Tumgik
#سازش
googlynewstv · 25 days
Text
عمران خان نے حکومت پر ایک بار پھرسازش کا الزام لگادیا
 بانی پی ٹی آئی عمران خان کاکہنا ہے پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چوری کرنے کیلئے حکومت قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ مل کر سازش کررہی ہے۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو میں روپوش رہنماؤں سے متعلق خبروں کی تردید کردی۔ کہا کہ کسی روپوش رہنما کو باہر آنے کا نہیں کہا ہے۔ہمارے جو لوگ روپوش ہیں باہر آئینگے تو انکو اٹھا لیا جائیگا۔روپوش رہنماوں کو ہدایت ہے وہ ابھی باہر نہ نکلیں۔۔ہمیں جیل…
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
ایک اور آڈیو لیک نے عمران خان کی مبینہ امریکی سائفر سازش کو بے نقاب کر دیا۔
ایک اور آڈیو لیک نے عمران خان کی مبینہ امریکی سائفر سازش کو بے نقاب کر دیا۔
اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنماؤں کی مبینہ طور پر مبینہ طور پر امریکی سائفر پر گفتگو کرنے والی ایک اور آڈیو جمعہ کو آن لائن لیک ہو گئی ہے، جس سے عمران خان کی سازشی داستان کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ تازہ ترین آڈیو میں اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان، سابق وزیر اسد عمر اور اس وقت کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کو ایک میٹنگ میں امریکی سائفر اور اسے اپنے مفاد کے لیے استعمال کرنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے سنا جا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 8 months
Text
بھارت کی ایک اور سازش بے نقاب، پاکستان مخالف سرگرمیوں کے لیے بلوچ نوجوانوں کی سوشل میڈیا کے ذریعے بھرتی
بھارت کا بلوچ نوجوانوں کو اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کرنے کا منصوبہ بے نقاب۔ ہوگیا۔ بھارت نے بلوچ نوجوانوں کو ڈالرز کی چمک دکھا کر سوشل میڈیا پر پاکستان مخالف پروپیگنڈے کیلئے آن لائن نوکریاں دینے کا سلسلہ شروع کردیا۔ بھارتی کمپنی نے اپنی ویب سائٹ پر بلوچ نوجوانوں کو نوکری دینے کے حوالے سے اشتہار بھی جاری کردیا۔کمپنی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر بھی نوکری کے حوالے سے تفصیلات  جاری کی ہوئی ہیں،جس میں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdu-poetry-lover · 4 months
Text
کچھ لوگ بھی وہموں میں گرفتار بہت ہیں
کچھ شہر کی گلیاں بھی پُراسرار بہت ہیں
ہے کون اُترتا ہے وہاں جس کے لیے چاند
کہنے کو تو چہرے پسِ دیوار بہت ہیں
ہونٹوں پہ سُلگتے ہُوئے اِنکار پہ مت جا
پلکوں سے پَرے بھیگتے اقرار بہت ہیں
یہ دھوپ کی سازش ہے کہ موسم کی شرارت
سائے ہیں وہاں کم جہاں اشجار بہت ہیں
محسن نقوی
5 notes · View notes
urduclassic · 28 days
Text
پاکستانیوں کا فلسطین سے رشتہ کیا؟
Tumblr media
جس کے پاس کھونے کیلئے کچھ نہ ہو وہ اپنے طاقتور دشمن پر فتح پانے کیلئے موت کو اپنا ہتھیار بنا لیتا ہے۔ فلسطینیوں کی مزاحمتی تنظیم حماس کو بہت اچھی طرح پتہ تھا کہ اسرائیل پر ایک بڑے حملے کا نتیجہ غزہ کی تباہی کی صورت میں نکل سکتا ہے لیکن حماس نے دنیا کو صرف یہ بتانا تھا کہ اسرائیل ناقابل شکست نہیں اور مسئلہ فلسطین حل کئے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اب آپ حماس کو دہشت گرد کہیں یا جنونیوں کا گروہ کہیں لیکن حماس نے دنیا کو بتا دیا ہے کہ کچھ عرب ممالک کے حکمران اسرائیل کے سہولت کار بن کر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں کرسکتے امن قائم کرنا ہے تو فلسطینیوں سے بھی بات کرنا پڑیگی۔ اس سوال پر بحث بے معنی ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کی طاقتور انٹیلی جنس ایجنسیاں حماس کے اتنے بڑے حملے سے کیسے بے خبر رہیں؟ حماس کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ شیخ احمد یاسین نے تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) کے سربراہ یاسر عرفات سے مایوسی کے بعد حماس قائم کی تھی۔
شیخ احمد یاسین کو 2004ء میں اسرائیل نے نماز فجر کے وقت میزائل حملے کے ذریعہ شہید کر دیا تھا لہٰذا حماس اور اسرائیل میں کسی بھی قسم کی مفاہمت کا کوئی امکان نہیں تھا۔ اگست 2021ء میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد یہ طے تھا کہ فلسطین اور کشمیر میں مزاحمت کی چنگاریاں دوبارہ بھڑکیں گی۔ فلسطین اور کشمیر کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے۔ یہ تعلق مجھے 2006ء میں لبنان کے شہر بیروت کے علاقے صابرہ اورشتیلا میں سمجھ آیا۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں اسرائیلی فوج نے 1982ء میں فلسطینی مہاجرین کا قتل عام کرایا تھا۔ 2006ء کی لبنان اسرائیل جنگ کے دوران میں کئی دن کیلئے بیروت میں موجود رہا۔ ایک دن میں نے اپنے ٹیکسی ڈرائیور کے سامنے مفتی امین الحسینی کا ذکر کیا تو وہ مجھے صابرہ شتیلا کے علاقے میں لے گیا جہاں شہداء کے ایک قبرستان میں مفتی امین الحسینی دفن ہیں۔ مفتی امین الحسینی فلسطینیوں کی تحریک مزاحمت کے بانیوں میں سےتھے۔ مفتی اعظم فلسطین کی حیثیت سے انہوں نے علامہ اقبال ؒ، قائد اعظم ؒ اور مولانا محمد علی جوہر ؒسمیت برصغیر کے کئی مسلمان رہنمائوں کو مسئلہ فلسطین کی اہمیت سے آشنا کیا۔
Tumblr media
2006ء میں امریکی سی آئی اے نے ان کے بارے میں ایک خفیہ رپورٹ کو ڈی کلاسیفائی کیا جو 1951ء میں تیار کی گئی تھی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ مفتی امین الحسینی نے فروری 1951ء میں پاکستان کے شہر کراچی میں کشمیر پر منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت کی جس کے بعد وہ آزاد کشمیر کے علاقے اوڑی گئے اور انہوں نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کی حمایت کی۔ اسی دورے میں وہ جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا گ��ے اور وہاں کے قبائلی عمائدین سے ملاقات کی۔ ایک قبائلی رہنما نے مفتی امین الحسینی کو ایک سٹین گن کا تحفہ دیا جو اس نے 1948ء میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج سے چھینی تھی۔ مفتی صاحب نے وزیر قبائل سے درخواست کی کہ وہ پاکستان کے خلاف بھارتی سازشوں کا حصہ نہ بنیں۔ امریکی سی آئی اے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سے مفتی صاحب کابل گئے اور انہوں نے بیت المقدس کے امام کی حیثیت سے افغان حکومت سے اپیل کی کہ وہ ’’پشتونستان‘‘ کی سازش کا حصہ نہ بنیں۔
ان کے مزار پر فاتحہ خوانی کے بعد مجھے ایک بزرگ فلسطینی ملا اور اس نے کہا کہ وہ بہت سوچتا تھا کہ مفتی اعظم فلسطین کو اتنی دور پاکستان جانے کی کیا ضرورت تھی اور کشمیریوں کی اتنی فکر کیوں تھی لیکن آج ایک پاکستانی کو ان کی قبر پر دیکھ کر سمجھ آئی کہ پاکستانیوں کو فلسطینیوں کے لئے اتنی پریشانی کیوں لاحق رہتی ہے۔ ہمارے بزرگوں نے تحریک پاکستان کے ساتھ ساتھ فلسطین اور کشمیر کیلئے تحریکوں میں بھی دل وجان سے حصہ لیا اس لئے عام پاکستانی فلسطین اور کشمیر کے درد کو اپنا درد سمجھتے ہیں۔ علامہ اقبالؒ نے 3 جولائی 1937ء کو اپنے ایک تفصیلی بیان میں کہا تھا کہ عربوں کو چاہئے کہ اپنے قومی مسائل پر غوروفکر کرتے وقت اپنے بادشاہوں کے مشوروں پر اعتماد نہ کریں کیونکہ یہ بادشاہ اپنے ضمیروایمان کی روشنی میں فلسطین کے متعلق کسی صحیح فیصلے پر نہیں پہنچ سکتے۔ قائد اعظم ؒنے 15 ستمبر 1937ء کو مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ لکھنؤمیں مسئلہ فلسطین پر تقریر کرتے ہوئے برطانیہ کو دغا باز قرار دیا۔
اس اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعہ تمام مسلم ممالک سے درخواست کی گئی کہ وہ بیت المقدس کو غیر مسلموں کے قبضے سے بچانے کیلئے مشترکہ حکمت عملی وضع کریں۔ پھر 23 مارچ 1940ء کو آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ لاہور میں بھی مسئلہ فلسطین پر ایک قرار داد منظور کی گئی۔ میں ان حقائق کو ان صاحبان کی توجہ کیلئے بیان کر رہا ہوں جو دعویٰ کیا کرتے تھے کہ قیام پاکستان تو دراصل انگریزوں کی سازش تھی اور قائد اعظم ؒنے 23 مارچ کی قرارداد انگریزوں سے تیار کرائی۔ ۔اگر قائداعظم ؒ انگریزوں کے ایجنٹ تھے تو انگریزوں کے دشمن مفتی امین الحسینی سے خط وکتابت کیوں کرتے تھے اور اسرائیل کے قیام کیلئے برطانوی سازشوں کی مخالفت کیوں کرتے رہے ؟ سچ تو یہ ہے کہ برطانوی سازشوں کے نتیجے میں قائم ہونے والی فلسطینی ریاست کو امریکہ کے بعد اگر کسی ملک کی سب سے زیادہ حمایت حاصل ہے تو وہ بھارت ہے۔ آج بھارت میں مسلمانوں کےساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ روا رکھا اور اس ظلم وستم کا ردعمل حماس کے حملے کی صورت میں سامنے آیا۔ علامہ اقبال ؒ نے فلسطینیوں کو بہت پہلے بتا دیا تھا کہ
تری دوا نہ جنیوا میں ہے نہ لندن میں فرنگ کی رگ جاں پنجہ یہود میں ہے
سنا ہے میں نے غلامی سے امتوں کی نجات خودی کی پرورش و لذت نمود میں ہے
فیض احمد فیض نے تو فلسطین کی تحریک آزادی میں اپنے قلم کے ذریعہ حصہ لیا اور 1980ء میں بیروت میں یہ اشعار کہے۔
جس زمیں پر بھی کھلا میرے لہو کا پرچم لہلہاتا ہے وہاں ارض فلسطیں کا علم
تیرے اعدا نے کیا ایک فلسطیں برباد میرے زخموں نے کیے کتنے فلسطیں آباد
ابن انشاء نے ’’دیوار گریہ‘‘ کے عنوان سے اپنی ایک نظم میں عرب بادشاہوں پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا
وہ تو فوجوں کے اڈے بنایا کریں آپ رونق حرم کی بڑھایا کریں
ایک دیوار گریہ بنائیں کہیں جس پر مل کے یہ آنسو بہائیں کہیں
اور حبیب جالب بھی کسی سے پیچھے نہ رہے انہوں نے فلسطینی مجاہدین کو کعبے کے پاسبان قرار دیتے ہوئے ان کے مخالفین کے بارے میں کہا۔
ان سامراجیوں کی ہاں میں جو ہاں ملائے وہ بھی ہے اپنا دشمن، بچ کے نہ جانے پائے
حامد میر 
بشکریہ روزنامہ جنگ
3 notes · View notes
my-urdu-soul · 1 month
Text
کسی سے کوئی شکوہ ہے نہ دل میں کوئی نفرت ہے
ملے ہو تم مجھے جب سے یہ دنیا خوبصورت ہے
ہماری بن نہیں سکتی کبھی شیخ و برہمن سے
گنہ وہ جس کو کہتے ہیں وہی اپنی عبادت ہے
کہاں موقع ملا مجھ کو تمہارے ساتھ رہنے کا
سفر میں مل گئے طرزی تو یہ سمجھا سعادت ہے
گلوں کو خار کہتے ہیں خلش کو شبنمی ٹھنڈک
اشارہ اور ہی کچھ ہے غزل کی یہ نزاکت ہے
تمہاری ہر ادا کو جانتا پہچانتا ہوں میں
خموشی ہے اگر لب پر تو یہ میری شرافت ہے
ہمارا کچھ نہیں دل تھا وہ کب کا دے دیا تجھ کو
ذہانت تھی بس اک دولت وہ بھی تیری امانت ہے
تمہارے حسن روز افزوں میں میرا بھی تو حصہ ہے
میرا حصہ مجھے دے دو، نہ دوگے تو خیانت ہے
یہ کیسی دوستی ہے دوستوں کو تشنہ رکھتے ہو
بڑھی جو تشنگی حد سے تو اعلانِ بغاوت ہے
جگر کا خون ہوتا ہے تو پھر اشعار بنتے ہیں
جگر سوزی و خوں ریزی میں ہی سچی حلاوت ہے
تمہارے مکر و سازش نے دکھایا ہے مجھے رستہ
ترے جور و ستم سے ہی میری دنیا سلامت ہے
جو نکلے خون کے قطرے چھلک کر میری آنکھوں سے
یہ خود کردہ گناہوں پر بہے اشکِ ندامت ہے
تو اپنی قدر کر ناداں تجھے نائب بنایا ہے
تری قسمت میں دنیا کی قیادت اور امامت ہے
سناتے ہیں میاں محمودؔ اب تو آپ بیتی ہی
بظاہر داستانِ غم بباطن اک حکایت ہے
- محمود عالم
2 notes · View notes
pakistantime · 10 months
Text
آئیں اسرائیل سے بدلہ لیں
Tumblr media
اسلامی ممالک کی حکومتوں اور حکمرانوں نے دہشت گرد اور ظالم سرائیل کے حوالے سے دنیا بھر کے مسلمانوں کو بڑا مایوس کیا۔ تاہم اس کے باوجود ہم مسلمان اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں، بہنوں اور بچوں کے اوپر ڈھائے جانے والے مظالم اور اسرائیل کی طرف سے اُن کی نسل کشی کا بدلہ لے سکتے ہیں بلکہ ان شاء اللہ ضرور لیں گے۔ بے بس محسوس کرنے کی بجائے سب یہودی اور اسرائیلی مصنوعات اور اُن کی فرنچائیزز کا بائیکاٹ کریں۔ جس جس شے پر اسرائیل کا نام لکھا ہے، کھانے پینے اور استعمال کی جن جن اشیاء کا تعلق اس ظالم صہیونی ریاست اور یہودی کمپنیوں سے ہے، اُن کو خریدنا بند کر دیں۔ یہ بائیکاٹ دنیا بھر میں شروع ہو چکا ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ اس بائیکاٹ کو مستقل کیا جائے۔ یہ بائیکاٹ چند دنوں، ہفتوں یا مہینوں کا نہیں ہونا چاہیے۔ بہت اچھا ہوتا کہ اسلامی دنیا کے حکمران کم از کم اپنے اپنے ممالک میں اس بائیکاٹ کا ریاستی سطح پر اعلان کرتے لیکن اتنا بھی مسلم امہ کے حکمران نہ کر سکے۔ بہرحال مسلمان (بلکہ بڑی تعداد میں غیر مسلم بھی) دنیا بھر میں اس بائیکاٹ میں شامل ہو رہے ہیں۔ 
Tumblr media
پاکستان کی بات کی جائے تو یہاں بھی سوشل میڈیا پر بائیکاٹ کے حق میں مہم چلائی جا رہی ہے۔ اسرائیلی مصنوعات، اشیاء، مشروبات اور فرنچائیزز سے خریداری میں کافی کمی آ چکی ہے۔ ان اشیاء کو بیچنے کیلئے متعلقہ کمپنیاں رعایتی آفرز دے رہی ہیں، قیمتیں گرائی جا رہی ہیں لیکن بائیکاٹ کی کمپین جاری ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام کے ساتھ ساتھ کاروباری طبقہ اورتاجر تنظیمیں بھی اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔ اس بائیکاٹ کے متعلق یہ سوال بھی اُٹھایا جا رہا ہے کہ ایسے تو ان پاکستانیوں کا، جو اسرائیلی مصنوعات فروخت کر رہے ہیں یا اُنہوں نے اسرائیلی فرنچائیزز کو یہاں خریدا ہوا ہے، کاروبار تباہ ہو رہا ہے۔ اس متعلق محترم مفتی تقی عثمانی نے اپنے ایک حالیہ بیان میں بہت اہم بات کی۔ تقی صاحب کا کہنا تھا کہ بہت سارے لوگ سوال کر رہے ہیں کہ کچھ مسلمانوں نے یہودی اور امریکی مصنوعات کی خریدوفروخت کیلئے ان سے فرنچائیزز خرید رکھی ہیں جس کی وجہ سے آمدنی کا پانچ فیصد ان کمپنی مالکان کو جاتا ہے جو کہ یہودی و امریکی ہیں یا پھر کسی اور طریقہ سے اسرائیل کےحامی ہیں تو اگر کاروبار بند ہوتا ہے تو مسلمانوں کا کاروبار بھی بند ہوتا ہے۔
مفتی تقی صاحب کا کہنا تھا کہ یہ فتوے کا سوال نہیں بلکہ اس مسئلہ کا تعلق غیرت ایمانی سے ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ کیا ایک مسلمان کی غیرت یہ برداشت کرتی ہے کہ اس کی آمدنی کا ایک فیصد حصہ بھی مسلم امہ کے دشمنوں کو جائے اور خاص طور پر اس وقت جب امت مسلمہ حالت جنگ میں ہو اور ہزاروں مسلمانوں کو شہید کیا جا رہا ہو۔ مفتی صاحب نے کہا کہ یہ بات مسلمان کی ایمانی غیرت کے خلاف ہےکہ اس کی آمدنی سے کسی بھی طرح امت مسلمہ کے دشمنوں کو فائدہ پہنچے۔ اُنہوں نے ایک مثال سے اس مسئلہ کو مزید واضح کیا کہ کیا آپ ایسے آدمی کو اپنی آمدنی کا ایک فیصد بھی دینا گوارا کریں گے جو آپ کے والد کو قتل کرنے کی سازش کر رہا ہو۔ مفتی صاحب نے زور دیا کہ غیرت ایمانی کا تقاضہ ہے کہ ان مصنوعات اور فرنچائیزز کا مکمل بائیکاٹ کر کے اپنا کاروبار شروع کیا جائے۔ اسرائیلی و یہودی مصنوعات اور فرنچائیزز کے منافع سے خریدا گیا اسلحہ مظلوم فلسطینیوں کو شہید کرنے کے لیے استعمال ہو رہا ہے، چھوٹے چھوے بچوں، جن کی تعداد ہزاروں میں ہے، کو بھی بے دردی سے مارا جا رہا ہے جس پر دنیا بھر کے لوگوں کا دل دکھا ہوا ہے۔ 
ایک عام مسلمان اسرائیل سے لڑ نہیں سکتا لیکن اُس کا کاروبار اور اُس کی معیشت کو بائیکاٹ کے ذریعے زبردست ٹھیس پہنچا کر بدلہ ضرور لے سکتا ہے۔ بائیکاٹ کا یہ سارا عمل پر امن ہونا چاہیے۔ میری تمام پاکستانیوں اور یہ کالم پڑھنے والوں سے درخواست ہے کہ اسرائیل سے بدلہ لینے میں بائیکاٹ کی اس مہم کو آگے بڑھائیں، اس میں اپنا اپنا حصہ ڈالیں لیکن ہر حال میں پرامن رہیں اور کسی طور پر بھی پرتشدد نہ ہوں۔
 انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
2 notes · View notes
faiz-ibn-hussain · 2 years
Text
The call of "Shia-Sunni Unity", a heinous conspiracy against the Islamic Ummah
After mentioning the Baatil Aqaid of Shia Rafidhah Kuffar, Shaikh Ihsan Ilahi Zaheer (رحمه الله) writes:
ان یہودی اور مجوسی عقائد سے توبہ کیے بغیر شیعہ سنی اتحاد کا نعرہ محض فریب اور لا یعنی ہی نہیں بلکہ امت اسلامیہ کے خلاف ایک گھناؤنی سازش بھی ہے
Without repenting from these Jewish and Magian beliefs, the slogan of Shia-Sunni unity is not only deception and nonsense but also a heinous conspiracy against the Islamic Ummah.
اسى نعرے کی وجہ سے اس گروہ کو اہل اسلام کے خلاف سازشیں کرنے اور مسلمانوں کی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کا موقعہ ملا، یہ نعرہ دراصل اسلام کو نقصان پہنچانے کے لیے راہ ہموار کرتا ہے، اس نعرے کی وجہ سے ہی یہودیوں اور مجوسیوں اور دوسرے اعداء اسلام کو مسلمانوں کی صفوں میں گھس کر انہیں نقصان پہنچانے اور اسلامی عقائد کومسخ کرنے کا موقعہ ملتا ہے۔
This slogan gave this group an opportunity to conspire against the people of Islam and to tear apart the unity of the Muslims. This slogan actually paves the way for harming Islam , It is because of this slogan that Jews and Magians and other anti-Islamic elements have the opportunity to infiltrate the ranks of Muslims and harm them and distort Islamic beliefs.
آپ تاریخ اسلام کا مطالعہ کریں تو آپ کو اس میں ایک شیعہ راہنما ابن علقمی نظر آئے گا جس نے سقوط بغداد میں کلیدی کردار ادا کیا، اپنے آپ کو فاطمی کہلانے والے شیعہ نظر آئیں گے جنہوں نے بارہا کعبۃ اللہ کی حرمت کو پامال کیا اور اکابرینِ اسلام کو تہ تیغ کیا، آپ کو شیعہ "قزلباش" خاندان میں سے یحییٰ خان نظر آئے گا جس نے ہندوؤں سے مل کر سقوط مشرقی پاکستان میں بنیادی کردار ادا کیا۔
If you study the history of Islam, you will see a Shiite leader, Ibn Alqami, who played a key role in the fall of Baghdad, there will be Shiites who call themselves Fatimids who have repeatedly violated the sanctity of the Ka'bahtullāh and slaughtered the greats of Islam, You will see Yahya Khan from the Shia "Qazlbash" family who played a pivotal role in the fall of East Pakistan along with the Hindus.
یہ سارا کچھ اس نعرے کی وجہ سے ہوا۔ یہ نعرہ اتحاد کے لیے مسلمانوں میں انتشار وافتراق پیدا کرنے کے لیے لگایا جاتا ہے۔ اتحاد امت کا راز صرف اور صرف اتباع کتاب وسنت میں پنہاں ہے۔
It all happened because of this slogan. This slogan is used for unity to create disunity and division among Muslims. The secret of the unity of the Ummah lies only in the followers of the Qur'an and Sunnah.
متبعینِ کتاب وسنت کا اتحاد ہی’’اتحاد بین المسلمین‘‘ کہلا سکتا ہے، اسلامی عقائد سے انحراف کر کے اور غیبت ورجعت جیسے یہودی و مجوسی عقائد کو اختیار کرکے اتحاد کے نعرے کا مقصد شریعت اسلامیہ کومسخ کرنا اور امت میں تفریق پیدا کرنا تو ہوسکتا ہے۔ایسے نعرے سے کسی خیر کی توقع نہیں کی جاسکتی۔
Only the unity of the followers of the Book and Sunnah can be called "the unity among Muslims", by deviating from Islamic beliefs and adopting Jewish and Magian beliefs such as backbiting and regression, the slogan of Unity may be aimed at distorting Islamic law and creating divisions within the ummah.No good can be expected from such a slogan.
یہ کہنا کہ اس قسم کا اتحاد مسلمانوں کی قوت کا باعث بن سکتا ہے یا اس قسم کے اتحاد سے ہم اعداء اسلام کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
To say that this kind of unity can lead to the strength of Muslims or that with this kind of unity we can fight the enemies of Islam.
بالکل عبث (فضول) ہے اس لیے کہ اللہ و رسول ﷺ کے نزدیک صرف اس اتحاد کی اہمیت ہے جو اللہ ورسولﷺ کی اتباع کرنے والوں اور خالص اسلامی عقائد کو اختیار کرنے والوں کے درمیان ہو
Absolutely futile, because in the sight of Allah and His Messenger, the only thing that matters is the unity between those who follow Allah and His Messenger and those who adopt pure Islamic beliefs.
اور صرف ایسے لوگ ہی عنداللہ مومنین ہیں ، اور انہی کے
متعلق ارشاد باری تعالی ہے۔
And only such people are believers in the Sight of Allah,and of them related guidance is from the Almighty Allah.
#jamiatahlehadees #ahlesunnatwaljamat #AhlulBayt #ahlussunnah #ahlusunnahwaljamaah
Tumblr media
1 note · View note
aminafzalpour · 1 month
Text
رهیافتی در ژانر ادبی «طراشعر» اثر امین افضل پور
شبکه خبری ایرانیان اروپا
0 notes
tehrandental · 2 months
Text
ایمپلنت و ارزیابی عملکرد تقویت سینوس در آن
غشا سینوس های ماگزیلاری شامل اپی تلیوم استوانه ای می باشند که ارزیابی قبل از جراحی ایمپلنت باید حتما صورت گیرد . چراکه همانند هر جراحی دیگر،ریسک عفونت وجود دارد . از عوارض رایج درمان سینوس لیفت ،سوراخ شدن غشای سینوس و نفوذ ایمپلنت به حفره سینوس می باشد. کاشت ایمپلنت در ناحیه فک بالا، معمولا یک چالش در دندانپزشکی است، ارتفاع محدود استخوان به خاطر بزرگ شدن سینوس و تحلیل لبه ی استخوان مانع کاشت ایمپلنت می شود، به منظور جبران تحلیل استخوان چندین روش درمان مطرح شده است. یکی از کم تهاجم ترین راه کارها کاشت ایمپلنت با طول کوتاه است، زمان جراحی کمتر، هزینه کمتر، مراحل جراحی کمتر و عوارض کمتر می شود. روش درمانی جایگزین دیگر استفاده از استخوان باقیمانده که در بسترهای آناتومیکی مثل قسمت جلویی فک، جلوی گونه، ptergomaxillary، وجود دارد، استفاده از ایمپلنت های زایگوماتیک یا ایمپلنت های تریگویید که ادغام شده با ایمپلنت های قسمت های جلویی هستند و هردوی این ها نتیجه ی خوب و نرخ موفقیت بالایی را شامل شدند. شامل دو روش است: دریچه های جانبی و نواحی برشی. تقویت سینوس ابتدا در سال ۱۹۸۰ توسط boyne مطرح شد . زمانی که تحلیل استخوان بسیار شدید است که حتی اجازه ی کاشت ایمپلنت های کوتاه و پایداری آن را نمی دهد، تقویت سینوسی انجام می شود. تقویت نواحی برشی زمانی که تحلیل کمتر است و امکان کاشت ایمپلنت با پایداری هست انجام می گردد. هردوروش نرخ موفقیت بالایی مشابه با ایمپلنت های کاشته شده بدون پیوند داشتند. سینوس فک بالا شکل هرمی دارد که در حفره های کناری بینی قرار دارد، سینوس ها با اپیتلیوم های تنفسی پوشانده شده اند، که وظیفه انتقال ترشحات مایع را بر عهده دارند. پوشش حفره سینوس فک را غشا scheiderian می نامند. سلامت این غشا در عملکرد و فرآیند تقویت سینوس بسیار تاثیرگذاراست و از برخی مشکلات جلوگیری می کند. اگرچه سوراخ شدن غشا از معمول ترین اتفاقاتی است که در ۱۵٫۷ درصد موارد رخ می دهد. برخی شواهد حکایت از آن دارند که سوراخ شدن این غشا اثرات زیان باری برروی ایمپلنت نخواهد داشت. در واقع زمانی که سوراخ شدن غشا اتفاق افتاد، نیاز به استخوان بزرگی است . پس نرخ موفقیت کاشت ایمپلنت در سینوس های سالم و سوراخ تفاوت آنچنانی ندارد. اما نفوذ ایمپلنت های کاشته شده به سینوس ها از طریق حفرات غشا schneiderian منجر به عوارض نامطلوبی شده است. اما این پدیده به شکل مناسبی ارزیابی شده است. هدف این پژوهش ارزیابی نرخ موفقیت ایمپلنت هایی است که به داخل حفرات سینوس ها نفوذ می کنند. آیا نفوذ ایمپلنت به داخل حفره سینوسی هنگام دریل کردن یا قرارگیری ایمپلنت تاثیری بر روی موفقیت کاشت دندان دارد؟ در جواب به این سوال تحقیق جامعی برروی مقالات در این زمینه انجام نشده است. بزرگ شدن سینوس فک و تحلیل استخوان مرزی پس از کشیدن دندان رخ می دهد که می تواند با قرارگیری ایمپلنت سازش داشته باشد. همچنین کشیده شدن ایمپلنت به داخل حفره سینوسی امری مرسوم است، زمانی که ایمپلنت کمتر از ۲ میلی متر به حفره سینوس نفوذ می کند، ماده مخاطی سینوس بلافاصله آن را می پوشاند. در مواردی که ایمپلنت با سینوس برخورد دارد و غشا آن را سوراخ نمی کند امکان تشکیل استخوان جدید بالای ایمپلنت وجود دارد، اما زمانی که نفوذ ایمپلنت به سینوس بیشتر از ۲ میلی متر است، غشا قادر به ترمیم نیست خرابی های آن برروی سطح ایمپلنت جمع می شوند که می تواند منجر به سینوزیت گردد. اما عوارض دراز مدت جمع شدن خرابی های غشا برروی ایمپلنت و سوراخ شدن غشا تاکنون ارزیابی نشده است. در این پژوهش میزان فرورفتگی های مختلف ایمپلنت در طولانی مدت بررسی گردیده است. نتایج بدین صورت بود که نرخ موفقیت از نفوذهای بالای ۴ میلی متر و پایین ۴ میلی متر تفاوت آنچنانی ندارد، و به ترتیب ۹۸٫۵ درصد و ۹۹٫۵ درصد می باشد. نتیجه دوم این پژوهش تحلیل عوارض درمانگاهی و رادیولوژیکی نفوذ ایمپلنت به داخل سینوس است، عوارض درمانگاهی بین پژوهش های مختلف بین ۵ تا ۱۴٫۳ درصد تغییر می کند. اصلی ترین عارضه درمانگاهی خونریزی از بینی بوده است که در واقع جز عوارض خفیف محسوب می شود. عوارض رادیولوژیکی نیز تقریبا پایین بود و ۱۴٫۸ گزارش شد. معمول ترین عارضه ضخیم شدن غشا سینوس بود. این نتایج با پژوهش jung و همکارانش برروی سگ مطابقت داشت. او پس از ۶ ماه پیگیری فهمید که فرورفتن ایمپلنت به حفره سینوسی باعث آسیب پذیری در آن ناحیه نمی شود. و هیچگونه تاثیر فیزیولوژیکی در آن ناحیه ندارد. این پژوهش دارای محدودیت هایی است که اولین آن نبود گروه شاخص است چرا که نیاز است نتایج و عوارض قرارگیری ایمپلنت در استخوان خودی را با استخوان پیوند دهنده مقایسه کرد. دومی نوع پژوهش های بررسی شده است که مربوط به گذشته هستند. سومی نبود روش ارزیابی مناسب برای مقدار دقیق فرورفتن… http://.loxblog.com/post.php?p=129
0 notes
googlynewstv · 1 month
Text
کیا فیض حمید پر فوج میں بغاوت کی سازش کاالزام بھی لگنے والا ہے؟
پچھلے ایک ہفتے سے جہاں ملکی میڈیا اور سوشل میڈیا پر صرف اور صرف جنرل فیض حمید کی گرفتاری اور ان کے کورٹ مارشل کی خبریں زیر گردش ہیں وہیں سیاسی حلقوں میں یہ سوال بھی زیر بحث ہے کہ کیا جنرل فیض حمید کے کورٹ مارشل کا کوئی نتیجہ بھی نکلے گا یا نہیں؟ کیا ان کو آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی پر کوئی سزا بھی ملے گی؟ کیا جنرل فیض حمید کا انجام بھی جنرل ضیا الدین بٹ جیسا ہوگا؟ مبصرین کے مطابق سب سے اہم سوال یہ ہے…
0 notes
the-royal-inkpot · 2 months
Text
مشتری ہوشیار باش
احمدیہ جماعت میں ایک خلیفہ کی موت کے بعد نئے خلیفہ کا انتخاب کرنے کے لیے ایک خلافت کمیٹی موجود ہوتی ہے جو پرانے خلیفہ کی موت پر ایک عالمی اجلاس منعقد کرتی ہے جس میں پوری دنیا کے ہر ملک سے نیشنل امیر اور نیشنل مشنری انچارج کو مدعو کیا جاتا ہے اور صرف یہی لوگ ووٹ دینے یا اپنی پسند کے خلافت کے امیدوار کو چننے کے اہل ہوتے ہیں۔
خلافت کمیٹی نام تجویز کرتی ہے ،جو بعض اوقات ایک اور بعض اوقات ایک سے زیادہ ہوتے ہیں۔
پھر ان ناموں پر ووٹنگ ہوتی ہے اور جس مجوزہ نام کے ووٹ سب سے زیادہ ہوں وہ خلیفہ بن جاتا ہے۔
احمدیہ جماعت کا سب سے بڑا جھوٹ
احمدیہ جماعت ان افراد کے ذریعہ خلیفہ منتخب کر کے دنیا میں ایک نیا جھوٹا ڈھنڈورا پیٹتی ہے اور وہ یہ ہے کہ خلیفہ خدا بناتا ہے۔حالانکہ صاف نظر آتا ہے کہ ان کی خلافت کمیٹی و ممبران ووٹنگ کر کے خلیفہ منتخب کرتے ہیں لیکن یہ جماعت برابر اس بات کا دعویٰ کرتی ہے کہ خلیفہ خدا بناتا ہے۔
اس جماعت کے دعوےداروں سے ایک سچا سوال ہے کہ وہ کونسا خدا ہے جو ہمیشہ مرزا غلام احمد کے خاندان میں سے ہی خلیفہ چنتا ہے۔ہم جس خدا کو جانتے ہیں وہ تو العدل ہے اور سب سے بڑھ کر انصاف کرنے والا ہے لیکن یہ خدا جو مسلسل مرزا خاندان سے ہی خلیفہ چن رہا ہے العدل تو دور خدا بھی نہیں معلوم ہوتا۔اتنی جانبداری مرزا خاندان کے راتب خواروں میں تو ہو سکتی ہے لیکن اللہ عزوجل اتنا جانبدار نہیں ہو سکتا۔سو ثابت ہو گیا کہ اگر واقعی احمدیہ کی خلافت خداوند کریم کی جانب سے جاری ہوتی تو خدا کبھی کوئی پنجابی خلیفہ بنتا،کبھی کوئی حبشی خلیفہ بنتا،کبھی مرزا،کبھی کوئی فرنگی،کبھی کوئی ہسپانوی،کبھی کوئی اور نسل سے چنا جاتا۔لہذا احمدیہ جماعت جو خلافت کی آڑ میں ایک ہی خاندان کو نظام بادشاہت سونپنے کے درپے ہے اس کو آنکھ بند کر کے سوائے غلامانہ ذہنیت کے حامل افراد کے کوئی ترقی پسند دماغ کبھی قبول نہیں کرتا۔
احمدیہ مرکز ربوہ کے اندر جتنے دفاتر بڑی کرسیاں رکھتے ہیں وہاں مرزا کے فیملی سے پوتے ،پڑپوتے نواسے پڑ نواسے اور مرزا کے خاندان سے نسبت رکھنے والوں کو بڑی کرسیاں عطا کی جاتی ہیں جو اس نظام کو ایک دیمک کی طرح کھا رہے ہیں اور چونکہ مرزا کا نام ساتھ جڑا ہے اس لیے انکی شکایت کرنا گناہ تصور ہوتا ہے بلکہ اگر اس مرزا کی کوئی جائز شکایت بھی کرے تو مرزا کی باقیات اس کے خلاف سازش کر کے اسے سائیڈ لائن کر دیتے ہیں۔
دراصل مرزا خاندان کو انگریزوں کی پشت پناہی حاصل تھی،اور آج بھی فرنگی محل سے اس خاندان کے لیے خاص آشیرباد نازل ہوتی ہے۔مبارک ہے وہ جو اس ایک خاندان کی استعماریت و قبضہ گیری کے خلاف جہاد کرتا ہے۔سچا ہے وہ جو خدا کو العدل حقیقت کے ساتھ ثابت کرنا چاہتا ہے۔خدا اتنا جانبدار اور انصاف سے دور کیسے ہو سکتا ہے جسے ہمیشہ خلافت کی گدی مرزا کے خاندان سے ہی ملتی ہے۔ثابت ہوتا ہےکہ خلافت احمدیہ چند سازشی عناصر کے دماغوں کی ذہانت کا ایک مرکب ہے اور اس طرح کی خلافت کو بالکل بھی خدا پسند نہیں کرتا۔لہذا مرزا کے خاندان کو گدی سونپ کر یہ کہنا کہ خلیفہ خدا بناتا ہے خدا پر افترا ء باندھنے کے مترادف ہے اور ایسے سب لوگ ہلاک کیئے جاویں گے۔
0 notes
urduchronicle · 10 months
Text
’ بھائی اسے ختم کرو‘ بھارتی سکیورٹی اہلکار کا ٹیکسٹ میسج، جس سے امریکا میں سکھ لیڈر کے قتل کی سازش پکڑی گئی
امریکی سرزمین پر ایک سکھ علیحدگی پسند کو قتل کرنے کی سازش مئی میں شروع ہوئی، اس کا انکشاف امریکا میں عائد فرد جرم میں شامل ایک ٹیکسٹ پیغام اے ہوا ہ، یہ ٹیکسٹ میسج ایک ہندوستانی سکیورٹی اہلکار اور ایک منشیات سمگلر نے ایک دوسرے کو کئے۔ امریکی پراسیکیوٹرز کے مطابق بھارتی سکیورٹی اہلکار نے6 مئی کو منشیات سمگلر نکھل گپتا کو ٹیکسٹ میسج کیا ’ میرا نام محفوظ کریں‘ بھارتی سکیورٹی اہلکار نے نکھل گپتا کو…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdu-poetry-lover · 4 months
Text
ذرا ساحل پہ آ کر وہ جو تھوڑا مسکرا دیتا
بھنور گھبرا کے خود مجھ کو کنارے پر لگا دیتا
وہ نا آتا مگر اتنا تو کہہ دیتا میں آؤں گا
ستارے ، چاند ، سارا آسمان راہ میں بچھا دیتا
خبر ہوتی اگر یہ جال ہے قسمت کی سازش کا
لکیریں اپنے ہاتھوں کی میں اسی لمحے مٹا دیتا
شجر ہوتا تو تیرا نام پتوں پر لکھ لکھ کر
تمہارے شہر کی جانب ہواؤں میں اُڑا دیتا . .
5 notes · View notes
writingformett · 3 months
Text
از خیلی چیزها خوشمون نمیاد ولی مگه راه دیگه ای به غیر از سازش هست؟
0 notes
my-urdu-soul · 1 year
Text
نظم "6 ستمبر" - احمد ندیم قاسمی
چاند اُس رات بھی نکلا تھا، مگر اُس کا وجوُد
اِتنا خوُں رنگ تھا، جیسے کسی معصوُم کی لاش
تارے اُس رات بھی چمکے تھے، مگر اِس ڈھب سے
جیسے کٹ جائے کوئی جسمِ حَسیں، قاش بہ قاش
اِتنی بے چین تھی اُس رات، مہک پھُولوں کی
جیسے ماں، جس کو ھو کھوئے ھوُئے بچّے کی تلاش
پیڑ چیخ اُٹھتے تھے امواجِ ھوا کی زَد میں
نوکِ شمشیر کی مانند تھی جھونکوں کی تراش
اِتنے بیدار زمانے میں یہ سازش بھری رات
میری تاریخ کے سینے پہ اُتر آئی تھی
اپنی سنگینوں میں اُس رات کی سفّاک سِپاہ
دُودھ پیتے ھوُئے بچّوں کو پرو لائی تھی
گھر کے آنگن میں رواں خوُن تھا گھر والوں کا
اور ھر کھیت پہ شعلوں کی گھٹا چھائی تھی
راستے بند تھے لاشوں سے پَٹی گلیوں میں
بِھیڑ سی بِھیڑ تھی، تنہائی سی تنہائی تھی
تب کراں تا بہ کراں صُبح کی آہٹ گوُنجی
آفتاب ایک دھماکے سے اُفق پر آیا
اب نہ وہ رات کی ہیبت تھی، نہ ظُلمت کا وہ ظُلم
پرچمِ نوُر یہاں اور وھاں لہرایا
جِتنی کِرنیں بھی اندھیرے میں اُتر کر اُبھرِیں
نوک پر رات کا دامانِ دریدہ پایا
میری تاریخ کا وہ بابِ منوّر ھے یہ دِن
جِس نے اِس قوم کو خوُد اُس کا پتہ بتلایا
آخری بار اندھیرے کے پُجاری سُن لیں
میں سَحر ھوُں، میں اُجالا ھوُں، حقیقت ھوُں میں
میں محبّت کا تو دیتا ھوُں محبّت سے جواب
لیکن اعدا کے لیے قہر و قیامت ھوُں میں
امن میں موجہء نکہت مِرا کِردار سہی
جنگ کے دَور میں غیرت ھوُں، حمیّت ھوُں میں
میرا دُشمن مُجھے للکار کے جائے گا کہاں
خاک کا طیش ھوُں، افلاک کی دہشت ھوُں میں
.....
مجموعہ کلام "مُحیط"
5 notes · View notes