Tumgik
#رپورٹ
akksofficial · 2 years
Text
اسلام آباد ہائیکورٹ،ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ فراہم نہ کرنے پر پمز اور اسلام آباد انتظامیہ کو نوٹس جاری
اسلام آباد ہائیکورٹ،ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ فراہم نہ کرنے پر پمز اور اسلام آباد انتظامیہ کو نوٹس جاری
اسلام آباد(کورٹ رپورٹر ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ارشد شریف کی فیملی کو پوسٹ مارٹم رپورٹ فراہم نہ کرنے پر پمزاسپتال اور اسلام آباد انتظامیہ کو نوٹس جاری کردیئے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں مرحوم ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ فراہم نہ کرنے کے خلاف والدہ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی، ارشد شریف کی والدہ کی طرف سے بیرسٹر شعیب…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
روس پاکستان کو موخر ادائیگیوں پر پیٹرول فراہم کرنے پر رضامند: رپورٹ
روس پاکستان کو موخر ادائیگیوں پر پیٹرول فراہم کرنے پر رضامند: رپورٹ
وزیر اعظم شہباز شریف روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے ساتھ۔ -بشکریہ پی ایم آفس اسلام آباد: روس نے پاکستان کو موخر ادائیگیوں پر پیٹرول فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کردی۔ روزنامہ جنگ منگل کو رپورٹ کیا. یہ ترقی وزیر اعظم شہباز شریف کے بعد آئی ولادیمیر پوٹن گزشتہ ہفتے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے سربراہی اجلاس کے موقع پر ازبکستان میں اہم ملاقاتیں کیں۔ دونوں رہنماؤں نے تین ملاقاتیں کیں جس کے دوران تیل سے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
برطانوی شاہی محل میگھن مرکل کے الزامات کی تحقیقاتی رپورٹ شائع نہیں کرے گا
برطانوی شاہی محل میگھن مرکل کے الزامات کی تحقیقاتی رپورٹ شائع نہیں کرے گا
برطانوی شاہی خاندان کے ذرائع نے کہا ہے کہ شہزادہ ہیری کی اہلیہ میگھن مرکل کی جانب سے شاہی عملے کے نامناسب رویے سے متعلق الزامات کی تحقیقاتی رپورٹ نہیں شائع کی جائے گی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے شاہی خاندان کے ایک سینیئر رکن کے حوالے سے کہا ہے کہ جمعرات کو سامنے آنے والی اس رپورٹ کی تفصیلات خفیہ رکھی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے نتیجے میں تجاویز بھی مرتب کی گئیں جو رپورٹ کا حصہ ہیں اور…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 3 months
Text
مجموعی ٹرن آؤٹ 48 فیصد، نتائج میں تاخیر پر سوالات، الیکشن کے انعقاد سے بے یقینی کا دور ختم ہوا، فافن کی رپورٹ
فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک پاکستان ( فافن) نے الیکشن 2024 کے متعلق ابتدائی مشاہدہ رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق ملک میں مجموعی ٹرن آوٹ 48 فیصد رہا۔اسلام آباد میں سب سے زیادہ ٹرن آوٹ 54 اور 58 فیصد رہا، ابتدائی نتائج میں تاخیر کے باعث سوال اٹھ رہے ہیں۔ فافن نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ابتدائی نتائج میں تاخیر کے باعث سوال اٹھ رہے ہیں، موبائل فون اورانٹرنیٹ کی بندش سے انتخابات کی ساکھ کو نقصان…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
amiasfitaccw · 3 months
Text
آپ لوگوں سے مدد طلب ہے اپنی رائے دیں ۔۔ انسیسٹ کے موضوع پر میں بلکل کھل کے نہیں لکھ پا رہا اسکی وجہ یہ ہے کے میری دو پوسٹ جو میں نے امی اور بہنوں پر ڈالی وہ کسی کو رپورٹ کرنے کی وجہ سے مجھے ہٹانے پڑی ابھی فلحال میرے ذہن میں دو آپشن آرہے ہیں آپ لوگ مجھے بتائیے میں اُس میں سے کیا عمل اختیار کروں اگر اس کے علاوہ بھی کوئی بہتر آپشن ہے تو مجھے ضرور بتائیے
پہلا آپشن۔۔۔۔ اپنا اکاؤنٹ لاک کر لوں تا کے جو لوگ میرے اکاؤنٹ میں ہیں بس وہی میری بے غیرتی والی پوسٹ پڑھ پائیں۔۔۔ اس بات کا خیال رہے کے میں اس آپشن کو اگر اپناونگا تو پھر آگے اُن ہی لوگوں کو ایڈ کروں گا جن کے ساتھ ڈی ایم پر خوبصورت اور تفصیلی باتیں ہوں گی
دوسرا آپشن ۔۔۔۔ ایک پرسنل پر گروپ بنا لوں جہاں لوگوں کو دعوتِ عام دوں میری پوسٹ پڑھنے کا ۔۔۔ اس میں ایک فائدہ یہ بھی ہے کے پوری طرح سے ننگی بے ہودہ ویڈیوز جو میں مین پوسٹ پر شیر نہیں کرسکتا وہاں آرام سے کر سکوں گا
لیکِن اس میں بھی گروپ میں ایڈ صرف معیاری لوگوں کو کروں گا جن کو پڑھنے کا شوق بھی ہو اور بات کرنا جانتے ہوں
آپ لوگوں کی رائے کا انتظار رہے گا مجھے
اور برائے مہربانی میرے انباکس میں انے والے لوگ بس hi helo کے میسیج نہیں لکھا کریں اپنے دل کے خیالات آپ جتنا تفصیل سے بیان کریں گے اتنا زیادہ اچھے طریقے سے میں آپکو جواب دوں گا کہ آپکو پڑھ کر مزا ائے گا
Tumblr media Tumblr media Tumblr media
21 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 25 days
Text
‏آٹھویں جماعت کے ایک طالبعلم نے پولیس کو رپورٹ درج کرائی کہ اردو کا استاد انہیں جھوٹ پر مبنی پیاسا کوا کی کہانی پڑھا رہا ہے۔
رپورٹ درج ہوئی، FIR چاک ہوئی اور اب طالبعلم کا وکیل استاد پر جرح کر رہا ہے۔
۱۔ پیاسا کوا والا واقعہ کب پیش آیا؟
۲۔ یہ واقعہ کہاں پیش آیا ؟
۳۔ یہ واقعہ جس باغ میں پیش آیا وہ باغ کس کی ملکیت تھا؟
۴۔ اگر کوے کو کہیں بھی پانی نہ ملا تو گھڑے کے اندر پانی کہاں سے آیا ؟
۵۔ گھڑے پر بیٹھتے وقت کوے کا منہ کس سمت تھا ؟
۶۔ گھڑے کے اندر کوے نے کتنے کنکر ڈالے ؟
۷۔ کنکر گھڑے سے کتنے فاصلے پر پڑے تھے ؟
۸۔ ہر کنکر جو گھڑے میں ڈالا گیا، اس کا وزن کتنا تھا ؟
۹۔ کنکر مٹی آلود ہوتے ہیں تو منہ میں اٹھانے سے کوے کا پیٹ کیوں خراب نہ ہوا ؟
۱۰۔ کنکروں کی FSL رپورٹ کیا کہتی ہے ؟
۱۱۔ کوے والے واقعے کا Eye witness کون ہے ؟
۱۲۔ کوے والی کہانی کو سب سے پہلے کس نے رپورٹ کیا ؟
۱۳۔ کوے کی ہوا میں اڑنے کی رفتار 30 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے تو اسے کنکر اٹھانے میں اتنی تکلیف کرنے کی کیا ضرورت تھی ؟
۱۴۔ گھڑے کے اندر کتنا پانی موجود تھا ؟
۱۴۔ گھڑے کو باغ میں کس نے رکھا تھا ؟
۱۵۔ گھڑے کو باغ میں کب رکھا گیا ؟
۱۶۔ گھڑے پر کوا پہلی دفعہ کس وقت بیٹھ گیا ؟
۱۷۔ کوے کو ٹوٹل کتنا وقت لگا کنکر لانے میں ؟
۱۸۔ کل کتنے کنکر ڈالے ؟
۱۹۔ کوے کے پینے کا پانی نہیں تھا تو باغ کیسے بنا ؟
۲۰۔ گھڑے کا حدود اربعہ بتائیے۔
باقی جرح اگلی تاریخ کو ہو گی..........😁
اردو اساتذہ مزید جھوٹی کہانیاں سناتے وقت احتیاط سے کام لے ۔ ☺
5 notes · View notes
emergingpakistan · 11 months
Text
کاشغر' گوادر ریلوے لائن
Tumblr media
28 اپریل 2023 کے اخبارات میں ایک بہت ہی اچھی خبر شایع ہوئی ہے‘ خبر کے مطابق ’’چین کے روڈ اور بیلٹ پروجیکٹ کے مہنگے ترین منصوبے کی فزیبیلٹی رپورٹ تیار کر لی گئی ہے‘ جس میں گوادر سے سنکیانگ تک 58 ارب ڈالر کے نئے ریل منصوبے کی تجویز دی گئی ہے‘ 1860 میل طویل ریلوے سسٹم گوادر کو سنکیانگ کے شہر کاشغر سے ملا دے گا‘‘۔ انگریز نے ہندوستان اور پاکستان کو جاتے ہوئے جو تحفے دیے‘ ان میں ریل سب سے بہترین ذریعہ سفر تھا۔ اب تو ہم ریلوے کے ساتھ ساتھ اس کی پٹڑیاں بھی کباڑ میں فروخت کر کے کھا چکے ہیں‘ معلوم نہیں ہمارا پیٹ کب بھرے گا؟ اب چین کے تعاون سے نئی ریلوے لائن اور موٹر وے کا چرچا ہے‘ جو چین کے مغربی صوبے سنکیانگ کے شہر کاشغر کو بحیرہ عرب کے دہانے پر واقع پاکستان کی بندر گاہ گوادر سے ملائے گی۔ چین سے آنے والی اس سڑک اور ریلوے لائن کا روٹ پاکستان میں کون سا ہونا چاہیے اس سلسلے میں مختلف فورموں پر بحث ہو رہی ہے‘ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے بھی اس پر کافی بحث کی ہے اور مختلف تجاویز پیش کی ہیں، اس سلسلے میں سب سے بہترین حل نواز شریف کے دور حکومت میں اس وقت کے چیئرمین ریلوے و چیئرمین واپڈا محترم شکیل درانی نے پیش کیا تھا، قارئین کی دلچسپی کے لیے یہ تجاویز پیش خدمت ہیں‘ وہ لکھتے ہیں کہ ’’ کاشغر سے گوادر تک ریلوے لائن اور شاہراہ‘ کی بہت زیادہ اسٹرٹیجک اور اقتصادی اہمیت ہو گی۔ 
Tumblr media
کوہاٹ‘ بنوں‘ ڈیرہ اسماعیل خان‘ ڈیرہ غازی خان اور اندرون بلوچستان کے علاقوں کی دوسرے علاقوں کی بہ نسبت پسماندگی کی بڑی وجہ ریلوے لائن کا نہ ہونا بھی ہے۔ ضروری ہے کہ کاشغر سے گوادر تک ریلوے لائن اور سڑک کے روٹ کے لیے وہ علاقے منتخب کیے جائیں جو پسماندہ اور دور دراز واقع ہوں تاکہ ان علاقوں کو بھی ترقی کے ثمرات سے فائدہ اٹھانے کا موقع مل سکے۔ سنکیانگ کے شہر کاشغر سے آنے والا راستہ دو اطراف سے پاکستان میں داخل ہو سکتا ہے‘ یہ کاشغر کے نزدیک درہ کلیک ور درہ منٹاکا سے گزرے گی چونکہ یہ درے کاشغر کے نزدیک ہیں یا پھر یہ درہ خنجراب سے ہوکر آ سکتی ہے‘ اول ذکر درّے پرانے قافلوں کے راستے ہیں اور شاید ان کے ذریعے گلگت تک ایک متبادل راستہ بذریعہ غذر مل جائے گا‘ یہ راستہ آگے ملک کے باقی علاقوں کے ساتھ مل جائے گا اور یہ موجودہ قراقرم ہائی وے کے علاوہ ہو گا۔ یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ دریائے سندھ کے دائیں کنارے پر انڈس ہائی وے نے پہلے سے ہی کراچی اور پشاور کے درمیان فاصلہ 300 میل کم کر دیا ہے‘ اس طرح نئی ریلوے لائن بھی پرانی کی نسبت چھوٹی ہو گی پرانی لائن کی مرمت اور سگنلنگ کے نظام کو بہتر کر کے اسپیڈ بڑھائی جا سکتی ہے‘ بجائے اس کے کہ نئی لائن بچھائی جائے‘ پرانی لائن کو لاہور سے پنڈی تک ڈبل کیا جائے اس سے اخراجات بھی کم ہوں گے‘ نئی ریلوے لائن کو کشمور سے آگے بلوچستان کے اندرونی علاقوں خضدار اور تربت وغیرہ سے گزار کر گوادر تک لایا جائے۔
کوئٹہ کے لیے موجودہ لائن بہتر رہے گی اور اس کو گوادر تک توسیع دی جائے تاکہ سیندک‘ریکوڈیک اور دوسرے علاقوں کی معدنیات کو برآمد کے لیے گوادر بندرگاہ تک لانے میں آسانی ہو ۔ تربت‘ پنچ گور‘ آواران‘ خاران اور خضدار کی پسماندگی کا اندازہ ان لوگوں کو ہو سکتا ہے جنھوں نے یہ علاقے خود دیکھے ہوں یہ علاقے پاکستان کا حصہ ہیں اور ریاست کی طرف سے بہتر سلوک کے مستحق ہیں، دریائے سندھ کے داہنے کنارے پر واقع انڈس ہائی وے آج کل افغانستان کی درآمدی اور برآمدی تجارت کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ بنوں میرعلی روڈ آگے سرحد پر واقع غلام خان کسٹم پوسٹ سے جا ملتی ہے۔ 2005 میں کی گئی انڈس ہائی وے کے ساتھ نئی ریلوے لائن کی فیزیبلٹی رپورٹ موجود ہے، اس سے استفادہ کیا جا سکتا ہے، اس ریلوے لائن کو افغانستان تک توسیع دی جا سکتی ہے‘ کوئٹہ چمن لائن بھی بہت مناسب ہے‘ دادو سے گوادر تک ریلوے لائن صرف پیسوں کا ضیاع ہو گا، گوادر سے کراچی تک کوسٹل ہائی وے اس بندرگاہ کی فوری ضروریات کے لیے کافی ہے۔ پاکستان میں بہت سے علاقے حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پسماندہ رہ گئے ہیں ’اس لیے مستقبل میں جو بھی منصوبہ بنے اس کا ہدف پسماندہ علاقوں کی ترقی ہونا چائے‘‘۔
جمیل مرغز  
بشکریہ ایکپریس نیوز
2 notes · View notes
faheemkhan882 · 1 year
Text
Tumblr media
چاند پر جانے کی وڈیو جعلی تھی
ایک اخباری کے مطابق :جو کہ امریکہ اور یورپ کے 12 دسمبر کے اخبارات میں چھپی ہے۔ خبر کا لنک بھی دے رہا ہوں۔
http://www.express.co.uk/news/science/626119/MOON-LANDINGS-FAKE-Shock-video-Stanley-Kubrick-admit-historic-event-HOAX-NASA
خبر کا خلاصہ کچھ یوں ہے
ہالی ووڈ کے معروف فلم ڈائریکٹر سٹینلے کبرک نے ایک ویڈیو میں تسلیم کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے چاند پر مشن بھیجنے کا دعویٰ جعلی اور جھوٹ پر مبنی تھا اور میں ہی وہ شخص ہوں جس نے اس جھوٹ کو فلم بند کیا تھا ۔اس رپورٹ کے مطابق حال ہی میں ایک خفیہ ویڈیو ریلیز کی گئی ہے جس میں ہالی ووڈ کے آنجہانی ہدایتکار سٹینلے کبرک نے تسلیم کیا ہے کہ 1969ء میں چاند پر کوئی مشن نہیں گیا تھا بلکہ انہوں نے اس کی فلم بندی کی تھی۔ ہالی ووڈ کے ہدایتکار کی اس خفیہ ویڈیو کو 15 سال قبل فلم بند کیا گیا تھا۔ ان کی ویڈیو بنانے والے رپورٹر نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس ویڈیو کو ان کی وفات کے 15 سال بعد افشاء کرے گا۔ اس کے چند ہی دن بعد سٹینلے کبرک کا انتقال ہو گیا تھا۔ اس خفیہ ویڈیو میں انہوں نے تسلیم کیا کہ چاند کی تسخیر پر اٹھائے جانے والے تمام سوالات درست ہیں یہ سب کچھ امریکی خلائی ادارے ناسا اور امریکی حکومت کی ایماء پر کیا گیا تھا۔اس وقت کے امریکی صدر جان ایف کینیڈی کو اس تمام معاملے کا علم تھا۔سٹینلے کبرک کا کہنا تھا کہ وہ امریکی عوام سے معذرت خواہ ہیں کیونکہ انہوں نے ان سے دھوکہ دہی کی ہے۔ میں تسلیم کرتا ہوں کہ میں نے امریکی حکومت اور ناسا کے کہنے پر مصنوعی چاند پر فلم بندی کی تھی میں اس فراڈ پر امریکی عوام کے سامنے شرمسار ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو یہ تھا اس وڈیو بنانے والا اصل کریکٹر جو اعتراف کرگیا کہ یہ سب کچھ جعلی تھا۔ اس سے پہلے میں اپنے دلچسپ معلومات پیج کے دوستوں کو اس کے بارے میں بتا چکا ہوں کہ اس وڈیو بنانے کی وجوہات اصل میں کیا تھیں۔ اور کچھ اس پر اٹھائے جانے والے اعتراضات بھی بتا چکا ہوں۔ یہ پوسٹ میں دوبارہ آپ کی دلچسپی اور علم میں اضافے کے لئے پیش کررہا ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چاند پر انسانی قدم کے ڈرامے کی وجوہات اور اعتراضات
چند دن پہلے میں نے "چاند پر قدم کا ڈرامہ" نامی آرٹیکل اس دلچسپ معلومات پیج پر پوسٹ کیا تھا ۔ جس پر کچھ دوستوں نے اعتراضات کئے تھے کہ "یہ سب بکواس ہے چاند پر قدم ایک حقیقت ہے"۔یا۔"خود تو کچھ کر نہیں سکتے اور دوسروں پر اعتراضات کرتے ہیں"۔ وغیرہ وغیرہ ۔اور بہت سارے دوست تو میری بات سے متفق بھی تھے۔ تو ان معترضین سے عرض یہ ہے کہ چاند پر قدم کا ڈرامہ کہنے والے پاکستان نہیں بلکہ خود امریکی اور یورپ کے ماہرین ہیں۔کیونکہ ہمارے پاس تو اتنی ٹیکنالوجی اور وسائل نہیں کہ ہم حقیقتِ حال جان سکیں۔ جن کے پاس تمام وسائل ہیں ان لوگوں نے ہی اس نظریے پر اعتراضات اٹھائے ہیں کہ یہ ایک باقاعدہ ڈرامہ تھا جو امریکہ اور روس کی سرد جنگ کے درمیان امریکہ نے روس پر برتری حاصل کرنے کے لئے گڑھا تھا۔ آئیے ان اعتراضات پر ایک نظر ڈالتے ہیں ۔ذہن میں رہے یہ اعتراضات کوئی پاکستانی نہیں کررہا بلکہ امریکی کررہے ہیں۔جن کو میں اپنے دلچسپ معلومات پیج کو دوستوں سے شئیر کررہا ہوں۔
1969 میں امریکی خلانورد نیل آرمسٹرانگ نے گرد سے اٹی ہوئی جس سرزمین پر قدم رکھا تھا، کیا وہ چاند کی سطح تھی یا یہ ہالی وڈ کے کسی سٹوڈیو میں تخلیق کیا گیا ایک تصور تھا؟ بہت سے لوگوں کی نظر میں یہ حقیقت آج بھی افسانہ ہے۔کیونکہ کچھ ہی سالوں میں خود امریکہ میں اس بات پر شک و شبہ ظاہر کیا جانے لگا کہ کیا واقعی انسان چاند پر اترا تھا؟
15 فروری 2001 کو Fox TV Network سے نشر ہونے والے ایک ایسے ہی پروگرام کا نام تھا
Conspiracy Theory: Did We Land on the Moon?
اس پروگرام میں بھی ماہرین نے بہت سے اعتراضات اٹھائے ہیں۔ اسی طرح یوٹیوب پر بھی یہ دو ڈاکیومینٹری دیکھنے والوں کے ذہن میں اس بارے ابہام پیدا کرنے کے لئے کافی موثر ہیں۔
Did man really go to the moon
Did We Ever Land On The Moon
پہلے اس ڈرامے کی وجوہات پر ایک نگاہ ڈالتے ہیں۔کہ آخر کیا وجہ تھی کہ امریکہ نے اتنا بڑا(تقریباکامیاب) ڈرامہ بنایا۔
سرد جنگ کے دوران امریکہ کو شدید خطرہ تھا کہ نہ صرف اس کے علاقے روسی ایٹمی ہتھیاروں کی زد میں ہیں بلکہ سرد جنگ کی وجہ سے شروع ہونے والی خلائی دوڑ میں بھی انہیں مات ہونے والی ہے۔ کیونکہ روس کی سپیس ٹیکنالوجی امریکہ سے بہت بہتر تھی۔ جنگ ویتنام میں ناکامی کی وجہ سے امریکیوں کا مورال بہت نچلی سطح تک آ چکا تھا۔
پہلا مصنوعی سیارہ خلا میں بھیجنے کے معاملے میں روس کو سبقت حاصل ہو چکی تھی جب اس نے 4 اکتوبر 1957 کو Sputnik 1 کو کامیابی کے ساتھ زمین کے مدار میں بھیجا۔ روس 1959 میں بغیر انسان والے خلائی جہاز چاند تک پہنچا چکا تھا۔ 12 اپریل 1961 کو روسی خلا نورد یوری گگارین نے 108 منٹ خلا میں زمیں کے گرد چکر کاٹ کر خلا میں جانے والے پہلے انسان کا اعزاز حاصل کیا۔ 23 دن بعد امریکی خلا نورد Alan Shepard خلا میں گیا مگر وہ مدار تک نہیں پہنچ سکا۔ ان حالات میں قوم کا مورال بڑھانے کے لیئے صدر کینڈی نے 25 مئی 1961 میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ ہم اس دہائی میں چاند پر اتر کہ بخیریت واپس آئیں گے۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ دہائی کے اختتام پر بھی اسے پورا کرنا امریکہ کے لئے ممکن نہ تھا اس لیئے عزت بچانے اور برتری جتانے کے لیئے جھوٹ کا سہارا لینا پڑا۔ امریکہ کے ایک راکٹ ساز ادارے میں کام کرنے والے شخصBill Kaysing کے مطابق اس وقت انسان بردار خلائی جہاز کے چاند سے بہ سلامت واپسی کے امکانات صرف 0.017% تھے۔ اس نے اپولو مشن کے اختتام کے صرف دو سال بعد یعنی 1974 میں ایک کتاب شائع کی جسکا نام تھا
We Never Went to the Moon:
America's Thirty Billion Dollar Swindle
3 اپریل 1966 کو روسی خلائ جہاز Luna 10 نے چاند کے مدار میں مصنوعی سیارہ چھوڑ کر امریکیوں پر مزید برتری ثابت کر دی۔ اب امریکہ کے لئے ناگزیر ہوگیا تھا کہ کچھ بڑا کیا جائے تاکہ ہمارا مورال بلند ہو۔
21 دسمبر 1968 میں NASA نے Apollo 8 کے ذریعے تین خلا نورد چاند کے مدار میں بھیجے جو چاند کی سطح پر نہیں اترے۔ غالباً یہNASA کا پہلا جھوٹ تھا اور جب کسی نے اس پر شک نہیں کیا تو امریکہ نے پوری دنیا کو بے وقوف بناتے ہوئے انسان کے چاند پر اترنے کا یہ ڈرامہ رچایا اورہالی وڈ کے ایک اسٹوڈیو میں جعلی فلمیں بنا کر دنیا کو دکھا دیں۔ اپولو 11 جو 16جولائی 1969 کو روانہ ہوا تھا درحقیقت آٹھ دن زمین کے مدار میں گردش کر کے واپس آ گیا۔
1994 میں Andrew Chaikin کی چھپنے والی ایک کتاب A Man on the Moon میں بتایا گیا ہے کہ ایسا ایک ڈرامہ رچانے کی بازگشت دسمبر 1968 میں بھی سنی گئی تھی۔
اب ان اعتراضات کی جانب آتے ہیں جو سائنسدانوں نے اٹھائے ہیں۔
1- ناقدین ناسا کے سائنسدانوں کے عظیم شاہکار اپالو گیارہ کو ہالی وڈ کے ڈائریکٹروں کی شاندار تخلیق سے تعبیر کرتے ہیں۔ اس سفر اور چاند پر انسانی قدم کو متنازعہ ماننے والوں کی نظر میں ناسا کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر میں کئی نقائص ہیں، جن سے ایسا لگتا ہے کہ جیسے چالیس سال قبل انسان سچ مچ چاند پر نہیں پہنچا تھا۔
2۔اس سفر کی حقیقت سے انکار کرنے والوں کا خیال ہے کہ تصاویر میں خلانوردوں کے سائے مختلف سائز کے ہیں اور چاند کی سطح پر اندھیرا دکھایا گیا ہے۔
3۔ ان افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ چاند کی سطح پر لی گئی ان تصاویر میں آسمان تو نمایاں ہے مگر وہاں کوئی ایک بھی ستارہ دکھائی نہیں دے رہا حالانکہ ہوا کی غیر موجودگی اور آلودگی سے پاک اس فضا میں آسمان پر ستاروں کی تعداد زیادہ بھی دکھائی دینی چاہئے تھی اور انہیں چمکنا بھی زیادہ چاہئے تھا۔
4۔ ان لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ ناسا کی ویڈیو میں خلانورد جب امریکی پرچم چاند کی سطح پر گاڑ دیتے ہیں تو وہ لہراتا ہے جب کہ چاند پر ہوا کی غیر موجودگی میں ایسا ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔
5۔چاند کی تسخیر کو نہ ماننے والے ایک نکتہ یہ بھی اٹھاتے ہیں کہ اس ویڈیو میں ایک خلانورد جب زمین پر گرتا ہے تو اسے دوتین مرتبہ اٹھنے کی کوشش کرنا پڑتی ہے۔ چاند پر کم کشش ثقل کی وجہ سے ایسا ہونا خود ایک تعجب کی بات ہے۔
6۔زمین کے بہت نزدیک خلائی مداروں میں جانے کے لیئے انسان سے پہلے جانوروں کو بھیجا گیا تھا اور پوری تسلی ہونے کے بعد انسان مدار میں گئے لیکن حیرت کی بات ہے کہ چاند جیسی دور دراز جگہ تک پہنچنے کے لئے پہلے جانوروں کو نہیں بھیجا گیا اور انسانوں نے براہ راست یہ خطرہ مول لیا۔
7۔ کچھ لوگ یہ اعتراض بھی کرتے ہیں کہ اگر انسان چاند پر پہنچ چکا تھا تو اب تک تو وہاں مستقل قیام گاہ بن چکی ہوتی مگر معاملہ برعکس ہے اور چاند پر جانے کا سلسلہ عرصہ دراز سے کسی معقول وجہ کے بغیر بند پڑا ہے۔ اگر 1969 میں انسان چاند پر اتر سکتا ہے تو اب ٹیکنالوجی کی اتنی ترقی کے بعد اسے مریخ پر ہونا چاہیے تھا مگر ایسا نہیں ہے۔ ناسا کے مطابق دسمبر 1972 میں اپولو 17 چاند پر جانے والا آخری انسان بردار خلائی جہاز تھا۔ یعنی 1972 سے یہ سلسلہ بالکل بند ہے ۔
8۔ چاند پر انسان کی پہلی چہل قدمی کی فلم کا سگنل دنیا تک ترسیل کے بعد
slow scan television -SSTV
فارمیٹ پر اینالوگ Analog ٹیپ پر ریکارڈ کیا گیا تھا۔ ان ٹیپ پر ٹیلی میٹری کا ڈاٹا بھی ریکارڈ تھا۔ عام گھریلو TV اس فارمیٹ پر کام نہیں کرتے اسلیئے 1969 میں اس سگنل کو نہایت بھونڈے طریقے سے عام TV پر دیکھے جانے کے قابل بنایا گیا تھا۔ اب ٹیکنالوجی اتنی ترقی کر چکی ہے کہ ایسے سگنل کو صاف ستھری اور عام TV پر دیکھنے کے قابل تصویروں میں بدل دے۔ جب ناسا سےSSTV کے اصلی ٹیپ مانگے گئے تو پتہ چلا کہ وہ ٹیپ دوبارہ استعمال میں لانے کے لئے مٹائے جا چکے ہیں یعنی اس ٹیپ پر ہم نے کوئی اور وڈیو ریکارڈ کردی ہے۔ اورناسا آج تک اصلی ٹیپ پیش نہیں کر سکا ہے۔
9۔ اسی طرح چاند پر جانے اور وہاں استعمال ہونے والی مشینوں کے بلیو پرنٹ اور تفصیلی ڈرائنگز بھی غائب ہیں۔
ان لوگوں کا اصرار رہا ہے کہ ان تمام نکات کی ��وجودگی میں چاند کو مسخر ماننا ناممکن ہے اور یہ تمام تصاویر اور ویڈیوز ہالی وڈ کے کسی بڑے اسٹوڈیو کا شاخسانہ ہیں۔تو یہ کچھ اعتراضات تھے جن کے تسلی بخش جوابات دیتے ہوئے ناسا ہمیشہ سے کتراتا رہا ہے۔ جو اس نے جوابات دیئے بھی ہیں وہ بھی نامکمل اور غیرشعوری ہیں۔
#fakemoonlanding
#معلومات #عالمی_معلومات #دنیا_بھر_کی_معلومات #جہان_کی_تازہ_معلومات #دنیا_کی_تحریریں #عالمی_خبریں #دنیا_کی_تاریخ #جغرافیائی_معلومات #دنیا_بھر_کے_سفر_کی_کہانیاں #عالمی_تجارت #عالمی_سیاست #تاریخ #اردو #اردو_معلومات #اردوادب
#Infotainment #information #History #WorldHistory #GlobalIssues #SocialTopics #WorldPolitics #Geopolitics #InternationalRelations #CulturalHeritage #WorldCulture #GlobalLeadership #CurrentAffairs #WorldEconomy #Urdu
بہرحال ہر انسان کے سوچنے کا انداز مختلف ہوتا ہےمیرے موقف سے ہر ایک کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
2 notes · View notes
sajid-waseem-u · 2 years
Text
یہ 1998 کی بات ھے، مصر میں مشہور ڈانسر فیفی عبدو کا طوطی بولتا تھا، حکومتی ایوانوں سے بزنس کلاس تک سب فیفی کے فین تھے
‏قاہرہ کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں ڈانس کے بعد فیفی نے شراب پینے کیلئے بار کا رخ کیا
‏شراب زیادہ پینے کی وجہ سے وہ اپنے ہوش کھو بیٹھی اور بار میں ہنگامہ کھڑا کر دیا
‏ہوٹل میں وی آئی پیز کی سکیورٹی پر مامور پولیس آفیسر فورا وہاں پہنچ گیا اور مودبانہ انداز میں فیفی سے کہا کہ آپ ایک مشہور شخصیت ہیں اس طرح کی حرکتیں آپ کو زیب نہیں دیتی
‏یہ آفیسر خوش مزاجی اور خوش اخلاقی کیلئے مشہور تھا
‏وہ ایک فرض شناس آفیسر تھا
‏فیفی کو پولیس آفیسر کی مداخلت پسند نہ آئی اس نے نشے کی حالت میں ھی اعلیٰ ایوانوں کا نمبر گھمایا اور پولیس آفیسر کا کہیں دور تبادلہ کروا دیا
‏اگلی شام جب فیفی کا نشہ اترا اس نے ہوٹل انتظامیہ سے پولیس آفیسر کے متعلق پوچھا اسے بتایا گیا کہ آپ نے اس کا تبادلہ کروا دیا ھے فیفی نے فون گھمایا سرکار نے پولیس آفیسر کو واپس ہوٹل رپورٹ کرنے کا حکم دیا
‏پولیس آفیسر نے پولیس سے متعلقہ وزیر وجدی صالح کو اپنا استعفیٰ پیش کر دیا
‏وزیر نے حیرت سے پولیس آفیسر سے پوچھا کہ اس ہوٹل میں ڈیوٹی کرنے کیلئے پولیس آفیسر بڑی بڑی سفارشیں کرواتے ہیں آپ کو دوسرا موقع ملا لیکن آپ استعفیٰ پیش کر رھے ہیں؟
‏پولیس آفیسر نے تاریخی جواب دیا
‏"جس ملک میں ایک شرابی عورت کے اشارے پر ٹرانسفر اور ایک رقاصہ کے حکم پر واپسی ھو اس ملک میں کسی غیرت مند کا رہنا عار اور عیب ھے"
‏چند ماہ بعد اس آفیسر نے مصر ھی چھوڑ دیا
6 notes · View notes
pakistanpolitics · 2 years
Text
میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں
’’ مجھے بھی پتا ہے اور تم بھی جانتے ہو کہ مجھے قتل کر دیا جائے گا۔ تم اس واقعہ کی مذمت کرو گے، تحقیقات کا اعلان کرو گے مگر ہم دونوں جانتے ہیں کہ اس کا نتیجہ کچھ نہیں نکلے گا کہ یہ قتل تمہاری ناک کے نیچے ہی ہو گا۔ بس مجھے فخر ہے کہ میں نے سچ کے راستے کو نہیں چھوڑا۔‘‘ یہ طاقتور تحریر آج سے کئی سال پہلے جنوری 2009 میں سری لنکا کے ایک صحافی LASANTA WICKRAMATUNGA نے اخبار‘دی سنڈے لیڈر، میں اپنے قتل سے دو دن پہلے تحریر کی۔ بس وہ یہ لکھ کر دفتر سے باہر نکلا تو کچھ فاصلے پر قتل کر دیا گیا۔ اس کی یہ تحریر میں نے اکثر صحافیوں کے قتل یا حملوں کے وقت کے لیے محفوظ کی ہوئی ہے۔ اس نے اپنے اداریہ میں اس وقت کے صدر کو جن سے اس کے طالبعلمی کے زمانے سے روابط تھے مخاطب کرتے ہوئے نہ صرف وہ پرانی باتیں یاد دلائیں جن کے لیے ان دونوں نے ساتھ جدوجہد کی بلکہ یہ بھی کہہ ڈالا،’’ میں تو آج بھی وہیں کھڑا ہوں البتہ تم آج اس مسند پر بیٹھ کر وہ بھول گئے ہو جس کے خلاف ہم دونوں نے ایک زمانے میں مل کر آواز اٹھائی تھی‘‘۔ 
مجھے ایک بار انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کی طرف سے سری لنکا جانے کا اتفاق ہوا جہاں وہ صحافیوں کو درپیش خطرات پر تحقیق کر رہے تھے۔ یہ غالباً 2009-10 کی بات ہے وہاں کے حالات بہت خراب تھے۔ بہت سے صحافی ہمارے سامنے آکر بات نہیں کرنا چاہتے تھے۔ کئی نے نامعلوم مقامات سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں کس قسم کے خطرات کا سامنا ہے۔ کچھ ملک چھوڑ کر جا چکے تھے۔ سینئر صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف کے کینیا کے شہر نیروبی میں قتل کی خبر آئی تو میری طرح بہت سے صحافیوں کے لیے یہ خبر نہ صرف شدید صدمہ کا باعث تھی بلکہ ناقابل یقین تھی۔ واقعہ کو مختلف رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اب حقیقت کیا ہےاس کا تو خیر پتا چل ہی جائے گا ۔ سوال یہ ہے کہ ایک صحافی کو ملک کیوں چھوڑ کر جانا پڑا؟ اس کی تحریر یا خیالات سے اختلاف ہو سکتا ہے مگر کیا کسی کو اس کے خیالات اور نظریات پر قتل کرنا جائز ہے۔ ہم صحافی تو بس اتنا جانتے ہیں کہ ہاتھوں میں قلم رکھنا یا ہاتھ قلم رکھنا۔
ارشد نہ پہلا صحافی ہے جو شہید ہوا نہ آخری کیونکہ یہ تو شعبہ ہی خطرات کی طرف لے جاتا ہے۔ ایک صحافی کا قتل دوسرے صحافی کے لیے پیغام ہوتا ہے اور پھر ہوتا بھی یوں ہے کہ بات ایک قتل پر آکر نہیں رکتی، ورنہ پاکستان دنیا کے تین سب سے خطرناک ممالک کی فہرست میں شامل نہ ہوتا جہاں صحافت خطرات سے خالی نہیں جب کہ انتہائی مشکل ہے مگر مجھے نہیں یاد پڑتا کہ اس سے پہلے کبھی کسی پاکستانی صحافی کا قتل ملک سے باہر ہوا ہو۔ ویسے تو پچھلے چند سال سے انسانی حقوق کے کچھ لوگوں کے حوالے سے یا باہر پناہ لینے والے افراد کے حوالے سے خبریں آئیں ان کے نا معلوم افراد کے ہاتھوں قتل یا پراسرار موت کی، مگر ارشد غالباً پہلا صحافی ہے جو اپنے کام کی وجہ سے ملک سے باہر گیا اور شہید کر دیا گیا۔ ہمارا ریکارڈ اس حوالے سے بھی انتہائی خراب ہے جہاں نہ قاتل پکڑے جاتے ہیں نہ ان کو سزا ہوتی ہے۔ اکثر مقدمات تو ٹرائل کورٹ تک پہنچ ہی نہیں پاتے۔ تحقیقاتی کمیشن بن بھی جائے تو کیا۔ 
میں نے اس شہر میں اپنے کئی صحافیوں کے قتل کے واقعات کی فائل بند ہوتے دیکھی ہے۔ 1989 سے لے کر2022 تک 130 سے زائد صحافیوں کا قتل کراچی تا خیبر ہوا مگر تین سے چار کیسوں کے علاوہ نہ کوئی پکڑا گیا نہ ٹرائل ہوا۔ مجھے آج بھی کاوش اخبار کے منیر سانگی جسے کئی سال پہلے لاڑکانہ میں با اثر افراد نے قتل کر دیا تھا کی بیوہ کی بے بسی یاد ہے جب وہ سپریم کورٹ کے باہر کئی سال کی جدوجہد اور انصاف نہ ملنے پر پورے کیس کی فائلیں جلانے پہنچ گئی تھی۔ میری درخواست پر اس نے یہ کام نہیں کیا مگر میں کر بھی کیا سکتا تھا اس وقت کے چیف جسٹس جناب ثاقب نثار سے درخواست کے سوا، مگر اسے انصاف نہ ملنا تھا نہ ملا۔ ہمارے ایک ساتھی حیات اللہ کی ہاتھ بندھی لاش اس کے اغوا کے پانچ ماہ بعد 2005 میں ملی تو کیا ہوا۔ پشاور ہائی کورٹ کے ایک جج صاحب کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن بنا۔ 
اس کی بیوہ نے جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کمیشن کے سامنے بیان دیا اور ان لوگوں کے بارے میں بتایا جواس کو اٹھا کر لے گئے تھے۔ کچھ عرصہ بعد خبر آئی کہ وہ بھی مار دی گئی۔ میں نے دو وزرائے داخلہ رحمان ملک مرحوم اور چوہدری نثار علی خان سے ان کے ادوار میں کئی بار ذاتی طور پر ملاقات کر کے درخواست کی کہ کمیشن کی رپورٹ اگر منظر عام پر نہیں لاسکتے تو کم ازکم شیئر تو کریں مگر وہ فائل نہ مل سکی۔ صحافی سلیم شہزاد کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔ ایک نجی چینل پر پروگرام کرنے گیا تھا واپس نہیں آیا۔ یہ واقعہ اسلام آباد کے قریب پیش آیا۔ صبح سویرے اس کی بیوہ نے مجھے فون کر کے معلوم کرنے کی کوشش کی کہ مجھ سے تو کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ اس پر بھی ایک عدالتی کمیشن بنا اس نے ایک مفصل رپورٹ بھی تیار کی اور ٹھوس تجاویز بھی دیں مگر بات اس سے آگے نہیں گئی۔ ایسے ان گنت واقعات ہیں کس کس کا ذکر کروں مگر صحافت کا سفر جاری رکھنا ہے۔ ناظم جوکھیو مارا گیا مگر قاتل با اثر تھے سیاسی سرپرستی میں بچ گئے بیوہ کو انصاف کیا ملتا دبائو میں ایک غریب کہاں تک لڑ سکتا ہے۔
ہر دور حکومت میں ہی صحافی اغوا بھی ہوئے، اٹھائے بھی گئے دھمکیاں بھی ملیںاور گمشدہ ہوئے پھر کچھ قتل بھی ہوئے سب کو ہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ نامعلوم کون ہیں پھر بھی حکمران اپنی حکومت بچانے کی خاطر یا تو بعض روایتی جملے ادا کرتے ہیں یا خود بھی حصہ دار نکلتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں محترمہ شیریں مزاری کی کاوشوں سے ایک جرنلسٹ پروٹیکشن بل منظور ہوا تھا۔ ایسا ہی سندھ اسمبلی نے بھی قانون بنایا ہے۔ اب اسلام آباد کمیشن کے سامنے ارشد شریف کا کیس ایک ٹیسٹ کیس ہے جبکہ سندھ کمیشن کے قیام کا فیصلہ بھی فوری اعلان کا منتظر ہے۔ اتنے برسوں میں صحافیوں کے بہت جنازے اٹھا لیے ، حکومتوں اور ریاست کے وعدے اور کمیشن بھی دیکھ لیے۔ انصاف کا ترازو بھی دیکھ لیا، اب صرف اتنا کہنا ہے؎
مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کرو گے منصف ہو تو اب حشر اٹھا کیوں نہیں دیتے   مظہر عباس
بشکریہ روزنامہ جنگ  
2 notes · View notes
akksofficial · 2 years
Text
امریکہ کو خود اپنے ملک میں مختلف تنازعات کا سامنا ہے، رپورٹ
امریکہ کو خود اپنے ملک میں مختلف تنازعات کا سامنا ہے، رپورٹ
واشنگٹن (عکس آن لائن) چینی میڈ یا نے ایک تبصرہ میں کہا ہے کہ بلنکن نے امریکی وسط مدتی انتخابات کو مد نظر رکھتے ہوئے ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے ووٹ مانگنے کی خاطر ” چائنا تھریٹ ” کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے، پچھلے کچھ عرصے سے امریکہ کو خود اپنے ملک میں مختلف تنازعات کا سامنا ہے، ہفتہ کے روز تبصرہ کے مطا بق  امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں چائنا پالیسی سے متعلق اپنے خطاب میں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
گزشتہ رات شہباز گل کی ای سی جی رپورٹ نارمل نہیں تھی: پمز ذرائع
گزشتہ رات شہباز گل کی ای سی جی رپورٹ نارمل نہیں تھی: پمز ذرائع
پی ٹی آئی رہنما شہباز گل ہسپتال کے بیڈ پر آکسیجن ماسک کے ساتھ لیٹے ہوئے نظر آئے۔ – ٹویٹر اسلام آباد: ڈاکٹروں نے گزشتہ رات پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کا الیکٹرو کارڈیوگرام (ای سی جی) کیا، جنہیں سانس لینے میں دشواری کے باعث پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) منتقل کیا گیا تھا، جو ٹھیک نہیں نکلا، ہسپتال ذرائع نے بتایا۔ سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گل کو ان…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
محکمہ صحت کی ریسپانس یونٹ نے کانگو وائرس ایڈوائزری رپورٹ جاری کردی
محکمہ صحت کی ریسپانس یونٹ نے کانگو وائرس ایڈوائزری رپورٹ جاری کردی
پشاور: کانگو وائرس پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر محکمہ صحت کے اینٹیگریٹڈ ڈیزیز سرویلنس اینڈ ریسپانس یونٹ نے ایڈوائزری رپورٹ جاری کردی ہے۔ تفصلات کے مطابق ایڈوائزری عیدالاضحیٰ کے موقع پر انسانوں اور جانوروں کے بلاواسطہ لمس کے تناظر میں جاری کی گئی ہے۔ جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبہ بھر میں اب تک چھ افراد سے متعلق کانگو بخار کی شکایات موصول ہوئیں اور ابھی تک لوئر کُرم کے دو مریضوں میں کانگو…
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 8 months
Text
ٹوٹا ہوا تارا ( 2)
قائداعظم کی رحلت کے بعد لیاقت علی خان کا قتل سکیورٹی سٹیٹ کی تخلیق کی طرف پہلا قدم تھا، منصوبہ کے عین مطابق برطانیہ نے پہلے چند برسوں میں ہی ملک بنانے والی قومی لیڈر شپ کو بدنام کرکے ٹھکانے لگانے کے بعد سرزمین بے آئین کو اُن فوجی جرنیلوں کے سپرد کر دیا جو مغربی استعمار کے عالمی مقاصد کی تکمیل کے لئے تیار تھے۔ ایوب خان نے دس سالہ دور حکمرانی میں مقبول سیاسی قیادت کو کچلنے کے علاوہ دو ایسے کام کئے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
amiasfitaccw · 19 days
Text
میرے پیارے دوست کے الفاظ
https://www.facebook.com/behaya21490
دوست کی فیسبک آئی ڈی لنک ہے پلیز فالو کریں مزید سٹوریز کیلئے
اج پھر سے اتنے عرصے بعد یہ بے حیا آپکی خدمت میں حاضر ہے ایک نئی حرامی فینٹسی کے ساتھ جس میں بہت حد تک میری اصل زندگی کے منظر بھی قید ہیں اور یہ افسانہ صرف۔ ایک فرد پر مبنی نہیں بلکہ میں نے اس میں گھر کے ہر فرد بہن بیوی امی کو شامل کیا ہے
اس فینٹسی کو میں وقت کی کمی کی وجہ سے قسط وار طریقے سے لکھوں گا۔۔ جس کی تفصیل کچھ یوں ہے
Tumblr media Tumblr media
۱- عید سے پہلے عید کی شاپنگ امی کے ساتھ
۲- چھوٹی بہن کا پہلے دن عیدی دینا
۳- بڑی بہن کے ساتھ عید کے دوسرے دن سینما گھر جانا
۴- امی بہنوں اور بیگم کے ساتھ اپنے رشتےداروں کے فارم ہاؤس پر عید کا تیسرا دن
بہت ہی ہلکے لفظوں میں اس افسانے کو بیان کیا ہے کیوں کے بہت سے لوگوں کو میرے گالم گلوچ والے طرز سے بد ہضمی ہوجاتی ہے اور رپورٹ کر دیتے ہیں پوسٹ
تو شروع کرتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عید سے پہلے عید کی شاپنگ امی کے ساتھ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Tumblr media Tumblr media
جیسے ہی میٹھی عید نزدیک انی شروع ہوتی ہے عید کی تیاریوں میں تیزی زور و شور سے بڑھ جاتی ہے مجھے اپنے بچپن کا یاد ہے کے جب عید کے دن قریب اتے تھے بھلے امی نے ایک مہینے پہلے شاپنگ کی ہوئی ہو لیکِن وہ مارکیٹ تقریباً ہر دن ہی چکر لگاتی تھی اور کچھ نہ کچھ لے کر اتی تھی کبھی اپنے لیے تو کبھی ابو یا ہم بہن بھائیوں کے لیے۔۔
عید کے قریب مارکیٹوں میں رش کیوں کے بہت بڑھ جاتا ہے اسی لیے امی بہنوں کو لے جانے کی بجائے مجھے اپنے ساتھ مارکیٹ لے جاتی تھی کیوں کے دوپہر میں ابّو تو آفس میں ہوتے تھے تو کبھی دوپہر میں تو کبھی رات میں امی جب بھی جاتی مجھے ساتھ لیتی اور رکشا کر کے مارکیٹ چلی جاتی
ویسے تو امی عبایا ہی پہنتی تھی لیکِن اُنکے موٹے چوتڑ اس قدر وزنی اور گول گول تھے کے ڈھیلے ڈھالے آبائے بھی اُنکے چوتڑ میں گھس جاتے تھے جس کا انکو پتہ ہی نہیں چلتا تھا
Tumblr media
یہی وجہ ہے امی جب بھی بازار میں جاتی دھکوں کی وجہ سے انکا برا حال ہوجاتا ۔۔۔ شروع شروع میں تو جب میں ساتھ جاتا تھا تو امی مجھے اپنے اگے رکھتی تھی جسکی وجہ سے جب بھی امی کو دھکے لگتے تھے اُنکے ممے میرے سر پر لگتے تھے
لیکِن ایک بار ہوا کچھ ایسا کے بہت زیادہ رش میں میرا دم نہ گھٹ جائے اسی لیے امی نے مجھے اپنے پیچھے کر لیا تاکے میرا خیال رکھ سکیں
اُس وقت میں نے دیکھا تھا کے میں جتنا شریف سمجھتا تھا امی کو وہ اتنی تھی نہیں
اُنکے پیچھے چلنے والا کوئی ایسا مرد نہ ہوتا جو اُنکے ہلتے چوتڑوں کو دیکھ مزے نہ لیتے ۔۔۔۔ بہت سے مرد تو صرف انگلی نہیں پورے پورے ہاتھ امی کے چوتڑوں کی گہرائی میں آبائے کے اوپر سے ڈال کر اُنکے چوتڑ کو ایسے دباتے جیسے چدائی سے پہلے مرد لؤڑا پُھدی میں رگڑتے ہوئے عورت کے چوتڑوں کو دبوچتا ہے صرف یہی نہیں بہت سے مرد تو امی کے پیچھے پورا پورا اکڑا ہوا لؤڑا دبا دبا کر دھکے دیتے اور مجال ہے امی کے موں سے کوئی لفظ نکلے وہ ایسے انجان بنی رہتی جیسے کچھ ہوا ہی نہیں
Tumblr media Tumblr media
بس اُس دن میں نے بھی یہ سب دیکھ کر خاموشی اختیار کی تو اُسکے بعد سے تو جیسے میں امی کا راز دان بن گیا اُسکے بعد سے آگلی بار جب بھی میں گیا امی نے ہمیشہ مجھے پیچھے ہی رکھا ۔۔۔ اور ایسے ہی امی کے چوتڑوں میں اُنگلیوں سے لیکر ہاتھ اور للی سے لے کر لوڈروں کو رگڑتے رگڑتے دیکھ کر میں بڑھا ہوا تو میرے دل میں یہ خیال پختہ ہوگیا کے مارکیٹ میں چاہے کوئی بھی عورت ہو اوپر اوپر سے مزا لینے میں کوئی برائی نہیں ہے۔۔۔اسی سوچ کے ساتھ میں نے خود بھی کتنی بر امی کے جسم کا فائدہ اٹھایا رش والی جگہوں پر اور کتنی بار اُنکے چوتڑوں پر ہاتھ اور لںڈ دبایا میں خود بھی گنتی نہیں کر سکتا
لیکِن شادی کے بعد میں نے کافی عرصہ بیگم کے ساتھ جانا شروع کردیا مارکیٹ تو امی اکیلے جانے لگی۔۔۔ اتفاق اس بار کی عید پر بیگم عید سے کچھ دن پہلے میکے گئی ہوئی تھی تو امی نے مجھے اپنے ساتھ بلا لیا مارکیٹ جانے کے لیے ۔۔۔ اور ایک بار پھر سے مجھے بچپن کی یادیں تازہ کرنے کا موقع مل گیا
Tumblr media Tumblr media
مارکیٹ میں جاتے ہی میں نے کچھ دیر چلتے ہوئے انتظار کیا کے دیکھ لوں کہیں ایسا نا ہو امی سدھر گئی بوں اور یہ سب چھوڑ دیا ہو لیکِن ایک بار جس کو نئے نئے لوڑے لینے کی عادت ہوجائے بھلا وہ عورت کیسے سدھر سکتی ہے
کچھ ہی دیر میں ایک جوان ۲۲ سالہ لڑکا امی کے پیچھے آکر لگ گیا جو اس طاق میں تھا کے امی کے چوتڑ پر ہاتھ لگائے
میں نے خود دیکھا جیسے ہی امی کے چوتڑ پر اُس نے ہاتھ رکھا بجائے آگے ہونے کے امی پیچھے ہوگئی تاکہ وہ لڑکا اور راز داری سے امی کے مزے لے سکے یہ سب دیکھتے ہوئے میرے اندر کا حرامی جاگ گیا اور میں نے اُس لڑکے کی کمر پر ہاتھ رکھتے ہوئے اسکو آگے کی طرف دھکیلا اور ایک مسکراہٹ کے ساتھ اُس کو آنکھ ماری (جیسے آنکھوں ہی آنکھوں میں کہہ دیا ہو کے شرما مت اور ٹھیک سے مزے لے اس چکی کے)
Tumblr media
وہ لڑکا شاید میری ہی وجہ سے تھوڑا ڈر رہا تھا پوری طرح مزا لینے سے جب اُس نے دیکھا کے میں ہی بے غیرتوں کی طرح اُس کو اشارے کر رہا ہوں تو اُسنے اَپنا پورا لںڈ امی کے چوتڑ میں لگا دیا اور رگڑنے لگا۔۔۔لڑکے کی شکل دیکھ کر مجھے بہت مزا آرہا تھا ایسا لگ رہا تھا جیسے اُس نے زندگی میں پہلی بار یہ موقع ملا ہو تو میں نے سوچا کیوں نہ اُس لڑکے کے اس موقعے کو یاد گار بنا دوں یل۔۔۔۔ یہی سوچ کر میں نے اپنا ہاتھ بڑھا کر امی کے ایک چوتڑ کو پورا ہاتھ سے پکڑ کے کھول دیا تاکہ گانڈ کی درار اچھی طرح کھل جائے اور لڑکا مزے سے امی کی چوتڑوں کی گہرائی کا مزا لے سکے۔۔ میری اس حرکت سے مجھے بھی حوصلا ملا کے امی کچھ نہیں بولیں گی اور میرے ساتھ چلتے ہوئے اُس لڑکے کو بھی ۔۔۔اُس کو یہ سمجھ آگیا تھا کے یہ عورت کچھ نہیں بولے گی اسی لیے اب اُس نے اپنے ہاتھ سے امی کے دوسرے چوتڑ کو پکڑ کر تھوڑا کھول دیا تھا
اب منظر ایسا تھا کے امی کا ایک چوتڑ میرے ہاتھ میں اور ایک اُس لڑکے کے ہاتھ میں تھا اور لڑکے کا لؤڑا امی کی چوتڑوں کی درار میں تھا جس کو وہ ایسے رگڑ رہا تھا جیسے امی کے سوراخ میں ڈال رہا ہو
Tumblr media
جیسے جیسے وقت گزرتا جا رہا تھا ہم دونوں کو بےغیرتیاں بڑھتی جا رہی تھی اور بات یہاں تک آگئی تھی کے میں اپنی سگی امی کے چوتڑ میں خود اُس لڑکے کا لںڈ اپنے ہاتھ سے پکڑ کر امی کی گانڈ کی درار میں رگڑ رہا تھا جیسے کوئی حرامی دلال اپنی عورت کی دلالی کرنے کے لیے مرد کے سامنے اپنی عورت کا حسن پیش کرتا ہے
ایک تو امی کے نرم چوتڑ اوپر سے میرے ہاتھوں سے مٹھی بنا کر اُس کے لوڑے پر آگے پیچھے کرنا ایک جوان لڑکا کب تک برداشت کرسکتا تھا آخر کچھ ہی دیر میں اُس کا مٹھ میری امی کے چوتڑ میں گھسے آبائے اور میرے ہاتھ میں نکل گیا جس کو میں نے پوری طرح امی کے آبائے سے پوچ دیا
ان سب ہی حرکتوں سے میرا لںڈ بلکل پتھر کی طرح اکڑ چکا تھا اور کیوں کے میں امی کی ایک سائڈ سے پیچھے چل رہا تھا اسی وجہ سے اُن کا ایک ہاتھ بار بار میرے لوڑے کو لگ رہا تھا جس پر وہ کچھ نہیں بول رہی تھی اسی لیے اُس لڑکے کے جانے کے بعد میں نے امی کے ہاتھ پر اپنا لنڈ رگڑنا شروع کردیا اور گانڈ پر ہاتھ رکھ کے دوسرے مردوں کو دعوت دیتا رہا کے آکر اس چکی والی دمبی کی گانڈ کے مزے لے کر اپنے لوڑے کی گرمی کو ٹھنڈا کریں
Tumblr media
اُس پورے سفر میں نہ امی نے مجھے ایک بار بھی پلٹ کر دیکھا اور نہ میں نے کوئی آواز نکالی ہم دونوں مارکیٹ کی رش سے بھری جگہوں سے شاپنگ کرتے کرتے بلکل ایسے انجان بنے رہے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں جبکہ پتہ نہیں کتنے انجان مردوں نے امی کے چوتڑوں کے بیچ سکون حاصل کیا جس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔۔۔ اُس دن مجھے یہ راز بھی سمجھ آگیا کے مارکیٹ سے انے کے بعد امی سیدھا واشروم کیوں بھاگتی تھی اور کم سے کم آدھا گھنٹہ کیوں لگا کر اتی تھی
کیوں کے اتنے لوڑے لگنے کے بعد کوئی بھی عورت اپنی شہوت کنٹرول کہاں کر سکتی ہے۔۔تبھی تو کموڈ کی سیٹ پر اپنا پھدا کھول کے بیٹھ کر امی جان مسلم شاور کے پریشر سے اپنی پُھدی کے گیلے پن کو ٹھنڈا کرتی تھی اور ساتھ ساتھ انگلی رگڑ رگڑ کر اپنے اندر جاگتی ہوئی رنڈی کو سلاتی تھیں
.............................................................................
Tumblr media Tumblr media
2 notes · View notes
maqsoodyamani · 2 years
Text
یوٹیوب اورٹک ٹاک میں امریکی نوجوانوں کی دلچسپی، فیس بک متروک: سروے
یوٹیوب اورٹک ٹاک میں امریکی نوجوانوں کی دلچسپی، فیس بک متروک: سروے
یوٹیوب اورٹک ٹاک میں امریکی نوجوانوں کی دلچسپی، فیس بک متروک: سروے نیویارک، 12 اگست (آئی این ایس انڈیا)۔ مشہور امریکی تحقیقی ادارے پیور ریسرچ سینٹر کے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق امریکی نوجوانوں نے گزشتہ سات سالوں میں فیس بک کا استعمال ترک کر دیا ہے اور وہ ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب اور ٹک ٹاک پر وقت گزارنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ پیو کی اس سروے رپورٹ کے مصنفین نے لکھا ہے کہ ٹک ٹاک امریکی…
Tumblr media
View On WordPress
2 notes · View notes