Tumgik
#شرک
masailworld · 1 year
Text
دنیا میں کفر و شرک کی ابتدا کب اور کیسے ہوئی؟
دنیا میں کفر و شرک کی ابتدا کب اور کیسے ہوئی؟ مفتی محمد ارشد حسین الفیضی الامجدی۔ السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا رضی اللہ عنہا کے ذریعے دنیا میں آبادی پھیلی اور ہم لوگ انہیں کے اولاد میں سے ہیں تو پھر دنیا میں ہندو (کافر) کیسے بنا اور کب سے بنا ، جواب عنایت فرمائیں بہت مہربانی…
View On WordPress
0 notes
aiklahori · 1 month
Text
جب کوئی عشق میں ہارا ہوگا
ٹوٹا ایک ستارہ ہوگا
شرک میں معافی ملنے لگی تو
تم سے عشق دوبارہ ہوگا
اس نے مڑ کر پھر دیکھا ہے
پچھلا قرض اتارا ہوگا
یہ تو گھر کی بات ہے اس نے
دل کو جان سے مارا ہوگا
تیری آنکھ سمندر ہو گی
میرا ظرف کنارہ ہو گا
ہم نے عشق کیا تھا ۔ ۔ ۔ ۔
تم نے وقت گزارا ہوگا
15 notes · View notes
Link
0 notes
journeytoallah · 3 months
Text
توحید کیا ہے اور شرک کیا ہے؟ (urdu mein)
اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں۔اے اللہ ہم تجھ سے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام کا سوال کرتے ہیں۔ اکثر مسلمان توحید کو نہیں سمجھتے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے ہونٹوں پر ’’اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں‘‘ کہنا چاہیے، اور ان کے جسم اللہ کے سوا کسی کے سامنے نہیں جھکتے۔ لیکن توحید کا تعلق جسم سے زیادہ دل کا ہے۔ ’’اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں‘‘ نہیں اور ہاں کا مجموعہ ہے۔ اللہ کے سوا ہر چیز کو…
0 notes
asliahlesunnet · 3 months
Photo
Tumblr media
کیا ایسا کہنا جائز ہے کہ ’’وطن کے نام سے ‘‘یہ کام کرتا ہوں ؟ سوال ۱۰۶: اس طرح کی عبارتیں استعمال کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے کہ ’’وطن کے نام سے، قوم کے نام سے، عربیت کے نام سے‘‘؟ جواب :اگر اس طرح کی عبارتوں سے انسان کی مراد عرب یا اہل شہر ہوں تو اس میں کوئی حرج نہیں اور اگر مقصود تبرک واستعانت ہو تو یہ شرک کی ایک قسم ہے اور اگر کہنے والے کے دل میں ان چیزوں کی عظمت ہو تو اس طرح کے الفاظ کا استعمال شرک اکبر بھی ہو سکتا ہے۔ سوال ۱۰۷: عام لوگ جو یہ کہہ دیتے ہیں کہ آپ کا آنا ہمارے لیے باعث برکت ہے، یا یہ کہہ دیتے ہیں کہ برکت ہمارے پاس آگئی ہے، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :عام لوگ جو یہ کہتے ہیں کہ آپ کا آنا ہمارے لیے باعث برکت ہے، تو اس سے ان کا یہ ارادہ نہیں ہوتا جو اللہ تعالیٰ کے حوالے سے برکت کا لفظ استعمال کرنے میں ہے بلکہ ان کا مقصود یہ ہوتا ہے کہ آپ کے آنے کی وجہ سے ہمیں برکت حاصل ہوگئی ۔ انسان کی طر�� بھی برکت کی نسبت صحیح ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہار کے گم ہو جانے کے موقع پر جب تیمم کی آیت نازل ہوئی، تو حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے کہا تھا: ((مَا ہِیَ بِاَوَّلِ بَرَکَتِکُمْ یَا آلَ اَبِیْ بَکْرٍ)) (صحیح البخاری، التیمم، باب: ۱، ح:۳۳۴ وصحیح مسلم، الحیض، باب التیمم، ح:۳۶۷۔) ’’اے آل ابی بکر! یہ آپ کی پہلی برکت نہیں ہے۔‘‘ طلب برکت دو باتوں سے خالی نہیں ہے: (۱) طلب برکت کسی معلوم شرعی امر، مثلاً: قرآن کریم کے ساتھ ہو کیونکہ قرآن کریم کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿وَ ہٰذَا کِتٰبٌ اَنْزَلْنٰہُ مُبٰرَکٌ﴾ (الانعام: ۹۲) ’’اور یہ کتاب (قرآن مجید) جسے ہم نے نازل کیا ہے بابرکت ہے۔‘‘ اور اس کی برکت یہ ہے کہ جو شخص اس کتاب کو لے لے اور اس کے ساتھ جہاد کرے تو اسے فتح حاصل ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نے اس کتاب کی برکت سے بہت سی امتوں کو شرک سے نجات بخشی اور اس کی ایک برکت یہ بھی ہے کہ ایک حرف کے بدلے دس نیکیاں ملتی ہیں، اس سے انسان کی کوشش اور وقت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ۲۔ طلب برکت کسی معلوم حسی امر کے ساتھ ہو، مثلاً: علم یعنی فلاں انسان کے علم اور اس کی دعوت خیر کے ذریعہ برکت حاصل کی جا سکتی ہے جیسا کہ حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا: ’’اے آل ابی بکر! یہ آپ کی پہلی برکت نہیں ہے۔‘‘ کیونکہ اللہ تعالیٰ بعض لوگوں کے ہاتھوں ایسے امور خیر کو جاری فرما دیتا ہے جو دوسروں کے ہاتھوں جاری نہیں ہوتے۔ برکت کی کچھ موہوم اور باطل صورتیں بھی ہیں جیسا کہ دجال (اور جھوٹے) قسم کے لوگ کہتے ہیں کہ فلاں میت، جسے وہ ولی سمجھتے ہیں، نے تم پر اپنی برکت نازل کی ہے، تو یہ باطل برکت ہے جس کا کوئی اثر نہیں۔ اس طرح کے کام میں شیطان کا اثر ہو سکتا ہے اور اس کے حسی آثار بھی ہو سکتے ہیں اور وہ یہ کہ اس شیخ کی طرف سے شیطان خدمت سر انجام دے سکتا ہے اور اس طرح یہ بہت بڑا فتنہ بن کر رونما ہو سکتا ہے۔ رہی اس بات کی پہچان کہ کیا یہ برکت باطل ہے یا صحیح، یہ اس شخص کے حال سے معلوم ہو سکتی ہے۔ اگر اس کا تعلق اللہ تعالیٰ کے اولیاء، متقی اور پرہیزگار، سنت کے متبع اور بدعت سے اجتناب کرنے والوں میں سے ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کے ہاتھوں سے ایسی خیر و برکت کو ظاہر کر سکتا ہے جو دوسروں کے ہاتھوں جاری نہیں ہو سکتی اور اگر وہ شخص کتاب وسنت کے مخالف ہو یا باطل کی طرف دعوت دیتا ہو تو اس کی برکت موہوم ہوگی اور اس باطل کام میں شیطان بھی اس کی مدد کر سکتا ہے۔ فتاوی ارکان اسلام ( ج ۱ ص ۱۷۹، ۱۸۰ ) #FAI00090 ID: FAI00090 #Salafi #Fatwa #Urdu
0 notes
malardshir98 · 3 months
Text
جلسه تودیع و معارفه هیئت مدیره شرکت ملاردشیر
Tumblr media
جلسه تودیع حنیف نعمتی، عضو موظف هیئت مدیره شرکت ملاردشیر و معارفه و انتصاب علی ابراهیمی به عنوان جانشین وی، با حضور معاونین و مدیران این شرکت برگزار شد.
در این جلسه، میثم امیرحسینی از زحمات و تلاش‌ های صادقانه و دلسوزانه حنیف نعمتی در طول دوره فعالیت وی تقدیر و تشکر نمودن��. همچنین، ایشان ضمن خوشامدگویی به علی ابراهیمی به عنوان عضو جدید خانواده بزرگ ملاردشیر، برای وی آرزوی موفقیت کردند.
در ادامه، هر یک از معاونین و مدیران شرکت نیز به نوبه خود از حنیف نعمتی تقدیر و تشکر نموده و برای ابراهیمی نیز آرزوی توفیق کردند. در پایان این جلسه، با اهدای لوح تقدیر به  نعمتی و تقدیم حکم انتصاب به ابراهیمی از طرف مدیرعامل شرکت، جلسه به پایان رسید.
منبع:
0 notes
Text
اشرف المخلوقات
شرف حاصل ہؤا اشرف المخلوقات کا شرک نے رتبہ  دلایا اسفلالسافلین کا ہو گر امتحان اے بلالی  مسلمان کو خوف ہے ہو نہ جائے منحرف اپنے اسلام کا ہوئے خلیل اللہ  قربانی اے پیسر کر کے ہیں مسلمان خوار کر کے انکار رسول اللہ کا ہے ایک نیکی انکا ستاروں سے کہیں زیادہ یہ قدر و منزلت ہے صرف ابو بکر صدیق کا ہے انسانی عقل سے بعید آسمانی بروج ہر شیطان کو سامنا ہے شہاب اے ثاقب کا
View On WordPress
0 notes
ambulanceandysheh · 3 months
Text
آمبولانس خصوصی در تهران
آمبولانس خصوصی تهران :  زمانی که سلامت عزیزان یا خودمان در خطر است، واکنش سریع و دسترسی به مراقبت‌های پزشکی پیشرفته اهمیت حیاتی پیدا می‌کند. در چنین شرایطی، انتخاب آمبولانس خصوصی در تهران با تجهیزات به‌روز و کادر درمانی مجرب، می‌تواند جان بیماران را نجات دهد و اضطراب خانواده‌ها را کاهش بخشد.
مزایای آمبولانس خصوصی تهران
سرعت عمل و پاسخگویی سریع: ناوگان گسترده آمبولانس‌های خصوصی تهران در مناطق مختلف پایتخت مستقر هستند و با بهره‌گیری از سیستم‌های موقعیت‌یاب پیشرفته، در سریع‌ترین زمان ممکن به محل اعزام می‌گردند. این عامل، خصوصاً در موارد اورژانسی مانند سکته قلبی، خونریزی مغزی و تصادفات، نقش بسزایی در حفظ حیات بیمار ایفا می‌کند.
تجهیزات پیشرفته و امکانات مجهز: آمبولانس‌های خصوصی تهرانبه جدیدترین تجهیزات پزشکی و درمانی مجهز می‌باشند. از مانیتورینگ علائم حیاتی و دستگاه‌های تنفس مصنوعی تا تجهیزات احیاء پیشرفته و امکانات جراحی محدود، همگی در این آمبولانس‌ها موجود بوده و پزشکان و متخصصان مجرب آماده ارائه خدمات درمانی در محل یا حین انتقال به بیمارستان می‌باشند.
انتقال بیمار بین مراکز درمانی: خدمات آمبولانس خصوصی تهران تنها به شرایط اورژانسی محدود نمی‌شود. جابجایی ایمن و راحت بیماران بین مراکز درمانی مختلف، خصوصاً بیماران با شرایط خاص و نیازمند مراقبت‌های ویژه، از دیگر خدمات تخصصی این شرکت‌ها به شمار می‌رود.
حفظ حریم خصوصی و آسایش بیمار: آمبولانس‌های خصوصی تهران با ایجاد فضایی آرام و مجهز به سیستم‌های تهویه مطبوع و تجهیزات کنترل دما، آسایش و آرامش بیمار را در شرایط بحرانی تأمین می‌کنند. همچنین، رعایت حریم خصوصی و محرمانگی اطلاعات بیمار از اولویت‌های اصلی این شرکت‌ها می‌باشد.
انتخاب بر اساس نیازهای خاص: انواع مختلفی ازآمبولانس‌  خصوصی در تهرانوجود دارد؛ از آمبولانس‌های پایه تا آمبولانس‌های ICU سیار و آمبولانس‌های ویژه انتقال بیماران اعصاب و روان. این تنوع امکان انتخاب بر اساس نیازهای خاص بیمار و شرایط اعزام را فراهم می‌آورد.
انتخاب آمبولانس خصوصی مطمئن
در انتخاب آمبولانس خصوصی تهران، توجه به برخی نکات اساسی حائز اهمیت است:
مجوزهای رسمی و اعتبار شرکت: اطمینان حاصل کنید که شرکت ارائه دهنده خدمات آمبولانس، دارای مجوزهای لازم از وزارت بهداشت و درمان و سازمان اورژانس کشور باشد.
سابقه و تجربه شرکت: انتخاب شرکتی با سابقه درخشان و کادر درمانی مجرب و باتجربه، اطمینان بیشتری را برای دریافت خدمات باکیفیت فراهم می‌کند.
تجهیزات و امکانات آمبولانس: از تجهیز بودن آمبولانس به تجهیزات پزشکی و درمانی پیشرفته و مطابق با استانداردهای روز اطمینان حاصل نمایید.
هزینه‌های خدمات: پیش از درخواست آمبولانس، از تعرفه‌های خدمات و نحوه محاسبه هزینه‌ها آگاهی کامل پیدا کنید.
با در نظر گرفتن این نکات و انتخاب یک شرکت آمبولانس خصوصی معتبر در تهران، می‌توانید در شرایط بحرانی، با خیالی آسوده به انتقال ایمن و سریع بیماران و دریافت مراقبت‌های پزشکی پیشرفته در محل یا حین انتقال به بیمارستان اعتماد نمایید.
کرایه آمبولانس خصوصی تهران
دغدغه حمل ایمن و سریع بیماران، به ویژه در شرایط اورژانسی، همواره یکی از نیازهای مبرم در کلانشهر تهران بوده است. در کنار آمبولانس‌های اورژانس شهری، خدمات آمبولانس خصوصی نیز توانسته‌اند پاسخگوی بخشی از این نیاز باشند. اما اگر به دنبال دریافت این خدمات هستید، آگاهی از نرخ کرایه آمبولانس خصوصی در تهران و عوامل مؤثر بر آن امری ضروری است.
عوامل مؤثر بر هزین�� کرایه آمبولانس خصوصی:
مسافت طی شده: هزینه پایه معمولاً بر اساس مسافت بین مبدا و مقصد محاسبه می‌شود.
نوع آمبولانس: آمبولانس‌های مجهزتر و پیشرفته‌تر مانند ICU طبیعتاً هزینه بیشتری نسبت به آمبولانس‌های معمولی دارند.
خدمات داخل آمبولانس: خدمات پزشکی ارائه شده مانند تزریق، مانیتورینگ علائم حیاتی و غیره بر هزینه تاثیرگذارند.
شرایط بیمار: حمل بیماران با وضعیت حاد و نیازمند مراقبت‌های ویژه مستلزم حضور پرسنل تخصصی و تجهیزات بیشتر بوده و هزینه را افزایش می‌دهد.
مکان مبدا و مقصد: برخی شرکت‌های آمبولانس خصوصی ممکن است برای مبادی یا مقاصد خاص هزینه‌های متفاوتی در نظر بگیرند.
زمان درخواست: کرایه آمبولانس در ساعات خارج از پیک ممکن است ارزان‌تر باشد.
تعرفه پایه و هزینه‌های جانبی:
حداقل هزینه: طبق تعرفه‌های سال ۱۴۰۲، حداقل هزینه کرایه آمبولانس خصوصی بدون در نظر گرفتن خدمات داخل آمبولانس، حدود یک میلیون تومان است.
هزینه‌های جانبی: هزینه‌های جانبی مانند کرایه برانکارد، اکسیژن‌تراپی، هزینه کادر پزشکی همراه و غیره به فاکتور اصلی اضافه می‌شوند.
دریافت بهترین نرخ کرایه:
استعلام از چند شرکت: تماس با شرکت‌های مختلف و مقایسه‌ی دقیق تعرفه‌ها و خدمات، به انتخاب بهترین گزینه منجر می‌شود.
شفافیت هزینه‌ها: قبل از درخواست آمبولانس، تمامی هزینه‌های احتمالی را به صورت شفاف از شرکت جویا شوید.
بیمه تکمیلی: برخی بیمه‌های تکمیلی بخش قابل توجهی از هزینه‌های آمبولانس را تحت پوشش قرار می‌دهند.
دریافت سریع و ایمن:
شماره‌های تماس ضروری: شماره‌های تماس معتبر شرکت‌های آمبولانس خصوصی را در دسترس داشته باشید.
اطلاعات دقیق بیمار: هنگام درخواست آمبولانس، اطلاعات دقیق بیمار مانند شرایط جسمانی، آدرس دقیق مبدا و مقصد را به طور کامل و روشن ارائه دهید.
انتخاب شرکت معتبر: از خدمات شرکت‌های دارای مجوز رسمی و پرسنل آموزش‌دیده بهره‌مند شوید.
نکته مهم: در شرایط اورژانسی، اولویت همواره سلامت بیمار است. در صورت نیاز به حمل سریع، از تماس با اورژانس ۱۱۵ دریغ نکنید.
امیدواریم این راهنمای جامع به شما در انتخاب بهترین و مقرون‌به‌صرفه‌ترین خدمات آمبولانس خصوصی در تهران کمک کند. توجه داشته باشید که هزینه‌های ذکر شده صرفاً جهت اطلاع‌رسانی بوده و ممکن است بر اساس شرکت ارائه دهنده‌ی خدمات، در مواردی خاص، اندکی متفاوت باشند.
0 notes
prophets-kings · 4 months
Text
فرعون: اولین تا آخرین فرعون تاریخ مصر باستان
Tumblr media
فرعون زمان حضرت موسی 
فرعون ، حتما با شنیدن نام فرعون گمان میکنید به اندازه کافی درباره فرعون میدانید اما …
شما فرعون را نمیشناسید 
فرعون کیست؟
پادشاهی که خداوند در قرآن ازو با عنوان طاغوت یاد کرده و درباره داستان فرعون میفرماید: 
در قصه فرعون برای مومنان عبرت است،
هزاران سال از زندگی فرعون و حکومت او بر مصر باستان میگذرد اما یک مشکل در رابطه با فرعون وجود دارد که بشدت درگیر کرده در حقیقت فرعون نه در تاریخ مصر باستان یا حتی تاریخ جهان بلکه فرعون در زمان حال و عجیب تر اینکه در آینده 
چه ارتباطی بین جسد فرعون با آخرالزمان هست؟
بخودمان آمدیم و دیدیم کشور مصر میزبان مراسم مرموزی شد بشدت مشابه با مراسم شیطان پرستی 
 چرا باید این مناسک شیطانی برای فراعنه مصر باستان آن هم با ۲۲ جسد از مومیایی رامسس دوم تا جنازه توت عنخ آمون در کشور مصر انجام شود؟
آیا میدانید مصر و جامعه مصر میزبان مناسک شیطانی بود که برای فرعون انجام شد، نکته تاریک ماجرا این است که همزمان با انتقال مومیایی ها موقعیت صورت های فلکی در آسمان شب پایتخت مصر خبر از تاج گذاری یک فرعون جدید داد.
آیا به دجال اعتقاد دارید؟
در عقاید و باور های دینی خروج دجال یکی از پیشگویی های مشهور ادیان ابراهیمی هست و دین اسلام مسیحیت و قوم یهود کاملا به خروج دجال در آخرالزمان ایمان کامل دارند!
شما چه ارتباطی بین فرعون ، شیطان ، مصر ، دجال و آخرالزمان میتوانید کشف کنید؟
با کاوش در منابع دینی و احادیث اسلامی به موضوع عجیبی رسیدیم که اسراری تاریک را فاش میکند!
جهنم دارای طبقاتی هست که عذاب جهنم در هر طبقه مخصوص گناهکاران همان طبقه جهنم است
 در پایین ترین طبقه دوزخ تابوت آتشی در عذاب جهنم میسوزد.
داخل این تابوت چند تن از بدترین دشمنان خدا عذاب میشوند. جالب است بدانید یکی از عذاب شوندگان ابدی در این تابوت کسی نیست جز فرعون!
 بله فرعون زمان حضرت موسی! اما عجیب ترین نکته ای که در تحقیق مطالب این ویدیو به آن رسیدم، یک حدیث از امام علی بود:
امام علی فرمود: داخل تابوتی که در پایین ترین طبقه جهنم است برای ۶ تن از امت پيشين و شش نفر از مردم آخر الزمان.
اما شش نفر كه از پیشینیان هستند
آن پسر آدم است كه برادرش را کشت، فرعون فرعون ها است،  سامری ا�� بنی اسراییل و دجال است كه نامش در زمره پيشينيان است ولی در آخر الزمان خروج خواهد كرد، هامان وزیر فرعون است و سرانجام قارون.
چه ارتباطی بین جسد مومیایی شده فرعون و دجال آخرالزمان وجود دارد؟
با استناد به مقاله ای در دانشنامه بریتانیکا روشن میشود که طبق عقیده و باور مصریان باستان، مرگ فرعون یعنی پایان تاریخ و سپس با تاجگذاری فرعون جدید عصر جدیدی آغاز میشود.
آیا این مراسم شیطانی برای به اصطلاح خدایان مصر باستان برگزار شد؟ انتقال جسد فرعون از موزه قدیمی به موزه جدید مصر، نمادی از آغاز سلطنت دجال بود؟
جهان شاهد تاجگذاری دجال بعنوان فرعون جدید  عصر نو بود
رآن در آیه ۹۰ سوره یونس به داستان رهایی بنی اسرائیل به رهبری حضرت موسی پیامبر و کلیم الله از چنگال فرعون و لشکریانش اشاره شده است. در آیه ۹۲ این سوره اشاره شده است که جنازه فرعون زمان موسی پس از غرق شدن و مرگ به خواست خداوند از دریا بیرون می آید و پدیدار می شود تا این جسد نشانه ای برای نسل بعد از این فرعون مستبد باشد. 
بسیاری از محققین زمان ما رامسس دوم را فرعون موسی میدانند. یعنی همان فرعونی که جسدش به همراه ۲۱ مومیایی دیگر طی مراسمی خاص و شرک آلود به موزه جدید منتقل شد. 
اگر بهم زمانی انتقال مومیایی ها با خروج از مصر و گذشتن بنی اسراییل از دریا توجه کنیم این مراسم شیطانی تقریبا هم زمان با مرگ رامسس دوم و پدیدار شدن جسد فرعون برگزار شده است! 
به نظر نمی آید یک اتفاق تصادفی باشد!
آیا این هم زمانی در کشور اسلامی مصر، توهین آشکار خداوند و تمسخرادیان ابراهیمی نیست؟
«فرعون» لقبی است که در قرآن به پادشاه مصر در زمان حضرت موسی اطلاق شده. واژه فرعون ۷۴ بار آمده در قرآن است. در باور اسلامی فرعون نماد تکبر، خودخواهی و سرکشی در مقابل خداست. فرعون لقب پادشاهان مصر باستان است
اما فرعونی که در زمان ولادت حضرت موسی بر مصر حکومت می‌کرد 
یهودیان او را فرعون تسخیر می‌نامند. به اعتقاد اکثر مورخان، فرعون تسخیر، رامسس دوم است. او سومین فرعون از سلسله نوزدهم فراعنه مصر بود.
فرعون لقبی است که به اعتبار گستاخى و گردنکشى به وی داده شده اما فراعنه مصر ۲۶ سلسله بودند و مدت سلطنت آن ها نزدیک به سه هزار سال بوده که مشهورترین فرعون ها عبارتند از:
فرعون حضرت ابراهیم که نامش سنان بوده است.
فرعون حضرت یوسف ٕ ریان بن ولید،
فرعون پدرخوانده موسی قابوس بن مصعب،
فرعون زمان خروج موسی از مصر ولید بن قابوس،
فرعون در قرآن
نام فرعون ۷۴ بار در قرآن آمده. فرعون زمان حضرت موسی پادشاهی متکبر بود که به پادشاهی مصر و طلایى که او و فرعونیان داشتند، مباهات مینمود
فرعون ادعای خدایی کرد و گفت: ای اشراف من خدایی جز خودم برای شما سراغ ندارم. همان طور که خداوند حکایت مى کند، ما آنها را از باغ ها و چشمه ها و گنجینه ها و جایگاه شان بیرون آوردیم.
و آن ها را به میراث بنى اسرائیل دادیم، 
وقتى که پیروان موسى به کنار دریا رسیدند دیدند فرعونیان به آن ها نزدیک مى شوند، گفتند: 
هر آینه ما دستگیر مى شویم، اما موسى گفت: 
هرگز! پروردگارم همراه من است و مرا نجات مى دهد
آن وقت موسى به دریا نزدیک شد و به آب دستور داد که شکافته شود، دریا گفت:
 اى موسى طلب بزرگى و استکبار مى کنى که مى خواهى براى تو شکافته شوم، در حالى که من لحظه اى پروردگارم را عصیان نکرده ام، اما در میان شما نافرمان و گناه کار هم وجود دارد، 
موسى گفت: بترس از این که نافرمانى کنى
چون آدم را معصیت از بهشت بیرون کرد و ابلیس را گردنکشی دچار لعن الهى نمود،
 دریا گفت: پروردگارم عظیم و بلندمرتبه است و من از امر او اطاعت مى کنم.
در این هنگام یوشع بن نون برخاست و از موسى پرسید:
 اى رسول خدا امر پروردگارت چیست؟ حضرت موسی فرمود: باید از دریا عبور کنیم و این در حالى بود که پاهاى اسبش در میان آب دریا بود، 
فرعون و هامان و سپاه به کنار دریا رسیدند، فرعون به آنها گفت من پروردگار برتر شما هستم و دریا را براى شما شکافته ام، همراه من وارد آب شوید،
اما کسى جرأت نکرد و همه از بیم جان خود ایستاده بودند و نگاه مى کردند.
عاقبت فرعون:
فرعون خود قدم در میان آن راه گذاشت، منجم فرعون به او گفت: وارد این راه مشو، اما فرعون سوار بر اسب قصد عبور کرد، اسب فرعون امتناع کرد. اما جبرئیل آن اسب را به پیش راند، وقتى فرعون وارد شد سایرین هم جرأت یافتند و وارد آب شدند،
 وقتى همه فرعونیان وارد شدند آب به هم متصل شد چون کوهى بر سر آن ها فروریخت، در آن لحظه فرعون گفت: ایمان آوردم که هیچ معبودى جز خدایى که بنى اسرائیل به آن ایمان آوردند وجود ندارد و من تسلیم او هستم.
ولى جبرئیل مشتى از گل برگرفت و در دهان فرعون زد و به او گفت: اکنون ایمان آورده اى؟ در حالى که قبلا عصیان کردى و از مفسدان بودى، 
پس امروز بدن تو را نجات مى دهیم تا نشانه عبرتى براى آیندگان باشد.
و این چنین بود که فرعون قوم خود را غرق و نابود کرد و از آنجا نیز جملگى وارد آتش شدند، اما خود فرعون، خداوند فقط بدن مرده او را به ساحل رسانید تا آیندگان در او به دیده عبرت بنگرند و بدانند کسى که ادعاى خدایی مى کرد، سرانجام چون لاشه اى بیجان در کنار دریا افتاده است.
امروز بدن مرده و جسدت را نجات مىدهیم تا براى آنان که بعد از تو هستند عبرت باشى، اما بسیارى از مردم از آیه و نشانه های ما غافلند.
در این جا خداوند می فرماید: بدن فرعون را روى آب نگه داشتیم تا آیندگان که مى آیند عبرت گیرند 
و کلام خدا حق است چون تا هنوز جسد فرعون در موزه مصر، آیه ای از هیبت پروردگارمان است.
حقایق عجیب، جالب و حقایق پنهان که درباره فرعون
از امام رضا سوال شد: وقتى فرعون گفت: (مرا رها کنید تا موسى را بکشم. چه چیز او را مانع شد؟ آن حضرت فرمود: بلوغ فکرى و حلال زاده بودن مانع شد، چون هیچ کس جز زنازاده مرتکب قتل پیامبران و نسل آنها نمىشود.
پس زمانى که جبار را دیدند گفتند: ایمان آوردیم به وحدانیت خدا و کافر شدیم به آنچه شرک ورزیدیم، ولى ایمان آنها سودی نمیدهد، زمانى که سختى ما را ببینند.
0 notes
mohdsalmanlone600 · 6 months
Text
Stop taking pictures while praying.
رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا :
مجھے تمھارے سلسلے میں سب سے زیادہ شرک" اصغر کا اندیشہ ہے ‘‘صحابۂ کرام نے بوچھا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ !شرک اصغر کیا ہوتا ہے؟آپ ﷺ نے فرمایا شرک اصغر سے مراد ریاکاری ہے ۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن جب لوگوں کو ان کے اعمال کا بدلہ دے گا تو ریاکاروں سے کہے گا تم ان لوگوں کے پاس جاؤ جن کو دکھلانے کے لیے تم عمل کیا کرتے تھے،
"۔پھر دیکھو کیا وہ تمہیں کوئی بدلہ دیتے ہیں
[صحیح الجامع للالبانی ؒ :۱۵۵۵]
0 notes
sheikhupura · 9 months
Video
youtube
Haqeeqat e Aqsam e Shirk حقیقت اقسام شرک by Dr Israr Ahmed
0 notes
faheemkhan882 · 10 months
Text
کیا مسلمان بھی مشرک ھو سکتا ہے ؟؟؟
#مسلمان
#اسلام
#پاکستان
#شرک
#عمران
#اسراراحمد
#Islam #Pakistan #Muslim #world #Drisrar #Drisrarahmed #imrankhan #viral #Islamicvideos #viralvideo #videos
0 notes
aliewblog · 1 year
Text
۴۸ استاندارد برای بهبود عملکرد سازمانی
آیا دنبال روشی برای اندازه‌گیری فرهنگ کارمندان، جبران خسارت، بهبود عملکرد سازمانی و دیگر موارد در محیط کاری خود هستید؟ لیست زیر می‌تواند به شما کمک کند.
در دهه گذشته، اهمیت نیرو و سرمایه انسانی از بخش مدیریت مزایای حاصل از خدمت فراتر رفته و تبدیل به دارایی استراتژیک سازمان‌ها شده‌ است. به نظر می‌رسد که مدیران از اهمیت داشتن تیم کاری خوب برای پیشبرد اهداف سازمانی و بهبود عملکرد سازمانی آگاه هستند. سازمان‌ها و شرکت‌های شناخته‌شده در سراسر جهان بارها به اهمیت استخدام استعدادهای متناسب با شرکت و حفظ این استعدادها تاکید داشته‌اند. به نظر می‌رسد که این توانایی در انتخاب، تعیین کننده موفقیت سازمان در آینده خواهد بود. عارضه یابی سازمان، یکی از ارکان مدیریت و سازماندهی بیزینس در سطح والاست.
با وجود اینکه بسیاری از سازمان‌ها به این تغییر نگرش رسیده‌اند، همه آن‌ها موفقیت‌های خود را به درستی و با استفاده از لیست بروز شده نشانگرهای عملکرد کلیدی (KPI) منابع انسانی اندازه‌گیری نمی‌کنند. این ابزارهای استراتژیک به شما کمک می‌کنند تا همخوانی استراتژی شما و دستیابی به اهداف نیروی انسانی را بررسی کنید. به نظر ما، مدیران علاوه بر درنظر داشتن روش‌های سنتی منابع انسانی، از جمله مرخصی استعلاجی، غیبت از کار و رضایت کارمندان، باید استراتژی سرمایه انسانی را نیز مدنظر قرار دهند. این استراتژی شامل عملکرد و فرهنگ کارکنان می‌شود. در زیر ۴۹ مورد از بهترین نشانگرهای عملکرد کلیدی سرمایه انسانی معرفی شده‌ است.
نکته: هدف از ارائه این فهرست، ترغیب شما به استفاده از همه موارد نیست؛ بلکه، با نگاه به آن می‌توانید به تصویری کلی از سازمان‌های مشابه خود دست یابید. سپس، می‌توانید چند مورد از مهم‌ترین نشانگرهای عملکرد کلیدی را در راستای بهبود عملکرد سازمانی خود انتخاب کنید.
نشانگرهای عملکرد کلیدی جبران خسارت
۱. درصد هزینه نیروی کار: برای مقایسه هزینه نیروی کار با دیگر هزینه‌ها می‌توانید مجموع حقوق پرداختی را تقسیم بر تمامی هزینه‌های شرکت در مدت زمانی مشخص کنید.
۲. نسبت رقابت حقوقی (SCR): این مورد برای ارزیابی رقابت بین گزینه‌های جبران خسارت استفاده می‌شود. برای دستیابی به این مقدار، میانگین حقوق شرکت را تقسیم بر میانگین حقوق شرکت‌های رقیب و یا دیگر شرکت‌های مشغول در حوزه خود کنید.
۳. هزینه خدمات درمانی برای هر کارمند مشغول به کار: این بررسی، دیدی کلی از برنامه جامع خدمات درمانی ارائه می‌دهد. هزینه فوق از طریق تقسیم کل هزینه‌های خدمات درمانی بر تعداد همه کارمندان بدست می‌آید.
۴. رضایت‌مندی از مزایا: با در نظر گرفتن این مورد، شرکت می‌تواند میزان رضایت‌مندی کارکنان از مزایای ارائه شده را ارزیابی کند. میزان این رضایت‌مندی را می‌توان با استفاده از پرسش‌نامه و بررسی هریک از مزایا بصورت جداگانه، به دست آورد.
۵. نسبت سودمندی کارمندان: این مورد کارآمدی کارمندان در طی زمان را بررسی می‌کند. با تقسیم مجموع درآمد شرکت بر تعداد کل کارکنان، این نسبت بدست می‌آید.
۶. بازگشت سرمایه‌گذاری (ROI): برای هر شرکتی مهم است که از هزینه صرف شده جهت آموزش کارکنان نتیجه بگیرد. این مورد را می‌توان به این صورت نیز تعریف کرد: سود در ازای هر دلار سرمایه‌گذاری شده در هزینه‌های اجتماعی/دستمزد.
نشانگرهای عملکرد کلیدی فرهنگی
۷. فهرست رضایت‌مندی کارکنان: این مورد استاندارد اندازه‌گیری، برای نگهداری استعدادهای شرکت بسیار حیاتی است. استفاده از پرسشنامه در همه سطوح شرکت می‌تواند به اندازه‌گیری میزان رضایتمندی کارکنان کمک کند.
۸. تعداد پرسشنامه‌های رضایت‌مندی کارکنان: این مورد نشان می‌دهد که شرکت تا چه حد برای حفظ و بهبود رضایت‌مندی کارکنان تلاش می‌کند.
۹. درصد کارکنان تحت آموزش در فرهنگ شرکت: این مورد اهمیت درک فرهنگ شرکت را در همه سطوح کارمندان بررسی می‌کند.
۱۰. درصد استفاده شده از مرخصی‌های مجاز: این مورد نشانگر دیدگاه شرکت نسبت به تعادلی سالم میان کار و زندگی است. تعداد روزهای مرخصی استفاده شده را تقسیم بر تعداد روزهای استفاده نشده کنید تا این درصد را بدست آورید. 
۱۱. میزان پیشنهاد شدن شرکت توسط کارمندان: در اینجا احتمال اینکه هر کارمند چقدر ممکن است شرکت شما را به عنوان محیط کار مناسب به دیگران پیشنهاد دهد، ارزیابی می‌شود. 
نشانگرهای عملکرد کلیدی در استخدام
۱۲. میزان غیبت از کار: بررسی این مورد چشم‌اندازی کلی از میزان کار و سود از دست رفته به دلیل بیماری و دیگر غیبت‌های مترقبه کارکنان می‌دهد. فرمول محاسبه: (تعداد کل روزهای از دست رفته به دلیل غیبت) تقسیم بر (تعداد روزهای در دسترس در یک شرکت) = (میزان غیبت از کار)
۱۳. تعداد کارکنان تمام وقت: این بررسی رشد نیروی کار شرکت را با گذر زمان نشان می‌دهد.
۱۴. تعداد پیمان‌کاران: این مورد رشد کارکنان پیمان‌کار را در طی زمان نشان می‌دهد. برای بررسی این مورد می‌توان این تعداد را با تعداد کارکنان تمام وقت مقایسه کرد.
۱۵. میانگین دوره اشتغال: میانگین زمانی که هر کارمند برای شرکت کار می‌کند؛ نشانگر رضایت‌مندی کارمندان از شرکت و موفقیت شرکت در حفظ استعدادها است.
۱۶. میزان استعفای داوطلبانه: این مورد با تقسیم تعداد استعفای داوطلبانه کارمندان بر تعداد کل عدم ادامه همکاری در بازه زمانی مشخص بدست می‌آید.
۱۷. میزان استعفای غیرداوطلبانه: این مورد از تقسیم تعداد استعفاهای ناشی از درخواست کارفرما بر تعداد کل لغو ادامه همکاری‌ها در بازه زمانی مشخص بدست می‌آید.
۱۸. میزان بازنشستگی: این میزان برای هر شرکتی که به دنبال توسعه برنامه نیروی کاری استراتژیک است اهمیت دارد. این مورد را می‌توان با بررسی تعداد بازنشستگان در مقایسه با کل کارکنان محاسبه کرد.
۱۹. میانگین سن بازنشستگی: مجموع سن همه کارکنان بازنشسته شده را تقسیم بر تعداد کارکنان بازنشسته کنید. آگاهی از این مورد می‌تواند به پیش‌بینی بازنشستگی و برنامه‌ریزی برای تامین نیروی کار جایگزین کمک کند. عارضه یابی سازمان، یکی از ارکان مدیریت و سازماندهی بیزینس در سطح والاست.
۲۰. میزان شکست ۹۰ روزه کارکنان تازه استخدام: بررسی این مورد نشان می‌دهد که یک شرکت تا چه میزان در فرآیند انتخاب فرد مناسب کار موفق بوده‌ است.
۲۱. لغو ادامه همکاری داوطلبانه در سال اول: این مورد نشانگر برخورد شرکت با کارکنان تازه استخدام است. به دست آمدن درصد بالا به این معنا است که شرکت، افراد مناسب شغل را استخدام می‌کند؛ اما توانایی حفظ آنان را ندارد.
۲۲. میانگین زمان صرف شده برای پر کردن موقعیت‌های شغلی خالی: در این مورد، با توجه به زمان و منابع در دسترس، کارآمدی فرآیند استخدام برای پر کردن موقعیت‌های شغلی بررسی می‌شود.
۲۳. میزان رضایت‌مندی از فرایند استخدام: این مورد، چشم‌اندازی کلی از دیدگاه کارکنان در رابطه با کارآمدی فرایند استخدام فراهم می‌کند.
۲۴. هزینه به نسبت هر استخدام: این مورد میزان منابع استفاده شده جهت استخدام ب��ترین استعدادها را به تصویر می‌کشد. می‌توان میانگین کل بازاریابی، فرایند استخدام و ارجاع (در صورت نیاز) را نسبت به هر مورد استخدامی بدست آورد.
۲۵. آموزش کارآمد: این مورد به شرکت کمک می‌کند تا میزان احساس راحتی کارکنان را پیش و پس از دوره آموزشی بررسی کنند. معمولا با ارائه پرسشنامه پس از دوره آموزشی، می‌توان به این مورد پی برد.
۲۶. هزینه آموزش هر کارمند: این مورد مبلغ سرمایه‌گذاری شده برای تازه استخدام‌ها را مشخص می‌کند.
۲۷. درصد کارکنان آموزش دیده: با بررسی این مورد، شرکت می‌تواند میزان سرعت آماده به کار شدن افراد تازه استخدام شده را به دست آورد.
۲۸. میزان تنوع اجتماعی: نشانگر این است که شرکت چقدر تلاش بر ایجاد محیطی باز و پذیرا دارد.
۲۹. تعداد فعالیت‌های تنوع و پذیرایی اعمال شده: این تعداد نشان می‌دهد که شرکت‌ها تا چه میزان متعهد به ایجاد محیط و فرهنگی باز و پذیرای تفاوت‌ها هستند.
۳۰. میزان ریزش: این مورد مشخص می‌کند که یک شرکت چقدر در نگهداری از استعدادها موفق است. برای دستیابی به این مقدار تعداد کارکنان ریزش شده در بازه زمانی مشخص را تقسیم بر میانگین تعداد کارمندان در آن بازه زمانی کنید.
۳۱. میزان ریزش کارکنان با بالاترین عملکرد: از دست دادن کارکنان با بالاترین عملکرد موردی منفی و هزینه بر برای شرکت است. این مورد نقشه‌ای کلی درباره میزان موفقیت عملیات نگهداری استعداد و میزان موفقیت در برنامه‌ریزی برای جایگزینی استعداد فراهم می‌سازد. برای محاسبه مقدار آن، تعداد کارکنان با عملکرد بالا که در سال گذشته از شرکت رفته‌اند را تقسیم بر تعداد کل کارکنان با عملکرد بالا کنید.
۳۲. میانگین زمان مورد نیاز برای یافتن داوطلبان استخدام: برای پیگیری کارآمدی فرایند استخدام مفید است.
۳۳. تعداد افراد مصاحبه شده نسبت به هر استخدام: برای محاسبه تعداد کل افراد مورد مصاحبه را بر تعداد استخدامی‌ها در بازه زمانی مشخص تقسیم کنید.
۳۴. درصد بازدهی: درصد داوطلبان باقیمانده پس از هر دوره حذف، طی فرایند استخدام. درصد پایین به این معنا است که اطلاعات مربوط به کار نامشخص یا نامطلوب بوده و نیازمند به‌روزرسانی است. همچنین، درصد بالا نشان می‌دهد که تعداد داوطلبان تائید شده برای ادامه فرایند استخدام بالاست.
۳۵. دانش حاصل از دوره آموزشی: در این مورد شرکت می‌تواند موثر بودن دوره آموزشی را مشاهده کند؛ زیرا افراد برای استفاده از دانش به دست آمده باید آن را یاد بگیرند. این مورد را می‌توان به وسیله امتحان و بررسی درصد قبولی، درصد میانگین نمره و درصد آموزش پیش یا پس از استخدام ارزیابی کرد.
۳۶. تعداد تنوع ملیتی و نژادی در نیروهای کاری: این تنوع می‌تواند مزیت رقابتی و نوآوری در شرکت ایجاد کند. تنوع نژادی و ملیتی را می‌توان با توجه به تفاوت‌های به دست آمده از راه آمارگیری کارمندان بررسی کرد.
۳۷. درصد پذیرش: یک سازمان می‌تواند با تقسیم تعداد پذیرش بر تعداد پیشنهادات، به میزان موفقیت استراتژی استخدام و بهبود عملکرد سازمانی خود پی ببرد. سپس می‌توان این مورد را با استانداردهای صنعت مقایسه کرد.
نشانگرهای عملکرد کلیدی در نحوه عملکرد و کارایی
۳۸. درصد داوطلبان مورد نظر برای شغل که دارای معیارهای مورد نظر هستند: بررسی این مورد نشان می‌دهد که نحوه اطلاع‌رسانی موقعیت شغلی تا چه حد برای دستیابی به کارکنان برتر کارآمد است.
۳۹. میزان استخدام داخلی شغلی: نشانگر کارآمدی توسعه استعدادهاو بهبود عملکرد سازمانی است.
۴۰. درصد استخدام داخلی از طریق معرف: به مدیران اجازه می‌دهد تا به کمک کارکنان فعلی استعدادها را شناسایی و استخدام کنند.
۴۱. عملکرد تازه استخدامی‌ها: عملکرد افراد تازه استخدام شده را می‌توان با دیگر کارمندان مقایسه کرد. برای این کار می‌توان گزارش‌های عملکرد کارکنان را ارزیابی کرد.
۴۲. ارتقای شغلی داخلی در مقایسه با استخدام خارجی: این میزان نشانگر تعدادی از کارکنان شرکت است که هم‌اکنون برای ارتقای شغلی در نظر گرفته شده‌اند؛ در مقایسه با تعداد افرادی که می‌توانند از راه استخدام خارجی وارد شرکت شوند. این مورد برای برنامه‌ریزی جانشینی در سازمان‌ها اهمیت بسیاری دارد.
۴۳. درصد ارتقای شغلی داخلی: ارتقای شغلی داخلی به معنای نگهداری و رشد کارکنان دارای عملکرد بالا است. تعداد کارکنانی که ارتقای شغلی دریافت کرده‌اند را تقسیم بر تعداد کل کارمندان کنید.
۴۴. پیشنهادات به ازای هر کارمند: مشارکت کارکنان در بهبود فرایندهای تجاری را مشخص می‌کند و بازتابی از پذیرا بودن شرکت نسبت به نظرات کارکنان ارائه می‌دهد.
۴۵. میزان نیروی انسانی نسبت به کارکنان تمام وقت: تعداد نیروی انسانی تمام وقت را تقسیم بر تعداد کارکنان تمام وقت کنید. آگاهی از این میزان به شرکت کمک می‌کند تا قابلیت خدمات‌رسانی نیروی انسانی خود را مشخص کند. این میزان در سازمان‌های بزرگ‌تر کمتر است؛ اما، این سازمان‌ها بطور کلی نیروی انسانی بیشتری نسبت به شرکت‌های کوچکتر دارند.
۴۶. دوره زمانی نسبت به فرایند پرداخت لیست حقوق‌ها: دوره زمانی فرایند پرداخت و در صورت نیاز، طرح‌ریزی و به‌روزرسانی فرایند را نشان می‌دهد.  این دوره شامل تعداد روزهای کاری از آغاز تا پایان فرایند پرداخت حقوق‌ها است.
۴۷. دوره زمانی نسبت به حل مشکلات پرداخت حقوق‌ها: این مورد شامل تعداد روزهای کاری مورد نیاز برای حل مشکلات اعلام شده کارکنان در پرداخت حقوق‌‌ها است. تعداد روزهای بالا به این معنا است که باید فرایند پرداخت حقوقی شما بازبینی شود.
۴۸. درصد نیروی کار زیر استانداردهای عملکردی: این ارزیابی نشانگر تعداد کارکنان با عملکرد پایین در سازمان است.
نشانگرهای عملکرد کلیدی منابع انسانی خود را بکار ببرید
می‌توانید پس از تعریف نشانگرهای عملکرد کلیدی منابع انسانی، از کارت امتیاز متوازن (Balanced Scorecard) برای اعمال آن‌ها استفاده کنید. این کارت امتیازها شامل داده‌هایی می‌شود که به تیم مدیریتی شما کمک می‌کند تا تاثیر استراتژی‌های نیروی انسانی خود را در توسعه مهارت‌ها، مدیریت فرهنگ سازمان، کاهش هزینه‌ها و غیره ارزیابی کنید. به علاوه، این کارت امتیاز، وسیله‌ای برای نظارت بر نشانگرهای نیروی کار، آنالیز آمار نیروی کار، تشخیص مشکلات و محاسبه تاثیرات مالی است.
کارت امتیاز نیروی انسانی شما بسیار مهم است. خیلی مهم
این کارت امتیاز وسیله‌ای است تا کارکنان شما بر فعالیت‌هایی متمرکز شوند که اهداف بخش و شرکت را پشتیبانی می‌کند. مخصوصا اینکه بخش‌های نیروی انسانی مسئول کنترل هزینه‌ها از طریق حذف ناکارآمدی‌ها هستند. برای مثال، زمانی که بخش نیروی انسانی ریزش کارمندان با عملکرد بالا را کاهش می‌دهد؛ با موفقیت هزینه جذب، مصاحبه و آموزش نیروی جدید را کمتر می‌کند. با بررسی این مورد در کارت‌های امتیاز، می‌توان به راحتی ارزش «افزوده» شرکت را مشاهده کرد که نقشی اساسی برای اهداف بلندمدت مالی شرکت دارند.
یکی دیگر از مزایای اولیه کارت امتیاز، نشان دادن اهمیت نیروهای انسانی به تیم رهبری است. از آنجایی که بخش‌های نیروی انسانی معمولا در فرایند برنامه‌ریزی استراتژیک قرار نمی‌گیرند؛ استفاده از کارت امتیاز می‌تواند کمک‌های این بخش به سازمان را به طور واضح و اندازه‌گیری شده در سطح مدیریتی نشان دهد. وجود تیم رهبری آگاه و علاقه‌مند، باعث افزایش بودجه بخش نیروی انسانی و بخش پشتیبانی می‌شود.
هنوز کارتان تمام نشده است
کار شما به همسان‌سازی نشانگرهای عملکرد کلیدی با اهداف سازمان و بهبود عملکرد سازمانی در کارت امتیاز ختم نمی‌شود. به یاد داشته باشید که این موارد را باید بخشی از روال عادی کار خود قرار دهید:
جلسه‌های منظم، هم در بخش و هم در سطح سازمان، برای بررسی پیشرفت نشانگرهای عملکرد کلیدی نیروهای انسانی تشکیل دهید.
کارت امتیاز متوازن خود را با تیم رهبری بررسی کنید تا از پیشرفت در راستای برنامه استراتژیک شرکت مطمئن شوید. در این صورت، می‌توانید به سرعت از شکاف‌های عملکردی آگاه شده و تغییرات لازم را برای این هماهنگ‌سازی انجام دهید و نیز ایده‌های خود را به اشتراک بگذارید.
استانداردهای کارت امتیاز خود را دوره‌ای بررسی کنید تا از درست بودن آن‌ها اطمینان حاصل کنید. طبیعی است که برخی از این استانداردها تغییر کنند؛ پس بهتر است که زودتر در جریان این موضوع قرار بگیرید.
استانداردهای خود را با همه سازمان در میان بگذارید تا تصویری از کمکی که بخش به اهداف استراتژیک شرکت می‌کند ارائه دهید. نیازی به ارائه سخت و پیچیده نیست. مهم این است که نتایج مثبت و منفی را در این ارائه بگنجانید. تلاش بخش شما باعث حسن نیت کارکنان می‌شود؛ حتی اگر نتیجه مورد نظر را دریافت نکنید.
حالا شما نزدیک به ۵۰ مورد نشانگر عملکرد کلیدی نیروی انسانی و بهبود عملکرد سازمانی دارید و از نحوه اعمال این موارد در کارت امتیاز متوازن نیز اطلاع دارید. قدم بعدی انتخاب نشانگرهایی متناسب با اهداف شرکت شما است تا کارت امتیاز خود را بسازید.
منبع: 
0 notes
hassanriyazzsblog · 1 year
Text
🌹🌹 𝐖𝐇𝐀𝐓 𝐈𝐒 𝐒𝐈𝐍 ❓
♦️ *_"A journey towards excellence"_* ♦️
✨ *Set your standard in the realm of love !*
*(اپنا مقام پیدا کر...)*
؏ *تم جو نہ اٹھے تو کروٹ نہ لے گی سحر.....*
🔹 *100 PRINCIPLES FOR PURPOSEFUL*
*LIVING* 🔹
3️⃣7️⃣ *of* 1️⃣0️⃣0️⃣
*(اردو اور انگریزی)*
🍁 *WHAT IS SIN ? :*
*The Prophet of Islam ﷺ said, “Sin is that which pinches your heart, and while doing it, you fear lest people become aware of it.”*
(Sahih Muslim, Hadith No. 2553)
This tradition explains that this sign of sin can easily be understood by anyone.
Every man has a conscience. This conscience is so sensitive that it warns a person immediately in time of evil.
If a person listens to the voice of his conscience, he will never transgress.
In the same way, when someone does anything wrong, he does it in secret. He tries not to let anyone know.
Whenever such thoughts come to him, he should understand that he is going to do something that he should not do.
🌹🌹 _*And Our ( Apni ) Journey*_
*_Continues_ ...* *________________________________________*
*؏* *منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر*
*مل جائے تجھکو دریا تو سمندر تلاش کر*
🍁 *گناہ کیا ہے؟ :*
*نواس بن سمعان انصاری ؓ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے نیکی اور گناہ کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا: "نیکی اچھا خلق ہے، اور گناہ وہ ہے جو تمہارے دل میں کھٹکے اور تم ناپسند کرو کہ لوگوں کو اس کا پتہ چلے۔"*
(صحیح مسلم، حدیث نمبر 2553)
یہ روایت بتاتی ہے کہ گناہ کی اس نشانی کو کوئی بھی آسانی سے سمجھ سکتا ہے۔
ہر آدمی کا ضمیر ہوتا ہے۔ یہ ضمیر اتنا حساس ہے کہ برائی کے وقت انسان کو فوراً خبردار کر دیتا ہے۔
اگر کوئی شخص اپنے ضمیر کی آواز سن لے، وہ کبھی حد سے تجاوز نہیں کرے گا۔
اسی طرح، جب کوئی غلط کام کرتا ہے، وہ خفیہ طور پر کرتا ہے. وہ کوشش کرتا ہے کہ کسی کو خبر نہ ہو۔
*جب بھی اس کے ذہن میں ایسے خیالات آتے ہیں، اسے سمجھنا چاہیے کہ وہ کچھ کرنے جا رہا ہے جو اسے نہیں کرنا چاہیے۔*
〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️
*بسم اللہ الرحمن الرحیم​*
::::: *بڑے بڑے گناہوں میں سے 100بڑے گناہ* :::::
*کبیرہ گناہوں کی تعریف :*
*ہر وہ گناہ جس کو قرآن ، حدیث یا اجماع امت نے کبیرہ گناہ قرار دیا ہو ، یا جس گناہ کو عظیم قرار دیتے ہوئے اس پر سخت سزا سنائی گئی ہو ۔ یا اس پر کوئی حد مقرر کی گئی ہو یا گناہ کے مرتکب پر لعنت کی گئی ہو یا جنت کے حرام ہونے کا حکم لگایا گیا ہو۔*
*کبیرہ گناہوں سے اجتناب کی فضیلت :*
*فرمان الہٰی ہے(ترجمہ) --- اگر تم کبیرہ گناہوں سے اجتناب کروگے تو ہم تمہارے (صغیرہ) گناہوں کو معاف کر دیں گے اور تم کوباعزت مقام(جنت) میں داخل کریں گے ۔--- (نساء4/ آیت31)*
*ذیل میں فرامین رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم منقول ہیں۔​*
1) *شرک باللہ*
--- کیا میں تمہیں سب سے بڑے کبیرہ گناہ کی خبر نہ دوں ، وہ ہے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا۔--- (بخاری)
2) *ترکِ نماز*
--- کفر اور بندے کے درمیان فرق نماز کا چھوڑ دینا ہے۔--- (مسلم)
3) *والدین کی نافرمانی*
4) *جھوٹی گواہی*
5) *ناحق قتل کرنا*
کیا میں تمہیں بڑے کبیرہ گناہوں کی خبر نہ دوں؟ وہ ہیں *شرک باللہ* ، *والدین کی نافرمانی* ، *جھوٹی گواہی* اور کسی *انسان کا قتل کرنا* --- (مسلم)
6) *بد اخلاق*
جنت میں متکبر اور بد اخلاق داخل نہ ہوسکے گا۔(ابو داؤد)
7) *گمراہی کی دعوت:*
*جو گمراہی کی دعوت دے تو عمل کرنے والوں کا گناہ بھی داعی پر ہوگا مزید یہ کہ پیروکاروں کے گناہ میں کمی نہیں آئے گی۔(مسلم)*
8) *ایمان نہ لانا*
جنت میں مومن کے علاوہ کوئی نہیں جائے گا۔ (مسلم)
9) *پڑوسی کو ایذا دینا*
جس شخص کے پڑوسی اس کی برائیوں سے محفوظ نہ ہوں وہ جنت میں داخل نہ ہوگا۔(مسلم)
10) *متکبر*
جن کے دل میں ذرہ برابر تکبر ہوگا وہ جنت میں نہیں جائے گا۔(مسلم)
11) *چغل خور*
--- جنت میں چغل خور نہیں جائے گا۔--- (مسلم)
--- قیامت کے اللہ کے نزدیک بدترین شخص وہ ہوگا جو دو چہرے والا ہوگا۔ یعنی ایک جگہ ایک بات کرتا ہے تو دوسرے لوگوں کے نزدیک بالکل دوسری بات کرتا ہوگا۔--- (مسلم) منافق بھی اسی کو کہا جاتا ہے۔
12) *جھوٹ بولنا*
--- منافق کی تین نشانیوں میں ایک جھوٹ بولنا بھی ہے--- (مسلم)
13) *رشتوں کو توڑنے والا*
--- جنت میں قطع رحمی کرنے والا داخل نہ ہوگا، یعنی رشتوں ناتوں کو توڑنے والا--- (مسلم)
14) *حرام رزق کھانا*
جنت میں وہ گوشت داخل نہ ہوگا جو حرام رزق سے نشوونما پاتا ہے۔(مسند احمد، ابن حبان)
15) *قرض ادا نہ کرنا*
قرض خواہ جب فوت ہوجاتاتو آپ علیہ السلام نے اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھاتے،جب تک اس کا قرض ادا نہ کیا جاتا، اور شہید کے متعلق آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ قرض کے سوا باقی تمام گناہ بخش دئیے جائیں گے۔(مسلم)
16) *سود خوری*
--- سود کھانے والے، کھلانے والے، سود کا حساب کتاب کرنے والا اور سودی کاروبار کے گواہوں پر لعنت ہو ، یہ سب برابر گناہ میں شریک ہیں--- (مسلم)
17) *اپنی رعایا کودھوکا دینے والا حکمران*
کسی شخص کو اللہ تعالیٰ عوام کا نگران بنادے اور اس کی موت کے وقت وہ اپنی عوام کو دھوکا دیتا رہے تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت حرام کردیتا ہے۔ (بخاری)
18) *جھوٹی قسم*
--- اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور جھوٹی قسم کھانا گناہ کبیرہ ہے--- (بخاری)
19) *جاسوسی کرنا*
--- جس شخص نے کسی قوم کی باتوں کوکان لگاکر سنا اور وہ قوم اس بات کو ناپسند کرتی ہو تو قیامت کے دن اس کے کانوں میں پگھلا ہوا سیسا ڈالا جائے گا۔--- (مسلم) یعنی گرم سیسے کی دھات سے عذاب دیا گائے گا۔
20) *رشوت*
--- رشوت دینے اور لینے والے پر اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی ہے--- (ابو داؤد)
21) *زکوٰۃ ادا نہ کرنا*
--- جو شخص اپنے مال کی زکوٰۃ نہیں ادا کرتا تو اس شخص کا مال جہنم کا انگارہ ہوگا جس کے ذریعہ اس کی پیشانی، منہ اور کمر کو داغا جائے گا اور قیامت کا ایک دن دنیا کے پچاس ہزار سال کے برابر ہے ۔--- (مسلم۔ احمد)
22) *(مسلم) مسلمان کو گالی دینااور قتل کرنا*
مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور قتل کرنا کفر ہے۔ (بخاری)
23) *چوری*
اللہ کی لعنت اس چور پر جو انڈہ چراتا ہے پھر اس کا ہاٹھ کاتا جاتا ہے۔(مسلم)
24) *غیبت کرنا*
فرمان الہٰی ہے (ترجمہ)کوئی کسی کی غیبت نہ کرے کیا تم اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کروگے۔(حجرات /آیت۲۱)
25) *بیعت توڑنے والا*
جو شخص بیعت دنیاداری کیلئے توڑ دے تو قیامت کے دن وہ بھی عذاب سے دو چار ہوگا۔(مسلم)
26) *خیانت*
ایک چادر کی خیانت کرنے والے کو میں نے جہنم میں دیکھا۔ (مسلم)
27) *ظلم*
ظلم کرنے سے ڈرو بے شک دنیا میں ظلم کرنا قیامت کے دن اندھیرے کو بڑھاتا ہے(بخاری) یعنی جتنا ظلم دنیا میں کرے گا روز قیامت اتنے اندھیرے میں رہے گا۔
28) *زمین کی حد بندی*
جس شخص نے زمین کی حد بندی کو بد لا(ناجائز قبضہ کیا) اس پر اللہ کی لعنت ہو (مسلم)
29) *قبروں کو سجدہ کرنا*
یہود و نصاریٰ پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو انہوں نے اپنے انبیائo کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیاتھا۔(بخاری)
30) *قسم کھانے والا تاجر*
جھوٹی قسمیں کھانے والا تاجر قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سخت عذاب میں گرفتا رہوگا اور اللہ اسے نظرِ رحمت سے بھی نہ دیکھے گا(مسلم)
31) *ارکان اسلام کا ترک کرنا*
اسلام کے پانچ ارکان ہیں۔، توحید، نماز ، زکوٰۃ ، حج اور روزہ رکھنا(بخاری) یعنی ان میں سے اگر کسی ایک پر ایمان نہ لایا جائے اور طاقت کے باوجود عمل نہ کیا جائے تو مسلمان نہیں رہے گا۔
32,33) *کسی غیر کو اپنا باپ یا مالک بنانا*
جس شخص نے اپنے باپ کے علاوہ کسی دوسرے کو اپنا باپ بنانے کا دعویٰ کیااور کسی غلام نے اپنے مالک کو چھور کر دوسرے کو مالک کہا تو اس پر اللہ تعالی، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو۔ (بخاری)
34) *مسلمانوں سے خروج*
--- جو شخص مسلمانوں کی جماعت سے ایک بالشت بھر نکل گیا تو اس نے گویا اسلام کا طوق اپنے گلے سے اتار پھینکا اور جس شخص نے جاہلیت کی دعوت دی تو وہ جہنم کا ایندھن بنے گا اگرچہ وہ نماز و روزہ رکھتا ہو--- (ترمذی)
35) *خود کشی کرنے والا*
--- جس شخص نے زہر پی کر خودکشی کرلی، تو قیامت کے دن وہ ہمیشہ جہنم میں زہر پیتا رہے گا۔--- (بخاری، مسلم)
36) *روزہ چھوڑنا*
رخصت کے بغیر جان بوجھ کر روزہ چھوڑنا اتنا برا گناہ ہے کہ پھر ساری زندگی کے روزے کفارہ نہیں بن سکتے۔(احمد)
37) *جمعہ کی نماز چھوڑنا*
لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آجائیں وگرنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگادے گا اور ان کو غافل بنادے گا۔(مسلم)
38) *کسی کا کھانا ضائع کرنا*
آدمی کے گناہ گار ہونے کے لئے کافی ہے کہ وہ کسی شخص کا کھانا ضائع کردے (اور وہ بھوکا ہو)(مسلم)
39) *جان دار کو مانا*
اللہ کی لعنت اس پر جو جاندار کو نشانہ بناتا ہے۔ (مسلم)
40) *ملاوٹ*
41) *ریاکاری*
ملاوٹ کرنے والا ہم میں سے نہیں، ریاکاری کرنے والے کو اللہ قیامت کے دن مشہور کردے گا یعنی اس کی رسوائی کی جائے گی۔(مسلم)
42) *والدین پر لعنت بھیجنا*
بے شک کبیرہ گناہوں میں ایک برا گناہ اپنے والدین پر لعنت بھیجنا ہے ۔ آپ علیہ السلام سے پوچھا گیا :--- کوئی اپنے والدین پر کیسے لعنت بھیجتا ہے؟--- آپ علیہ السلام نے فرمایا :--- ایک شخص کسی دوسرے کے باپ کو گالی دیتا ہے تووہ جواب میں اس کے باپ کو گالی دیتا ہے اور اس کی ماں کو برا کہتا ہے۔--- (بخاری، مسلم)
43) *غیر اللہ کے ذبح کرنا*
اللہ کی لعنت ہے غیر اللہ کے لئے ذبح کرنے والے پر۔(مسلم)
44) *عورتوں کی مشابہت*
عورتوں اور مردوں میں سے ایک دوسرے کی مشابہت کرنے والوں پر لعنت ہو۔ (بخاری)
45) *پانی سے انکار*
جو شخص کسی مسافر کو پانی پلانے سے انکار کرے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن عذابِ درد ناک دیگا۔ (مسلم)
46) *نبی پر جھوٹ بولنا*
جس شخص نے مجھ پر جان بوجھ کرجھوٹ گھڑا، تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔(بخاری)
47) *ریشم اور سونا پہننا*
سونے اور چاندی اور ریشم کے برتن استعمال کرنا مسلمان مردوں کے لئے ناجائز ہے کافر دنیا میں اور مسلمان آخرت میں استعمال کریں گے۔(بخاری)
48) *میت پر نوحہ کرنا*
--- دو چیزیں لوگوں میں ایسی ہیں جو کہ کفر ہیں، حسب و نسب میں طعنہ زنی کرنا اور میت پر نوحہ خوانی کرنا --- (مسلم)
49) *جھوٹا خواب بیان کرنا*
--- جس شخص نے جھوٹا خواب بیان کیا تو اس کو قیامت کے دن جو کے دانے دو ٹکڑے کرکے جوڑنے کا حکم دیا جائے گا اور وہ اس کو کبھی نہ جوڑ پائے گا(یعنی اس کو ایسے کام پر مجبور کیا جائے گا جو وہ کر نہیں سکتا نتیجتاً وہ عذاب پائے گا) ---
50) *جادو گر کے پاس جانا*
جو شخص جادوگر کے پاس صرف جائے گا تو اللہ چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں کریگا۔ (مسلم)
51) *جان داروں کی تصویر کشی کرنا*
--- قیامت کے دن اللہ تعالیٰ مصوّروں کو سخت عذاب دیگا--- (مسلم) یعنی جانداروں کی تصاویر اور مجسمے بنانے والے۔
52) *جوا بازی کرنا*
فرمان الہٰی ہے(ترجمہ)--- (اے نبی علیہ السلام )یہ آپ سے شراب اور جوا کے بارے میں پوچھتے ہیں بتائیے کہ اس میں بڑا گنا ہے۔--- (بقرہ ۲/آیت۲۱۹)
.
53,54) *مردوں کی مشابہت والیاں اور بے غیرت مرد*
--- اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تین قسم کے لوگوں کی طرف نہ نظرِ رحمت سے دیکھے گااور نہ ہی انہیں جنت میں داخل فرمائے گا۔ (۱) *ماں باپ کا نافرمان* ،(۲) *مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتیں* (۳) *بے غیرت مرد*
55) *مسلمان کا ذمّہ*
کسی نے مسلمان کا دیا ہوا ذمّہ(معاہدہ) توڑا تو اس پر اللہ تعالیٰ ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو (بخاری)
56) *نمازی کے آڑے آنا*
نمازی کے آگے سے گذرنے والا ااگر یہ جان لے کہ یہ کتنا بڑا گنا ہے، تو وہ چالیس برس کھڑا رہنا بہتر سمجھتا۔(بخاری)
57) *اللہ پر قسم کھانا*
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ جس شخص نے قسم کھائی کہ میں فلان کو نہیں بخشوں گا تو میں فلاں شخص کو بخش دوں گا اور قسم والے کو پکڑلوں گا۔(مسلم۔حدیث قدسی )
58) *بدعتی کو پناہ دینا*
اللہ کی لعنت ہے بدعتی کو پناہ دینے والے پر (مسلم)
59) *سونے کے برتن*
سونے اور چاندی کے برتن میں کھانے والے کے پیٹ میں جہنم کی آگ ہوگی۔(مسلم)
60,61) *عورتوں کا کثرت سے لعن طعن کرنا اور شوہر کی نافرمانی کرنا*
اے عورتو ! صدقہ کرو بے شک میں نے اکثر اہل جہنم عورتوں کو دیکھا ہے۔ پوچھا کیوں؟ فرمایا تم کثرت سے لعنت کرتی ہے اور شوہروں کی نافرمانی کرتی ہو۔(بخاری)
61) *پیشاب کے چھینٹے*
دو افراد کو قبر میں عذاب ہورہا ہے اور وہ کسی بڑے گناہ میں نہیں بلکہ ان میں سے ایک پیشاب کے چھینٹوں سے بچتا نہ تھا اور دوسرا بے حد چغل خور تھا۔ (بخاری) یعنی لوگوں میں ان گناہوں کو بڑا نہیں سمجھا جاتا تھا۔
62) *عوام کو مارنے والا*
63) *عریاں عورتیں*
جہنمیوں کی دو ایسی اقسام ہیں جو میں نے اب تک دنیا میں نہیں دیکھی، ایک وہ لوگ جس کے پاس کوڑے ہونگے اور وہ لوگوں کو بلا وجہ مارا کریں گے، دوسری وہ عورتیں جو لباس پہن کر بھی عریاں رہتی ہونگی، لوگوں کو مائل کرنے والی، خود بھی مائل ہونے والی، ان کے سر کے ایسے بال ہونگے جیسے بختی اونٹنی کے کوہان ۔ یہ جنت میں نہیں جائیں گی ، اس کی خوشبو بھی نہ ملے گی، جب کہ جنت کی خوشبو دور دور تک جاتی ہے۔ (مسلم)
64 تا 68--- *احسان جتلانے والا* ، *ہمیشہ شراب نوشی کرنے والا،* *جادو پر یقین رکھنے والا* ، *جادوگر کاہن* ، اور *تقدیر کو جھٹلانے والا* جنت میں داخل نہ ہوگا۔--- (احمد)
69) *راہ زنی کرنا*
جس شخص نے ہمارے اوپر اسلحہ اٹھایا پھر وہ ہم میں سے نہ ہوگا۔(بخاری)
70 تا 74) *سات ہلاک خیز گناہ سات بڑے گناہوں سے بچو۔*
(۱) *شرک* (۲) *جادوگری* (۳) *قتل کرنا* (۴) *سود کھانا* (۵) *مال یتیم کو ہڑپ کرجانا* (۶) *میدان جہاد سے فرار ہونا* (۷) *مومن اور معصوم عورتوں پر تہمت لگانا* ۔(بخاری، مسلم)
75) *صحابہ کرامرضی اللہ عنہم کو گالی دینا*
میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کو گالی مت دو، انصار اور صحابہ رضی اللہ عنہم سے منافق بغض کرتا ہے۔ (بخاری)
76) *بھگوڑا غلام*
مالک سے فرار ہونے والا غلام کفر کرتا ہے حتیٰ کہ وہ واپس لوٹ آئے۔(مسلم)
77) *بوڑھا زانی*
78) *جھوٹا حکمران*
79) *متکبر فقیر*
--- اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تین قسم کے لوگوں کی طرف نہ نظرِ رحمت سے دیکھے گا، نہ ہی انہیں گناہوں سے پاک کرے گا اور نہ ہی ان سے کلام فرمائے گا۔(۱) بوڑھا زانی، (۲) جھوٹا حکمران، (۳)تکبر کرنے والا فقیر(مسلم) مسند بزار میں ہے کہ یہ تینوں افراد جنت میں داخل بھی نہ ہونگے۔
80) *تہبند لٹکانا*
تکبر کی بنا پر ازار ، شلوار کو لٹکانا قیامت کے دن عذاب کا موجب ہوگا۔(مسلم)
81) *بیت اللہ میں زیادتی کرنا*
حرم میں الحاد(ظلم، زیادتی) کرنا اللہ کے نزدیک بدترین ہے۔(بخاری)
82) *لوہے کیساتھ اشارہ کرنا*
کسی نے اپنے ساتھی کو لوہے کے ہتھیار سے اشارہ کیا تو فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں۔ (بخاری)
83,84) *مدینہ میں بدعت اور بدعتی کو پناہ دینا*
مدینہ حرمت و عزت والی جگہ ہے جوشخص یہاں بدعت رائج کرے یا بدعتی کو پناہ دے تو اس پر اللہ تعالیٰ ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو (بخاری)
85) *شوہر کی ناراضگی*
جب کوئی شوہر اپنی بیوی کو بستر پر بلائے اور وہ انکار کرے اور شوہر ناراضگی میں رات گذاردے تو اس عورت پر فرشتوں کی لعنت صبح تک جاری رہتی ہے۔ (بخاری)
86) *چہرے پر نقش و نگا ر کرنا*
چہرے کی جلد کو گودنے اور نقش و نگار بنانے والیوں پر لعنت ہو۔(بخاری)
87) *بال اکھیڑنا*
چہرے کے(بال اکھیڑنے) اور حسن کیلئے دانتوں کے درمیان فاصلہ کرنے والیوں پر لعنت ہو۔(بخاری)
88) *مصنوعی بال لگانا*
مصنوعی بال لگانے اور لگوانے والیوں پر لعنت ہو۔ (بخاری)
89) *زنا کرنا*
فرمانِ الہٰی ہے(ترجمہ)--- زنا کے قریب بھی مت جاؤ ، بے شک یہ برا راستہ اور فحش کام ہے--- (اسراء ۱۶/۳۲)
90) *شراب کے شراکت دار*
رسول اللہ علیہ السلام نے شراب کی وجہ سے 10 افراد پر لعنت فرمائی، شراب بنانے والا، بنوانے والا، پینے والا، اٹھانے والا، منگوانے والا، پلانے والا، بیچنے والا، کمائی کھانے والا ، جس کیلئے خریدی جائے اور خریدنے والا(ترمذی)
*اللہ تعالیٰ ہمیں ان تمام کبیرہ گناہوں سے بچا کر رکھے اور اگر کبھی ان میں ملوث ہو جائیں تو فوری سچی توبہ کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین*
🌹🌹 *اور اپنا سفر جاری ہے....*
0 notes
asliahlesunnet · 3 months
Photo
Tumblr media
دیوار پر تصویریں لٹکانے اور تصویر والے کا کپڑے استعمال کرنے کا حکم سوال ۸۴: ایسے کپڑے پہننے کے بارے میں کیا حکم ہے جن پر حیوان یا انسان کی تصویر بنی ہوئی ہو؟ جواب :کسی بھی انسان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ ایسے کپڑے پہنے جن پر کسی حیوان یا انسان کی تصویر بنی ہوئی ہو۔ ایسے ہی سرخ یا سفید رومال وغیرہ اوڑھنا بھی جائز نہیں جس پر کسی انسان یا حیوان کی تصویر بنی ہو، کیونکہ حدیث سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِنَّ الْمَلَائِکَۃَ لَا تَدْخُلُ بَیْتًا فِیْہِ صُوْرَۃٌ۔)) (صحیح البخاری، اللباس، باب من کرہ القعود علی الصور، ح: ۵۹۵۸ وصحیح مسلم، اللباس والزینۃ، باب تحریم تصویر صورۃ الحیوان، ح:۲۰۱۶۔) ’’بے شک فرشتے ایسے کسی گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر ہو۔‘‘ لہٰذا کسی کو بھی یادگار کے طور پر اپنے پاس تصویریں نہیں رکھنی چاہئیں۔ جس کے پاس یادگار کے طور پر تصویریں ہوں اسے انہیں تلف کر دینا چاہیے، خواہ اس نے تصویروں کو دیوار پر لٹکایا ہو یا انہیں البم میں سجایا ہو یا کسی اور جگہ رکھا ہو کیونکہ تصویروں کی موجودگی گھر والوں کو فرشتوں کی آمد سے محروم کر دیتی ہے اس بارے میں مذکورہ بالا حدیث دلیل ہے، جس کی طرف میں نے اشارہ کیا ہے، اور یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث ہے۔ واللّٰہ اعلم سوال ۸۵: دیواروں پر تصویریں لٹکانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :دیواروں پر تصویریں خصوصاً بڑی بڑی تصویریں لٹکانا حرام ہے، خواہ ان میں جسم کا کچھ حصہ اور سر ہی نظرکیوں نہ آتا ہو کیونکہ اس سے تعظیم کا مقصد صاف ظاہر ہے۔ شرک کی جڑ یہی غلو ہے جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے ان بتوں کے بارے میں فرمایا تھا جن کی نوح علیہ السلام کی قوم عبادت کرتی تھی کہ دراصل یہ نیک لوگوں کے نام تھے جن کی انہوں نے اس لیے تصویریں بنائی تھیں تاکہ انہیں دیکھ کر ان کی عبادت وریاضت کی یاد تازہ ہوجایا کرے اور پھر جب عرصہ دراز گزر گیا تو انہوں نے انہی بتوں کی پوجا شروع کر دی تھی۔[1] فتاوی ارکان اسلام ( ج ۱ ص ۱۵۹، ۱۶۰ ) #FAI00074 ID: FAI00074 #Salafi #Fatwa #Urdu
0 notes
minhajbooks · 1 year
Text
Tumblr media
🔰 کتاب التوحید
1500 سے زائد صفحات اور دو ضخیم جلدوں پر مشتمل یہ کتاب توحید اور شرک کے باب میں بنیادی عقائد کو اتنی واضحیت اور جامعیت کے ساتھ بیان کرتی ہے کہ عقیدۂ توحید اور شرک کے حوالے سے پھیلائے گئے شکوک و شبہات ہمیشہ کے لیے ختم ہوجاتے ہیں۔ کتاب کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں دلیل اور تحمل سے حقائق کو سمجھایا گیا ہے۔ اعتقادی موضوعات کو قرآن و سنت کے مضبوط دلائل، اکابر ائمہ کی تصریحات اور معتدل طرزِ فکر کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔
جلد اوّل میں تین بڑے عنوانات کو شامل کیا گیا ہے۔ سب سے پہلے مبادیات عقیدہ توحید کا بیان ہے جس میں توحید اور شرک کے مفہوم کو اکابر ائمہ کی تصریحات کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے، اس حصے کا دوسرا جزو چند بنیادی نکات پر مشتمل ہے۔ یہ نکات دراصل پوری کتاب کا خلاصہ ہیں جنہیں ذہن نشین کیے بغیر کتاب سے کماحقہ استفادہ ممکن نہیں۔ جلد اول کا دوسرا باب توحید کے ارکانِ سبعہ ہیں جو سورۃ اخلاص کی اعتقادی تفسیر ہے اور دنیائے علم و معرفت میں شاید پہلی مرتبہ اس شکل میں سامنے آ رہی ہے۔ یہ وہ کامیاب الہامی کاوش ہے جس نے توحید اور رسالت کے باہمی ربط و تعلق کو نہایت خوبصورتی سے اہل دانش و بینش کے سامنے رکھا ہے۔ کتاب کا دوسرا اور بڑا حصہ توحید کی متقابل اقسام پر مشتمل ہے، یہی حصہ دراصل کتاب کا دل ہے۔ تیسرے حصے میں ایسے موضوعات شامل کئے گئے ہیں جن سے روز مرہ زندگی میں واسطہ پڑتا ہے۔ اس حصہ کتاب میں اہل اسلام کو اعتقادی مسائل کے حل میں انتہاء پسندی کی بجائے احتیاط، تدبر، میانہ روی اور تحمل کی راہ دکھائی گئی ہے۔
کتاب التوحید کی جلد دوم میں استعانت، استغاثہ، توسل، توسط اور زیارت جیسے اہم اور متنازعہ فیہ موضوعات کو شامل کیا گیا ہے۔
کتاب ميں بیان کردہ چند اہم نکات درج ذیل ہیں:
🔹 عقیدۂ توحید کا حقیقی اور جامع تصور بیان کیا گیا ہے۔ 🔹 اَقسامِ توحید اور شرک کو نہایت وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے جس کے مطالعہ سے باہمی اعتقادی مخاصمت کی شدت میں کمی آئے گی اور توحید کا صحیح تصور سمجھنے میں مدد ملے گی۔ 🔹 پہلی مرتبہ سورۂ اخلاص کی تفسیر توحید کے ارکانِ سبعہ کی شکل میں بیان کی گئی ہے اور توحید اور رسالت کے باہمی ربط و تعلق کو نہایت خوبصورتی کے ساتھ اہلِ دانش و بینش کے سامنے رکھا ہے۔ 🔹 ابلیس کا خود ساختہ تصور توحید کیا تھا؟ 🔹 عبادت اور تعظیم دو مختلف چیزیں ہیں۔ 🔹 لفظ ’’شرک‘‘ کے استعمال میں احتیاطیں۔ 🔹 اسلوبِ بیان کی نُدرت، دلائل کی صحت اور موضوعات کی تقسیم میں ابلاغ اور تسہیل کو مد نظر رکھا گیا ہے۔
🌐 پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں https://www.minhajbooks.com/urdu/book/49/Book-on-Oneness-of-Allah-vol-I/
0 notes