میں میری امی اور پٹھان دوکاندار
ایک بار مجھے یاد ہے جب میں امی کے ساتھ بازار گیا تھا اس وقت 12 سال کے قریب تھا تو امی جان کا حسن تو نظر آتا تھا ویسے نظر تو آج بھی آتا ہے دیکھنے والی آنکھ چاہیے
ہم ایک شاپ پر گئے جو بیسمنٹ میں تھی کافی آگے جا کر آخر میں وہاں لوگ کم ہی آتے تھے جب ہم پہنچے تو وہاں ایک پٹھان آدمی تھا جس کی عمر اس وقت 35,40 کے قریب تھی اور ایک لڑکا تھا جس کی عمر 23,24 کی ہوگی ہم اندر ہی گئے کہ پھٹان خوشی سے بولا اوےےےےےے آؤ جی آؤ کیسے ہو آپ
امی۔جی میں ٹھیک آپ کیسے
پٹھان۔ہم کیا بتائیں نا ہی پوچھوں تو اچھا ہے
امی۔کیوں کیا ہوا سب خیریت ہے
پٹھان۔ خیریت ہی تو نہیں اب تم کو کیا بتائیں کیا حال ہے
اور ساتھ ہی لڑکے کو کہا اوئے سنی جاؤ باجی کے لیے چائے لے آؤ اور وہ باہر مارکیٹ کی دوسری طرف سے لانا اچھی بناتا ہے وہ لڑکا ہلکا سا مسکرا کر چلا گیا امی بھی تھوڑا ہنستے ہوئے بولی خیر ہے اتنی دور سے چائے منگوائی جا رہی ہے
پٹھان۔ہاں آج موکا جو مل گیا خدمت کا تو آپ کی خدمت میں کمی نہیں آنی چاہیے نا
امی۔او اچھا اگر میں کہوں کے آج کوئی خدمت نہیں کرنی تو
پٹھان۔نہیں نہیں ایسا نا بولو ہم تو پہلے ہی مر رہا ہے 2 مہینے سے گھر نہیں گیا
امی۔ہلکا سا مسکرا کر ہمم تو لگتا دماغ کو چھڑ گئی ہے
پٹھان۔ہاں نا پتا نہیں کہا کہا چھڑی ہے بتا نہیں سکتا خود دیکھ لینا
امی۔اچھا جی پھر تو اتارنی پڑے گی نا
پٹھان۔یہ تو مہربانی ہوگی
دکان فل بھری تھی اتنی جگہ کھالی نہیں تھی ایک بڑا سا کاؤنٹر تھا جس کے اندر وہ کھڑا ہوا تھا میں اور امی باہر اولی سائیڈ پر ٹیبل پر بیٹھے تھے اس نے امی سے کہا آجاؤ اندر دیکھ لو جو لینا ہے کاؤنٹر کافی اونچا تھا پٹھان کے پیٹ سے نیچے کچھ نظر نہیں آتا تھا امی اٹھی اور اندر چلی گئی مجھے موبائل پکڑا کر میں سانپ والی گیم کھیلنے لگ گیا امی اور پٹھان اندر تھے امی الماری کی طرف منہ کر کے ہلکی پھلکی باتیں کرتی اور کھبی اس کے ساتھ لگ جاتی کھبی ادھر اُدھر ہوتی پھر میں نے دیکھا امی کا بازؤں حرکت کر رہا ہے جیسے کیسی چیز کو پکڑ کر آگے پیچھے کر رہی ہوں یقیناً امی نے پٹھان کا لن پکڑا تھا اور ہلا رہی تھی پھر مجھے آواز دے کر بولی سونو اگر کوئی فون آئے تو مجھے بتانا اور اگر چیزیں وغیرہ دیکھنی ہے تو گھوم آؤ میں نے کہا نہیں امی مجھے گیم کھیلنی ہے
امی۔چلو دھیان سے کھیلوں اور ساتھ لن بھی ہلا رہی تھی پھر میں نے نوٹ کیا جیسے امی اس کی شلوار کا ناڑا کھول رہی ہیں وہ کاؤنٹر پر دونوں بازوں رکھ کر باہر کی طرف دیکھ رہا تھا امی نے اس کا ناڑا کھول دیا اور پھر ہلانے لگی وہ بولا اگر یہاں کوئی چیز پسند نہیں آئی تو کاؤنٹر کے نیچے والے خانے میں دیکھ لو وہاں بھی کافی مال پڑا ہے
امی۔ہاں میں بھی سوچ رہی نیچے بیٹھ کر دیکھ لو کوئی اچھی چیز مل جائے اور میری طرف دیکھ کر کہا تم کون سی شرٹ کہ رہے تھے میں نے بتایا بلو کلر تو بولی اچھا تم کھیلوں گیم میں ڈھونڈ کر دکھاتی ہوں اتنے میں پٹھان بولا ہاں ادھر نیچے ہی پڑی ہونگی ساری امی اب آرام سے نیچے بیٹھ گئی کاؤنٹر کے رائٹ سائیڈ پر شیشہ لگا ہوا تھا جہاں سے امی اندر گئی تھی دروازے کی جگہ چھوڑی تھی میں نے اتنا نوٹ نہیں کیا پہلے کہ امی کیا کر رہی ہیں پر جب پٹھان کے چہرے کے تاثرات بدلے تو میں نے اس کی طرف دیکھا اس کی سسکی نکلی
ایہہ ماڑا آرام سے ہاں دانت نا لگے
امی کچھ نہیں بولی پھر ہلکی سی پٹھان کے جسم میں حرکت پیدا ہوتی رہی جیسے وہ ہلکا سا آگے پیچھے ہو رہا ہوں امی کی کھانسی کی آواز بھی آئی تھوڑی دیر بعد میں نے جب شیشے میں دیکھا پٹھان سے نظر بچا کر تو مجھے عجیب سی حرکت محسوس ہوئی جیسے امی ہل رہی ہے میں پانی پینے کے بہانے اٹھ کر باہر پڑے کولر سے پانی پیا امی اور وہ دونوں رک گئے تھے پھر میں اپنی پہلی والی جگہ سے تھوڑا آگے کی طرف بیٹھا جہاں سے شیشے میں اندر صاف نظر آرہا تھا منظر یہ تھا امی پاؤں کے بل زمین پر بیٹھی تھی پٹھان کی شلوار اتری ہوئی تھی لن امی کے ہاتھ میں تھا جو فل گیلا تھا اب میں منہ نیچے کر کے آنکھے چرا کر اندر ہی دیکھ رہا تھا کہ پٹھان نے امی کے سر کو پکڑ کر اپنے لن کی طرف کیا امی نے اشارے سے کچھ پوچھا اس نے ہاتھ سے اشارہ کر کے سمجھایا امی نے پھر لن منہ میں ڈال لیا اور منہ آگے پیچھے کرنے لگی کھبی تو پورا منہ اس کی ٹانگوں کے ساتھ لگا لیتی جس سے لن پورا اندر جاتا پھر ادھر اُدھر جھٹکا لیتی پھر منہ پیچھے کرتی کھبی آگے پھر پٹھان کی ہلکی سی آواز آئی نہیں بس ورنہ ہو جائے گا امی نے اب منہ سے باہر نکال کر اپنا منہ صاف کیا بال ٹھیک کیے اور آرام سے ایک شرٹ اٹھا کر کھڑی ہوئی اور لرزش بھرے لہجے میں بولی یہ دیکھو یے ٹھیک ہے میں نے نے کہا آپ خود دیکھ لیں اتنے میں پٹھان بولا روکو میں ڈھونڈتا ہوں اور نیچے بیٹھ گیا امی اب کاؤنٹر پر دونوں بازوں رکھ کر گانڈ تھوڑی باہر نکال کر کھڑی ہو گئی اور مجھے پوچھا کال تو نہیں آئی کوئی میں نہیں امی کوئی نہیں امی اچھا چل کھیلوں تم اور ساتھ ہی تھوڑا ہلی جیسے ٹانگیں کھول رہی ہوں اور پھر ایک ہلکا سا جھٹکا ان کو لگا منہ سے بس آہ ہی نکلا اور مجھے دیکھ کر کہنے لگی بور تو نہیں ہو رہے تم میں نے نا میں سر ہلا دیا بولی بس تھوڑی دیر میں چلتے ہیں اچھے سے کپڑے دیکھ لیں اور ہاتھ نیچے لے گئی اور ہلکا سا موڑ کر پیچھے دیکھنے لگی میں نے شیشے میں دیکھا تو امی کی شلوار اتری تھی گانڈ بلکل ننگی تھی اور پٹھان چوم رہا تھا اور ایک ہاتھ پھدی کو مسل رہا تھا امی کا جو ہاتھ نیچے تھا اس کے سر پر پھیر رہی تھی اور تھوڑی ٹانگیں کھول دیتی
اور نیچے پٹھان کھبی امی کی گانڈ چومتا کھبی منہ میں بھر کر پیار کرتا کھبی دونوں ہاتھوں سے پوری گانڈ مسلتا تھوڑی دیر کھیلنے کے بعد وہ بھی اٹھ کر امی کے پیچھے ہی کھڑا ہو گیا جس سے اس کا لن امی کی گانڈ میں ایڈجسٹ ہوگیا اس نے امی کو ہلکی سی آواز میں کہا اب اس کا کیا کرنا میری طرف اشارہ تھا
امی۔کچھ نہیں بس وہ نہیں بولے گا باہر سے نا کوئی آجاے
پٹھان۔دیکھ لینا اس کی خیر ہے نا
امی۔میں جو کہ رہی ہوں بس شور نا کرنا زور نا لگانا آج گزارا کر لو پھر کمرے پر آؤ گی اب جلدی کرو کوئی آنا جائے
پٹھان۔ اچھا اور مجھے کہا بیٹا بات سنو
میں۔جی انکل
پٹھان۔وہ نا ایسا کرو باہر گلی والی لائٹس بند کر دو فالتو چل رہی ہے وہاں سوئچز ہے میں نے باہر کی لائٹس بند کی اور واپس وہی بیٹھ گیا اس نے فون نکال کر کال کی اور بولا ہاں کدھر ہو آگے سے پتا نہیں کیا جواب آیا پھر بولا ہاں ٹھیک ہے زیادہ سے زیادہ 15، 20, ٹھیک ہے اب میں پریشان تو نا ہوں چلو ٹھیک ہے
امی۔کون تھا وہی لڑکا سنی تھا باہر کھڑا کیا ویسے تمہارا دیوانہ ہوگیا ہے کہتا میرا بھی کچھ کر
استاد جی
امی۔نہیں کوئی ضرورت نہیں بس اب ہر ایک تو نہیں نا
پٹھان نے اندر کی بھی آدھی سے زیادہ لائٹس بند کر دی اب کافی اندھیرا تھا میں اپنی گیم میں مگن تھا اس نے موقع کا فایدہ اٹھا کر امی کو چوم لیا امی نے بھی تھوڑا ساتھ دیا اور کہا اب کر بھی لو اس نے امی کو تھوڑا سا اور گھوڑی بنا دیا امی کا منہ اب کاؤنٹر کے قریب تھا اس نے لن سیٹ کیا زور لگایا ہی تھا تو امی کی ہلکی سی ایہ سییی کے ساتھ آواز آئی گیلا کر لو تھوڑا سا اس نے اپنا ہاتھ امی کے منہ کے قریب کیا امی نے تھوک پھینکا اس نے لگایا پھر امی کی آواز آئی ادھر کرنا ہے
پٹھان۔ ہاں نا آگے پھر کھبی آج تو ٹائم بھی کم ہے جلدی ہو جائے گا
امی۔رکو تھوڑا اور گیلا کرو اور اپنے ہاتھ پر کافی تھوک پھینکا اور نیچے لے گئی ہاتھ آگے پیچھے کیا جس سے پتا چلا لن پر لگا رہی ہیں پھر وہی ہاتھ اپنی گانڈ پر لگایا اور بولی اب ٹھیک ہے پر آرام سے اس نے لن سیٹ کیا اور ہلکا سا زور دیا امی کے منہ سے پتا چل رہا تھا کہ اندر جا رہا ہے کچھ سیکنڈ کے لیے امی نے سانس روکا تھا پھر سانس لیا میں نے شیشے کی طرح دیکھا تو پٹھا بھی ننگا امی بھی ننگی ہلکا ہلکا نظر آرہا تھا وہ آگے پیچھے ہو رہا تھا امی اب کھبی منہ کے آگے ہاتھ رکھتی کھبی سر پر کھبی امی بے چین سی تھی اس نے نے تھوڑا زور لگایا تو تھھپپ کی آواز آئی امی نے منہ پیچھے کیا اور سخت لہجے میں بولی آرام سے سمجھ
نہیں آرہی جگہ کیسی ہلکی سی پٹھان کی آواز آئی ہمم بھول گیا تھا
امی۔ہر کام سوچ سمجھ کر ہوتا بندہ دیکھ لیتا کوئی ہے بھی یا نہیں کرو اب پھر ایسے ہی پٹھان امی کی گانڈ مارنے لگ گیا اب امی بھی ہلکا سا ہل رہی تھی اور کھبی کھبی تھپپ تھھپپ کی بھی آواز آتی 5,7 منٹ ہو چکے تھے امی ایسے ہی کھڑی گانڈ مروا رہی تھی پھر امی نے آہستہ سے پوچھا کتنی دیر ہے پھٹان بس تھوڑی دیر اور اپنا کام کرنے لگا تھوڑی دیر اور کرنے کے بعد اس کی سپیڈ تیز ہوتی گئی امی نے پھر پوچھا ہونے والا اب وہ کانپتی آواز میں بولا ہمم ہاں بس امی نے مجھے دیکھ کر کہا سونو جاؤں نا زرا باہر وہ دکان دیکھ کر آؤ جہاں سے تمہارے شوز لیے تھے پچھلی بار جاؤ جلدی کہی بند نا کر جائے میں اٹھا جی امی اور دکان سے باہر آکر ساتھ ہی رک گیا کیونکہ لائٹس تو پہلے ہی بند تھی ساری مجھے کوئی نہیں دیکھ سکتا تھا زیادہ جب میں باہر رکا تو اندر سے تھپ تھپ تھپ کی آوازیں آنے لگی پٹھان بولا آہ آہ آہ اچھا کیا بچے کو بھیج دیا
امی۔مجھے پتا چل رہا تھا تمہارے جزبات کا اب جلدی کرو وہ ا نس جائے
پٹھان۔ہاں بس دو منٹ اور زور سے امی کی گانڈ مارنے لگا جس سے امی کی بھی سسکیاں نکل رہی تھی سسسسسییی آہ ہو بھی جاؤ پھر کھبی کر لینا زیادہ اففف
پٹھان۔ہاں آہ ہونے لگا ایہہ آہ اففف ہاںںںں بس اور امی کی گانڈ میں ہی فارغ ہونے لگا
امی ۔اففففف سانڈ کہی کا کتنا گرم ہے تمہارا مال بھر دیتے ہو سارا اندر میرا اور امی کا سر کاؤنٹر کے اوپر پڑا تھا جیسا بندہ لیٹا ہو اور پٹھان امی کے ساتھ بے خبر حالت میں چپکا ہوا تھا لن ابھی بھی امی کی گانڈ میں تھا اور پٹھان کی سانسیں باہر تک سنائی دے رہی تھی امی نے اسے کہا پیچھے ہٹو اب ہوگیا نا
پٹھان۔جی ہوگیا مزا آگیا
امی۔چلو شکر ہے جان چھوٹی اب باہر نکالو اور کوئی کپڑا پکڑو اس نے امی کی گانڈ سے جیسے لن کھینچا پچچچ کی آواز آئی ایسا لگا جیسے امی نے اپنی گانڈ ٹائٹ کر لی ہو
امی۔کپڑا دو کہی ساری ٹانگیں نا خراب ہو جائے اور
پٹھان ۔تم اندر ہی رکھو میں دیتا ہوں
امی۔ہاں ابھی تو اندر ہی ہے پھر اس۔ نے کپڑا دیا امی نیچے بیٹھ گئی صاف کر کے اچھی طرح شلوار پہن کر کھڑی ہوئی وہ بھی شلوار پہن چکا تھا اس نے امی کو اپنی بانہوں میں بھر کر پیار کیا چوما گلے لگایا کسسس کی اور شکریہ کہا
امی۔تھوڑی تھکی ہوئی آواز میں بولی چلو اب چھوڑ بھی دو کھڑا نہیں ہوا جا رہا بیٹھنا ہے مجھے امی جیسے ہی کاؤنٹر سے باہر نکلی میں بھاگ کر دکان کی طرف چلا گیا وہ دکان بھی کھلی تھی باہر مجھے وہی لڑکا ملا جو چائے لینے گیا تھا مجھ سے پوچھا کدھر میں نے بتایا امی نے دکان دیکھنے بھیجا ہے اس نے مجھے روکنے کی کوشش کی رک جاؤ اکٹھے جاتے ہیں میں بولا نہیں میں جا رہا ہوں
اور میں دکان پر آگیا امی بھی کاؤنٹر سے باہر بیٹھی تھی ٹیبل پر کافی تھکی ہاری ہوئی اور پٹھان کاؤنٹر کے اندر ہی سٹول پر بیٹھا تھا امی نے اس کی طرف دیکھ کر کہا آپ کی چائے نہیں آئی ابھی تک ہم جائے پھر اس نے جلدی سے فون کیا یار لے بھی آؤ مہمان جا رہے ہیں ساتھ میں بسکٹ کیک بھی لانا
امی۔کیک کیا کرنے بسکٹ ہی کافی ہیں
پٹھان۔نہیں کیک بھی اچھے ہوتے نرم نرم
امی۔ہاں نرم چیزیں تو وییسے بھی آپ کو پسند ہیں
پٹھان۔ہاں نا اس کا ہی تو مزا ہے اور دونوں ہنسنے لگے پھر امی نے اسے کہا اسے کپڑے دکھا دو جو پسند آئے اس نے تین ڈریس دیے وہ لڑکا بھی آگیا چائے پی اس لڑکے نے پٹھان سے کچھ اشارے میں کہا پٹھان نے امی کو اشارہ کیا
امی۔نہیں ایسا نہیں ہوسکتا کھبی اگر کہو تو دوبارہ آؤ گی نہیں تو آپ بھی رہنے دو
پٹھان نہیں نہیں ایسی بات نہیں جیسا آپ کو اچھا لگے آپ کی اپنی دکان ہے پھر ہم گھر کو نکل آئے
7 notes
·
View notes
𝐀𝐦𝐚𝐳𝐢𝐧𝐠 𝐅𝐫𝐞𝐞 𝐁𝐨𝐨𝐤 گیان گنگا𝐣
جاننا چاہیے
● تمباکو کا استعمال کبیرہ گناہ ہے۔
نشہ تباہ کرتا ہے۔
● ہماری انسانی زندگی کا اصل مقصد کیا ہے؟
● تخلیق کی تخلیق۔
● خدا اعلیٰ کون ہے، وہ کہاں رہتا ہے، کیسے پایا جاتا ہے؟
● ہمیں اپنی زندگی کیسے گزارنی چاہیے؟
● اولیاء اللہ نے انسانی زندگی کو "نایاب" کیوں کہا ہے؟
📚🇬🇾🇦
غیر حل شدہ سوالات کے جوابات حاصل کرنے کے لیے کتاب پڑھیں
سنت رامپال جی مہاراج کی تحریر
💢 "🅶︎🆈︎🅰︎🅽︎ 🅶︎🅰︎🅽︎🅶︎🅰︎" 💢
𝐅𝐫𝐞𝐞 👉 قرآن اور بائبل - تمام صحیفوں سے ثابت روحانی علم کی شاندار کتاب
حکم دیا
آرڈر کرنے کے لئے بالکل مفت رہنے کا طریقہ
▪️ آپ کا نام -................
▪️ والد کا نام - ................
مکان/گلی نمبر/وارڈ نمبر- ................
▪️شہر/گاؤں - ................
▪️ پوسٹ آفس - ................
▪️ضلع -................
حالت - ................
▪️پن کوڈ -................
▪️ موبائل نمبر ,
کمنٹ باکس میں دیں۔
یا اپنی پرائیویسی کو یقینی بنانے کے لیے نیچے دیے گئے گوگل فارم پر جائیں اور اپنی تفصیلات پُر کریں۔
👇👇👇👇👇
🍁🍁 گیان گنگا🍁🍁
https://docs.google.com/forms/d/e/1FAIpQLSfyXnZc7AHa6Pfo_nrTCZeFpcNz_7WmQdHoh0sXucThAwJb0w/viewform?usp=sf_link
🎁 نوٹ
▪️▪️ یہ کتاب ہمارے تمام صحیفوں پر مبنی ہے۔
▪️ اگر آپ پہلے آرڈر کر چکے ہیں تو دوبارہ آرڈر نہ کریں۔
▪️ کوئی چارج نہیں کتاب بالکل مفت حاصل کریں۔
اگر آپ کا نام، پتہ، موبائل نمبر درست ہے تو ہم یہ کتاب آپ تک پہنچانے کی ضمانت دیتے ہیں۔کتاب 30 دن کے اندر آپ تک پہنچائی جائے گی۔
▪️اس کتاب کو پڑھنے سے تمام برائیاں دور ہو جاتی ہیں۔
▪️
4 notes
·
View notes
بڑے گھر کی بہو
قسط نمبر 1
پہلےمیں بہت شریف لڑکا تھا اور سیکس کی الف ب بھی نہیں جانتا تھا . ایک واقعہ نے میری زندگی بدل دی اور میں سیکس سے واقف ھو گیا-
ہوا کچھ یوں کہ میری سم گم ھو گئی اور وہ ایک لڑکے کو ملی جس نے وہ سم اپنی ایک گرل فرینڈ کو دے دی اور پھر جب میں نے اپنے نمبر پر کال کی تو اس لڑکی نے فون اٹھایا
یہاں سے میری سیکس لائف کا آغاز ہوا :
بعد میں، میں نے بہت ساری لڑکیوں سے سیکس کیا.
ان میں سے ایک بہت بڑے گھر کی بہو بھی تھی آج کی سٹوری اس سے متعلقہ ہے کہ اس سے کب اور کہاں اور کیسے سیکس کیا .
ایک دن میں اپنے دوست کے پاس گیا اور وہاں بیٹھااس سے گپ شپ لگا رہے تھا باتوں باتوں میں اس نے بتایا کہ میرے پاس ایک لڑکی کا نمبر ہے اس کی آواز بہت پیاری ہے
لیکن وہ بہت غصے والی ہے اس سے سیٹنگ نہیں ھو رہی ہے.اس نے وہ نمبر مجھے بھی دے دیا
وہ نمبر ptclکا تھا .
اگلے دن میں نے اس نمبر پر کال کی تو آگے سے کسی لڑکی نے فون اٹینڈ کیا اور کہا ھیلو :
اس کی آواز بہت پیاری تھی
میں نے کہا جی مجھے علی سے بات کرنی ھے تو اس نے کہا کہ یہاں کوئی علی نہیں رہتا
اتنا کہہ کر وہ خاموش ھو گئی
اب میرے پاس فون بند کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا لیکن میں نے فون بند نہ کیا اور خاموش ھو گیا
اس نے رسیور رکھا نہ ہی میں نے فون کٹ کیا
ایسے ہی کال چلتی رہی اور دنوں طرف سے خاموشی ،
میرا بیلنس ختم ہوا تو کال خود بخود کٹ گئی ،
آواز سننے کے بعد میں نے سوچ لیا تھا کہ اس سے ضرور دوستی کرنی ھے کیونکہ جس کی آواز اتنی پیاری ہے وہ خود کتنی پیاری ھو گئی ،
اگلے دن میں سوچ ہی رہا تھا کہ اس سے کیسے بات کروں تو اک انجان نمبر سے کال آئی میں نے کال اٹینڈ کی تو دوسری طرف وہی لڑکی تھی جس سے رات بات ہوئی تھی
لیکن مجھے پتا نہیں چلا کہ یہ رات والی لڑکی ہے ، اس نے مجھ سے پوچھا
کون ؟
میں نے اس سے پوچھا کہ آپ نے کس سے بات کرنی ہے ؟
اس نے کہا کہ رات اس نمبر پر آپ نے کال کی تھی ؟
تو میں نے کہا جی میں نے ہی کال کی تھی .
اب مجھے اندازہ ھو گیا تھا کہ یہ کون ہے
میں نے پوچھا کیا آپ کو برا لگا ؟
اس نے کوئی جواب نہ دیا اور کال کٹ کر دی. میں نے کال بیک کی تو اس نے نمبر مصروف(busy)
کر دیا .
میں نے میسج کیا.
پلیز کال اٹینڈ کرو ،
تو اس نے رپلائی کیا . کیوں کیا بات ھے ؟
میں نے لکھا کہ آپ کی آواز بہت پیاری ہے ، کیا آپ مجھ سے دوستی کرو گی ؟
اس نے رپلائی کیا کہ آپ میں ایسی کیا خاص بات ھے کہ میں آپ سے دوستی کر لوں؟
میں نے رپلائی کیا کہ میں ایک مخلص شخص ھوں آپ مجھے آزما سکتی ھو ،
تو اس نے رپلائی کیا کہ میرے اس نمبر پر
Rs.500
کا لوڈ بھیجو
میں نے کہا کہ تھوڑا انتظار کرو میں ابھی بیلنس بھیجتا ھوں ،
میں نے اپنے ایک لوڈ کرنے والے دوست کو فون کیا اور اسے لوڈ کرنے کا کہا – اس نے اسی وقت لوڈ کر دیا-
لوڈ ہونے کے بعد میں نے اسے کال کی تو اس نے اٹینڈ نہ کی اور میسج بھیجا کہ میں اس وقت مصروف ھوں بعد میں بات ھو گی –
میں نے دل میں سوچا کہ دیکھو پانچ سو ضائع ہوتے ہیں یا پھر ایک خوبصورت آواز سے آشنائی کا ذریعہ بنتے ہیں . میں اس کی کال یا میسج کا انتظار کرنے لگا
شام کے وقت اس نے میرے موبائل پر پانچ سو کا بیلنس لوڈ کروا دیا . مجھے جیسے ہی بیلنس ملا میں نے اسے کال کی اور پوچھا کہ آپ نے مجھے بیلنس واپس کیوں کیا ؟
تو اس نے کہا ہمارے پاس اللہ کا دیا سب کچھ ہے میں کوئی لالچی عورت نہیں ھوں تو میں نے پوچھا پھر مجھ سے لوڈ کیوں منگوایا تھا ؟
اس نے کہا کہ جب بھی کوئی رانگ نمبر تنگ کرتا ہے تو میں اسے بیلنس کا کہہ دیتی ھوں پھر وہ دوبارہ کال نہیں کرتا اس طرح میری جان چھوٹ جاتی ہے
یہ سب وقت گزاری کے لئے لڑکیوں کو فون کرتے ہیں جب انہیں بیلنس کا کہا جاتا ہے بھاگ جاتے ہیں آپ سے اس لئے بات کر رہی ھوں کہ آپ سچ میں مجھ سے دوستی کرنا چاہتے ہیں .
میں نے پوچھا کہ آپ کو کیسے پتا کہ میں آپ سے سچ میں دوستی کرنا چاہتا ھوں ؟
تو اس نے کہا جو سچ میں دوستی کرنا چاہتے ہیں وہ بیلنس کروا دیتے ہیں جیسا کہ آپ نے کروا دیا ہے. میں نے اس سے پوچھا کہ آپ کا نام کیا ہے ؟
اس نے کہا میرا نام نورین ہے
میں نے کہا بہت ہی پیارا نام ہے نورین -
اس نے پوچھا کہ آپ کا کیا نام ہے ؟
میں نے کہا کہ میرا نام گلباز ہے اور میں جھنگ میں رہتا ھوں ، آپ کہاں رہتی ھو ؟
تو اس نے کہا کہ میں فیصل آباد میں رہتی ھوں
میں نے کہا اپنے بارے میں کچھ بتاؤ ؟
اس نے کہا کہ میں شادی شدہ ھوں میرا ایک بیٹا ہے اور میرے میاں سعودی عرب کی ایک کمپنی میں افسر ہیں جو چھُٹیوں پر گھر آۓ ہوۓ ہیں اور میرے سُسر کی سو ایکڑ زمین ہے - آپ کیا کرتے ہیں ؟
میں نے کہا میں جیولری کا کام کرتا ہوں
اس نے کہا میری عمر چھبیس سال ہے اور آپ کی ؟
میں نے کہا میری عمر انتیس سال ہے
اس نے کہا بعد میں بات کریں گے.ہاں ایک بات یاد رکھنا کہ خود سے کبھی فون نہیں کرنا جب میرے شوہر پاس نہ ھوں گے تو میں آپ کو بتا دیا کروں گی –
اس طرح ہماری دوستی کی ابتدا ہوئی.
اگلے دن تقریبا دن کے بارہ بجے نورین کی کال آئی اور مجھ سے پوچھا کہ کیا کر رہے ھو ؟
میں نے جواب دیا کچھ خاص نہیں، ٹی وی دیکھ رہا ھوں میں نے پوچھا کہ
آپ کیا کر رہی ھو ؟ تو نورین نے کہا کچھ بھی نہیں، میاں بیٹھک میں ہیں اور بیٹا سویا ہوا ہے، اس دن اس کے ساتھ روزمرہ کی عام باتیں ہوئیں جس میں اس کے گھر بار شادی اور اسکی ایجوکیشن کی باتیں تھیں
چند دن اسی طرح عام روٹین کی باتیں ہوئیں وہ اور میں شاید سیکس کی باتوں کی طرف آنے سے شرما رہے تھے اور ایک دوسرے کی طرف سے پہل کے منتظر تھے.
عام طور پر پیار محبت کے معاملات میں عورتیں اظہار نہیں کرتیں یہ فریضہ بھی مرد کو ہی سرانجام دینا پڑتا ہے جو بھی عورت کسی انجان مرد سے بات کرنے پر آمادہ ھو جائے تو سمجھ لو کہ وہ ذہنی طور پر اسی (80) فیصد سیکس کے لئے تیار ہوتی ہے اب یہ مرد پر منحصر ہوتا ہے کہ باقی بیس فیصد عورت کو کیسے راضی کرتا ہے
.
پہل میں نے ہی کرنے کا فیصلہ کیا اور ایک دن گیارہ بجے کے قریب اسے میسج کیا کہ کیا ھو رہا ہے تو اس کا رپلائی آیا کہ بس فارغ ہی ھوں تو میں نے اسے کال لگائی .
نورین نے کال اٹینڈ کی اور پوچھنے لگی کہ گلباز کیسے ھو ؟
میں نے جواب دیا میں ٹھیک ھوں آپ سناؤ کیسی ھو ؟
نورین نے کہا میں بھی ٹھیک ھوں اور مجھ سے پوچھنے لگی کہ کیا کر رہے ھو ؟
میں نے کہا کہ آپ کی یاد آ رہی تھی آپ کو بہت مس کر رہا تھا اس لئے آپ کو کال کر لی،
او ھو ! آپ کو ہماری یاد آ رہی تھی
آپ کو کب سے ہماری یاد آنا شروع ھو گئی جناب؟
عورت کے حسن کی تعریف اس کی سب سے بڑی کمزوری ہوتی ہے،اس لئے اس ہتھیار کا استمال کرتے ہوئے میں نے کہا کہ آپ کی آواز بہت پیاری ہے جب آپ بولتی ہیں تو پتا نہیں کیوں میرے دل کی دھڑکنیں تیز ھو جاتی ہیں؟آج کل تو ذھن میں آپ ہی ہوتی ہیں نہ چاہتے ہوئے بھی آپ ہی کو سوچتا ھوں،آپ جیسی خوبصورت لڑکی ��ے دوستی میرے لئے کسی اعزاز سے کم نہیں-
نورین ہنستے ہوئے گلباز کوئی مسکہ لگانا تو آپ سے سیکھے.
میںنے ذرا سا جذباتی ھو کر نورین سے کہا میرے دل کی آواز کو تم مسکہ کہہ رہی ھو نورین میں نے تم کو دیکھانہیں لیکن پھر بھی آپ کی چاہت میرے دل میں گھرکر گئی ھے اور آج کل میں تمہیں ہی سوچتا رہتا ھوں نورین تم بہت پیاری ھو.
کیا تم بھی مجھے اتنا ہی مس کرتی ھو ؟
نورین نے کہا گلباز تم بہت اچھے ھو لیکن ایک بات یاد رکھنا کہ میں شادی شدہ ھوں اور بال بچے والی ھوں تم خود پر کنٹرول رکھو کہیں ایسا ہی نہ ھو کہ آپ کی وجہ سے میری ازدواجی زندگی میں مسائل پیدا ھو جائیں،
میں نے کہا کہ نورین تم اتنے دنوں سے مجھ سے بات کر رہی ھو اور ابھی تمہیں میرا پتا ہی نہیں چلا کہ میں کیسا لڑکا ھوں یہ آپ نے سوچ بھی کیسے لیا کہ میں آپ کو تنگ کروں گا آپ کی یہ بات سن کر مجھے بہت دکھ پہنچا ہے، یہ کہہ کر میں نے فون کٹ کر دیا فون بند کرنا تو صرف ایک بہانہ تھا کہ دیکھوں اسے میری پروا بھی ہے یا نہیں ؟
اسی وقت اس نے کال بیک کی میں نے فون اٹینڈ کیا تو نورین کہنے لگی کہ گلباز تم تو ناراض ھو گئے ھو میں نے تو ایسے ہی ایک بات کی تھی آپ سے –
میں آپ سے سوری کرتی ھوں اگر آپ کو برا لگا
میں نے کہا اپنوں میں سوری نہیں چلتا سوری کہہ کر تم نے مجھے بیگانوں میں شامل کر دیا ہے
نورین نے کہا گلباز تم تو میری جان ھو تم کو اپنا سمجھا ہے تو تم سے بات کر رہی ھوں
میں نے کہا
سچ
نورین نے کہا مچ
میں نے کہا اس خوشی میں ایک کس kiss
ھو جائے اور میں نے فون پر اسے چومنے کی آواز نکالی تو اس نے بھی جوابا مجھے چومنے کی آواز نکالی اور کہا شکر ہے کہ آپ کی آواز میں پہلے جیسا میٹھا پن آیا اس خوشی میں جو بھی فرمائش کرو گے وہ میں پوری کروں گی
میں نے کہا کہ کیا میں جو مرضی فرمائش کروں وہ تم پورا کرو گی ؟
نورین نے کہا ہاں میں پورا کروں گی ،
میں نے کہا کہ میں تمہیں اپنے سامنے بیٹھا کر تمہیں دیکھنا چاہتا ھوں
اس نے کہا گلباز میں نے تم سے وعدہ کیا ہے تو میں اسے ضرور پورا کروں گی لیکن تمہیں اس کے لئے تقریبا ایک ماہ انتظار کرنا پڑے گا
میں نے پوچھا کیا مطلب ؟
تو اس نے کہا کہ میرے شوہر نے پندرہ دن کے بعد واپس
سعودی عرب جانا ہے اس کے بعد میں آپ کی فرمائش پوری کر سکوں گی ،
میں نے کہا وعدہ ؟
تو نورین نے کہا پکا وعدہ ،
میں نے کہا کہ کیا ایسا نہیں ھو سکتا کہ میں آپ کو کہیں دیکھ سکوں ؟تو نورین نے کہا اب میں نے آپ سے وعدہ کیا ہے ملنے کا تو تم پندرہ دن صبر کرو .
میں نے کہا کہ وہ تو مجھے کرنا ہی پڑے گا ویسے بھی انتظار کا اپنا علیحدہ ہی مزا ہے اس دن میں نے فون پر اس کو کس KISS کی اورملنے پر رضامند کر لیا تھا اور تھوڑی بہت جو جھجک تھی وہ بھی تقریبا ختم ھو گئی تھی اس دن میں بہت خوش تھا کیونکہ میں اپنے ہدف کے بہت قریب پہنچ چکا تھا
اب اس سے تقریبا روز ہی بات ہوتی تھی سوائے ایک دو دن کے –
اب تو میں باتوں باتوں میں فون پر اس کی کس بھی کر لیتا تھا لیکن اس سے کبھی کوئی ایسی بات نہیں کی جس سے میری ہوس ظاہر ھو
میں کبھی کبھی اس سے ضد کرتا تھا کہ میں تمہیں ملنے سے پہلے ایک دفعہ دیکھنا چاہتا ھوں تو وہ کہہ دیتی تھی کہ جیسے ہی کوئی موقع آیا تو میں آپ کو بتا دوں گی
ہفتہ کی صبح اس نے مجھے بتایا کہ آج میں اپنے میاں کے ساتھ ان کے گاؤں جا رہی ھوں اگر تم
فیصل آباد آ سکتے ھو تو آ جاؤ کیونکہ ہم نے بس سٹینڈ کے پاس والی دوکان سے مٹھائی خریدنی ہے تم مجھے وہاں دیکھ سکتے ھو ،
میں نے کہا کہ میں ضرور آؤں گا
اس نے مجھے اپنی کار کا نمبر اور رنگ بتا دیا اور گھر سے نکلنے کا وقت بھی بتا دیا اور کہا کہ میں اس وقت فون نہیں کر سکوں گی آپ تھوڑا انتظار کر لینا اگر کرنا پڑے
میں بہت خوش ہوا کہ اتنے عرصے کے بعد پہلی دفعہ اسے دیکھنے کا موقع ملا ہے . میں تیار ھو کر وقت مقررہ سے آدھا گھنٹہ پہلے فیصل آباد پہنچ گیا
اس وقت میرے دل کی دھڑکنیں بہت تیز ھو رہی تھی اور دل زور زور سے دھڑک رہا تھا اور مجھے انجانی سی بے چینی محسوس ھو رہی تھی میں سوچ رہا تھا کہ پتا نہیں کہ وہ کیسی ھو گی
جلدی میں اس نے اپنا تو بتا دیا تھا لیکن وہ مجھ سے نہیں پوچھ سکی تھی کہ وہ مجھے کیسے پہچانے گی لیکن میں نے اس کا حل سوچ لیا تھا
جو وقت اس نے بتایا تھا وہ گزر چکا تھا لیکن ابھی تک وہ پہنچی نہیں تھی جیسے جیسے وقت گزر رہا تھا میری بے چینی میں اضافہ ھو رہا تھا اور انتظار کا بڑھتا ہوا ایک ایک لمحہ میرے دل کی دھڑکنوں اور میری بے چینی کو بڑھا رہا تھا کہ اچانک پھر
میرے سامنے دوکان پر ایک کلٹس کار آ کر رکی اس کا رنگ نورین کے بتائے ہوئے رنگ سے ملتا تھا اس کی ڈرائیونگ سیٹ کے ساتھ ایک لڑکی ایک بچے کے ساتھ بیٹھی تھی مرد اتر کر دوکان میں داخل ہوا ،
کار کا نمبر مجھے نظر نہیں آ رہا تھا میں نے تھوڑا آگے جا کر کار کا نمبر دیکھا تو وہ وہی نمبر تھا ایک دم میرے دل کی دھڑکنیں تیز ھو گئیں اور اکسائٹمنٹ کی وجہ سے میرے جسم میں ہلکی سی لرزش آ گئی ،
نورین نے اپنی سائڈ والا شیشہ نیچے گرا لیا تھا میں نے فون کان سے لگایا اور کار کے پاس سے گزرتے ہوئے میں نے کہا کہ نورین کیسی ھو ؟ اور ایک طرف جا کر کھڑا ھو گیا جہاں سے مجھے نورین کا چہرہ صاف نظر آ رہا تھا
نورین بہت ہی حسین تھی اس کا رنگ دودھیا سفید اور اس کے نین نقش تیکھے اور بہت دلکش تھے اس کے چہرے کا حسن اس کی نشیلی آنکھیں تھیں . اس کا چہرہ گول اور گال پھولے پھولے سے تھے وہ نہ ہی بہت سمارٹ اور نہ ہی بہت موٹی تھی وہ درمیانے جسم کی ایک خوبصورت لڑکی تھی میں خود ٹھیک ہی ھوں لیکن میری یہ ہمیشہ سے ہی خوش قسمتی رہی ہے کہ میرے ساتھ جن لڑکیوں کی بھی انڈر سٹینڈنگ ہوئی ہے وہ سب کی سب خوبصورتی میں اپنی مثال آپ تھیں
نورین نے میری طرف دیکھا اور مسکرا دی – چار سے پانچ منٹ وہ وہاں رکی اس دوران ہم ایک دوسرے کی طرف دیکھتے رہے ، اس کے میاں کے آنے پر وہ وہاں سے چلی گئی
ہم نے ایک دوسرے کو دیکھ لیا تھا نورین مجھے بہت پسند آئی تھی اس کو دیکھ کر اب اس سے ملنے اور اسے چھونے کی تڑپ بہت شدت سے دل میں گھر کر آئی تھی
اگلے دن انکے گھر محمان آگٸے جس وجہ سے اس سے بات نہ ھو سکی - اُس سے اگلے دن کے گیارہ بجے کے قریب اس کی کال آئی – مجھ سے کہنے لگی کہ گلباز تم بہت پیارے ھو بالکل اپنی آواز کی طرح – آپ کو دیکھنا اچھا لگا –
میں نے کہا نورین تم تو خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ھو آپ جیسا حسن میں نے زندگی میں بہت کم دیکھا ہےآپ کا چہرہ کھلتے گلاب جیسا ہے اور اس پر موٹی موٹی نشیلی آنکھیں – قیامت سے کم نہیں ھو تم ، “آئی لو یو میری جان ”
اس نے بھی آگے سے کہا
“آئی لو یو ٹو جان جی ”
آپ کو دیکھ کر دل میں آپ سے ملنے کی تڑپ جاگ اٹھی ہے میں نے کہا –
نورین نے کہا میں نے آپ سے وعدہ کیا ہے میں آپ سے ضرور ملوں گی لیکن بس اب تھوڑا سا مزید انتظار ہے میرے میاں کو جا لینے دو پھر ہماری ملاقات ھو گئی –
میں نے کہا کہ مجھے اس دن کا شدت سے انتظار ہے
اس نے کہا کہ گلباز بس چند دن کی ہی تو بات ہے –
دن گزرتے رہے ہم روٹین کی باتیں کرتے رہے اب کس kiss کرنا اور آئی لو یو کہنا نارمل سی بات بن گئی تھیپھر ایک دن اس نے کہا کہ گلباز سنڈے کو میرے میاں جا رہے ہیں آج سے وہ گھر پر ہیں اور گھر پر میاں سے ملنے رشتےداروں کا بھی آنا جانا لگا رہے گا ایسے میں آپ سے بات نہیں ھو سکے گئی
لیکن آپ پریشان مت ہونا، اب میں اپنے میاں کے جانے کے بعد ہی آپ سے بات کروں گی – میں سنڈے کا بے چینی سے انتظار کرنے لگا کہ جیسے ہی اس کا میاں جائے گا تو وہ اپنے جسم کی بھرپور لطافتوں کے ساتھ میری بانہوں میں ھو گئی اورمیں اس کے خوبصورت جسم سے سیراب ھو سکوں گا – آخر *** کر کے سنڈے کا دن آ پہنچا
جس دن اس کے میاں نے سعودی عرب روانہ ہونا تھا – مجھے امید تھی کہ وہ آج رات مجھے کال کرے گی – اس نے مجھے منع کیا تھا کہ اب جب تک میں تمہیں کال نہ کروں تم مجھے کال نہ کرنا – اس رات میں نے اس کی کال کا انتظار کیا لیکن اس کی کال نہ آئی – میں بہت حیران اور پریشان تھا کہ اس نے کال کیوں نہیں کی ، دل میں عجیب عجیب خیال آ رہے تھے کہ اس نے پتا نہیں کس وجہ سے کال نہیں کی – میں نے ایک دو میسج بھی کیے لیکن کوئی جواب نہیں آیا
---جاری ہے
3 notes
·
View notes