Tumgik
#سروس
urdu-e24bollywood · 1 year
Text
اننت امبانی نے رادھیکا سروس فراہم کرنے والے کے ساتھ منگنی کی۔
اننت امبانی نے رادھیکا سروس فراہم کرنے والے کے ساتھ منگنی کی۔
اننت امبانی کی منگنی: بزنس مین مکیش امبانی کے جوان بیٹے اننت امبانی نے رادھیکا سروس فراہم کرنے والی کمپنی سے منگنی کر لی ہے۔ اننت اور رادھیکا کی منگنی کی تصویر بھی سامنے آئی ہے۔ ہر ایک کو منگنی سے پہلے بہت ساری گھریلو خصوصیات میں اجتماعی طور پر دیکھا گیا ہے۔ ایسے میں پیروکار ہر ایک کی منگنی پر بہت فخر محسوس کرتے ہیں اور جوڑے کو مبارکباد دیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اننت امبانی نے رادھیکا سروس فراہم…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
سیلاب سے تباہ ہونے والا بلوچستان چھ روز سے موبائل فون سروس سے محروم ہے۔
سیلاب سے تباہ ہونے والا بلوچستان چھ روز سے موبائل فون سروس سے محروم ہے۔
کوئٹہ: بلوچستان کے بیشتر علاقے گزشتہ چھ دنوں سے گیس اور بجلی کی سپلائی سے محروم ہیں کیونکہ معمول سے زیادہ مون سون کی بارشوں کے نتیجے میں آنے والے غیر معمولی سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی اور آفت زدہ صوبے میں روزمرہ کی زندگی بری طرح متاثر ہوئی۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 4 ہلاکتوں کے بعد بلوچستان میں طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے مرنے والوں کی تعداد جون کے وسط سے بڑھ کر 248 ہو گئی۔ اس…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
یونیورسل سروس فنڈ: نئے مالی سال کیلئے 32 ارب 13 کروڑ روپے کا بجٹ منظور
یونیورسل سروس فنڈ: نئے مالی سال کیلئے 32 ارب 13 کروڑ روپے کا بجٹ منظور
اسلام آباد: وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشنز کے ماتحت ادارے یونیورسل سروس فنڈ کیلئے 32 ارب 13 کروڑ روپے کا بجٹ منظور کرلیا گیا۔ وفاقی وزیر سید امین الحق کی صدرات میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ فنڈ اور پالیسی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں اگنائٹ کیلئے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی مد میں 3 ارب 75 کروڑ روپے کے بجٹ کی منظوری دی گئی۔ سیدامین الحق کا کہنا تھا کہ یونیورسل سروس فنڈ نے گذشتہ 4 سال…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 3 months
Text
موبائل اور انٹرنیٹ بندش کو سکیورٹی کے تناظر میں دیکھا جائے، وزیراعظم انوارالحق کاکڑ
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے اسلام آباد ماڈل سکول فار بوائز جی سکس فور  کا  دورہ کیا، سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا،،پریزائڈنگ اور اسسٹنٹ یزائڈنگ افسران کی جانب سے وزیراعظم کو بریف کیا گیا۔۔ اس موقع پر میڈیا سے مختصر گفتگو میں نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ملک میں انتخابات پُرامن ماحول میں ہو رہے ہیں۔موبائل و انٹرنیٹ سروسز کی بندش کو سکیورٹی کے تناظر میں دیکھنا ہوگا۔ موبائل سروسز…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 1 year
Text
چینی فلم اور ٹیلی ویژن کے حوالے سے اوورسیز یوتھ فورم کا انعقاد
چینی فلم اور ٹیلی ویژن کے حوالے سے اوورسیز یوتھ فورم کا انعقاد
بیجنگ (عکس آن لائن) چائنا میڈیا گروپ کی اردو سروس اور کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنا کے اشتراک سے چینی فلم اور ٹیلی ویژن کے حوالے سے “واچ ٹی وی اینڈ واچ چائنا” اوورسیز یوتھ فورم کا ورچوئل انعقاد کیا گیا۔جمعرات کے روز اس فورم کے انعقاد سے ملکی اور بیرونی سطح پر نوجوانوں میں چینی فلم اور ٹیلی ویژن کو فروغ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ یوتھ فورم کی بدولت نوجوانوں کے لئے چین اور چینی ثقافت کو حقیقی، جامع…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
amiasfitaccw · 14 days
Text
شادی شدہ جوڑا
قسط 04 - آخری
جس پر نمرہ نے اس بار میرے لںڈ پر ہاتھ رکھتے بوئے کہا
" دیکھو جانو تم جھوٹ بول سکتے ہو لیکِن یہ تمہارا جھوٹ نہیں بول سکتا۔۔ مجھے سچ سچ بتاؤ تمہارا کبھی دل کیا کے میری ویڈیو بنا کر اُس کو دیکھو"
میں نمرہ کی ایسی بولڈ حرکتوں پر ایک دم گھبرا گیا اور کہنے لگا
" نمرہ کیا کر رہے ہو سب لوگ دیکھ رہے ہیں ۔۔ وہ کپل بھی ہمیں دیکھ رہا ہے دیکھو"
اس پر نمرہ نے میرے لںڈ کو پورا ہاتھوں میں پکڑ لیا اور کہا
" چھوڑو دوسروں کی فکر ابھی اس لمحے کو جینا سیکھو جانو۔۔ ۔۔ مجھے بتاؤ کیا کبھی تم ایسا مجھے دوسروں کے ساتھ کرتا دیکھو۔"۔۔۔۔۔
Tumblr media
( اس بات کو ڈھکنے کے لیے نمرہ نے اپنے ہاتھ زپ کھول کے اندر ڈال چکے تھے اور اُس کے بعد اپنی بات کو لپیٹے ہوئے کہا)
" جانو سچ کہوں میں تو آپکو ایسی بہت سی لڑکیوں کہ ساتھ سوچ چکی ہوں ۔۔اپنے کبھی ایک بار بھی نہیں سوچا۔ مجھے کسی انجان لڑکے کے ساتھ"
اس پر میں کیا بولتا میں نے تو صرف سوچا نہیں بلکہ مجھے تو اپنی بیگم کو غیر مردوں سے چدتا دیکھ کر مزا انے لگا تھا اسی وجہ سے میں بس خاموش ہی رہا لیکِن میرا لؤڑا نمرہ کی باتوں سے اکڑ رہا تھا جس پر نمرہ ایک شیطانی سی مسکراہٹ دیتے ہوئے کہنے لگی
" میں جانتی ہوں جانو آپکا لنڈ جھوٹ نہیں بولے گا۔۔ سوچو جانو کوئی لڑکا میرے چوتڑوں میں پیچھے سے ہاتھ لگا رہا ہو۔۔۔۔ تمہیں تو۔ بہت پسند ہے نا میرے ہپس ۔۔۔ سوچو جانو ہاتھ نہیں بلکہ اپنا لںڈ لگا رہا بوں اور تم دور سے مجھے دیکھ رہے ہو۔۔۔ دھیرے دھیرے میں اسکو اپنا پجاما اتارنے دوں اور وہ میرے ننگے چوتڑوں میں اپنا لںڈ دبا رہا ہو ۔۔۔ تمہیں اچھا لگے گا نا جانو۔۔۔ دیکھو یہ۔ جھوٹ نہیں بول رہا "
Tumblr media
یہ کہتے ہوئے میرے لنڈ کو اپنے ہاتھوں میں تھوک ڈال کر نمرہ میرے لوڑے کی ایسی مٹھ لگا رہی تھی جیسے مجھ سے قبول کروانا چاہ رہی ہو میں نے لذت میں ڈوبتے ہوئے بس ہاں کہہ دیا جس پر نمرہ ہنستے ہوئے کہنے لگی
"جانو come on یار تمہیں پتہ ہے مجھے بہت اچھا لگتا ہے یہ سوچ کر کے جب تم مجھے دیکھ رہے ہو اور میں کسی سے چد رہی ہوں ۔۔۔۔مزا آرہا ہے نا جانو۔۔۔ یہ سب حقیقت میں دیکھوگے تو کتنا مزا ائے گا۔۔۔۔ یاد ہے وہ لڑکا جو میرے چوتڑوں کو تھپڑ مار رہا تھا اور تم کھڑکی سے دیکھ رہے تھے"
Tumblr media
میں تو یہ بات سن کر پھر سے حقا بقا رہ گیا اور کہا
" نمرہ کیا کہہ رہی ہو"
جس پر نمرہ نے مجھے کہا
" اوہو جانو تم انجان مت بنو میں سب جانتی ہوں تم مجھے دیکھ کر مزا کرتے ہو نا کیوں کے میں نے دیکھا ہے جیسے جیسے مرد مجھ دے مساج کرواتے ہوئی ہاتھ لگتے ہیں تم بھی رات میں ویسے ہی حرکتیں کرنے کی کوشش کرتے ہو۔۔۔ کہو نا جانو تمہیں میری چوتڑوں میں جاتا ہوا کسی اور کا لؤڑا بہت اچھا لگتا ہے" یہ کہتے ہوئے نمرہ نے کچھ بولے بغیر میرے لوڑے پر اپنا موں رکھ دیا اور ویسے ہی انداز سے چاٹنا شروع کیا جیسے پہلی بار میں نے دیکھا تھا۔۔ایسے لںڈ چوپتے ہوئے نمرہ نے کہا
Tumblr media
" جانو میں سب جانتی ہوں میں چاہتی ہوں کے ہم دنیا کی نظر میں میاں بیوی رہیں اور اپنی زندگی بلکل آزاد طرح سے گزاریں نا میں کسی چیز میں تمہیں روکوں اور نا تم مجھے کسی چیز میں روکو۔۔۔۔ فکر نہیں کرو میں پہلے سے بھی زیادہ کماؤں گی تمہاری مدد سے بولو ۔۔۔ اگر تمہارا جواب ہاں ہے نا جانو تو اج میرے موں میں مٹھ نکال دو ۔۔۔ اور ایک نئی حسین دنیا کا آغاز کرو"
یہ کہتے ہوئے جیسے جیسے اُسنے لںڈ کو چوسنا شروع کیا میرا مٹھ نا چاہتے ہوئے بھی نمرہ کے موں میں نکل گیا ۔۔۔۔بس وہ دن ہے اور اج کا دن ہے ہم دونوں میاں بیوی ایک آزاد زندگی جی رہے ہیں
Tumblr media
اور وقت گزرتے کے ساتھ ساتھ ہمارا کمینہ پن اونچائی چھو رہا ہے" یہ کہتے ہوئے میرا دوست اپنی جگہ سے اٹھا کیوں کے انہی باتوں میں رات ہوچکی تھی جس پر نمرہ خود ہمارے پاس ائی تھی یہ کہتے ہوئے کے
" آپ دونوں کی باتیں تو ختم ہی نہیں ہوتی۔۔۔ میں نے کھانا منگوا لیا ہے عامر بھائی باہر سے اپ اج ہمارے گھر ہی کھانا کھا کر جائے گا" نمرہ کو ایسے ہی ادھے ننگے کپڑوں میں گھومتے ہوئے اور اپنے شوہر کو گلے لگے بوئے لگ ہی نہیں رہا تھا کے یہ وہی رنڈی تھی جس کو ابھی کچھ دیر پہلے میں نے اُس کے شوہر کے سامنے ہی کتیا بنا کر چودا تھا۔۔۔۔ جس طرح یہ بلکل نورمل ہوکر بات کر رہے تھے بلکل عام کپل کی طرح لگ رہے تھے
Tumblr media Tumblr media
کھانے کی ٹیبل پر جیسے نمرہ پیار سے میرے سامنے اپنے شوہر کی گود میں بیٹھ کر اپنے ہاتھوں سے کھانا کھلا رہی تھی مجھے اُن کے پیار پر رشق آرہا تھا ۔۔۔ ابھی کچھ ہی دیر پہلے یہ ہاتھ میرے لوڑے پر مٹھی بنا کر رگڑ دے رہے تھے اس وقت مجھے نمرہ نے بتایا
" عامر بھائی آپکو پتہ ہے ہم اتوار کو کوئی کسٹمر کو سروس نہیں دیتے لیکِن بس یہ آپکے دوست ہے نا آپ جب بھی فون کرتے ہیں یہ آپکو کبھی منع نہیں کرتے کیوں کے اپ وہ پہلے شخص ہیں اتنے سالوں میں جو ہم میاں بیوی کے اس قدر قریب آگیا ہو جیسے کوئی ہمارے گھر کا فرد ہو" یہ باتیں اتنے دوستانہ انداز میں مجھ سے اس وجہ سے ہورہی تھیں کیوں کے میں ہی وہ فرد تھا جس نے ان میاں بیوی کے چدنے کے شوق کو صرف کمرے کے باہر سے چدتا دیکھنے سے لے کر آج اس جگہ لے ایا تھا اپنی باتوں سے کے اج وہ میاں بیوی میرے سامنے خود یہ مانتے ہیں کے صرف چدائی سے زیادہ م��ا روز کوئی نا کوئی نئی کمینی حرکتوں میں ہے
Tumblr media
(مزید لکھنا چاہتا تھا بھائیوں کے کس طرح نمرہ اُس کے شوہر اور میرا پہلا تھریسم ہوا لیکِن اج دل نہیں چاہ رہا اسی وجہ سے اس کو یہیں ختم کر رہا ہوں۔,۔۔ آپ لوگوں سے معزرت کے جس سوچ کے ساتھ میں اس کہانی کو لکھنا چاہتا تھا میں اُس کا اپنی تحریر میں آدھا بھی حق ادا نہیں کر پایا۔
-------------
Tumblr media
Tumblr media
2 notes · View notes
pakistantime · 2 years
Text
یہ والا انصاف بھی نہ ملا تو؟
قتل تو خیر ہوتے ہی رہتے ہیں۔ البتہ شاہ رخ جتوئی چونکہ ایک امیر کبیر اور بااثر گھرانے سے تعلق رکھتا ہے جبکہ مقتول شاہ زیب ایک حاضر سروس ڈی ایس پی کا بیٹا تھا۔ لہذا ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا کے طفیل یہ مقدمہ ابتدا ہی سے ہائی پروفائل بن گیا۔ اور پھر ملزمان کو قواعد و ضوابط کے برخلاف جیل کے اندر اور باہر رہائش و علاج معالجے کی، جو خصوصی سہولتیں فراہم کی گئیں، ان کے سبب بارہ برس کے دوران قتل سے سزائے موت اور سزائے موت کے عمر قید میں بدلنے اور پھر حتمی طور پر بری ہونے تک یہ مقدمہ کبھی بھی میڈیا اور عوامی یادداشت سے محو نہیں ہو سکا۔ عدالتِ عظمی کا فیصلہ سر آنکھوں پر مگر یہ فیصلہ نظامِ انصاف کے جسد پر مزید سوالیہ نیل چھوڑ گیا ہے۔ اتنے سوال کہ تفصیلی فیصلے کا انتظار کیے بغیر ہی ریاست کے نمائندہ اٹارنی جنرل نے فیصلے پر نظرِ ثانی کی درخواست بھی دائر کر دی۔ یقیناً ملزموں کی بریت کا فیصلہ عدالت کے روبرو پیش کردہ قانونی حقائق کی روشنی میں ہی ہوا ہو گا۔ مگر بقول شیسکپئیر، ”ریاستِ ڈنمارک میں کچھ تو ہے جو گل سڑ چکا ہے‘‘ (ہیملٹ)۔
کہتے ہیں انصاف نہ صرف ہونا چاہیے بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے۔ عملاً اس جملے کا پہلا نصف حصہ ہی اس وقت ریاستِ پاکستان پر منطبق ہے۔ مجھ جیسے لاکھوں شہریوں کا جی چاہتا ہے کہ اپنے نظامِ انصاف پر اندھا یقین کر سکیں مگر جب یہ لگنے لگے کہ انصاف اندھا نہیں بھینگا ہے تو اپنے وجود پر بھی اعتماد متزلزل ہونے لگتا ہے۔ ایسا ملک، جہاں نہ اینگلو سیکسن قانون خالص ہے، نہ ہی شرعی قوانین اپنی روح کے ساتھ نافذ ہیں اور نہ ہی غیر رسمی جرگہ نظام اکسیویں صدی کا ساتھ دے پا رہا ہے۔ وہاں لا اینڈ آرڈر دراصل لیگل انارکی کا مہذب نام محسوس ہوتا ہے۔ اب تو فن ِ قیافہ اس معراج تک پہنچ چکا ہے کہ وارادت کی خبر میں کرداروں کے نام اور سماجی حیثیت دیکھ کے ہی دل گواہی دے دیتا ہے کہ کس مجرم کو زیادہ سے زیادہ کیا سزا ملے گی اور کون سا خونی کردار تمام تر روشن ثبوتوں کے باوجود آنکھوں میں دھول جھونکے بغیر صاف صاف بچ نکلے گا۔
بھلا ایسا کتنے ملکوں میں ہوتا ہو گا کہ دو بھائیوں ( غلام سرور اور غلام قادر ) کی سزائے موت کی توثیق ہائی کورٹ کی سطح پر ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں ان کی جانب سے نظرِ ثانی کی اپیل زیرِ سماعت ہو اور سپریم کورٹ، جب ان ملزموں کو بے گناہ قرار دے دے، تب اس کے علم میں آئے کہ دونوں کو تو چند ماہ پہلے پھانسی دی بھی جا چکی ہے۔ ایسا کہاں کہاں ہوتا ہے کہ ایک چیف جسٹس نظریہِ ضرورت کے تحت اقتدار پر غاصب کا قبضہ قانونی قرار دے دے اور لگ بھگ ساٹھ برس بعد ایک اور چیف جسٹس نظریہِ ضرورت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ہمیشہ کے لیے دفن کر دینے کا اعلان کر دے۔ یہ بھلا کس کس ریاست میں ہوتا ہے کہ ایک غریب مقتول کے ورثا ایک طاقت ور قاتل کو ”اللہ کی رضا‘‘ کی خاطر معاف کر دیں۔ تاہم کوئی ایسی مثال ڈھونڈھے سے بھی نہ ملے کہ کسی طاقتور مقتول کے ورثا نے کسی مفلوک الحال قاتل کو بھی کبھی ”اللہ کی رضا‘‘ کے لیے معاف کر دیا ہو۔ 
شاید یہ بھی اسی دنیا میں کہیں نہ کہیں تو ہوتا ہی ہو گا کہ ایک معزول وزیرِ اعظم ( بھٹو ) کو قانون کے مطابق مقدمہ چلا کے پھانسی دے دی جائے مگر پھانسی کے اس فیصلے کو قانونی نظائر کے ریکارڈ میں شامل نہ کیا جائے اور پھر اسی عدالت کا ایک جج وفات سے کچھ عرصہ پہلے یہ اعتراف بھی کر لے کہ ہم پر اس فیصلے کے لیے بہت زیادہ دباؤ تھا۔ اور پھر کوئی بھی آنے والی حکومت تاریخی ریکارڈ کی درستی کے لیے اس مقدمے کے ری ٹرائل کی درخواست دائر کرنے سے بھی ہچکچاتی رہے۔ کیا یہ ممکن ہے کہ اعلیٰ عدالت کا کوئی جج آئین کی ایک شق کی تشریح کے فیصلے میں یہ لکھ دے کہ پارٹی صدر کے فیصلے کی پابندی اس پارٹی کے ہر رکنِ اسمبلی پر لازم ہے بصورتِ دیگر وہ اپنی نشست سے ہاتھ دھو بیٹھے گا اور پھر وہی جج کچھ عرصے بعد بطور چیف جسٹس اپنے ہی سابقہ فیصلے کو ایک غلطی قرار دیتے ہوئے یہ کہے کہ دراصل پارٹی صدر کے بجائے ارکانِ اسمبلی پارلیمانی لیڈر کی ہدایات کے پابند ہوتے ہیں۔
اور ساتھ ہی یہ رولنگ بھی دے کہ ایک جج سے اگر پہلے فیصلے میں غلطی ہو جائے تو اسی نوعیت کے کسی اور مقدمے میں وہ اپنی سابقہ غلطی کو درست کرنے کا مجاز ہے۔ یہ روزمرہ گفتگو کتنے ملکوں کی زیریں عدالتوں کی غلام گردشوں میں ہوتی ہو گی کہ مہنگا وکیل کرنے کے بجائے ”مناسب جج‘‘ مل جائے تو زیادہ بہتر ہے۔ اس وقت پاکستان کی تمام عدالتوں میں بیس لاکھ سے زائد مقدمات سماعت یا فیصلوں کے منتظر ہیں مگر سیاسی نوعیت کے مقدمات ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کا زیادہ تر وقت اور شہرت لے اڑتے ہیں۔ اس بحران سے نپٹنے کے لیے یہ تجویز بھی بارہا پیش کی گئی کہ آئینی نوعیت کے مقدمات نمٹانے کے لیے علیحدہ اعلی آئینی عدالت قائم کر دی جائے تاکہ لاکھوں فوجداری مقدمات کی بلا رکاوٹ سماعت ہو سکے۔ مگر یہاں تو روایتی عدالتوں کے ججوں کی آسامیاں کبھی پوری طرح نہیں بھری جا سکیں چے جائیکہ ایک اور اعلی عدالت قائم ہو سکے۔ چنانچہ اب عوامی سطح پر یہ کہہ کے صبر کر لیا جاتا ہے کہ جیسا کیسا ہی انصاف سہی، مل تو رہا ہے، یہ بھی نہ ملا تو کیا کر لو گے؟
پھر بھی ہم سے یہ گلہ ہے کہ وفادار نہیں ہم وفادار نہیں تو بھی تو دلدار نہیں (اقبال)
وسعت اللہ خان
بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو  
1 note · View note
jhelumupdates · 2 days
Text
پنڈدادنخان میں 60 سالہ چرواہا پانی کے ٹینک میں ڈوب کر جاں بحق
0 notes
nuktaguidance · 4 days
Text
عمرہ گائیڈ ایپلیکیشن
عمرہ گائیڈ ایپلیکیشن Umrah Guide App عمرہ گائیڈ ایپلی کیشن عمرہ گائیڈ ایپلیکیشن میں عمرہ کرنے کا مکمل طریقہ اور رہنمائی دی گئی ہے۔ جس میں گھر سے روانہ ہونے سے سعودیہ پہنچنے، ہوٹل بکنگ، بس سروس، احرام باندھنا، حرم داخل ہونا ، طواف کرنا، سعی کرنا، اور زیارات مکہ و زیارات مدینہ سمیت تمام معلومات دی گئی ہیں۔ ایپلیکیشن انسٹال کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
mediazanewshd · 9 days
Link
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
پاکستان میں سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار کے قریب پہنچ گئی، کئی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس معطل
پاکستان میں سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار کے قریب پہنچ گئی، کئی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس معطل
بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقے میں بچوں کو منتقل کرنے کے لیے ایک شخص نوجوان کے ساتھ سیٹلائٹ ڈش کا استعمال کر رہا ہے۔ تصویر: اے ایف پی/فائل اسلام آباد: “معمول سے زیادہ” مون سون کی بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے پاکستان بھر میں تباہی مچا رکھی ہے، جس سے مختلف شہر اور دیہات زیر آب آ گئے ہیں، جس سے زندگی مفلوج ہو گئی ہے اور جون کے وسط سے تقریباً 1,000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ تازہ ترین اعدادوشمار…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
Pakistani Delegation - پاکستان کے اعلیٰ سطح ٹرائی سروس ملٹری وفد کا چین کا دورہ
Pakistani Delegation – پاکستان کے اعلیٰ سطح ٹرائی سروس ملٹری وفد کا چین کا دورہ
اسلام آباد: پاکستان کے اعلیٰ سطح ٹرائی سروس ملٹری وفد نے چین کا دورہ کیا جس کی قیادت آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے اعلیٰ سطح ٹرائی سروس ملٹری وفد نے چین کا دورہ کیا، عسکری وفد کا دورہ 9 سے 12 جون کے درمیان ہوا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ دورے کے دوران پاکستان اور چین کی اعلیٰ سطح کی فوجی قیادت کی ملاقات ہوئی، آرمی چیف جنرل قمر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
shiningpakistan · 13 days
Text
معیشت کی بحالی کیلئے آخری موقع
Tumblr media
گزشتہ دنوں میری کراچی اور اسلام آباد میں ملکی معیشت پر گہری نظر رکھنے والے دوستوں سے ملاقاتیں ہوئیں جن میں زیادہ تر نے معیشت کی بحالی کیلئے سخت اقدامات کئے جانے کو آخری موقع (Lifeline) قرار دیا۔ انکا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس اب وقت نہیں کہ وہ ان اقدامات کو مزید موخر کرسکے۔ میں بھی ان سے اتفاق کرتا ہوں کہ پاکستانی معیشت اب اس ڈگر پر آگئی ہے جہاں ہمیں سیاسی سمجھوتوں کے بجائے ملکی مفاد میں سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔ گزشتہ دنوں کراچی میں ملک کے ممتاز صنعتکاروں اور بزنس مینوں کی ایک ’’گریٹ ڈیبیٹ‘‘ اور اسلام آباد میں ’’لیڈرز اِن اسلام آباد بزنس سمٹ‘‘ میں چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین، معاشی ماہرین اور میں نے ملکی معیشت پر اہم تجاویز دیں جس میں معیشت کی بہتری کیلئے اسٹیٹ بینک کے 22 فیصد ڈسکائونٹ ریٹ اور حکومتی اخراجات میں کمی، درآمدات میں اضافہ، ٹیکس نیٹ میں توسیع، خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں PIA، واپڈا، ریلویز، ڈسکوز جو 500 ارب روپے سالانہ کا نقصان کر رہے ہیں، کی فوری نجکاری، صنعتی سیکٹر کو مقابلاتی اور سستی توانائی کی فراہمی شامل ہے۔
دوست ممالک بھی اب مالی امداد کے بجائے پاکستان میں سرمایہ کاری کو ترجیح دے رہے ہیں لیکن اس کیلئے ملک میں امن و امان کی بہتر صورتحال اور سیاسی استحکام اشد ضروری ہے جو موجودہ حالات میں نظر نہیں آرہا۔ بینکوں کی 24 فیصد شرح سود پر کوئی سرمایہ کار نئی صنعت لگانے کو تیار نہیں بلکہ موجودہ صورت حال میں بینکوں کے نجی شعبے کے قرضوں میں 80 فیصد کمی آئی ہے جس سے معاشی گروتھ متاثر ہوئی ہے۔ حکومت کے زیادہ شرح سود پر قرضے لینے کی وجہ سے ہمیں 8500 ارب روپے کے بجٹ خسارے کا سامنا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے ڈسکائونٹ ریٹ میں کمی لاکر ہم بجٹ خسارے میں 2500 ارب روپے کی کمی لاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ معیشت کی دستاویزی سے ہم 3000 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کر سکتے ہیں۔ صرف رئیل اسٹیٹ، زراعت اور ریٹیل کے شعبوں میں 2000 ارب روپے کی ٹیکس کی چوری ہے۔ حکومت کو اپنے اخراجات میں کمی اور ریونیو یعنی آمدنی میں اضافہ کرنا ہو گا۔ روپے کی قدر کو مصنوعی طور پر کنٹرول کرنے کے نقصانات ہم بھگت چکے ہیں لہٰذا ہمیں روپے کی قدر اور ڈالر ریٹ کو مارکیٹ میکنزم کے حساب سے طلب اور سپلائی کے مطابق رکھنا ہو گا۔ 
Tumblr media
افراط زر یعنی مہنگائی 17.3 فیصد ہو چکی ہے جو مئی 2023 ء میں 38 فیصد کی بلند ترین شرح تک پہنچ چکی تھی اور اسے بتدریج کم کر کے سنگل ڈیجٹ پر لانا ہو گا تاکہ اسٹیٹ بینک کے پالیسی ریٹ میں کمی لائی جاسکے۔ گوکہ آئی ایم ایف کے نئے پروگرام میں رہتے ہوئے ان اقدامات پر عمل کرنا انتہائی مشکل ہے تاہم ان سے آئندہ 2 سال میں ملکی معیشت میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔ ہمیں اپنے توانائی اور ٹیکس کے شعبوں میں ہنگامی بنیادوں پر اصلاحات کرنا ہونگی۔ پرانے IPPs معاہدوں کی تجدید ملک میں توانائی کی طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے مقابلاتی آفر (Bidding) پر کی جائے تاکہ بجلی نہ خریدنے کی صورت میں حکومت کو کیپسٹی سرچارج کی ناقابل برداشت ادائیگی نہ کرنا پڑے جس کے باعث پاکستان کے گردشی قرضے بڑھ کر ریکارڈ 5500 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ ہمیں ٹیکس نظام میں اصلاحات کی سخت ضرورت ہے۔ زراعت کا شعبہ جس کا معیشت میں حصہ 20 فیصد ہے، بمشکل 1.5 فیصد ٹیکس ادا کرتا ہے جبکہ ٹریڈر جس کا ملکی جی ڈی پی میں 18 فیصد حصہ ہے، بمشکل ایک فیصد ٹیکس ادا کرتا ہے، یہی حال رئیل اسٹیٹ سیکٹر کا ہے جبکہ صنعتی سیکٹر، جس کا ملکی معیشت میں حصہ 20 فیصد ہے، پر ٹیکسوں کا 65 فیصد بوجھ ہے۔ 
اسی طرح سروس سیکٹر کا جی ڈی پی میں حصہ 60 فیصد ہے لیکن یہ سیکٹر صرف 28 فیصد ٹیکس ادا کرتا ہے لہٰذا ہمیں ملکی معیشت کے ہر سیکٹر سے اس کے حصے کے مطابق ٹیکسوں کی وصولی یقینی بنانا ہو گی جس کیلئے حکومت کو اپنی رٹ قائم کرنا ہو گی۔ پاکستان کی جی ڈی پی میں ٹیکس کی شرح 9 فیصد ہے جسے بڑھاکر ہمیں خطے کے دیگر ممالک کی طرح 18 فیصد تک لے جانا ہو گا جو آئی ایم ایف کی شرائط میں بھی شامل ہے۔ پاکستان میں سرمایہ کاری میں کمی کی وجہ خطے میں سب سے زیادہ توانائی کے نرخ، بینکوں کے شرح سود اور ٹیکس ریٹ ہیں جو سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔ مہنگی بجلی اور گیس کے نرخ کی وجہ سے ہماری ایکسپورٹس غیر مقابلاتی ہورہی ہیں لہٰذا حکومت کو سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے ان تینوں رکاوٹوں کو دور کرنا ہو گا۔ پاکستان کے زراعت اور IT سیکٹرز میں بے پناہ پوٹینشل موجود ہے جنہیں فروغ دیکر ہم فوری طور پر ایکسپورٹس میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ ہمیں ایران اور خلیجی ممالک بالخصوص سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور قطر کیساتھ باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہو گا۔ 
مجھے خوشی ہے کہ آئی ایم ایف کے موجودہ پروگرام کی 1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط پاکستان کو موصول ہو گئی ہے جس نے ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کیا ہے۔ حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف سے 6 سے 8 ارب ڈالر کے 3 سال یا زیادہ مدت کے قرض پروگرام کی درخواست کی ہے جس پر مذاکرات کیلئے آئی ایم ایف کا مشن دو ہفتے کے دورے پر پاکستان آئے گا۔ آئی ایم ایف نے پنشن پر ٹیکس کا نفاذ اور پنشن ادائیگی کی مدت میں کمی پر زور دیا ہے۔ اسکے علاوہ حکومت کو بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مزید اضافے کیلئے بھی سخت فیصلے کرنا ہونگے۔ موجودہ صورتحال میں پاکستان کے پاس اب مزید وقت نہیں کہ وہ ملکی معیشت کی بحالی کیلئے ایڈہاک فیصلے کرے۔ حکومت کے پاس یہ آخری موقع ہے کہ وہ مذکورہ اصلاحات پر عملدرآمد کرکے ملک کو معاشی خوشحالی کی راہ پر گامزن کرے۔
ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
urduchronicle · 3 months
Text
پولنگ کے دوران پرتشدد واقعات میں 5 افراد جاں بحق، موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل
 پاکستان میں عام انتخابات کے لیے پولنگ کے دوران ملک بھر میں موبائل فون خدمات کو عارضی طور پر معطل کردیا گیا ہے اور امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے کچھ زمینی سرحدوں کو بند بھی بند رکھا گیا ہے، پولنگ کے موقع پر عسکریت پسندوں کے حملوں میں کم از کم پانچ افراد مارے گئے۔ وزارت داخلہ نے کہا کہ اس نے موبائل فون بند رکھنے کا اقدام بدھ کو بلوچستان میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے قریب دو دھماکوں میں کم…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
سیلاب کے باعث ایک ماہ سے بند ٹرین سروس بحال
سیلاب کے باعث ایک ماہ سے بند ٹرین سروس بحال
لاہور (نمائندہ عکس ) سیلاب کے باعث ایک ماہ سے بند رہنے والی ٹرین سروس بحال کر دی گئی۔ ترجمان ریلوے کے مطابق، پشاور سے کراچی تک پورا آپریشن بحال ہو گیا ۔ کراچی سے رحمان بابا ایکسپریس اورلاہور سے خیبر میل روانہ ہو گئی ۔ ریلوے حکام کی جانب سے کراچی تک کا کرایہ بھی بڑھا دیا گیا ہے۔ اکانومی کلاس کا 1800 روپے میں ملنے والا ٹکٹ اب 2400 روپے میں ملے گا۔
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
amiasfitaccw · 14 days
Text
شادی شدہ جوڑا
قسط 02
بس جیسے جیسے پیسے خرچ ہوتے گئے ہماری ٹینشن بڑھنے لگی کیوں کے اب میرا کام کرنے کا بلکل دل ہی نہیں چاہتا تھا اور میں چاہتا تھا کے نمرہ ہی کوئی جاب ڈھونڈے اسی بات پر ہمارے پھڈے جب زیادہ ہونے لگے تو میں کام ڈھونڈنے کے بہانے باہر نکل جاتا تھا اور پھر شام تک گھر اتا تھا تاکے میرا اور نمرہ کا کم سے کم جھگڑا ہو نوبت یہاں تک آگئی کے ہمارے گھر کا سارا راشن ختم ہوگیا اور گھر کا کرایہ دینے کے بھی پیسے نا تھے ہمارے پاس۔۔۔ ایک دن ہم نے ایسے ہے فاقہ کی حالت میں دن گذارا لیکِن میرے ماتھے پر جوں نہیں رینگی کے آگے کیا ہوگا اگلے دن جب میں ایسی ہی پوندی بازی کر کے گھر ایا تو دیکھا گھر میں سارے مہینے کا راشن ڈلا ہوا تھا جب میں نے نمرہ سے پوچھا کے کہاں سے آیا ہے سب تو اُس نے کہا کے اُسکی ایک پرانی کسٹمر تھی اُس نے ہی ایک گھنٹے کی سروس کے لیے مجھے ۲۰ ہزار روپے دیے خوش ہوکر ۔۔۔اچھا ادھر ایک۔ بات بتاتا چالوں کے مجھے اُس دن نمرہ کی آنکھوں میں چوری اور فریب محسوس ہوا لیکِن میں نے اُس کو نظر انداز کردیا میں تو خوش تھا کے چلو مہینہ تو سکون سے گزر جائے گا کچھ ہی دن گزرنے پر میں نے جب نمرہ سے پوچھا کے فلیٹ کا کرایہ مانگنے مالک مکان نہیں ایا تو اُس نے کہا کہ اُس مہینے کا کرایہ دے دیا ہے اب میری تھوڑی دماغ کی بتی جلنے لگی کیوں کے کچھ بھی ہو ایسا کوئی بھی نہیں ہوتا کے ایک ایک دو دو گھنٹوں کے ۲۰ ۲۰ ہزار روپے کوئی دے دے
Tumblr media
میں اب اپنی ہی۔ بیگم پر نظر رکھنے لگا۔ ایک دو دن تو کوئی ایسی حرکت مجھے نظر نہیں ائی ۔۔ میں سارا دن نیچے چائے کے ہوٹل پر بیٹھا رہتا تھا نیچے فلیٹ کے اور اوپر جانے والے ہر ایک آدمی پر نظر رکھتا تھا
دو دن بعد مجھے وھاں ایک مہنگی نئے ماڈل کی civic گاڑی سے ایک مرد اترتا ہوا دکھا جس کے لباس سے وہ ایک بہت امیر آدمی لگ رہا تھا اُس کا پیچھا کرتا ہوا جب میں اوپر گیا تو میں نے دیکھا کے وہ ہمارے ہی فلیٹ میں جا رہا ہے شروع میں تو بہت غصّہ ایا مجھے دل تو چاہا کے دروازہ توڑ کے اندر گھس کر نمرہ کو بہت ماروں جس نے میری زندگی بھر کی وفا کا یہ سلا لیا ۔۔۔ لیکِن اندر سے بدلے کی آگ نے مجھے یہ سمجھا دیا کے اس سے اتنا آسان بدلہ نہیں لوں گا کہ اس کو اپنی زندگی سے بس نکال دوں ۔۔ بلکے ایسے بدلہ لوں گا کے یہ کہیں بھی اپنا موں دکھانے لائق نہیں رہے گی۔۔ وہ ایک کہاوت ہے نا نفرت بھی اُن سے شدّت سے ہوتی ہے جن سے محبت کمال کی ہوتی ہے بس وہی حال میرا ہوگیا تھا میں بدلے کی آگ میں۔ اپنے فلیٹ کے چاروں طرف چکر لگا کر یہ دیکھ رہا تھا کے کہیں سے مجھے اندر جھانکنے کا موقع مل جائے اور میں اپنے کیمرے سے یہ سب ریکارڈ کر لوں آخر کار ایک کھڑکی مل گئی جس سے میں اندر کا اپنے بستر تک سب کمرے دیکھ سکتا تھا میں۔ نے فوراً موبائل نکالا بجائے خود اندر جھانک کر دیکھنے سے میں نے اپنے موبائل سے ویڈیو ریکارڈ کرنی شروع کردی
Tumblr media
اندر نمرہ ایسا لگ رہا تھا جیسے اسی مرد کے لیے تیار بیٹھی تھی۔۔ہاف آستینوں والی وی شیپ گلے والی پنک کلر کی ٹی شرٹ جس کی ممّوں کی لکیر کی گہرائی اور اُبھرے ہوئے قمیض کے اوپر سے پستان دیکھ کر اندازہ ہو رہا تھا کے نمرہ نے اندر کچھ بھی نہیں پہنا ہے اور ساتھ میں کیپری سٹائل کا ایک چست سا پجاما جس میں۔ چوتڑ میں گھسے کپڑے سے لگ رہا تھا جیسے چڈڈی بھی نہیں پہنی ہے یہ وہ لباس تھا جو میں نے خود نمرہ کو اپنے ہاتھوں سے دلایا تھا کیوں کے پوندی بازی میں ٹائیٹ کپڑوں میں۔ لڑکیوں کی گانڈیں دیکھ کر میرا بہت دل ہوتا تھا نمرہ بھی میرے سامنے بستر پر ایسے کپڑے پہنے کچھ ہی دیر میں وہ مرد واشروم سے نکل کر ایا تو میں نے دیکھا اُس نے میری ہی لمبی والی تولیہ اپنے ناف سے نیچے باندھی ہوئی دیکھنے سے یہی لگ رہا تھا جیسے اُس نے اندر کچھ بھی نہیں پہنا ہے خیر کمرے میں اتے ہی اُس نے میری نمرہ کو کس کے اپنی باہوں میں لیتے ہوئے اس کو ایسی چمّی دی جیسے لگ رہا تھا کے وہ نمرہ کے گلابی ہونٹ ہی کہا جائے گا ساتھ ساتھ وہ کس کس کے نمرہ کے چوتڑ اُن ٹائیٹ پاجامے پر سے ایسے پکڑ رہا تھا جیسے لگ رہا ہو ابھی کپڑے پھاڑ دے گا کچھ دیر ایسے چومنے کے بعد اُس نے کچھ کہا جو کے دور ہونے کی وجہ سے سمجھ تو نہیں ایا لیکِن دیکھنے سے لگ رہا تھا جیسے وہ کہہ رہا ہو کے کام شروع کیا جائے
Tumblr media
بس کچھ ہی دیر میں وہ میرے بستر پر الٹا لیٹ گیا اور نمرہ اُسکی کمر کا مساج کرنے لگی ۔۔۔ کمر تک کا مساج تو نارمل ہی تھا لیکِن جب نمرہ رانوں پر مساج کرنے لگی تو میں نے دیکھا وہ تولیہ میں اندر ہاتھ ڈال کر مساج کر رہی تھی ( جو اور کچھ نہیں بلکہ لوڑے کو پکڑ کر تیل سے مالش کرنا تھا) کچھ دیر میں وہ مرد خود ہی سیدھی کروٹ لے کر لیٹ گیا ۔۔۔ تولیہ میں بنے بمبو سے صاف اُسکا اکڑا لؤڑا پتہ چل رہا تھا۔۔۔ سیدھے لیٹ تے ہی نمرہ کے چوتڑ پر وہ مرد کبھی ہاتھ لگاتا تو کبھی اُسکی درار میں انگلی کرتا تو کبھی تھپڑ مار کر نمرہ کے ۳۸ انچ کے چوتڑوں کو جیلی کے طرح ہلتے ہوئے دیکھتا ۔۔۔۔۔ اس وقت نمرہ اُسکے سینے اور ناف کا مساج کرتے ہوئی ایسے مسکرا کر دیکھ رہی تھی جیسے یہ سب اُس کا عام معمول ہے میں نے دیکھا نمرہ نے اپنے آپ کو اُسکے چہرے کے پاس کھڑا کر لیا تھا جس سے وہ مرد نمرہ کے نا صرف چوتڑوں کے مزے با آسانی لے سکتا تھا بلکہ چوت کی لکیر بھی نمرہ کی بس اُس آدمی کے چہرے کے ایسے قریب تھی جسے وہ جب چاہتا موں ایک طرف کر کہ اُس پُھدی کی مہک سونگ سکتا تھا اور اُس کی پھدی کے اوپر چپکے پاجامے کو چاٹ کر پُھدی کی لکیر کا مزا لے سکتا تھا میرا غصّہ ایسا منظر دیکھ کر اپنے اکڑتے لںڈ کے آگے کام چھوڑ چکا تھا اور اب میں غصے اور شہوت کے ملے جلے جذبات سے اپنی نمرہ کو غیر مرد کے ساتھ دیکھ رہا تھا
--------جاری ہے
Tumblr media
3 notes · View notes