Tumgik
#بچے
googlynewstv · 2 days
Text
10ہزاربچے پیداکرنیوالادنیا کا قدیم ترین مگرمچھ کی تصاویر وائرل
6مادہ مگر مچھ کا ساتھی اور10ہزاربچے پیدا کرنیوالےدنیاکے قدیم ترین مگرمچھ کی تصاویر وائرل ہو گئیں۔ دنیا کےعمررسیدہ مگرمچھ ہینری نے124ویں سالگرہ منائی ۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق عمررسیدہ مگرمچھ ہینری کروک کی عمر 124سال ہے جب کہ حیران کن بات یہ ہے کہ ہینری کے پاس6مادہ مگر مچھ ہیں اور اس کے بچوں کی تعداد 10 ہزار سے بھی زائدہے۔ بتایا گیا ہے کہ ہینر16دسمبر1900کو جنوبی افریقاکےشہر بوٹسوانا کے…
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
ترکی، شام میں ملبے سے بچے نکالے جانے پر امید، دل ٹوٹ گیا | زلزلے کی خبریں۔
7.8 شدت کے تباہ کن زلزلے سے لاکھوں بچے اور ان کے خاندان متاثر ہوئے ہیں۔ ترکی کے علاقے کہرامنماراس میں ایک چپٹی عمارت کے ملبے تلے دب کر ہلاک ہونے والی اپنی نوعمر بیٹی کا ہاتھ تھامے ایک باپ کی تصویر نے پیر کے 7.8 شدت کے زلزلے اور اس کے آفٹر شاکس سے پیدا ہونے والے مصائب کے پیمانے کو بیان کیا ہے۔ ملبے کے درمیان بیٹھا، میسوت ہینسر نے اپنی 15 سالہ بیٹی کا ہاتھ تھاما جو اس کے بے جان جسم کے اوپر کنکریٹ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
islahimuaashira · 22 days
Text
Bachy Ki Kan Min Azan Dini Ki Bad. بچے کے کان میں اذان دینے کے بعد#bachy #kaan #azan #بچے #کان #اذان
0 notes
0rdinarythoughts · 1 year
Text
Tumblr media
جنگ ختم ہوجائے گی، لیڈر گرما گرمی سے ملیں گے، اور رہ جائے گی وہ بوڑھی ماں جو اپنے شہید بیٹے کی منتظر ہوگی، وہ نوجوان لڑکی جو اپنے محبوب کا انتظار کرے گی، اور وہ بچے جو اپنے بہادر باپ کے منتظر ہوں گے، میں نہیں جانتا کے کہ وطن کس نے بیچا، لیکن میں نے دیکھا کہ قیمت کس نے ادا کی۔
The war will end.Leaders will meet in summer. And there will be that old mother who will wait for her martyred son.The young girl who will wait for her lover,And the children who will wait for their brave father,I don't know who sold the country,But I saw who paid the price.
Mahmoud Darwish (Palestine)
54 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 3 months
Text
مشاہدہ کرنے کی عادت ڈالیں ! سوچا کریں ! کہیں بھی ہوں کچھ بھی کریں ! اس کی گہرائی تک اترنے کی کوشش کیجئے !
چہرے پڑھا کیجئے !
جن باتوں سے آپ کو خود تکلیف ہو وہ کبھی دوسروں کے لئے نہ کی جائیں ۔۔۔
کوئی جب آپ کے گھر آئے تو کھلے دل کے ساتھ اس سے مل لیجئے اور اگر ان کے ساتھ بچے ہوں تو انکو سب سے زیادہ اہمیت دیجئے !
کسی کے گھر جائیں تو کبھی خالی ہاتھ نہ جائیں ۔۔اور چہرے کے تاثرات ضرور پڑھیں کہ کون آپ کو دل سے خوش آمدید کہتا ہے کون نہیں ۔۔ جو خوش دلی سے ملے اس سے جب دل چاہے ملیں ۔۔اور جو نہ ملے اسے چھوڑیں مت لیکن بس اتنا ملیں کہ صلہ رحمی کا فرض ادا ہوجائے ۔۔یاد رکھیں محبّتیں برابر نہیں ہوا کرتیں لیکن رشتے برابر ہوتے ہیں ۔۔
کسی کو کسی کی خاطر مت چھوڑیں چاہے کتنا ہی نزدیکی کیوں نہ ہو ۔۔ اللہ‎ کے لئے چھوڑیں جب بھی چھوڑیں ۔۔ اللہ‎ ایک نہ ایک دن لوگوں کو آپ کی موافقت میں کر دے گا ۔۔
اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے سے کبھی بھی نہ گھبرائیں اور نہ اپنے کئے کو جتائیں ۔۔۔ جتانے والے کی کبھی کوئی عزت نہیں کیا کرتا ۔۔۔ خلوص نیت سے کریں گے تو خود اہم ہو جائیں گے ۔۔۔
توقعات رکھ کر خود کو نیچے مت گرنے دیں ۔۔کر کے بھول جائیں اسی میں سکون اور عزت ہے اللہ‎ کسی اور ذریعہ سے آپ کی قدر دانی کروا دے گا ۔۔
شکر کرنے کی عادت ڈالیں چاہے جیسے بھی حالات ہوں ۔۔حالات گذر جاتے ہیں اچھی یادیں ہمیشہ باقی رہتی ہیں ۔۔ معتبر رہیں !
جہاں بھی ہوں اپنی ذات کو تکبر سے پاک رکھنے کی کوشش کریں ! دوسرے کو سنیں اور خود جو بھی کہیں دل کش ہو کسی کے لئے اذیت نہ ہو ۔۔۔
بندے سے شکایت ہو یا دکھ ملے تو پہلے رب سے رجوع کیجئے وہ حالات کو آپ کے لئے آسان کر دیتا ہے اور اگر ایسا ہونے میں دیر ہو تو وہ حوصلہ تو بخش ہی دیتا ہے ۔۔۔
کسی کا عیب مت کریدیں ! پتہ چل بھی جائے تو چرچا مت کریں ۔۔۔اللہ‎ آپ کے عیب ڈھک دے گا ۔۔۔
انسانوں کی قربت چاہتے ہیں تو انسانوں سے دور رہیں اور رب کی قربت چاہتے ہیں تو انسانوں سے قریب رہیں ۔۔
بس یہی توازن قائم رکھ لینا ہماری کامیابی اور ہمارا سکون ہے ۔۔۔۔
8 notes · View notes
verses-n-moon · 7 months
Text
Can we stop making memes about Ramadan, Fasting? kia Ramzan enjoy karne ke liye atay hain? Har cheez ke uper memes nahi banate. Aur aesi chezein mat share kren jo apke liye gunnah e jariya ka sabab banen. [via - Hazel Clouds]
رمضان جیسے پاک مہینے کا تو مذاق مت بنائیں، تھوڑا سا ہی سہی خدا کا خوف کر لیں بچے تو نہیں رہے ہیں ہم لوگ کہ ادب و لحاظ ہی بھول جائیں۔
13 notes · View notes
qalbofnight · 9 months
Text
Tumblr media Tumblr media
 اِنسان حاصل کی تمنا میں لاحاصل کے پیچھے دوڑتا ہے اُس بچے کی طرح جو تتلیاں پکڑنے کے مشغلے میں گھر سے بہت دور نکل جاتا ہے ، نہ تتلیاں ملتی ہیں نہ واپسی کا راستہ
Insaan haasil ki tamanna mein la- hasil ke pichey daudta hai ,us bacchey ki tarah jo titliyan pakadney ke mashghaley mein ghar se bohot door nikal jaata hai
Na titliyan milti Hain na wapsi ka rasta.,
Bano Qudsia, Hasil Ghat / حاصل گھاٹ
21 notes · View notes
bunnyneedsmore · 3 months
Text
♡عید قرباں♡
افروز نے اوپری تازہ فرنش شدہ منزل میں قدم رکھتے ہی پلٹ کر سنی سے غصے سے ہوچھا: " تم نے مجھے سمجھ کیا رکھا ہے؟" سنی نے شرارت سے کہا: " رنڈی۔۔"افروز کے تیور اور چڑھ گئے لیکن اس ایک لفظ نے اسے پانی پانی کر دیا۔ سنی اسے جتنا بے عزت کرتا، وہ اور اس کی اور کھچی چلی آتی۔ چھوٹی عید کے بعد بڑی عید آ گئی تھی اور اس نے اسے اتنے دنوں میں ایک بار بھول کر بھی ایک میسج تک نہ کیا تھا۔ رات کو جب وہ اپنے شوہر کے عید کے کپڑے استری کررہی تھی تو اسے سنی کے طرف سے ایک ساتھ دو میسج موصول ہوئے۔ ایک میں "hi" لکھا تھا اور دوسرا میسج تصویری تھا۔ افروز نے سوچا کہ عید مبارک کا تصویری میسج ہوگا۔ لہذا اس نے سست نیٹ ورک کی وجہ سے فون بند کرکے کپڑے استری کرنا شروع کر دئیے۔ کام کاج سے فارغ ہوئی تو رات کے تین بج رہے تھے۔ اچانک اسے یاد آیا کہ تصویری میسج تو دیکھنے سے رہ گیا تھا۔ جونہی اس نے فون کا ڈیٹا کھولا تو وہ تصویر ڈاؤنلوڈ ہونا شروع ہوئی۔ تصویر کا دیکھنا تھا کہ افروز کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا۔ سنی نے اپنے سرخ ٹوپے اور سبز ابھری ہوئی رگوں والے لن کی تصویر بھیجی تھی۔
افروز نے اسے دیکھتے ہی بے اختیار چوم لیا۔ اسے اچانک احساس ہوا کہ وہ یہ کیا کررہی ہے۔ وہ تو شادی شدہ اور دو بچوں کی ماں ہے۔ لیکن اس سے رہا نہیں جا رہا تھا۔ اگلا دن عید کا تھا۔ اور وہ تین دن آگ میں جلتی رہی۔ تیسرے دن جونہی اس کا شوہر اسے سنی(اپنے بچپن کے دوست ) کے گھر لے گیا۔ اس نے بچوں کو بہلا پھسلا کر اپنے شوہر کے ساتھ قریب ہی پارک بھجوا دیا۔ اور گھر کی اس انداز سے سنی کی بیوی کے سامنے تعریف کی کہ اس نے سنی سے کہا کہ جب تک وہ چائے وغیرہ بنا لے وہ ( سنی) اسے ( افروز) کو گھر دکھا دے۔افروز سنی کے جواب پر چپ سی ہو گئی۔ سنی نے آگے بڑھ کر اسے گلے لگا لیا اور اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر جڑ دیئے۔ ساتھ ہی افروز کی گانڈ پر زور کی تھپڑ ٹکا دی۔ نئی تعمیر شدہ عمارت میں افروز کی گانڈ کا پٹاخہ بج گیا۔ افروز: " چھوڑو۔۔ یہ کیا طریقہ ہے!"سنی: " چھوڑ کیسے دوں۔ مشکل سے تو ہاتھ آئی ہو۔ "
افروز نے اسے دھکا دے کر خود سے دور کردیا اور کہا کہ خومخواہ اس کی بیوی نے دیکھ لیا تو مصیبت آجائے گی۔اس کے بعد سنی نے اسے ساری منزل دکھائی ��ور پھر اس سے اوپری منزل اور آخر میں آخری منزل ۔۔ وہ آخری منزل کے واش روم میں کھڑے تھے۔ افروز نے اس سے کہا کہ ہر منزل کے واش روم اتنے کشادہ کیوں بنائے ہیں تو سنی نے آنکھ مار کر کہا: " ان میں تمھیں ننگی دیکھنے کے لیے۔۔"افروز سے بھی برداشت نہ ہو پا رہا تھا۔ اس نے اسے کہا کہ پھر کر دو نہ مجھے ننگی۔۔سنی نے آگے بڑھ کر افروز کی قمیض اتارنے میں مدد کی۔ اس کے تھن سوج کر پھٹے جا رہے تھے۔ افروز اپنی شلوار اتارتے ہوئے جھکی تو اس کی پھدی سے رال شیرے کی دھار کی طرح ٹپک رہی تھی۔ اس نے شلوار اتار کر جونہی سر اٹھایا سنی الف ننگا اپنا ہتھوڑے جیسا موٹا لن لیے کھڑا تھا۔ افروز نے او دیکھا نہ تاو اور بڑھ کے سنی کا لن ہاتھ میں لیا اور چوم کر چوپا لگانا شروع کر دیا۔ شوہر نے کتنی بار چوپے کی فرامائش کی لیکن افروز سے صاف انکار کر دیا۔ حقیقتا" اسے sucking سے الٹی آتی تھی۔ لیکن وہ حیران تھی کہ سنی میں ایسا کیا تھا کہ اس کی ہر خواہش اس کے کہے بنا وہ پوری کرتی چلی جاتی تھی!
جب وہ سنی کے لن کو چوپا لگ رہی تھی۔ اچانک اس کی نظر کھڑکی سے باہر پڑی۔ اس کا شوہر اور بچے پارک میں آئس کریم تھامے چلتے جا رہے تھے۔ وہ آئس کریم چاٹ رہے تھے اور ان کی ماں لن چاٹ رہی تھی۔ اپنے یار سے پیار اور کھڑکی کے ذریعے اپنی فیملی کو انجوائے کرتا دیکھنے نے افروز میں عجیب سے جنسی احساس کو بیدار کر دیا تھا۔ اس نے سنی کے لن کو چوپتے چوپتے پورے کا پورا اپنے حلق میں لے لیا۔ حلق تک پہنچتے ہی اسے الٹی آگئ۔ اس نے الٹی کے لیے لن منہ سے نکالا اور الٹی کرتے ہی پھر سنی کا لن منہ میں لے کر جی جان سے چوپے مارنے لگی۔ سنی: " اف افروز۔۔۔رنڈی۔۔۔تمھاری ماں کو چودوں ۔۔ کیا بس لن کو چوپتی رہو گی؟" یہ کہہ کر اس نے افروز کو بالوں سے پکڑ کر کھڑا کیا اور اس کے منہ پر تھوکتے ہوئے اس کے گالوں پر دو تین تھپڑ رسید کیے۔
(جاری ہے۔۔۔)
Tumblr media
7 notes · View notes
my-urdu-soul · 3 months
Text
“پھانس”
تم ایک نظم لکھو گے اور
اسے میری سماعت نہیں ملے گی
تمہاری صدا پلٹ کر
تمہی کو سنائے دے گی
دیر تلک بے ٹھکانہ گونجتی رہے گی
تُم بانٹنا چاہو گے
کسی راہ چلتے مجذوب کا دکھ
مگر وہ اپنی متاعِ ہست
تقسیم نہیں کرے گا
کسی ٹوٹے ہوئے گھونسلے کو
گھنے شجر کی شاخوں کی اوٹ میں
محفوظ کرتے ہوئے
اگر خیال آئے کہ
ہجرت کے دُکھ کے سوا
وہاں کون بسیرا کر پائے گا
تو اس خیال کو جھٹکنا نہیں
بس مڑ کے رہگزر کو دیکھ لینا
تمہیں معلوم ہو جائے گا
جانے والوں کا دکھ
گلی میں کھیلتے معصوم بچے
تمہیں ہنسی کی بھیک نہیں دیں گے
مژگاں پہ اٹکا ستارہ اشک بن کر بہہ جائے گا
کھِلتے پھولوں کی پھیلتی خوشبو
تم سے ذرا دور ٹھہری رہے گی
تمہاری جیبوں میں کھنکھناتےسکے اور ان میں
دنیا خرید لینے کا زعم
ان دیکھا نم بن جائے گا
جس کی یخ بستگی کو کہیں پناہ نہیں ملے گی
میری ہنسی کو ہنستے ہنستے
میری زندگی کو کو بسر کرتے ہوئے
کہیں کوئی شاداب چہرہ
تمہیں سیاہ دکھے گا
اپنی بصارت پہ ذرا سا بھی شک مت کرنا
اور جان لینا
کسی کے مقدر میں سیاہی بھر دینے کے بعد
دل کی سیاہی چہرے پہ جھلکنے لگتی ہے
مستعار لی ہوئی خوشی
اور نوچی ہوئی ہنسی کی عمر
مختصر ہوتی ہے
چُرائی ہوئی سانس تھکنے لگے
تو پھانس بن جاتی ہے
- مومنہ وحید
5 notes · View notes
rabiabilalsblog · 6 months
Text
سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے
سنا ہے شیر کا جب پیٹ بھر جائے تو وہ حملہ نہیں کرتا
درختوں کی گھنی چھاؤں میں جا کر لیٹ جاتا ہے
ہوا کے تیز جھونکے جب درختوں کو ہلاتے ہیں
تو مینا اپنے بچے چھوڑ کر
کوے کے انڈوں کو پروں سے تھام لیتی ہے
سنا ہے گھونسلے سے کوئی بچہ گر پڑے تو سارا جنگل جاگ جاتا ہے
سنا ہے جب کسی ندی کے پانی میں
بئے کے گھونسلے کا گندمی رنگ لرزتا ہے
تو ندی کی روپہلی مچھلیاں اس کو پڑوسن مان لیتی ہیں
کبھی طوفان آ جائے، کوئی پل ٹوٹ جائے تو
کسی لکڑی کے تختے پر
گلہری، سانپ، بکری اور چیتا ساتھ ہوتے ہیں
سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے
خداوندا! جلیل و معتبر! دانا و بینا منصف و اکبر!
مرے اس شہر میں اب جنگلوں ہی کا کوئی قانون نافذ کر!
6 notes · View notes
wasee8217 · 6 months
Text
Tumblr media
ھمارا پھر سے جھگڑا ہوا اور میں ہمیشہ کی طرح اپنا بچہ اٹھا کر اپنے میکے چلی ائی دو دن بعد مجھے خبر ملی کہ میرے شوہر ہسپتال میں ہیں میرے گھر والوں نے مشورہ دیا کہ مجھے انہیں دیکھنے جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے بلکہ میری بہنوں کا کہنا تھا کہ یہ سب ڈرامہ ہے تمہیں ایموشنلی بلیک میل کرنے کیلئے وہ ایک ہفتہ ہسپتال میں رھے نہ میں ملنے گئی اور نہ ہی کال کی کچھ دنوں کی بعد مجھے طلاق کا سامان ملا مجھے طلاق نہیں چاہیے تھی مجھے اپنے شوہر سے محبت تھی میں اپنا گھر خراب نہیں کرنا چاہتی تھی لیکن میری انا اڑے ا رہی تھی مجھے لگا کہ طلاق معنہ کر کے میں نیچی ھو جاو گی میں نے انہیں کال کی کہ جب چاہیں طلاق لے لیں میں بھی اس جہنم میں نہیں رہنا چاہتی کورٹ نے ہمارا کیس اسانی سے نمٹ گیا میرے شوہر نے میری ساری ڈیمانڈز بچے کی کسٹڈی اور خرچہ دینا قبول کر لیا ان کا کہنا تھا کہ وہ میری سب باتیں ماننے کے لیے تیار ہیں آنھیں صرف طلاق چاہیے اس طرح میری طلاق ہو گئی میرے شوہر نے کچھ عرصے بعد دوسری شادی کر لی آنکے بچے بھی ہو گئے لیکن میرے بچے سے ملنے اکثر اتے ہیں اس کی ہر ضرورت کا خیال کرتے ہیں بچے کا خرچہ بھی مجھے پابندی سے ملتا ہےبلکہ میرا گزارا بھی انہیں پیسوں سے ہوتا ہے میں اپنے بچے کے ساتھ میکے میں رہتی ہوں میرے تمام بہن بھائیوں اپنی اپنی زندگی میں خوش میری وہ بہنیں ہے جو فون کر کے میرے شوہر کو باتیں سنایا کرتی تھی وہ اب مجھے غلط الزام ٹھہراتی ہیں مجھے اب احساس ہوتا ہے کہ میں اپنی شادی بچا سکتی تھی اگر میں نے ہر بات میں دوسروں کو نہ انوالو کیا ہوتا کبھی کبھی ہمارے خیر خواہ ہی ہمیں ڈبوتے ہیں میں ابھی بھی یہ نہیں کہہ رہی کہ میرے شوہر یا میری غلط ہی نہیں تھی لیکن ہمارے جھگڑے اتنے بڑے نہیں تھے جن کی وجہ سے طلاق لے جاتی یہ میری درخواست سارے کپل سے کہ جہاں تک ہو سکے اپنے معاملے خود نمٹائیں اپ کا خود سے بڑھ کر کوئی خیر خوا نہیں
5 notes · View notes
urdu-shayri-adab · 2 months
Text
ایک ماں لکھتی ہیں!
وہ بھی کیا دن تھے جب میرا گھر ہنسی مذاق اور لڑائی جھگڑے کی آوازوں سے گونجتا تھا۔ہر طرف بکھری ہوئی چیزیں ۔ ۔ ۔ بستر پر پینسلوں اور کتابوں کا ڈھیر ۔ ۔ ۔ پورے کمرے میں پھیلے ہوئے کپڑے۔ میرا پورا دن ان کو کمرہ صاف کرنے اور چیزیں سلیقے سے رکھنے کے لیے ڈانٹنے میں گزرتا۔
صبح کے وقت ایک جاگتے ہی کہتا:
ماما مجھے ایک کتاب نہیں مل رہی
دوسرا چیختا:
میرے جوتے کہاں ہیں؟
ایک منمناتا:
ماما میری ہوم ورک والی ڈائری!
اور دوسرا رندھی آواز میں کہتا:
ماما میں اپنا ہوم ورک کرنا بھول گیا ۔ ۔ ۔
ہر کوئی اپنا اپنا رونا رو رہا ہوتا۔ اور میں چیختی کہ آپ کی چیزوں کا خیال رکھنا میری ذمہ داری نہیں ۔ ۔ ۔ اب آپ بڑے ہو گئے ہو، خود سنبھالو!
آج میں ان کے کمرے کے دروازے پر کھڑی ہوں. بستر خالی ہیں. الماریوں میں صرف چند کپڑے ہیں. جو چیز باقی ہے، وہ ہے ان کی خوشبو.
اور میں ان کی خوشبو محسوس کر کے اپنے خالی دل کو بھرنے کی کوشش کرتی ہوں۔
اب صرف ان کے قہقوں، جھگڑوں اور میرے گلے لگنے کی یاد ہے.
آج میرا گھر صاف ہے۔ سب کچھ اپنی جگہ پر ہے۔ یہ پرسکون، پرامن اور خاموش ہے ۔ ۔ ۔ زندگی سے خالی ایک صحرا کی طرح۔
وہ ان کا دروازے کھلے چھوڑ کر بھاگ جانا اور میرا چیختے رہنا کہ دروازے بند کرو۔ آج سب دروازے بند ہیں اور انہیں کھلا چھوڑ جانے والا کوئی نہیں۔
ایک کسی دوسرے شہر چلا گیا ہے اور دوسرا کسی دوسرے ملک۔ دونوں زندگی میں اپنا راستہ ڈھونڈ رہے ہیں۔
ہر بار وہ آتے ہیں اور ہمارے ساتھ کچھ دن گزارتے ہیں۔ جاتے ہوئے جب وہ اپنے بیگ کھینچتے ہیں تو یوں لگتا ہے جیسے میرا دل بھی ساتھ کھنچ رہا ہے۔
میں سوچتی ہوں کہ کاش میں ان کا یہ بیگ ہوتی تو ان کے ساتھ رہتی۔
لیکن پھر میں دعا کرتی ہوں کہ وہ جہاں رہیں آباد رہیں۔
اگر آپ کے بچے ابھی چھوٹے ہیں تو انہیں انجوائے کریں۔ ان کو گدگدائیں، ان کی معصوم حیرت کو شیئر کریں اور ان کی چھوٹی چھوٹی پریشانیوں کا مداوا کریں۔
گھر گندا ہے، کمرے بکھرے ہیں اور دروازے کھلے ہیں تو رہنے دیں۔ یہ سب بعد میں بھی ٹھیک ہو سکتا ہے۔ لیکن بچوں کے ساتھ یہ وقت آپ کو دوبارہ نہیں ملے گا.
3 notes · View notes
zokoshok · 3 months
Text
Tumblr media
گلزار کی نظمیں
1
اکیلے
کس قدر سیدھا، سہل، صاف ہے رستہ دیکھو
نہ کسی شاخ کا سایہ ہے، نہ دیوار کی ٹیک
نہ کسی آنکھ کی آہٹ، نہ کسی چہرے کا شور
دور تک کوئی نہیں، کوئی نہیں، کوئی نہیں
چند قدموں کے نشاں ہاں کبھی ملتے ہیں کہیں
ساتھ چلتے ہیں جو کچھ دور فقط چند قدم
اور پھر ٹوٹ کے گر جاتے ہیں یہ کہتے ہوئے
اپنی تنہائی لیے آپ چلو، تنہا اکیلے
ساتھ آئے جو یہاں کوئی نہیں، کوئی نہیں
کس قدر سیدھا، سہل، صاف ہے رستہ دیکھو
2
نظم
نظم الجھی ہوئی ہے سینے میں
مصرعے اٹکے ہوئے ہیں ہونٹوں پر
لفظ کاغذ پہ بیٹھتے ہی نہیں
اڑتے پھرتے ہیں تتلیوں کی طرح
کب سے بیٹھا ہوا ہوں میں جانم
سادہ کاغذ پہ لکھ کے نام ترا
بس ترا نام ہی مکمل ہے
اس سے بہتر بھی نظم کیا ہوگی!
3
گرہیں
مجھ کو بھی ترکیب سکھا کوئی یار جلاہے
اکثر تجھ کو دیکھا ہے کہ تانا بنتے
جب کوئی تاگا ٹوٹ گیا یا ختم ہوا
پھر سے باندھ کے
اور سرا کوئی جوڑ کے اس میں
آگے بننے لگتے ہو
تیرے اس تانے میں لیکن
اک بھی گانٹھ گرہ بنتر کی
دیکھ نہیں سکتا ہے کوئی
میں نے تو اک بار بنا تھا ایک ہی رشتہ
لیکن اس کی ساری گرہیں
صاف نظر آتی ہیں میرے یار جلاہے!
4
بےخودی
دو سوندھے سوندھے سے جسم جس وقت
ایک مٹھی میں سو رہے تھے
لبوں کی مدھم طویل سرگوشیوں میں سانسیں الجھ گئی تھیں
مندے ہوئے ساحلوں پہ جیسے کہیں بہت دور
ٹھنڈا ساون برس رہا تھا
بس ایک روح ہی جاگتی تھی
بتا تو اس وقت میں کہاں تھا؟
بتا تو اس وقت تو کہاں تھی؟
5
دیکھو آہستہ چلو
دیکھو آہستہ چلو اور بھی آہستہ ذرا
دیکھنا سوچ سنبھل کر ذرا پاؤں رکھنا
زور سے بج نہ اٹھے پیروں کی آواز کہیں
کانچ کے خواب ہیں بکھرے ہوئے تنہائی میں
خواب ٹوٹے نہ کوئی جاگ نہ جائے دیکھو
جاگ جائے گا کوئی خواب تو مر جائے گا
6
اخبار
سارا دن میں خون میں لت پت رہتا ہوں
سارے دن میں سوکھ سوکھ کے کالا پڑ جاتا ہے خون
پپڑی سی جم جاتی ہے
کھرچ کھرچ کے ناخونوں سے
چمڑی چھلنے لگتی ہے
ناک میں خون کی کچی بو
اور کپڑوں پر کچھ کالے کالے چکتے سے رہ جاتے ہیں
روز صبح اخبار مرے گھر
خون میں لت پت آتا ہے
7
اسکیچ
یاد ہے اک دن
میری میز پہ بیٹھے بیٹھے
سگریٹ کی ڈبیہ پر تم نے
ایک اسکیچ بنایا تھا
آ کر دیکھو
اس پودے پر پھول آیا ہے!
8
لباس
میرے کپڑوں میں ٹنگا ہے
تیرا خوش رنگ لباس!
گھر پہ دھوتا ہوں ہر بار اسے اور سکھا کے پھر سے
اپنے ہاتھوں سے اسے استری کرتا ہوں مگر
استری کرنے سے جاتی نہیں شکنیں اس کی
اور دھونے سے گلے شکوؤں کے چکتے نہیں مٹتے!
زندگی کس قدر آساں ہوتی
رشتے گر ہوتے لباس
اور بدل لیتے قمیضوں کی طرح!
9
برف پگھلے گی
برف پگھلے گی جب پہاڑوں سے
اور وادی سے کہرا سمٹے گا
بیج انگڑائی لے کے جاگیں گے
اپنی السائی آنکھیں کھولیں گے
سبزہ بہہ نکلے گا ڈھلانوں پر
غور سے دیکھنا بہاروں میں
پچھلے موسم کے بھی نشاں ہوں گے
کونپلوں کی اداس آنکھوں میں
آنسوؤں کی نمی بچی ہوگی
10
دیر آمد
آٹھ ہی بلین عمر زمیں کی ہوگی شاید
ایسا ہی اندازہ ہے کچھ سائنس کا
چار اعشاریہ بلین سالوں کی عمر تو بیت چکی ہے
کتنی دیر لگا دی تم نے آنے میں
اور اب مل کر
کس دنیا کی دنیا داری سوچ رہی ہو
کس مذہب اور ذات اور پات کی فکر لگی ہے
آؤ چلیں اب
تین ہی بلین سال بچے ہیں
3 notes · View notes
mazahbigay · 4 months
Text
Tumblr media
وہ بڑی بہن جو شادی سے پہلے جھکتے ھوے بھی گریبان پر ہاتھ رکھتیں ہیں کے کہیں بھائی ان کے گریبان میں نہ جھانک لیں
شادی کے بعد پتا نہیں کیا ھوجاتا ہے بچہ زرہ سہ رویا نہیں کے بے فکر ھوکر قمیض اوپر کر کے پورا ایک مما نکال کر بھائی کو نپل دیکھتے ھوے بچے کے منہ میں دے دیتیں ہیں
4 notes · View notes
0rdinarythoughts · 1 year
Text
لوگ بچپن سے بیزار ہو جاتے ہیں، بڑے ہونے کی جلدی کرتے ہیں اور پھر دوبارہ بچے بننے کی آرزو کرتے ہیں، پیسے اکٹھے کرنے کے لیے اپنی صحت کو برباد کرتے ہیں اور پھر صحت کو بحال کرنے کے لیے خرچ کرتے ہیں۔ وہ بے چینی سے مستقبل کے بارے میں سوچتے ہیں اور حال کو بھول جاتے ہیں، نہ حال میں رہتے ہیں اور نہ مستقبل میں۔ وہ ایسے جیتے ہیں جیسے وہ کبھی نہیں مریں گے اور ایسے مرتے ہیں جیسے کبھی جیے ہی نہیں۔
People grow weary of childhood, rush to grow up and then long to be children again, ruin their health to collect money and then spend it to restore health. They think anxiously about the future and forget the present, living neither in the present nor in the future. They live as if they will never die and die as if they never lived.
gibran khalil
16 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 6 months
Text
وہ قحطِ مخلصی ہے کہ یاروں کی بزم سے
غیبت نکال دیں تو فقط خامشی بچے
9 notes · View notes