Tumgik
#اردو ویب سائٹ ایپ
nuktaguidance · 4 months
Text
اسلام ون ایپلی کیشن
اسلام ون ایپلی کیشن پلے سٹور پر ہزاروں اسلامی ایپس موجود ہیں لیکن یہ واحد ایسی ایپ ہے جو مجھے بہت پسند ہے، اور میں بھی ہزاروں لوگوں کو یہ مشورہ دے چکا ہوں کہ اس ایپ کو انسٹال کریں، یہاں تک کہ اپنی اس ویب سائٹ نکتہ گائیڈنس کے علاوہ اپنے یوٹیوب چینل اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے علاوہ میں اپنی ایپس میں بھی اس کا لنک دیتا ہوں۔ اسلام ون ایپلی کیشن کی خوبی یہ ہے کہ اس میں اردو انگلش میں کئی تراجم…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 9 months
Text
آپ اپنے جی میل اکاونٹ کو کس طرح محفوظ بنا سکتے ہیں ؟
Tumblr media
بڑھتے ہوئے سائبر حملوں کی وجہ سے آئے روز لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہیکنگ اور وائرس کی وجہ سے یہ ضروری ہو گیا ہے کہ اپنے اکاؤنٹ کو محفوظ کرنے کے لیے بہتر طریقے اختیار کیے جائیں۔ جی میل کو ہیک کرنے کے لیے ہیکرز کی جانب سے بھی نت نئے طریقے اختیار کیے جا رہے ہیں۔ 
جعلی میلز  بینک یا ٹیکس یا دیگر اداروں کی جانب سے موصول ہونے والی ای میلز کافی اہم ہوتی ہیں جنہیں دیکھ کر صارف بغیر کچھ سوچے سمجھے انہیں ’اوپن‘ کر لیتے ہیں۔ یہی وہ وقت ہوتا ہے جب ان کی ’جی میل‘ ہیک ہو جاتی ہے کیونکہ عام طور پر ہیکرز ایسے ہی طریقے استعمال کرتے ہیں جن پر صارفین کو کوئی شک نہ ہو۔ ہیکرز کی جانب سے ارسال کی جانے والی میلز میں بینک پن کوڈ یا اسی قسم کی دیگر معلومات طلب کی جاتی ہیں جسے دینے کی صورت میں آپ کا اکاؤنٹ غیر محفوظ ہو جاتا ہے۔ ہیکرز عام طور پر ایسے سوفٹ ویئرز استعمال کرتے ہیں جو ہیکنگ کے لیے لنک دیتے ہیں جن کو کلِلک کرتے ہی آپ کی تمام معلومات اور پن کوڈز وغیرہ ہیکر کی دسترس میں چلے جاتے ہیں۔ 
تجارتی معاملات کی ہیکنگ  جعل ساز ہیکرز عام طور پر اپنے شکار کو یہ تاثر دیتے ہیں کہ وہ کسی اہم ادارے کے اعلٰی عہدیدار ہیں اور انہیں فوری طور پر مطلوبہ معلومات درکار ہیں۔ ہیکرز ایسے طریقے اختیار کرتے ہیں کہ عام صارف ان کے چکر میں آجاتے ہیں اور وہ بغیر کچھ سوچے سمجھے انہیں وہ معلومات فراہم کر بیٹھتے ہیں جو کسی صورت میں نہیں دینی چاہییں۔ 
Tumblr media
جی میل کو محفوظ رکھنے کے طریقے  جی میل کو محفوظ رکھنے کے لیے ’گیجٹس ناؤ‘ نامی ویب سائٹ نے اس حوالے سے بعض طریقے بیان کیے ہیں جن پر عمل کرتے ہوئے اپنے جی میل اکاؤنٹ کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔ 
مشکوک میل سے محتاط رہیں کوئی بھی میل کو اوپن کرنے سے قبل اس کا ایڈریس اچھی طرح دیکھ لیں کیونکہ لازمی طور پر کچھ نہ کچھ غلطی ہوتی ہے، کوئی ایک حرف غلط ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس جعل سازی کی نشاندہی کی جاسکتی ہے۔  ممکن ہے کہ سبجیکٹ میں ذاتی معلومات طلب کی گئی ہوں یا ایڈریس میں کوئی لفظ غلط لکھا گیا ہو۔ 
غیرمعروف لِنکس  میل میں موصول ہونے والے ایسے لِنکس جن کے بارے میں آپ واقف نہ ہوں انہیں قطعی طور پر ’اوپن‘ نہ کریں۔ 
یقین دہانی کر لیں  ڈبل ویریفیکیشن یعنی اس امر کی تصدیق کر لیں کہ ارسال کی گئی ای میل درست ہے یا ہیکر کی جانب سے بھیجی گئی ہے۔ موبائل پر موجود سیفٹی ایپ کے ذریعے اسے چیک کیا جاسکتا ہے۔
بشکریہ اردو نیوز
0 notes
gamekai · 2 years
Text
عرب امارات میں سیاحتی اور وزٹ ویزے کے لیے ایک اور سہولت -
ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں سیاحتی اور وزٹ ویزے کی آن لائن توسیع کی سہولت فراہم کردی گئی ہے، کارروائی کی درخواست دینے کے لیے 5 شرائط پوری کرنی ہوں گی۔ اردو نیوز کے مطابق متحدہ عرب امارات میں قومی شناخت، شہریت، کسٹم اور پورٹس سیکیورٹی کے وفاقی ادارے نے سیاحتی اور وزٹ ویزوں کی آن لائن توسیع کی سہولت فراہم کی ہے۔ وفاقی ادارے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسمارٹ ایپ اور ادارے کی ویب سائٹ کے ذریعے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
minhajbooks · 2 years
Text
Tumblr media
🔰 بچوں کا استحصال (ایک معاشرتی المیہ)
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اپنی اس کتاب میں بچوں کے استحصال اور ان سے قطع تعلقی کے معاشرتی اَلمیے پر بحث کرتے ہوئے باور کرایا ہے کہ اگر اِس رویے کے قلع قمع کے لیے مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو اِس کے اَثرات و مضمرات بنی نوع انسان کے لیے نہایت بھیانک اور تباہ کُن ہوں گے۔
اس کتاب کے مطالعے سے آپ جان سکیں گے کہ:
🔹 بچوں کا استحصال اور ان سے مشقت لینا محض معاشرتی المیہ ہے یا قومی اور ملی نقصان بھی؟ 🔹 بچوں سے لاپرواہی اور بے التفاتی پر مبنی رویوں کے بھیانک نتائج کیا ہونگے؟ 🔹 بچوں سے دست برداری کے پس پردہ اسباب و محرکات کیا ہیں؟ 🔹 معاشرتی بے حسی اور سنگدلی کے شکار بچوں کا مستقبل کیا ہے؟ 🔹 جدید دور میں بچوں پر جبروتشدد کی نئی نئی صورتیں کیا ہیں؟ 🔹 بچوں کو مذہب کے نام پر کس طرح استعمال کیا جاتا ہے؟ 🔹 بچوں کی سمگلنگ کی روک تھام کیلئے کن اقدامات کی ضرورت ہے؟ 🔹 نونہالان قوم کی نگہداشت و تربیت کے اصول کیا ہیں؟ 🔹 بچوں کی نگہداشت و تحفظ کے بارے میں مغرب کا طرز عمل کیا ہے؟ 🔹 بچوں کی نگہداشت و تحفظ کے بارے میں اسلامی تعلیمات کیا ہیں؟ 🔹 اسلام تعلیم اطفال کے بارے میں کیا احکامات دیتا ہے؟
مصنف : ڈاکٹر حسین محی الدین قادری زبان : اردو صفحات : 144 قیمت : 120 روپے
📧 خریداری کیلئے رابطہ کریں https://wa.me/923097417163
🌐 ویب سائٹ https://www.minhajbooks.com/urdu/book/219/Child-Abandonment-A-Social-Tragedy
📲 موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کریں https://get.minhajbooks.com
0 notes
azharniaz · 2 years
Text
پلیز ڈاون لوڈ اردو ویب سائٹ ایپ
پلیز ڈاون لوڈ اردو ویب سائٹ ایپ
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduclassic · 4 years
Text
ابنِ صفی کی عمران سیریز اب ریڈیو ڈرامے کی شکل میں
برِ صغیرِ پاک و ہند کے سِرّی ادب میں اگر کوئی نام عالمی سطح پر پیش کیا جا سکتا ہے تو وہ بلاشبہ اسرار احمد المعروف ابنِ صفی کے علاوہ کوئی دوسرا ہو ہی نہیں سکتا۔ ابنِ صفی جن کا دعویٰ تھا کہ ان کی کہانیوں کی لائبریری میں کوئی جگہ نہیں کیونکہ ان کی کتابیں لوگ بیڈ روم میں پڑھتے ہیں۔ ابنِ صفی نے جاسوسی ادب میں 'جاسوسی دنیا' اور 'عمران سیریز' کے نام سے جو سلسلے شروع کیے، وہ آج بھی جاری ہیں اور ان کے تخلیق کردہ کرداروں کو چُرا کر درجنوں مصنف آج بھی لکھ رہے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ الہ آباد میں ہونے والی ایک ادبی بیٹھک میں تکرار جاری تھی کہ کیا فحش گوئی کے بنا بھی فکشن کی تخلیق ممکن ہے؟ اس چیلنج کو ایک نوجوان اسرار احمد نے قبول کیا جسے آج ہم ابن صفی کے نام سے جانتے ہیں۔ ان کا پہلا ناول ’دلیر مجرم‘ تھا اور وہ اس وقت بھارت میں مقیم تھے۔ بعد ازاں وہ پاکستان منتقل ہو گئے۔
تاہم اس ڈیجیٹل دور میں ابن صفی کے صاحبزادے اور ان کے کچھ مداحوں نے ابن صفی کے ناولوں کو ریڈیو ڈرامے کی شکل میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے کا پہلا ناول اب انٹرنیٹ پر مہیا کر دیا گیا ہے۔ اس کی ایک ویب ایپلیکیشن بھی جاری کی گئی ہے، جو https://purasrar.app پر دستیاب ہے۔ اس معاملے کے پس منظر کے حوالے سے ابنِ صفی کے صاحبزادے احمد صفی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ گذشتہ سال امریکہ کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا برکلی میں ان کے والد کے اعزاز میں ایک تقریب منعقد کی گئی تھی جس میں ان کی بھانجی شیما صدیقی بھی شریک تھیں۔ شیما صدیقی بچپن ہی سے پاکستان سے باہر سکونت پذیر رہی ہیں جس کی وجہ سے وہ اردو نہیں پڑھ سکتیں البتہ بول اور سمجھ لیتی ہیں۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا برکلی میں اپنے نانا کے کام کی پذیرائی دیکھ کر انہوں نے خیال پیش کیا کہ مغربی دنیا میں بسنے والے ان جیسے نوجوانوں کے لیے ان ناولوں کو صوتی شکل میں پیش کیا جانا ضروری ہے کیونکہ ابن صفی کے ناول پی ڈی ایف کی شکل میں ویب سائٹ پر پہلے ہی موجود ہیں۔
دوسری جانب زین مکھی نے ان سے رابطہ کیا جو خود ایک پروڈیوسر ہیں۔ ابتدائی طور پر خیال یہ تھا کہ ان ناولوں کو صوتی انداز میں پیش کیا جائے گا، یعنی ایک آواز جو پورا ناول مِن و عَن پڑھا کرے گی۔ تاہم کافی غور و خوض کے بعد یہ فیصلہ ہوا کہ ان ناولوں کو ڈرامائی تشکیل دی جائے گی جس میں ہر کردار کی علیحدہ آواز ہو گی۔  ایک سوال کے جواب میں احمد صفی کا کہنا تھا کہ یہ خیال غلط ہے کہ ان کے والد ابنِ صفی اپنی کرداروں کو پردے پر دکھانے کے خلاف تھے۔ انہوں نے بتایا کہ 1977 میں پی ٹی وی کے لیے عمران سیریز کی عکس بندی بھی ہوئی تھی اور علی عمران کا کردار محمد قوی ادا کر رہے تھے، تاہم اسی دوران مارشل لا لگ گیا اور پی ٹی وی کی ادارتی پالیسی بدل گئی جس کے بعد وہ ڈراما کبھی نشر ہی نہیں ہوا۔
اس ضمن میں ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران سیریز پر فلم بنانے کا خیال بھی پیش کیا جاچکا ہے اور اس پر کام ہو رہا ہے، ممکن ہے کہ جلد ہی اس سلسلے میں بھی کوئی اچھی خبر مل جائے۔ احمد صفی نے کہا کہ عمران سیریز اور جاسوسی دنیا میں سے کس کو چننا ہے اس کا انتخاب بھی مشکل تھا مگر قرعہ فال عمران سیریز کے نام نکلا اور اس بابت انہوں نے خرم علی شفیق کی مدد طلب کی جو ابن صفی پر لکھی گئی تین کتابوں کے مصنف ہیں۔ خرم علی شفیق نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے ڈرامائی تشکیل کرتے ہوئے ابن صفی کے تحریر کردہ جملے ہرگز تبدیل نہیں کیے، صرف کچھ پہلوؤں کو نمایاں کرنے کے لیے ضروری اضافہ کیا ہے۔ وہ بھی صرف اس حد تک جہاں سمجھانے کے لیے ضروری تھا، جیسے ایکشن سین، ایک سین سے دوسرے سین میں جاتے ہوئے۔
ابن صفی پر مہارت رکھنے والے خرم علی شفیق کا کہنا تھا کہ انہیں سب سے زیادہ مشکل ان جگہوں پر آئی جہاں مکالمے نہیں تھے اور صرف ایکشن تھا۔ ابن صفی کے ناول کی صوتی ڈرامے میں تشکیل کے اس عمل کی ذمہ داری زین مکھی کی ہے جو اس کے پروڈیوسر بھی ہیں۔  زین مکھی نے اس سلسلے میں بتایا: ’اگر دیکھا جائے تو علی عمران ایک بہت بڑا اور انتہائی دلچسپ کردار ہے۔ جیسے وہ شراب و دیگر خرافات سے دور رہتا ہے، انتہائی معصوم اور کھلنڈرا نظر آتا ہے مگر صورتِ حال کے مطابق پینترا بھی بدلتا ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ’آڈیو سٹوریز‘ پر بہت کام ہو رہا ہے اور وہ بھی اسی سلسلے میں کام کرنا چاہتے تھے۔ ابتدائی طور پر ان ناولوں کو مختلف ایف ایم ریڈیو چینلز پر نشر کرنا تھا، تاہم لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ مؤخر ہوا اور اسی دوران انہیں ایپ بنانے کا خیال آیا۔
زین مکھی نے بتایا کہ عمران سیریز کے ہر ناول کی چار اقساط ہیں اور ہر قسط کا دورانیہ 15 سے 20 منٹ کا ہے۔ اس طرح 12 ناولوں کا ایک سیزن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بالترتیب اب تک پانچ ناولوں کو آڈیو ڈرامے کی شکل دے چکے ہیں جن میں ’خوفناک عمارت‘، ’چٹانوں میں فائر‘، ’پراسرار چیخیں‘، ’بھیانک آدمی‘ اور ’جہنم کی رقاصہ‘ شامل ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس ایپ پر ہر صارف اپنی پسند کا ناول صرف ایک بار خرید کر بار بار سن سکتا ہے۔ زین مکھی نے مزید بتایا کہ ان ناولوں کو ریڈیائی ڈرامے میں ڈھالنے کے لیے ہدایات شمشاد علی خان نے دی ہیں اور انہوں نے اس میں انسپکٹر فیاض کا کردار بطور صداکار بھی ادا کیا ہے۔ شمشاد علی خان نے اس ضمن میں ہمیں بتایا کہ چونکہ وہ ایک طویل عرصے سے ریڈیو سے منسلک رہے ہیں اور اس کام کے لیے ایک تجربے کار شخص کی ضرورت تھی اس لیے نگاہِ انتخاب ان پر ٹھہری، اگرچہ وہ ابتدائی طور پر اس میں بطور ہدایت کار شامل نہیں ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر جب جاسوسی دنیا کو صوتی ڈرامے میں ڈھالنے کا فیصلہ ہوا تھا تو انہیں کرنل فریدی کا کردار ملا تھا مگر بعد میں فیصلہ عمران سیریز کے حق میں ہو گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں کاسٹنگ ان کے مشورے سے کی گئی ہے اور علی عمران کی آواز کے لیے ریڈیو پاکستان کے ایک پروڈیوسر باسط فریاد کو منتخب کیا گیا ہے۔ 32 سالہ باسط فریاد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ اپنے گھر میں ابن صفی کی کتابیں دیکھتے تھے مگر پڑھنا بعد میں شروع کیا اور یوں دلچسپی کا سامان ہو گیا۔ باسط فریاد نے بتایا کہ ان کی آواز پاکستان کے متعدد نجی چینلز میں بطور وائس اوور آرٹسٹ استعمال کی جات�� ہے جن میں کئی ڈرامے بھی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب انہیں ایک بار کردار سمجھ میں آگیا تو پھر کوئی مشکل پیش نہیں آئی اور انہیں خاص کر اس وقت بہت مزہ آتا ہے جب علی عمران کا کردار مضحکہ خیز حرکتیں کرتا کرتا اچانک تفتیشی موڈ میں آجاتا ہے۔ عمران سیریز میں مشہور کردار روشی کی آواز ربیعہ کرن کی ہے جو ایک نجی چینل سے وابستہ ہیں۔ ربیعہ نے بتایا کہ پہلے پہل جب انہیں یہ کردار ملا تو انہوں نے منع کیا تھا کیوںکہ وہ ایک کل وقتی ملازمت بھی کرتی ہیں تاہم ایک ساتھی دوست کے اصرار پر انہوں نے آڈیشن دینے کے لیے جب سکرپٹ پڑھا تو بہت مزہ آیا اور اب وہ ریکارڈنگ کے لیے اپنے کام سے چھٹی بھی کر لیتی ہیں۔ روشی کا کردار اگرچہ ایک اینگلو برمیز کا ہے تاہم انہوں نے اس میں اردو ہی بولی ہے اور اس سلسلے میں ان کا کہنا تھا کہ ہدایت کار کی جانب سے تلفظ اور ادائیگی پر بہت زیادہ دھیان دیا جارہا ہے جس سے اس عمل میں کافی وقت لگتا ہے۔ پروڈیوسر زین مکھی نے بتایا کہ ان کی ایپ اس وقت ویب ایپلیکیشن کے طور پر موجود ہے اور بہت جلد ہی یہ گوگل پلے سٹور اور ایپل ایپ سٹور سمیت دیگر پلیٹ فارمز پر بھی دستیاب ہو گی۔
حسن کاظمی صحافی 
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
13 notes · View notes
risingpakistan · 5 years
Text
کورونا آپ سے زیادہ سیانا ہے
عالمی ادارہِ صحت نے کورونا کو پہلی مرتبہ عالمی وبا کا درجہ دے دیا ہے۔ اس سے قبل قرونِ وسطی میں پھیلنے والے یورپی طاعون سے لے کر پہلی عالمی جنگ کے بعد پھیلنے والے سپینشن فلو تک کسی کو یہ درجہ نہیں ملا۔ کیونکہ ان وباؤں میں بھلے لاکھوں اموات ہوئی ہوں مگر یہ وبائیں کسی ایک یا دو براعظموں تک محدود رہیں البتہ کرونا پہلا وائرس ہے جس نے سب سرحدی، نسلی، ایرانی تورانی عربی عجمی ملحد مسلمان حدیں پار کر لیں۔ تیز رفتاری کا یہ عالم ہے کہ اس وقت جب میں یہ مضمون لکھ رہا ہوں تو کرونا 114 ممالک میں پھیل چکا ہے۔ ممکن ہے جب آپ یہ مضمون پڑھیں تب تک یہ ایک سو بیس ممالک تک پہنچ چکا ہو، اور اقوامِ متحدہ کے رکن ممالک کی تعداد ویسے ایک سو چھیانوے تک ہے۔
دنیا میں تو کورونا وائرس ایک انسان سے دوسرے کو لگ رہا ہے پر اپنے برِصغیر میں یہ وائرس وٹس ایپ، فیس بک، ٹوئٹر اور یو ٹیوب کے ذریعے پھیل رہا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک اور عالمی فلاحی تنظیمیں کورونا وائرس کو سمجھنے کے لیے کروڑوں ڈالر مختص کر چکے ہیں اور چوٹی کی طبی لیبارٹریاں چین سے امریکہ تک اس وائرس کا توڑ کرنے کے لیے دن رات ایک کر رہی ہیں۔ ان کے مابین تحقیقی دوڑ لگی ہوئی ہے مگر جنوبی ایشیا میں اگرچہ کورونا وائرس کے متاثرین کی سرکاری تعداد اب تک سو سے نیچے ہے پر ویدوں، حکیموں، ٹوٹکے بازوں اور کورونا سے بچاؤ کروانے والے پیروں فقیروں کالے جادو کے انسدادیوں اور راہ چلتے مشورہ دینے والوں کی تعداد ڈیڑھ ارب سے بھی اوپر نکل گئی ہے۔
کسی نے فیس بک پر پہلا دیواری اشتہار بھی ڈال دیا ہے ’پریشان کیوں؟ عامل ٹیکم داس، زیرو تین سو دو چار سو بیس زیرو چار سو بیس پر فوراً رابطہ کریں۔ تعلقات میں ناچاقی نیز کورونا وائرس کا تسلی بخش علاج۔ پہلے صحت بعد میں فیس۔‘ میں اس بارے میں بالکل بھی محوِ حیرت نہیں۔ کیوں جس معاشرے میں کینسر اور ایڈز کا علاج جھاڑ پھونک سے اور شوگر کا علاج دو چمچ چینی صبح شام پھانکنے کے مشورے سے ہو رہا ہو اور دل کی رگیں بائی پاس کے بجائے لہسن اور شہد اور کلونجی کے آمیزے سے کھولنے کے دعوے ہو رہے ہوں، وہاں اگر کورونا وائرس سے بچنے کے لیے گائے کا پیشاب وغیرہ پینے، گوبر منہ پر ملنے، یا ابلتے ہوئے گرم پانی سے حلق تر کرتے رہنے یا وائرس کو خودکشی پر مجبور کرنے کے لیے کچا لہسن کھانے کی صلاح نہ صرف دی جا رہی ہو بلکہ لاکھوں کی تعداد میں فارورڈ بھی کی جا رہی تو ایسے لوگوں کا کورونا وائرس کیا کوئی بھی کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔
مگر سب سے خراب یہ ہو رہا ہے کہ یار لوگ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ڈبلیو ایچ او یا یونسیف کے نام سے انگریزی میں پریس ریلیز کی طرز پر گمراہ کن مشورے لکھ لکھ کے پھیلا رہے ہیں اور لوگ باگ اپنی عقل کھجانے یا ان میسیجز کو ڈیلیٹ کرنے کے بجائے دکھی انسانیت کی خدمت کے خیال سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ ایسے موقع پر میڈیا کا فرض بنتا ہے کہ وہ لوگوں میں آگہی پیدا کرے، پر میڈیا خود ہر خبر کا پوسٹ آفس بننے کے بجائے ٹھیک طرح سے آگاہ ہو گا، تو یہ کام کرے گا نا۔ اسے تو بریکنگ نیوز کا وائرس چپکا پڑا ہے۔ کوئی اس پر دھیان دینے کو تیار نہیں اس وائرس سے بچنے کا ایک ہی طریقہ ہے، احتیاط! جنہیں خشک کے بجائے بلغمی کھانسی ہو رہی ہے وہ بطور احتیاط ماسک استعمال کریں۔ ایک دوسرے سے تین چار فٹ کے فاصلے سے بات کریں۔
بخار، کھانسی یا سینے کا انفیکشن ہو تو اپنا معالج خود بننے کے بجائے کسی اصلی ڈاکٹر کو دکھائیں۔ پانی عام دنوں میں بھی زیادہ پینا چاہیے، اب بھی زیادہ پئیں۔ آس پاس کچرہ نہ جمع ہونے دیں۔ ہاتھ باقاعدگی سے صابن سے پہلے بھی اچھی طرح دھونے چاہیں، اب زیادہ دھوئیں۔ نلکے سے آنے والے پانی پر اعتبار نہیں تو اس میں تھوڑا سا آفٹر شیو لوشن یا ایلووارا ( گوار پاٹھا ) کا جوس ملا کر ہاتھ دھونے کے لیے رکھ چھوڑیں۔ ماسک نہیں ہے تو گھر کی مشین پر دو سلائیاں مار کے خود ماسک سی لیں ۔ ویسے آپ کی بیگم ، والدہ، بہن، خالہ، پھوپھی کو معلوم ہے کہ ماسک کیسے سلتا ہے۔ ان سے پوچھ لیں۔ اور بلاوجہ دفتر یا گھر سے باہر نہ نکلیں۔ اس احتیاط سے یار دوست بھلے خوش نہ رہیں مگر بیوی بچے ضرور خوش ہوں گے۔
اور سب سے اہم بات یہ کہ اپنے موبائل فون پر موصول ہونے والے کورونا وائرس سے متعلق سب روحانی، حکیمی، جدی پشتی ٹوٹکے ڈیلیٹ کر دیں۔ جن کے پاس انٹرنیٹ ہے وہ صرف ڈبلیو ایچ او یا کسی ذمہ دار سرکاری و غیر سرکاری صحت تنظیم کی ویب سائٹ پر جائیں۔ وہاں سب احتیاط اور پرہیز لکھے ہوئے ہیں۔ اپنی سیان پتی استعمال نہ کریں، آپ کورونا سے زیادہ سیانے نہیں ہیں۔
وسعت اللہ خان  
بشکریہ اردو نیوز
1 note · View note
urdunewspedia · 3 years
Text
واٹس ایپ نے نیا سکیورٹی فیچر متعارف کرا دیا - اردو نیوز پیڈیا
واٹس ایپ نے نیا سکیورٹی فیچر متعارف کرا دیا – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین سان فرانسسكو: پیغام رسانی کی سب سے بڑی ایپلیکیشن واٹس ایپ نے ویب سائٹ سکیورٹی کمپنی کلاؤڈ فلیر کے تعاون سے ایپ میں سکیورٹی کے لیے نیا فیچر متعارف کرا دیا ہے۔ واٹس ایپ کے فیچرز اور اپڈیٹ پر نظر رکھنے والے ادارے ڈبلیو اے بیٹا انفو کے مطابق واٹس ایپ کا نیا فیچر ’’کوڈ ویری فائی‘‘ کے نام سے ہے جو بنیادی طور ایپلیکیشن کے ویب براؤز کی توسیع ہے، اس اقدام کا مقصد واٹس ایپ ویب…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
mobilephone2 · 4 years
Text
واٹس ایپ کا ڈیٹا محفوظ رکھتے ہوئے موبائل نمبر کیسے بدلیں؟
واٹس ایپ استعمال کرنے والے بیشتر افراد کو شاید معلوم نہیں کہ اس مقبول عام ایپ نے کچھ عرصہ پہلے ایک فیچر متعارف کرایا تھا جس کے ذریعے صارفین چیٹس، کانٹیکٹس یا دیگر ڈیٹا کھوئے بغیر موبائل نمبر تبدیل کر سکتے ہیں۔ واٹس ایپ ویب سائٹ کے مطابق ایپ کا یہ فیچر اینڈرائیڈ اور آئی او ایس دونوں سسٹمز میں دستیاب ہے۔
اس کے لیے کیا کرنا ہو گا �� سب سے پہلے اپنے سمارٹ فون پر واٹس ایپ کو اوپن کریں۔ اس کے بعد پروفائل پر جاکر سیٹنگز مینیو کو کھولیں۔ پھر اکاؤنٹس آپشن پر جائیں اور وہاں چینج نمبر پر کلک کریں۔ ایسا کرنے کے بعد نیکسٹ پر کلک کریں اور وہاں اپنے پرانے کے ساتھ نئے موبائل نمبر کا اندراج کریں۔ واٹس ایپ کی جانب سے نئے نمبر کی تصدیق کی جائے گی اور پھر پرانے نمبر کی جگہ دے دی جائے گی۔ جب آپ کا فون نمبر تبدیل ہو گا تو کانٹیکٹس اور گروپس کو بھی واٹس ایپ کی جانب سے نوٹیفائی کیا جائے گا اس فیچر کے باعث چیٹس، میڈیا فائلز اور دیگر تمام ڈیٹا برقرار رہے گا اور ڈیلیٹ نہیں ہو گا۔ واضح رہے کہ واٹس ایپ دنیا کی مقبول ترین ایپلیکیشنز میں سے ایک ہے اور دنیا میں اس کے صارفین کی تعداد دو ارب کے لگ بھگ ہے۔
بشکریہ اردو نیوز
0 notes
emergingpakistan · 11 months
Text
موبائل فون کی وہ ایپس جن سے آپ بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں
Tumblr media
موسم خزاں شروع ہونے کو ہے۔ اس دوران بعض لوگ وقت گزاری کے لیے مختلف ویڈیو گیمز کا سہارا لیتے ہیں جبکہ کچھ تفریح کی غرض سے سوشل میڈیا پر توجہ دیتے ہیں۔ اگر آپ معلومات میں اضافے کے خواہاں ہیں تو کیوں نہیں ایسے موضوعات کا انتخاب کریں جو آپ کو جدید ٹیکنالوجی کے بارے میں معلومات فراہم کر دیں جس سے روزگار اور دفتری امور میں سہولت ہو۔ الشرق الاوسط میں اس سلسلے میں ایک مضمون شائع ہوا ہے۔
سمارٹ فون ایک استاد ذیل میں بعض ایسی ایپلی کیشنز کے بارے میں معلومات فراہم کی جا رہی ہیں جن سے آپ بہتر طور پر استفادہ کر سکتے ہیں۔
نئی زبان کی تعلیم ماضی قریب میں ایسی بے شمار سمارٹ فونز اپیلی کیشنز متعارف ہوئی ہیں جن کے ذریعے آپ مختلف زبانوں کی تعلیم بآسانی حاصل کر سکتے ہیں۔ ان ایپلی کیشنز کا استعمال کورونا وائرس کی وبا ک�� دوران بہت زیادہ ہو گیا تھا جب ’گھر سے کام‘ کرنے کی نوبت آئی تھی۔ یہ درست ہے کہ مختلف زبانوں کے ترجمہ کے لیے گوگل اور ایپل کی اپنی ایپلی کیشنز موجود ہیں جن سے استفادہ حاصل کیا جا سکتا ہے تاہم بعض لوگوں نے ورک فرام ہوم کے دوران دوسری زبانیں سیکھنے میں خصوصی دلچسپی لی۔ مختلف زبانوں کو سیکھنے کے لیے متعدد ایپلی کیشنز موجود ہیں جن میں کچھ فری اور معمولی رقم کے عوض بھی یہ سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ ایسی ایپس میں ’ڈولینگو‘، بابل، میمیرائز وغیرہ شامل ہیں جہاں مختلف زبانوں کو سکھانے کے لیے شارٹ کورسسز کا اہتمام کیا گیا ہے۔ ڈولینگو اور میمرائز ایپس میں بعض کورسز مفت جبکہ کچھ ایڈوانس کورسز معمولی فیس کے عوض پیش کیے جاتے ہیں۔ مذکورہ کورسز انتہائی آسان فہم انداز میں سکھائے جاتے ہیں جن میں لوگوں کی دلچسپی کے پہلوؤں کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ دوسری جانب بابل اورروزیٹاسٹون ایپس میں ایڈوانس کورسز پیش کیے جاتے ہیں جو فیس کی ادائیگی سے مشروط ہیں تاہم ان کی سالانہ فیس بھی 100 ڈالر سے تجاوز نہیں کرتی۔
Tumblr media
عالمی ثقافت کو دریافت کریں اگر آپ کی مصروفیت کچھ ایسی ہے کہ آپ روزانہ کم از کم 45 منٹ پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرتے ہیں تو اس دوران آپ بلومبرگ کنیکٹس اور گوگل آرٹس اینڈ کلچر ایپس کا استعمال کرتے ہوئے دنیا کے عجائب گھروں کا نظارہ اپنے سمارٹ فون پر روزمرہ کے سفر کے دوران کر سکتے ہیں۔ بلومبرگ کنیکٹس میں دنیا کے مختلف ممالک کے بارے میں 200 سے زیادہ فہرست موجود ہے جو ان ممالک کی ثقافت اور وہاں کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرتی ہے ان میں مختصر ویڈیوز اور تصاویر موجود ہیں جنہیں ڈاؤن لوڈ کرنے کی بھی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ گوگل آرٹس اینڈ کلچر ایپ میں دنیا کے مختلف ممالک کی تین ہزار سے زائد سیاحتی اور ثقافتی معلومات تصاویر اور ویڈیوز کی صورت میں پیش کی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ دنیا کے متعدد ممالک کے اہم شہروں اور سیاحتی مقامات کے بارے میں بھی مکمل معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ اینڈرائیڈ اور آئی او ایس فونز پر’ٹی ای ڈی ٹاکس‘ ایپ پر جدید ٹیکنالوجی، سائنس، ثقافت اور دیگر موضوعات کے حوالے سے جدید ترین ریسرچ اور معلوماتی پروگرامز فراہم کیے گئے ہیں جو بالکل مفت ہیں انہیں آپ اپنے فون پر ڈاؤن لوڈ کرکے بعد میں بھی دیکھ سکتے ہیں۔
کمپیوٹر کی تعلیم ایپ سٹور پر متعدد ایسی ایپلیکیشنز موجود ہیں جن کے ذریعے آپ سمارٹ فون کی کوڈنگ اور ڈی کوڈنگ کے بارے میں اہم معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ ’سولو لرن‘ ایپ کے ذریعے کمپیوٹر لینگویج کے شارٹ کورسز مفت فراہم کیے گئے ہیں جبکہ ایڈوانس کورسز کے لیے آفرز بھی دی جاتی ہیں جن کی سالانہ فیس 70 ڈالر تک ہوتی ہے۔ ’خان اکیڈمی‘ جو کہ ایک مکمل غیر منافع بخش گروپ ہے کے ذریعے کمپیوٹر پروگرامنگ، کارٹون ڈیزائننگ اور دیگر موضوعات کے حوالے سے بھی کورسز موجود ہیں جن میں سے بیشتر یوٹیوب پر ہیں جبکہ بعض صرف ان کی ویب سائٹ پر ہی دستیاب ہیں۔
علمی مشقیں اگرآپ کسی بھی حوالے سے اپنی قابلیت کو جانچنا چاہتے ہیں تو اس حوالے سے ’نالج ٹرینر‘ کے عنوان سے ایپ موجود ہے جس میں مختلف موضوعات پر چھ ہزار سے زائد سوالات پیش کیے جاتے ہیں جن میں سے آپ اپنے مطلوبہ فیلڈ کا انتخاب کرتے ہوئے اس میں اپنی صلاحیت و قابلیت کی جانچ کر سکتے ہیں۔ ایڈوانس ورژن جس میں اشتہارات نہیں ہوتے اسے صرف چھ ڈالر سالانہ فیس کے ساتھ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ نالج میں اضافے کے لیے بھی ’دماغی ورزش ‘ کے عنوان سے ایپ موجود ہیں جن کے ذریعے نہ صرف آپ اپنی معلومات میں اضافہ کر سکتے ہیں بلکہ کھیل کے ذریعے آپ بہت کچھ سیکھ بھی سکتے ہیں۔ ابتدائی ورژن مفت جبکہ ایڈوانس ورژن کی سالانہ فیس 40 ڈالر ہے۔
بشکریہ اردو نیوز  
0 notes
urdunewspost · 4 years
Photo
Tumblr media
کنیکٹیکٹ ایکویریم کو بیلگو وہیل ملنے سے روکنے کے لئے گروپ کا مقدمہ دوسرے وہیلوں سے الگ ہونے سے بیلواگا وہیل کے ساتھ ساتھ ایک ٹرینر اشارہ کررہی ہے ، جب وہ 30 اپریل کو جاپان کے کانگووا صوبے کے یوکوہاما میں مفت آن لائن جانوروں کے شوٹ یوکوہاما حکیجیما سی پیراڈائز کے لانچ کو فروغ دینے کے لئے میڈیا ایونٹ میں شو کی تیاری کر رہی ہے۔ فوٹو: وی سی جی ڈیرین ، کنیکٹیکٹ میں مقیم گروپ ، فرینڈز آف اینیملز ، نے جمعرات کے روز امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ میں سکریٹری ولبر راس اور نیشنل میرین فشریز سروس کے خلاف عرفان ایکویریم کے لئے اجازت نامہ روکنے کے لئے اپنا مقدمہ دائر کیا۔ صوفیانہ ، کنیکٹیکٹ کے ایکویریم میں پہلے ہی تین بیلگو وہیلیں موجود ہیں اور یہ امریکہ میں وہیلوں کے سب سے بڑے 2،850،000 لیٹر بیرونی رہائش گاہ کا حامل ہے۔ نیشنل جیوگرافک ویب سائٹ کے مطابق ، بیلگوس ، جسے سفید وہیل کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ، آرکٹک اوقیانوس کے ساحلی پانیوں میں عام ہے اور یہ سبارکٹک پانیوں میں بھی پائے جاتے ہیں۔ انہیں دنیا کے کچھ حصوں میں خطرے سے دوچار ، اور دنیا بھر میں "قریب خطرہ" کے طور پر درجہ بند کیا گیا ہے۔ قانونی چارہ جوئی کے مطابق ، "بیلوگا وہیل قید میں نہیں ہیں۔ "یہ انتہائی معاشرتی اور ذہین جانور ہیں جو جنگلی میں بڑی دوری پر پھرتے ہیں۔ اسیر انھیں اپنی بنیادی ضرورتوں سے محروم کرتے ہیں۔" نہ تو ایکویریم کے لئے نمائندے اور نہ ہی قومی میرین فشریز سروس فوری طور پر اس بارے میں کوئی تبصرہ کرنے کے لئے دستیاب تھے۔ مجوزہ ، پانچ سالہ اجازت نامے کا مقدمہ پیش کیا گیا ، کا کہنا ہے کہ ایکویریم جانوروں کو نان ویوس تحقیق کے لئے ڈھونڈتا ہے۔ اخبار کی سرخی: کنیکٹیکٹ ایکویریم کو وہیل ملنے سے روکنے کے لئے قانونی چارہ جوئی متعلقہ مضامین: اردو نیوز پوسٹ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں
0 notes
minhajbooks · 2 years
Text
Tumblr media
حقوق انسانی کا اسلامی تصور (بنیادی مباحث)
اِس کتاب میں اِسلام میں اِنسانی حقوق کے بنیادی تصور کو واضح کرنے کے ساتھ ساتھ فرد کے اِنفرادی حقوق بھی بالتفصیل بیان کیے گئے ہیں۔ اسلام نے ہی دنیا کو شرف و تکریمِ اِنسانیت اور اِنسانی حقوق کی بحالی کا ایک مربوط و مستحکم نظام عطا کیا۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے آج سے چودہ صدیاں قبل اِحترامِ اِنسانیت اور اِنسانی حقوق کی ادائیگی کا جامع ترین اور مبسوط تصور عطا کیا۔
مصنف : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
زبان : اردو
صفحات : 208
قیمت : 500 روپے
خریداری کیلئے رابطہ کریں
https://wa.me/9203097417163
ویب سائٹ
https://www.minhajbooks.com
منہاج بکس موبائل ایپ
https://get.minhajbooks.com
0 notes
prourduglobal · 4 years
Link
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے چینی کمپنی بائیٹ ڈانس کی زیرملکیت ایپ ٹاک ٹاک کےامریکی آپریشنز کو خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
مزید تفصیلات کے لئے لنک پر کلک کری https://prourdu.com/2020/08/10/7515/
0 notes
swstarone · 4 years
Photo
Tumblr media
امریکی کانگریس میں ٹیکنالوجی کمپنیوں پر ‘طاقت کے بے جا استعمال‘ پر الزامات کا سامنا 23 منٹ قبل،/EPA/دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے سربراہان کو امریکی کانگریس کے سامنے پیش ہو کر ان الزامات کا سامنا کرنا پڑا ہے کہ یہ کمپنیاں اپنی طاقت کا استعمال اپنی حریف کمپنیوں کو کچلنے کے لیے کرتی ہیں۔ ایمزون کے جیف بیزوس کا کہنا تھا کہ دنیا کو بڑی بڑی کمپنیوں کی ضرورت ہے جبکہ ایپل، فیس بک اور گوگل کے سربراہان کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنیوں نے ’انوویشن‘ یعنی جدت کو متعارف کرایا ہے۔ یہ سربراہان ایک ایسے وقت پر کانگراس کے سامنے پیش ہوئے ہیں جب امریکہ قانون ساز اس حوالے سے سخت تر قوانین پر غور کر رہے ہیں اور مارکیٹ میں مسابقت کے حوالے تفتیش کی جا رہی ہیں۔ کمپنیوں کے ناقدین کا خیال ہے کہ کمپنیوں حصے کر دیے جانے چاہیے۔اسی حوالے سے مزید پڑھیےڈیموکریٹک جماعت کے اراکین نے مارکیٹ کامپیٹیشن کے معاملات اٹھائے جبکہ ریپبلکن پارٹی کے اراکین نے اس حوالے سے سوالات پوچھے کہ یہ کمپنیاں معلومات کیسے سنبھالتی ہیں اور کہیں وہ قدامت پسند خیالات کو بڑھا تو نہیں رہیں۔کانگریس کے رکن اور ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے کانگریس کی اس حوالے سے کمیٹی کے رہنما ڈیوڈ سیسیلین کا کہنا تھا کہ ایک سال تک جاری رہنے والی تفتیش سے پتا چلا ہے کہ آن لائن پلیٹ فارمز نے اپنی طاقت کا استعمال ایک تباہ کن انداز میں کیا تا کہ وہ مارکیٹ پر قبضہ کر سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بات پر قائل ہو چکے ہیں کہ یہ کمپنیاں اجارہ داری نظام چلاتی ہیں اور ان کا خیال تھا کہ حکومت کو اس حوالے کچھ کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ ’کچھ کمپنیوں کے حصے کرنا ہوں گے اور تمام پر قوانین لاگو کرنا ہوں گے۔‘فیس بک کے مارک زکربرگ، ایمازون کے جیف بیزوس، گوگل کے سندر پچائی اور ایپل کے ٹم کُک، سبھی کا اصرار تھا کہ انھوں نے کچھ بھی غیر قانونی نہیں کیا اور انھوں نے کمپنیوں کی امریکی ساخت اور اقدار کا حوالہ دیا۔ ،EPAبڑی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے حوالے سے خدشات کیا ہیں؟کانگریس کے اراکین نے الزام لگایا ہے کہ گوگل نے اپنی حریف چھوٹی کمپنیوں کے بنائے ہوئے ایپس کو چوری کیا ہے تاکہ صارفین ان کی اپنی ویب سائٹ پر ہی رہیں۔اس ک علاوہ ایمازون کا اپنی ویب سائٹ پر اشیا بیچنے والوں کے ساتھ برتاؤ، فیس بک کی جانب سے حریفوں کو خریدنا جیسے کہ انسٹاگرام اور ایپل کا ایپ سٹور وغیرہ سبھی زیرِ بحث آئے۔ ڈیوڈ سیسیلین کا کہنا تھا کہ ایمازون میں بنیادی طور پر ایک مفادات کا تناؤ ہے کیونکہ وہ کچھ اشیا کے تاجروں کو ہوسٹ کرتے ہیں اور خود بھی وہی اشیا فراہم کرتے ہیں۔ ایمازون کی اس پریکٹس کے حوالے سے یورپی یونین نے بھی سوال اٹھائے ہیں۔’ایمازون کا دوہرا کردار بنیادی طور پر مارکیٹ میں مقابلے کے خلاف ہے اور کانگریس کو اس حوالے سے کچھ کرنا ہوگا۔‘تاہم کچھ ریپبلکن اراکین کا کہنا تھا کہ وہ ان کمپنیوں کے حصے کرنے پر راضی نہیں ہیں اور نہ ہی وہ امریکہ میں مارکیٹ کامپیٹیشن کے قوانین میں خاطر خواہ تبدیلی کے لیے راضی ہیں۔ کمیٹی کے ایک رکن کا کہنا تھا کہ بڑی کمپنی ہونا کوئی خود بری بات نہیں ہے۔ ان کی توجہ اس بات پر مرکوز تھی کہ ان کمپنیوں میں سیاسی جانبداری کہیں قدامت پسند خیالات کو دبا تو نہیں رہی۔ کانگریس کے رکن جم جارڈن کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں قدامت پسندوں کو ختم کرنا چاہتی ہیں۔ کمپنیوں کا کیا کہنا ہے؟ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونے والے ان کمپنیوں سربراہان نے اپنی کمپنیوں کا دفاع کیا اور کہا کہ ان کی کمپنیاں چھوٹے کاروباروں کی مدد کرتی ہیں اور انھیں مارکیٹ میں آنے والی نئی حریف کمنیوں سے خطرہ تھا۔ ایپل کے ٹم کک کا کہنا تھا کہ کاروبار کا ماحول اس قدر مقابلہ خیز ہے کہ جیسے ’سمارٹ فون مارکیٹ میں شیئر حاصل کرنے کے لیے کوئی گلی کی لڑائی جاری ہو۔‘ جیف بیزوس نے کہا کہ ان کی کمھنی میں مفادات کا تناؤ نہیں ہے تاہم انھوں نے اعتراف کیا کہ ان کی کمپنی اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ اپنے پلیٹ فارم پر چھوٹے دکانداروں کی معلومات کا استعمال کیسے کیا جاتا ہے۔ کمپنی پر الزام ہے کہ وہ یہ معلومات لے کر مقبول اشیا خود ہی متعارف کروا دیتی ہے۔ جیف بیزوس کا کہنا تھا کہ ایمازون کے قواعد اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ ان کا عملہ کسی انفرادی کمپنی کا ڈیٹا دیکھیں تاہم انھوں نے کہا کہ ایسا ممکن ہے کہ سٹاف نے اس پالیسی کی خلاف ورزی کی ہو۔ انھوں نے کہا ہم اس کی تفتیش کر رہے ہیں۔ ،اپنی تقریر میں جیف بیزوس نے کہا کہ ایمازون کو وال مارٹ جیسی کمپنیوں سے خطرہ ہے اور کئی سالوں تک جب وہ مختلف کاروباروں میں کام شروع کرتے رہے انھیں کافی نقصان اٹھانا پڑا۔ ’مجھے گیراج انٹرپنیوئرز بہت پسند ہیں۔۔۔ میں خود ایک ایسا ہی کاروباری تھا۔ مگر جیسے دنیا کو چھوٹی کمپنیوں کی ضرورت ہے اسی طرح دنیا کو بڑی کمپنیوں کی بھی ضرورت ہے۔ کچھ ایسے کام ہیں چھوٹی کمپنیاں نہیں کر سکتیں۔‘ڈونلڈ ٹرمپ کا کیا کہنا ہے؟امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کئئ سالوں سے ایمازون کے ناقد ہیں اور انھوں نے خود بھی اس کے خلاف کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ انھوں نے ٹوئٹر پر کہا تھا کہ „اگر کانگریس بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو انصاف کہ کٹھرے میں نہیں لایے گی جو انھیں کئی سال پہلے کر لینا چاہیے تھا تو میں خود صدارتی حکم ناموں سے ایسا کر لوں گا۔‘انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وائٹ ہاؤس کانگریس میں اس پیش رفت کو غور سے فالو کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ „اس میں کویی شک نہیں کہ بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں بےت برے کام کر رہی ہیں۔‘اس حوالے سے ٹیکنالوجی تجزیہ کار ڈین آئیوز کا کہنا ہے کہ اگرچہ واشنگٹن میں ٹیکنالوجی کمپنیوں کے خلاف ایک „ھوفان‘ بن رہا ہے تاہم اس بات کا امکان کم ہے کہ کانگریس اس حوالے سے کچھ کرنے کے اتفاق پیدا کرسکے گی۔ ان کا خیال ہے کہ اس کمپنیوں کو ٹھیک کرنے کے لیے قانون سازی ہی واحد راستہ ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ „قانون سازی کے بغیر کویی معنی خیز تبدیلی نہیں ائے گی تاہم مستقبل میں کمپنیوں کی خریداری پر گہری نظر رکھی جائے گی۔‘ خبرکا ذریعہ : بی بی سی اردو
0 notes
cjungshahi-blog · 5 years
Text
جنگ شاہی ڈاٹ کام ۔ ایپ میں مزید نکھار ۔ اضافی فیوچرز ۔ اور سندھی کے ساتھ اردو بھی
جنگ شاہی ڈاٹ کام ۔ ایپ میں مزید نکھار ۔ اضافی فیوچرز ۔ اور سندھی کے ساتھ اردو بھی
Tumblr media Tumblr media
قآرعین و ناظرین اسلام علیکم
آج ہم انتہائی پرمسرت سے یہ آپ کو بتانا چاہ رہے تھے کہ راقم کی شبانہ روز محنت اور لگن سے وائس آف جنگ شاہی کی شہرآفاق بین الاقوامی اینڈرائڈ اپلیکیشن کو اب مزید بہتر اور اضافی سہولیات کے ساتھ آراستہ کرکے اس کے استعمال کنندہ اشکال کو دلچسپ اور سہل انداز میں پیش کر دیا گیا ہے ۔ دوسری جانب ان اردو پڑھنے والے قارعین کو ویب سائٹ کے مرکز میں اردو میں خبریں اور معلومات کا سلسلہ…
View On WordPress
0 notes
urdunewspedia · 3 years
Text
ثنا فخر کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل - اردو نیوز پیڈیا
ثنا فخر کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ ثنا فخر کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں۔  پاکستانی فلموں اور ٹی وی ڈراموں کی اداکارہ ثنا فخر نے فوٹو اینڈ ویڈیو شئیرنگ ایپ انسٹاگارم اورع انسٹاگرام اسٹوری پر بھی اپنی کچھ تصاویر پوسٹ کی ہیں۔   View this post on Instagram   A post shared by Sana Fakhar (@sana_fakhar) گزشتہ دنوں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اداکارہ کی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes