Tumgik
#حماقت
0rdinarythoughts · 1 month
Text
" میری خاموشی کا مطلب یہ نہیں کہ میں آپ سے متفق ہوں، اس کا مطلب ہے کہ آپ کی حماقت کی سطح نے مجھے بے آواز کر دیا۔‬
‏‫My silence doesn't mean I agree with you, it just means your level of stupidity leaves me speechless."
Tumblr media
26 notes · View notes
ayy-esha · 1 month
Text
میری خاموشی کا مطلب یہ نہیں کہ میں آپ سے متفق ہوں، اس کا مطلب ہے کہ آپ کی حماقت کی سطح نے مجھے بے آواز کر دیا۔ "
6 notes · View notes
hasnain-90 · 14 days
Text
‏انسان کی سب سے بڑی حماقت يہ ہے کہ وہ اُس شخص کے
ليے پريشان ہو رہا ہوتا ہے جو اپنی زندگی خوشی خوشی
گزار رہا ہوتا ہے 🥀
3 notes · View notes
asatirzaban · 1 year
Text
آیا برای دریافت اپلیکیشن آموزش زبان هزینه جداگانه ای وجود دارد؟
خیر، با خرید پک مطالعه انگلیسی رویال اساطیر، اپلیکیشن آموزش زبان اساطیر را نیز برای دسترسی به فایل های مطالعه در گوشی همراه خود دریافت خواهید کرد.
آیا با نصب اپلیکیشن آموزش زبان اساطیر برنامه درسی هم می گیریم؟
Tumblr media
بله با خرید پکیج تحصیلی رویال انگلیسی دوره کامل تحصیلی را به همراه اپلیکیشن آموزش زبان دریافت خواهید کرد و باعث پیشرفت شما می شود آموزش زبان انگلیسی.
گواهینامه های معتبر زبان انگلیسی
زبان انگلیسی در دنیای امروزی به عنوان یک مهارت در نظر گرفته می شود و برای اینکه به دیگران نشان دهید چقدر به این مهارت تسلط دارید، باید با مدرک معتبر این کار را انجام دهید. به همین دلیل، بسیاری از گواهینامه های معتبر زبان انگلیسی وجود دارد که دانش شما از زبان انگلیسی را تأیید می کند. به عنوان مثال امروزه بسیاری از دانش آموزان برای اثبات تسلط خود به زبان انگلیسی در آزمون های مختلفی شرکت می کنند تا بتوانند با کسب امتیاز لازم، تسلط خود را به زبان انگلیسی اثبات کنند تا از دانش کشورهای دیگر استفاده کنند. کلید استفاده از اسناد معتبر به زبان انگلیسی این است که هدف خود را مشخص کنید و آزمون زبان انگلیسی را انتخاب کنید که به بهترین وجه با هدف شما مطابقت دارد. در اینجا برخی از گواهینامه های معتبر آموزش زبان انگلیسی و موارد استفاده از آنها آورده شده است.
انواع مدارک به زبان انگلیسی
اگر متقاضی تحصیل در دانشگاه هستید، معمولاً دانشگاه مربوطه از شما مدرک معتبر زبان انگلیسی می خواهد. اگر هدف شما از مدرک زبان انگلیسی تحصیل در دانشگاه است، بهتر است ابتدا مدرک مورد قبول دانشگاه مورد نظر را بررسی کرده و سپس در آزمون مورد نیاز شرکت کنید. بنابراین هدفمندتر عمل می کنید و دیگر انرژی و زمان خود را هدر نمی دهید. اپلیکیشن آموزش زبان معمولاً دانشگاه های مختلف مدارک زیر را می پذیرند:
آزمون تافل
آیلتس
آزمون انگلیسی پیرسون: PTE Academic
نتایج انگلیسی کمبریج اگر هدف شما به دست آوردن شغل و تجربه بین المللی است، می توانید از سایر مدارک نیز استفاده کنید، به عنوان مثال. از TOEIC و BULATS برای نشان دادن مهارت انگلیسی در شرکت خود استفاده کنید. لطفاً توجه داشته باشید که برای دریافت مدرک زبان انگلیسی و قبولی در امتحانات انگلیسی خود باید به سطح زبان انگلیسی خود توجه کنید زیرا سطح زبان انگلیسی شما تعیین کننده تلاش و تمرین مورد نیاز شما خواهد بود. بنابراین بهتر است هر چه زودتر شروع به یادگیری زبان انگلیسی کنید. برای یادگیری زبان انگلیسی می توانید با پکیج های انگلیسی خود گام مانند پکیج رویال شروع کنید و البته ارزش خرید پکیج تحصیلی آیلتس را دارد.
اگر می خواهید در مدت زمان کوتاهی به زبان انگلیسی مسلط شوید، باید سخت و هوشمندانه کار کنید. اگر می خواهید با حفظ کیفیت بالا، بیشترین بهره را از یادگیری زبان خود ببرید، باید اسرار جمع آوری سریع اطلاعات و اپلیکیشن آموزش زبان البته ذخیره آن را بدانید. برای شروع فرآیند غوطه وری، در اینجا 11 نکته وجود دارد که به شما کمک می کند سرعت یادگیری انگلیسی خود را افزایش دهید.
اولین قطره!
Tumblr media
راحت صحبت کنید! هر چه بیشتر بنشینید و به آن فکر کنید، صحبت کردن برای شما سخت تر می شود. حتما از هر فرصتی برای برقراری ارتباط به زبان انگلیسی استفاده کنید. چند بار در کلاس آموزش زبان انگلیسی کمک کرده اید و دفعه بعد سعی کنید این تعداد را دو برابر کنید. استفاده از برنامه انگلیسی همچنین به شما کمک می کند تا زمانی را با زبان خارج از کلاس بگذرانید.
2- عذرخواهی نکنید
وقتی می گویید "ببخشید، اما من انگلیسی صحبت نمی کنم"، ناخودآگاه از اشتباه کردن می ترسید و نباید آن را بگویید، فقط آن را امتحان کنید و بعد از مدتی نتیجه را خواهید دید.
به یاد داشته باشید - شما در حال یادگیری هستید، به این معنی که در ابتدا اجازه دارید اشتباه کنید یا جملات نیمه کاره بنویسید. به جای اینکه فقط بگویید انگلیسی صحبت نمی‌کنید و فرصت امتحان را از دست می‌دهید، از عباراتی مانند «متاسفم، آیا می‌توانی دوباره آن را تکرار کنی/آهسته‌تر/جور دیگری بگو» استفاده کنید. ، "میشه اونو توضیح بدی؟" جلوتر یا "من انگلیسی نیستم، می توانید آن را تکرار کنید؟" موقعیت را به فرصتی دیگر برای تمرین تبدیل کنید. یا تمرین خود را با یک اپلیکیشن آموزش زبان انگلیسی به کلاس درس محدود نکنید.
در یادگیری اشتباه کنید!
ترس مانعی بر سر راه یادگیری است – و مانعی غیرضروری برای آن. اگر خودداری می کنید زیرا می ترسید مردم به شما بخندند، یا اگر در گرامر خوب هستید اما نمی توانید مکالمه را ادامه دهید، فقط پیشرفت خود را کند می کنید.
به یاد داشته باشید که هر کسی که زبانی را یاد می گیرد اشتباه می کند، آموزش زبان انگلیسی احساس حماقت می کند و فکر می کند که به خوبی همه افراد کلاس نیست.آیا برای دریافت اپلیکیشن اساطیر به زبان انگلیسی هزینه جداگانه ای وجود دارد؟ خیر، با خرید پک مطالعه انگلیسی رویال اساطیر، اپلیکیشن انگلیسی اساطیر را نیز برای دسترسی به فایل های مطالعه در گوشی همراه خود دریافت خواهید کرد. آیا با نصب اپلیکیشن آموزش زبان اساطیر برنامه درسی هم می گیریم؟ بله با خرید پکیج تحصیلی رویال انگلیسی دوره کامل تحصیلی را به همراه اپلیکیشن دریافت خواهید کرد و باعث پیشرفت شما می شود.
گواهینامه های معتبر زبان انگلیسی
Tumblr media
زبان انگلیسی در دنیای امروزی به عنوان یک مهارت در نظر گرفته می شود و برای اینکه به دیگران نشان دهید چقدر به این مهارت تسلط دارید، باید با مدرک معتبر این کار را انجام دهید. به همین دلیل، بسیاری از گواهینامه های معتبر زبان انگلیسی وجود دارد که دانش شما از زبان انگلیسی را تأیید می کند. به عنوان مثال امروزه بسیاری از دانش آموزان برای اثبات تسلط خود به زبان انگلیسی و اپلیکیشن آموزش زبان در آزمون های مختلفی شرکت می کنند تا بتوانند با کسب امتیاز لازم، تسلط خود را به زبان انگلیسی اثبات کنند تا از دانش کشورهای دیگر استفاده کنند. است که هدف خود را مشخص کنید و آزمون زبان انگلیسی را انتخاب کنید که به بهترین وجه با هدف شما مطابقت دارد
6 notes · View notes
my-urdu-soul · 2 years
Text
آپکا کسی ایسے انسان کے لئے افسردہ رہنا جو اپنی زندگی سے بخوشی لطف اندوز ہو رہا ہو- حماقت کا اوجِ کمال ہے۔۔
"سمجھ آئی کہ پہلی بھی گئی؟"
😂😂😂😂
5 notes · View notes
maheem66 · 2 years
Text
ہم لوگ اداسی کا بھرم رکھتے ہوئے لوگ
مر جاتے ہیں ہنسنے کی حماقت نہیں کرتے!
1 note · View note
kites201019 · 1 month
Text
میسیج آف دی ڈے۔۔۔! Message of the day
0 notes
risingpakistan · 3 months
Text
بے اصولی اور مفاد پرستانہ سیاست میں جمہوریت؟
Tumblr media
عالمی جمہوریت انڈیکس کے مطابق آمرانہ رجیم درجہ بندی میں گر کر پاکستان کا اسکور 3.25 ہو گیا ہے اور 11 درجے تنزلی ہو گئی ہے۔ پاکستان پہلے دنیا کی 165 ریاستوں میں ایک برس قبل 5.23 انڈیکس پر تھا جو اب گر کر 3.25 پر آ گیا ہے جس کے نتیجے میں یہ ہائبرڈ رجیم سے تنزلی کے بعد آمرانہ رجیم کی درجہ بندی میں آ گیا ہے جب کہ عالمی سطح پر ریٹنگ میں گیارہ مقام نیچے چلا گیا ہے۔ ای آئی یو نے حالیہ انتخابات پر کہا ہے کہ یہ بات حیران کن نہیں کہ بنگلہ دیش، پاکستان اور روس میں رجیم چینج یا زیادہ جمہوریت نہیں آئے گی اور پاکستان میں بھی مکمل جمہوریت نہیں آئے گی اور ناقص جمہوریت چلتی رہے گی۔ قیام پاکستان کے بعد ملک کو 1956 میں آئین ملا تھا جس کے نتیجے میں ملک کو 1958 میں جنرل ایوب خان کا جو طویل مارشل لا ملا تھا اس کے خاتمے کے بعد کہنے کو ملک کو 1973 کا متفقہ آئین ملا تھا جو بعد میں مارشل لاؤں کو نہیں روک سکا تھا جس کے بعد 1977ء اور 1999ء میں جنرل ضیا الحق اور جنرل پرویز کے مارشل لا آئے تھے جو جنرل پرویز کی وردی اترنے کے بعد ختم ہو گئے تھے۔ 
2002ء سے 2024ء تک ملک میں چار بار قومی اسمبلی کے انتخابات ہوئے اور پہلی بار اسمبلیوں نے اپنی اپنی مدت پوری کی اور جنرل پرویز مشرف کے دور میں مسلم لیگ (ق) کے بعد پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) نے پانچ پانچ سال اور پی ٹی آئی حکومت نے پونے چار سال حکومت کی اور عمران خان کی اپنی حماقت کے نتیجے میں سولہ ماہ ملک میں ایک اتحادی حکومت رہی اور ملک میں کوئی مارشل لا نہیں لگا۔ انتخابی نتائج تسلیم نہ کرنے پر ملک میں جنرل یحییٰ نے جو الیکشن کرائے اور جیتنے والی پارٹی عوامی لیگ کو اقتدار منتقل نہیں کیا تھا جس کے نتیجے میں 1971 میں ملک دولخت ہوا تھا جس کے بعد بھٹو صاحب نے 1972 میں حکومت بنائی تھی اور 1973 کا ایسا متفقہ آئین بنوایا تھا جو ملک میں جمہوریت برقرار رکھ سکے اور کسی اور جنرل کو آمریت قائم کرنے کا موقعہ نہ مل سکے مگر ایسا نہیں ہوا۔ ملک میں بے اصولی اور مفاد پرستانہ سیاسی حکومتیں آئیں اور ابتدا ہی میں بھٹو صاحب نے اقتدار میں آ کر اپنی آمریت قائم کی اور اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ جمہوریت کے نام پر وہ سلوک کیا جو کبھی جمہوریت میں نہیں ہوتا جس کے نتیجے میں 1977 میں جنرل ضیا الحق کو مارشل لا لگانا پڑا تھا۔
Tumblr media
جنرل ایوب خان سے جنرل پرویز مشرف کی آمرانہ قرار دی جانے والی حکومت میں سیاستدان شامل رہے۔ چوہدری پرویز الٰہی نے جنرل پرویز مشرف کے دور میں وزیر اعلیٰ پنجاب کا عہدہ سنبھالا تھا۔ جنرل ضیاالحق اور جنرل پرویز کو وردی میں صدر منتخب کرانے میں سیاستدانوں کا اہم کردار رہا۔ جمہوریت کے نام پر منتخب ہونے والے وزرائے اعظم نے خود کو بادشاہ سلامت بنا لیا اور جمہوریت کے نام پر ملک میں اپنی ذاتی آمریت مسلط رکھی اور ملک میں حقیقی جمہوریت کسی ایک بھی سیاسی وزیر اعظم نے قائم نہ ہونے دی۔ محمد خان جونیجو نے کچھ کوشش کی تو برطرف کر دیے گئے۔ 1988 سے 2024 تک ملک میں جتنے بھی عام انتخابات ہوئے وہ سب متنازع رہے اور سیاسی رہنما اپنے مفادات کے لیے برسر اقتدار سیاستدانوں کی ٹانگیں کھینچتے رہے اور مقتدر قوتوں کی سرپرستی سے اقتدار میں آئے اور بعد میں وہ بھی اپنے لانے والوں کو آنکھیں دکھانے لگتے تھے۔ ملک کو جو ترقی ملی اس میں بھی جنرلوں کے نام آئے مگر کسی سیاستدان کو تو تمغہ جمہوریت نہیں ملا مگر ایک جج نے اپنے پسندیدہ سیاستدان کو صادق اور امین قرار دینے کا فیصلہ ضرور دیا تھا جو ان کا کام ہی نہیں تھا۔
بھٹو سے عمران خان تک تمام وزرائے اعظم اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے اقتدار میں آئے اور پی ٹی آئی کے وزیر اعظم نے اقتدار میں آ کر جمہوریت کا جنازہ نکال دیا اور فخریہ طور پر اپنی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو ایک پیج پر قرار دیتے تھے۔ انھوں نے اپنے تمام مخالف سیاستدانوں پر مقدمات بنوا کر سب کو جیل میں ڈلوایا جو بعد میں کوئی ثبوت نہ ہونے پر عدالتوں سے بری ہوئے۔ پی ٹی آئی کی نام نہاد جمہوریت پونے چار سال ملک میں بدترین آمریت کی شکل میں قائم رہی اور وزیر اعظم نے اپنی حکومت میں اپنے مخالف سیاستدان حتیٰ کہ اپوزیشن لیڈر سے ملنا گوارا نہ کیا جو کبھی آمریت میں نہ ہوا وہ عمران خان نے اپنی حکومت میں کر دکھایا مگر جب دانشوروں نے انھیں سمجھانا چاہا تو وہ نہ مانے اور اپنے آمرانہ فیصلے کرتے تھے جو ان کی جمہوریت تھی۔ جمہوریت کے نام پر اپنے اقتدار میں آمریت قائم کرنے والے سیاسی وزیر اعظم اگر واقعی حقیقی جمہوریت پر یقین رکھنے والے اور جمہوریت پر عمل کرتے تو ملک کو آج اس بدنامی کا سامنا نہ ہوتا اور آمرانہ رجیم کی درجہ بندی میں پاکستان مسلسل نہ گرتا اور جمہوریت بھی مستحکم ہوتی مگر جمہوریت کے لبادے میں اپنے اپنے اقتدار میں اگر سیاسی رہنما ذاتی آمریت قائم نہ کرتے اور ایک دوسرے سے انتقام نہ لیتے تو جمہوریت حقیقی شکل میں عوام کو میسر آتی۔ ملک میں آمریت کے ذمے دار صرف آمر ہی نہیں نام نہاد جمہوری وزرائے اعظم اور مفاد پرست بے اصول سیاستدان بھی ہیں۔
محمد سعید آرائیں 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
nima-shahsavarri · 4 months
Text
youtube
"نکش"
شعر و کلام نیما شهسواری
نامش این جام جهان از پس این ظلم گران
همگان در پی این پرده‌ی زرین نگران
وا مصیبت به جهان آمده از ظلم انسان
می‌خورد جان و تن از خون تو حیوان گران
ذره‌ای فکر بر این مسئلت و اوج حماقت عقل است
کشتن جان و به خون خوردن حیوان عدل است
هر دمی را به چنین ظلم عیان از فضل است
این‌چنین مسئلت آن هیچ بگو چون بذل است
خون بس ریخته از جان تو حیوان عرش است
لطمه‌ای هیچ نبیند که تو کشتن فجر است
گر به میدان و دل شهر تو را می‌کشتند
این‌چنین خون و تنت را همگان می‌خوردند؟
شاید از صد نفری آمده او برخیزد
که نکش لعن به تو درد به خون می‌ریزد
وا مصیبت به جهان آمده از ظلم انسان
می‌خورد جان و تن از خون تو حیوان گران
ذره‌ای فکر و به جان تیغ بکش حالا خون
تو توانی بخوری جان پسر را مجنون؟
و دگرباره سرایم که جهان باشد پاک
زِ تن و خون چنین ظلم گران دنیا خاک
#کتاب #طغیان
#شعر #نکش
#شاعر #نیماشهسواری
برای دریافت آثار نیما شهسواری اعم از کتاب و شعر به وب‌سایت جهان آرمانی مراجعه کنید
https://idealistic-world.com
صفحات رسمی نیما شهسواری در شبکه‌های اجتماعی
https://zil.ink/nima_shahsavari
پادکست جهان آرمانی در فضای مجازی
https://zil.ink/Nimashahsavari
پرتال دسترسی به آثار
https://zil.ink/nima.shahsavari
صفحه رسمی اینستاگرام نیما شهسواری
@nima_shahsavarri
#هنر
#هنرمند
#شعر_آزاد
#شعر_کوتاه
#شعر_فارسی
#خدا
#آزادی
#برابری
#شاعری
#شعر_انتقادی
#شعر_اعتراضی
0 notes
0rdinarythoughts · 1 year
Text
ایک عورت کی توہین کرنا کیونکہ آپ جو چاہتے تھے وہ آپ کو نہیں مل سکا، آپ کی ذہنیت کی سب سے سستی سطح سب سے بڑی حماقت ھے__!!
Insulting a woman because you couldn't find what you wanted, is the cheapest level of your mentality the biggest stupidity __!!
11 notes · View notes
mkhadem6347 · 4 months
Text
Tumblr media Tumblr media
-
#انتقال_تجربه مدیریتی (25)
پست تکی
تعصب نابجا حماقت مدیریتیست!
بیست سه / دی / چهارده صفر دو
-
این تجربه را از لینک ذیل در اینستاگرام مطالعه فرمایید:
instagram
همچنین همین تجربه از پیوند زیر در لینکدین در دسترس شماست:
-
0 notes
persiancinema · 5 months
Text
یکی از خالقان Deadpool تایید کرد که برد پیت تقریباً نقش یک جهش یافته مارول را بازی می کرد.
Tumblr media
در حالی که به نظر می رسد که هر بازیگر زیر نور خورشید توانسته است راه خود را به دنیای سینمایی مارول باز کند، هنوز غیبت های عمده ای در فهرست پر ستاره فرنچایز وجود دارد. برد پیت مدت‌هاست که در محافل بازیگری طرفداران نامی بوده است، اما خارج از نقش کمدی او در نقش ونیشر در «ددپول 2» (معروف به بهترین فیلم ابرقهرمانی سال 2018)، که معروف است که او بلافاصله پس از پاراگلایدر در برخی از فیلم‌ها می‌میرد. خطوط برق بالای سر، او در هیچ فیلم لایو اکشن ابرقهرمانی در نقشی اساسی حضور نداشته است.
به گفته راب لیفلد، تقریباً اینطور نبود. در صحبت با ComicBook، سازنده Deadpool توضیح داد که پیت برای نقش کیبل در «Deadpool 2» قبل از اینکه در نهایت به جاش برولین برسد، در نظر گرفته شده بود. او گفت: "آنچه که مردم نمی دانند این است که اوایل، اوایل، اوایل، اوایل، اوایل بود." بنابراین وقتی فهمیدند که به آن سمت نمی روند، چندین نفر دیگر را پایین آوردند.» در پایان، یک تضاد برنامه‌ریزی باعث شد که بازیگر نتواند کیبل را به تصویر بکشد، اما کارگردان دیوید لیچ آنقدر مصمم بود که پیت را در فیلم جذب کند که یک فیلم کوتاه سرگرم‌کننده و سریع درست کرد.
دیوید لیچ مصمم بود که پیت را به فهرست ددپول 2 اضافه کند دیوید لیچ و برد پیت سابقه ای دارند که به سال ها قبل بازمی گردد. لیچ قبل از کارگردان شدن، هماهنگ کننده بدلکاری و بدلکاری بود که روی فیلم های پیت مانند «آقا و خانم اسمیت» و «یازده اوشن» کار می کرد. او پیت را برای کیبل در نظر داشت، اما وقتی بازیگر به دلیل برنامه‌ریزی‌اش او را رد کرد، راهی برای حضور او در فیلمش در نظر گرفت.
"ما در را باز گذاشتیم و از او پرسیدیم: "اگر چیز دیگری در خط است، آیا تماس را قبول می کنید؟" لیچ در اولین نمایش «ددپول 2» در نیویورک به Vanity Fair توضیح داد: او گفت بله. بنابراین ما به این ایده [Vanisher] رسیدیم.
لیچ چیزی جز ستایش از پیت نداشت که به گفته او حاضر است با حماقت ذاتی ظاهر کمئو خود سرگرم شود. او تایید کرد: "او برای بازی بیرون آمد و برای هر کاری آماده بود." نتیجه نهایی یک فیلم به یاد ماندنی بود که طرفداران مارول هنوز در مورد آن می خندند
0 notes
ecoamerica · 1 month
Text
youtube
Watch the 2024 American Climate Leadership Awards for High School Students now: https://youtu.be/5C-bb9PoRLc
The recording is now available on ecoAmerica's YouTube channel for viewers to be inspired by student climate leaders! Join Aishah-Nyeta Brown & Jerome Foster II and be inspired by student climate leaders as we recognize the High School Student finalists. Watch now to find out which student received the $25,000 grand prize and top recognition!
16K notes · View notes
urduu · 7 months
Text
پیٹرن کو اگر غور سے اسٹڈی کریں تو تاریخ یہی بتاتی ہے کہ جب دہشتگردی کے واقعات بڑھ جائیں، تو سمجھ جائیں پاکستان عن قریب کسی بڑے آپریشن یا جنگ میں جانے والا ہے
ان معاملات کی پلاننگ کئی سال پہلے شروع ہوچکی تھی
عمران خان کی حکومت میں، پی ڈی ایم جماعتوں پر کریک ڈاؤن جاری تھا۔ کرپشن کیسز میں پکڑ دھکڑ جاری تھی۔ ان سے سیاسی اسپیس باقاعدہ پلاننگ کے ساتھ چھین لی گئی تھی۔ انھیں بتایا جاتا تھا کہ عمران خان، جنرل فیض کے ساتھ مل کر اگلے دس سال کی پلاننگ کرچکا ہے
تحریک چلانے کے لیے پیپلز پارٹی اور ن لیگ تیار نہیں تھے تو فضل الرحمن کو ٹاسک دیا گیا کہ ان جماعتوں کو اکسائے۔
ن لیگ تو کافی حد تک تیار تھی البتہ پیپلز پارٹی زیادہ دلچسپی نہیں دکھا رہی تھی۔ انھیں پش کرنے کے لیے پیپلز پارٹی کے سرکردہ لوگوں پر کریک ڈاؤن شروع ہوگیا
بالآخر،
پی ڈی ایم جماعتیں عمران خان کے خلاف اسٹیبلشمنٹ کی بھرپور مدد سے رجیم چینج پلان کے لیے تیار ہوگئیں
اسٹیبلشمنٹ نے یہ جال کیسے بنا اور ان کی لانگ ٹرم پلاننگ کیا تھی؟
جیسا کہ کہا کہ عمران خان کے دور حکومت میں، پی ڈی ایم سے ہر طرح کی اسپیس چھینی گئی اور انھیں مستقبل سے ڈرایا گیا
انھیں بھرپور پریشر میں لاکر، دو آپشنز دئیے گئے
1- یوں ہی اقتدار سے باہر بیٹھے، مار کھاتے رہو
2- ہمارا ساتھ دو، عمران خان کو نکالو اور اقتدار میں آجاؤ
لیکن،
اقتدار میں آکر، کسی بھی قسم کی چوں چرا کی قطعی اجازت نہیں ہوگی
ظاہر ہے، پی ڈی ایم نے آپشن 2 کا انتخاب کیا جو قدرتی بات تھی
اپنے دور حکومت میں، تحریک انصاف، پی ڈی ایم پر جاری کریک ڈاؤن کے حوالے سے یہ سمجھتی رہی کہ ریاست نیک نیتی سے کرپشن کے خلاف اقدامات کررہی ہے۔ اسی حماقت میں تحریک انصاف باجوہ کو قوم کا باپ قرار دیتی رہی۔ ان جانے میں اسٹیبلشمنٹ کو مضبوط کرتی رہی
تحریک انصاف کو اس بات کا بالکل بھی سیاسی شعور نہیں تھا کہ پاکستان کا اصل مسئلہ میاں صاحب یا زرداری کی کرپشن نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کا مکروہ کھیل ہے
جب کہ اسٹیبلشمنٹ، اپنا لانگ ٹرم کھیل کھیل رہی تھی
پی ڈی ایم نے اسٹیبلشمنٹ کے سامنے مکمل سرنڈر کردیا اور رجیم چینج میں بھرپور رول ادا کیا۔ ن لیگ نے اگلے سیٹ اپ میں کلیدی رول کے عوض لیول پلیئنگ فیلڈ مانگ لی جو اسے ریاستی سرپرستی میں دی جارہی ہے
کسی نے یہ سوچا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ کے بدلے، ن لیگ اسٹیبلشمنٹ کو کیا دے کر آئی ہے؟
ن لیگی دانشور اور ان کے ہمدرد اس احمقانہ تھیوری پر دل و جان سے ایمان رکھتے ہیں کہ،
پاکستان تباہ ہوگیا تھا۔ معیشت کا برا حال تھا۔ جرنیلوں کے ہاتھ سے معاملات نکلتے جارہے تھے لہذا اسٹیبلشمنٹ میاں صاحب کے پاؤں پڑی اور کہا کہ ہم عمران خان پراجیکٹ کو رول بیک کررہے ہیں لہذا آپ ہمیں معاف کریں واپس آکر پاکستان "سنبھالیں"
لفظ سنبھالیں بہت اہم ہے
خیر،
اس بدمزہ لطیفے پر تو ہنسی بھی نہیں آتی
میں آپ کو دلیل سے بتاتا ہوں کہ اس لطیفہ نما تھیوری کی اصل اوقات کیا ہے
جیسا کہ اس تھیوری کا سینٹرل نکتہ یہ ہے کہ میاں صاحب، آپ پاکستان کو سنبھالیں
تو آئیے، کچھ زمینی حقائق دیکھتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ، میاں صاحب کو پاکستان سنبھالنے واسطے تھمانے کے لیے کس قدر سنجیدہ ہے:
- ن لیگ کی حکومت نے، نادرا میں سویلین کی جگہ حاضر سروس افسر لگانے کی راہ ہموار کی
- ن لیگ کی حکومت نے قانون پاس کیا کہ ملک بھر میں سرکاری تعیناتیوں کے لیے ایجنسیوں کی کلئیرنس درکار ہوگی
- ن لیگ کی حکومت میں، قانون پاس کیا گیا کہ کسی کو بھی بناء وارنٹ کے گرفتار کیا جاسکتا ہے
- قانون پاس کرکے، نگراں حکومت کو آئین میں مخصوص کیے ڈومین سے بڑھ کر اختیارات تھما دئیے گئے (سب جانتے ہیں کہ نگراں حکومت کون لگاتا ہے)
- ان کی حکومت کے دوران، پنجاب میں سال بھر سے زیادہ ہوا، صوبائی نگراں حکومت لگی ہوئی ہے جن کی ناک کے نیچے استحکام پارٹی یعنی ق لیگ پارٹ 2 بنائی گئی تاکہ دس بارہ سیٹیں جیت کر، اگلے جمہوری سیٹ اپ کو "اوقات" میں رکھنے کے لیے بلیک میل کیا جاسکے۔ جمہوریت کے گلے پر یہ چھری ن لیگ نے اپنے ہاتھوں سے پھیری ہے
- میاں صاحب کو پاکستان واپسی پر "عام معافی" کے اعلانات کرنے پڑے۔ وہ ابھی تک عام انتخابات کے حوالے سے مکمل خاموش ہیں
- آہستہ آہستہ ہر ادارے میں حاضر سروس افسران بیٹھتے چلے جارہے ہیں اور میاں صاحبان اور ان کے ہمدردوں کی چوں بھی نہیں نکل رہی
یہ ہے "میاں صاحب واپس آئیں اور پاکستان سنبھالیں" کی اصل اوقات
پاکستان کون سنبھال رہا ہے اور روز بروز سنبھالتا چلا جارہا ہے، سب آپ کے سامنے ہے
اصل نکتے پر واپس آتے ہیں،
تو پی ڈی ایم کو اسپیس دینے لیے سب سے بڑی شرط ہی یہی تھی کہ آپ نے اقتدار انجوائے کرنا ہے، پر معاملات کے حوالے سے چوں بھی نہیں کرنی
آپ دیکھ سکتے ہیں کہ پی ڈی ایم جماعتیں، خاص کر ن لیگ چوں بھی نہیں کررہی
کہیں کہیں آپ مولانا فضل الرحمن اور پیپلز پارٹی سمیت چھوٹی جماعتوں جیسے متحدہ وغیرہ کو چوں کرتے دیکھیں گے۔ اس کی وجہ صرف اور صرف اگلے سیٹ اپ میں، زیادہ سے زیادہ شئیر کے لیے بارگین کرنا ہے، اور بس۔۔۔۔۔۔۔
سویلین بالادستی کا وہ حشر کیا گیا ہے، کہ اب اسے سالوں کے لیے بھول جائیں
میں اس تمام صورتحال میں، تحریک انصاف کو بھی بری الزمہ نہیں سمجھتا۔ اپنے وقت میں انھوں نے بھی بھیانک غلطیاں کرتے ہوئے اس بلا کو قوت پہنچائی تھی
اب سوال یہ ہے کہ یہ سارا چکر چلا کر، تمام سیاسی قوتوں کو کھڈے لائن لگا کر، اسٹیبلشمنٹ کیا کرنا چاہتی ہے؟
اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے کہ دکھاوے کے لیے جمہوری حکومت بن جائے، ایک کٹھ پُتلی وزیراعظم (جس کے لیے نواز شریف کو تیار کیا جارہا ہے) آکر بیٹھ جائے، اور پیچھے یہ اپنا گریٹ گیم کھیلتے رہیں
یہ گریٹ گیم کیا ہے؟
اس کے خدو خال ابھی پوری طرح واضح نہیں۔
لیکن،
ان کی تاریخ دیکھتے ہوئے، اور ماضی کے پیٹرن کو فالو کرتے ہوئے، میں دیکھ رہا ہوں کہ پاکستان امریکی جنگ میں کودنے کے لیے ایک بار پھر پر تول رہا ہے
اس کھیل کے نتیجے میں جو آگ لگے گی، اسے بجھانے کی زمہ داری سول حکومت پر ڈالی جائے گی۔ جو کالک اس قوم کے حصے میں آئے گی، اس سے سول حکومت کا منہ کالا کیا جائے گا
بالکل ویسے ہی جیسے 2008 سے 2018 تک ہونے والے ڈرون حملوں کا گند پیپلز پارٹی اور ن لیگ پر ڈالا جاتا رہا
جیسا کہ پوسٹ کے شروع میں کہا کہ دہشتگردی کے سلسلے پوری توانائی سے شروع ہوچکے۔ مغربی بارڈر گرم ہونے لگا ہے۔ افغان حکومت کو سبق سکھانے کے لیے، 17 لاکھ مہاجرین کو پاکستان چھوڑنے کے لیے محض چند دنوں کی ڈیڈ لائن دی گئی
لہذا، جھاڑ پونچھ کر وہی پرانی گریٹ گیم نکالی گئی ہے جو ہم ستر کی دہائی سے کھیلتے آرہے ہیں
عمران خان کے ہوتے اس گریٹ گیم میں جانا بہت مشکل تھا۔ وہ کھلم کھلا اینٹی وار ہے۔ پی ڈی ایم کے ہوتے یہ خاص مشکل نہیں، خاص کر جب انھیں واضح طور پر شٹ اپ کال دے کر چپ کروا دیا گیا ہو
لہذا مجھے خدشہ ہے کہ پاکستان جلد افغان حکومت یعنی تال بان کے ساتھ وار میں جانے والا ہے
ایک دلچسپ امر کا ذکر کرتا چلوں
آپ 2019 سے 2021 تک دیکھ لیجیے۔ آپ کو بھارت کی ٹاپ لیڈرشپ پاکستان کے خلاف کھلم کھلا بیانات دیتی نظر آئے گی
مودی کا بیان کے گھر میں گھس کر ماریں گے
ان کے وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کے بیانات جس میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے خلاف پے درپے بیانات مل جائیں گے
پھر 2022 اور اس کے بعد ایسا اچانک کیا ہوا کہ بھارتی لیڈرشپ پاکستان کو اب سیریس تھریٹ ہی نہیں سمجھتی
مودی کا کچھ ہی عرصے پہلے دیا بیان کہ پاکستان اب ہمارا فوکس نہیں۔ وہ خود ہی اپنی موت آپ مر رہا ہے
آپ کو کیا لگتا ہے کہ یکایک بھارت کے رویے میں ایسا بدلاؤ کیوں؟
کیا ہمارے ایف سولہ طیارے چرمرا گئے؟ یا ہمارے میزائلوں کو پھپوند لگ گئی؟ یا ایٹم بم کا تیل نکل گیا؟
میرے پاس اس بڑی تبدیلی کا کوئی واضح جواب نہیں لیکن ایک تھیوری سمجھ میں آتی ہے۔ یہ صحیح ہے ��ا غلط، اس کا جواب وقت دے گا
تھیوری یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ایک ساتھ مشرقی اور مغربی بارڈر کا بوجھ نہیں اٹھا سکتی۔ اگر یہ افغانستان والی بارڈر پر وار میں جارہے ہیں، تو انھیں مشرقی بارڈر ٹھنڈا چاہیے۔ کیونکہ پاکستان کے سب سے طویل بارڈرز ہی یہ دونوں ہیں
مجھے لگتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے، اندر کھاتے بھارت کو تسلی کروادی ہے کہ ہم آپ کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ کا اب ارادہ نہیں رکھتے۔ ہم آپ کے ساتھ تعلقات کو نارملائز کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے ہم نواز شریف کو بھی واپس لارہے ہیں۔
پاکستان اب شاید غیر اعلانیہ طور پر، بھارت کو خطے کا چوکیدار یا بڑا بھائی بھی تسلیم کرلے گا۔ دکھاوے واسطے مشرقی بارڈرز پر ہلکی پھلکی پھلجڑیاں شاید چل جائیں لیکن اب ہم بھارت کے لیے بڑا خطرہ نہ بننے کی یقین دہانی کروا چکے ہیں
آپ نے حالیہ کچھ عرصے میں، پاکستان میں موجود کشمیر اور خالصتان تحریک کی اہم لیڈرشپ کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنتے دیکھا ہوگا۔ ساتھ نواز شریف نے اپنے جلسے میں بھی بھارت سے دوستی کا خاص طور پر ذکر کیا ہے
یہ سب اسی پلان کا حصہ ہے
تاکہ،
پورے فوکس کے ساتھ، مغربی بارڈر پر وہی پرانا کھیل کھیلا جاسکے جس میں ایک طرف خون اور دوسری طرف ڈالرز ہوتے ہیں
پاکستان کے پاس اس بلا سے نبٹنے کا اب یہی آپشن بچا ہے کہ سیاسی جماعتیں، خواہ آپس میں جس قدر لڑیں مریں پر وہ سب مل کر، کسی بھی پرائی جنگ میں حصہ بننے سے انکار کردیں ورنہ بہت سے معصوموں کا (خاص کر پختونوں کا) پھر سے خون بہے گا
نواز شریف کٹھ پُتلی بن کر وزیراعظم نصب ہونے سے انکار کردے۔ تمام جماعتیں جمہوری و سیاسی طریقے سے الیکشنز میں حصہ لیں
کیا سیاسی جماعتیں اس میچیوریٹی کا مظاہرہ کرپائیں گی؟
شاید نہیں۔۔۔۔۔۔!!!!
.
0 notes
ngnrhi · 9 months
Text
اپیزود پونصد و پونزده
شبیه نیست
نزدیک نیس
براش : نرد!
برام: 🤐
در کل: پیچیده
سطح: اعتیاد
حماقت و حال خوب بی منطقی مطلق
0 notes
nooriblogger · 9 months
Text
مصنوعی حماقت
ریڈنگ منٹس11کل الفاظ2046 مصنوعی حماقت مصنوعی ذہانت اصل میں مصنوعی حماقت ہے۔ آئیے آپ کو بتاتی ہوں کہ یہ کتنا احمق ہوتا ہے۔  سوال: آنکھ میں بادل جس اسٹار فش کی آنکھ میں بادل ہو، اس کے بچے بھورے کیوں ہوتے ہیں؟ جواب چیٹ جی پی ٹی جب ایک اسٹار فش کی آنکھ میں بادل ہوتا ہے، تو اس کے بچے بھورے (Albino) ہوتے ہیں۔ بھوراپن اس وقت واقع ہوتا ہے جب جسم میں میلاٹوں کی تخلیق کو متاثر کرنے والے جینز کی موجودگی نہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
forgottengenius · 1 year
Text
البرٹ آئن سٹائن کی زندگی کے چند دلچسپ حقائق
Tumblr media
معروف سائنسدان البرٹ آئن سٹائن جنہیں’فادر آف ماڈرن فزکس‘ کہا جاتا ہے، 14 مارچ 1879ء کو جرمنی کے شہر اولم میں اشکنازی یہودیوں کے ایک خاندان میں پیدا ہوئے۔ البرٹ آئن سٹائن کے والد ہرمن آئنسٹائن ایک سیلز مین اور انجینئر تھے، 1880ء میں یہ فیملی اولم سے میونخ شفٹ ہو گئی۔ ’فادر آف ماڈرن فزکس‘ کہلائے جانے والے نامور سائنسدان البرٹ آئن سٹائن کو اسکول میں لیٹریچر اور دیگر مضامین پڑھتے ہوئے بہت دشواری کا سامنا تھا جس کی وجہ سے اُنہیں اسکول سے نکال دیا گیا تھا۔ البتہ، البرٹ آئن سٹائن ریاضی میں بہت مہارت رکھتے تھے یہی وجہ ہے کہ اُنہوں نے صرف 12 سال کی عمر میں گرمیوں کے موسم میں الجبرا اور یوکلیڈین جیومیٹری سیکھ لی تھی۔ اس کے بعد اُنہوں نے اپنے والد سے تحفے میں ملنے والےایک کمپاس سے متاثر ہو کر صرف 16 سال کی عمر میں مقناطیسی قوت پر اپنا پہلا علمی مقالہ لکھا۔ البرٹ آئن سٹائن نے’Conclusions from Capillarity Phenomena‘ کے عنوان سے 1900ء میں اپنا پہلا مقالہ شائع کروایا اور 1905ء میں فزکس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر لی۔
Tumblr media
اُنہوں نے 1905ء میں فوٹو الیکٹرک افیکٹس، براؤنین موشن، اسپیشل ریلیٹیویٹی، اور ماس اور انرجی کی مساوات پر چار اہم مقالے شائع کروائے اور اس سال کو آئن سٹائن کے ’معجزوں کا سال‘بھی کہا جاتا ہے۔ 1925ء میں، البرٹ آئن اسٹائن کو تھیوری آف ریلیٹیویٹی اور کوانٹم تھیوری بنانے کے لیے ان کی خدمات پر رائل سوسائٹی آف لندن کے ممتاز کوپلے میڈل سے نوازا گیا تھا۔ اُنہیں سب سے زیادہ شہرت تھیوری آف ریلیٹیویٹی اور ماس- انرجی ایکیویویلنس فارمولا (E = mc2) کو تیار کرنے کے لیے ملی۔ البرٹ آئن اسٹائن کو 1921ء میں تھیوریٹِکل فزکس کے لیے بہترین خدمات اور لاء آف فوٹو الیکٹرک افیکٹس کی دریافت پر نوبل انعام سے بھی نوازا گیا۔ البرٹ آئن سٹائن کی نجی زندگی کے حوالے سے بات کی جائے تو اُنہوں نے جنوری 1903ء میں میلیوا مارک نامی ایک لڑکی سے شادی کی لیکن ان کی یہ شادی زیادہ عرصہ قائم نہ رہ سکی اور 1919ء میں طلاق ہو گئی۔ سائنسدان کی پہلی شادی کی ناکامی کی وجہ ان کی اپنی کزن ایلسا کے لیے دلچسپی تھی، طلاق کے فوراََ بعد 1919ء میں ہی اُنہوں نے اپنی کزن ایلسا لوونتھل سے شادی کر لی تھی، جن کا گردوں کی بیماری کی وجہ سے 1936ء میں انتقال ہو گیا تھا۔ 17 اپریل 1955ء میں البرٹ آئن سٹائن کا 76 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا تھا۔
البرٹ آئن اسٹائن کے مشہور اقوال: آج البرٹ آئن اسٹائن کی سالگرہ کے موقع پر ان چند مشہور اقوال پر ایک نظر ڈال لیتے ہیں۔ 1- زندگی میں دو چیزیں لامحدود ہیں: کائنات اور انسانی حماقت 2- اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچے ذہین ہوں تو انہیں پریوں کی کہانیاں پڑھنے دیں اور اگر آپ چاہتے ہیں کہ وہ زیادہ ذہین ہوں تو انہیں مزید پریوں کی کہانیاں پڑھنے دیں۔ 3- زندگی بالکل ایک سائیکل پر سواری کرنے کی طرح ہے کیونکہ اپنا توازن برقرار رکھنے کے لیے انسان کو ہمیشہ حرکت کرتے رہنا پڑتا ہے۔ 4- ایک ہوشیار شخص مسئلے کا حل تلاش کرتا ہے لیکن ایک عقلمند شخص ہمیشہ مسئلے سے بچتا ہے۔
 بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
ecoamerica · 2 months
Text
youtube
Watch the American Climate Leadership Awards 2024 now: https://youtu.be/bWiW4Rp8vF0?feature=shared
The American Climate Leadership Awards 2024 broadcast recording is now available on ecoAmerica's YouTube channel for viewers to be inspired by active climate leaders. Watch to find out which finalist received the $50,000 grand prize! Hosted by Vanessa Hauc and featuring Bill McKibben and Katharine Hayhoe!
16K notes · View notes