Tumgik
#سینیگال
apnibaattv · 1 year
Text
وسطی سینیگال میں بسوں کے تصادم میں درجنوں افراد ہلاک خبریں
وسطی سینیگال میں بسوں کے تصادم میں درجنوں افراد ہلاک خبریں
ایمرجنسی سروسز نے بتایا کہ حادثہ وسطی سینیگال میں کیفرین کے قریب پیش آیا۔ وسطی سینیگال میں کیفرین کے قریب دو بسوں کے تصادم کے نتیجے میں کم از کم 40 افراد ہلاک اور 87 زخمی ہو گئے ہیں۔ حادثہ نمبر 1 قومی سڑک پر اتوار کو صبح 3:15 بجے (03:15 GMT) پر پیش آیا۔ صدر میکی سال نے کہا کہ “قبر” حادثے میں 40 افراد ہلاک ہوئے اور تین تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا۔ فائر بریگیڈ نے کہا کہ 60 نشستوں کی گنجائش والی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
kokchapress · 7 months
Text
مردم افغانستان به عنوان «نمازگزارترین کشور» در جهان معرفی شد
براساس بررسی‌های یک مرکز تحقیقاتی در امریکا، افغانستان در میان کشورهایی که بیش‌ترین نمازگزار را در جهان دارد، معرفی شده است. مرکز تحقیقاتی پیو (PEW) در بررسی‌های خود گفته که پس از افغانستان، نایجریا رتبه‌ی دوم و الجزایر رتبه‌ی سوم را در این راستا به خود اختصاص داده اند. به ترتیب، سینیگال، جیپوتی، ایران، عراق و اندونیزیا، نیز در رتبه‌های بعدی قرار گرفته اند.این مرکز تحقیقاتی، در گزارشی از…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 11 months
Text
سپین کے کوسٹ گارڈز نے 6 عورتوں سمیت 86 تارکین وطن کو سمندر میں ڈوبنے سے بچا لیا
سپین کے کوسٹ گارڈز نے جزائر قناری کے قریب سب سہارن افریقا کے 86 تارکین وطن کو سمندر میں ڈوبنے سے بچا لیا، ان تارکین وطن کو ایک ریسکیو ہوائی جہاز نے تلاش کیا تھا۔ سپین کوسٹ گارڈز کا کہنا ہے کہ سینیگال سے 200 افراد کے ساتھ روانہ ہونے والی کشتی کی تلاش کے دوران 6 عورتوں اور 80 مردوں کو ریسکیو کیا گیا، ریسکیو کئے افراد کی عمریں نہیں بتائی گئیں۔ کوسٹ گارڈز ترجمان کا کہنا ہے کہ جب ریسکیو ہوائی جہاز نے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
marketingstrategy1 · 1 year
Text
سینیگال میں مسافر بسوں میں ہولناک تصادم؛ 40 ہلاک اور 87 زخمی
سینیگال میں مسافر بسوں میں ہولناک تصادم؛ 40 ہلاک اور 87 زخمی
سینیگال میں مسافر بسوں کے تصادم میں 85 افراد زخمی بھی ہوئے، فوٹو: فائل ڈاکار: افریقی ملک سینیگال میں مخالف سمت سے آنے والی دو تیز رفتار مسافر بسیں آپس میں ٹکرا گئیں جس کے نتیجے میں 40 افراد ہلاک اور 87 زخمی ہوگئے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق خوفناک ٹریفک حادثہ سینیگال کے دارالحکومت ڈاکار کے علاقے کافرین میں قومی شاہراہ پر پیش آیا۔ حادثہ اتنا خوفناک تھا کہ بسوں کے پرخچے اُڑ گئے۔ پولیس کا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
spitonews · 1 year
Text
سینیگال میں مسافر بسوں میں ہولناک تصادم؛ 40 ہلاک اور 87 زخمی
سینیگال میں مسافر بسوں میں ہولناک تصادم؛ 40 ہلاک اور 87 زخمی
سینیگال میں مسافر بسوں کے تصادم میں 85 افراد زخمی بھی ہوئے، فوٹو: فائل ڈاکار: افریقی ملک سینیگال میں مخالف سمت سے آنے والی دو تیز رفتار مسافر بسیں آپس میں ٹکرا گئیں جس کے نتیجے میں 40 افراد ہلاک اور 87 زخمی ہوگئے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق خوفناک ٹریفک حادثہ سینیگال کے دارالحکومت ڈاکار کے علاقے کافرین میں قومی شاہراہ پر پیش آیا۔ حادثہ اتنا خوفناک تھا کہ بسوں کے پرخچے اُڑ گئے۔ پولیس کا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
mubashirnews · 1 year
Text
Khaby Lame - کھابی لامی کی جوس کے گلاس کے ساتھ ایک اور مزاحیہ ویڈیو
Khaby Lame – کھابی لامی کی جوس کے گلاس کے ساتھ ایک اور مزاحیہ ویڈیو
معروف مزاحیہ ٹک ٹاکر کھابی لامی کی بھارتی اداکار سونو سود کے دلچسپ ویڈیو وائرل ہوگئی۔ افریقی ملک سینیگال سے تعلق اور اٹلی کی شہریت رکھنے والے سیاہ فام ٹک ٹاکر کھابی لامی اپنی خاموش ویڈیوز کے ذریعے صرف 2 سال کے اندر دنیا بھر میں مشہور ہوئے۔ 22 سالہ کھابی ٹک ٹاک پر سب سے زیادہ فالو کی جانے والی شخصیت ہیں اور ان کے فالوورز کی تعداد 14 کروڑ سے بھی زائد ہے۔ حال ہی میں کھابی لامی بھارت پہنچے جہاں ان کی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
چین-افریقی یونین اور چین-افریقہ تعلقات مزید ترقی کریں گے، چینی وزارت خارجہ
چین-افریقی یونین اور چین-افریقہ تعلقات مزید ترقی کریں گے، چینی وزارت خارجہ
بیجنگ (عکس آن لائن) چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نینگ نے بتایا ہے کہ چین کے صدر شی جن پھنگ نے افریقی یونین کے موجودہ چیئرمین اور سینیگال کے صدر میکی سال کے ساتھ تہنیتی پیغامات کا تبادلہ کیا، جن میں افریقی یونین کے قیام کی بیسویں سالگرہ اور چین اورافریقی یونین کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قیام کی بیسویں سالگرہ کا جشن منایا گیا۔جمعہ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق انہوں نے کہا کہ چین -افریقہ کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
azharniaz · 2 years
Text
سینیگال یوم آزادی 4 اپریل
سینیگال یوم آزادی 4 اپریل
سینیگال مغربی افریقہ میں واقع ایک اسلامی ملک ہے۔ سینیگال کے شمال میں دریائے سینیگال واقع ہے۔ اس کے مشرق میں مالی شمال میں موریتانیہ جنوب میں گنی اور گنی بساؤ واقع ہے۔ اس کے علاوہ 300 کلومیٹر طویل ملک گیمبیا اس کے اندرونی طرف واقع ہے مغرب کی طرف بحر اوقیانوس ہے۔ سینیگال ایک وحدانی صدارتی جمہوریہ ہے اور پرانی دنیا یا افریقی یوریشیا کی سرزمین کا سب سے مغربی ملک ہے۔یہ تقریباً 197,000 مربع کلومیٹر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
ورلڈ کپ: سینیگال کی نظر قطر 2022 کی جگہ کے طور پر سیس اسپاٹ لائٹ میں | قطر 2022 نیوز
ورلڈ کپ: سینیگال کی نظر قطر 2022 کی جگہ کے طور پر سیس اسپاٹ لائٹ میں | قطر 2022 نیوز
Aliou Cisse کے لیے، سینیگال کا پہلا افریقہ کپ آف نیشنز (AFCON) ٹائٹل اس سال کے شروع میں صرف ایک مختصر مہلت کی پیشکش کی. سات سال قبل قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے، 45 سالہ نوجوان تقریباً دم گھٹنے والے دباؤ میں رہا ہے، ہر موڑ پر انہیں قومی ٹیم کو 2002 کی ٹیم جیسی بلندیوں پر واپس لانے کا کام سونپا گیا ہے – جس کی انہوں نے کپتانی کی تھی۔ آخرکار، تیسری بار پوچھنے پر، گزشتہ ماہ کیمرون…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduu · 4 years
Text
تمام اولیاء، اتقیا، ازکیا، اغنیاء، اصدقاء
اور تمام علماء، طلباء، صلحاء، فقہاء، خطباء، بلغاء، فصحاء، ادباء، کتباء، جہلاء، حکماء، خلفاء، سفراء، امراء، وزراء، امناء، غرباء، ظرفاء، کرماء، شرفاء کو
اور تمام یوتھیوں، پی پیوں، لیگیوں، جماعتیوں، جمعیتیوں کو
اور تمام پشتو، بلوچی، پنجابی، کشمیری، سندھی، سرائیکی، بروہی، ہندکو، شینا، بلتی، کھووار، بروشسکی، یدغہ، دامیلی، کالاش، گواربتی، ڈوماکی زبان بولنے والوں کو
اور تمام آرائیں، گجر، بٹ، کھوکھر، پوکھر، اعوان، راجپوت، اٹھوال، براہمن، بھٹی، تھتھال، تھہیم، جنجوعہ، دھوتھڑ، رانگڑ، رندھاوا، روہیلہ، سدھو، سید، علوی، مجوکہ، مغل، منگوانہ، موہانہ، میانہ، میراثی، میو، نائچ، چاہل، چدھڑ، چشتی، چٹھہ، چیمہ، ڈوگر، کاٹل، کھگھہ، گجر، بیگ، ملک، شیخ، چغتائی برادریوں کو
اور تمام چشتی، قادری، سہروردی، نقشبندی، جیلانی، سیفی، رحیمی، جعفری، رفاعی، احمدی، اکبری، شاذلی، دسوقی، عروسی، بکتاشی، عیساوی، خلوتی، تیجانی، ادریسی، مولوی، سنوسی، بودشیشی، بنوری، علاوی، ختمی، خلیلی بھائیوں کو
اور تمام اسلامی ممالک انڈونیشیا، پاکستان، نائجیریا، بنگلہ دیش، مصر، ایران، ترکی، سوڈان، الجزائر، مراکش، عراق، افغانستان، ملائیشیا، ازبکستان، سعودی عرب، یمن، سوریا، قازقستان، نائیجر، بورکینا فاسو، مالی، سینیگال، تیونس، جمہوریہ گنی، صومالیہ، آذربا‏ئیجان، تاجکستان، سیرالیون، لیبیا، اردن، کرغیزستان، ترکمانستان، چاڈ، لبنان، فلسطین، کویت، البانیا، موریطینیہ، عمان، اباضی، کوسووہ، گیمبیا، بحرین، قطر، جبوتی، برونائی، مالدیپ کے باسیوں اور تمام اہلیانِ اسلام کو میری طرف سے دل کی اتھاہ گہرائیوں سے عید الفطر مبارک ہو۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کا یہ دن مبارک کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
⁦✍🏻⁩ محمود ازہر
10 notes · View notes
urduchronicle · 11 months
Text
سپین کے نزدیک تارکین وطن کی مزید 3 کشتیاں لاپتہ، انسانی جانوں کا پیاسا بحر اوقیانوس 300 جانیں نگل گیا
تارکین وطن کی مزید تین کشتیاں سپین کے قناری جزائر کے قریب لاپتہ ہوگئیں، ان کشتیوں میں کم از کم 300 افراد سوار تھے، یہ کشتیاں سینیگال سے روانہ ہوئی تھیں، اس بات کا انکشاف امدادی گروپ واکنگ بارڈرز نے کیا۔ امدادی گروپ واکنگ بارڈرز کے مطابق و کشتیاں 15 دن سے لاپتہ ہیں، ایک میں 63 افراد سوار تھے جبکہ دوسری میں 50 اے 60 افراد سوار تھے، تیسری کشتی 27 جون کو روانہ ہوئی تھی اور اس میں 200 افراد سوار…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdu-poetry-lover · 4 years
Text
Tumblr media
ہاتھ میں ٹوٹا ہوا موبائل پکڑے سینیگال سے تعلق رکھنے والا یہ سیاہ فام شخص انگلینڈ کے فٹبال کلب "لیور پول" کا سٹرائیکر اور دنیا کا بہترین طور پر مانے جانے والا فٹبال پلیئر سادیو مانے (Sadio Mane)ہے۔
فٹبال کھیل کر اس کی سالانہ آمدنی 7.8 ملین ڈالر ( 1ارب 57 کروڑ لگ بھگ)ہے لیکن اس کے پاس ہر ہفتے نئے برانڈ کا موبائل خریدنے کے پیسے نہیں۔کیوں کہ اس نے ایک بار کہا تھا کہ
"مجھے دس فراری کاروں کی کیا ضرورت ہے ؟
دس ہیروں والی گھڑیوں کا کیا کرنا اور دو ہوائی جہاز کیوں لوں۔۔۔؟
ان چیزوں سے مجھے اور دنیا کو کیا ملے گا۔۔۔؟
میں سکول بنواوں گا،ایک فٹبال اسٹیڈیم،لوگوں کو کپڑے،جوتے اور کھانا دوں گا جو غربت کی زندگی بسر کر رہے۔میرے پاس تعلیم نہیں اور نہ ہی کوئی چیز لیکن آج جو کچھ کمایا اس کے لیے فٹبال کا ��کریہ میں اب اپنے لوگوں کی مدد کر سکتا ہوں"۔۔
4 notes · View notes
emergingpakistan · 4 years
Text
صرف سیلوٹ نہیں وائرس سے تحفظ بھی
سب ریاستوں کے لیے عالمی ادارہِ صحت کی بنیادی نصیحت ایک ہی ہے۔ لاک ڈاؤن اور ٹیسٹنگ۔ اگر صرف لاک ڈاؤن ہو تو بھی کام نہیں چلے گا اور لاک ڈاؤن کے بغیر ٹیسٹنگ ہو تو بھی کام نہیں چلے گا۔ مگر ہم جیسے ممالک جن کے پاس وسائل کی چادر بس اتنی ہے کہ منہ ڈھانپیں تو پیر کھلتے ہیں اور پیر ڈھانپیں تو منہ ننگا ہوتا ہے، آخر کیسے لاک ڈاؤن اور عمومی ٹیسٹنگ بیک وقت کر سکتے ہیں ؟ دنیا میں اس وقت روائتی ٹیسٹنگ کٹس محدود تعداد میں ہیں لہذا انھی لوگوں کے ٹیسٹ کے لیے استعمال ہو رہی ہیں جن میں کورونا جیسی علامات پائی جاتی ہیں یا پھر ان کی ٹیسٹنگ ہو رہی ہے جن کے بارے میں شبہہ ہے کہ وہ کسی کورونا زدہ سے براہِ راست رابطے میں رہے ہیں اور وائرس کے ممکنہ کیریر ہو سکتے ہیں۔ پھر ان ٹیسٹوں کے نتائج کے لیے دو تین روز انتظار بھی کرنا پڑتا ہے۔ کیونکہ چند مخصوص لیبارٹریاں ہی یہ ٹیسٹ کر رہی ہیں۔
مگر حوصلہ افزا اطلاع یہ ہے کہ اس وقت پاکستان، امریکا ، جرمنی ، سینیگال ، جاپان سمیت کئی ممالک میں ایسی سستی ٹیسٹنگ کٹس کی تیاری اور بڑے پیمانے پر کم سے کم وقت میں مارکیٹ کرنے کی سرتوڑ کوشش ہو رہی ہے جو اتنی آسان ہوں کہ کوئی بھی مشتبہ شخص شوگر ٹیسٹ کے طرح خود اپنا ٹیسٹ کر سکے اور اس ٹیسٹ کا نتیجہ بھی دس سے پندرہ منٹ میں آ جائے۔ البتہ ایسی ٹیسٹنگ کٹس کی مارکیٹنگ جون جولائی سے پہلے ممکن نہیں۔ مگر کورونا جس رفتار سے پھیل رہا ہے اسے دیکھتے ہوئے جون جولائی کئی برس دور لگ رہا ہے۔ پھر کیا کیا جائے؟ لاک ڈاؤن میں سختی کی جائے اور ان طبقات و گروہوں کی ٹیسٹنگ ترجیحی بنیاد پر کی جائے جو زیادہ خطرے میں ہیں۔ یہ ممکنہ طبقات اور گروہ کون سے ہیں ؟ ہمارے شہروں میں نصف سے زائد آبادی ایک یا دو کمرے کے چھوٹے گھروں ، تنگ گلیوں اور کچی بستیوں میں رہتی ہے اور وہاں کے گھروں میں آباد کنبے اوسطاً چار سے چھ نفوس پر مشتمل ہوتے ہیں۔ اس آبادی کی معیشت روائیتی طور پر کمزور ہے۔ روزمرہ ضروریات میں ہی ساری کمائی پوری ہو جاتی ہے اور صحت و تعلیم جیسی سہولتوں سے استفادے کے لیے ان طبقات کو اپنی دیگر ترجیحات کی جمع تفریق کرنا پڑتی ہے۔ یہ طبقات کسی نہ کسی طور لاک ڈاؤن تو ہو سکتے ہیں مگر ان آبادیوں میں سوشل ڈسٹینسنگ یا سماجی دوری کی برقراری گنجانیت کے سبب ممکن نہیں۔ ان آبادیوں اور محلوں میں زندگی میل جول اور آپسی مدد کی بنیاد پر ہی چلتی ہے۔ گلی یا محلہ وسیع خاندان کی طرح ہوتا ہے چنانچہ ایک دوسرے کے ہاں آنے جانے کی ممانعت نہیں ہوتی۔ 
کوئی فرد یا خاندان دوسرے سے یہ نہیں کہہ سکتا ہے کہ وبا کے زمانے میں آپ میرے گھر نہ آئیں اور خود بھی اپنے گھر میں رہیں اور باقی ہمسائیوں سے صرف واجبی اور ناگزیر میل ملاقات رکھیں۔ شائد پانچ فیصد لوگ یہ بات سمجھ سکیں مگر پچانوے فیصد اسے دل پر لے لیں گے اور خفا ہو جائیں گے۔ لہذا اگر عمومی ٹیسٹنگ شروع ہو تو سب سے پہلے ایسی آبادیاں ہی اس کی مستحق ہیں۔ کیونکہ یہی آبادیاں ہیں جہاں غفلت یا مروت وائرس کو جنگل کی آگ کی طرح پھیلا سکتی ہے۔ مگر اس تناظر میں سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ پاکستان کی بائیس کروڑ میں سے دس کروڑ آبادی بڑے اور چھوٹے شہروں یا قصبوں میں رہ رہی ہے اور ان دس کروڑ میں سے بھی کم از کم چھ کروڑ کی آبادی گنجان کچی بستیوں میں ہے۔
لاک ڈاؤن سے وائرس کی رفتار تو کم ہو سکتی ہے مگر ان آبادیوں میں جنونی ٹیسٹنگ کے بغیر وائرس کی ممکنہ غضب ناکی نہیں روکی جا سکتی۔ یہی آبادیاں ہیں جہاں مزدوروں ، گھروں میں کام کرنے والے ورکرز دیہاڑی دار، خوانچہ فروش اور چھوٹے چھوٹے کاروبار کرنے والے رہتے ہیں۔ وہ محفوظ ہوں گے تب ہی باقی آبادی بھی محفوظ ہو گی۔ خطرے سے دوچار دوسرا اہم طبقہ گلی محلوں ، گھروں اور دفاتر کی صفائی کرنے والے کارکن ہیں۔ ان کی تعداد لاکھوں میں ہے۔بدقسمتی سے ان کی اکثریت ان اقلیتوں پر مشتمل ہے جو پہلے ہی کئی سطحوں پر سماجی تنہائی اور معاشی پستی کا شکار ہیں۔ مگر کام کی اہمیت کے لحاظ سے صفائی کرنے والے کارکن طبی کارکنوں سے کم اہم نہیں۔ 
انھیں بھی دستانوں ، حفاظتی آلات اور امداد کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی اسپتالی کارکنوں کو۔ اگر یہ طبقہ بڑے پیمانے پر وبا کا شکار ہو جائے تو پھر پورے ملک کا صحت و صفائی کا نظام چوپٹ ہو سکتا ہے۔ مگر یہ طبقہ سیاسی و سماجی طور پر بے آواز ہے۔ لہذا ٹیسٹنگ اور حفاظتی سامان کے ضرورت مندوں کی جو بھی فہرست ہے اس میں ایسے بے آواز مگر اہم طبقے کی شمولیت ازبس ضروری ہے۔ تیسرا طبقہ گداگروں کا ہے۔ ان میں سارا سارا دن ادھر سے ادھر ہر شاہراہ اور گلی میں گھومتے پھرتے لاکھوں جوان، بوڑھے ، عورتیں اور بچے سب ہی شامل ہیں۔ٹریفک سگنلز پر بھیک مانگنے پر مجبور خواجہ سرا کی اکثریت بھی اسی طبقے میں شمار ہیں۔ گداگروں میں ذاتی صحت و صفائی کا شعور کم ہوتا ہے۔ اور وبا کے دنوں میں یہ تمام اسباب انھیں ایک ٹائم بم میں تبدیل کر سکتے ہیں۔
لہذا انھیں ایک جگہ ٹک کے بیٹھنے پر مجبور کرنا اور بھکاریت سے عارضی دستبرداری کے بدلے ان کی بنیادی ضروریات پوری کرنا اور ان کی ٹیسٹنگ اور اس ٹیسٹنگ کا فالو اپ ریاست کو درپیش سب سے مشکل چیلنجز میں سے ایک ہے۔ لیکن اگر محفوظ رہنا ہے تو بلی کے گلے میں گھنٹی تو باندھنا ہی پڑے گی۔کوئی نہ کوئی حل تو نکالنا ہی پڑے گا۔ چوتھا طبقہ ٹرانسپورٹ سے متعلق ہے ، ڈرائیور ، کلینرز ، آٹو ورکشاپ میں کام کرنے والے یا پھر ہائی ویز کے ریستورانوں پر رکنے والے اور ان ریستورانوں کا عملہ۔ ان سب کو ترجیحی ٹیسٹنگ درکار ہے۔ ڈرائیورز اور کلینرز بالخصوص مسلسل ایک جگہ سے دوسری جگہ حرکت میں رہتے ہیں۔ ان کا حرکت میں رہنا ہی ملکی معیشت و رسدی ضروریات کی تکمیل کے لیے ناگزیر ہے مگر یہ یقینی بنانا بھی ریاست کی زمہ داری ہے کہ ان کے ساتھ وائرس کم سے کم ٹرانسپورٹ ہو۔
اور سب سے اہم طبقہ نظم و نسق اور عوامی تحفظ سے جڑے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے وہ افسر اور سپاہی ہیں جو اپنے فرائض نبھانے کی مجبوری میں لاک ڈاؤن کروا سکتے ہیں مگر خود لاک ڈاؤن میں نہیں جا سکتے۔ انھیں صرف قومی سیلوٹ کی نہیں سامان اور ترجیحی ٹیسٹنگ کی بھی ضرورت ہے۔ یقیناً پاکستان جیسے ممالک کے لیے ان طبقات کو محفوظ رکھنا خاصا مشکل کام ہے مگر اس مضمون کا مقصد یہ ہے کہ کوئی بھی تدارکی حکمتِ عملی بناتے اور اپناتے اور اس پر عمل کرتے وقت مندرجہ بالا گذارشات دھیان میں رکھی جائیں۔ تب کہیں جا کے لاک ڈاؤن ، سماجی دوری اور ٹیسٹنگ کا مجموعی فائدہ ہو پائے گا۔
وسعت اللہ خان  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
1 note · View note
warraichh · 2 years
Text
*دنیا کے چند منفرد خِطے*
اس دنیا میں سات برِاعظم ہیں۔ لیکن یہ بات تو ہم سب جانتے ہیں اور آج سے نہیں کب سے جانتے ہیں۔ اس میں نئی بات کیا ہے ؟
اس میں ایک چیز ذرا ہٹ کے ہے، وہ یہ کہ جناب ہر برِاعظم میں بہت سے ممالک اور خِطے اپنی جغرافیائی ہیئت، سیاسی و معاشرتی پہچان ، طبعی خدوخال ، قدرتی وسائل کی تقسیم اور منفرد ساخت کی بدولت ایک الگ حیثیت اور شناخت رکھتے ہیں۔ ان ناموں کے پسِ پردہ چند دلچسپ حقائق اور وجوہات ہیں۔ اسی بنیاد پر ان خِطوں کو بین الاقوامی طور پر بھی الگ الگ نام دیئے گئے ہیں جو برِاعظم کے اندر انکی انفرادیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ جاننا چاہیں گے؟؟؟ چلیں شروع کرتے ہیں برِاعظم افریقہ سے۔
٭ برِ اعظم افریقہ :۔ طلسماتی کشِش اور سحر انگیز خوبصورتی کے حامل اس برِ اعظم میں کئی جغرافیائی اور تاریخی علاقے ایسے ہیں جن کو منفرد نام دیئے گئے ہیں، اِن میں سے کچھ انکی شباہت کی وجہ سے ہیں اور کچھ مختلف اشیاء کی تجارت کی بدولت۔
1۔ قرن افریقہ ( Horn of Africa) :۔ مشرق میں برِ اعظم افریقہ کا ایک حصہ سمندر میں بہت دور تک چلا گیا ہے جسے قرنِ افریقہ یا افریقہ کا سینگ کہا جاتا ہے۔ اس نام کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اس کی شکل بالکل گینڈے کے سینگ جیسی ہے۔ اس حِصے کو شمال مشرقی افریقا یا جزیرہ نما صومالیہ بھی کہتے ہیں۔ یہ مشرقی افریقا کا وہ جزیرہ نما ہے جو خلیج عدن کے جنوبی علاقے میں بحیرہ عرب کے ساتھ ساتھ واقع ہے۔ قرن افریقہ کی یہ اصطلاح چار ملکوں ، جبوتی، ایتھوپیا، اریٹریا اور صومالیہ پر مشتمل اس خطے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ یہ علاقہ 2،000،000 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور اس میں 90.2 ملین افراد رہتے ہیں جن میں ایتھوپیا کی 75، صومالیہ 10، اریٹریا 4.5 اور جبوتی کی 0.7 ملین آبادی شامل ہے۔ یہ علاقہ عظیم درز کی تشکیل سے پیدا ہونے والے پہاڑوں پر مشتمل ہے اوردنیا کے گرم اور خشک ترین علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ یہاں کی تاریخ مسلم مسیحی اور قوم پرستوں اور مارکسسٹوں کے درمیان فسادات سے بھری پڑی ہے۔ اس کے علاوہ دیگر ممالک بھی مختلف مسائل سے دوچار رہے ہیں جن میں صومالیہ کی خانہ جنگی اور ایتھوپیا کا قحط شامل ہیں۔ اریٹریا اور جبوتی بھی مختلف تنازعات کا شکار ہیں۔ علاوہ ازیں یہ علاقہ قدرتی آفات کا بھی شکار رہتا ہے جن میں قحط یا سیلاب قابل ذکر ہیں جن سے خصوصاً دیہی علاقے بہت متاثر ہوتے ہیں۔ موغادیشو، ادیس ابابا ، کسمایو،اسمارا اور جبوتی اس خطے کے بڑے شہر ہیں۔ برِاعظم افریقا کا پست ترین مقام، آسل جھیل بھی یہیں واقع ہے۔
2۔ ساحل ( SAHEL) :۔ ساحل ایک نیم صحرائی جغرافیائی پٹی کا نام ہے جو صحرائے صحارا کے جنوب اور سوڈانی گھاس کے میدانوں کے شمال میں واقع ہے ۔ یہ بحرِ اوقیانوس سے بحیرۃ احمر تک پھیلی ہوئی ہے ۔ ساحل عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے کنارہ یہ صحراۓ اعظم کے کنارے واقع ہے اس لیے اسے ساحل اور یہاں رہنے والوں کو ”ساحلی” کہا جاتا ہے ۔یہاں گھاس کے وسیع میدان ہیں۔
ساحل کے علاقے میں شمالی سینیگال، جنوبی موریطانیہ، مالی کا وسطی حِصہ، بروکینا فاسو، الجزائر کا جنوبی سِرّا، نائیجر، شمالی نائیجیریا، وسطی چاڈ، وسطی اور جنوبی سوڈان، اریٹیریا، وسطی افریقا جمہوری، کیمرون اور ایتھوپیا کا شمالی حِصی شامل ہے۔3،053،200 مربع کلومیٹر کے ساتھ افریقا کا یہ سب سے بڑا خِطہ قریبا 14 ممالک تک پھیلا ہے۔ یہ خِطہ ہر سال قحط کا شکار ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہاں غربت بہت زیادہ ہے۔یہ علاقہ وسیع و عریض گھاس کے میدان ، چراگاہوں ، جنگلی جھاڑیوں کے میدان، دلدلی علاقوں اور سبزہ زاروں پر مشتمل ہے ۔ یہاں اوسطا سالانہ 100 سے 600ملی لیٹر بارش ہوتی ہے۔ زیادہ تر لوگ مختلف قبائل کی شکل میں آباد ہیں جو مکتلف ممالک میں بکھرے ہوئے ہیں ۔ ٹمبکٹو، گاؤ، این جمینا، نیامے یہاں کے بڑے شہر ہیں
3۔ غلاموں کا ساحل و ساحلِ مرچ ( Slave coast & Pepper Coast) :
ساحلِ غلاماں یا سلیو کوسٹ ، مغربی افریقا کے کچھ ساحلی علاقوں کا ایک تاریخی نام ہے۔ اس کے نام کی وجہ سولہویں صدی سے انیسویں صدی تک جاری رہنے والی غلاموں کی تجارت ہے ۔ سلیو کوسٹ کی یہ پٹی آج کے نائیجیریا، ٹوگو، بینین، گھانا اور آئیوری کوسٹ کے جنوبی علاقوں پر مشتمل تھی۔
نوآبادیاتی دور میں واقع دیگر قریبی ساحلی خطے بھی اپنی برآمدات کی وجی سے مختلف ناموں سے پہچانے جاتے تھے جیسے سونے کی تجارت والی ساحلی پٹی گولڈ کوسٹ، ہاتھی دانت کی پٹی آئیوری کوسٹ اور کالی مرچ کی تجارتی بیلٹ پیپر کوسٹ (ساحل مرچ) کے نام سے جانی جاتی تھی۔ ان میں ٹوگو، گھانا، آئیوری کوسٹ، لائیبیریا اور سیرالیون کے علاقے شامل تھے۔
٭ برِاعظم ایشیاء :۔ بلحاظ رقبہ یہ دنیا کا سب سے بڑا برِاعظم ہے جہاں دنیا کی ساٹھ فیصد آبادی بستی ہے۔ عام طور پر ماہر ارضیات و طبعی جغرافیہ دان ایشیا اور یورپ کو الگ براعظم تصور نہیں کرتے اور ایک ہی عظیم قطعہ زمین کا حصہ قرار دیتے ہیں۔ لیکن ہم نے تو جب سے ہوش سنبھالا دونوں برِاعظموں کو الگ الگ ہی پایا۔ اس برِاعظم میں بھی بہت سے حصے ایسے ہیں جنکی سیاسی، جغرافیائی اور معاشرتی لحاظ سے ایک الگ شناخت ہے۔
1۔ زرخیز ہلال ( Fertile Crescent) :۔ شروع کرتے ہیں زرخیز ہلال سے۔ زرخیز ہلال مشرق وسطیٰ میں چاند کی شکل کا ایک تاریخی خطہ ہے جو تاریخ کے شاندار دور کا گواہ ہے۔ دنیا کی تاریخ کی چند عظیم ترین تہذیبیں اسی علاقے میں پروان چڑھیں۔ اسی لیے اس علاقے کو “تہذیب کا گہوارہ” یا ”تہزیبوں کا پالنا” بھی کہا جاتا ہے۔
چار عظیم تاریخی دریاؤں، نیل، اردن، فرا�� اور دجلہ کے پانیوں سے سیراب ہونے والا ایشیاء کا یہ زرخیز ترین علاقہ بحیرہ روم کے مشرقی ساحلوں سے صحرائے شام کے شمالی علاقوں اور مابین النہرین ( دجلہ اور فرات کا درمیانی حصہ) سے خلیج فارس تک پھیلا ہوا ہے۔ اس علاقے میں عراق، شام، اُردن ، کویت، مصر، اسرائیل، لبنان، فلسطین (غزہ اور مغربی کنارہ) جنوب مشرقی ترکی اور جنوب مغربی ایران کے چند علاقے شامل ہیں۔ زرخیز ہلال کی یہ اصطلاح بین الاقوامی سیاست میں بھی استعمال کی جاتی ہے۔
دریائے نیل کے طاس کی آبادی 70 ملین، دریائے اردن کے طاس کی تقریباً 20 ملین اور دریائے دجلہ و فرات کے طاس کی 30 ملین ہے، اس طرح زرخیز ہلال کی موجودہ آبادی 120 ملین سے زائد بنتی ہے۔ یعنی یہ مشرق وسطیٰ کی کم از کم ایک تہائی آبادی کا حامل علاقہ ہے۔
یہاں دنیا کے چند قدیم ترین اور اہم شہر واقع ہیں جن میں دمشق، بغداد، قاہرہ، حمص، حلب، یروشلم، غزہ، عمان، بصرہ ، بیروت، تل ابیب اور شامل ہیں۔ برِاعظم ایشیاء کا پست ترین مقام، بحیرہ مردار بھی یہیں واقع ہے۔
2۔ قفقاز ( Caucasus) :۔ قفقاز، یورپ اور ایشیا کی سرحد پر جغرافیائی و سیاسی بنیاد پر مبنی ایک خطہ ہے جسے میں کوہِ قاف بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بحیرہ اسود اور بحیرہ قزوین کے درمیان واقع ایک پٹی ہے- یہاں موجود کوہ ِقاف کا پہاڑی سلسلہ ایشیا اور یورپ کو جدا کرتا ہے۔
یہ علاقہ جنوبی روس، آزربائیجان، آرمینیا اور جارجیا پر مشتمل خوبصورت پہاڑی خِطہ ہے۔ سیاسی اعتبار سے قفقاز کو شمالی اور جنوبی حصوں کے درمیان تقسیم کیا جاتا ہے۔ ابخازیہ اور جنوبی اوسیشیا کی جزوی طور پر تسلیم شُدہ ریاستیں بھی اس علاقے کا حِصہ ہیں۔ ایشیاء اور یورپ کے سنگم پر واقع ہونے کی وجہ سے یہ علاقہ انتہائی درجے کی اہمیت اختیار کر چکا ہے جہاں روس اور امریکا دونوں اپنی برتری چاہتے ہیں۔ باکو، تبلیسی، یراوان اور گروزنی اہم شہر ہیں۔ روس اور جارجیا کی سرحد پر واقع کوہِ البرس، برِاعظم یورپ کا سب سے اونچا مقام ہے۔
3۔ اناطولیہ ( Anatulia) :۔ اناطولیہ ( ایشیائے کوچک ) برِاعظم ایشیاء کے انتہائی مغرب میں واقع ایک جزیرہ نما ہے جسکے شمال میں بحیرہ اسود، جنوب میں بحیرہ روم اور مغرب میں بحیرہ ایجیئن واقع ہے۔ ترک باشندے اسے اناضول یا اناضولو کہتے ہیں۔ ترکی کا بیشتر حصہ اسی جزیرہ نما پر مشتمل ہے۔ جہاں ترک، کرد، عرب، یونانی اور آرمینیا ئی نسل کے لوگ رہتے ہیں۔ اناطولیہ کو لاطینی نام ایشیائے کوچک سے بھی پکارا جاتا ہے۔ ازمیر، انقرہ ،قونیہ اور انطالیہ یہاں کے بڑے شہر ہیں۔
4۔ بحر الکاہل کا حلقئہ آتش ( Pacific Ring of Fire) :۔ یوں تو یہ علاقہ بحر الکاہل کے گرد واقع امریکی و ایشیائی ممالک پر مشتمل ہے لیکن اسکا اہم حِصہ ایشیاء میں واقع ہے۔
حلقہ آتش ایک اصطلاح ہے جو بحر الکاہل کے گرد پھیلے ہوئے آتش فشانوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ یہ آتش فشاں زمین کی پرتوں میں حرکت اور دباؤ کے باعث اکثر پھٹتے رہتے ہیں اس لیے اس حلقے کو حلقۂ آتش کہا جاتا ہے۔ یہ تقریباً 40 ہزار مربع کلو میٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ دنیا کے کل 90 فیصد زلزلے اور بڑے زلزلوں میں سے 80 فیصد اس خطے میں آتے ہیں۔ یہ حلقہ جنوبی بحر الکاہل میں وانواٹو اور نیو کیلیڈونیا کے درمیان اور جزائر سولومن کے کناروں کے ساتھ اور نیو برٹن اور نیو گنی کے درمیان سے گزرتا ہے۔
یہاں واقع اہم ممالک میں چلی، پیرو، گوئیٹے مالا، بیلیز، ایل سلواڈور، میکسیکو، امریکا، کینیڈا،روس، جاپان، تائیوان، فلپائن، انڈونیشیا، پاپوا نیو گنی , ٹونگا اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔ یہ علاقہ بحر الکاہل کے چاروں اطراف میں پھیلا ہے
5۔ ماوراء النہر ( Transoxiana) :۔ ماوراء النہر(نہر یا دریا سے پار کا علاقہ) وسط ایشیا کے ایک علاقے کو کہا جاتا ہے جس میں آج ازبکستان، تاجکستان، جنوبی کیرغیزستان اور جنوب مغربی قازقستان شامل ہیں۔ جغرافیائی طور پر اس کا مطلب آمو دریا اور سیر دریا کے درمیان کا زرخیز علاقہ ہے۔ جہاں پہلے یہ ملک آباد تھا۔ ماوراء النہر کے اہم ترین شہروں میں سمرقند و بخارا، فرغانہ ،اشروسنہ اور ترمذ شامل ہیں۔
پانچ صدیوں تک یہ خطہ ایران اور عالم اسلام کا متمدن ترین خِطہ رہا ہے۔ یہ علاقہ بہت سے مشہور بزرگانِ دین ، علما ،دانشوروں ، درویشوں اور اولیاء اللہ کا مدفن و مسکن رہا۔1917 تا 1989ء تک روسی تسلط میں رہا اور اب وسط ایشییائی ریاستوں کا حصہ ہے۔ فارسی کے معروف شاعر فردوسی کے شاہنامے میں بھی ماوراء النہر کا ذکر ہے۔
٭ برِاعظم یورپ :۔ یوں تو سیاسی، سماجی اور مزہبی طور پر یور�� میں مشرقی اور مغربی حِصوں کی تقسیم بہت گہری ہے لیکن اسکے علاوہ بھی یہاں بہت سے چھوٹے چھوٹے خِطے ہیں جن کہ نہ صرف اپنی الگ حیثیت ہے بلکہ ان ممالک نے الگ صنعتی بلاکس بھی بنا رکھے ہیں۔
1۔ بلقان ( Balkan) :۔ بلقان یا جزیرہ نما بلقان جنوب مشرقی یورپ کا تاریخی و جغرافیائی نام ہے۔ اس علاقے کا رقبہ 5 لاکھ 50 ہزار مربع کلومیٹر اور آبادی تقریبا 55 ملین ہے۔ اس خطے کو یہ نام کوہ بلقان کے مشہور پہاڑی سلسلے پر دیا گیا ہے جو بلغاریہ و سربیا کی سرحد سے لے کر ”بحیرہ اسود” تک پھیلا ہوا ہے ۔ یہاں موجود ممالک کو عموما بلقانی ریاستیں کہا جاتا ہے۔
اسے اکثر جزیرہ نما بلقان بھی کہتے ہیں کیونکہ اس کے تین جانب سمندر ہے جن میں مشرق میں بحیرہ اسود اور جنوب اور مغرب میں بحیرہ روم کی شاخیں (بحیرہ ایڈریاٹک، بحیرہ آیونین، بحیرہ ایجیئن اور بحیرہ مرمرہ) ہیں۔ اسکی شمالی حدود پہ دریائے ڈینیوب اور ساوا بہتے ہیں۔
جنگِ عظیم اول ہی سے اس علاقے کا سیاسی و جغرافیائی حلیہ تبدیل ہوتا رہا ہے۔ خصوصاً سابقہ یوگوسلاویہ کے ٹوٹنے سے بلقانی ریاستوں کی تعداد میں اِضافہ ہوا ہے۔ آج بلقان میں البانیہ، بلغاریہ، بوسنیا ہرزیگوینا ، کوسوو، مقدونیہ، مونٹینیگرو جبکہ کروشیا ، یونان ، اٹلی ، رومانیہ، سربیا اور سلووینیا کے کچھ حِصے شامل ہیں۔
اس علاقے کے بڑے شہروں میں تِرانہ، سرائیوو، ایتھنز، پرسٹینا،بلغراد اور سکو پچی شامل ہیں۔
2۔ اسکینڈےنیویا ( Scandinavia) :۔ شمالی یورپ کے ممالک ڈنمارک، سویڈن، اور ناروے کو مجموعی طور پر اسکینڈے نیویا کہا جاتا ہے۔ جبکہ فِن لینڈ کا کچھ حِصہ اس میں شامل ہے۔ یہ ممالک بشمول شمالی بحر اوقیانوس کا جزیرہ آئس لینڈ ملتی جلتی زبانوں اور ثقافتوں کے حامل ہیں۔
اسکینڈے نیویا کا شمالی اور مغربی حصہ بہت زیادہ کٹا پھٹا اور پہاڑی ہے جبکہ جنوب میں زمین زیادہ ہموار ہے اور گلیشیروں کی بدولت انتہائی زرخیز بھی ہے۔ فن لینڈ، ناروے اور سویڈن کا بیشتر حصہ گھنے جنگلات پر مشتمل ہے۔
آئس لینڈ دنیا کے سب سے زیادہ آتش فشانی علاقوں میں سے ایک ہے۔ اس خِطے کا مجموعی رقبہ 928،057 مربع کلومیٹر اور آبادی 21 ملین کے لگ بھگ ہے۔ یہ دنیا کے وہ علاقے ہیں جہاں کئی کئی مہینے سورج نہیں نکلتا اور زیادہ تر شام کا سا سماں رہتا ہے۔ اوسلو، کوپن ہیگن اور سٹاک ہوم بڑے شہر ہیں۔
3۔ آئیبیریا ( Iberia) :۔ جزیرہ نما آئبیریا یورپ کے انتہائی جنوب مغرب میں واقع ہے۔ یہ یورپ کے تین جزیرہ نماؤں (جزیرہ نما بلقان، جزیرہ نما اٹلی اور جزیرہ نما آئبیریا) میں سے انتہائی جنوب اور مغرب میں واقع آخری جزیرہ نما ہے۔ جنوب اور مشرق میں اس کی سرحدیں بحیرہ روم اور شمال اور مغرب میں بحر اوقیانوس سے ملتی ہیں۔
جزیرے کا بیشتر حِصہ اسپین اور پرتگال کے بیچ تقسیم ہے جبکہ شمال میں انڈورا اور فرانس کے کچھ علاقے اور جنوبی ساحلی کونے پر ”جبرالٹر” واقع ہے۔ 582،000 مربع کلومیٹر رقبے کیساتھ یہ اسکینڈےنیویا کے بعد برِاعظم یورپ کا دوسرا بڑا جزیرہ نما ہے جہاں لگ بھگ 57 ملین لوگ آباد ہیں۔
جزیرہ نما کے شمالی علاقے میں کوہ پائرینیس ہیں جو اسے بقیہ یورپ ملاتے ہیں۔ اس خطے میں یوارپ کے حسین ترین نظارے دیکھے جا سکتے ہیں۔ میڈرڈ، لزبن، بارسلونا، ویلنشیو، قرطبہ، سیویل اور اوپورٹ اہم شہر ہیں۔
4۔ بینیلکس (BENELUX) :۔ بیلجیم، لکسمبرگ اور نیدر لینڈز کے اقتصادی اتحاد کو بینیلکس کہا جاتا ہے۔ یہ لفظ تینوں ممالک کے الفاظ کے پہلے دو حروف جوڑ کر بنایا گیا ہے یعنی بیلجیم کا ، نیدرلینڈ کا ، اور لکسمبرگ کا ۔ ان ممالک کے درمیان اقتصادی اتحاد کا باقاعدہ معاہدہ 1958ء میں طے پایا۔
اس کے علاوہ انہیں زیریں ممالک بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس علاقے کا بیشتر حصہ ہموار اور سطح سمندر سے نیچے واقع ہے۔ خصوصاً نیدر لینڈز، جہاں کا بیشتر حصہ سطح زمین سے بھی نیچے ہے اس لیے ولندیزیوں نے کئی بند تعمیر کیے ہیں تاکہ سیلاب سے بچا جا سکے ۔
بینیلکس ممالک یورپ کے سب سے زیادہ گنجان آباد ممالک ہیں اور یہاں کے لوگوں کا معیار زندگی انتہائی اعلٰی ہے۔ ان ممالک میں 30 ملین سے زائد افراد رہتے ہیں اور ہر 10 میں سے 9 افراد شہر یا قصبے میں رہائش پزیر ہیں۔ دوسری جانب دیہی علاقے بھی انتہائی گنجان آباد ہیں۔ نیدر لینڈز کے شہر ایمسٹرڈم سے بیلجیم کے شہر اینٹورپ تک کارخانوں کا ایک عظیم جال پھیلا ہوا ہے۔ دوسری جانب لکسمبرگ بنکاری کا ایک اہم مرکز ہے اور اس کے دار الحکومت میں دنیا کے کئی اہم بنکوں کے صدر دفاتر ہیں۔ ایمسڑڈیم، روٹرڈیم، لکسمبرگ سٹی، برگِس اور یورپی یونین کا ہیڈ کوارٹر برسلز اسی خِطے کا حِصہ ہیں۔
5۔ بالٹک ریاستیں ( Baltic States) :۔ سابقہ سوویت یونین سے آزاد ہونی والی ریاستوں اسٹونیا، لیٹویا اور لتھووینیا کو مجموعی طور پر بالٹک ریاستیں یا بالٹک اقوام کہا جاتا ہے۔ یہ تینو ں ممالک 1940ء اور 1941ء میں اور 1944ء اور 1945ء سے 1991ء تک سوویت یونین کے قبضے میں رہے۔ یہ تینوں ممالک ”بحیرہ بالٹک” کے مشرقی ساحل پر آباد ہیں جو اس نام کہ وجہ تسمیہ ہے۔ اس خِطے کی آبادی زیادہ نہیں ہے ۔ ریگا، تالین اور ویلنیئس مرکزی شہر ہیں۔
٭ براعظم شمالی و جنوبی امریکا :۔ برِاعظم شمالی و جنوبی امریکا کے زیادہ تر خِطوں کو قدرتی ہیئت اور طبعی خدوخال کی بنیاد پر تقسیم کیا گیا ہے۔ ایسٹ انڈیز کے علاوہ زیادہ تر خِطے دو یا تین ممالک پر ہی مشتمل ہیں ۔
1۔ عظیم جھیلوں کا خِطہ ( Great Lakes Region) :۔ عظیم جھیلوں کا یہ علاقہ شمالی امریکا میں ایک دو قومی خِطہ ہے جو امریکا اور کینیڈا کے درمیان واقع ہے۔ اس میں ریاستہائے متحدہ امریکا کی آٹھ ریاستوں کے علاقے شامل ہیں، جن میں الینوائے، انڈیانا، مشی گن، مینیسوٹا، نیو یارک، اوہائیو، پنسلوانیا اور وسکونسن شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کینیڈا کا صوبہ انٹاریو بھی اس میں شامل ہے۔
یہ علاقہ جھیل مشی گن، جھیل سپیریئر، جھیل آئر، جھیل اونٹاریو اور جھیل ہیورون پر مشتمل ہے جو مختلف چھوٹے بڑے دریاؤں سے منسلک ہیں اور امریکا و کینیڈا کے درمیان سرحد کا کام بھی کرتی ہیں۔ شکاگو ، ڈیٹرائیٹ، ٹورنٹو، اوٹاوہ، ہیملٹن، وینڈسر اور آئر جیسے بڑے شہر اِن جھیلوں کے آس پاس واقع ہیں
2۔ ویسٹ انڈیز (West Indies) :۔ ویسٹ انڈیز یا غرب الہند یا جزائر غرب الہند شمالی بحر اوقیانوس میں کیریبین کا وہ علاقہ ہے جہاں بے شمار جزائر بکھرے ہوئے ہیں یورپی اقوام نے اس علاقے کو برِاعظم ایشیاء کے حِصے ایسٹ انڈیز یا جزائر شرق الہند ( موجودہ انڈونیشیا) سے تفریق کرنے کے لیئے جزائر غرب الہند یا ویسٹ انڈیز کا نام دیا۔
یہ خِطہ ریاستہائے متحدہ امریکا کے جنوبی ساحلوں سے لیکر برِاعظم جنوبی امریکا کی شمالی ساحلی پٹی تک پھیلا ہوا ہے۔ ویسٹ انڈیز میں کیوبا، جمیکا، ہیٹی، ہنڈوراس، ڈومینکن ریپبلک، پورٹو ریکو، جزائر کیمین، بہاماس، اینٹی گوا اینڈ باربوڈا، بارباڈوس، اروبا، ڈومینیکا، گرینیڈا، برٹش ورجن آئی لینڈ، سینٹ لوسیا، سینٹ کیٹز و ناویس اور ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو سمیت متفرق فرانسیسی و امریکی نو آبادیاں شامل ہیں۔ ان میں سب سے بڑا اور مضبوط ملک کیوبا ہے۔ یہ علاقہ کوکونٹ، کافی، پام آئل اور ربڑ کے حوالے سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ کیوبا کو دنیا میں اعلیٰ پائے کے سِگار بنانے کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔
3۔ پیٹا گونیا ( Patagonia) :۔ جنوبی امریکا میں واقع کم آبادی والا یہ خِطہ 297000 مربع میل کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ اس کا جنوبی علاقہ انتہائی خشک اور سرد ہے۔ کوہ انڈیز کے مشرق کی جانب واقع یہ علاقہ دریائے کولوراڈو کے جنوب میں ہے۔ یہ خطہ دو ملکوں ارجنٹائن اور چلی میں پھیلا ہوا ہے۔ سطح مرتفع، گھاس کے میدانوں، صحرا اور بلند پہاڑوں پر مشتمل یہ علاقہ معدنی دولت سے مالا مال ہے۔ کان کنی، ماہی گیری اور شمالی علاقوں میں زراعت کا پیشہ ، یہاں کی اہم صنعتیں ہیں۔ یہاں دنیا میں ” سوڈیم نائیٹریٹ ” کے سب سے بڑے ذخائر پائے جاتے ہیں’ مجموعی رقبہ 1,043,076 متبع کلومیٹر ہے۔
4۔ گیاناز ( The Guyanas) :۔ جنوبی امریکا کے شمال مشرقی ساحلوں پر واقع تین ممالک کو مجموعی طور پر ”گیاناز” کہا جاتا ہے جس میں گیانا، سورینام اور فرانسیسی گیانا شامل ہیں۔ کبھی کبھار یہ اصطلاح پڑوسی ممالک کے چند علاقوں کو شامل کرکے بھی استعمال کی جاتی ہے جن میں وینیزویلا کا خطہ گیانا اور برازیل کا خطہ گیانا شامل ہیں۔ یہاں جارج ٹاؤن اور پیراماریبو شہر واقع ہیں۔
جب وینیزویلا اور برازیل کے علاقوں کو اس تعریف میں شامل کیا جاتا ہے تو اس خطے کی جغرافیائی سرحدیں شمال مشرق میں بحر اوقیانوس، شمال مغرب میں اورینوکو اور جنوب مشرق میں دریائے ایمیزن تک پہنچ جاتی ہیں۔
یہ تو تھے دنیا کے چند مشہور خِطے لیکن ان کے علاوہ بھی بہت سے ایسے علاقے دنیا میں پائے جاتے ہیں جو اپنی وضع قطع میں بالکل مختلف اور بے مثال ہیں۔ ان کو اب آپ نے ڈھونڈنا ہے۔
*ڈاکٹر سید محمد عظیم شاہ بخاری*
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
سینیگال کی مقامی کشتی چین افریقہ تعاون کی علامت بن گئی
سینیگال کی مقامی کشتی چین افریقہ تعاون کی علامت بن گئی
بیجنگ (عکس آن لائن) مغربی افریقی ملک سینیگال میں کشتی کا کھیل مقامی طور پر بہت مقبول ہے۔ تاہم، ایک طویل عرصے سے،مقامی لوگوں کو ملک میں کبھی بھی حقیقی ریسلنگ رنگ دیکھنے کو نہیں ملا۔ 22 جولائی 2018 کو چینی صدر شی جن پھنگ اور سینیگال کے صدرمیکی سال نے مشترکہ طور پر سینیگال کے مسابقتی ریسلنگ رنگ پروجیکٹ کی حوالگی کی تقریب میں شرکت کی۔اتوار کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق یہ مسابقتی ریسلنگ اسٹیڈیم چینی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
معروف فٹ بالر محمد صلاح نسل پرستی کا نیا شکار
معروف فٹ بالر محمد صلاح نسل پرستی کا نیا شکار
مصر نے فیفا کو باضابطہ طور پر سینیگال کے شائقین فٹ بال کے خلاف نسل پرستی اور ہراساں کرنے کی ایک شکایت درج کرائی ہے. برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق مصر کی جانب سے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی ٹیم کو ڈاکار میں شائقین نے نسل پرستی کا نشانہ بنایا اور خوف زدہ کیا۔ ساڈیو مانے کی جیتنے والی شوٹ آؤٹ پنالٹی نے سینیگال کی ورلڈ کپ میں پیش قدمی کو روک دیا تھا، اس شکست پر ڈاکار اسٹیڈیم میں موجود شائقین نے مصری…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes