکههای اجتماعی
https://zil.ink/nima_shahsavari
پادکست جهان آرمانی در فضای مجازی
https://zil.ink/Nimashahsavari
پرتال دسترسی به آثار
https://zil.ink/nima.shahsavari
صفحه رسمی اینستاگرام نیما شهسواری
@nima_shahsavarri
#نیماشهسواری
#پادکست
#کتاب
#کتابخوانی
#کتاب_صوتی
#کتاب_گویا
#پادکست_فارسی
#به_نام_جان
#هنرمند
#پادکست_اجتماعی
#پادکست_فلسفی
#پادکست_سیاسی
#آزادی
#برابری
#مالکیت
0 notes
نواز شریف کے پاس کیا آپشنز ہیں؟
نواز شریف 2019 کے گئے ہوئے 2023 میں لوٹ آئے ہیں۔ اس عرصے میں ان کا اپنا علاج بھی ہو گیا اور ہائی برڈ نظام والوں کی طبیعت بھی صاف ہو گئی۔ اس نظام کی بساط بچھانے والوں کا اپنی ہی دوا سے کافی حد تک علاج ہو گیا۔ مرض جانے مکمل طور پر ختم ہوا یا نہیں مگر ان برسوں میں مرض کی کم از کم تشخیص ہو گئی اس قوم کی ناکامی و نامرادی کی وجوہات اب بچے بچے کو سمجھ آ چکی ہیں۔ جو کہتے ہیں کہ انہیں اصل مرض کا پتہ نہیں وہ خوفزدہ ہیں یا حقیقت کو تسلیم کرنے سے قاصر ہیں۔ اب اصل معاملہ نوشتہ دیوار بن چکا ہے۔ اب لوگ سرگوشیاں نہیں کر رہے، اب نعرے لگ رہے ہیں۔ اب لوگ اپنی شناخت چھپا نہیں رہے بلکہ اپنی شناخت اصل مرض کے حوالے سے بنا رہے ہیں۔ اس ملک میں سب قوتوں کو سبق مل چکا ہے۔ سب اپنی غلطیوں کا آموختہ دہرا چکے ہیں۔ کسی کا کسی سے حجاب نہیں رہا۔ اب کوئی نہیں کہہ رہا کہ ہماری غلطی نہیں ہے۔ اب کوئی نہیں لیکچر دے رہا کہ ہم مقدس ہیں۔ اب کسی کے سر پر عظمت رفتہ کی دستار نہیں ہے۔ اب کوئی سوشل میڈیا کے دشنام سے محفوظ نہیں۔ اب سب کچھ سرعام درپیش ہے، اب جنگ اداروں کی نہیں رہی، اب بات افراد تک آ گئی ہے۔ اب مرحلہ جان بچانے کا ہے۔ اب کوشش عزت کو تار تار ہونےسے محفوظ رکھنے کی ہے۔ ماضی کے سب مینار ڈھے چکے ہیں۔ اب کسی کے پاس اپنے دفاع کے لیے کچھ نہیں ہے۔ اب ایک نیا زمانہ سب کو درپیش ہے اور اس زمانے میں نواز شریف واپس آ ئے ہیں۔
نواز شریف کے پاس اب بھی بہت آپشن ہیں۔ ایک رستہ تو سامنے کا ہے کہ سیدھا سیدھا اسٹیبلشمنٹ سے ٹکر لے لیں ۔ اسی دیوار کو ٹکر ماریں جس دیوار سے عمران خان نے اپنا سر پھوڑا ہے۔ دوسرا آپشن یہ ہے کہ مفاہمت کر لیں۔ عمران خان سے انتقام لیں اور عمران خان کو لانے والوں کے نام بھول جائیں۔ عمران خان کو عقوبت خانے میں مزید ایذا پہنچائیں۔ ان کے سارے ساتھیوں کو گرفتار کروا دیں، اپنے ساتھ ہونے والے سلوک کا بدلہ لیں۔ ان کی مزید فائلیں کھلوا دیں۔ ان پر مقدمات کی لائنیں لگا دیں، انہیں عبرت کا نشان بنا دیں۔ ان سے وہی سلوک کریں جو بے نظیر کے ساتھ کیا تھا۔ ان کے خلاف بھی ایسے بندے بھرتی کریں جو ان سے بڑھ کر گالی دیں لیکن اس سارے عمل میں احتیاط رہے کہ نہ ہائی برڈ نظام کی بزم سجانے والوں کے نام آئیں نہ جنرل باجوہ پر کوئی الزام آئے نہ فیض حمید کا کوئی ذکر ہو۔ بس ایک سیاستدان دوسرے سے انتقام لے۔ یہ رسم ہمارے ہاں مباح ہے، اس کے پرستار بھی بہت ہیں، اس کا اجر بھی اس سماج میں زیادہ ہے۔
نواز شریف کے پاس تیسرا آپشن یہ کہ عمران خان سے مفاہمت کر لیں۔ جس طرح بے نظیر کے ساتھ میثاق کیا تھا وہی معاہدہ دہرا دیں۔ عمران خان سے تصادم کے بجائے تعاون کا رستہ اختیار کریں۔ اگرچہ عمران سے توقع نہیں کہ وہ بات سمجھیں گے مگر بات کرنے میں کیا حرج ہے۔ عمران خان کو بتائیں کہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہونا اتنا آسان نہیں۔ اس کے لیے کبھی ’’میں ڈکٹیشن نہیں لوں گا‘‘ کا نعرہ لگانا پڑتا ہے کبھی کاکڑ فارمولا اپنانا پڑتا ہے اور کبھی ووٹ کی حرمت کا علم بلند کرنا پڑتا ہے۔ کبھی وطن بدر ہونا پڑتا ہے، کبھی طیارہ سازش کیس بھگتنا پڑتا ہے، کبھی بستر مرگ پر بیوی کو چھوڑ کر بے بنیاد مقدمات میں آکر گرفتاری دینا پڑتی ہے۔ کبھی اپنے ساتھیوں کو قربان کرنا پڑتا ہے۔ عمران خان کو بتائیں’’گر بازی عشق کی بازی ہے جو چاہو لگا دو ڈر کیسا ... گر جیت گئے تو کیا کہنا ہارے بھی تو بازی مات نہیں ‘‘ نواز شریف کے پاس ایک آپشن اور بھی ہے۔ وہ 25 کروڑ لوگوں کی فلاح کا رستہ ہے۔ اس کے لیے بڑے دل گردے کی ضرورت ہے۔
ایک بے لوث اور بے لاگ گرینڈ ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، جس میں الزام لگانا مقصود نہ ہو بلکہ اس دشوار صورت حال سے نکلنا مقصد ہو۔ جس سے فساد مقصود نہ ہو فلاح کاارادہ ہو۔ ایک دفعہ سب قوتوں کے ساتھ بیٹھیں۔ فیصلہ کریں۔ ماضی کی غلطیوں کو طشت از بام کریں یا انہیں بھلا دیں لیکن اب مستقبل کی جانب دیکھیں ۔ پچیس کروڑ زندگیوں کے متعلق سوچیں۔ اس وقت قوم کو ایک بڑے مباحثے کی ضرورت ہے، جہاں اختلاف کی تمام صورتوں کو ختم کیا جائے، جہاں اچھے مستقبل کی راہ تلاش کی جائے، جہاں ماضی کے زخموں کی ادھیڑنا بند کیا جائے۔ 25 کروڑ لوگ بہت ہوتے ہیں۔ 25 کروڑ لوگوں کے سینے پر لگے زخم بھی بہت ہوتے ہیں، ان زخموں کا علاج بہت دور کی بات ہے ابھی تک تو مرحلہ شمار تک نہیں پہنچا۔ نواز شریف اس وقت دنیا کے سب سے تجربہ کار سیاستدانوں میں سے ایک ہیں۔ کتنے ہی لوگ ہیں جو تین دفعہ وزیر اعظم رہ چکے ہیں اور چوتھی دفعہ وزیر اعظم بننے کا امکان ہے۔ وہ عمر کے اس حصے میں ہیں جہاں عہدے کی طمع دل میں نہیں رہتی البتہ تاریخ میں تابندہ رہنے کی خواہش ضرور ہوتی ہے۔ اب یہ نواز شریف پر منحصر ہے کہ وہ تاریخ میں اپنا نام رقم کرنے کے لیے کس راستے کا انتخاب کرتے ہیں، ان کے لیے سب آپشنز کھلے ہیں۔
عمار مسعود
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
-
#انتقال_تجربه صنعتی (1)
پست تکی
ناسزاها را به مسبب اصلی بگویید!
بیست دو / اردیبهشت / چهارده صفر دو
-
این تجربه را از لینک ذیل در اینستاگرام مطالعه فرمایید:
همچنین همین تجربه از پیوند زیر در لینکدین در دسترس شماست:
-
0 notes
اقتدار نہیں ملکی ترقی کی چاہ
معاشی حالات بہت برے ہیں، تاریخ کی بدترین سطح پہ ہیں، مہنگائی کمر توڑ ہے، روزگار کے مواقع کم سے کم ہوتے جارہے ہیں، آٹے کا بحران ہے، پیاز نایاب ہے، دالیں ملک میں پیدا نہیں کی جا رہیں، گیس کا بحران ہے، بجلی کا بحران ہے، پانی کی کمی ہے، سیلاب متاثرین کی فوج ہے، وہ کپاس جو پہلے سونا کہلاتی تھی اب پچاس فیصد کپاس بیرون ملک سے منگوائی جارہی ہے، ٹیکسٹائل جو ہماری برآمدات کا سب سے بڑا حصہ تھی وہ اب خود امپورٹ پہ انحصار کر رہی ہے، تجارتی خسارہ بڑھتا ہی جارہا ہے، قرضوں کے شکنجہ تنگ ہوتا جارہا ہے، قرضوں کی ادائیگی کے لئے رقم نہیں ہے، مزید قرضوں کا حصول ممکن نہیں ہے، روپیہ بے توقیر ہوتا جارہا ہے، سونا ہیرے کے دام بک رہا ہے، ڈالر بے لگام ہو گیا ہے کسی کے قابو میں نہیں آرہا ہے۔ لیکن! لیکن ملک چلانے والوں کو فکر صرف اس بات کی ہے کہ کس طرح ہر حال میں اقتدار پہ قابض رہا جائے۔ کوئی کسی کو ڈاکو کہتا ہے، تو کوئی چور قرار دیا جاتا ہے۔
کبھی کسی کو مسٹر ٹین پرسنٹ سے مسٹر ہنڈریڈ پرسنٹ اور پھر مسٹر پریسیڈنٹ بنایا جاتا ہے۔ پھر اسی کی کھال کھینچنے کا دعوٰی کیا جاتا ہے۔ لیکن ان سب کے بیچ میں ملک کا کوئی ذکر نہیں۔ ملک کو نئے سرے سے سنوارنے کا دعوٰی کیا گیا، لیکن بغیر کسی پیشگی منصوبے کے، کیا صرف فرمانبرداری اقتدار کی کامیابی کی ضمانت ہو سکتی ہے؟ پھر کیا! دشنام طرازی کی وہ یلغار کے الامان الحفیظ۔ عوام کی معلومات میں اضافے کے ساتھ ساتھ ان کی vocabulary میں بھی بہت اضافہ ہوا۔ ان سارے مراحل میں ان مقتدر افراد کے مالی وسائل میں دن دگنی رات چوگنی ترقی ہوئی۔ لیکن ملکی معیشت کا پہیہ نہ آگے بڑھا نہ جام ہوا بلکہ الٹا ہی چلتا رہا۔ لیکن ان مقتدر افراد کی مالی حالت میں اضافہ ہی ہوتا چلا جاتا ہے۔ لیکن افسوس اس یتیم، بے آسرا، محتاج اور مسکین پاکستان کے اساسوں میں کمی ہی ہوتی چلی جا رہی ہے۔ عوم رل رہی ہے، زرعی ملک کو بنجر زمین بدلنے کے سارے حربے آزمائے جارہے ہیں۔ صنعتوں کو ہر حال میں بند کرنے پہ کام جاری ہے، تعلیم اور صحت کے شعبے تو کبھی بھی اہم نہ تھے، جاہل کو اور بیمار کو قابو کرنا آسان ہوتا ہے۔ لہذا اب یہ ان لوگوں کے حالات اور کرتوت دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ان کو ملک کی نہیں صرف اقتدار کی چاہ ہے۔
سید منہاج الرب
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
#ایران_بریفینگ / امیر عبداللهیان در بوسنی: در ایران کسی در اثر شلیک نیروی انتظامی کشته نشده اتهامات آمریکا و غرب علیه ایران در حوزه حقوق بشر بیاساس است. مهدی نصیری، روزنامه نگار و نماینده سابق خامنهای در کیهان در واکنش به این سخنان وزیر رئیسی نوشته است: اخیرا گاهی از کوره در میروم و به برخیها ناسزا میگم. مثلا وقتی این خبر را خواندم از روی صندلی ام بلند شدم و چند قدمی راه رفتم و بر خودم مسلط شدم و گفتم: بی شرمها مثل سگ دروغ میگن! خانم میگه حاجی! تو که فحاش نبودی؟ میگم مگر مقاله امروزم را با عنوان "فحاشی مبارک یا نامبارک جوانان معترض" نخواندی که به قرآن استدلال کردم مظلوم میتواند در تعامل با ظالم، معادل صفت زشتی که در اوست دشنام دهد؟ ما امروز ملت مظلومی هستیم که دچار چنین مسئولان ظالمی شده ایم که صداقت و به تبع آن شرم و حیا را زیر پا گذاشته اند و این گونه در برابر چشم ناظر جهانیان دروغ میگن. این آقای وزیر گویا نمیداند که حداقل رهبری نظام با اعزام هیاتی به سیستان و بلوچستان قتل عده ای از بی گناهان را توسط نیروهای انتظامی پذیرفته و به آنها عنوان شهید داده. به خانم گفتم تنها اشکال حرفم استفاده از این ضرب المثل مشهور و پای حیوان باوفایی چون سگ را به میان کشیدن بود. این حیوان، کی و کجا دروغ گفته؟! سهشنبه ۱۵ آذر ۱۴۰۱ #مهسا_امینی #انقلاب_آزادی_ایران @irbr.news https://www.instagram.com/p/Cl2JC1PqyLC/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
درونمایه ای صلح
جنگهای سرد، جنگهای گرم، جنگهای فصلی، جنگهای طولانی، جنگ در خانه، جنگ در جامعه، جنگهای بین المللی، جنگها برای استقرار صلح، جنگها برای تسخیر سرزمین های نو و کهنه، جنگ علیه نابسامانی، جنگ برای آزادی، جنگ میان من و تو، جنگهای شاخ و دُم دار به هر سو؛ هر یک، هدف انسان را در چنگال سیاهی و بدبختی کشانده است، کودکان را زیر بار ستم آورده است، خانواده ها و جامعه را زیر غضب نیستی دفن کرده است، جوانان را به سوی ابتذال و نابودی اخلاقی کشانده است، مادران را دیوانه کرده است، پدران را عامل خشونت های خانوادگی ساخته است و در مجموع، پرده ای سیاهی و نابودی را بر روی دنیا کشانده است. جنگ این پدیده نابودکننده ای اجتماعی باقدرتترین سلاح بر ضد آرامش وجدان انسان بوده است. جنگ، انسان را از همه خصوصیات انسانیش برهنه کرده، عقل او را خُرد و خمیر نموده، و شهامت او را تسخیر میکند. جنگ، وجدان انسان را خودخواه نموده، دستانش را آله ای بربادی و دزدی و نابکاری میکند.در زمان جنگ، منطق انسان، این آله ای قوی انسانی ضعیف شده و فرد را موجودی بیاستدلال و تباهکار میسازد؛ زنها از صله رحم که جز سرشت آنهاست فاصله میگیرند و هر مادر فقط به فرزندان خود میاندیشد و از عاطفه و دستگیری به دیگران میپرهیزد. در جنگ همه وحشی میشوند. در طول سالهای پر از جنگ، کودکان از ساعات تفریحی، از شوخی های بیباکانه در صحن حویلی، از خنده های شاد در آغوش پرمهر مادر، و از ایام خجسته در کنار پدر چیزی نمیفهمند و از هیچ زیبایی دنیا تجربه نمیکنند؛ ولی فقط از خواری و بینانی و خشونت و لت و کوب و دشنام و زشتی های انسانهای بالغ و بزرگسالانِ زیر فشار جنگ و بربریت، خُرد و کبود میشوند. در جنگ، مردان با دستهای تهی با عالمی از نومیدی ، بدون آرزو ، سراپا خسته به دامان سردی افسردگی پناه میبرند و دیگر بدون هیچ نوع امیال و آرزو هر روز را شب میکنند.در جنگ عاطفه نابود میشود. اخلاق به قهقرا میرود. مردم از روی نادانی و بغض، به سنت ها و عقاید ذلیل و کم توان رو میآورند. جنگ باعث بربادی مورال آدمی میشود؛ یعنی همه، فقط برای نجات خود تلاش میکنند و فقط به حال و احوال خود توجه میکنند. جنگ این شری پرنیرو، قحطی معنوی را به بار میآورد و قیمت علم و دانش و فرهنگ را به اشیایی ناچیز تبدیل میکند. جنگ نه تنها کودک و پیر و جوان را نومیدمیسازد؛ بلکه راه آینده را به سوی نقایص فرهنگی و اجتماعی هموار میکند. جنگ این آله ای پر از ستیزه و خشن، رویدادهای تلخ را شامل یک جامعه میکند و مدنیت را به سوی تنزل میکشاند و مغز و روح افراد جامعه را پر از گندیدگی و خرافات میکند. از نگاه من، برای از بین بردن خرافه ها و جهالت و شورش و بی عدالتی ها، جنگ باید نابود شود. به جای جنگ و کینه و عداوت، صلح و همزیستی مسالمت آمیز باید رایج شود و آموزش سواد اطلاعاتی، فرهنگی و سواد انسانیت و کتابخوانی در حیات شبانه روز یک جامعه جا بگیرد؛ انسانها با درونمایه صلح، یکجا با همدیگر از جاده ای جنگ گذر کنند، راه خود را به سوی روشنی پیدا کنند و بدانند که صلح در دنیای مدرن، محصول زحمات آنهاست؛ زحماتی که هرگز هدر نخواهند رفت
شهلا لطیفی
شش دسامبر ۲۰۲۲(میلادی)
0 notes
با سلام خدمت شما دوستان و همراهان همیشگی سایت دکتر شیرین ولیزاده بسیار خوشحال و خرسندیم که میتوانیم با یک مقاله تخصصی دیگر در خدمت شما خوبان باشیم، این روزها به خاطر مشکلات معیشتی ،وضعیت آب و هوایی و اتفاقات روزمره شدت و میزان عصبانیت بین مردم بسیار زیاد شده است ،مخصوصاً در شهر بزرگ تهران.همین امر باعث شده تا به بهترین روانشناس تهران و تیم تخصصی ایشان در مورد این موضوع وارد عمل شوند و تصمیم بگیرند تا مقالهای در باب کنترل خشم برای شما تهیه کنند تا ما آن را خدمت شما سروران ارائه دهیم ، تا پایان این مقاله با ما همراه باشید .
شاید یکی از اصلی ترین دغدغه های هر انسانی کنترل کردن خشم و عصبانیت خود باشد چرا که در صورت عدم کنترل خشم ممکن است اتفاقات جبران ناپذیری به وجود بیاید و حتی در غیر این صورت نیز اثرات و تبعات بسیار بدی در زندگی روزمره ما خواهد گذاشت برای همین ما باید از تکنیک هایی استفاده کنیم تا بتوانیم در بزنگاه خشم خود را کنترل کرده و به آرامش برسیم ، بیایید با هم به برخی از این تکنیکها نگاه ویژه کنیم و در موردشان صحبت کنیم.
ابتدا باید علت عصبانیت را پیدا کرد
اولین سوالی که باید به آن پاسخ بدهید این است که چرا عصبانی شدهاید؟ چرا به پرخاشگری روی آوردهاید؟ و چرا نمیتوانید خود را کنترل کنید؟ و باید متوجه این بشوید که تحت تاثیر عوامل خارجی اعصابتان خورد شده است یا عوامل داخلی؟
بگذارید برایتان کمی شفاف تر این مسئله را عنوان کنیم ، مثلاً باید بفهمید که علت عصبانیتتان به خاطر خستگی زیاد است یا از مسئله خاصی ناراحت هستید یا شب نتوانستید خوب بخوابید یا رفتار کسی شما را اذیت کرده .
عوامل خارجی میشوند کسانی که شما را اذیت کرده اند و نخوابیدن و خستگی عوامل داخلی به حساب میآیند ما باید ابتدا محرک های عصبانیت را بشناسیم تا نسبت با آن بتوانیم برای آرام کردن خود اقدام کنیم هرچند که با رفتن پیش بهترین روانشناس تهران یا شهر محل زندگی خود میتوانید به صورت تخصصی تر در باب این مسئله گفتگو کنید و راهحل های مختلف و کاربردی را پیدا کنید.
یک جایگزین مناسب برای عصبانیتتان پیدا کنید
زمانی که میتوانید علت را شناسایی کنید و متوجه میشوید که از چه چیزی ناراحت هستید وقت آن می رسد تا راه های رسیدن به آرامش را پیدا کنید،حالا باید تصمیم بگیرید که این حالت منفی را به یک حالت مثبت تغییر دهید در واقع باید یک جایگزین مناسب برای عصبانیت خود پیدا کنید تا حالتان دگرگون شود شما میتوانید با فکر کردن به نکات مثبت زندگی خود و هر چیزی که در زندگی شما را به آرامش میرساند فکر کنید و حال خود را مثبت کنید، ممکن است یادآوری یک خاطره یا تمرکز کردن بر روی یک فرد خاص مثل مادر یا پدر انسان را به آرامش برساند فرقی نمیکند هر چیزی که حال شما را به آرامش میرساند روی آن تمرکز کنیم البته با رفتن پیش بهترین روانشناس تهران یا بهترین روانشناس در شهر خودتان میتوانید راه حل ها و جایگزین های دیگری نیز پیدا کنید.
قدرت کلمات را جدی بگیرید
در واقع افکار منفی است که باعث میشود شما از درون احساس خشم کنید، شاید این اتفاق برای شما بار ها افتاده باشد که در لحظهای به خاطر یک علت خاص به قدری عصبانی شدهاید که نتوانستید خود را کنترل کنید اما یک ساعت بعد وقتی به ماجرا نگاه کردهاید و کمی فکر کردهاید دیدهاید ک�� این همه عصبانیت کاملاً بی دلیل بوده است، در پروسه این تفکر شما نگاه میکنید که از شروع عصبانیتتان تا پایان آن از کلمات بسیار منفیای استفاده کردهاید، مثلاً به طرف مقابلتان دشنام دادهاید یا به خودتان و بخت و شانس آن لحظهی خودتان کلمات بسیار بدی را به کار بردهاید ، کلمات قدرت بسیار بالایی دارند که میتوانند شما را در صورت ناراحت بودن شاد و یا در صورت شاد بودند ناراحت کنند پس قدرت کلمات را جدی بگیریم.
به طور مثال میتوانیم در مورد راننده ای صحبت کنیم که میخواهد ماشین خود روا پارک کند اما در همان لحظه فرد دیگری جای پارک او ماشینش را پارک میکند ابتدا فرد در صورت خشم بسیار زیاد به طرف مقابل حرف های خوبی نمیزند و سپس از بخت و اقبال بدش به خود ناسزا می گوید ،حالا شما فکر کنید کلمات بدی که به خودتان میگویید را به یک دوست بگویید قطعا او دوستیش را با شما قطع میکند پس چرا این کلمات را برای خود به کار میبرید؟
سعی کنید از کلمات بسیار مثبت برای انرژی دادن به خود استفاده کنید و از سرزنش کردن و استفاده از جملاتی که شما رو فقط نا امید میکند و افکار منفی را در شما پرورش میدهد جداً دوری کنید برای اینکار میتوانید به بهترین روانشناس تهران یا بهترین روانشناس منطقه زندگی خود در هر شهری که هستید مراجعه کنید و از تکنیک های خاص استفاده از کلمات مثبت بهرهمند شوید .
دیروز را فراموش کنید
به یاد داشته باشید که روز گذشته همان طور که از اسمش پیداست گذشته است پس اگر در روز گذشته اتفاق تلخی برای شما افتاده که باعث عصبانیت شما شده آن را به فردای خود و حال خود منتقل نکنید چرا که این کار فقط باعث میشود تا افکار شما دچار خشم بسیار زیاد شود و این خشم در وجود شما کهنه شود که میتواند در دراز مدت آسیب های جدی به سلامت روان شما بزند.
پس دیروز را فراموش کنید و در طول روز جدید به اتفاقات خوب و مثبت فکر کنید شما هر کاری که کنید نمیتوانید روز گذشته را بازگردانید و آن اتفاق را جبران یا برخلاف آن عمل کنید پس در حال زندگی کنید و از در لحظه زندگی کردن لذت ببرید برای این که بتوانید راحت تر این کار را انجام دهید میتوانید به بهترین روانشناس تهران یا روانشناس معتمد خود در هر شهری که زندگی میکنید مراجعه کنید و از تکنیک های خاص زندگی در لحظه استفاده کنید.
نفس عمیق بکشید تا آرام شوید
به جای این که عصبانی باشید و از الفاظ نادرست استفاده کنید و خشم خود را در طول روز با خود به همراه داشته باشید در لحظهی عصبانیت چند نفس عمیق بکشید اجازه دهید تا اکسیژن تازه در ریه های شما به گردش بیفتد و این کار به مرور زمان شما را به آرامش میرساند ، در طول نفس عمیق کشیدن در ذهن خود کلماتی همچون "آرام ��اش" " بیخیال گذشت" " بهش فکر نکن " و از این کلمات و جمله ها استفاده کنید و اجازه دهید تا آرامش سرتاسر وجود شما را بگیرد.
پیادهروی کنید و موسیقی مورد علاقه خود را در هنگام پیادهروی گوش کنید
پیاده روی کردند و اصولاً تحرک داشتن باعث میشود تا کمی آدرنالین خون شما کاهش یابد و عصبانیت در شما فروکش کند و چقدر بهتر است که در هنگام پیاده روی موسیقی که دوست دارید را گوش کنید تا ذهنتان به طور کل علت عصبانیتی که دارید را فراموش کند و به نکات مثبت زندگی فکر کند این کار باعث می شود تا حال خوب در شما شکل بگیرد و آرامش در سراسر وجودتان بنشیند.
با اعداد بازی کنید
یکی از روش هایی که میتواند ذهن شما را به لحظه برگرداند و عصبانیت را از شما دور کند و آرامش را به مغزتان تزریق کند این است که شما با اعداد بازی کنید مثلاً میتوانید اعداد را معکوس بشماری یا از یک تا صد را شمرده شمرده بشمارید، این عمل باعث میشود تا ذهن شما درگیری مورد نظر را فراموش کرده و آرامش به شما حکم فرما شود،اعداد این قدرت را دارند تا تمرکز شما را بالا ببرند واین امر باعث میشود تا شما در برابر عصبانیت راحت تر تمرکز کرده و خود را کنترل کنید.
از نوشتن غافل نشوید
یکی از راه هایی که میتواند شما را از عصبانیت دور کند و آرامش به شما هدیه به دهد نوشتن است ، نوشتن باعث میشود تا شما تمام اتفاقات تلخ را بر روی یک کاغذ نوشته و آن را با مچاله کردن و به سطل زباله انداختند برای همیشه فراموش کنید ،در واقع این کار باعث میشود تا شما اثر منفی که بر ذهنتان در حال اذیت کردن شما است را بر روی کاغذ آورده و سپس با مچاله کردن و به سطل زباله انداختن به خود بفهمانید که آن اتفاق گذشته و دیگر در ذهن شما جایی ندارد و این هم یکی از تمرینات بسیار مثبت برای داشتن آرامش است که شما میتوانید آن را انجام دهید و در کل نوشتن باعث می شود تا شما انرژی های بد را از خود دور کنید و ذهن خود را به سوی مثبت اندیشیدن سوق دهید.
از مکانی که باعث عصبانیت شما شده فاصله بگیرید
یکی از بهترین روش ها برای کنترل خشم این است که از مکانی که باعث عصبانیت شما شده دوری کنید ، مثلاً اگر در خانه جر و بحثی برای شما به وجود آمده از خانه برای ساعتی دور شوید و به مکانی بروید تا آرامش بر شما حکم فرما شود.
قطعا دور شدن از مکانی که باعث استرس و عصبانیت شما شده است میتواند در تسکین حال شما تاثیر بسیار مثبتی داشته باشد .
سعی کنید لبخند بزنید!
مغز قابلیت تشخیص خنده ی واقی و مصنوعی را ندارد در نتیجه هورمون های شادی آور در بدن شما ترشح می شود پس سعی کنید حتی مصنوعی هم که شده لبخند بزنید.
حرکات کششی انجام دهید
این حرکات که در ورزش یوگا نیز به شدت مورد استفاده قرار میگیرد باعث این امر می شود که بتوانید بهتر رفتار و احساسات خود را کنترل کنید مخصوصا حرکات کششی که سر و گردن را درگیر می کند در این رابطه موثر تر می باشد.
سکوت کنید تا آرام شوید
گاهی اوقات فقط لازم است تا شما سکوت کنید و هیچ کلامی را بر زبان نیاورید مخصوصا وقتی اعصابنی هستید و حرارت و فشار بدنتان بالا رفته ممکن است حرف های ناخوشایندی را بر سر زبان بیاورید که باعث رنجش اطرافیانتان شود پس سکوت کنید و اجازه دهید تا آرامش وجودتان را فرا بگیرد.
ابتکار به خرج دهید!
گاهی اوقات باید برای مهار خشم شما ابتکار و خلاقیت خرج دهید مثلاً زمان که به اوج عصبانیت خود میرسید بو
کردن یک شاخه گل شاید شما را آرام کند و یا شاید آواز خواندن بتواند این کار را برای شما انجام دهد ، هر کسی نسبت به شخصیت خود باید راه حلی خلاقانه برای کنترل خشم خود داشته باشد که می تواند باعث فروکش کردن عصبانیت وی شود.
در روزمرگی خود تغیر به وجود آورید!
اکثر روانشناسان از جمله یکی از بهترین روانشناس تهران بر این باور هستند که تغیر در کار روزانه در هنگام عصبانیت میتواند حال شما را آرام کند ، به این شکل که در روزی که عصبانی هستید از راه همیشگی به منزل باز نگردید! این به آن معنا است که به خود فرصت دهید ، با مناظر جدید روبه رو شوید ، اتفاقات جدید را تجربه کنید و با یک دید دیگر به اطراف خود نگاه کنید تا از عصبانیت شما کاسته شود.
روش های مختلفی وجود دارد تا شما بتوانید خشم خود را کنترل کنید که بعضی از آن ها به شخصیت شما برمیگردد که شما میتوانید با مراجعه به بهترین روانشناس تهران و یا روانشناس معتمد و مورد علاقه خود در هر شهری که زندگی میکنید رفته و با انجام دادن تست های مختلف ، راهکار های گوناگونی را برای کنترل خشم خود بیابید.بیاد داشته باشید که تمام انسان ها نیاز به یک مشاور و روانشناس دارند تا بتوانند بر ترس ها و عصابانیت های خود غلبه کنند و همچنین تصمیم های مهم زندگی خود را به بهترین شکل بگیرند.
بهترین روانشناس تهران و هر نقطه از این سرزمین کسی است که بتواند بهترین مشاوره و راه را برای شما فراهم سازد تا در پیچ و خم زندگی دچار گرفتاری نشوید و در این مسیر به موفقیت برسید.
شما عزیزان میتوانید با رفتن به صفحه اینستاگرام دکتر شیرین ولی زاده پست های مربوط به کنترل خشم ایشان را نگاه کرده و نقطه نظرات خود را با ما به اشتراک بگذارید.
امیدواریم توانسته باشیم شما را با برخی از راه حل های کنترل خشم آشنا کرده باشیم و سطح آگاهی شما را نسبت به این موضوع بسیار مهم و گاهاً روزمره بیش از پیش کرده باشیم.
سپاس که تا پایان این مقاله با ما همراه بودید.
ویدئوهای آموزشی
Playlist
4 Videos
طلاق
7:09
طلاق قسمت دوم
5:36
شخصیت های خودشیفته
8:12
شخصیت های خودشیفته 2
10:22
[metform form_id="13057"]آدرس :تهران , خیابان کوی نصر, پلاک 334, طبقه سوم ,کلینیک روانشناسی خانه شیرینتماس : 02188276904[njwa_button id="13094"]
0 notes
. من خوش ندارم که شما دشنامدهنده باشید. اگر شما رفتارِ آنان را افشا کنید و حالشان را بازگو نمایید گفتارتان صوابتر و عذرتان پذیرفتهتر خواهد بود. بهتر است به جای ناسزا گفتن بگویید: خداوندا، خونهای ما و خونهای ایشان را از اینکه بر زمین بریزد حفظ کن و روابط میانِ ما و آنان را اصلاح فرما. این گروه را هدایت کن و از گمراهی، رهایی بخش، تا کسی که جاهل به حق است آن را بشناسد و کسی که شیفتهی گمراهیاست از آن باز ایستد. . . . #امام_علی (در جنگ صفین، وقتی شنید که یارانش، شامیان را دشنام میدهند.) #نهج_البلاغه ، خطبهٔ ۲۰۶ برگردان #علی_شیروانی #نشر_معارف 🔻 به مناسبت #عید_غدیر_خم (۱۸ ذیالحجه) . ۱۸ / #مرداد / ۹۹ . . . #دشنام #فحش #فحاشی #دشنام_گویی #بددهنی #بدگویی #ناسزا #ناسزاگویی #گمراهی #هدایت #جنگ #حقوق_بشردوستانه #صفین #صفين #علی #علي #علی_بن_ابیطالب #علي_بن_ابيطالب #نهج_البلاغة https://www.instagram.com/p/CDoUqmjDyE7/?igshid=4wzj5rgaslnc
0 notes
#کلام_مرجعيت مرجع عاليقدر حضرت آيت الله العظمی #سيد_صادق #حسينی #شيرازی دام ظله: در روايتی از #امام_صادق عليه السلام آمده است که فرمودند: «فَمَنْ قالَ لَکَ إنْ قُلتَ واحدةً سَمِعْتَ عشراً [فقلْ لهُ] إنْ قلتَ عشراً لمْ تسمعْ واحدةً؛ وقتی شخص نابردباری به تو گفت: اگر يک #دشنام يا سخن تند به من بگويی ده تا خواهی شنيد به او بگو: اگر ده سخن ناروا به من بگويی يک سخن ناروا از من نخواهی شنيد» يکی از اموری که هر کس با هر مقدار درک وفهمی که دارد، به درستی آن واقف است #خوش_اخلاقی و خوش برخوردی با همگان است؛ بدين معنا که انسان تلاش کند با #پدر، #مادر، #همکار، #بستگان، #بيگانگان وحتی کسانی که برخورد نامناسبی با او دارند، به نيکی وگشادگی رفتار کند. شخصی عليه اخوی اعلی الله مقامه سخنان ناروايی زده وجسارت کرده بود. يک روز نزد ايشان آمد واظهار #پشيمانی و #معذرت خواهی کرد وگفت: من شما را نمی شناختم واز سر #نادانی آن سخنان را گفتم. مرحوم اخوی (مرجع راحل آیت الله العظمی سید محمد حسینی شیرازی قدس سره) تبسم کردند وفرمودند: گذشته را بخشيدم، اگر در آينده هم چنين سخنانی بگويی از هم اکنون آن سخنان را بخشيده ام!» چنين کسانی هيچ گاه در #زندگی ناراحتی شخصی نخواهند داشت وناراحتی آنان فقط برای #خدا و #دين است. از اين رو حتی در اوج #مشکلات و #محروميت ها خُرد نمی شوند و نخواهند شکست». #سيد_صادق_شيرازى #صادق_شيرازى #صادق_شيرازي #آیت_الله_شیرازی #آیت_الله_العظمی_شیرازی #المرجع_الشيرازي #المرجعية #السيد_الشيرازي #آية_الله_الشيرازي #فقیه_شیعه (at ایران قم دفتر آیت الله العظمی سید صادق حسینی شیرازی) https://www.instagram.com/p/B5k6VBVpgbI/?igshid=12tz4jan5242k
0 notes
دل پا کے اُس کی زلف میں آرام رہ گیا
درویش جس جگہ کہ ہوئی شام رہ گیا
جھگڑے میں ہم مبادی کے یاں تک پھنسے کہ آہ!
مقصود تھا جو اپنے تئیں کام رہ گیا
ناپختگی کا اپنی سبب اُس ثمر سے پوچھ
جلدی سے باغباں کی جو وہ خام رہ گیا
صیّاد تو تو جا ہے پر اُس کی بھی کچھ خبر
جو مرغِ ناتواں کہ تہِ دام رہ گیا
قسمت تو دیکھ ٹوٹی ہے جا کر کہاں کمند
کچھ دُور اپنے ہاتھ سے جب بام رہ گیا
ماریں ہیں ہم نگینِ سلیماں کو پشتِ دست
جب مٹ گیا نشان تو گو نام رہ گیا
نے تجھ پہ وہ بہار رہی اور نہ یاں وہ دل
کہنے کو نیک و بد کے اِک الزام رہ گیا
موقوف کچھ کمال پہ یاں کامِ دل نہیں
مجھ کو ہی دیکھ لینا کہ ناکام رہ گیا
قائم گئے سب اُس کی زباں سے جو تھے رفیق
اِک بے حیا میں کھانے کو دشنام رہ گیا
- قائم چاند پوری
9 notes
·
View notes
ہم پر تمہاری چاہ کا الزام ہی تو ہے
دشنام تو نہیں ہے یہ اکرام ہی تو ہے
کرتے ہیں جس پہ طعن کوئی جرم تو نہیں
شوق فضول و الفت ناکام ہی تو ہے
دل مدعی کے حرف ملامت سے شاد ہے
اے جان جاں یہ حرف ترا نام ہی تو ہے
دل ناامید تو نہیں ناکام ہی تو ہے
لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے
دست فلک میں گردش تقدیر تو نہیں
دست فلک میں گردش ایام ہی تو ہے
آخر تو ایک روز کرے گی نظر وفا
وہ یار خوش خصال سر بام ہی تو ہے
بھیگی ہے رات فیضؔ غزل ابتدا کرو
وقت سرود درد کا ہنگام ہی تو ہے
فیض احمد فیض
5 notes
·
View notes
شیخ جی آؤ مصلیٰ گرو جام کرو
جنس تقویٰ کے تئیں صرف مئے خام کرو
فرش مستاں کرو سجادۂ بے تہ کے تئیں
مے کی تعظیم کرو شیشے کا اکرام کرو
دامن پاک کو آلودہ رکھو بادے سے
آپ کو مغبچوں کے قابل دشنام کرو
نیک نامی و تقاوت کو دعا جلد کہو
دین و دل پیش کش سادۂ خود کام کرو
ننگ و ناموس سے اب گزرو جوانوں کی طرح
پر فشانی کرو اور ساقی سے ابرام کرو
خوب اگر جرعہ مے نوش نہیں کر سکتے
خاطر جمع مے آشام سے یہ کام کرو
اٹھ کھڑے ہو جو جھکے گردن مینائے شراب
خدمت بادہ گساراں ہی سرانجام کرو
مطرب آ کر جو کرے چنگ نوازی تو تم
پیرہن مستوں کی تقلید سے انعام کرو
خنکی اتنی بھی تو لازم نہیں اس موسم میں
پاس جوش گل و دل گرمی ایام کرو
سایۂ گل میں لب جو پہ گلابی رکھو
ہاتھ میں جام کو لو آپ کو بدنام کرو
آہ تا چند رہو خانقہ و مسجد میں
ایک تو صبح گلستاں میں بھی شام کرو
رات تو ساری گئی سنتے پریشاں گوئی
میرؔ جی کوئی گھڑی تم بھی تو آرام کرو
10 notes
·
View notes