اردو ادب کے فروغ میں جتنا حصہ غزل کا ہے، کسی اور صنف کا نہیں، افتخار عارف
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام چار روزہ سولہویں عالمی اردوکانفرنس 2023 کے تیسرے روز ”اردو غزل کے مشاہیر“ کے عنوان سے سیشن منعقد کیاگیا، جس کی صدارت معروف شاعر افتخار عارف اور افضال احمد سید نے کی۔
جن مشاہیر پر گفتگو کی گئی ان میں منیر نیازی ، جگر مرادآبادی، ادا جعفری، پروین شاکر، ناصر کاظمی، احمد فراز ، اطہر نفیس، جون ایلیا، شکیل جلالی اور عرفان صدیقی شامل تھے۔
غزل کے ان مشاہیر پر…
View On WordPress
0 notes
دھیان میں آکر بیٹھ گئے ہو 'تم بھی ناں'
مجھے مسلسل دیکھ رہے ہو 'تم بھی ناں'
دے جاتے ہو مجھ کو کتنے رنگ نئے
جیسے پہلی بار ملے ہو 'تم بھی ناں'
ہر منظر میں اب ہم دونوں ہوتے ہیں
مجھ میں ایسے آن بسے ہو 'تم بھی ناں'
عشق نے دونوں کو یوں ہم آمیز کیا
اب تو تم بھی کہہ دیتے ہو 'تم بھی ناں'
خود ہی کہو اب کیسے سنور سکتی ہوں میں
آئینے میں تم ہوتے ہو 'تم بھی ناں'
بن کے ہنسی ان ہونٹوں پہ بھی رہتے ہو
اور اشکوں میں تم بہتے ہو 'تم بھی ناں'
میری بند آنکھیں بھی تم پڑھ لیتے ہو
مجھ کو اتنا جان چکے ہو 'تم بھی ناں'
مانگ رہے ہو رخصت مجھ سے اور خود ہی
ہاتھ میں ہاتھ لئیے بیٹھے ہو 'تم بھی ناں'
ڈاکٹر عنبرین حسیب عنبر
3 notes
·
View notes
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں دو روزہ ”آزادی فیسٹیول“ کا انعقاد
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے پاکستان کے 76ویں جشن آزادی کی مناسبت سے دو روزہ ”آزادی فیسٹیول “ کا شاندار آغاز جون ایلیاءلان میں کیا گیا۔
دو روزہ آزادی فیسٹیول کا آغاز عالمی مشاعرے سے کیاگیا جس میں پاکستان سمیت دنیا بھر کے شعراءاکرام نے ارضِ پاک کی محبت سے سرشار کلام حاضرین کے گوش گزار کیا۔ مشاعرے کی صدارت معروف شاعر انور شعور نے کی جبکہ نظامت کے فرائض عنبرین حسیب عنبر نے انجام دیے۔
اس…
View On WordPress
0 notes
زندگی بھر ایک ہی کار ہنر کرتے رہے
اک گھروندا ریت کا تھا جس کو گھر کرتے رہے
ہم کو بھی معلوم تھا انجام کیا ہوگا مگر
شہر کوفہ کی طرف ہم بھی سفر کرتے رہے
اڑ گئے سارے پرندے موسموں کی چاہ میں
انتظار ان کا مگر بوڑھے شجر کرتے رہے
یوں تو ہم بھی کون سا زندہ رہے اس شہر میں
زندہ ہونے کی اداکاری مگر کرتے رہے
آنکھ رہ تکتی رہی دل اس کو سمجھاتا رہا
اپنا اپنا کام دونوں عمر بھر کرتے رہے
اک نہیں کا خوف تھا سو ہم نے پوچھا ہی نہیں
یاد کیا ہم کو بھی وہ دیوار و در کرتے رہے
عنبرین حسیب عنبر
0 notes