Tumgik
#ساڑھے
amiasfitaccw · 27 days
Text
میمونہ اور ثنا کی چدائی
۔۔۔
قسط نمبر 6 - آخری
صبح مجھے شمائلہ نے جگایا تو ا کے چہرے پر مسکراہٹ تھی اور دونوں بچیاں میرے دائیں اور بائیں لیٹی سو رہی تھیں میں آہستہ سے اٹھا اور ننگا ہی اپنے کمرے میں آ گیا جہاں شمائلہ نے ایک بار پھر مجھے پکڑ لیا میں نے وقت دیکھا تو صبح کے سات بجے تھے۔ میں نے پوچھا کہ فریحہ کے ابو کہاں ہیںَ؟ تو شمائلہ نے مجھے بتایا کہ وہ تو کب کے یونی کے لیے نکل چکے ہیں۔ میں نے کہا کہ پیاری بہنا تم لوگ تو بڑی عیش کر رہے ہو۔۔۔تو شمائلہ کہنے لگی کہ میں ایسی نہیں تھی لیکن جب میں دیکھا کہ شمائلہ کے ابو اپنی سٹوڈنٹس اور اپنے کولیگ کی بیویوں اور بیٹیوں کو چودتے ہیں تو میں نے بھی اس ٹیم میں شامل ہونا مناسب سمجھا اور اب ان کے کئی سٹوڈنٹ بھی مجھے چودتے ہیں اور سب کولیگ مل کر یہ کھیل کھیل رہے ہیں۔۔۔ ہم سب کو مزہ آتا ہے ۔۔۔ اس لیے تم مجھے اور میری دونوں بیٹیوں کو ایک ہی رات میں چود چکے ہو۔۔ مجھے تمہارا لوڑا بہت پسند آیا ہے اور میری بیٹیوں کو بھی اس لیے اب وہ اپنے ابو کو بتائیں کی “انکل بہت اچھے ہیں” تو فریحہ کے ابو سمجھ جائیں گے کہ تم میرے ساتھ ساتھ ان دونوں کی گانڈ بھی مار چکے ہو تو اگلی بار وہ ایک پارٹی رکھیں گے جس میں تمہیں بھی بلایا جائے گا اور ان کے سب دوست اور ن کی فیمیلیز بھی شامل ہوں گی جہاں چدائی کا بازار گرم ہو گا اور تم اس کے چیف گیسٹ ہو گے کیونکہ تم جلدی ڈسچارج نہیں ہوتے ا س لیے اس دن تمہیں کم از کم 14 چوتیں اور گانڈیں چودنے کے لیے ملیں گی لیکن ایک خیال رکھنا کہ کبھی بھی ان چدائیوں کے تعلق آپس میں یہان بات نہیں کی جاتی کیونکہ چوتیں اور گانڈیں مارنے کی باتیں کرنے کا رواج نہیں رکھا گیا اور جو ایسی بات کرتا ہے اسے ایک وارننگ دی جاتی ہے اور پھر دوسری غلطی پر گروپ سے نکال دیا جاتا ہے اس لیے کبھی مزے لینے کے لیے کسی سے بھی چدائی کی بات نہیں کرنا۔۔ میں نے کہا کہ نہیں کروں گا
Tumblr media
بس چدائی ہی کروں گا اور مجھ سے بہتر کوئی چدائی نہیں کر سکتا۔۔۔ میں خوش ہو گیا اور کہا کہ میں اپنی ہونے والی بیوی کو بھی یہاں لایا کروں گا ایسی پارٹیوں میں۔۔۔ اور پھر ڈیڑھ گھنٹہ شمائلہ کی چدائی کی ۔۔۔ گانڈ اور پھدی میں زوردار چدائی کی اور پھر میں نے وقت دیکھا تو ساڑھے نو بج چکے تھے میں نے سوچا کہ گیارہ بجے فریحہ کو بھی اٹھانا ہے اور اس سے پہلے مونا کو بتانا ہے کہ اس بار تم میرے ساتھ لاہور نہیں جا رہی ہو اگلے ہفتے آؤں گا تو چلیں گے۔۔۔ یہ سوچ کر میں نے چدائی تیز کر دی اور شمائلہ کی گانڈ میں لوڑا ڈال کر جڑ تک گھسا دیا میرا تو دل تھا کہ میرے ٹٹے بھی اس کی گانڈ میں چلے جائیں یا کم از کم لوڑا گانڈ میں اور ٹٹے چوت میں گھس جائیں لیکن ایسا ہو نہیں پا رہا تھا۔۔۔ میں اب ڈسچارج ہونے کے قریب تھا۔۔۔ جڑ تک لوڑا گانڈ میں گھسا کر آگے دھکے لگا رہا تھا اور پھر یکدم میں نے محسوس کیا کہ شمائلہ ڈسچارج ہو رہی ہے اور اس کی گانڈ مزید ٹایٹ ہو گئی ہے تو میرا لوڑا بھی اگلنے کے لیے تیار ہو گیا اور دو منٹ بعد ہی میرا لوڑا شمائلہ کی گانڈ میں اپنا مال نکال چکا تھا۔۔۔ میں پانچ منٹ بعد اٹھا اور نہایا۔۔ تیار ہوا اور ہلکا سا ناشتہ کر کے نکلنے کے لیے تیار ہو گیا۔ شمائلہ نے اپنے بچوں کے سامنے مجھ سے پوچھا کہ بھائی اب کب آئیں؟ میں نے فریحہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ بس تین چار دن کا ایک کام ہے اس کے بعد آؤں گا۔۔۔ میں نکلنے لگا تو فریحہ کہنے لگی کہ انکل مجھے سکول تک چھوڑ دیں گے؟ میں نے کہا کہ جی بیٹا آ جائیں میں چھوڑ دیتا ہوں۔۔ ملیحہ اور جگنو بھی تیار تھے میں نے انہیں کہا آپ بھی آ جاؤ۔۔ چنانچہ میں نے پہلے ملیحہ کو اس کے سکول اتارا پھر جگنو کو اتارا اور پھر فریحہ سے پوچھا کہ اب کیا پروگرام ہے؟ فریحہ کہنے لگی کہ چلیں سیدھے لاہور۔۔۔۔
Tumblr media
میں نے کار موٹر وے کی طرف موڑ دی۔۔ رستے میں ایک بار رکے کچھ کھایا پیا اور پھر عازمِ سفرہوئے اور خوش گپیاں لگاتے لاہور پہنچے۔۔ میرا خانساماں کھانا پکا کر جا چکا تھا اور میں نے دروازے سے بھی فریحہ کو اٹھا لیا اور ہم کسنگ کرتے کرتے گھر کے اندر داخل ہوئے اور میں اس کو لے کر سیدھا چدائی روم میں چلا گیا۔۔ فریحہ پوچھنے لگی کہ انکل یہ آپ کا بیڈ روم ہے؟ میں نے بتایا کہ نہیں یہ میرا بیڈ روم نہیں ہے بلکہ یہ چدائی روم ہے جس میں اور میرے دوست وغیرہ پھدی اور لوڑے کا کھیل کھیلتے ہیں کیونکہ میں اپنے پرسنل بیڈ روم میں کسی کی چدائی نہیں کرتا نہ آج تک کسی کو اپنے بیڈ روم میں چودا ہے۔۔۔ تو فریحہ کہنے لگی کہ اگر میں کہوں کہ میری سیل اپنے بیڈ پر توڑیں تو ؟میں نے کہا کہ اگر تم یہ چاہو گی کہ میں اپنے موٹے اور لمبے لوڑے سے تمہاری پھدی کا خون خرابہ کروں تو میں اس کے لیے اپنا یہ قانون توڑ سکتا ہوں۔۔ تو فریحہ کہنے لگی کہ پھر مجھے اٹھا کر اسی روم میں لے جائیں اور میری سیل توڑ دیں۔۔۔ میں نے وہیں سے موڑ کاٹا اور اپنے بیڈ روم تک پہنچتے پہنچتے اپنے اور اس کے کپڑے اتار چکا تھا۔۔۔ اور بیڈ پر اس کو پھینک کر 69 پوزیشن میں آ گیا اور اس کی پھدی کو زور شور سے چوسنے لگا۔۔۔ مجھے لگ رہا تھا کہ آج میں ایک ایسی نوعمر لڑکی کی بہت ظالمانہ طریق پر سیل توڑنے والا ہوں جو گانڈ مروانے میں ماہر ہے
Tumblr media
اس لیے میں نے فیصلہ کیا کہ میں ایک ہی جھٹکے میں یہ خون خرابہ کر دوں گا۔۔۔۔ تھوڑی دیر فریحہ کی پھدی چوسنے اور اپنا لوڑا چسوا کر میں نے اچانک اس کی ٹانگیں سیدھی کیں اور کی پھدی کی طرف آ گیا کیونکہ اس کی پھدی کافی لیس دار پانی چھوڑ رہی تھی۔۔۔۔ میں نے جیسے ہی دیکھا کہ پھدی کی موری میرے لوڑے کی سیدھ میں آ گئی ہے تو میں نے لوڑا پھدی کے دانے پر دو تین بار رگڑا اور پھر یکدم پھدی کے سوراخ پر رکھ کر جڑ تک لوڑا اندر گھسا دیا۔۔۔۔ فریحہ کی پھدی پھٹ گئی اس نے ایک زور دار چیخ ماری اور بے ہوش ہو گئی۔۔۔ میں نے اس کو اسی حالت میں زور شور سے چودنا شروع کر دیا۔۔۔ میری بیڈ شیٹ لال ہو چکی تھی۔۔۔ فریحہ کی سیل ٹوٹ چکی تھی اور میں اس کا ظالم انکل۔۔۔ اس کی ماں اور چھوٹی بہن کا ٹھوکو بن چکا تھا اور یہ میری بہت بڑی کامیابی تھی کہ میں فریحہ کی سیل توڑنے میں کامیاب ہو چکا تھا۔۔۔ میں نے فریحہ کے بے ہوش ہونے کی پروا نہ کرتے ہوئے اسے چودتا رہا کیونکہ مجھے معلوم تھا
Tumblr media
کہ ابھی تھوڑی دیر میں وہ ہوش میں آئے گی اور پھر چدائی میں میرا ساتھ دینے لگے گی۔وہی ہوا کہ فریحہ تھوڑی ہی دیر میں ہوش میں آ گئی اور پھر اس نے شکوہ کرنے کی بجائے میری تعریف کی کہ میں نے آج تک اس طرح کا چودنے والا نہیں دیکھا جو اتنا اذیت ناک مزہ دے۔ میں آپ سے بہت خوش ہوں۔۔۔ اس بات نے میرا جوش اور بڑھا دیا اور میں اس کی گانڈ اور ایک گھسا اس ی چوت میں مارنے لگا۔ خون آلود لوڑا اس کی گانڈ میں گھساتا اور پھر گانڈ سے نکال کر اس کی پھدی میں ڈال دیتا پھر میں اس کو اٹھا کر باتھ روم لے گیا اور وہاں باتھ ٹب میں گرم پانی ڈال کر لوڑا اندر ڈالے ڈالے پہلے تو اس کی خوب چدائی کی اور پھر پھر گانڈ میں لوڑا گھسا کر پورا اندر گھسیڑ دیا اور جڑ تک گھسا کر مکمل زور اندر کی طرف لگایا۔۔۔ وہ مزے اور درد سے پاگل ہو کر چیخ رہی تھی کہ انکل میری گانڈ پھاڑ دو ۔۔ انکل آپ سے پہلے اس طرح مجھے کسی نے بے دردی سے نہیں چودا۔۔۔ یہ بات میرا جوش بڑھانے کے لیے کافی تھی اور میں اسے مزید بے دردی سے چودنے لگا۔۔۔ باہر میرے فون کی بیل بج رہی تھی لیکن اندر میں فریحہ کی چھوٹی سی پھدیا اور گانڈ کو کسی درندے کی طرح چود رہا تھا۔۔اس کے بعد کی کہانی پھر کنبی سناؤں گا۔
ختم شدہ۔۔۔۔
Tumblr media
3 notes · View notes
emergingpakistan · 1 year
Text
جیسی قوم ویسے حکمران
Tumblr media
آپ مانیں یا نہ مانیں جیسی قوم ہوتی ہے اسے ویسے ہی حکمران ملتے ہیں۔ جب ہم مظلوم تھے تو ہمیں محمد علی جناح ؒکی صورت میں ایک قائد ملا جس نے برطانوی سرکار کی طرف سے متحدہ ہندوستان کا وزیر اعظم بننے کی پیشکش ٹھکرا کر ہمیں پاکستان بنا کر دیا۔ ہمیں پاکستان تو مل گیا لیکن ہم نے پاکستان کی قدر نہ کی اور آزادی کے فوراً بعد آپس میں لڑنا شروع کر دیا لہٰذا قدرت نے ہم سے ہمارا قائد اعظم ؒقیام پاکستان کے ایک سال بعد واپس لے لیا۔ آج کے پاکستان میں قائدین کی بہتات ہے اور قیادت کا فقدان ہے عمران خان اپنے آپ کو پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کا لیڈر قرار دیتے ہیں لیکن ان کی سیاست میں دور دور تک قائداعظمؒ کی تعلیمات کی جھلک نظر نہیں آتی۔ وہ عوام کی مدد سے نہیں بلکہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدد سے وزیر اعظم بنے اور اپنی حکومت میں اپنے ارکان اسمبلی کو آئی ایس آئی کے ذریعے کنٹرول کرتے تھے۔ بطور وزیر اعظم توشہ خانہ سے گھڑیاں اور ہار سستے داموں خرید کر جعلی رسیدیں توشہ خانہ میں جمع کراتے رہے۔ انکی سیاست کا محور سیاسی مخالفین پر مقدمے بنا کر انہیں جیل میں ڈالنا تھا وہ ریاست مدینہ کا نام لیتے رہے لیکن اتنی اخلاقی جرات نہ دکھا سکے کہ اپنی بیٹی کی ولدیت کو تسلیم کر لیں جو لندن میں انکے دو بیٹوں کے ساتھ انکی سابق اہلیہ کے ساتھ مقیم ہے۔ 
تحریک عدم اعتماد کے ذریعے حکومت سے نکلے تو انکے ساتھ بھی وہی سلوک ہوا جو انہوں نے اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ کیا تھا۔ 9 مئی کو انہیں اسلام آباد ہائیکورٹ سے گرفتار کیا گیا تو ان کے کارکنوں نے ملک بھر میں جلائو گھیرائو کیا۔ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ جلائی گئی۔ سب سے پہلے میں نے ہی 9 مئی کی شب جیو نیوز پر کیپٹل ٹاک میں بتایا کہ کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ دراصل قائد اعظم ؒکا گھر تھا جو قیام پاکستان سے قبل برطانوی فوج نے اپنے قبضے میں لے لیا اور قیام پاکستان کے بعد بھی قائد اعظم ؒکو واپس نہ کیا گیا۔ اس گھر کے متعلق فوجی حکام کےساتھ قائد اعظم ؒکی خط وکتابت ’’جناح پیپرز‘‘ میں محفوظ ہے جو ڈاکٹر زورار حسین زیدی نے بڑی محنت سے مرتب کئے۔ کور کما��ڈر لاہور کے گھر پر حملہ اور اسے جلا دینا ایک قابل مذمت واقعہ تھا اور اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہونی چاہئے لیکن موجودہ حکمرانوں کی منافقت دیکھئے کہ وہ صرف عمران خان کی مذمت کیلئے یہ بیانیہ بنا رہے ہیں کہ تحریک انصاف والوں نے جناح ہائوس جلا دیا۔ کیا کوئی صاحب اختیار یہ بتانے کی زحمت کرے گا کہ جناح ہائوس کو قومی میوزیم بنانے کی بجائے کور کمانڈر کی رہائش گاہ میں کیوں تبدیل کیا گیا؟ 
Tumblr media
قائد اعظمؒ ؒنے یہ گھر قاضی محمد عیسیٰ (قاضی فائز عیسیٰ کے والد) کے ذریعے موہن لال بھاسن سے خرید ا تھا 1944ء میں برطانوی فوج نے اس بنگلے کو ڈیفنس آف انڈیا رولز کے ذریعے اپنے قبضہ میں لے کر سات سو روپے ماہانہ کرایہ دینا شروع کر دیا۔ کرایہ داری کا معاہدہ 28 اپریل 1947ء کو ختم ہونا تھا لہٰذا 3 جنوری 1947ء کو قائد اعظم ؒ کو برطانوی فوج نے بتایا کہ ہم کرایہ داری معاہدہ کے بعد بھی آپ کو آپ کا گھر واپس نہ کر سکیں گے جس پر قائداعظم ؒنے قانونی کارروائی شروع کر دی۔ یکم اگست 1947ء کو قائد اعظم ؒ کو خط لکھا گیا کہ آپ کا گھر واپس کر دیا جائے گا۔ 31 جنوری 1948ء کو اس گھر کی توسیع شدہ لیز ختم ہو گئی لیکن قائد اعظم ؒکو اس گھر کا قبضہ نہ دیا گیا۔ قائد اعظم ؒکی وفات کے بعد اس گھر کو پاکستانی فوج کے دسویں ڈویژن کے جی او سی کی رہائش گاہ قرار دیکر محترمہ فاطمہ جناح کو پانچ سو روپیہ ماہوار کرایہ ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ بعدازاں 1959ء میں جنرل ایوب خان کے حکم پر جناح ٹرسٹ میں ساڑھے تین لاکھ روپے جمع کروا کر اسے کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ قرار دے دیا گیا۔ کچھ سال کے بعد محترمہ فاطمہ جناح نے جنرل ایوب خان کے خلاف صدارتی الیکشن میں حصہ لیا تو جنرل صاحب نے فاطمہ جناح کو انڈین ایجنٹ قرار دیدیا۔ جس جنرل ایوب خان نے قائد اعظم ؒکے گھر پر قبضہ کیا اس کا پوتا عمر ایوب خان آج تحریک انصاف میں شامل ہے۔
پی ڈی ایم اور اس کے اتحادیوں کی حکومت نے 9 مئی کو جناح ہائوس لاہور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں پاک فوج کے شہداء کی یادگاروں اور فیصل آباد میں آئی ایس آئی کے دفتر پر حملہ کرنے والوں کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت فوجی عدالتیں بنا کر کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ افسوس کہ ’’جناح ہائوس لاہور‘‘ پر حملے کی مذمت کرنے والی حکومت قائد اعظم ؒمحمد علی جناح کی تعلیمات کو نظر انداز کر رہی ہے۔ قائد اعظم ؒنے تمام عمر قانون کی بالادستی، شخصی آزادیوں اور صحافت کی آزادی کیلئے جدوجہد کی لیکن پی ڈی ایم اور اس کے اتحادیوں کی حکومت نے قائداعظم ؒکی تعلیمات کےساتھ ساتھ آئین پاکستان کے ساتھ بھی وہی سلوک شروع کر رکھا ہے جو تحریک انصاف نے 9 مئی کو جناح ہائوس لاہور کے ساتھ کیا۔ کیا وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کو معلوم ہے کہ 1919ء میں محمد علی جناح نے متحدہ ہندوستان کی قانون ساز اسمبلی میں رولٹ ایکٹ کے خلاف تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ مناسب عدالتی انکوائری کے بغیر کسی انسان کی آزادی ایک لمحہ کےلئے بھی نہیں چھینی جا سکتی۔ رولٹ ایکٹ کا مقصد پولیس کو نقص امن کے خدشات پر گرفتاریوں کے لامحدود اختیارات دینا تھا۔ 
ایک انگریز رکن اسمبلی آئرن سائڈ نے قائداعظم محمد علی جناح کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ رولٹ ایکٹ کا مقصد صرف چند شرپسندوں کو قابو کرنا ہے۔ قائد اعظم ؒنے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم تخریب کاروں اور بدمعاشوں کے خلاف کارروائی کی مذمت نہیں کر رہے لیکن کسی مہذب ملک میں عدالتی ٹرائل کے بغیر شہریوں کی آزادی سلب نہیں کی جاتی۔ قائد اعظم ؒکی مخالفت کے باوجود رولٹ ایکٹ منظور ہو گیا تو انہوں نے اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا کہ ’’یہ قانون ساز اسمبلی ایک جابرانہ حکومت کی آلہ کار بن گئی ہے اس لئے میں اس اسمبلی سے جا رہا ہوں۔‘‘ وہ قائد اعظم ؒجو ٹرائل کے بغیر گرفتاریوں کے خلاف اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہو گئے اسی قائد کے پاکستان میں جنرل ایوب خان نے 1960ء میں رولٹ ایکٹ کو ایم پی او کا نام دیکر دوبارہ نافذ کر دیا۔ افسوس کہ اس جابرانہ قانون کو عمران خان کی حکومت نے بھی استعمال کیا اور آج شہباز شریف کی حکومت بھی اسے استعمال کر کے سیاسی مخالفین کو گرفتار کر رہی ہے ایم پی او کےتحت گرفتاریاں توہین قائد اعظم ؒکے مترادف ہیں۔ حکمرانوں نے توہین پارلیمینٹ کا قانون تو منظور کر لیا لیکن توہین قائداعظم ؒکے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کون کرے گا؟ ہم قائد اعظم ؒکا نام تو لیتے ہیں لیکن انکی تعلیمات سے سینکڑوں میل دور ہیں۔ خود بھی جھوٹ بولتے ہیں اور ہمارے لیڈر بھی جھوٹے ہیں، جیسی قوم ویسے حکمران۔
حامد میر
بشکریہ روزنامہ جنگ
2 notes · View notes
jhelumupdates · 16 hours
Text
جہلم: سید عاشق حسین کرمانی نے کہا کہ پنجاب حکومت نے 100 دنوں میں اپنی بنیادی سمت کا تعین کیا ہے، زرعی شعبے میں اتنا بڑا بجٹ کئی سالوں اور کئی حکومتوں میں نظر نہیں آیا، زراعت اور لائیو سٹاک کی ترقی کیلئے تاریخی بجٹ دیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر زراعت سید عاشق حسین کرمانی نے جہلم میں پیر پشاوری کے سالانہ عرس کی تقریبات میں شرکت کی، انہوں نے فاتحہ خوانی کی اور پھولوں کی چادر چڑھائی۔ سید عاشق حسین کرمانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زراعت کی بہتری کیلئے نئی میکنائزیشن اور ون ونڈو آپریشن ہو رہا ہے، ساڑھے بارہ ایکڑ سے کم رقبے والے 95 فیصد کاشتکاروں کو کسان کارڈ ملیں گے، کاشتکاروں کو قرضے کیلئے کسی آڑھتی یا فرٹیلائزر کمپنی کا محتاج نہیں ہونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کسانوں کو بلا سود قرضے فراہم کرے گی، کسان اب بآسانی بیج،کھاد اور مشینری خرید سکیں گے۔ فریش گریجویٹ اور سولر ٹیوب ویل جیسے منصوبے متعارف کروائے ہیں۔ وزیراعلیٰ ویژن کے مطابق بجلی کے ٹیوب ویلوں کو سولر سسٹم پر منتقل کر رہے ہیں، کچے نالوں کو واٹر کورسز کی لائنیں ہونے جا رہی ہیں۔ صوبائی وزیر زراعت نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی سب سے بڑی گرین ٹریکٹر سکیم لانچ ہونے جا رہی ہے، ایک سال کے اندر صوبے بھر میں 15 ہزار ٹریکٹر فراہم کریں گے، گرین ٹریکٹر سکیم میں صوبے کی سب سے بڑی تاریخی سبسڈی دے رہے ہیں۔ صوبائی وزیر سید عاشق حسین کرمانی نے کہا کہ پنجاب حکومت نے ثابت کیا ہے کہ کاشتکار پنجاب کی پہچان ہیں، پنجاب کی ترجیح کاشتکاری اور زمیندارہ ہے۔ پنجاب حکومت کی تمام سکیمیں چھوٹے کاشتکاروں کیلئے ہیں۔ پنجاب میں پہلی بار وزیر اعلیٰ لائیو سٹاک لارڈ متعارف کروایا جا رہا ہے، جانوروں کی افزائش کیلئے پنجاب حکومت تمام سہولیات فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبے بھر میں بنجر زمینوں کو باد کرنے کیلئے کوشاں ہیں، نہر منصوبے سے پنڈدادنخان کی بنجر اراضی آباد ہو گی، کاشتکاروں اور کسانوں کا بازو بننا پنجاب حکومت کی ترجیح ہے۔
0 notes
googlynewstv · 3 days
Text
کیا شہباز حکومت خطرے میں ہےیا سارا بحران ٹوپی ڈرامہ ہے؟
عام انتخابات کے بعد بیساکھیوں کے سہارے تشکیل پانے والی شہباز حکومت اپنے قیام کے بعد سے ہی گرم پانیوں میں نظر آرہی ہے اگرچہ ابھی اِس کو بنے تقریباً ساڑھے تین مہینے ہوئے ہیں لیکن حکومتی اتحاد ابھی سے ڈگمگانا شروع ہوگیا ہے۔ جہاں ایک طرف بڑی حکومتی اتحادی پیپلز پارٹی نے اپنے مطالبات کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے حکومتی اقدامات پر تحفظات کا اظہار کر رہی ہے وہیں دوسری جانب دوسری اتحادی جماعت ایم کیو…
youtube
View On WordPress
0 notes
amjad-blog · 1 month
Text
Tumblr media
تشریح وتوضیح:-
گزشتہ ساڑھے پانچ صدیوں میں کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک تک نہیں جا سکا ہے۔
وہ حجرہ شریف جس میں آپ اور آپ کے دو اصحاب کی قبریں ہیں، اس کے گرد ایک چار دیواری ہے، اس چار دیواری سے متصل ایک اور دیوار ہے جو پانچ دیواروں پر مشتمل ہے۔
یہ پانچ کونوں والی دیوار حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ نے بنوائی تھی۔ اور اس کے پانچ کونے رکھنے کا مقصد اسے خانہ کعبہ کی مشابہت سے بچانا تھا۔
اس پنج دیواری کے گرد ایک اور پانچ دیواروں والی فصیل ہے۔ اس پانچ کونوں والی فصیل پر ایک بڑا سا پردہ یا غلاف ڈالا گیا ہے۔ یہ سب دیواریں بغیر دروازے کے ہیں،
لہذا کسی کے ان دیواروں کے اندر جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
روضہ رسولؐ کی اندر سے زیارت کرنے والے بھی اس پانچ کونوں والی دیوار پر پڑے پردے تک ہی جا پاتے ہیں۔
روضہ رسولؐ پر سلام عرض کرنے والے عام زائرین جب سنہری جالیوں کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں تو جالیوں کے سوراخوں سے انہیں بس وہ پردہ ہی نظر آ سکتا ہے، جو حجرہ شریف کی پنج دیواری پر پڑا ہوا ہے۔
اس طرح سلام پیش کرنے والے زائرین اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اطہر کے درمیان گو کہ چند گز کا فاصلہ ہوتا ہے لیکن درمیان میں کل چار دیواریں حائل ہوتی ہیں۔
ایک سنہری جالیوں والی دیوار، دوسری پانچ کونوں والی دیوار، تیسری ایک اور پنج دیواری، اور چوتھی وہ چار دیواری جو کہ اصل حجرے کی دیوار تھی۔
گزشتہ تیرہ سو سال سے اس پنج دیواری حجرے کے اندر کوئی نہیں جا سکا ہے سوائے دو مواقع کے۔
ایک بار 91 ہجری میں حضرت عمر بن عبد العزیز رحمتہ اللہ علیہ کے دور میں ان کا غلام
اور دوسری بار 881 ہجری میں معروف مورخ علامہ نور الدین ابو الحسن السمہودی کے بیان کے مطابق وہ خود۔
مسجد نبوی میں قبلہ کا رخ جنوب کی جانب ہے۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا روضہ مبارک ایک بڑے ہال کمرے میں ہے۔
بڑے ہال کمرے کے اندر جانے کا دروازہ مشرقی جانب ہے یعنی جنت البقیع کی سمت۔
یہ دروازہ صرف خاص شخصیات کے لیے کھولا جاتا ہے۔ اس دروازے سے اندر داخل ہوں تو بائیں جانب حضرت فاطمۃ الزہرہ رضی اللہ تعالی عنہا کی محراب ہے۔ اس کے پیچھے ان کی چارپائی (سریر) ہے۔
العربیہ ویب سائٹ نے محقق محی الدین الہاشمی کے حوالے سے بتایا کہ ہال کمرے میں روضہ مبارک کی طرف جائیں تو سبز غلاف سے ڈھکی ہوئی ایک دیوار نظر آتی ہے۔
1406 ہجری میں شاہ فہد کے دور میں اس غلاف کو تبدیل کیا گیا۔
اس سے قبل ڈھانپا جانے والا پردہ 1370 ہجری میں شاہ عبد العزیز آل سعود کے زمانے میں تیار کیا گیا تھا۔
مذکورہ دیوار 881 ہجری میں اُس دیوار کے اطراف تعمیر کی گئی جو 91 ہجری میں حضرت عمر بن عبدالعزیز نے تعمیر کی تھی۔ اس بند دیوار میں کوئی دروازہ نہیں ہے۔ قبلے کی سمت اس کی لمبائی 8 میٹر، مشرق اور مغرب کی سمت 6.5 میٹر اور شمال کی جانب دونوں دیواروں کی لمبائی ملا کر 14 میٹر ہے۔
کہا جاتا ہے کہ 91 ہجری سے لے کر 881 ہجری تک تقریباً آٹھ صدیاں کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کو نہیں دیکھ پایا۔
اس کے بعد 881 ہجری میں حجرہ مبارک کی دیواروں کے بوسیدہ ہو جانے کے باعث ان کی تعمیر نو کرنا پڑی۔ اس وقت نامور مورخ اور فقیہ علّامہ نور الدین ابو الحسن السمہودی مدینہ منورہ میں موجود تھے، جنہیں ان دیواروں کی تعمیر نو کے کام میں حصہ لینے کی سعادت حاصل ہوئی۔
وہ لکھتے ہیں 14 شعبان 881 ھ کو پانچ دیواری مکمل طور پر ڈھا دی گئی۔ دیکھا تو اندرونی چار دیواری میں بھی دراڑیں پڑی ہوئی تھیں، چنانچہ وہ بھی ڈھا دی گئی۔ ہماری آنکھوں کے سامنے اب مقدس حجرہ تھا۔ مجھے داخلے کی سعادت ملی۔ میں شمالی سمت سے داخل ہوا۔ خوشبو کی ایسی لپٹ آئی جو زندگی میں کبھی محسوس نہیں ہوئی تھی۔
میں نے رسول اللہ اور آپ کے دونوں خلفاء کی خدمت میں ادب سے سلام پیش کیا۔ مقدس حجرہ مربع شکل کا تھا۔ اس کی چار دیواری سیاہ رنگ کے پتھروں سے بنی تھی، جیسے خانہ کعبہ کی دیواروں میں استعمال ہوئے ہیں۔ چار دیواری میں کوئی دروازہ نہ تھا۔
میری پوری توجہ تین قبروں پر مرکوز تھی۔ تینوں سطح زمین کے تقریباً برابر تھیں۔ صرف ایک جگہ ذرا سا ابھار تھا۔ یہ شاید حضرت عمر کی قبر تھی۔ قبروں پر عام سی مٹی پڑی تھی۔ اس بات کو پانچ صدیاں بیت چکی ہیں، جن کے دوران کوئی انسان ان مہر بند اور مستحکم دیواروں کے اندر داخل نہیں ہوا۔
علامہ نور الدین ابو الحسن سمہودی نے اپنی کتاب (وفاءالوفاء) میں حجرہ نبوی کا ذکر کرتے ہوئے تحریر کیا ہے کہ ”اس کا فرش سرخ رنگ کی ریت پر مبنی ہے۔
حجرہ نبوی کا فرش مسجد نبوی کے فرش سے تقریبا 60 سینٹی میٹر نیچے ہے۔
اس دوران حجرے پر موجود چھت کو ختم کر کے اس کی جگہ ٹیک کی لکڑی کی چھت نصب کی گئی جو دیکھنے میں حجرے پر لگی مربع جالیوں کی طرح ہے۔ اس لکڑی کے اوپر ایک چھوٹا سا گنبد تعمیر کیا گیا جس کی اونچائی 8 میٹر ہے اور یہ گنبد خضراء کے عین نیچے واقع ہے“۔
یہ سب معلومات معروف کتاب ”وفاء الوفاء با اخبار دار المصطفی صلی اللہ علیہ وسلم“ کے مؤلف نور الدین ابو الحسن السمہودی نے اپنی مشہور تصنیف میں درج کی ہیں----واللہ اعلم بالصواب
صرف آپ ہی پڑھ کر آگے نہ بڑھ جائیں بلکہ یہ تحریر صدقہ جاریہ ہے ، شیئر کرکے باقی احباب تک پہنچائیے ، شکریہ, اس میں آپ کا بمشکل ایک لمحہ صرف ہو گا لیکن ہو سکتا ہے اس ایک لمحہ کی اٹھائی ہوئی تکلیف سے آپ کی شیئر کردہ تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے ایمان میں تازگی کا باعث ہو .. جزاک اللہ خیرا کثیرا
0 notes
airnews-arngbad · 1 month
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Chatrapati Sambhajinagar
Date: 16 May-2024
Time: 09:00-09:10 am
آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ:  ۱۶؍مئی  ۲۰۲۴ء؁
وقت: ۱۰:۹-۰۰:۹
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
                پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں:
                ٭             لوک سبھا انتخابات کے پانچویں اور ر یاست میں آخری مرحلے کی تشہیری مہم عروج پر؛بی جے پی رہنما اور وزیرِ اعظم نریندر مودی کا ناسک اور کلیان میں تشہیری جلسوں سے خطاب۔
                ٭             شہریت ترمیمی قا نون کے تحت پہلی بار 14 افراد کو شہریت کے صداقت نامے تفویض۔
                ٭             ممبئی میں اشتہا ری بورڈ گرنے سے ہوئے حادثے کا ملبہ ہٹانے کا کام جنگی پیمانے پر جاری۔
اور۔۔۔٭     فیڈریشن کپ ٹورنامنٹ مقابلوں میں نیزہ باز نیرج چوپڑہ نے طلائی تمغہ جیتا۔
***** ***** *****
                اب خبریں تفصیل سے:
                پارلیمانی انتخابات کے پانچویں اور ریاست میں آخری مرحلے کی انتخابی تشہیری مہم آئندہ سنیچر کو ختم ہو رہی ہے ا ور اس مرحلے کیلئے تشہیر ی مہم عروج پر پہنچ چکی ہے۔ اس مرحلے میں ریاست کے دھولیہ، دِنڈوری، ناسک، پال گھر، بھیونڈی، کلیان، تھانے اور ممبئی کے چھ انتخابی حلقے شامل ہیں‘ جس کیلئے آئندہ 20 مئی کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔
                بی جے پی رہنما اور وزیر اعظم نریندر مودی نے کل ناسک ضلعے کے پمپل گاؤں بسونت میں ایک تشہیر ی اجتماع سے خطاب کیا۔ ناسک سے مہایوتی کے امیدوار ہیمنت گوڈسے اور دِنڈوری انتخابی حلقے کی امیدوار بھارتی پوار کی تشہیر کیلئے منعقدہ اس جلسۂ عام میں وزیر اعظم نے حزبِ اختلاف کی جماعتوں پر سخت تنقید کی۔ناسک میں پیاز کے مسئلہ پر بات کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ مرکزی حکومت نے پیاز کا بفر اسٹاک کرنے کا منصوبہ شروع کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت پیاز اور دیگر فصلوں کیلئے آپریشن گرین نافذ کر رہی ہے او ر پیاز کی حمل و نقل کیلئے امداد فر اہم کی جائے گی۔نائب وزیر اعلیٰ دیویندر پھڑنویس نے اس اجلاس میں خطاب کے دو ران کہا کہ کسانوں کو خود کفیل بنانے اور حکومت کی مدد کے بغیر اپنے پیرو ں پر کھڑا کرنے کیلئے مرکزی حکومت ایک علیحدہ نظام قائم کر رہی ہے ۔
                اس موقع پر ریاستی وزیر چھگن بھجبل نے دھان کے کاشتکاروں کی طرز پر پیاز کی کاشت کرنے والےکسا نوں کو بھی کم از کم بنیادی قیمت اور امدادی رقم دینے کا مطالبہ کیا۔
                 بعدازاں نریندر مودی نے کلیان میں مہایوتی کے امیدوار شریکانت شندے کی انتخابی مہم سے بھی خطاب کیا‘ جبکہ ممبئی کے گھاٹ کوپر میں ایک روڈ شو کیا۔ ڈھائی کلومیٹر طویل اس روڈ شو کے دوران سڑک کی دونوں جانب شہریوں کا ہجوم دیکھا گیا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے، نائب وزیر اعلی دیویندر پھڑنویس، ممبئی بی جے پی کے صدر اور رکنِ اسمبلی آشیش شیلار، امیدوار مِہِر کوٹیچا اور اُجول نکم موجود تھے۔
***** ***** *****
                راشٹروادی کانگریس ( شرد چندر پوار )پارٹی کے سربراہ شرد پوار نے کل دِنڈوری انتخابی حلقہ میں مہاوکاس اگھاڑی کے اُمیدو ار بھاسکر بھگرے کیلئے وَنی میں ایک تشہیر ی جلسہ میں شرکت کی۔ اسی طرح ممبئی کے کانجور مارگ میں بھی انہوں نےایک تشہیر ی مہم میں حصہ لیا۔
                شیو سینا اُدھو بالاصاحب ٹھاکرے پارٹی کے صدر ادھو ٹھاکرے نے ناسک پارلیمانی حلقہ سے مہاوکاس اگھاڑی کے امیدوار راجا بھاؤ واجے کیلئے ناسک میں ایک تشہیر ی جلسہ کیا۔ اس د وران انھوں نے الیکٹورل بانڈ کو سب سے بڑا گھوٹالہ بتاتے ہوئے حکومت کو اس موضوع پر کھلی بحث کرنے کا چیلنج دیا۔
***** ***** *****
                بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں اور مرکزی وزراء کے ایک وفد نے انتخابی کمیشن سے کانگریس اور انڈیا اتحاد کی جانب سے مثالی ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی کی شکایت کی ہے۔ اس وفد میں مرکزی وزراء ایس جئے شنکر، جی کشن ریڈی، ارجن رام میگھوال اور راجیو چندر شیکھر شامل تھے۔ بعد ازاں ایس جئے شنکر نے صحافیوں کو بتایا کہ مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے 22 معاملات پیش کرکے انتخابی کمیشن سے فوری کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
***** ***** *****
                'لوک نِرنئے مہاراشٹراچا پر وگرام میں آج کے نشر یہ میں جنوب وسطی ممبئی پارلیمانی حلقوں کا جائزہ پیش کیا جائےگا۔ یہ پروگرام شام سوا سات تا ساڑھے سات بجے تک آکاشو انی ممبئی کے اَسمتا چینل اور سوشل میڈیا پر سنا جا سکے گا۔
***** ***** *****
                مہادیو بیٹنگ ایپ کے معاملے میںپولس نے پونے کے نارائن گاؤں میں چھاپہ مار کر 70 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ بیرون ممالک سمیت ملک کی مختلف ریاستوں میں چھاپوں کے بعد نارائن گاؤں سے مہادیو آن لائن بیٹنگ ایپ کا کام کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ سٹے بازی کے اس آن لائن ایپ کے ذریعے کروڑوں روپے کا گھوٹالہ کرنے کی بات انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی تحقیقات میں سامنے آئی ہے۔
***** ***** *****
                شہریت ترمیمی قانون، سی اے اے کے تحت 14 لوگوں کو کل پہلی بارشہریت سے متعلق دستا ویزات تقسیم کیے گئے۔ اس قا نون کے تحت شہریت کے دستا و یزات کیلئے درخواست کرنے والوں کو مرکزی داخلہ سکریٹری اجے کمار بھلا نے سرٹیفکیٹس تقسیم کیے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق 31 دسمبر 2014 سے پہلے پاکستان، بنگلہ دیش یا افغانستان سے بھارت آنے والے ہندو، سکھ، جین، بدھ، پارسی اور عیسائیوں مذہب کے شہریوں کو شہریت کیلئے درخواستیں کرنا تھیں۔
***** ***** *****
یہ خبریں آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر سے نشر کی جارہی ہیں۔
***** ***** *****
                ممبئی کے گھاٹ کوپر میں واقع چھیڑا نگر علاقے میں ہورڈنگ گرنے سے پیش آئے حادثے میں بینر کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بنائے گئے ہیں۔ ان چھوٹے چھوٹے ٹکڑو ں کے ساتھ جائے حادثہ پر موجود ملبے اور دیگر اشیا کو ہٹانے کا کام جنگی پیمانے پر جاری ہے۔ برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن عملے کے ساتھ ممبئی کا آتش فرو دستہ، ممبئی پولس، 108 ایمبولینس خدمات، قو می انسدادِ ہنگامی حالات دستہ، بھارت پٹرولیم، مہانگر گیس اور تمام متعلقہ سرکاری محکمے اور دیگر ادارے ایک دوسرے کے تعاون سے راحت رسا نی کے کام کر رہے ہیں۔ گذشتہ13 مئی کو پیش آئے اس حادثے میں 14 شہریوں کی جانیں گئی تھیں، جبکہ حادثے میں ز خمی ہونے والے 74 افراد کو بحفاظت باہر نکال لیا گیا تھا۔
***** ***** *****
                شیوسینا ادھو بالا صاحب ٹھاکرے پارٹی کے رُکنِ اسمبلی ویبھو نائیک نے انتخابی افسر ان سے شکایت کی ہے کہ رتناگیری - سندھو دُرگ لوک سبھا حلقہ میں حالیہ انتخابات کے دو ران بی جے پی کے امیدوار نارائن رانے کے حق میں ووٹ کرنے کیلئے ر ائے دہندگان کوپیسے تقسیم کیے گئے ہیں۔ نائیک نے اپنی شکایت میں کہا کہ اس الیکشن میں نارائن رانے کو ووٹ دینے کیلئے سندھو دُرگ ضلعے کے سبھی گاؤوں میں ووٹروں میں پیسے تقسیم کرنے کی بات سامنے آئی ہے۔
***** ***** *****
                قومی سطح پر آج انسدادِ ڈینگو دِن منایا جارہا ہے۔اس مناسبت سے محکمہ صحت کی جانب سے آج مختلف عوامی بیدار ی پروگراموں کا انعقادکیا گیا ہے۔ لاتور میونسپل کارپوریشن کے شعبۂ صحت کے افسر ڈاکٹر شنکر بھارتی نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے گھروں میں موجود پانی ذخیرہ کرنے کے برتنوں کو ہفتے میں ایک بار خالی کرکے د وبارہ بھریں، ہفتے میں ایک خشک دن منائیں اور اپنے اطراف کے ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کا خیال رکھیں۔
***** ***** *****
                بھونیشور میںمنعقدہ فیڈریشن ٹورنامنٹ 2024مقابلوں میںنیزہ بازنیرج چوپڑا نے طلائی تمغہ جیتا۔پہلے تین رائونڈمیںنیرج دوسرے نمبر پر رہے‘لیکن چوتھے رائونڈ میں82   اعشاریہ27میٹردوری پر نیزہ پھینکتے ہوئے انھوںنے اول مقام حاصل کیا۔
***** ***** *****
                لاتور ضلع پریشد کے سی ای اوانمول ساگرنے کہا ہے کہ جل جیون مشن کے تحت لاتورمیںجاری کاموںمیں تیزی لانے کی ضرورت ہے اور ان کاموں میں تاخیرکرنے والے کانٹریکٹروں کے ساتھ رعایت نہیں کی جائے گی۔اس خصوص میں منعقدہ میٹنگ سے وہ مخاطب تھے۔ 
***** ***** *****
                 ناندیڑمیںضلع زرعی سپرنٹنڈنٹ بی ایس برہاٹے نے اپیل کی ہے کہ آئندہ خریف ہنگام میںکسان جعلی HTBTکپاس تخم خریدی نہ کریں‘بلکہ معیاری اوراعلیٰ قسم کے تخم دینے و الے لائسنس یافتہ دوکان مالکان سے ہی کپاس BTتخم رسید کے ساتھ خریدیں۔کاشتکار وں کے ساتھ جعلسازی اورملاوٹی بیج کی خرید و فروخت کی روک تھام کیلئے یہ اپیل کی گئی ہے۔
***** ***** *****
                ناسک کی مہاراشٹرطبی سائنس یونیورسٹی کی گرمیوں کے سیشن کے پہلے مرحلہ میںمیڈیسن فیکلٹی کے گریجویشن ا��ر پوسٹ گریجویشن نصاب کے تحریری امتحانات آئندہ18مئی سے شروع ہوںگے۔ریاست کے تقریباً 39   امتحانی مراکزپریہ امتحانات منعقدکیے جائیں گے۔امتحانات سے متعلق مزید معلومات یونیورسٹی کی ویب سائٹ پرموجودہے۔
***** ***** *****
                انڈین پریمئرلیگ IPLکرکٹ ٹورنامنٹ میںکل گواہاٹی میںپنجاب کنگس نے راجستھان رایلس کوپانچ وکٹوں سے شکست دے دی۔ اس ٹورنامنٹ میںآج حیدرآبادمیںسن رائزرس حیدرآباداورگجرات ٹائنٹس کے مابین مقابلہ ہوگا۔
***** ***** *****
                چھترپتی سمبھاجی نگر ضلعے کے ویجاپور تعلقے کے لونی خورد‘ نائیگوہان‘ جروڑ او ر بھادلی میں کل شام طوفانی ہو ائوں کے ساتھ زوردار بارش ہوئی۔ اس بارش کی وجہ سے گھرو ں کے ٹین اُڑ گئے او ر کچھ مقامات پر درخت اُکھڑ گئے۔ اس بارش سے موسمبی اور پیاز کی فصل کا بڑے پیمانے پر نقصا ن ہوا‘ جبکہ جسم پر پتھر گرنے سے دو افراد زخمی ہوگئے۔
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
                آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر:
                ٭             لوک سبھا انتخابات کے پانچویں اور ر یاست میں آخری مرحلے کی تشہیری مہم عروج پر؛بی جے پی رہنما اور وزیرِ اعظم نریندر مودی کا ناسک اور کلیان میں تشہیری جلسوں سے خطاب۔
                ٭             شہریت ترمیمی قا نون کے تحت پہلی بار 14 افراد کو شہریت کے صداقت نامے تفویض۔
                ٭             ممبئی میں اشتہا ری بورڈ گرنے سے ہوئے حادثے کا ملبہ ہٹانے کا کام جنگی پیمانے پر جاری۔
اور۔۔۔٭     فیڈریشن کپ ٹورنامنٹ مقابلوں میں نیزہ باز نیرج چوپڑہ نے طلائی تمغہ جیتا۔
***** ***** *****
                اس کے ساتھ ہی علاقائی خبریں ختم ہوئیں۔
                 ان خبروں کو آپ AIR چھترپتی سمبھاجی نگر یوٹیوب چینل‘ پر دوبارہ کسی بھی وقت سن سکتے ہیں۔
***** ***** *****
0 notes
omrani1 · 2 months
Text
تساہور قوم
تساہور قوم داغستان میں رہنے والی قوموں میں سے ایک ہے۔ تساہور لوگوں کی کل تعداد 30 ہزار کے قریب ہے جن میں سے ساڑھے 12 ہزار روس میں رہتے ہیں اور باقی آذربائجان میں۔ تساہور قوم داغستان میں رہنے والی بہت سی دوسری قوموں کے ساتھ قفقاز کے البانیا نامی ریاست میں شامل تھی اور 19ویں صدی میں وہ روس میں شامل ہو گئی۔
10ویں صدی میں تساہور لوگوں نے اسلام قبول کر لیا۔
پرانے زمانے میں تساہور لوگوں کا بنیادی کام بھیڑیں پالنا تھا۔
0 notes
risingpakistan · 4 months
Text
پاکستانی دوسری بار کیوں ہجرت کر رہے ہیں ؟
Tumblr media
اس برس کے پہلے دو ماہ میں پی آئی اے کے تین فضائی میزبان کینیڈا پہنچ کے غائب ہو گئے۔ ان میں سے دو پچھلے ہفتے ہی ’سلپ‘ ہوئے ہیں جبکہ گذشتہ برس پی آئی اے کے سات فضائی میزبان پاکستان سے ٹورنٹو کی پرواز پر گئے مگر واپس نہیں لوٹے۔ یہ سلسلہ 2018 کے بعد سے بالخصوص بڑھ گیا ہے۔ پی آئی اے کے اندرونی ذرائع کہتے ہیں کہ جب سے اس ادارے کی نج کاری کا فیصلہ ہوا ہے ہر کوئی مسلسل بے یقینی کے سبب اپنے معاشی مستقبل سے پریشان ہے۔ اگر بس میں ہو تو آدھے ملازم ملک چھوڑ دیں۔ تین ماہ پہلے گیلپ پاکستان کے ایک سروے میں یہ رجہان سامنے آیا کہ 94 فیصد پاکستانی ملک سے جانا چاہتے ہیں۔ 56 فیصد معاشی تنگی کے سبب، 24 فیصد امن و امان اور جان و مال کے خوف سے اور 14 فیصد مستقبل سے مایوس ہو کے ملک چھوڑنا چاہتے ہیں۔ اگر گیلپ سروے کے نتائج کی صحت پر آپ میں سے بہت سوں کو یقین نہ آئے تو آپ خود اپنے اردگرد متوسط اور نیم متوسط خاندانوں کو کرید کر دیکھ لیں۔ ان میں سے کتنے ہر حال میں یہاں رہنا چاہتے یا پھر چاہتے ہیں کہ کم ازکم ان کے بچے کہیں اور اپنا مستقبل ڈھونڈیں ؟
کیا ستم ظریفی ہے کہ 76 برس پہلے جس پیڑھی نے ایک محفوظ اور آسودہ زندگی کی آس میں گھر بار چھوڑا یا نہیں بھی چھوڑا۔ آج اسی پیڑھی کی تیسری اور چوتھی نسل بھی ایک محفوظ اور آسودہ زندگی کی تلاش میں سرگرداں ہے۔ جو لوگ ماحولیاتی تبدیلیوں، اقتصادی و روزگاری بحران یا امن و امان کی ابتری کے باوجود بیرونِ ملک نہیں جا سکتے وہ اندرونِ ملک بڑے شہروں کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں یا کم ازکم اس بارے میں سوچتے ضرور ہیں۔ سٹیٹ بینک کے اپنے آنکڑوں کے مطابق 2018 تک ترقی کی شرحِ نمو ڈیڑھ فیصد سالانہ تک رہے گی جبکہ آبادی بڑھنے کی رفتار لگ بھگ دو فیصد سالانہ ہے۔ گویا معاشی ترقی کی شرح آبادی بڑھنے کی شرح یعنی دو فیصد کے برابر بھی ہو جائے تب بھی معیشت کی بڑھوتری کی شرح صفر رہے گی۔ اس تناظر میں مجھ جیسوں کو ایسی خبریں سن سن کے کوئی حیرت نہیں کہ اوورسیز ایمپلائمنٹ بیورو کے مطابق پچھلے پانچ برس میں لگ بھگ 28 لاکھ پاکستانی قانونی ذرائع سے بیرونِ ملک چلے گئے۔
Tumblr media
اس تعداد میں وہ لوگ شامل نہیں جو اوورسیز ایمپلائمنٹ بیورو میں رجسٹر ہوئے بغیر ملازمتی یا تعلیمی مقصد کے لیے براہِ راست بیرون ملک چلے گئے اور وہ لاکھوں بھی شامل نہیں جو جان جوکھوں میں ڈال کر غیر قانونی راستوں سے جا رہے ہیں۔ اگر ان سب کو بھی ملا لیا جائے تو پچھلے پانچ برس میں چالیس سے پچاس لاکھ کے درمیان پاکستانیوں نے ملک چھوڑا۔ نقل مکانی کرنے والے صرف متوسط، نیم متوسط یا غریب طبقات ہی نہیں۔ فیصلہ ساز اشرافیہ کو بھی اس ملک کے روشن مستقبل پر یقین نہیں ہے۔ چند برس پہلے عدالتِ عظمی نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ہدایت کی کہ ان بیوروکریٹس کی فہرست مرتب کی جائے جن کی دوہری شہریت ہے۔ اس کے بعد کوئی خبر نہ آئی کہ اس ہدایت پر کتنا عمل ہوا۔ البتہ اسلام آباد میں یہ تاثر ہر طبقے میں پایا جاتا ہے کہ بہت کم سیاستدان، حساس و نیم حساس و غیر حساس اداروں کے افسر، جرنیل، جج اور سہولت کار ہیں جن کی دوہری شہریت نہ ہو یا بیرونِ ملک رہائش کا بندوبست، سرمایہ کاری یا بینک اکاؤنٹ نہ ہو یا کم ازکم ان کے اہلِ خانہ بیرونِ ملک مقیم نہ ہوں۔
کئی ’ریٹائرینِ کرام‘ کی تو پنشنیں بھی ڈالرز میں ادا ہوتی ہیں حالانکہ ان کے پاس اللہ کا دیا بہت کچھ ہے اور بہتوں کے پاس تو جتنا اللہ نے دیا اس سے بھی کئی گنا زیادہ ہے۔ اور کروڑوں سے وہ بھی چھن رہا ہے جو اوپر والے نے انھیں دیا ہو گا۔ اور پھر یہی بندوبستی اشرافیہ عوام کو سادگی، اسلامی و مشرقی اقدار، نظریہِ پاکستان، ایمان، اتحاد، یقینِ محکم، قربانی اور اچھے دن آنے والے ہیں کا منجن بھی بیچتی ہے اور ان کا مستقبل بھی بار بار بیچتی ہے۔ میرے ہمسائے ماسٹر برکت علی کے بقول ’انگریز میں کم ازکم اتنی غیرت ضرور تھی کہ ایک بار لوٹ مار کر کے واپس جو گیا تو پھر اپنی شکل نہیں دکھائی‘ ۔ ایسے میں اگر محکوم اپنی زمین چھوڑنے کا سوچ رہے ہیں تو انھیں کیوں الزام دیں۔ ویسے بھی ان کے پاؤں تلے زمین کھسک ہی رہی ہے۔ کچھ عرصے پہلے تک جو کروڑوں نارسا ہاتھ کسی امیدِ موہوم کے آسرے پر ووٹ دیتے تھے، اب ان کے پاؤں ووٹ دے رہے ہیں۔
سفر درپیش ہے اک بے مسافت مسافت ہو تو کوئی فاصلہ نہیں ( جون ایلیا )
صرف گذشتہ برس آٹھ لاکھ ساٹھ ہزار پاکستانیوں نے بیرونِ ملک نقل مکانی کی۔ یہ تعداد 2015 کے بعد سے سب سے زیادہ ہے۔ ان میں آٹھ ہزار آٹھ سو انجینیرز، مالیاتی شعبوں سے وابستہ سات ہزار چار سو افراد ، ساڑھے تین ہزار ڈاکٹر اور لگ بھگ ڈیڑھ ہزار اساتذہ، تین لاکھ پندرہ ہزار دیگر ہنرمند، چھیاسی ہزار نیم ہنرمند اور چار لاکھ سے کچھ کم غیر ہنرمند مزدور شامل ہیں۔
 وسعت اللہ خان
بشکریہ بی بی سی اردو
0 notes
urduchronicle · 5 months
Text
ساڑھے چار ماہ کے لیے جنگ بندی، تمام یرغمالی رہا، اسرائیلی فوج کی واپسی، حماس کی تجاویز
حماس نے غزہ میں ساڑھے چار ماہ کے لیے جنگ بندی کی تجویز پیش کی ہے، جس کے دوران تمام یرغمالی آزاد ہو جائیں گے، اسرائیل غزہ سے اپنی فوجیں واپس بلا لے گا۔ جنگ کے خاتمے پر پٹی اور ایک معاہدہ طے پا جائے گا۔حماس نے تجویز – قطری اور مصری ثالثوں کے ذریعے بھیجی۔ اسرائیل کے چینل 13 نے ایک سینئر عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حماس کی طرف سے پیش کردہ کچھ مطالبات اسرائیل کے لیے قابل قبول نہیں،تاہم تفصیلات…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
discoverislam · 5 months
Text
مسجد الحرام میں بجلی کے مثالی انتظامات
Tumblr media
ادارہ امور حرمین شریفین کا کہنا ہے کہ مسجد الحرام میں بلا تعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے جملہ وسائل بروئے کار لائے جاتے ہیں۔ عاجل نیوز کے مطابق حرم مکی الشریف میں بجلی کی فراہمی کے حوالے سے ادارہ امور حرمین شریفین کا کہنا تھا کہ مسجد الحرام میں مختلف آلات اور لائٹوں وغیرہ کو مسلسل رواں رکھنے کے لیے متعدد پاوراسٹیشنز کام کرتے ہیں جن کی یومیہ بنیاد پر دیکھ بھال کی جاتی ہے ادارے کا مزید کہنا تھا کہ مسجد الحرام کی تیسری توسیع کے دوران 12 مرکزی اور ذیلی پاور ہاؤسز کی سہولت مہیا کی گئی ہے۔ مسجد الحرام میں بجلی کے ڈھائی لاکھ آلات جن میں برقی سیڑھیاں (ایسکیلیٹرز)، لفٹیں اور کولنگ سسٹم شامل ہیں کے لیے پاور جینریٹرز کا خصوصی انتظام ہے جو کسی بھی ہنگامی ضرورت پر استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ ادارہ امور حرمین کا مزید کہنا تھا کہ مسجد الحرام کے مختلف مقامات پر بجلی کی مستقل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے 15 یو پی ایس بھی نصب کیے گئے ہیں ۔ واضح رہے مسجد الحرام میں باقاعدہ طورپر بجلی کی فراہمی 1373ھ مطابق 1953 میں شاہ عبدالعزیز کی جانب سے کی گئی تھی جس کی مدد سے ساڑھے سات لاکھ مربع میٹر کے رقبے ��رروشنی کا انتطام کیا گیا تھا۔
بشکریہ اردو نیوز
0 notes
amiasfitaccw · 3 months
Text
میری ہمشیرہ میری ترقی کا زینہ
دن کو تقریبأ ساڑھے گیارہ بجے مجھے فیلڈ میں جانے کا کہا .. میں نے منع کرنا چاہا کیوںکہ میرے ساتھ مریم بھی گھر جاتی تھی لیکن سر کہنے لگے
" ان کی تم فکر نہ کرو میں تمہیں آج ایک سرپرائز دوں گا."
"سرہرایز¿ کیسا سرپرایز سر¿" میں حیران تھا.
"بھئ وہ تمہیں شام کو ہی پتہ چلے گا."
میں نے فیلڈ میں جانے کی حامی بھر لی. شام کو چھ بجے مجھے باس کی کال آئ انہوں نے ایک پرایئویٹ ہوٹل میں آنے کا کہ دیا اور کہا کہ وہیں تمہیں سرپرایز بھی دوں گا.
میں فورأ ہوٹل میں پہنچا اور باس کے بتاۓ ہوۓ کمرے میں پہنچ گیا .. دروازہ knock کرنے پہ اندر سے دروازہ کھلا اور میں حیران رہ گیا. وہ مریم تھی .. اس کے چہرے پہ ایک مسکراہٹ تھی.
"اندر آؤ بھائ"
میں اندر چلا گیا. باس ایک صوفے پہ نڈھال سے بیھے تھے.. وہ صرف انڈر ویئر میں ملبوس تھے.. مریم کنڈی لگا کہ اندر آئ اور آتے ہی میری گردن میں بانہیں ڈال لیں.
"تم یہی چاہتے تھے نا بہنچود" اپنی سگی معصوم شریف بہن کہ منہ سے یہ جملہ اور یہ گالی سن کہ میرا لنڈ لوہے کی طرح سخت ہو گیا .. مریم مجھے ہاتھ سے پکڑ کہ صوفے پہ لے گئ. اور کہنے لگی تم میرے ساتھ کچھ کر تو نہیں سکتے کیونکہ میں تمہاری سگی بہن ہوں اور اسلام میں بہن بھائ کا ملاپ منع ہے . لیکن اپنی بہن کو کسی غیر مرد کا لنڈ اپنی چوت میں لیتے دیکھ تو سکتے ہو نا.. یہ کہتے ہوے اس نے محسن سر کہ ابھار پہ ہاتھ پھیرا اور اپنا نچلا ہونٹ اوپر والے ہونٹ کی مدد سے خود کاٹا.. مجھے اندازہ ہو گیا کہ مریم گرم ہو چکی ہے اور آج وہ اپنی چوت میں لے کہ ہی رہے گی.
"اوہ کم آن حیدر! تم پہلے دن سے یہی چاہتے تھے اب کنفیوز کیون ہو¿"
باس نے وار کیا
میں نے ایک مسکراہٹ دے دی.
Tumblr media
میری مسکراہٹ کی دیر تھی کہ مریم باس پہ پل پڑی. کسی ماہر رنڈی کی طرح مریم باس کے جسم کے اوپر بیٹھی پیار سے انکا منہ چوم رہی تھی گردن چاٹ رہی تھی. باس مزے سے مدہوش تھے. ان کے لیۓ مریم کی رانیں ہی کافی تھی جو انکی ٹانگوں کو ٹکرا رہی تھیں .. چما چاٹی اور کسنگ کے بعد مریم نیچے ہوئ اور باس اس کے اوپر آ گیۓ. بس نے آتے ہی مریم کی قمیض اتار دی .. تنگ قمیض میں پھنسے مریم کے ممے جب قمیض کی قید سے آذاد ہوۓ تو 38 سایز کے دودھ کیسے ہوا میں اچھلے یہ میں بیان نہیں کر سکتا. مریم نے بلیک رنگ کی برا پہنی تھی. ایک تھیلی نما برا تھی جیسے اگر کسی بکری کے تھن ذیادہ بڑے ہو جایئں تو انہیں ڈھانپنے کے لیۓ استعمال کی جاتی ہے ویسے ہی مریم کی برا بھی تھی. سر نے آہستہ سے مریم کے مموں کو برا کی قید سے آذاد کر دیا. مجھے یقین ہے کہ مریم کے تھنوں میں سے نکلنے والے دودھ سے ذیادہ اس کے تھن گورے تھے. گول مٹول اور تگڑے موٹے تازے تھن.
Tumblr media
سر محسن ان پہ پاگلوں کی طرح پل پڑے کبھی ہاتھ پھیرتے کبھی پکڑ کہ دبا دیتے جس سے مریم کہ منہ سے ایک سسکاری نکلتی. پھر باس نے اس کے ممے اپنے منہ میں لیۓ اور شیر خوار بچے کی طرح نپلز چوسنے لگے.. آدھا گھنٹہ باس مریم کے تھنوں سے کھیلتے رہے جیسے بچے غباروں سے کھیلتے ہیں.
اب باری ٹانگوں کی تھی. اس سب کے دوران میں نے بھی اپنا لوڑا ہاتھوں میں لے لیا تھا اور مسلسل اسے مسلے جا رہا تھا.
باس نے مریم کو الٹا لٹایا اور مریم کی بنڈ کو سونگھنے لگے. سونگھنے والے کتے کی طرح باس مے مریم کے چوتڑ اور اندر والی لکیر سونگھی پھر چاٹی.. مریم کا اورینج کلر کا پاجامہ سر کی تھوک سے مکمل بھیگ گیا. اب باجی نے ماہر رنڈی کی طرح سر کو دھکا دے کہ نیچے کیا اور اوپر آ کہ انڈر ویئر نکالنے لگی. باس کا صحت مند 9 انچ کا لنڈ جس کی رگیں تنی ہوئ تھیں وہ اپنے ہاتھ میں لیا اور ساتھ ہی باس کو ایک آنکھ ماری.باس نے باقاعدہ چوپا لگانے سے میری بہن کو منع کر دیا لیکن باجی نے گیلا کرنے کے لیۓ اپنی ناگن کے جیسی لمبی زبان
نکالی اور ٹوپے سے ٹٹے تک ایک ہی دفعہ چاٹ کہ لنڈ گیلا کر دیا
Tumblr media
اب باس ایک بار پھر اوپر آۓ اور باجی کا ٹراوزر اور پینٹی اتار دی جس سے میری بہن کی پنک پھدی میری آنکھوں کے سامنے تھی. باس نے آؤ دیکھا نا تاؤ اپنی زبان نکال کہ بچوں کی طرح باجی کی پھدی چاٹنے لگے. میں مریم کی سسکاریاں سن کہ مٹھ لگانے لگا. پھدی چاٹنے کے بعد باس نے پوزیشن لی اور اپنے لوڑے پہ کنڈم لگایا .. اس کے بعد چوت کہ دہانے پہ اپنا ٹوپہ رکھ کہ تھوڑا سا زور لگایا. مریم تھوڑی سی چلائ.
باس رک گۓ. باس نے تھوڑی دیر تک مریم کے ہونٹ منہ میں لیے اور پھر اپنا لنڈ میری بہن کی چوت میں آدھا گھسیڑ دیا. اور اب strokes لگانے لگے. مریم مزے اور درد کے اس حسین امتزاج کو مکمل انجواۓ کر رہی تھی. کسی ماہر پورن سٹار کی طرح میری سگی بہن موننگ کر رہی تھی . پورے کمرے میں مریم کی اف آہ کے علاوہ لن اور پھدی کی چٹاخ پٹاخ بھی گونج رہی تھی. وہ لوگ چدائ کے ساتھ ساتھ passionate kissing بھی کر رہے تھے یعنی باس نے مریم کے کان اپنے منہ میں لیے تھے اور انہیں چاٹ رہے تھے. اپنی لمبی زبان نکال کہ مریم کے چہرے کو چاٹ رہے تھے. اچانک مریم کی موننگ بھی تیز ہو گئ اور باس فکنگ بھی hard کرنے لگے یعنی گھسے تیز تیز مارنے لگے. ایک چیخ باس کے منہ سے نکلی اور فوارہ نکل پڑا .. باس نے میری سگی بہن کی پھدی میں ہی پچکاری چھوڑ دی. باجی بھی پھدی چٹوانے کی وجہ سے باس کے ساتھ ہی مطمین ہو گیئں. پر میں اپنا لنڈ ابھی رگڑ رہا تھا.
باس نڈھال ہو کہ بیڈ پہ گر گیۓ .. مریم اٹھی اور آ کہ اپنی اسے ہتھیلی میں میرا لن لے کہ میری مٹھ مارنے لگی.. میں مزے کی انتہاؤں کو چھو رہا تھا کہ اچانک میری منی کا فوارہ بلند ہوا.. اور میں خاموش ہو گیا.. مریم بغیر وقت ضائع کیے واش روم گئ اور نہا دھو کہ وہی ٹراوازر پہن کہ باہر آئ. باس بھی تھوڑی دیر میں ریلیکس ہوۓ اور نہا دھو کہ فارغ ہوۓ .. ہم تینوں ہوٹل سے ایک ساتھ نکلے. باس نے آفس کی گاڑی منگوائ اور ڈرایور کو کہنے لگے..
"آج کے بعد تم مس مریم کے پرسنل ڈرایئور ہو" .
میں اور مریم بے ساختہ مسکرا دیۓ ..
The End
Tumblr media
4 notes · View notes
emergingpakistan · 2 months
Text
صحافی ہونا اتنا آسان بھی نہیں
Tumblr media
کل (تین مئی) عالمی یوم صحافت تھا۔ اگر گزشتہ اور موجودہ سال کو ملا لیا جائے تو دو ہزار تئیس اور چوبیس صحافؤں کے لیے خونی ترین سال قرار پائیں گے۔ سب سے بڑی وجہ غزہ کا انسانی المیہ ہے۔ وہاں سات اکتوبر سے اب تک میڈیا سے وابستہ ایک سو چھبیس شہادتیں ہو چکی ہیں اور ان میں ایک سو پانچ عامل فلسطینی صحافی اور بلاگرز ہیں۔ جو زخمی ہوئے یا جنھیں علاقہ چھوڑنا پڑا ان کی تعداد الگ ہے۔ یونیسکو کے مطابق سات اکتوبر کے بعد کے صرف دس ہفتے کے اندر غزہ کی چالیس کلومیٹر طویل اور چھ تا بارہ کلومیٹر چوڑی پٹی میں اسرائیل نے میڈیا سے وابستہ جتنے لوگوں کو قتل کیا ان کی تعداد کسی بھی ملک میں کسی بھی ایک سال میں قتل ہونے والے میڈیائؤں سے زیادہ ہے۔ یہ سلسلہ تب تک جاری رہے گا جب تک غزہ میں نسل کشی جاری رہے گی۔ اس اعتبار سے خدشہ ہے کہ سال دو ہزار چوبیس صحافیوں کی سلامتی کے اعتبار سے تاریخ کا سب سے خونی برس ثابت ہو سکتا ہے۔ رپورٹرز وڈآؤٹ بارڈرز ( ایم ایس ایف ) نے گزشتہ برس غزہ کے بحران سے پانچ ماہ پہلے ہی یہ نتیجہ اخذ کر لیا تھا کہ دنیا کے ایک سو اسی میں سے صرف باون ممالک ایسے ہیں جہاں اظہارِ رائے کا حق اور صحافی محفوظ ہیں۔بالفاظِ دیگر ہر دس میں سے سات ملکوں میں آزادیِ اظہار اور صحافت کی حالت بری سے ابتر کی کیٹگریز میں شامل ہے اور اس کیٹگری میں سال بہ سال اضافہ ہو رہا ہے۔
اگر ہم دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی بات کریں تو بھارت ایم ایس ایف کی انڈیکس ( دو ہزار تئیس) میں سات پوائنٹ نیچے چلا گیا ہے اور اب میڈیا کی ابتری کی عالمی رینکنگ میں ایک سو چون سے بھی نیچے ایک سو اکسٹھویں نمبر پر گر چکا ہے۔ جب کہ بنگلہ دیش میں ریاستی بیانیے کے متبادل اظہار کے لیے عدم برداشت کی فضا جنوبی ایشیائی ممالک میں سب سے زیادہ تیزی سے سکڑ رہی ہے اور وہ عالمی رینکنگ میں بھارت سے بھی نیچے یعنی ایک سو سڑسٹھویں نمبر پر آ گیا ہے۔ بالخصوص گزشتہ برس نافذ ہونے والے سائبر سیکؤرٹی ایکٹ کے تحت مخالف آوازوں کا گلا گھونٹنے کے لیے حکومتی اداروں اور ایجنسؤں کو بھاری اختیارات تفویض کیے گئے ہیں۔ سری لنکا میں بھی صحافتی حالات مثالی نہیں۔ جہاں تک پاکستان کا معاملہ ہے تو بلاشبہ اس کی رینکنگ بہتر ہوئی ہے اور دو ہزار بائیس کے مقابلے میں سات پوائنٹس حاصل کر کے وہ آزادیِ صحافت کے اعتبار سے انڈیا اور بنگلہ دیش سے کہیں اوپر یعنی ایک سو پچاس ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ البتہ عارضی اطمینان یہ خبر سن کے ہرن ہو جاتا ہے کہ صحافؤں کے تحفظ کو درپیش خطرات کی رینکنگ میں پاکستان چوٹی کے بارہ ممالک کی فہرست میں گیارہویں پائدان پر ہے۔
Tumblr media
ایک اور سرکردہ عالمی ادارے کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس ( سی پی جے ) کی صحافؤں کے قتل کے مجرموں کو کھلی چھوٹ کی فہرست میں پاکستان گیارہویں نمبر پر ہے۔ ہؤمن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق انیس سو ترانوے سے دو ہزار تئیس تک تین دہائؤں میں ستانوے پاکستانی صحافی اور کارکن مارے جا چکے ہیں۔ جب کہ دو ہزار گیارہ سے تئیس تک کے بارہ برس میں میڈیا اور سوشل میڈیا سے وابستہ ساڑھے تین ہزار سے زائد ارکان جبری گمشدگی یا اغوا کی وبائی لپیٹ میں آئے ہیں۔ ایک پاکستانی این جی او فریڈم نیٹ ورک کی تازہ رپورٹ کے مطابق مئی دو ہزار تئیس سے اپریل دو ہزار چوبیس کے دورانیے میں ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کی جانب سے دباؤ کم ہونے کے بجائے مسلسل بڑھا ہے۔ اس عرصے میں چار صحافؤں کی شہادت ہوئی۔ لگ بھگ دو سو صحافؤں اور بلاگرز کو قانونی نوٹس جاری کر کے ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی۔ ان میں سے بیسؤں کو اغوا اور قتل کی دھمکیاں موصول ہوئیں یا وہ تشدد کا شکار ہوئے۔ بہت سوں کو جے آئی ٹی میں طلب کیا گیا۔ مگر اکثر صحافؤں کو عدالتوں نے ضمانت دے دی یا ان کے خلاف داخل ہونے والی فردِ جرم مسترد کر دی۔
اس عرصے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو متعدد بار معطل کیا گیا۔ ٹویٹر ایکس پلیٹ فارم اٹھارہ فروری سے آج تک معطل ہے۔ رپورٹ میں دو مجوزہ قوانین ’’ ای سیفٹی بل ‘‘ اور ’’پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل ‘‘ پر تشویش ظاہر کی ہے۔ ان دونوں قانونی مسودوں کی شہباز شریف کی سابق حکومت نے جاتے جاتے منظوری دی تھی۔ اگر یہ بل قانونی شکل اختیار کرتے ہیں تو پھر سوشل میڈیا کی جکڑ بندی کے لیے علیحدہ اتھارٹیز قائم ہو گی۔ یہ اتھارٹیز ریاستی بیانیے کے متبادل آرا اور آوازوں کو خاموش کروانے کے لیے تادیبی کارروائی بھی کر سکیں گی۔ حالانکہ اس مقصد کے لیے پیکا ایکٹ پہلے سے نافذ ہے جو کسی غیر منتخب حکومت نے نہیں بلکہ مسلم لیگ ن کی تیسری جمہوری حکومت کے دور میں نافذ کیا گیا۔ اور پھر اس قانون کی زد میں خود مسلم لیگی بھی آئے۔ حالیہ برسوں میں ایک اور عنصر بھی پابندیوں کے ہتھیار کے طور پر متعارف ہوا ہے۔ یعنی فون پر چینلز اور اخبارات کے سینئر ایڈیٹوریل اسٹاف کو زبانی ہدایات دی جاتی ہیں کہ کس سیاستداں کا نام نہیں لیا جائے گا۔ کون سا جلسہ میڈیا کوریج کے لیے حلال ہے اور کون سی ریلی کی رپورٹنگ حرام ہے۔ حتیٰ کہ عدالتی کارروائی کی بھی من و عن اشاعت کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔
باقاعدہ سنسر کا تحریری حکم جاری کرنے کے بجائے زبانی ہدایات دینے کے اس بڑھتے ہوئے رجحان کا مقصد یہ ہے کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے اور ایسے کسی زبانی حکم کو کسی عدالت یا فورم پر چیلنج کرنے کے لیے کوئی ثبوت بھی نہ چھوڑا جائے۔ مگر میڈیا کے لیے یہ حالات نئے نہیں ہیں۔ ایک مستقل جدوجہد ہے جس کی شکلیں وقت کے ساتھ ساتھ بدلتی رہی ہیں۔ آزادیِ اظہار کی لڑائی ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے۔ لہٰذا جہاں ہے اور جیسا ہے کی بنیاد پر عالمی یوم صحافت کی میڈیا کارکنوں کو مبارک باد۔
وسعت اللہ خان 
بشکریہ ایکپسریس نیوز
0 notes
Text
Idiomatic Expressions about clocks and watches
Clocks, Watches.
(86) گھڑی کھڑی ہو گئی ہے
The watch has run down.
(87) گھڑی کو چابی لگا دو
Wind or wind up the watch.
(88) یہ گھڑی ٹھیک وقت دیتی ہے
This watch keeps correct time.
(89) اس کی گھڑی 15 منٹ آگے ہے۔
His watch is fifteen minutes fast.
(90) میری گھڑی 10 منٹ پیچھے ہے
My watch is ten minutes slow.
(91) یہ گھڑی ہر روز 5 منٹ پیچھے ہو جاتی ہے
This watch losses five minutes every day.
(92) سکول کا کلاک ہر روز دس منٹ آگے ہو جاتا ہے۔
The school clock gains ten minutes every day.
(93) اب کیا وقت ہے
What o'clock is it? or What time is it?
(94) ابھی دس بجے ہیں
The clock has just struck ten.
(95) سکول کے کلاک میں 12 بجنے والے ہیں
The school clock is on the stroke of twelve.
(96) اب چار بج کر دس منٹ ہیں۔
It is ten minutes past four
(97) جب پانچ بجنے میں 10 منٹ ہوں تو مجھے بتا دینا۔
Please inform me when it is ten minutes to five.
(98) وہ ساڑھے بارہ بجے کی گاڑی آوے گا۔
He will come by half past twelve o'clock train
(99) وہ ایک بج کر دس منٹ کی گاڑی آوے گا۔
He will come by 1-10 train.
(100) میں نے گھڑی تار گھر کی گھڑی سے ملائی ہے۔
I have set my watch by the Telegraph office clock.
(101) آپ کی گھڑی میں کیا وقت ہے
What is the time by your watch?
0 notes
jhelumupdates · 1 day
Text
متحدہ عرب امارات کے شہر ابوظہبی میں نیا قانون متعارف کرادیا جس کے بعد اب سوشل میڈیا پروموشن کے لیے لائسنس لازمی قرار دیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا انفلواینسرز کے لیے لائسنس کی فیس ساڑھے بارہ سو درہم ہوگی، سوشل میڈیا مارکیٹنگ کمپنی کے لیے لائسنس فیس پانچ ہزار درہم ہوگی۔ حکام کے مطابق لائسنس کے بغیر اشتہاری خدمات فراہم کرنے والے اداروں پر جرمانہ ہوگا، یکم جولائی سے قانون کی خلاف ورزی کرنے پر دس ہزار درہم جرمانہ عائد ہوگا ۔
0 notes
shiningpakistan · 6 months
Text
پس ثابت ہوا امریکا یاروں کا یار ہے
Tumblr media
سامانِ مرگ و حرب ساختہِ امریکا ہے۔ اسرائیل تو بس غزہ اور غربِ اردن اذیت ساز لیبارٹری میں چابک دست نسل کشی اور صنعتی پیمانے پر املاکی بربادی کے لیے تیار اس سامان کا آزمائشی آپریٹر ہے۔ اسرائیل کے ایک مقبول ٹی وی چینل بارہ کے مطابق سات اکتوبر تا تئیس دسمبر امریکا سے آنے والی دو سو سترہ کارگو پروازوں اور بیس مال بردار بحری جہازوں کے ذریعے دس ہزار ٹن جنگی ساز و سامان اسرائیل میں اتارا جا چکا ہے۔ اس وزن میں وہ اسلحہ اور ایمونیشن شامل نہیں ہے جو امریکا نے اسرائیل میں اپنے استعمال کے لیے زخیرہ کر رکھا ہے اور اس گودام کی ایک چابی اسرائیل کے پاس ہے تاکہ نسل کشی کی مشین سست نہ پڑنے پائے۔ اس کے علاوہ اسرائیل نے امریکی اسلحہ ساز کمپنیوں کو ہنگامی سپلائی کے لیے لگ بھگ تین ارب ڈالر کے آرڈرز بھی جاری کیے ہیں۔ اسرائیل نے امریکا سے ہلاکت خیز اپاچی ہیلی کاپٹرز کی تازہ کھیپ کی بھی فرمائش کی ہے۔ یہ ہیلی کاپٹرز اسرائیل غزہ کو مٹانے کے لیے فضائی بلڈوزرز کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ خود اسرائیل کا شمار دنیا کے دس بڑے اسلحہ ساز ممالک میں ہوتا ہے۔ تاہم اس نے فی الحال تمام بین الاقوامی آرڈرز موخر کر دیے ہیں اور اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے خانہ ساز اسلحہ صنعت کی پروڈکشن لائن چوبیس گھنٹے متحرک ہے۔
جب چھ ہفتے میں لاہور شہر کے رقبے کے برابر تین ہیروشیما بموں کے مساوی طاقت کا بارود برسا دیا جائے تو سپلائی اور پروڈکشن لائن کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔ امریکا اس بات کو ہمیشہ کی طرح یقینی بنا رہا ہے کہ اسرائیل کا دستِ مرگ کہیں تنگ نہ پڑ جائے۔ اب تک جو ہنگامی رسد پہنچائی گئی ہے اس میں اسمارٹ بموں کے علاوہ طبی سازو سامان ، توپ کے گولے ، فوجیوں کے لیے حفاظتی آلات ، بکتر بند گاڑیاں اور فوجی ٹرک قابلِ ذکر ہیں۔ اس فہرست سے اندازہ ہوتا ہے کہ دانتوں تک مسلح اسرائیلی بری، بحری اور فضائی افواج کے لیے تیسرے مہینے میں بھی غزہ لوہے کا چنا ثابت ہو رہا ہے۔ ابتدا میں اسرائیل کا اندازہ تھا کہ زیادہ سے زیادہ تین ہفتے میں غزہ کی مزاحمت ٹھنڈی پڑ جائے گی مگر اب اسرائیلی فوجی ہائی کمان کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کے مطلوبہ نتائج فروری سے پہلے ظاہر نہیں ہوں گے۔ البتہ بری فوج کے سابق سربراہ جنرل ڈان ہالوٹز نے ایک چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا جتنا بھی فوجی تجربہ ہے اس کی بنیاد پر وہ کہہ سکتے ہیں کہ اسرائیل یہ جنگ ہار گیا ہے۔
Tumblr media
بقول جنرل ہالوٹز جنگ جتنا طول پکڑے گی اتنے ہی ہم دلدل میں دھنستے چلے جائیں گے۔ اب تک ہمیں بارہ سو اسرائیلیوں کی ہلاکت، جنوبی اور شمالی اسرائیل میں دو لاکھ پناہ گزین اور حماس کی قید میں ڈھائی سو کے لگ بھگ یرغمالی سویلینز اور فوجی تو نظر آ رہے ہیں مگر کامیابی کہیں نظر نہیں آرہی۔ واحد فتح یہی ہو گی کہ کسی طرح بنجمن نیتن یاہو سے جان چھوٹ جائے۔ جہاں تک امریکا کا معاملہ ہے تو جو بائیڈن اسرائیل نواز امریکی کانگریس سے بھی زیادہ اسرائیل کے دیوانے ہیں۔ اس وقت بائیڈن کی اسرائیل پالیسی یہ ہے کہ ’’ تم جیتو یا ہارو ہمیں تم سے پیار ہے۔‘‘ چنانچہ دو ہفتے پہلے ہی بائیڈن نے کانگریس کے ذریعے اسرائیل کے لیے ہنگامی امداد منظور کروانے کی تاخیری کھکیڑ اور فالتو کے سوال جواب سے بچنے کے لیے ہنگامی قوانین کی آڑ میں کانگریس سے بالا بالا چودہ ارب ڈالر کے فنڈز کی منظوری دے دی جو اسرائیل کی فوجی و اقتصادی ضروریات کو مختصر عرصے کے لیے پورا کرنے کے قابل ہو گا۔ اسرائیل کو جب بھی ضرورت پڑی امریکی انتظامیہ اس کے لیے سرخ قالین کی طرح بچھتی چلی گئی۔ 
مثلاً چھ اکتوبر انیس سو تہتر کو جب مصر اور شام نے اپنے مقبوضہ علاقے چھڑانے کے لیے اسرائیل کو بے خبری میں جا لیا تو وزیرِ اعظم گولڈا مائر نے پہلا فون رچرڈ نکسن کو کیا کہ اگر ہمیں بروقت سپلائی نہیں ملی تو اپنی بقا کے لیے مجبوراً جوہری ہتھیار استعمال کرنے پڑ سکتے ہیں۔ نکسن اشارہ سمجھ گیا اور اس نے جنگ شروع ہونے کے چھ دن بعد بارہ اکتوبر کو پینٹاگون کو حکم دیا کہ اسرائیل کے لیے اسلحہ گودام کھول دیے جائیں۔ محکمہ دفاع کو اس ضمن ��یں جو فائدہ خسارہ ہو گا اس سے بعد میں نپٹ لیں گے۔ اسرائیل نے اپنی قومی ایئرلائن ال آل کے تمام کارگو طیارے امریکا سے فوجی امداد ڈھونے کے لیے وقف کر دیے۔ مگر یہ اقدام ناکافی تھا۔ سوویت یونین نے مصر اور شام کی ہنگامی فوجی امداد کے لیے دس اکتوبر کو ہی دیوہیکل مال بردار انتونوف طیاروں کا بیڑہ وقف کر دیا تھا۔ چنانچہ امریکی فضائیہ کا مال بردار بیڑہ جس میں سی ون فورٹی ون اور سی فائیو گلیکسی طیارے شامل تھے۔ ضرورت کا ہر سامان ڈھونے پر لگا دیے۔ یہ آپریشن تاریخ میں ’’ نکل گراس ‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کے ذریعے امریکا اور اسرائیل کے درمیان ساڑھے چھ ہزار ناٹیکل میل کا ایئرکوریڈور بنا دیا گیا۔
پہلا سی فائیو گلیکسی مال بردار طیارہ چودہ اکتوبر کو ایک لاکھ کلو گرام کارگو لے کر تل ابیب کے لوڈ ایئرپورٹ پر اترا اور آخری طیارے نے چودہ نومبر کو لینڈ کیا۔ پانچ سو سڑسٹھ پروازوں کے ذریعے تئیس ہزار ٹن جنگی سازو سامان پہنچایا گیا۔جب کہ تیس اکتوبر سے امریکی کارگو بحری جہاز بھی بھاری سامان لے کر حیفہ کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے لگے۔ اس کے برعکس سوویت یونین ایک ماہ کے دوران نو سو پینتیس مال بردار پروازوں کے ذریعے پندرہ ہزار ٹن ساز و سامان مصر اور شام پہنچا سکا۔ حالانکہ روس سے ان ممالک کا فضائی فاصلہ محض سترہ سو ناٹیکل میل تھا۔ امریکا نے تہتر ٹن سامان اٹھانے والے سی فائیو گلیکسی کے ذریعے اسرائیل کو ایک سو پچھتر ملی میٹر تک کی توپیں ، ایم سکسٹی اور ایم فورٹی ایٹ ساختہ بھاری ٹینک ، اسکوراسکی ہیلی کاپٹرز ، اسکائی ہاک لڑاکا طیاروں کے تیار ڈھانچے اور بارودی کمک پہنچائی۔ یہ طیارے صرف پرتگال میں ری فیولنگ کے لیے رکتے تھے۔ اور اسپین ، یونان ، جرمنی اور ترکی نے انھیں اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ اگر یہ کاریڈور نہ ہوتا تو اسرائیل کو مقبوضہ علاقوں کے ساتھ ساتھ اپنی بقا کے لالے پڑجاتے۔ پس ثابت ہوا کہ امریکا یاروں کا یار ہے۔ وہ الگ بات کہ امریکا کو اسرائیل اپنی بین الاقوامی عزت سے بھی زیادہ پیارا ہے۔
وسعت اللہ خان 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
Text
قدیم چینی مارشل آرٹ دماغی بیماری کے خطرات کم کرسکتا ہے، تحقیق
اوریگن: ایک نئی تحقیق کے مطابق قدیم چینی مارشل آرٹ ٹائی چی ڈیمینشیا کے خطرات کو کم کر سکتا ہے۔ امریکا کے اوریگون ریسرچ انسٹیٹیوٹ سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں نے 65 برس سے زیادہ عمر کے کمزور ہوتی یادداشت کے مسئلے سے دوچار 200 سے زائد افراد پر تحقیق کی۔ تحقیق میں شرکاء سے ورچوئل ٹائی چی پروگرام مکمل کرنے کے لیے کہا گیا۔ ساڑھے پانچ مہینوں کے بعد ان افراد کی یاد داشت، سمت بندی، نیند کے معیار اور…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes