Tumgik
#ہوجائے
uxmiraja · 5 months
Video
youtube
،جب موت کا وقت پورا ہوجائے تو پھر ایسا بھی ہوجاتا ہے ۔۔اللہ معفرت فرمائے...
0 notes
inkandpaperstuff · 5 months
Text
تُو جو مل جائے تو تقدیر نگوں ہو جائے
یُوں نہیں تھا میں نے چاہا تھا ، فقط یوں ہوجائے
Loving you was not a plan but I did. Now every atom of my body is in love with you. I cry my heart out in prayer just for the sake of you. I wanted to be with you and still I am waiting for a miracle to a happen, which will lead me to you.
129 notes · View notes
0rdinarythoughts · 9 months
Text
Tumblr media
جنگ ختم ہوجائے گی، لیڈر گرما گرمی سے ملیں گے، اور رہ جائے گی وہ بوڑھی ماں جو اپنے شہید بیٹے کی منتظر ہوگی، وہ نوجوان لڑکی جو اپنے محبوب کا انتظار کرے گی، اور وہ بچے جو اپنے بہادر باپ کے منتظر ہوں گے، میں نہیں جانتا کے کہ وطن کس نے بیچا، لیکن میں نے دیکھا کہ قیمت کس نے ادا کی۔
The war will end.Leaders will meet in summer. And there will be that old mother who will wait for her martyred son.The young girl who will wait for her lover,And the children who will wait for their brave father,I don't know who sold the country,But I saw who paid the price.
Mahmoud Darwish (Palestine)
53 notes · View notes
amiasfitaccw · 2 months
Text
داماد کی خواہش
شازیہ میرے سامنے بیٹھی تھی. اور میں پریشانی کے عالم میں اسکی شکل تک رہی تھی. میری بچی کی آنکھوں میں آنسو تھے. اور میں جانتی تھی کہ اسکا دل بہت چھوٹا سا ہے
زرا سی کوئی اونچ نیچ ہو اور اسکا دل ہول جاتا تھا.
اور آج وہ جس مصیبت سے دوچار ہوئی تھی. تو اس پر تو بڑے بڑے گھبرا جاتے ہیں. میری اکلوتی بیٹی تو میرے پاس بڑے ناز ونعم میں پلی تھی.
شازیہ کی شادی کو تین ہی مہینے ہوئے تھے. وسیم کا رشتہ شازیہ کیلیے آیا. اور میں نے جب وسیم کو دیکھا. تو وسیم مجھے پہلی ہی نظر میں بھاگیا. باقی دیکھ پرکھ میرے میاں اور دیوروں نے کرلی تھی. اور وہ بھی ہر طرح سے مطمئن تھے. اور یوں صرف تین ماہ کے عرصے میں ہی شازیہ کی شادی وسیم سے کردی گئی.
شادی کے دن شروع شروع کے تو بہت ہی پیار سے گزررہے تھے
بچی میکے آتی. تو اسکے چہرے پر جیسے قوس قزح بکھری ہوتی. خوشی اور مسرت اسکے انگ انگ سے پھوٹ پڑ رہی ہوتی تھی.
لیکن........ آہستہ آہستہ وسیم کے روئیے میں تبدیلی آتی گئی.
اور اسکا رویہ شازیہ سے سرد ہوتا گیا. پہلے پہل تو میں نے اسکو کوئی اہمیت نہ دی. لیکن اب معاملہ آگے بڑھ چکا تھا.
میں بیٹی کی آنکھ میں آنسو برداشت نہیں کرسکتی تھی.
سو میں نے وسیم سے بات کرنیکا فیصلہ کرلیا.
اور آج دوپہر کو میں نے وسیم کو گھر بلوایا تھا. کیونکہ بوقت دوپیر میرے میاں جوکہ بیمار رہتے ہیں. سورہے ہوتے ہیں. اور میرے دونوں بیٹے رضوان اور عمران اپنے اپنے آفسز میں ہوتے ہیں .
اور تقریب�� تین بجے دروازے کی بیل بجی. میں وسیم کو ڈرائینگ روم میں لے آئی. اسکو بٹھایا اور اسکے لیے کچھ ناشتے کا سامان میز پر سجادیا. وسیم کیا بات ہے.؟ تمہارا رویہ شازیہ سے کچھ سرد ہے . کیا کوئی بات ہوئی ہے.؟ میں نے اسکے بلکل قریب ہوکر رازداری سے دریافت کیا. اور اسکے جواب میں وسیم نے جو کچھ کہا. مجھے سن کر یقین نہیں آرہا تھا. میں حیرت اور تعجب کے مارے ہونقوں کی طرح اس کی شکل تک رہی تھی. وسیم کہہ رہا تھا کہ بات یہ ہے میں نے یہ شادی صرف اور صرف آپکی وجہ سے کی ہے. کیونکہ مجھے تو آپ اچھی لگی تھیں. ظاہر ہے کہ میں تو وسیم سے شادی کر نہیں سکتی تھی. میرے میاں موجود تھے . اور میرے تو بچے جوان تھے. یعنی .......مجھ تک پہنچنے کیلیے میری بیٹی کو چارہ بنایا گیا تھا. میں آپکو پانا چاہتا ہوں عشرت بیگم. مجھ کو آپکی بیٹی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے وسیم کے مسکراتے ہوئے کہے ہوئے الفاظ میرے کانوں میں گونج رہے تھے. اور میں گم سم بیٹھی تھی. کہ جیسے کاٹو تو بدن میں لہو نہ نکلے. وسیم......یہ کیسے ممکن ہے.؟ میں تمہاری ساس ہوں. تمہاری بیوی کی ماں ہوں میں.......میں نے ایک ایک لفظ پر زور دیتے ہوئے کہا.
Tumblr media
جانتا ہوں آپ میری ساس ہیں. لیکن آپ ایک عورت بھی ہیں اور میری طلب ہر رشتے ناطے سے آزاد ہے. اور میں نے آپکو صاف الفاظ میں بتادیا ہے کہ میں نے یہ شادی ہی صرف آپکو حاصل کرنے کیلیے کی ہے.
وسیم نے میرا ہاتھ تھام کر کہا. اور اسکے ساتھ ہی اس نے مجھے اپنی بانہوں میں بھرلیا. سرعت کے ساتھ اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سے پیوست کرلیے.
بری بات.......وسیم یہ کیا کررہے ہو......؟
میں نے اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں سے الگ کیے.
اگر آپ مجھے نہ ملیں. تو یاد رکھئے گا. کہ میرا اور شازیہ کا تعلق ایسا ہی نام کا رہیگا.....بس.....!
اور گویا اس نے دوٹوک الفاظ دھمکی دیدی.
وسیم.......بات کو سمجھنے کی کوشش کرو.......میری گھگھی بندھ گئی تھی. مجھے اندازہ ہورہا تھا. کہ اگر داماد کی خواہش پوری نہ ہوئی. تو بیٹی کو طلاق بھی ہوسکتی ہے.
مجھ کو جو بتانا تھا میں نے آپکو بتادیا آگے آپکی مرضی.
اور اتنا کہکر وہ اٹھا. اور بےنیازی سے چلا گیا.
اور میں سوچوں کے سمندر میں گھری رہ گئی تھی. ایک طرف داماد کی خواہش تھی. اسمیں جتنی شدت میں دیکھ چکی تھی. اسکے بعد کچھ پوچھنا گچھنا بیکار ہی تھا. دوسری طرف بیٹی تھی. اگر وسیم کی خواہش پوری نہ ہوئی. تو اسکا گھر برباد ہونا یقینی تھا.
میں ایک خوبصورت اور جاذب نظر عورت تھی. شوہر بیمار رہتے تھے. اور یہی وجہ ہے کہ میں اپنی جنسی زندگی میں ایک مرد کی کمی شدت سے محسوس کرتی تھی. میرا بھی دل تھا. جو چاہتا تھا. کہ مجھے کوئی خوب شدت سے چودے.
اور میری قسمت .....کہ یہ مرد میرے سامنے آچکا تھا.
لیکن......کس روپ میں سامنے آیا تھا..........داماد کے........؟
میں شش و پنج میں تھی. بات ایسی تھی. کہ کسی سے مشورہ بھی نہیں کرسکتی تھی. کوئی سنتا تو کیا کہتا.....؟
لہذا....یہ فیصلہ مجھے ہی کرنا تھا. اور بالاآخر میں نے بیٹی کا گھر بچانے کا فیصلہ کرلیا.
وسیم......مجھے اپنی بچی کا گھر بچانے کیلیے تمہاری یہ شرط منظور ہے. لیکن مجھے اس بات کی ضمانت دو . کہ تمہارا رویہ شازیہ کیساتھ پہلے جیسا ہی ہوجائے گا.........؟؟؟
جی بلکل....آپ اسکی فکر نہ کریں....جب وجہ ہی نہیں رہیگی سردمہری کی تو موڈ تو اپنے آپ ہی اپنے آپ صحیح ہونا ہی ہے نہ.....!
وہ اپنی فتح پر مسکرا رہا تھا.....اور میں گم سم تھی.
لیکن.......میری ایک شرط ہے وسیم......اس بار میں نے دل کڑا کر کہا.
جی کہیے.....اس کی آواز گونجی.
وسیم تمکو جو کرنا ہے کرلو....میں وہ سب کچھ کروائونگی جو تم چاہتے ہو.......لیکن صرف ایک بار......تمہاری خواہش پوری کرنے کی خاطر.....اپنی بیٹی کی خاطر......بس....دیکھو میں تمہاری بات رکھ رہی ہوں نہ.....اب تم بھی میری بات یہ بات مانو.........!
اور اتنا ہی کہ کر رسیور فون پر رکھ کر میں صوفے کی پشت پر سر ٹکا آنکھیں بند کرکے بیٹھ گئ. آنسو میری آنکھوں میں ڈبڈبانے لگے.......!
Tumblr media
دو دن گزر چکے تھے...... مجھ کو وسیم سے حامی بھرے ہوئے.
اور میں بیٹھی یہی سوچ رہی تھی کہ جو کام کرنا ہے..وہ تو کرنا ہی ہے......سو داماد سے دریافت کیا جائے. کہ وہ کب اپنی ساس کو نوش فرمانا پسند کرینگے,,,؟
وسیم کو فون لگا چکی تھی میں....تیسری بیل پر اس نے فون ریسیو کیا.
جی جناب.......کہئیے.....اس کی شوخ آواز ابھری.
وسیم میں چاہتی ہوں کہ جلد از جلد تمہاری خواہش پوری کردی جائے......میں چاہتی ہوں تم مجھکو بتادو . کب اور کہاں.....؟
میں نے صاف اور سپاٹ لب و لہجے میں کہا.
آپ دوپہر کو فارغ ہوتی ہیں نہ..... آپ یہ کریں گھر آجائیں میرے پاس....ٹھیک ہے...؟.....وہ خوش خوش بولے.
لیکن گھر میں شازیہ موجود ہوگی. اسکی موجودگی میں یہ سب کروگے میرے ساتھ.....میں نے جل کر کہا.
جی نہیں......بات یہ ہے. کہ شازیہ کل گیارہ بجے ہی پڑوس والوں کے ساتھ فارم ہاؤس جارہی ہیں. اور میں گھر پر بلکل اکیلا ہی ہونگا....!
اس نے پوری بات بتائی.
اوہ.......اچھا ٹھیک ہے. شازیہ کے نکلتے ہی مجھے کال کرکے بتادینا.....میں تمہارے پاس پہنچ جاؤنگی.
اور اتنا کہہ کر میں نے فون بند کردیا.
اور دوسرے دن دوپہر کے وقت میں تیار تھی. نہا کر کپڑے بدل کر میں ہلکا سا میک اپ کرکے اپنے آپ کو آئینے میں دیکھ رہی تھی. میں بلکل ٹھ��ک نظر آرہی تھی.ظاہر ہے کہ میں جو کام کرنے کیلیے جارہی تھی. وہ غلط تھا. مگر میں مجبور تھی. اگر اجاڑ ویران حالت میں جاتی تو شائد وسیم آپے سے باہر ہی نہ ہوجاتا.
اور آدھے گھنٹے بعد ہی میں وسیم کے سامنے تھی.
بیٹی پڑوس کے لوگوں کیساتھ پکنک پر جاچکی تھی. اور ساتھ ہی وسیم بھی نہا دھو کر تیار تھا. وہ مجھ کو اپنے ساتھ اپنے بیڈروم میں ہی لیکر آگیا. میں اس کے ساتھ ہی بیڈ پر بیٹھی تھی.
وسیم میرے لیے سوفٹ ڈرنک لے آیا. جو میں نے اس سے لیکر فورا ہی اپنے لبوں سے لگالیا اور گلاس خالی کردیا.
اب میں بہت بہتر محسوس کررہی تھی. میں نے سوالیہ نگاہوں سے وسیم کی طرف دیکھا. کہ وہ کیا چاہتے ہیں.؟
اور غالبا وہ میرا مطلب جان گیا تھا. یہی وجہ ہے کہ وہ میرے پاس ہی نیم دراز تھا. اور اس نے میری کمر میں ہاتھ ڈال کر مجھے اپنے سے چپکالیا. اور اس کے لب میرے لبوں سے پیوست ہوگئے. اب وہ میری زبان کو اپنے لبوں سے چوس رہا تھا.
وسیم......تم کو میری بات یاد ہے نہ....میں نے ایک لمحے کیلیے اس کو روک کر کہا.
جی.....مجھے آپکی شرط اور اپنا وعدہ یاد ہے...انھوں نے فورا ہی جوابا کہا.....اور فورا ہی اس نے پھر میری زبان کو چوسنا لگا.
Tumblr media
اور اسی دوران اس کے ہاتھ میرے جسم پر حرکت میں آگئے.
انھوں نے میری قمیض اوہر کرنی شروع کی. میں نے بھی اپنے دونوں ہاتھ اوپر کرکے اپنی قمیض اتروانے میں اس کی مدد کی......اور دوسرے ہی لمحے میری قمیض اتر کر فرش پر گر چکی تھی.......اب اس کا ہاتھ میری شلوار پر تھا.
انھوں نے ایک ہی جھٹکے میں میرا ازاربند کھینچا. اور میری شلوار بھی کھولدی.
اور یوں اب میں صرف ایک Bra میں رہ گئی تھی.
کالے رنگ کا نیٹ کا Braجس میں سے میرے ممے صاف نظر آرہے تھے....... وسیم مجھے ننگا دیکھکر بہت ہی جذباتی ہورہا تھا. یہی وجہ ہے کہ اس نے فورا ہی اپنے کپڑے بھی اتار پھینکے. اور مجھے بیڈ پر لٹا کر میرے بدن کو اپنے بازووں میں جکڑا. اور میرے ہونٹوں اور گالوں کو دیوانہ وار چوسنے اور چاٹنے لگا. اور مجھے ایسا لگنے لگا. کہ جیسے پیاسی زمین پر بارش کے قطرے ٹپ ٹپ کرکے گررہے ہوں.
اس کی زبان اور ہونٹ بہت ہی گرم ہورہے تھے. ہونٹوں سے سانس اگ کیطرح نکل رہی تھی. اور میں بستر پر بلکل چت لیٹی یہ سب کروارہی تھی.
اوووووہ.........اوووووف........اوووووووف.
میں اپنے جذبات پر بند باندھنے کی کوشش کررہی تھی.
یہ جتانا چاہ رہی تھی. کہ یہ سب میں مجبورا کررہی ہوں.
وسیم کے ہاتھ میرے بدن کو سہلارہا تھا. ہونٹ میرے ہونٹوں اور گالوں کو چوم رہا تھا. وہ مجھ سے لپٹے ہوئے تھے. اس طرح کہ جیسے وہ میرے اندر اتر چکے ہوں.
اور میری اپنی یہ کیفیت ہورہی تھی. کہ میرے اندر کی عورت اس پہلے ہی مرحلے پر مستی بھری انگڑائیاں لینے لگی تھی. دل پکار پکار کر کہ رہا تھا کہ عشرت بیگم مزے کرلو. جو کام کرنا ہی کرنا ہے. تو پھر اس کو بھرپور مزے لیکر کیا جائے تو کیا حرج ہے.؟
میں گو مگوں کی کیفیت میں وسیم کے نیچے تھی.
اور اب وسیم نیچے ہوتے ہوتے میرے گلے کو چومنے لگا تھا.
اوووف......گلے کو چومنے اور چوسنے میں مزہ ہونٹوں کو چوسنے سے بھی زیادہ مل رہا تھا.
میں بے اختیار ہی سسک پڑی........ہااااااااااااہ............!
اور میں نے اپنے ہاتھ پھیلا لئے. اور مجھ کو محسوس ہونے لگا. کہ میں کسی بھی وقت یہ سب خوشی سے کرواسکتی ہوں.
وسیم چند ہی لمحوں میں گلے سے ہوتے ہوتے مزید نیچے آرہا تھا. اب وہ Bra اتار کر میرے مموں کو چوس رہا تھا. وہ کبھی ایک دودھ اپنے منھ میں لیکر اس کو چوستا اور دوسرے والے کو اپنی انگلیوں سے دباتا. تو کبھی دوسرے والے کو چوستا
اور پہلے والے کو دباتا.........!
اور ادھر میری حالت غیر ہورہی تھی......!
Tumblr media
جسم چوسے اور چاٹے جانے سے گرم ہوچکا تھا. دل کی دھڑکن تیز ہوچکی تھی. انگ انگ میں میں بجلیاں سی دوڑتی محسوس ہورہی تھیں. مجھ کو لگ رہا تھا. کہ وسیم کا لورا میری چوت میں گھسنے سے پہلے ہی میں اپنی شرم کو بالائے طاق رکھکر وسیم کو اپنے سے لپٹا کر اس کا برابر کا ساتھ دینے لگوں گی.
میں ایک سیدھی سادھی گھریلو عورت تھی. تین بچوں کی ماں تھی. لیکن میرے میاں نے مجھ کو بلکل واجبی انداز میں ہی چودا تھا. اور آج میں جس طرح چدوانے کے عمل سے گزر رہی تھی. اسطرح کا میں نے کبھی سوچا ہی نہیں تھا......!
اور اب وہ میری چھاتیاں خوب چوس چوس کر میرے پیٹ پر گہرےگہرے بوسے لے رہا تھا. اور اس کے بوسے لینے سے مجھے اپنا پیٹ لرزتا ہوا محسوس ہورہا تھا.
میں "ہاں. اور. ناں " کی اضطرابی کیفیت میں الجھی ہوئی تھی.
اور جب وہ پیٹ سے نیچے ہوتے ہوئے میری چؤت پر آیا اور میری ٹانگیں چیریں. اور اپنے ہونٹ چؤت پر گاڑ کر اس کو چوسنے لگا......وہ کبھی چؤت کو اوپر سے چوستا تو کبھی اس کے اندر زبان ڈال کر اسکا اندرونی حصہ چاٹنے لگتا.
اور مجھ کو اب احساس ہورہا تھا. کہ میرے ضبط کا بندھن اب ٹوٹا ........اور جب ٹوٹا..........کیونکہ مجھے اچانک ہی احساس ہوا کہ میری چؤت نے لذت اور جوش میں آن کر اپنے اندر سے پانی چھوڑنا شروع کردیا ہے. جو اس بات کی دلیل تھی. کہ یہ بھرپور چؤدائی چاہتی ہے. ہر رشتہ ناطہ کو بالائے طاق رکھکر...........!
وسیم میری ٹانگوں کو مضبوطی سے پکڑے ہوئے میری چؤت پر جھکا ہوا اس کو اپنی زبان سے گرم دہکتا ہوا انگارہ بنارہا تھا. میرے بدن پر لرزہ طاری تھا.
اور پھر بالاآخر..........میں نے بھی اپنی شرم کو بالائے طاق رکھ کر دوٹوک فیصلہ لیلیا.
میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے وسیم کے سر کو پکڑا. اور مزے کے مارے اس کے سر کو اپنی چؤت کے اور اندر کرنے کی کوشش کرنے لگی....اور ساتھ ہی میرے ہونٹوں سے پرکیف آہیں نکلنے لگیں. اور وہ بھی ایسی کہ کمرہ میری سسکیوں سے گونجنے لگا. اور میں نے وسیم سے اپنے رشتے ناطے کا لحاظ ایک طرف رکھ کر اپنا آپ اس کے حوالے کردیا.
وسیم......وسیم........اوووہ جانوں .....یہ کیا کررہے ہو تم...
میری جان میں تو ساس ہوں تمہاری.........یہ کیا کردیا تم نے مجھے.....میرا دم نکال دیا تم نے تو مزے کے مارے..........
اور دوسری طرف وسیم میری غیر متوقع رضامندی اور اپنی کامیابی پر پھولے نہیں سمارہا تھا.
وہ دوزانو ہوکر بیٹھا. میرے بھاری چوتڑوں کو اوپر اٹھایا. اور اپنی گرفت میں میری کمر کو لے کر زبان پھر سے میری چؤت میں گھسائی اور اس کو چاٹنے لگا.
میرا دھڑ بستر پر لگا ہوا تھا. اور ٹانگیں فضاء میں معلق اور ٹانگوں کے درمیان میں اس نے اپنا سر پھنسایا ہوا. اور دیوانہ وار میری چؤت کو چوس چوس کر پاگل کررہا تھا.
میں جو کچھ دیر پہلے یہ سوچ کر وسیم کے نیچے لیٹی تھی.
کہ اپنے تاثرات سے یہی ظاہر کرونگی. کہ میں مجبور ہوکر یہ سب کروارہی ہوں. اب مزے میں ڈوب چکی تھی. بند آنکھوں میں لطف کے رنگ اتررہے تھے. اور لبوں سے آہیں اور سسکیاں نکل رہی تھیں . چہرے پر ماتمی تاثرات کی جگہ شرمیلی سی مسکراہٹ نے لے لی تھی. کہ اب داماد جی میری چوت میں اپنا تنا لؤڑا چڑھائیں گے تو کتنا مزہ آئیگا.
میں یہ سوچکر ہی شرمائے جارہی تھی.
Tumblr media
میری چوت کو چوس چوس کر بھرپور طریقے سے وسیم نے اسکو گرم بھی کیا. گیلا بھی کیا. وہ اس قابل ہوگئی تھی. کہ باآسانی لؤڑا اپنے اندر سمو سکے.
وسیم نے میری چؤت چسائی روکی . اور میرے چہرے کے پاس آن کر اپنا لؤڑا میرے سامنے کردیا.
وسیم چودو نہ آپ مجھے...میں نے شرمائے ہوئے لہجے میں کہا.
پہلے آپ کو میرا لؤڑا چوسنا ہوگا.....اس نے خمار آلود لہجے میں کہا.
وسیم.....نہیں نہ.......میں نے تمہارے سسر کا بھی کبھی نہیں چوسا.......میں نے انھیں دھیرے سے سمجھایا.
تو داماد کا چوس لیں.....کیا آپ کو میرے ساتھ مزہ نہیں آرہا.
اس کے لہجے میں پتہ نہیں کیا تھا. کہ میں انکار نہ کرسکی. میں نے اپنے لبوں کو کھول لیا.اور اس نے اپنا لؤڑا میرے منھ میں داخل کردیا.
میں زندگی میں پہلی بار لؤڑا چوس رہی تھی. لیکن پہلی ہی بار میں مجھے لؤڑا چوسنا بہت ہی اچھا لگ رہا تھا. میں بلکل لولی پوپ کی طرح اس کو چوس رہی تھی.
دھیرے دھیرے میرے ہونٹ اس کو اپنے منھ میں اوپر نیچے کررہے تھے. اس کو چوس کر مجھے یہ بھی معلوم ہوا. کہ پورے بدن میں سب سے زیادہ چکنی جلد لؤڑے کی ہی ہوتی ہے. .......میری پوری کوشش تھی کہ صرف میرے ہونٹ ہی لؤڑے کو چھوتے رہیں. میرے دانت ہرگز اس پر نہ لگیں. ایسا نہ ہو کہ دانتوں کی رگڑ لگنے سے اس کو خراش وغیرہ نہ آجائے.
وسیم بہت ہی خوش لگ رہا تھا . وہ میرے لؤڑا چوسنے سے آہیں بھررہا تھا. جو بہت ہی پرکیف اور لذت بھری تھیں. اس کی ان آہوں اور پیار بھری سسکیوں سے مجھے حوصلہ مل رہا تھا. ہاں یہ ضرور تھا کہ لوڑا موٹا ہونے کی وجہ سے مجھ کو اپنا منھ بلکل پورا کھولنا پڑ رہا تھا. لیکن اب میں بھی ڈٹ چکی تھی.
کیونکہ وسیم جب اپنا لؤڑا میرے منھ سے نکالنے لگے. تو میں نے انکو روک دیا.
اور پھر میں اسکو پورا ہی اپنے منھ میں سمونے کی کوشش کرنے لگی. میں نے زور لگا کر لؤڑے کو اندر اور اندر لیا. اور آہستہ آہستہ لؤڑا میرے حلق کے اندر تک آگیا.
میں وہیں رک گئی. اور اپنے منھ سے باہر کیطرف سانس خارج کرنے لگی. اور نتیجہ ہی ہوا. کہ اس عمل سے وسیم کے لؤڑے کو گرمائی ملنے لگی. وہ مزے کے مارے بہکنے لگا.
اووووووہ... ممی...ممی.....یہ کیا کررہیں ہیں آپ... ممی میں تو یہیں پر ہی خالی ہوجاؤنگا.
وہ مزے کے مارے بول پڑا تھا.
اس کی یہ بات سنکر میں نے اس کے لؤڑے کو چھوڑ دیا.
وسیم .....چلو چؤدو مجھے.....میں نے اس کو گرین سگنل دیدیا
اور وسیم میرے اوپر لیٹا. اپنا لؤڑا میری چؤت پر رکھا. اور ساتھ ہی زور کا دھکا مارا.
حالانکہ میری چؤت چوسنے کی وجہ سے بلکل گیلی تھی.
لؤڑا اس میں ایک دم پھسلتا ہوا گیا تھا. مگر دھکا تو پھر دھکا ہی تھا. وہ پھر بھی اسقدر تگڑا محسوس ہوا تھا مجھکو. کہ لؤڑا اندر لینے کے نتیجے میں میری چوت لرز کر رہ گئی.
میں زور کی آہ بھر کر رہ گئی.
Tumblr media
وسیم .......پلیز.....رسانی سے زرا....پلیز.....میں نے اس کو سمجھایا.
فکر نہ کریں...... چؤدائی مزے اور لذت کا نام ہے. آپ کو صرف مزہ ملے گا......اور اس کی بات سن کر میں بے فکر ہوگئی.
اب اس نے اپنا لؤڑا ہولے ہولے آگے پیچھے چلانا شروع کیا .
اور میں مزے میں ڈولنے لگی. لؤڑا اندر سے میری چؤت کو رگڑ رہا تھا. لگ رہا تھا جیسے چؤت اندر سے حرارت خارج کررہی ہے. دھواں چھوڑ رہی ہے. میرے چہرے پر مسکراہٹ آچکی تھی. جو اس بات کا کھلا اظہار تھی. کہ میں اپنے داماد کی ممنون و مشکور تھی.
میں داماد کے نیچے لیٹی چدوارہی تھی.وہ پورے پیار کیساتھ اپنا لؤڑا میری چؤت میں دھکم دھکا چلا رہا تھا.
میں اس کو اپنی بانہوں میں لیے ہوئے تھی.
وسیم.....ڈارلنگ کیا شازیہ کو بھی ایسے ہی چودتے ہو.
میں مسکراتے ہوئے پوچھ رہی تھی.
جی نہیں.....آپکو دیکھ کر یہ سب کرنے کا دل چاہتا ہے. مجھ کو آپکی بیٹی میں کوئ کشش محسوس نہیں ہوتی.
اس نے صاف الفاظ میں کہا.
اور اس کے ساتھ ہی انھوں نے دھکے لگانے کی رفتار تیز کردی.
مجھ کو لگا کہ کوئی لوہے کا گرم گرم ڈنڈا میری چؤت میں اوپر نیچے کسی پسٹن پمپ کی طرح آنا جانا کررہا ہو.
میں نے مضبوطی سے وسیم کی کمر میں بانہیں ڈال دیں تھیں. لؤڑا میری چوت کی آخری حد تک جاکر ٹکرا ریا تھا. جس سے مجھے اپنا سانس گھٹتا ہوا محسوس ہوتا. لیکن مجھے اسقدر لطف اور مزہ مل رہا تھا. کہ اس کے آگے اس درد کی کوئی اوقات نہیں تھی.
وسیم چؤد رہا تھا ....آہیں بھر رہا تھا مزے کے مارے.
میں چدوارہی تھی. اور مزے کے مارے سسک رہی تھی.
وسیم..... وسیم......اووووہ.....اووووووووہ.......
نڈھال کردیا تم نے تو مجھے......
میں مکمل طور پر اب اس کے قابو میں آچکی تھی.
مجھے معلوم تھا....آپ جیسی خوبصورت اور گرم عورت پہلی ہی چدائی میں میری ہوجائیگی.
وہ مجھے چؤدتے ہوئے مسکرا کر کہہ رہا تھا.
تم نے چؤدا بھی تو اسطرح ہے. مجھے میرے میاں نے کبھی اس طرح نہیں چؤدا.
میں بھی پوری طرح مزے میں آچکی تھی.
اور میں نے اتنی ہی بات کہی تھی کہ اچانک ہی مجھے اپنی چؤت میں شدید قسم کی مستی بھری گدگدی محسوس ہوئی. مجھ کو احساس ہوگیا کہ میں جانے والی ہوں. مارے جوش کے میرے منھ سے زور دار چیخ نکلی.
اووووووووووو.........اوووووووووووووو.......!
میرا پورا جسم اکڑ گیا . میں نے وسیم کو اپنی بانہوں میں مضبوطی سے جکڑ لیا. میرا ہورا بدن بری طرح لرزا ....اور
ساتھ ہی میری چؤت نے اپنے اندر سے لیس دار پانی باہر نکال دیا.
اور فورا ہی میں بے دم ہوکر بستر پر ڈھیلی پڑگئ.
لیکن وسیم مجھے برابر کے دھکے مار رہا تھا.
میں اپنے خالی ہونے سے پہلے جس طرح اس کا جم کے ساتھ دے رہی تھی. اب مجھے اس کا چؤدنا بوجھ لگ رہا تھا.
لگ رہا تھا کہ میرے ہوش و حواس جواب دے جائینگے.
وسیم پلیز بس ......بس کرو......بس کرو .......میں منمنائی.
آپ فارغ ہوئیں ہیں میں تو نہیں ہوا نہ....وہ مسلسل مجھے چودے ہی جارہا تھا..
رحم کرو.......وسیم میرا دم نکل جائیگا.....اووووہ....
کچھ دوسری دفعہ کیلیے بھی چھوڑدو...
اور ساتھ ہی میرا سانس ہانپنے لگا. اور میں بلکل ہی بے سدھ ہوگئی.
اور وسیم جو کسی طور نہیں مان رہا تھا. میری اس بات پر خوشی سے پاگل ہوگیا کہ کچھ دوسری دفعہ کیلیے بھی چھوڑ دو.
Tumblr media
اس نے اپنا لؤڑا میری چوت سے نکالا. اورمجھے سیدھا کرکے لٹایا. اور اپنا لوڑا میرے چہرے کے عین سامنے لاکر اس کی مٹھ مارنے لگا.
اور بمشکل....ڈیڑھ دو منٹ ہی اسے رگڑا تھا کہ اس کے لؤڑے نے زور کی گرم گرم دھار منی اگل دی. جو بلکل سیدھی میرے چہرے پر آئی. میں اس کو کچھ بھی نہ کہہ پائی. کیونکہ اس کو اس محبت بھرے کھیل کا انجام یادگار بھی تو کرنا تھا.
اس کے لؤڑے نے اپنی ساری آگ میرے چہرے پر اگل دی تھی. اور وہ بھی خالی ہوکر میرے ہونٹوں سے چوم رہا تھا. اور میں آنکھیں بند کرکے سکون سے لیٹی ہوئی تھی.مجھ کو اس بات کی بھی پرواہ نہیں تھی. کہ میرا چہرہ اس کی منی سے چپک رہا ہے.
وسیم مجھ پر جھکا اس نے میرے لبوں پر ایک گہرا بوسہ لیا. اور مجھ سے بولا.
آپ میری ساس ہیں. میں نے آپکو چؤدا ہے. مجھے اس پر کوئی شرمندگی نہیں ہے. میں آپ کو چود کر بے انتہا خوش ہوں. اور اتنا کہہ کر وہ اٹھا اور باتھ روم کی طرف نہانے چلدیا. جبکہ میں نے بستر پر ہی لیٹے رہنے کو ترجیح دی. شام 6 بجے تک وسیم مجھے میرے گھر وآپس لا چکا تھا. آج تیسرا دن تھا. میں گھر کے کام نمٹا کر تیار ہورہی تھی.
میں نے وسیم کو فون لگایا. جی.....اس کی شوخ چنچل آواز آئی. آجاؤ وسیم تمہاری دعوت ہے....میں خوشی سے بے حال ہورہی تھی . جی میں آرہا ہوں....وہ بھی خوشی سے بولا.
میری قربانی کے نتیجے میں بیٹی خوش ہے ......! داماد بھی بہت خوش ہیں. لیکن میں سب سے زیادہ خوش ہوں. کیونکہ میری ویران زندگی میں بھی بہار آگئی ہے ۔
ختم شد
Tumblr media
10 notes · View notes
mazahbigay · 1 year
Text
Tumblr media
فرض کریں کہ آپ کی سگی بہن اس شرط پر آپکے ساتھ زنا کرنے کے لیے راضی ہوجائے کہ آپ کو اُس کے جسم پر سے میری نکالی ہوئی منی چاٹ کر صاف کرنی پڑے گی تو آپ کیا کرو گے؟
کون کون چاہتا ہے کہ میں اس کی گھر کی
عورتوں کو چودوں؟
39 notes · View notes
urduu · 10 months
Text
ہارورڈ یونیورسٹی دنیا کی پانچ بہترین یونیورسٹیوں میں شامل ھے ،
اِس یونیورسٹی میں 16 ہزار ملازم ہیں۔
جن میں سے ڈھائی ہزار پروفیسر ہیں ۔
سٹوڈنٹس کی تعداد 36 ہزار ھے۔
اس یونیورسٹی کے 160 سائنسدانوں اور پروفیسرز نے نوبل انعام حاصل کئے ہیں
ہارورڈ یونیورسٹی کا یہ دعویٰ ھے کہ ہم نے دنیا کو آج تک جتنے عظیم دماغ دیۓ ہیں وہ دنیا نے مجموعی طور پر پروڈیوس نہیں کیۓ اور یہ دعویٰ غلط بھی نہیں ھے کیونکہ دنیا کے 90 فیصد سائنسدان ، پروفیسرز ، مینجمنٹ گرو اور ارب پتی بزنس منیجرز اپنی زندگی کے کسی نہ کسی حصے میں ہارورڈ یونیورسٹی کے طالب علم رھے ہیں ،
اس یونیورسٹی نے ہر دور میں کامیاب ہونے والے لوگوں کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ھے.
ہارورڈ یونیورسٹی کا ایک میگزین ھے ، جس کا نام ھے
Harvard University Business Review
اور اس کا دنیا کے پانچ بہترین ریسرچ میگزینز میں شمار ہوتا ھے ،
اس میگزین نے پچھلے سال تحقیق کے بعد یہ ڈکلئیر کیا کہ ہماری یونیورسٹی کی ڈگری کی شیلف لائف محض پانچ سال ھے ، یعنی اگر آپ دنیا کی بہترین یونیورسٹی میں سے بھی ڈگری حاصل کرتے ہیں تو وہ محض پانچ سال تک کارآمد ھو گی.
یعنی پانچ سال بعد وہ محض ایک کاغذ کا ٹکڑا رہ جائے گی ۔
آپ خود بھی یقیناً ایک ڈگری ہولڈر ہوں گے ، چند لمحوں کے لیے ذرا سوچئے اور جواب دیجئے
آپ نے آخری مرتبہ اپنی ڈگری کب دیکھی تھی اور آپ کی ڈگری اِس وقت کہاں پڑی ھے شائد آپ کو یہ یاد بھی نہ ہو ۔
ہمارے پاس اِس وقت جو علم ھے اُس کی شیلف لائف محض پانچ سال ھے یعنی پانچ سال بعد وہ آوٹ ڈیٹڈ ہو چکا ہوگا اور اس کی کوئی ویلیو نہیں ہوگی
آپ اگر آج ایک سافٹ ویئر انجینئر بنتے ہیں تو پانچ سال بعد آپ کا نالج کارآمد نہیں رہے گا اور آپ اس کی بنیاد پر کوئی جاب حاصل نہیں کر سکیں گے ۔
اس کو اس طرح سمجھ لیں جیسے کمپیوٹر کی ڈپریسیشن ویلیو %25 ہے مطلب چار سال بعد ٹیکنالوجی اتنا آگے بڑھ جا چکی ہوگی کہ آج خریدا ہوا کمپیوٹر چار سال بعد مقابلے کی دوڑ سے باہر ہوجائے گا۔
*آج کے دور میں انسان کے لۓ بہت زیادہ ضروری ھے*
*مسلسل نالج*
آپ خود کو مسلسل اَپ ڈیٹ اور اَپ گریڈ کرتے رھیں ۔۔پھر ہی آپ دنیا کے ساتھ چل سکتے ہیں
*آپ سال میں کم از کم ایک مرتبہ اپنے شعبے سے متعلق کوئی نیا کورس ضرور کریں*
یہ کورس آپ کے نالج کو بڑھا دے گا اور نئی آنے والی ٹیکنالوجی سے آپ کو باخبر رکھے گا۔
نالج بھی اس وقت تک نالج رہتا ھے جب تک آپ اُس کو ریفریش کرتے رہتے ہیں ۔۔
آپ اسے ریفریش نہیں کریں گے تو وہ ٹہرے ہوئے گندے پانی کی طرح بدبو دینے لگے گا۔
آج آپ دیکھیں ہم دنیا سے بہت پیچھے کیوں رہ گئے ہیں۔
دو وجوہات تو بہت واضع ہیں اکثر شعبوں میں ہم 50 سال یا اس سے بھی پرانی ٹیکنالوجی سے کام چلا رہے ہیں۔۔مثال کے طور پر ہمارا ریلوے نظام۔۔ہمارا نہری نظام، فی ایکڑ پیداواری نظام ،خوراک کو محفوظ کرنے کا طریقہ کار وغیرہ وغیرہ
دوسری وجہ نوکری مل جانے کے بعد مکھی پر مکھی مارنے کی عادت ، ہم شعوری طور پر سمجھتے ہیں کہ تعلیم حاصل کرنے کا مطلب نوکری کا حصول تھا وہ مل گئی۔۔جس طرح سالوں سے وہ شعبے چل رہے ہیں ہم اس کا حصہ بن جاتے ہیں بجائے اس کے کہ اپنے علم سے وہاں بہتری لائیں ، ادارے کی کارکردگی میں ایفشینسی لائیں اور خود اپنے اور لوگوں کے لئیے سہولتیں پیدا کریں۔
دنیا میں بارہ برس میں آئی فون کے چودا ورژن آگئے ، لیکن آپ اپنے پرانے نالج سے آج کے دور میں کام چلانا چاہ رھے ھیں ۔۔
یہ کیسے ممکن ھے؟
یہ اَپ گریڈیشن آپ کو ہر سال دوسروں کے مقابلے کی پوزیشن میں رکھے گی ۔ ورنہ
دنیا آپ کو اٹھا کر کچرے میں پھینک دے گے
9 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 4 months
Text
کہیں انسانوں سے ہی دل کو نہ وحشت ہو جائے
اسی ویرانے کی ایسا نہ ہو عادت ہوجائے
6 notes · View notes
akhrikashh · 1 year
Text
Tumblr media
یوں نہ تھا میں نے فقط چاہاتھا یوں ہوجائے
اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
- yun na tha meiny faqat chaha tha yun hojaye
Or bhi gham hein zamanay mein muhabbat k siwa
Rahattein or bhi hein wasl ki rahat k siwa
6 notes · View notes
dasht-ae-tanhai · 2 years
Text
(97) اور ہم جانتے ہیں کہ آپ کا سینہ تنگ ہوتا ہے ان کی باتوں سے
(98) پس آپ تسبیح کیجیے اپنے رب کی حمد کے ساتھ اور سجدہ کرنے والوں میں سے ہوجائیے
(99) اور اپنے رب کی بندگی میں لگے رہیں یہاں تک کہ یقینی شے وقوع پذیر ہوجائے
- سورہ حجر
19 notes · View notes
syedale · 1 year
Text
جو دنیا کے بارے میں رنجیدہ ہو کرصبح کرے وہ درحقیقت قضائے الٰہی سے ناراض ہے اور جو صبح اٹھتے ہی کسی نازل ہونے والی مصیبت کاشکوہ شروع کردے اس نے درحقیقت پروردگار کی شکایت کی ہے۔جوکسی دولت مند کے سامنے دولت کی بنا پرجھک جائے اس کا دو تہائیدین بابرباد ہوگیا۔اورجوشخص قرآن پڑنے کے باوجود مرکر جہنم واصل ہوجائے گویا اسنے آیات الٰہی کامذاق اڑایا ہے۔جس کا دل محبت دنیامیں وارفتہ ہو جاء اس کے دل میں یہ تین چیزیں پیوست ہو جاتی ہیں۔وہ غم جو اس سے جدا نہیں ہوتا ہے ' وہ لالچ جو اس کا پیچھا نہیں چھوڑتی ہے اوروہ امید جسے کبھی حاصل نہیں کر سکتا ہے۔
Imam ali
3 notes · View notes
sabeenakha · 1 year
Text
‏ہر کسی کی کوئی نا کوئی ایک خواہش ایسی ضرور ہوتی ہے جسے وہ بنا سوچے سمجھے کہہ سکتا ہو کہ بس یہ پوری ہوجائے،
میری بھی ایک خواہش ہے وہ خواہش "تم ہو، تمہارا مل جانا ہے"۔ ❤️
Tumblr media
2 notes · View notes
jhelumupdates · 23 hours
Text
وفاقی حکومت نے رواں مالی سال برائے 2024-25 کے بجٹ میں پہلی بار انجیوگرافی، انجیوپلاسٹی،مختلف امراض کی تشخیص میں استعمال کی جانے والی کٹس سمیت تقریباً 200 سے زائد میڈیکل ڈیوائس، بلڈ بیگز ودیگر طبی آلات پر سیلز ٹیکس عائدکرکے غریب مریضوں سے صحت کی بنیادی سہولتیں بھی چھین لی، میڈیکل ڈیوائسسز و دیگرطبی آلات پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کے تمام اصافی اخراجات کا بوجھ براہ راست غریب مریضوں پر ڈال دیاگیا۔ مریضوں کی بیماریوں کی تشخیص اور علاج پر پہلی بار حکومت پاکستان نے ٹیکس عائد کردیا، عائد کیے جانے والے سیلز ٹیکس سے تشخیص اور علاج تک کے اخراجات میں 25 سے 30 فیصد اضافہ ہوجائے گا جبکہ سلیز ٹیکس سرکاری اسپتالوں کو فراہم کیے جانے والے اربوں روپے کے بجٹ کو بھی شدید متاثر کرے گا جس کی وجہ سے سرکاری اسپتالوں میں روٹین آپریشن،انجیوگرافی و انجیو پلاسٹی کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوجائے گی،دوسری جانب نجی اسپتالوں میں غریب اور متوسط طبقہ براہ راست متاثر ہوجائے گا۔ چیئرمین ہیلتھ کیئر ڈیوائسز ایسوسی ایشن آف پاکستان مسعود احمد نے ایکسپریس کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں بیرون ممالک سے درآمد کی جانے والی تمام میڈیکل ڈیوائسسز و دیگر طبی آلات اور تشخیص کی تمام کٹس پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کے حوالے سے بتایا کہ ایسوسی ایشن نے وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کو میڈیکل آلات پر سیل ٹیکس ختم کرنے کے لیے مکتوب جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سیلز ٹیکس عائد کرنے سے پرائیویٹ اسپتالوں میں علاج غریب آدمی کی پہنچ سے دور ہوجائے گا۔ ۔سرکاری اسپتالوں کے بجٹ شدید متاثر ہوجائیں گے، انھوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس عائد کرنے کی وجہ سے رفاعی اداروں کے تعاون سے چلنے والے اسپتالوں میں علاج کی غرض سے آنے والے مریض علاج سے محروم ہوسکتے ہیں اور وہاں غریب آدمی کا علاج ممکن نہیں ہوسکے گا، انھوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام اسپتالوں میں 95 فیصد میڈیکل ڈیوائسسز و طبی آلات بیرون ممالک سے منگوائے جاتے ہیں اسی طرح نجی لیبارٹریز میں بھی روٹین طبی ٹیسٹوں کی قیمتوں میں 30 فیصد تک اضافہ ہوگا۔انگوں نے بتایا کہ سیلز ٹیکس عائد کرنے سے تمام ڈیوائسز، طبی آلات، انجیوپلاسٹی میں استعمال کیے جانے والا اسٹنٹ، خون کی ٹیسٹ کی کٹس، بلڈ بیگ، یورین بیگ، سرنجیں سمیت تقریبا 200 ائٹم شامل ہیں۔ علاج معالجہ عیاشی نہیں مجبوری ہے ، ڈاکٹرجنید علی سابق صوبائی وزیر صحت اور پرائیویٹ اسپتال اینڈ کلینکس ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر سید جنید علی شاہ نے کہا کہ حکومت نے طبی سامان تشخیص میں استعمال کی جانے والی کٹس پر 15 فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ سے مریض براہ راست بری طرح متاثر ہوں گے اور غریب مریضون پر غیر معمولی بوجھ پڑے گا، انھوں نے حالیہ بحث کے حوالے سے پرائیویٹ اسپتال اینڈ کلینکس ایسوسی ایشن کے ہنگامی اجلاس سے مطالبہ کیا کہ صحت کی خدمات فراہم کرنے والوں کو صنعت کا درجہ دیا جائے۔ دنیا بھر میں صحت کے شعبے کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے لیکن بیشتر ممالک میں صحت کی دیکھ بھال کو صنعت کا درجہ حاصل ہے، ڈاکٹر جنید علی شاہ نے مزید کہا کہ اس سال کے بحث میں ان بیلتھ کیئر پروڈکٹس پر بھی 3 سے 5 فیصد ڈیوٹی عائد کی گئی ہے جو ڈیوٹی فری تھیں اس سے نہ صرف نجی اسپتالوں کے چارجز بڑھیں گے بلکہ علاج کے لیے آنے والے مریضوں پر بھی بوجھ پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ علاج معالجہ کوئی عیاشی نہیں بلکہ یہ ایسی مجبوری ہے کہ مریض کو اپنے علاج کے لیے اسپتال جانا پڑتا ہے۔ اگرچہ بم سمیت تمام نجی اسپتالوں کی کوشش ہوتی ہے کہ مریضوں پر علاج معالجے کا اضافی بوجھ نہ ڈالا جائے لیکن اگر ٹیکسوں کا بوجھ اسی طرح جاری رہا تو صورتحال مزید تشویش ناک ہو جائے گی کیونکہ نجی اسپتالوں کو حکومت کی طرف سے کوئی سبسڈی نہیں ملتی. تاہم انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ عائد کردہ ٹیکسوں پر فوری نظر ثانی کی جائے، پی ایچ اینڈ سی اے کے ہنگامی اجلاس میں ایسوسی ایشن کے نائب صدر ڈاکٹر بلال فیض خان، پی ایچ اینڈ سی اے کے جنرل سیکریٹری پروفیسر ڈاکٹر فرحان عیسیٰ، جوائنٹ سیکریٹری ڈاکٹر محمد اقبال نے شرکت کی۔
0 notes
nooriblogger · 24 days
Text
بہت شور سنتے تھے پہلو میں دل کا
ریڈنگ منٹس04کل الفاظ664 اے آئی کی نزاکت ظالمو! اے آئی آرہی ہے کیا  شور بپا ہوا تھا اے آئی کا: اے آئی تہائی نوکریاں کھا جائے گی، اے آئی سپر آے جی آئی بن جائے گی، آے آئی سے دنیا کو خطرہ ہے، مشین انسان کے قابو سے باہر ہوجائے گی، اے آئی مارکیٹ پر کنٹرول حاصل کرلے گی، اے آئی مجازی خدا بن جائے گی، یہ ہوجائے گا، وہ ہوجائے گا۔  اتنا زبردست ہائپ اور نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات، ٹائیں ٹائیں فش!  اتنا  شور…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
0rdinarythoughts · 9 months
Text
Tumblr media
درد بھی ایک خوشی ہے- بددعا بھی ایک دعا ہے- رات بھی ایک سورج ہے- یہاں سے چلتے رہو ورنہ تمہیں یہ معلوم ہوجائے گا کہ عقلمند بھی پاگل ہے…!
Pain is also a joy - cursing is also a prayer - night is also a sun - keep going from here otherwise you will know that the wise man is also crazy…!
Friedrich Nietzsche (Study of Life and Thought)
25 notes · View notes
amiasfitaccw · 2 months
Text
کوفت بھی مزہ بھی
یہ گذشتہ سال نومبر کی بات ہے جب مجھے اپنے دفتر میں بہت زیادہ کام تھا اور کام کرتے کرتے مجھے رات کے تقریباً گیارہ بج گئے اور کام ابھی تک ختم نہیں ہوا تھا میں بہت تھک چکا تھا اور میرے کندھوں میں بھی تھکن کی وجہ سے درد شروع ہوگیا تھا میں نے فیصلہ کیا کہ ابھی میں گھر جاکر آرام کروں اور کل صبح وقتی دفتر آکر باقی کے کام کو نمٹا لوں میں یہ سوچ کر اٹھا اور دفتر کے باہر کھڑی گاڑی میں بیٹھ کر گھر کو چل دیا نہر والی سڑک پر راستے میں جیل روڈ انڈر پاس پر ٹریفک کافی پھنسی ہوئی تھی جس پر میں نے انڈر پاس کی بجائے گاڑی اوپر والی روڈ پر ڈال دی ٹریفک سگنل بند تھا میں نے گاڑی روک دی سامنے سے گزرنے والی ٹریفک کو دیکھتے ہوئے سگنل کھلنے کا انتظار کرنے لگا کچھ دیر کے بعد اشارہ کھلا اور میں نے گاڑی چلا دی سٹرک کے اس بس سٹاپ پر دو تین سواریاں بس کے انتظار میں کھڑی تھیں جبکہ ان سے تھوڑا ہٹ کرایک چادر میں لپٹی ہوئی لڑکی کھڑی ہوئی تھی جس کو دیکھ کر میری رال ٹپکنے لگی میں نے سوچا یہ کوئی پروفیشنل لڑکی کھڑی ہے چلو آج اس کے ساتھ مستی ہی کی جائے میں نے اس کے بالکل پاس جاکر گاڑی کھڑی کردی اور فرنٹ کا دروازہ کھول دیا لڑکی چند لمحے خاموش کھڑی رہی پہلے اس نے میری طرف دیکھا ہی نہیں پھر چند لمحے بعد میری طرف دیکھنے لگی میں بھی کچھ دیر دیکھتا رہا پھر میں نے اس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بیٹھ جائیے میں آپ کو چھوڑ دوں گا لڑکی چند لمحے مجھے دیکھنے کے بعد گاڑی میں بیٹھ گئی اور دروازہ بند کرلیا میں نے اس سے پوچھا کہ کہاں جانا ہے تو کہنے لگی کہ مجھے ڈاکٹرز ہسپتال کے پاس جانا ہے میں نے خاموشی سے گاڑی چلا دی میں دل میں سوچا کہ شائد یہ میرے مطلب کی لڑکی نہیں ہے چلو اس کو اس کے گھر تک ڈراپ کردیا جائے
Tumblr media
لڑکی فیروز پور روڈ تک پہنچنے تک خاموش رہی اس کے بعد میں نے ہی خاموشی کا سلسلہ توڑا اور اس سے پوچھا کہ اس وقت کہاں سے آرہی ہیں تو کہنے لگی کہ میں اپنی ایک دوست کے گھر گئی تھی مجھے میرے شوہر نے لےنے آنا تھا مگر ان کو کوئی کام پڑ گیا سو گھر جانے کے لئے بس کا انتظار کررہی تھی ”آپ کیا کرتے ہیں “اس نے اپنی بات ختم کرتے ہی مجھ سے سوال کیا ” میں ایک پرآئیویٹ محکمہ میں جاب کرتا ہوں“ محکمہ کا نام لئے بغیر ہی اس کو بتایا ” میرے خاوند ایک سرکاری محکمہ میں آفیسر ہیں “اس نے اپنے خاوند کے محکمہ کا نام اور ان کا عہدہ بھی بتایا ” پھر تو آپ بہت بڑے لوگ ہوئے“ ”جی “ اس کے چہرے پر تھوڑی سی مسکراہٹ پھیل گئی ”چلو ان سے کبھی کوئی کام پڑا تو آپ سے مدد لی جاسکتی ہے“میں جان بوجھ کر باتوں کو طول دے رہا تھاکہ شائد اپنی بات آج نہیں تو پھر کبھی ہی بن جائے ”ضرور‘ جائز ہوا تو خود ہی ہوجائے گا اگر ناجائز ہوا تو مجھ سے رابطہ کرسکتے ہیں “ لڑکی نے مسکراتے ہوئے جواب دیا میرا نام پپو ہے (اس کو پپو کی جگہ اپنا اصل نام بتایا) اور آپ ؟ ” میرا نام ارم ہے‘ یہاں سے لیفٹ “ لڑکی نے ڈاکٹرز ہسپتال پہنچنے پر مجھے بتایا اور میں نے اس کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے گاڑی اسی طرف موڑ دی راستے میں اس نے مجھے مزید گائڈ کیا اور کچھ دیر کے بعد ہم لوگ اس کے گھر کے باہر پہنچ گئے وہ گاڑی سے اتری تو میں نے کہا کہ اچھا میں چلتاہوں جس پر اس نے مجھے اندر آنے کی دعوت دی اور کہا کہ ابھی عمران بھی آنے والے ہوں گے ان سے مل کر جائےے گا ان کو آپ سے مل کر خوشی ہوگی اور اتنی دیر میں چائے بھی تیار ہوجائے گی میں نے اس کی دعوت کو چانس سمجھتے ہوئے قبول کرلیا اور گاڑی اس کے گھر کے باہر ہی پارک کردی اور اس کے ساتھ ہی گھر کے اندر چلا گیا گھر کافی ڈیکوریٹڈ اور خوب صورت تھا ارم نے مجھے ڈرائنگ روم میں بٹھایا اور خود تھوڑی دیر بعد چائے لے آئی وہ میرے سامنے والے صوفے پر بیٹھی ہوئی تھی اب اس کے سر پر چادر نہیں بلکہ اس کے گلے میں دوپٹہ تھا اس نے ہلکے گلابی رنگ کے پرنٹ والے کپڑے پہن رکھے تھے اس کی عمر قریب 28 سال ہوگی قد 5 فٹ 5 انچ کے قریب تھا اور غضب کی خوب صورت تھی اس نے چائے کا کپ مجھے دیا
Tumblr media
اور ساتھ ہی اس کے فون پر بیل ہوئی ”ہیلو آپ سیدھا گھر آجائیے میں آگئی ہوں “فون کرنے والا شائد اس کا شوہر عمران تھا جس پر نہ جانے کیا بات کی جس پر اس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ لفٹ مل گئی تھی آجائے وہ مہربان بھی آپ کا انتظار کررہے ہیں ——– نہیں بابا وہ صرف آپ کا انتظار کررہے ہیں اور آپ ایک ڈیڑھ گھنٹہ کہہ رہے ہیں ———- او کے اوکے میں کوشش کرتی ہوں ان کو بٹھانے کی اور آپ بھی ذرہ جلدی آنے کی کوشش کیجئے گا “ یہ کہہ کر اس نے فون بند کردیا اور ہنستے ہوئے مجھے بتانے لگی کہ عمران ایک ڈیڑھ گھنٹہ تک آئیں گے اور وہ کہہ رہے تھے کہ آپ کو بٹھا کر رکھوں آپ کو جلدی تو نہیں ”نہیں اب میں چلتا ہوں صبح سے کام کرکرکے کافی تھک گیا ہوں“ ”ارے نہیںایسے کیسے جاسکتے ہیں ۔عمران کو دوبارہ کہتی ہوں جلدی آجائیں گے“ میں پھر کبھی چکر لگا لوں گا نہیں پھر معلوم نہیں آپ کو کب فرصت ملے اصل میں مجھے کل صبح وقتی آفس جانا ہے ”پپوجی پلیزز ز ز ز ز ز ز ز زز ز ز“ اس کے منہ سے پلیز کا لفظ اتنے پیار اور سیکسی انداز میں نکلا کہ مجھے ہاں میں سرہلانا پڑا ”بہت اچھا آپ چائے پیجیئے میں ابھی چینج کرکے آئی“یہ کہتے ہوئے وہ ڈرائنگ روم سے نکل گئی اور تھوڑی دیر کے بعد واپس آئی اس نے کھلے گلے والی ململ کی قمیض پہنی ہوئی تھی جس کے نیچے برا نہیں تھا مجھے اس کے مموں کے نپلز صاف دکھائی دے رہے تھے اور میرا لن کھڑا ہوگیا میں نے دل میں سوچا پپوجی ٹھیک جگہ پر پہنچے ہو وہ ڈرائنگ روم میں میرے سامنے والے کی بجائے میرے ساتھ اسی صوفے پر بیٹھ گئی جس پر میں بیٹھا تھا اس نے ٹیبل سے ٹی وی کا ریموٹ پکڑا اور ٹی وی آن کردیا ”آپ کون سا چینل دیکھتے ہیں“ چینل چینج کرتے ہوئے اس نے پوچھا ” کوئی بھی میوزک والا لگا دیجیئے “ یہ سن کر اس نے پنجابی مجروں کا چینل لگا دیا اور میری طرف دیکھنے لگی میں نے بھی ٹی وی سے نظریں ہٹا کر اس پر جما دی وہ غضب ڈھا رہی تھی اس کی آنکھوں میں عجیب سا نشہ تھا جسے دیکھ کر مجھے بھی نشہ ہورہا تھا میرا لن جینز کی پینٹ پھاڑ کر باہر آنے کی کوشش کررہا تھا ”آپ شادی شدہ ہیں“ ” نہیں ابھی ڈھونڈ رہا ہوں“ ”دیٹس گڈ“اس نے اپنا نیچے والا ہونٹ سیکسی انداز میں دانتوں کے نیچے دبایا تو میں سمجھ گیا کہ یہ کیا چاہتی ہے میں نے اپنا ہاتھ صوفے کی بیک پر رکھ دیا
Tumblr media
اور ٹی وی کی بجائے اس کی طرف دیکھنے لگا باریک ہونٹوں اور نشیلے نینوں والی گوری چٹی ارم کسی انگریزی میم سے کم نہیں لگ رہی تھی ”یو آر ویری ہینڈسم اینڈ بیوٹی فل بوائے “یہ کہتے ہوئے اس نے میرے بازو پر اپنا سر رکھ دیا ”اندھے کو کیا چاہئے دو آنکھیں “میں نے فوری طورپر اپنے بازو سے اس کا چہرہ اپنی طرف کیا اور اس کے ہونٹوں پر کس کردیا جس پر اس نے بھی بھرپور جواب دیا ”وہ آپ کے شوہر آنے والے ہوں گے “ میں نے خود کو ایک دم پیچھے کرتے ہوئے کہا ” ابھی کہاں آئیں گے ایک ڈیڑھ گھنٹہ تو خود کہہ رہے ہیں صبح چھ بجے سے پہلے نہیں آئیں گے“ یہ جواب دے کر اس نے میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور بھوکوں کی طرح چوسنے لگی ”بیٹا یہ تو تیری بھی استاد نکلی تو نے نہیں اس نے تجھے لفٹ دی ہے اور اس کا پورا پورا معاوضہ وصول کرے گی “میں نے دل ہی دل میں سوچا پھر دل میں ہی سوچا ”چھری خربوزے پر گرے یا خربوزہ چھری پر کام تو ایک ہی ہوگا“ اس نے مجھے زبردست قسم کی کس کی اور میری شرٹ سے پکڑ کر زور سے بھینچتے ہوئے کہنے لگی ”پپووووووو“ میں نے ایک بار پھر اس کو گردن سے پکڑ کر اس کے ہونٹ اپنے منہ کے پاس کئے اور ان کو چوسنے لگا اور اپنے ایک ہاتھ سے قمیض کے اوپر سے ہی اس کے مموں کو دبانے لگا جس سے وہ مزید وحشی ہورہی تھی تھوڑی دیر کے بعد میں نے اپنا ہاتھ اس کی قمیض کے نیچے سے ڈال لیا اور اس کے مموں کو دبانے لگا جبکہ میرے ہونٹ بدستور اس کے ہونٹوں پر ہی تھے چند لمحوں بعد اس نے مجھے خود سے علیحدہ کیا اور کھڑی ہوکر اپنی قمیض اتار دی واہ کیا بات تھی 34 سائز کے بالکل سفید رنگ کے ٹائٹ گول ممے اور ان کے اوپر گلابی رنگ کے چھوٹے چھوٹے سے نپلز میں نے ہاتھ بڑھا کر اس کے ممے پکڑنا چاہے تو اس نے میرا ہاتھ جھٹک کر پیچھے کردیا اور خود شلوار بھی اتاردی میری آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں اس کے بے داغ گورے چٹے بدن کو دیکھ کر میری آنکھیں چندھیارہی تھیںاس کی گول گول رانیں میرے اعصاب پر بجلیاں گرانے لگی اس کی رانوں پر ایک بال تک نہ تھا جبکہ پھدی کے اوپر بال کافی بڑے تھے کم از کم ڈیڑھ انچ لمبے تھے لیکن دھوئے ہوئے تھے تاہم بالوں کی وجہ سے پھدی کالی تھی
Tumblr media
اور صاف دکھائی نہیں دے رہی تھی اس کا پیٹ نہ ہونے کے برابر تھا میں ابھی اس کا جسم بھی اچھی طرح سے نہیں دیکھ سکا تھا کہ اس نے مجھے بازو سے پکڑ کر اٹھایا اور میں اس کے گلے لگ گیا اس نے مجھے خود سے علیحدہ کیا اور میرا اپر اتار کر شرٹ کے بٹن کھولنے لگی اس نے میری شرٹ اتار اور پھر پینٹ کی بیلٹ پھر بٹن اور پھر زپ کھول دی اور پھر اس نے پینٹ سے ہاتھ ہٹا کر میری بنیان اتاری اور مجھے صوفے کے اوپر دھکا دے دیا اس کے بعد اس نے میری ٹانگیں اوپر اٹھائیں اور میری پینٹ اتاردی ایسے لگ رہاتھا آج میں اس کو نہیں بلکہ وہ مجھے چودے گی میرا لن انڈر ویئر کے اندر سے باہر آنے کو بے تاب ہورہا تھا میں نے انڈر ویئر اتارنا چاہا تو اس نے میرا ہاتھ ہٹا دیا اور خود اپنے ہاتھوں سے انڈر ویئر اتار دیا ”واﺅﺅﺅﺅﺅﺅﺅ واٹ آ لینتھ“ میرا سات انچ کے قریب لن دیکھ کر اس کے منہ سے بے ساختہ نکل آیا میں نے اٹھ کر اس کے ممے پکڑنا چاہے تو اس نے ایک بار پھر میرا ہاتھ جھٹک دیا اور کہا پپو تم نہیں صرف میں‘ میں نے خاموشی سے ہاتھ صوفے کی ٹیک پر رکھ لئے اس نے مجھے ایک اور دھکا دے کر صوفے کے اوپر لٹا لیا اور خود میرے اوپر لیٹنے کے انداز میں آگئی اور میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ پیوست کردیئے ہونٹوں کے بعد اس نے میری کانوں پر کسنگ کی اور پھر میری گردن پر اپنے ہونٹ گارڈ دیئے وہ میری گردن کے اوپر کاٹنے لگی میں خاموشی سے لیٹا رہا اس نے میری گردن پر چار جگہ پر نشان بنا دیئے اس کے بعد اس نے میرے سینے پر کسنگ کی اور یہاں بھی اپنے ہونٹوں سے جگہ جگہ نشان بنادئیے پھر اچانک اسے جانے کیا ہوا وہ مجھ سے علیحدہ ہوگئی اور کھڑی ہوکر کہنے لگی پپو یہاں ٹھیک نہیں چلو اندر بیڈ پر چلتے ہیں اور چل پڑی میں بھی اٹھ کر اس کے پیچھے چل کر اندر چلا گیا اندر بیڈ کے قریب جاکر وہ کھڑی ہوگئی اور میرے پہنچتے ہی اس نے مجھے پھر دھکا دے دیا اور میں بیڈ کے اوپر لیٹ گیا وہ پھر سے مجھ پر ٹوٹ پڑی اور ہونٹوں سے کسنگ شروع کرکے سینے پر پہنچی پھر پیٹ سے ہوتے ہوئے لن تک پہنچ گئی اور پھر اٹھ کر کھڑی ہوگئی اور میرے منہ پر آکر بیٹھ گئی میں نے اپنے ہاتھ سے اس کو پیچھے کیا اور کہا ” یہ نہیں“ کیوں تم نے تو صفائی بھی نہیں کی صفائی کی ہے اوہ تم بالوں کی بات کرتے ہو ابھی تھوڑی دیر پہلے جب کپڑے چینج کئے ہیں ان کو دھویا ہے اور میں تم کو یہ بھی بتادوں کو یہ بال عورت کی شہوت میں اضافے کا باعث بنتے ہیں لن کے ساتھ یہ بال بھی جب پھدی میں جاتے ہیں
Tumblr media
تو مزہ ہی دوبالا ہوجاتا ہے ” اس کی اس بات نے میرے جنرل نالج میں اضافہ کردیا“ خیر اس نے دوبارہ میرے منہ پر اپنی پھدی رکھ دی اور میرا لن اپنے منہ میں لے لیا اب ہم 69 کی پوزیشن میں تھے وہ لالی پاپ کی طرح میرے لن کو چوس رہی تھی جبکہ میں نے اپنے منہ سے ہی اس کی پھدی کے بالوں کو پیچھے کیا اور نہ چاہتے ہوئے بھی اپنی زبان اس کی پھدی کے ہونٹوں پر پھیرنا شروع کردی اس کے بعد میں نے اپنی زبان اس کی پھدی کے اندر ڈالی تو اس کو جیسے وحشت ہونے لگی اس نے میرے لن پر کاٹنا شروع کردیا اور ناک سے ہوں ہوووووووں ہوووووووں کی آوازیں بھی نکالنا شروع کردیںمیرے لن کی صرف ٹوپی ہی اس کے منہ میں جارہی تھی جبکہ ٹوپی کے نیچے سے میرے لن کو اس نے ہاتھ سے پکڑ رکھا تھا جبکہ دوسرے ہاتھ سے میرے ٹٹوں کو سہلا رہی تھی جس سے مجھے عجیب سا مزہ آرہا تھا تقریباً پانچ منٹ کے بعد اس کی پھدی سے پانی نکلا اور میرے منہ پر ہی پچکاری نکل گئی جبکہ وہ ہٹی نہیں میں نے اپنے منہ کو سختی سے بند کرلیا تاکہ یہ پانی منہ کے اندر نہ جائے جبکہ اس پانی سے عجیب سی گندی بدبو آرہی تھی وہ مسلسل میرے لن کو چوس رہی تھی چند منٹ کے بعد میری بھی منی نکل گئی اس نے ساری منی چوس لی اور پھر میرے اوپر سے ہٹ کر باتھ روم میں چلی گئی میں بھی اس کے پیچھے ہی باتھ روم میں چلا گیا اس نے قلی کی اور ہٹ گئی اس کے بعد میں نے بھی اپنے منہ کو اچھی طرح سے دھویا اور باہر آگیا اس نے مجھے بیڈ پر لٹایا اور پھر فریج سے جوس کے دو پیکٹ نکال کرلے آئی اور ہم نے جوس پیا پھر پاس بیٹھ کر باتیں کرنے لگی ” اصل میں عمران خسرہ ٹائپ ہیں ان کو معلوم ہے کہ میں نے کسی سے کس مقصد کے لئے لفٹ لی ہے ہماری شادی کو 6 ماہ سے زائد عرصہ ہوگیا ہے تب سے عمران ہفتے میں ایک دو بار کسی نہ کسی لڑکے کو ساتھ لے آتے ہیں جس سے پہلے وہ اور پھر میں چدائی کرواتی ہوں ان کے ساتھ جو لڑکے بھی آتے ہیں ان میں اکثر پروفیشنل ہوتے ہیں اور وہ پیسے بھی لیتے ہیں اکثر اوقات آنے والے لڑکوں میں اتنا دم نہیں ہوتا کہ وہ عمران کے بعد مجھے چود سکیں آج میں نے خود عمران کو کہا تھا کہ میں انتظام کرتی ہوں عمران مجھے نہر کے کنارے سڑک پر اتار کر خود چلے گئے تھے وہ بھی دوسرے کمرے میں ہیں اور میرے بعد اپنی باری کا انتظار کررہے ہیں “ ”کیا مطلب “ میرے منہ سے بے ساختہ نکل گیا ”مطلب یہ کہ میرے بعد ان کو بھی تم سے گانڈ مروانی ہے “ میرا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا
Tumblr media
اور اس نے مجھے پھرسے کسنگ شرو ع کردی میرا لن کھڑا ہونے کی بجائےمزید بیٹھ گیا۔ اس نے میرے لن کو پھر سے منہ میں ڈال کر چوسنا شروع کردیا جس سے لن میں پھر سے کچھ جان پیدا ہوئی چند منٹ کے بعد وہ پھر سے لوہے کے راڈ کی طرح ایک دم سخت ہوگیا اس نے اپنے منہ سے میرا لن نکالا اور خود لیٹ کر کہنے لگی اب تم کرو میں اس کے اوپر لیٹ گیا اور ہونٹوں سے کسنگ کرنے لگا پھر اس کے مموں کے نپلز اپنے منہ میں لے کر ان کو چوسنا شروع کردیا آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ اس کے منہ سے سسکاری نکل گئی ان کو دانتوں سے دباﺅ “ اس نے کہا میں نے اس کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے ایک نپل کو دانتوں سے دبایا ” آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ایسے ہی دوسرے کو بھی “ میں نے اس کو منہ سے نکا ل کر دوسرا نپل منہ میں لیا اور اس کو چوسا پھر اس کو دانتوں سے دبایا تو اس کے منہ سے پھر آہ نکل گئی اس کے بعد میں اٹھ کر گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا میں نے اپنا لن ہاتھ سے پکڑ کر اس کی بالوں سے بھری پھدی کے سوراخ پر سیٹ کیا اور اس پر تھوڑا سا دباﺅ دیا اس س س س س س س س وہ پھر سے منمنا اٹھی میں نے تھوڑا سااور دباﺅ دیا تو میرے لن کی ٹوپی اندر چلی گئی جس پر اس کے منہ سے آہ کی آواز نکلی میں نے تھوڑا سا اور اندر کرنے کی کوشش کی تو مجھے لگا کہ یہ آسانی کے ساتھ اندر نہیں جائے گا میں نے اپنے ہاتھ بیڈ پر اس کے جسم کے ادھر ادھر رکھے اور زور سے گھسا مارا ”ہائے ئے ئے “وہ تھوڑا سا بلبلائی اور میرا آدھے سے تھوڑا سا کم لن اس کی پھدی میں چلا گیا میں نے رکنے کی بجائے پہلے سے زیادہ زور کے ساتھ گھسا مارا اور وہ چیخ اٹھی ”ہائے امی جی میں مرررررر گئی ئی ی ی ی ی ی ی ی ی“اس کی آنکھوں سے آنسو بھی نکل آئے تھے میں نے تھوڑی دیر کے لئے دم لیا اور اس کے مموں کو چوسنے لگا چند منٹ تک ایسا کرنے سے اس کے منہ سے مزے کی آوازیں آہ ہ ہ ام م م م م م م س س س س س س نکل شروع ہوگئی میں پھر اٹھ کر بیٹھ گیا اور اپنا لن اس کی پھدی سے نکال لیا پاس پڑا ایک تکیہ اس کی گانڈ کے نیچے رکھا اور اس کی دونوں ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھیں پھر اپنے لن کو اس کی پھدی پر سیٹ کیا اور اپنے دونوں ہاتھ بیڈ پر اس کے بازوﺅں پر رکھ کر زور زور سے جھٹکے دینا شروع کردئیے ہائے میں مر گئی ی ی ی ی ی تھوڑا آراااام سے آہس س س س تہ پپو جی ی ی ی آرام سے میں مررررر گئی“
Tumblr media
میں نے رکنے کی بجائے اپنے سپیڈ اور بڑھا دی تھوڑی دیر کے اس کا جسم اکڑنا شروع ہوگیا اور چند لمحے بعد وہ چھوٹ گئی اس کی پھدی سے نکلنے والے پانی کی وجہ سے میرے گھسا مارنے پر شڑپ شڑپ جبکہ ساتھ ہی ساتھ اس کے منہ سے آہ آہ م م م م م م پپوووووو آہ س س س س س س ام م م آہ ہ ہ ہ ہ ہ کی آوازیں نکل رہی تھیں جس سے کمرے کا ماحول خاصہ سیکسی ہوچکا تھا چند منٹ مزید گھسے مارنے کے بعد میں نے اپنا لن اس کی پھدی سے نکالا اور بیڈ شیٹ سے اس کی پھدی صاف کی اور اس کو کہا کہ بیڈ کے نیچے گھٹنوں کے بل کھڑی ہوجائے اور اپنے دونوں ہاتھوں سے بیڈ کو پکڑ لے اس نے ایسا ہی کیا اور گھوڑی بن گئی میں اس کے پیچھے کھڑا ہوگیا اور اس کی پھدی پر پیچھے سے اپنا لن سیٹ کیا اس کے بازوﺅں کے نیچے سے اپنے ہاتھ نکال کر اس کے ممے پکڑ لئے اور پھر سے اپنا لن اس کی پھدی میں ڈال دیا اور پہلے کی نسبت زیادہ طاقت سے دھکے دینا شروع کردئےے میرے جھٹکے کے ساتھ ہی آگے کی طرف تقریباً الٹ جاتی میں مموں سے پکڑ کر اس کو پھر پیچھے کرتا اور میرا لن اس کی پھدی سے باہر نکل آتا اور پھر سیکنڈ کے آدھے حصے سے بھی کم وقفے کے ساتھ دوسرا جھٹکا لگتا چند جھٹکوں سے ہی اس کے منہ سے بس بس س س س کی آواز آنے لگی اس نے اپنا جسم ڈھیلا چھوڑ دیا ایسا لگ رہا تھا کہ وہ بری طرح نڈھال ہوچکی ہے اگر میں نے اس کو نہ پکڑا ہوتا تو میرے جھٹکے کے ساتھ وہ گر جاتی میں نے اپنی سپیڈ مزید تیزی کردی اور جھٹکے پہ جھٹکے دیتا رہا وہ پھر چھوٹی اور گھسوں سے شڑپ شڑپ کی آواز پھر سے آنے لگی
Tumblr media
اب میں نے جھٹکے روکے اور اس کے مموں کو چھوڑا تو بیڈ کے اوپر ہی گر گئی میں نے اس کو سنبھالا دے کر بیڈ کے اوپر لٹایا اور اس کے ساتھ ہی خود بھی لیٹ گیا اور اس کو کہا کہ اب وہ اوپر آجائے اس نے کہا مجھ سے اب کچھ بھی نہیں ہوگا میں نے اس کو مزید اصرار کیا تو وہ میرے اوپر آگئی میں نے اپنے ہاتھ سے لن کو پکڑا اور اس کی پھدی میں ڈالا اور اس کو کہا کہ چلو تو وہ میری پھدی کے اوپر بیٹھ گئی میرا لن اس کی پھدی کے اندر گیا وہ میرے اوپر ہی لیٹ گئی اور کہنے لگی پپو مجھ سے نہیں ہوگا میں نے اس کو مزید اصرار کیا تو وہ اٹھ گئی اور آہستہ آہستہ سے اوپر نیچے ہونے لگی میں نے اس کے دونوں ممے اپنے ہاتھوں میں پکڑ لئے اور ان کو دبانے لگا وہ آہ آہ آہ کی آوازیں نکالتی اوپر نیچے ہورہی تھی سات آٹھ منٹ کے بعد میں چھوٹنے کے قریب پہنچ گیا تو میں نے اپنے ہاتھ اس کے مموں سے ہٹا کر اس کی پیٹھ کے نیچے کیئے اور اس کو تیزی سے اوپر نیچے ہونے میں مدد دینے لگا چند لمحے بعد میں اور وہ اکٹھے ہی منزل پر پہنچ گئے او میرے اوپر گر گئی اور لمبے لمبے سانس لینے لگی میں نے بھی اپنی آنکھیں بند کرلیں چند منٹ کے بعد میں نے اس کو خود سے ہٹایا وہ ابھی تک نڈھال تھی میں اٹھا اور باتھ روم میں چلا گیا جہاں جاکر میں نے اپنا لن دھویا اور باہر آکر کپڑے ڈھونڈنے لگا پھر خیال آیا وہ تو ڈرائنگ روم میں ہیں میں کمرے سے نکل کر ڈرائنگ روم کی طرف جانے لگا تو ایک شخص دروازے پر ہی کھڑا تھا وہ شائد ارم کا شوہرعمران تھا ”کدھر“اس نے زنانہ انداز میں پوچھا میں گھبرا گیا تم تو بہت گھبرو ہو میری بیوی کو نڈھال کردیا میں نے پہلے اس کی یہ حالت کبھی نہیں دیکھی میرے ساتھ بھی ایسا ہی کرو سر ابھی کافی دیر ہورہی ہے مجھے صبح آفس جانا ہے
Tumblr media
تو میں نے کب کہا کہ نہ جانا آفس پہلے میرے ساتھ بھی تو کچھ کرو میں نے آج تک کسی بھی مرد کے ساتھ سیکس نہیں کیا تھا تھوڑا گھبرا رہا تھا لیکن اب کیا کیا جاسکتا تھا اب تو اس کو بھی راضی کرنا تھا اسی لمحے اس نے مجھے بازو سے پکڑا اور کمرے کے وسط میں بیڈ کے پاس لے آیا جہاں خود نیچے جھک کر میرے لٹکتے ہوئے لن کو منہ میں لے کر چوسنے لگا میں نے اس کو کہا کہ ابھی چند منٹ ٹھہر جائیں تو اس نے اپنے منہ سے لن کو نکال دیا پھر اپنی بیوی کے پاس ہی بیڈ پر بیٹھ گیا جو ابھی تک آنکھیں بند کئے پڑی تھی اس نے اسے آواز دی اور پھر اس کو اٹھایا تو وہ بولی کہ عمران آج تو مزہ آگیا“ تم کو بھی مزہ آئے گا ”میں سب دیکھ رہا تھا“ ”یور چوائس از رئیلی گڈ مائی ڈارلنگ“یہ کہتے ہوئے عمران نے میری طرف دیکھا اور پھر چند منٹ کے بعد کھڑا ہوکر اس نے میرا لن پھر منہ میں لے کر چوسنا شروع کردیا اس میں آہستہ آہستہ پھر حرکت پیدا ہونا شروع ہوگئی اس کے بعد اس نے اپنی پینٹ اتار دی اور خود گھوڑی بن گیا اس کی گانڈ پر کوئی بال نہیں تھے شائد آج ہی شیو کی تھی اس نے اپنے منہ سے تھوک نکالا اور ہاتھ پیچھے کرکے گانڈ پر مل دیا میں نے اپنا لن اس کی گانڈ پررکھا اور تھوڑا سا دباﺅ دیا تو وہ سارا اندر چلا گیا میں نے تیزی سے گھسے مارنا شروع کردیئے مجھے اس کی گانڈ مارنے سے کوفت ہورہی تھی میں نے پانچ منٹ تک اس کی گانڈ میں گھسے مارے پھر اپنا لن نکال لیا اور اس سے کہا کہ اب میں تھک گیا ہوں پھر کبھی کرلیں گے تو کہنے لگا جانو تم لیٹومیں اوپر آجاتا ہوں میں جلدی سے اس کی بات ان سنی کرکے ڈرائنگ روم کی طرف چل دیا جہاں جاکر میں نے فوری طورپر کپڑے پہن لئے وہ میرے پیچھے آیا اس کے ساتھ ارم بھی تھی انہوں نے مجھے روکنے کی کوشش کی مگر میں نے کپڑے پہنے اور ان کے گھر سے نکل آیا گھر سے نکلتے ہوئے ارم کی آواز آئی ” اپنا نمبر تو دے جائیں پھر کیسے ملیں گے“ میں نے رک کر ایک نظر اس کو دیکھا اور پھر مڑ کر گاڑی میں بیٹھ کر چل دیا پھر یہ سوچ کر دوبارہ کبھی اس سے ملنے کی کوشش نہیں کی کہ ارم کے ساتھ گانڈو عمران کو بھی راضی کرنا پڑے گا جو میرے بس کی بات نہیں ہے
---ختم شد---
Tumblr media
6 notes · View notes
mazahbigay · 1 year
Text
Tumblr media
فرض کریں کہ آپ کی سگی بہن اس شرط پر آپکے ساتھ زنا کرنے کے لیے راضی ہوجائے کہ آپ کو اُس کے جسم پر سے میری نکالی ہوئی منی چاٹ کر صاف کرنی پڑے گی تو آپ کیا کرو گے؟
کون کون چاہتا ہے کہ میں اس کی گھر کی
عورتوں کو چودوں؟
31 notes · View notes