Tumgik
#فری لانسرز
googlynewstv · 29 days
Text
20ہزار 437وی پی این سروس پرووائیڈرز نے رجسٹریشن کروا لی
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کا وی پی این کی وائٹ لسٹنگ کا عمل جاری،20ہزار 437وی پی این سروس پرووائیڈرز نے رجسٹریشن کروا لی۔ پاکستان میں 12 سو 86 وی پی این کمپنیوں نے 19 ہزار 840 وی پی این رجسٹرڈ کروا لئے۔فری لانسرز نے بھی زیر استعمال وی پی این رجسٹرڈ کروانے شروع کردیئے۔136فری لانسرز نے 180 وی پی این کی رجسٹریشن کروا لی۔سافٹ ویئر ہاوسز ایسوسی ایشن پاشا نے بھی 417 وی پی این رجسٹرڈ کروا…
0 notes
urduchronicle · 9 months
Text
نگران وفاقی وزیر عمر سیف نے پے پال کے حوالے سے بڑی خوشخبری دے دی
نگراں حکومت نے فری لانسرز کی دیرینہ مانگ پوری کرتے ہوئے بین الاقوامی گیٹ وے ”پے پال“ کے ذریعے ترسیلات زر کی ترسیل قابل عمل بنانے کا اعلان کیا ہے۔ نگران وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر عمر سیف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی وزارت پاکستان کو ایک ”ٹیک ڈیسٹینیشن“ بنانے کے لیے پے پال کے ذریعے ترسیلات زر کو چینلائز کرنے سمیت اگلے ہفتے کئی ڈیجیٹل اقدامات…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 9 months
Text
برآمدات بڑھانے میں آئی ٹی سیکٹر کی اہمیت
Tumblr media
ملک کو درپیش معاشی بحران سے نکالنے کا واحد حل یہ ہے کہ برآمدات بڑھائی جائیں۔ اس کیلئے جہاں برآمدات میں سب سے زیادہ حصہ ڈالنے والی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو درپیش مشکلات ختم کرنے کی ضرورت ہے وہیں برآمدات میں فوری اضافے کیلئے دیگر شعبوں کی استعداد کار کو بڑھانا بھی ضروری ہے۔ اس حوالے سے آئی ٹی سیکٹر نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس شعبے میں برآمدات بڑھانے کے لامحدود مواقع موجود ہیں جبکہ اس کیلئے ٹیکسٹائل انڈسٹری یا دیگر پیداواری شعبوں کی طرح بہت زیادہ سرمایہ کاری کی بھی ضرورت نہیں۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی آئی ٹی کمپنیاں اور فری لانسرز پہلے ہی بغیر کسی بہت بڑی حکومتی مدد یا تعاون کے عالمی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں۔ تاہم اب یہ ضرورت شدت سے محسوس کی جا رہی ہے کہ اس شعبے کو باقاعدہ ایک انڈسٹری کا درجہ دے کر اس کیلئے درکار "ایکو سسٹم " کو بہتر بنایا جائے۔ اس حوالے سے خوش آئند بات یہ ہے کہ اس وقت نگران وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا قلمدان ڈاکٹر عمر سیف کے پاس ہے جونہ صرف اس شعبے کے پوٹینشل سے آگاہ ہیں بلکہ انہیں اس سیکٹر کو درپیش مسائل کا بھی پوری طرح سےادراک ہے۔ انہوں نے وزارت کا چارج سنبھالنے کے بعد اس سیکٹر کی ترقی کیلئے مختصر عرصے میں گرانقدار اقدامات کئے ہیں۔ 
حال ہی میں انہوں نے حکومت پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے سعودی عرب کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے ہیں جس سے پاکستان کی آئی ٹی کمپنیوں اور سٹارٹ اپس میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ اس ایم او یو کا مقصد مشترکہ منصوبوں، تربیتی پروگراموں اور جدید ٹیکنالوجیز کیلئے انوویشن سینٹرز، سینٹرز آف ایکسیلینس اور یونیورسٹی برانچوں کے ذریعے تحقیق اور جدت کو بڑھانا ہے۔ علاوہ ازیں دونوں ممالک اپنے فائبر آپٹک نیٹ ورکس، ڈیٹا سینٹرز اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ کے رابطے کو بڑھا کر اپنے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو بھی بہتر بنائیں گے۔ اس مفاہمتی یادداشت کے تحت پاکستان اور سعودی عرب ای گورننس، سمارٹ انفراسٹرکچر، ای ہیلتھ، ای ایجوکیشن اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسا کہ آرٹیفشل انٹیلجنس، روبوٹکس، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، ای گیمنگ اور بلاک چین میں بھی تعاون کے راستے کھل گئے ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات تقریباً دوگنا ہو چکی ہیں۔ تاہم گزشتہ چند سال کے اعدادو شمار سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اس شعبے کی ترقی کی شرح میں تسلسل نہیں ہے۔ 
Tumblr media
اس کی بڑی وجہ عالمی سیاسی و معاشی حالات اور پاکستانی حکومتوں کی پالیسیاں ہیں جو آئی ٹی کمپنیوں اور فری لانسرز کے کام کرنے کے ماحول اور مالیاتی معاملات کو براہ راست متاثر کرتی ہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اگر پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کو درپیش بنیادی مسائل حل ہو جائیں تو مختصر عرصےمیں آئی ٹی ایکسپورٹس کو ڈھائی ارب ڈالر سالانہ سے بڑھا کر 15 سے 20 ارب ڈالر سالانہ تک لیجایا جا سکتا ہے۔ آئی ٹی انڈسٹری کی ترقی کیلئے جدید آئی ٹی پارکس اور انکیوبیشن سینٹرز کے قیام کے ساتھ ساتھ ٹیلی کام سروسز کی خدمات میں بہتری اور انٹرنیٹ بینڈوتھ میں اضافہ انتہائی ضروری ہے۔ غیر ملکی آئی ٹی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر راغب کرنے کیلئے جدید تقاضوں اور عالمی معیار کے مطابق ہنر مند افرادی قوت کی تیاری اور بنیادی ڈھانچے کی مسلسل ترقی اور بجلی کی بلاتعطل فراہمی میں بہتری بھی ناگزیر ہے۔ علاوہ ازیں اس شعبے میں پائیدار ترقی کیلئے ضروری ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم دینے والے اداروں کو بین الاقوامی سرٹیفیکیشن کے ساتھ منسلک کیا جائے تاکہ پاکستان میں ٹیکنالوجی پر مبنی مضامین اور خصوصی آئی ٹی مہارت میں اضافہ کیا جا سکے۔ 
اس کے ساتھ ساتھ طویل المدت بنیادوں پر آئی ٹی سیکٹر کو ترقی کے سفر پر گامزن رکھنے کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ سکولوں کی سطح پر طلبہ کو اس اہم شعبے سے روشناس کروایا جائے۔ اس طرح ہمارے پاس نئی نسل کی شکل میں کم عمری سے ہی مضبوط بنیادوں پر استوار افرادی قوت مستقبل کیلئے درکار ٹیلنٹ کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے تیار ہو گی۔ پاکستان کے جغرافیائی حالات اور سماجی روایت کو مدنظر رکھتے ہوئے آئی ٹی کا شعبہ خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ اگر طالبات کی ابتدائی کلاسز سے ہی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کو فوکس کر کے تعلیم وتربیت کی جائے تو مستقبل میں پاکستان کے پاس نہ صرف بہترین آئی ٹی ماہرین کی ایک بڑی کھیپ تیار ہو سکتی ہے بلکہ بہت سی خواتین گھر بیٹھے ہی باعزت روزگار کما کر ملک کی ترقی کے ساتھ ساتھ اپنے گھرانوں کا معیار زندگی بہتر بنانے میں بھی اہم کر دار ادا کر سکیں گی۔ اس طرح نہ صرف اس انڈسٹری میں خواتین کی شمولیت میں اضافہ ہو گا بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کے سافٹ امیج میں بھی بہتری آئے گی۔ 
حکومت کو چاہیے کہ اس سلسلے میں لڑکیوں کیلئے "STEM" تعلیم کی حوصلہ افزائی کرے اور خواتین پر مبنی ٹیک پروگرامز کو ترجیحی بنیادوں پر مالی وسائل فراہم کئے جائیں تاکہ آئی ٹی سیکٹر میں خواتین ورک فورس کی نمائندگی میں اضافہ کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ آئی ٹی کمپنیوں کو صنفی شمولیت کی پالیسیوں، محفوظ نقل و حمل، ڈے کیئر اور پیشہ ورانہ ترقی کے مواقع بہتر بنا کر اس شعبے میں خواتین کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ اس وقت عالمی سطح پر پاکستان ایک جدید ترین آئی ٹی اور ڈیجیٹل خدمات کی فراہمی کے مرکز کے طور پر اپنی ساکھ کو مستحکم کر رہا ہے۔ اس لئے اگر حکومت اس شعبے کے بنیادی ڈھانچے، تعلیم، اور پالیسی سپورٹ پر توجہ مرکوز کرے تو اس شعبے کی عالمی مسابقت کی صلاحیت اور استعداد کو بہتر بنا کر پاکستان کو معاشی طور پر خودمختار بنانے کی جانب اہم پیشرفت کی جا سکتی ہے۔
کاشف اشفاق 
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
gamekai · 2 years
Text
فری لانسرز کے لیے یورپی ملک منتقل ہونے کا موقع -
کرونا وائرس کی وبا نے کام کا منظر نامہ بدل دیا ہے اور اس دوران ملازمین کے گھروں سے کام کرنے کا تجربہ بے حد کامیاب ہوا، جبکہ آن لائن کمانے کا رجحان بھی بڑھ گیا۔ ایسے فری لانسرز کے لیے اب ایک یورپی ملک نے شاندار پیشکش کا اعلان کیا ہے۔ اگر آپ فری لانسر ہیں یا کسی کمپنی کے لیے ورک فرام ہوم کر رہے ہیں تو آپ یورپی ملک اسپین میں اپنے خاندان کے ساتھ منتقل ہو سکتے ہیں۔ اگر آپ اسپین کے نئے ویزا پروگرام…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
htvpakistan · 3 years
Text
فری لانسرز کی آن لائن رجسٹریشن کیلیے پورٹل کا افتتاح کردیا گیا
فری لانسرز کی آن لائن رجسٹریشن کیلیے پورٹل کا افتتاح کردیا گیا
وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کمیونی کیشن سید امین الحق نے فری لانسرز کی آن لائن رجسٹریشن کیلیے بنائے گئے پورٹل کا افتتاح کر دیا ہے۔ فری لانسرز کی آن لائن رجسٹریشن کیلیے بنائے گئے پورٹل کے افتتاح کیلیے تقریب کا انعقاد وزارت آئی ٹی کے ذیلی ادارہ پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بور کے ہیڈ آفس میں ہوا، اس موقع پر سیکریٹری آئی ٹی ڈاکٹر سہیل راجپوت، وزارت آئی ٹی اور پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے سینئر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
breakpoints · 2 years
Text
رہنما فری لانس کامیابی کے لیے مشورے بانٹتے ہیں۔ ایکسپریس ٹریبیون
رہنما فری لانس کامیابی کے لیے مشورے بانٹتے ہیں۔ ایکسپریس ٹریبیون
وبائی مرض نے نہ صرف دنیا بلکہ پاکستان میں بھی فری لانسنگ میں نمایاں اضافہ دیکھا ہے۔ بے روزگاری اور قرنطینہ کے دوران ملازمتیں تلاش کرنے کے تاریک امکانات، بہت سے لوگوں کو نئی مہارتیں سیکھنے اور بالآخر فری لانس پلیٹ فارمز میں شامل ہونے کا باعث بنتے ہیں۔ شہزین صدیقی اور صہیب قریشی کامیاب فری لانسرز ہیں جنہوں نے ورچوئل ادارے شروع کیے ہیں، شہزین اور فیوچر انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے فری لانسنگ، لوگوں کو ہنر…
View On WordPress
0 notes
urdunewspedia · 3 years
Text
فری لانسرز کی آن لائن رجسٹریشن کیلیے پورٹل کا افتتاح کردیا گیا - اردو نیوز پیڈیا
فری لانسرز کی آن لائن رجسٹریشن کیلیے پورٹل کا افتتاح کردیا گیا – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین اسلام آباد: وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کمیونی کیشن سید امین الحق نے فری لانسرز کی آن لائن رجسٹریشن کیلیے بنائے گئے پورٹل کا افتتاح کر دیا ہے۔ فری لانسرز کی آن لائن رجسٹریشن کیلیے بنائے گئے پورٹل کے افتتاح کیلیے تقریب کا انعقاد وزارت آئی ٹی کے ذیلی ادارہ پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بور کے ہیڈ آفس میں ہوا، اس موقع پر سیکریٹری آئی ٹی ڈاکٹر سہیل راجپوت، وزارت آئی ٹی اور…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 1 month
Text
تھائی لینڈ کی نئی ویزا پالیسی جاری کردی گئی
تھائی لینڈ کی نئی ویزا پالیسی جاری کردی گئی اب سیاح  تھائی لینڈ میں زیادہ وقت تک رک کر کام بھی کر سکیں گے۔ تفصیلات کے مطابق تھائی لینڈ کی ویزا سکیم کا مقصد آن لائن گھروں میں کام کرنے والوں کیلئے آسانی پیدا کرنا تھا۔جولوگ آن لائن گھر میں رہ کر کام کرتے ہیں یا فری لانسرز سے پیسے کماتے ہیں۔ انہیں اب ملک میں 180دن تک رہنے کی اجازت دی گئی۔ ڈپٹی ڈائریکٹر قونصلرامور نے کہا کہ 41200ڈی ٹی وی ویزا پہلے…
0 notes
urduchronicle · 10 months
Text
وقت پورا ہوتے ہی میری ٹیم گھر روانہ ہو جائے گی، محسن نقوی
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ وقت مکمل ہونے پر میں اور میری ٹیم اپنے گھر روانہ ہوجائے گی۔ بند روڈ پراجیکٹ کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں نگراں وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ جو بھی اگلا وزیراعلیٰ آئے گا ان شاء اللّٰہ ہم سے بھی بہتر کام کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ فری لانسرز کی انٹرنیشنل سرٹیفکیشن کےلیے پراجیکٹ شروع کردیا ہے۔ حکومت پنجاب 50 سے 60 ڈالر خرچ کرکے فری لانسرز کی  سرٹیفکیشن…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
omega-news · 3 years
Text
وفاقی وزیر آئی ٹی نے ٹک ٹاک پر پابندی کی مخالفت کر دی
وفاقی وزیر آئی ٹی نے ٹک ٹاک پر پابندی کی مخالفت کر دی
وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی(آئی ٹی ) امین الحق نے سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر پابندی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی کسی پابندی کے خلاف ہیں جس سے ترقی کا عمل رکے۔ انہوں نے کہا میری درخواست پر وزیراعظم عمران خان نے موبائل ڈیٹا پر ٹیکس ختم کیا اور اب 5منٹ سے زائد کال پر بھی ٹیکس ختم کرائیں گے۔فری لانسنگ پالیسی حتمی مراحل میں ہے اور پالیسی میں فری لانسرز کو ہر قسم کی سہولیات دی جائیں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
uaekhabarofficial · 4 years
Text
متحدہ عرب امارات کی ملازمتیں طلب میں: صبح 9 بجے سے شام 6 بجے تک دفتری اوقات ماضی کی بات ہو گی
متحدہ عرب امارات کی ملازمتیں طلب میں: صبح 9 بجے سے شام 6 بجے تک دفتری اوقات ماضی کی بات ہو گی
دبئی – متحدہ عرب امارات میں کام کا مستقبل اب صبح 9 بجے سے شام 6 بجے تک کا آفس اوقات نہیں رہے گا ، لیکن کوویڈ 19 کے وباء کے پچھلے حصے میں ٹمٹم معیشت کو بڑے پیمانے پر دھکیل دیا جائے گا ، کیونکہ کمپنیاں تیزی سے فری لانسرز کی خدمات حاصل کرنے کے لئے منصوبوں کی فراہمی اور ان منصوبوں کو بڑھا رہی ہیں۔ انسانی وسائل (ایچ آر) کے شعبے اور تنظیمی مشاورتی فرموں کے سینئر ایگزیکٹوز کے مطابق کارکردگی کا بار۔ ان…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
ijazmilansblog · 4 years
Text
یو ٹیوب، ویب سائیٹ، اورگوگل پر آن لائن کام کے خلاف ایف بی آرمتحرک
 یو ٹیوب، ویب سائیٹ، اورگوگل پر آن لائن کام کے خلاف  ایف بی آرمتحرک
Tumblr media
ایف بی آر کمشنر برائے آف شور ٹیکس اور ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل ٹیکس نے مشترکہ طور پر یو ٹیوب، ویب سائٹ، فری لانسرز اور گوگل انٹرنیٹ پر آن لائن کام کرنے والوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ترجمان کے مطابق آن لائن کام کرنے والے ٹیکس ادا نہیں کرتے۔
امریکی کمپنی پانیئر نے پاکستان میں 60 ارب روپئے 75615 افراد کو مجموعی طور پر ادا کیے ہیں۔ لہذا اس امریکی کمپنی سے رقم وصول کرنے والے 45012 افراد پر ٹیکس عائد ہوتا ہے۔مذکورہ رقم وصول کرنے والوں میں 12 ہزار سے زائد لوگ نان فائلر ہیں۔ اور ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کو نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔
from Blogger https://ift.tt/3vi41Uf via IFTTT
0 notes
breakpoints · 3 years
Text
لاہور میں کام کرنے والے اسٹارٹ اپ COLABS نے سیڈ راؤنڈ میں $3m اکٹھا کیا۔
لاہور میں کام کرنے والے اسٹارٹ اپ COLABS نے سیڈ راؤنڈ میں $3m اکٹھا کیا۔
لاہور میں قائم سٹارٹ اپ COLABS، جو چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں، کاروباری افراد اور فری لانسرز کو کاروبار کی تعمیر اور ترقی کے لیے ایک ٹیک پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے، نے سیڈ راؤنڈ میں $3 ملین اکٹھے کیے ہیں۔ اس راؤنڈ کی قیادت انڈس ویلی کیپیٹل، زین کیپٹل اور فاطمہ گوبی وینچرز نے کی، اسٹارٹ اپ کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ یہ پہلی بار تھا کہ تین سرکردہ پاکستان فوکسڈ…
View On WordPress
0 notes
alphapatterns · 4 years
Link
Tumblr media
سرچ انجن آپٹی مائیزیشن کی کے نظم و نسق یعنی مینیجمنٹ میں ، بذات خود بہت سی سروسز/ چیزیں/عوامل شامل ہیں ، اس لیے ، ضرورت اس بات کی ہے کہ ، جب آپ ڈیجیٹل مارکیٹنگ پراجیکٹ کے اس اہم ترین مرحلے ، یعنی سرچ انجن آپٹی مائیزیشن بارے سوچیں ، اور معاوضوں کا تخمینہ لگائیں تو، ان تمام سروسز کو مد نظر رکھیں جو ، SEO Management کہ زیر سایہ آتی ہیں 
اس میں ویب سائٹ کے ڈھانچے سے لے کر ، اس پر شایع ہونے والے مواد تک کا باریک بینی سے خیال رکھنا پڑتا ہے ، کیوں کہ ، کسی بھی ویب سائٹ کو گوگل کی آنکھوں کا تارا بنانے یعنی آپٹی مائیز کرنے کے لیے ، بہت جتن کرنے پڑتے ہیں،۔ معاوضے کے تخمینہ کے لیے ، عموما پاکستانی فری لانسرز - سوشل میڈیا مارکیٹںگ کے اس مرحلے میں ، فی گھنٹہ چارج کرتے ہیں یعنی باقاعدہ پروفیشنل جو ہوتے ہیں ، ویسے تو ماہانہ پندرہ ہزار سے چالیس ہزار پچاس ہزار والے لوگ/کمپنیاں بھی ہیں ، حتی کہ ، ایک لاکھ روپے ماہانہ پہ بھی ، پاکستان میں ، ایس ای او ، کی جارہی ہے ، اچھی اور بڑی کمپنیوں کی جانب سے ، لیکن ، اس میں بہت تفصیلی سروسز شامل ہوتی ہیں اس میں بہت سارے فیکٹرز دیکھنے پڑتے ہیں ک ہ، سب سے بنیادی تو یہ کہ ، کتنے کی ورڈز کے لیے کرنی ہوگی ، سو ، دو سو ، یا جتنے بھی متعلق کی ورڈز ہوں ، ویب سائٹ کے ان سب کی ، پھر پر بہتر فی گھنٹہ چارج ہے - اب آپ گھنٹوں کا حساب بنا کر ، اس کا ایک ساتھ وصول لیں یا پہلے کچھ ایڈوانس اور بعد میں مکمل ، یہ ترتیب تو آپ کی اپنی ہے بہرحال ، سرچ انجن آپٹی مائیزیشن کا اوسط اور معیاری فی گھنٹہ معاوضہ باہر کا کلائنٹ ہو تو ، چالیس سے پچاس ڈالر سے شروع ہوتا ہے اور دو تین سو ڈالر فی گھنٹہ تک چلا جاتا ہے وہاں کا کلچر اور نفسیات ہی الگ ہے، کام کے معاملے میں ، کیوں کہ ، اکثر پیٹ بھرے ہوتے ہیں تو، زیادہ چوں چاں نہیں کرتے اگر کام ڈھنگ کا مل رہا ہو، ہاں فراڈ وہاں بھی ہے، بہت ہے ، پر، وہاں ، رولز وغیرہ سخت ہیں ، آن لائن کام ہے ، یہاں پاکستان میں ،تو خیر زیادہ تر سوسائٹی / ایسی ہی ہے کہ ، کم سے کم پیسوں میں زیادہ سے زیادہ کام ہوجائے اور اللہ کا نام لے لو ، تو بالکل ہی پیسہ نہ لگے ، خیر پاکستانی ہو تو دو سے تین ہزار فی گھنٹہ بنیادی ترین معاوضہ ہے ، آپ کے تجربے اور کوالٹِی کا معاملہ ہے اور زیادہ سے زیادہ فی گھنٹہ ریٹ بیس سے پچیس ہزار بھی جانا ممکن ہے ، لیکن یہاں ، فی گھنٹے والا کام ، کرتے جان نکلتی ہے ، لوگوں کی ، کیوں کہ ذہنی سست ہیں ، تو زیادہ حساب کتاب کے بجائے ، یک مشت والی کہانی کرنے کی کوشش کرتے ہیں حتی کہ ، کسی کو بار بار کہہ دو کہ ، اتنے گھنٹے لگے ہیں اس کام میں ، یا اتنے گھنٹے لگیں گے ، تو وہ اس بات پر بھی برا مانتا ہے کہ ، گھنٹوں کا حساب کیوں بتا رہا ہے ، خیر ، پاکستانی ہیں -- کیا کہہ سہکتے ہیں ، نارمل سوسائٹی تو ہے نہیں ۔۔ بہرحال ، اگر یہ کام کانٹریکٹرز سے کروایا جا رہا ہو تو پھر معاوضے انہی سے پوچھ کر طے کیے جائیں اور اپنا مارجن رکھ کر کلائنٹ کو بتایا جائے 
اور ہاں ، یہ بتا دوں اس سرچ انجن والے کام میں کچھ اس طرح کا معاملہ ہوتا ہے ویب سائٹ نئی ہے ، تو جی بارہ مہینے بعد رزلٹ آئے گااور اتنے کی ورڈ ہیں یعنی ا��نے پیسے دو گے تو اتنے کی ورڈز پر کام ہوگااور ویب سائٹ اگر پرانی ہے تو چھ سے سات مہینے پھر لگیں گے ، یہ پاکستانی کلائنٹ ، ایک دو مہینے بعد ہی گوگل پر لنک ڈال ڈال کر چیک کرنا شروع کردیتا ہے ، کہ ویب سائٹ گوگل میں نہیں آرہی - خیر -- وہی بات ، پاکستانی ہے ۔۔ سرچ انجن ، ایک لمبا اور مستقل عمل ہے ، جس می بہت سے ابہام اور جزئیات ہیں ، لیکن ، آغاز اس کا ویب سائٹ کے اسٹرکچر/ لے آوٹ / ڈیزائن/ ڈھانچے سے ہی شروع ہوتی ہے ، اس لیے کافی وقت سے ، تھیم/ٹیمپلیٹ بنانے والے ، اب
 SEO Optimized Theme
 کر کے ، چیزیں تیار کرتے ہیں ۔۔ اس کے بعد ، آپ کا ایس ای او مینیجر یہ یقینی بناتا ہے کہ ، ویب سائٹ HTTPS پر موجود ہو ، یہ ایک ، تکنیکی بات ہے ، اس پر تفصیل پھر کبھِی سہی ، یہ گوگل کی فرمائش ہے اس کے بعد آپ ، Google Analytics نامی ٹول کا استعمال کرتے ہوئے ، اپنی ویب سائٹ وہاں جمع کرواتے ہیں مختصرا الفاظ میں یہ آپ کی ویب سائٹ پر آنے والی ہر قسم کی تفصیل کا ریکارڈ مہیا کرتا ہے کتنے لوگ، کتنی دیر کے لیے ، کس ملک سے ، کس پوسٹ پر، آئے اور بہت بہت کچھ بہت ہہی زیادہ گہرائی میں ۔ اب ایس ای او مینیجر ایک اور کام کرتا ہے کہ وہ یہ کہ ، مختلف ٹولز/سافٹ وئیرز/ آن لائن ایپ لی کیشنز کے ذریعے ، ویب سائٹ پر ، وقوع پذیر ہونے والے ، مختلف نوعیت کے پرابلم، خواہ وہ کونٹینٹ کے ہوں ، کوڈ کے ہوں ، یا کسی اور طرح کے ، ان کی مانیٹرنگ اور حساب کتاب کرتا ہے , جانچ پڑتال کرتا ہے ، اور ایسی تمام فہرستیں اپ ڈیٹ رکھتا ہے ، جو کہ رپورٹ بنانے میں استعمال ہوتی ہیں ، وہ سائٹ کا میپ بھی بناتا ہے سائٹ میپ کیا ہوتا ہے ؟ سائٹ میپ ، بنیادی طور پر، ویب کا نقشہ ہوتا ہے کہ ، فلاں ویب پر ، کتنے پیجز کس کس لنک کے ساتھ موجود ہیں یعنی کہاں کلک کر کے کہاں جانا ہے اس کو بھی گوگل کے لحاظ سے ، ہی سیٹ اپ کرنا پڑتا ہے ، یعنی گوگل کے بتائے ہوئے طریقوں پر۔ پھر یہ بھی دیکھنا ایس ای او والے کا کام ہے ک ، سائٹ پر ، مواد کی فراہمی، روانی ، اور کون سا مواد کس طرح شایع کیا جائے ، کن کی ورڈز اور کیسے کیسے ، تخلیقی طریقوں سے ، جس میں کانٹینٹ مارکیٹںگ اور کانٹینٹ بنانے والے کی محنت بھی شامل ہوتی ہے ، کہ ، ویب سائٹ کا باونس ریٹ نہ بڑے باونس ریٹ یعنی جیسا کہ نام سے ظاہر ہے ایک صارف آپ کی ویب پر آیا ، اور بغیر کسی اور صفحے یا لنک پر گئے بغیر ، اس نے کسی بھی وجہ سے ، ویب بند کردی ، ونڈو کلوز کردی ، اسے مواد دلچسپ نہیں لگا ، اس کے کام سے متعلق نہیں تھا، کچھ بھی ہو سکتا ہے ، خیر پاکستان جیسے معاشروں میں جہاں ریڈنگ ریٹ کم ہے ، اور پوری دنیا میں ، ویڈیو کانٹینٹ زیاد دیکھا جاتا ہے ، کیوں کہ ، مطالعہ ، عمومی طور پر کم ہو رہا ہے ،اس وجہ سے بھی بڑا ہی تباہی مواد لکھنا پڑتا ہے تو صارف آتا ہے ، پھر یہ ہے کہ ، پاکستان جیسے معاشروں میں ، عام جنتا کو یہ تک نہیں پتا کہ ، اسے کیا نہیں پتا ، اندھا دھند ہاتھ مارتے ہیں گوگل پر، قوم جنرلی فوکس نہیں ہے ، سرچ کی بھی پراپر تمیز نہیں ہے ، اس لیے ، بھی اس کا نقصان ویب سائٹس کو ہوتا ہے ، لیکن اسے ٹھیک نہیں کرسکتے ، تبلیغ کرنے تو بیٹھے نہیں کہ پاکستانی عوام کو سدھارنے کا "جہنمی فریضہ" خود پر لاگو کر کے ، دنیا برباد کرلیں ۔۔ آخرت تو ویسے بھی ٹھیک رہنی ہے اگر پاکستانیوں سے دور رہیں -- خیر اس کا پھر یہ ہے کہ ، ٹارگٹ آئیڈئنس بہت دیکھ بھال کر ، بنانی پڑتی ہے ، اچھا مال ، مناسب جگہ دکان ، اور ڈھنگ کے کسٹ٘ر ، اور پھر یہ کہ ، ویڈِو آڈیو پر زیادہ فوکس کریں ، مواد تو اس میں بھی لکھ کر ہی ڈالنا ہے آپ نے ، خیر یہ سب فیکٹرز ہیں جن کی وجہ سے باوئنس ریٹ بڑھتا ہے اس میں ویب سائٹ بنانے والے ، لکھنے والے ، چونکہ وہ بھی پاکستانی ہی ہیں تو دماغ ، سننسنی کے علاوہ کم ہی چلتا ہے کلک کر کے دیکھیں کیا ہوگیا سب روپڑے شرمناک کام ہوگیا ایسا کیا کہہ دیا آپ بھی ہاتھ میں پکڑ کر بیٹھ جائیں گے سر اس سے زیادہ ان کا دماغ سوچ سکتا نہیں ، سوچنا چاہتا نہیں ، کیوں کہ ، تخلیقی کام میں ، محنت لگتی ہے ، کلک بیٹ میں ، محض کپڑے اتارنے پڑتے ہیں وہ سب سے آسان ترین کام ہے تو اسی وجہ سے یہاں کے مذہبی چینل میں "ہمبستری کے اسلامی طریقے" سکھانے پر مجبور ہیں کہ مواد بنانے والا ، دیکھنے والا دونوں پاکستانی ہیں پھر ، پورا دیکھ کر نیچے تبلیغ بھی کرتے ہین کہ شرم کرو ایسی وڈیو کیوں بنائی بہرحال ، منافق سوسائٹیاں ایسی ہی ہوتی ہیں کام کی بات یہ ہے کہ اس کچرا سماج میں آپ نے اپنا دھندا کیسے کرنا ہے تو اس کا طریقہ ، جو لوگ اچھا مواد لکھ رہے ہیں جو لوگ اچھا مواد استعمال کرتے ہیں جو لوگ اس کے صارف ہیں ان کو ٹارگٹ کریں ، مانیٹر کریں ، یہ پوری ایک خود سائنس ہے جو کہ کسی مضمون میں
 Niche Research 
کے نام سے لکھ چکا ہوں پھر تاک تاک کر صارف ڈھونڈ کر ، اپنی چیز سے ریلیٹ کرنا ، یہ بھی ایک الگ آرٹ ہے ، جو کہ بہرحال "سات لکھ کر جادو دیکھنے سے " کہیں مشکل اور کہیں زیادہ تخلیقی ہے ، لیکن اس کی بنیاد پر بننے والا صارف بھی میچور ہوتا ہے خیر ، اس پربات پھر کبھی ایس ایی او میں ، یہ سب دیکھنے کے بعد ، ایک انتہائی اہم ترین چیز ویب کے لوڈ ہونے کی رفتار 
google page speed check - light house
 گوگل رینکنگ میں اوپر آنے کے لیے ، اہم ترین فیکٹر ہے پر ظاہر ہے اس کی بات ، ویب بننے اور مواد وغیرہ کے بعد ہی ہوگی ، کیوں کہ، ویب بنے گی تو لوڈنگ کی رفتار چیک کر کے ،اس میں بہتری کی گنجائش نکلے گی اسے روزمرہ بنیادوں پر دیکھتے رہنا پڑتا ہے کہ سکور کیا جا رہا ہے ویب سائٹ کا وغیرہ وغیرہ ایس ای او مینیجر بہت ماہر ہونا چاہئے اس طرح کی بہتریوں کے لیے ، حتی کہ اتنا زیادہ کہ ، اسے کچھ حد تک ، ویب سائٹ کے کوڈ سے بھی آگاہی ہو ، اور وہ اس ب میں ، مناسب تبدیلیاں کر کے ، پیج لوڈ کی رفتار بہتر سے بہتر بنا سکے ، اس لیے بھی آج کل کے دور میں نئے فری لاںسرز کو ویب سائٹ کے ساتھ ساتھ ، سرچ انجن کی بنیادی چیزیں سیکھنے کی ضرورت ہے یا پھر ، سرچ انجن کے ماہر کو ، ویب سائٹ کی بنیادی چیزیں ، تاکہ کام اچھا ہو سکے ۔ 
SEO Manager 2021 اور Content Marketing strategy 2021 
یہ بھی دوہزار انیس سے اب تک چل رہا ہے اور آگے بھی چلے گا کہ ، سرچ انجن کا ماہر مواد لکھنے /بنانے والے کے ساتھ ، مل کر ، کی ورڈ کہاں کہاں ، مناسب ٹارگیٹ نہیں ہوے ، اس پر بھی کام کررہے ہیں ، اور یہ ان کی ذمے داری بن چکا ہے کہ ، وہ ، ویب سائٹ پر ، مناسب اور ضروری عناصر جو کہ سرچ انجن میں بہت زیادہ اہم کردار ادا کرتے ہیں ، وہ ویب سائٹ پر ایسی جگہ موجود ہوں جو آسانی سے قابل رسائی ہو ، نظر آسکے ، گوگل اور لوگوں کو - مثلا رابطے کی معلومات Contanct info وغیرہ اور ایسا تمام مواد جو outdated یعنی فرسودہ ہوچکا ہو یا جو ، ویب سائٹ سے بہت زیادہ مطابقت / موافق نہ ہو یعنی Optimal نہ ہو ، اسے ہٹا دیا جائے ۔ 
ایس ای او کا ماہر ، مارکیٹنگ مینیجر کے ساتھ مل کر ، کی ورڈز کی حکمت عملی بناتا ہے ، کانٹینٹ /مواد کی پلاننگ میں شامل ہوتا ہے ،حتی کہ ، وہ ڈپلی کیٹ مواد ، ہٹانے یا اسے بہتر کر کے دوبارہ لکھنے کا کام بھِی کرسکتا ہے ، حتی کے مواد کی بہتری ، اور معیار کے لیے ، مناسب اقدامات کی تجاویز بھی دے سکتا ہے ۔۔ وہ ویب سائٹ کے مکمل مواد پر نظر رکھتے ہوئے ، کی ورڈز کے مناسب اور بہترین استعمال کو یقینی بناتا ہے ، اور یہ کہ ، تمام تصاویر جو ویب سائٹ پر استعمال ہورہی ہیں ، ان کے نام ، ان کے مناسب ٹیگز، کی ورڈ سے متعلق اور بہت سی تفاصیل ، تصاویر میں بھی ڈالنی ہوتی ہیں ان سب کا خیال رکھنا ، 
اس کے علاوہ ، سرچ انجن آپٹی مائیزیشن کے ماہر یا ایس ای او مینیجر کی ایک ذمے داری یہ بھی ہوتی ہے کہ ، وہ ویب سائٹ کے مختلف صفحات پر اس طرح بہتری لائے کہ ، 
پیج کنورژن Page conversions
 بہتر ہو سکے پیج کنورژن ، سادہ ترین الفاظ میں ، صارف سے، ویب سائٹ کے کسی پیج پر ، کوئی ایکشن ، عمل کروانے کا نام ہے ، خصوصا ایسا کام ، جو ویب سائٹ کے کسی مخصوص پیج ، پوری ویب ، یا کسی ایک پروڈکٹ سروس کو حاصل کرنے کے لیے ، ضروری ہو ، جیسے کہ ، سبسکرائب فارم فل کروانا ، کوئی مضمون ، سوشل میڈیا پر شئیر کروانے کے لیے کہنا ، اور اس پر عمل کے نیتجے میں ، ویب سائٹ پر کوئی سہولت ، مہیا کروانا نیوز لیٹر وغیرہ کے لیے ، ممبر سے فارم فل کروانا کسی مخصوص بٹن پر کلک کروانا
اگر ای کامرس والی ویب سائٹ ہے ، تو ،پھر ، کوئی پروڈکٹ خریدنے جیسا عمل کروانا یہ سب ، آپ کی ویب سائٹ پر 
Page conversions rate
 میں اضافہ کرتا ہے یعنی جتنے لوگ آپ کی ویب سائٹ پر آ کر مذکورہ کاموں میں سے کوئی ایک کام کریں گے ، وہ آپ کی ویب پیج کنورژن ریٹ میں اضافہ کرے گا یہ ویسے لینڈنگ پیج پر کروانا ہوتا ہے
 Landing page conversion 
میں 
Landing page کا مطلب وہ صحفہ ، جس پو ، یورز نے باہر سے آکر ، پہلا نظارہ کیا ہو یعنی اس نے آپ کی سائٹ سے باہر ، کسی اور جگہ آپ کی سائٹ کا لنک دیکھاوہ ہوم پیج کا بھی ہو سکتا ہے ، کسی اور صحفے کا بھی ، 
اسے Lead capture page
 بھی کہہ سکتے ہیں ، جہاں سے آب صارف کو باقاعدہ اپنی طرف لاتے ہیں مذکورہ کاموں میں سے کوئی کام کروا کر یہ کنورژن ریٹ جتنا اچھا ہوگا ، اتنا آپ کو پتا چلے گا کہ آپ کی ویب سائٹ کا ڈیزائن اور مواد کتنا بہتر ہے ، کہ لوگ اس پر آکر وہ سب کررہے ہیں جو اوپر کہا گیا یعنی کام ٹھِیک جا رہا ہے وغیرہ وغیرہ پھر یہ گوگل رینکنگ میں بہت زیادہ اہم کردار ادا کرتا ہے جو ہمارا اصل مقصد ہے ظاہر ہے ، لوگ جا رہے ہیں ویب سائٹ استعمال کررہے ہیں ، مستقلا جا رہے ہیں ٹریفک بن رہا ہے تو گوگل بھِی لفٹ کروانا شروع کرے گا، سرچ انجن پروفیشنلز کی دنیا میں ایک مقولہ ہے کہ گوگل کہتا ہے "ویب سائٹ کے مواد وغیرہ کو ہمارے یعنی سرچ انجن کے لحاظ سے نہیں ، بلکہ لوگوں کے لحاظ سے بہتر بناو، سرچ انجن خود آجائے گا "اس کے ساتھ ساتھ ، ایس ایی او کے دوران ، ایک عمل بہت فائدے مند ثابت ہوتا ہے 
internal link building
 یعنی ویب سائٹ کے موجودہ پیج ، مواد ، ،پوسٹس / تحاریر کو ، انتہائی متعلقہ اور سمجھدار طریقے سے ، ایک دوسرے سے لنک کرنا ، تاکہ یوزر/ صارف ایک کے بعد ایک صفحے /پوسٹ پر گھومتا پھرتا رہے ، یہ بڑا دلچسپ لیکن ذہنی مشق والا کام ہے ، اس میں کانٹینٹ اور ایس ای او دونوں کی مہارت درکار ہے پھر ، آپ ویب سائٹ ، آپ اپنی سائٹ پر
 ٹاپک کلسٹر
 Topic Cluster
 بھی تخلیق کرتے ہیں
 ٹاپک کلسٹر کیا ہوتا ہے ؟ موضوعاتی گچھا ،
 ایک جیسے موضوعات پر ، مختلف تحاریر / مواد/ تصاویر ، جو ایک ہی زمرے میں ڈالے جائیں ، آسان ترین زبان میں ، اسے ، ٹاپک کیٹگری / زمرہ جات/ سیکشن ، کہا جاتا ہے بہت سے بلاگز پر آپ نے �� کیٹگریز دیکھی ہوں گی مثلا اگر خبروں کی ویب سائٹ ہے تو تازہ ترین ، دنیا ، کھیل ، دلچسپ و عجیب وغیرہ بہت سے متعلقہ / ملتے جلتے مضامین کو ، ایک کیٹگری میں رکھنے کے عمل کے ٹاپک کلسٹر بنانا کہتے ہیں ، اس طرح مواد کے نظم و نسق کو برقرار رکھنا ، سرچ انجن آپٹی مائزیشن کے لیے مفید ہوتاہے سرچ انجن کا سادی ترین اصول یاد رکھیں اپنی ویب سائٹ پر ، ڈیٹا/مواد اس طرح ترتیب دیں ، کو لوگ اسے انتہائی آسانی کے ساتھ پڑھ / دیکھ سکیں مکمل نظم و نسق، مناسب کیٹگری ، کی ورڈز relevancy
 فارمیٹ ،
 ہجے /اسپیلنگ
 پیڈنگز لگا لگا کر ،
 bullet points
 میں
 جہاں اہم بات ہو ، اسے بولڈ کردینا وغیرہ وغِرہ مختصر جملے ، کھلے ڈلے پیرا گراف اور بہت سی اییسی چیزیں ، کہ اگر قاری پڑھنے آیا ہے ، تو اسے رسائی آسان ہو ، اور بڑھائی اس سے بھی زیادہ آسان ہو اور سب سے اہم بات، مواد دلچسپ ہونا چاہئے تاکہ قاری ایک کے بعد ایک چیز دیکھتا رہے ، اور مصروف رہے ، اور آپ کی ویب سائٹ ، کی کریڈیبلٹی بڑھتی رہے اب ان تمام سروسز، کو مہیا کرنے والے اور ان تمام سروسز کی تفصیلات آپ نے سمجھ لیں ، اس لیے آب کے لیے ، اب  سرچ انجن آپٹی مائیزیشن کی کوسٹ/معاوضہ نکالنا آسان ہے فارمولا وہی ہے جو مختلف دوسرے مراحل کے درمیان ، گذشتہ قسطوں میں سمجھایا جا چکا ہے کاسٹ + مارک اپ = معاوضہ جو آپ خرچ کررہے ہیں ، اور جو آپ اس سے حاص ل کریں گے ، یہ دونوں چیزیں ملا کر ، آپ کا مکمل معاوضہ ترتیب پاتا ہے ہاں ، اوسطا ، سرچ انجن سروسز کے ریٹ ، فی گھنٹہ کے حساب سے ، ڈھائی تین ہزار فی گھنٹہ ہوتے ہیں یعنی فری لانسر ، کم از کم اتنے چارج کرتا ہے اب یہ آپ کی اس سے ڈِیلنگ ہے کہ ، وہ اپنے تمام گھنٹوں کی مکمل قیمت بتا دے کہ کتنے گھنٹے لگا کر وہ کام کرے گا روز تین گھنٹے کرے گا ، تو مہینے کے کتنے گھنٹے ہوں گے اور پھر ان کو دن میں بدل دیں اور تیس دن میں سات سو بیس گھنٹے ہیں اس کے حساب سے دیکھ لیں یہ آپ کی مرضی ہے اور جو ماہر ہوگا
 وہ سات آٹھ ہزار فی گھنٹہ بھی لے سکتا ہے بڑی کمپنیاں ، تو بہت زیادہ چارج کرلیتی ہیں ، یعنی اگر پاکستان میں کام کرنا ہے تو بیس سے پچیس ہزار روپے مہینہ کم از کم اور اسی ہزار سے لاکھ روپے مہینہ زیادہ سے زیادہ پھر اس میں تجربہ اور ساتھ دی جانے والی سروسز بھی میٹر کررہی ہوتی ہیں ہمارے ہاں ، تیس ہزار سے بھی شروع ہوتا ہے اور پھر مختلف پیکجز ہیں تیس
 چالیس
 ساٹھ
 لاکھ
 ڈیڑھ لاکھ
 روپے مہینہ
 اس میں فرق ، سروسز کا آجاتا ہے جو کہ اوپر بیان کردیا گیا اس میں کوئی سافٹ وئیر کاسٹ شامل نہیں ، یعنی اگر اس کام کے دوران آپ کوئی ایسا سافٹ وئیر یا آن لائن سروس خریدنی پڑے ، اور بہت کام یا اوسط چارج کررہے ہو ، کلائنٹ سے تو ظاہر ہے اس میں پھر ، اس سروس یا سافٹ وئیر لائنس کے پیسے الگ سے ہوں گے ہاں اگر پیکج بڑا ہے ، تو پھر اس میں آپ شامل کرلیں سافٹ وئیر وغیرہ کی رقم وہ اتنا مسئلہ نہیں
 ہاں ، یہ یاد رکھیں ، نئیے سیکھنے والے ، فی گھنٹہ کے حساب سے چارج کریں ، کچھ عرصہ ، خصوصا جب آپ ، ابھی کام بھی سیکھ رہے ہیں ، اور معاوضے طے کرنے کا تجربہ بھی نہیں اس صورت میں ، اپنی محنت کا معاوضہ فی گھنٹہ لیں اس معاملے میں ، کام کی ، جو صورتحال ہے یعنی نتیجہ ، یہ بڑا عجیب ہوتا ہے ، کچھ کسیز میں ، نتیجہ ہفتے کے اندر اندر ملنا شروع ہوجاتا ہے ، اور کچھ میں کافی دیر بعد، تو اس صورت میں ، آپ کے شروع میں لیے گئے فکس ریٹ ، آپ کو گھاٹے کا سودا دے سکتے ہیں ، یا پھر کلائنٹ کی جیب پر بھاری پڑ سکتے ہیں ، اسلیے ، فی گھنٹہ والا حساب کریں شروع میں اس کے ساتھ ہی
 مضامین کے اس سلسلے کا اختتام ہوتا ہے جس کی چودہ اقساط میں ہم نے یہ سمجھا کہ ، ڈیجیٹل مارکٹنگ سروسز کے مراحل کیا کیا ہیں
 یعنی
 سوشل میڈیا مارکیٹنگ
 ویب سائٹ سروسز
 ای میل مارکیٹنگ
 پی پی سی ، Pay Per click services اور
 سرچ انجن آپٹی مائیزشن - SEO Services/Management سے متعلق ، بنیادی تفاصیل ، ان میں آںے والی رکاوٹیں ، معاوضے ، اور کس کام کے کتنے پیسے ، کیوں ہوتے ہیں اور کون کون سے افراد ، / ماہر درکار ہوتے ہیں ، آخری بات یہ کہ ،یہ مرحال ، ایک کے بعد ایک نہیں ، بلکہ ساتھ ساتھ چلتے ہیں متوازی ہیں ، نہ ، کہ پیلے یہ کریں پھر وہ کریں ، یہ اپنا وقت بجٹ اور مہارت دیکھتے ہوئے ایک ساتھ چلانے والا معاملہ ہے ، اور یہی بہتر ہوتاورنہ پھربجٹ وقت اور اپنی مہارت کو دیکھتے ہوئے ، جو بھی ترجیح ہو اسی حساب سے کرلیں کچھ لوگ، ویب سوشل میڈیا ای میل مارکٹنگ جانتے ہیں لیکن سرچ انجن اور پی پی سی نہیں تو وہ کم از کم شروع کی تین تو کریں باقی دو سیکھیں
 کیوں کہ ، آج انٹرنیٹ اور آن لائن کمائی کے لیے ڈیجیٹل مارکٹنگ کے یہ مراحل ، اہم ہیں اوران کا اسکوپ وقتی نہیں ہے ۔۔ ختم شد
0 notes
classyfoxdestiny · 3 years
Text
سود کا بوجھ کم کرنے کے لیے اپنی ٹیکس کی ذمہ داری جلد ادا کریں۔
سود کا بوجھ کم کرنے کے لیے اپنی ٹیکس کی ذمہ داری جلد ادا کریں۔
اگرچہ ٹیکس ریٹرن داخل کرنے کی تاریخ 31 دسمبر تک بڑھا دی گئی ہے ، اگر آپ کی ٹیکس کی ذمہ داری lakh 1 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے تو یہ ہر ماہ 1 فیصد سود حاصل کرے گا۔
اگرچہ انکم ٹیکس ریٹرن داخل کرنے کی آخری تاریخ 31 دسمبر تک بڑھا دی گئی ہے ، ٹیکس دہندگان کو نوٹ کرنا چاہیے کہ اگر ان کی بقیہ ٹیکس کی ذمہ داری lakh 1 لاکھ سے زیادہ ہے اور 31 جولائی تک ادا نہیں کی گئی ہے تو انہیں ہر ماہ 1 فیصد سود ادا کرنا ہوگا۔
ریٹرن داخل کرنے کی آخری تاریخ عام طور پر 31 جولائی 2021 ہوگی۔ یہ ابتدائی طور پر 30 ستمبر تک بڑھا کر اب 31 دسمبر 2021 تک بڑھا دی گئی ہے۔ واپسی مالی سال 2020-21 اور تشخیص سال 2021-22 سے متعلق ہے .
“ٹیکس ریٹرن داخل کرتے وقت ، ہم اپنی ٹیکس کی ذمہ داری کا حساب لگاتے ہیں۔ انکم ٹیکس ایکٹ کے سیکشن 234A کی شق کے مطابق ، ہمارے پری پیڈ ٹیکس جیسے ایڈوانس ٹیکس ، ٹی ڈی ایس وغیرہ کو کاٹنے کے بعد اگر بقایا ٹیکس ₹ 1 لاکھ سے زیادہ ہے اور 31 جولائی تک ادا نہیں کیا جاتا ہے تو اس پر 1 فیصد کا سود ہوتا ہے۔ ٹیکس کی ادائیگی تک ہر مہینے تک ، “ٹیکس بڈی ڈاٹ کام کے بانی سوجیت بنگار نے کہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ٹیکس ریٹرن کی آخری تاریخ 31 دسمبر تک بڑھا دی گئی ہے ، اگر ٹیکس کی ذمہ داری lakh 1 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے ، تو یہ اگست ، ستمبر ، اکتوبر ، نومبر اور دسمبر کے مہینوں کے لیے ہر ایک فیصد سود حاصل کرے گی۔
“عام طور پر تنخواہ دار طبقہ ، فری لانسرز اور پیشہ ور افراد اس دلچسپی سے متاثر ہوں گے۔ اس صورت حال میں ، ٹیکس دہندگان کو فوری طور پر اپنی ٹیکس کی ذمہ داری کا حساب دینا چاہیے اور سیلف اسسمنٹ ٹیکس ادا کرنا چاہیے۔ وہ بعد میں ریٹرن داخل کر سکتے ہیں ، جس کے لیے 31 دسمبر تک کا وقت دستیاب ہے۔
انکم ٹیکس پورٹل میں خرابیوں کی وجہ سے ، کچھ ٹیکس دہندگان کو فوری طور پر ریٹرن داخل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ تاہم ، وہ اپنا ٹیکس ابھی بھیج سکتے ہیں اور بعد کی تاریخ میں ریٹرن داخل کر سکتے ہیں ، کیونکہ 31 دسمبر تک کا وقت دستیاب ہے۔ پہلے ٹیکس ادا کرنے سے سود کا بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی چاہے بعد میں ریٹرن داخل ہو ، آل انڈیا ٹیکس ادا کرنے والوں کا ایک عہدیدار ایسوسی ایشن نے کہا۔
. Source link
0 notes
urdunewspedia · 3 years
Text
یو اے ای کاغیر ملکیوں اور فری لانسرز کے لیے خصوصی ویزے کا اجرا - اردو نیوز پیڈیا
یو اے ای کاغیر ملکیوں اور فری لانسرز کے لیے خصوصی ویزے کا اجرا – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین ابو ظبی: متحدہ عرب امارات نے غیر ملکیوں اور فری لانسرز کے لیے نئی ویزا اسکیم متعارف کروا دی ہے، جس کے ذریعے وہ خود کو اسپانسر کر سکتے ہیں۔ العربیہ نیوز کے مطابق متحدہ عرب امارات نے ملک کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر غیر ملکیوں کے لیے گرین ویزا کے نام سے ایک نئی ویزا اسکیم متعارف کرائی ہے۔ جو کہ ورک پرمٹ اور رہائشی ویزے سے مختلف ہے۔ اس سے قبل غیر ملکیوں کے لیے ملک میں رہنے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes