Tumgik
#اسٹیشن
paknewsasia · 2 years
Text
سراج الحق کا ٹرین مارچ کے دوران ریلوے اسٹیشن پر شاندار استقبال
سراج الحق کا ٹرین مارچ کے دوران ریلوے اسٹیشن پر شاندار استقبال
مہنگائی و بے روزگاری کے خلاف ٹرین مارچ کے دوران ریلوے اسٹیشن پر امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا شاندار استقبال ہوا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ریلوے اسٹیشن پر ٹرین مارچ پر عوام کی بڑی تعداد اور جماعت اسلامی لاہور کے ہزاروں کارکنان نے سراج الحق کا نعروں کی گونج اور پھولوں کی پتیوں سے فقید المثال استقبال کیا، جماعت اسلامی اور قومی  پرچم اٹھائے لوگوں کی بڑی تعداد شام 6 بجے ہی ریلوے اسٹیشن پر پہنچ گئی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
چینی خلائی اسٹیشن اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کے لیے کھلا ہے ، چین
چینی خلائی اسٹیشن اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کے لیے کھلا ہے ، چین
بیجنگ (عکس آن لائن) چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان چاو لی جیان نےایک پریس کانفرنس میں خلا بازی میں چین کی حاصل کردہ کامیابیوں کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چین کے ہائی نان شہر میں خلائی تحقیق اور اختراع پر اقوام متحدہ / چین گلوبل پارٹنرشپ سیمینار کا آغاز ہوا۔ بدھ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق انہوں نے کہا کہ بیرونی خلا ء بنی نوع انسان کا مشترکہ علاقہ ہے ، اور خلائی تحقیق بنی نوع…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 4 months
Text
عام انتخابات اور عوامی لاتعلقی
Tumblr media
عام انتخابات کے انعقاد میں گنتی کے دن باقی ہیں لیکن سوشل میڈیا کے علاوہ گراؤنڈ پر عام انتخابات کا ماحول بنتا ہوا نظر نہیں آرہا۔ کسی بڑی سیاسی جماعت کو جلسے کرنے کی جرات نہیں ہو رہی اور اگر کوئی بڑا سیاسی لیڈر جلسہ کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے عوامی سرد مہری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور میاں نواز شریف جیسا سینئر سیاستدان اپنی تقریر 20 منٹ میں سمیٹتے ہوئے وہاں سے نکل جانے میں ہی عافیت سمجھتا ہے۔ اگرچہ بعض جگہوں پر بلاول بھٹو اور مریم نواز جلسے منعقد کر رہے ہیں لیکن وہاں کی رونق ماضی کے انتخابی جلسوں سے یکسر مختلف ہے۔ پاکستان کا مقبول ترین سیاسی لیڈر اس وقت پابند سلاسل ہے اور اس کی جماعت کو جلسے کرنے کی اجازت نہیں جبکہ عوام اسی کی بات سننا چاہتے ہیں۔ جبکہ جنہیں 'آزاد چھوڑ دیا گیا ہے انہیں جلسے کرنے کی آزادی تو ہے لیکن عوام ان کی بات پر کان دھرنے کے لیے تیار نہیں۔ کراچی سے لے کر خیبر تک سنسان انتخابی ماحول ہے تقریریں ہیں کہ بے روح اور عوام ہیں کہ لا تعلق۔ 
اس لاتعلقی کی متعدد وجوہات ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ تحریک انصاف کے خلاف جاری کریک ڈاؤن ہے۔ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو اس کے انتخابی نشان سے محروم کر دیا اور ان کے نامزد امیدواروں کو بغیر نشان کے انتخابات لڑنے پر مجبور کیا گیا۔ ایک مرتبہ پھر وہی عمل دہرایا گیا جو 2017 میں میاں نواز شریف کی مسلم لیگ کے ساتھ کیا گیا تھا۔عمران خان اور ان کے اہم ساتھی مقدمات کی وجہ سے سلاخوں کے پیچھے ہیں اور وہ 9 مئی سمیت متعدد مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان اقدامات نے نہ صرف انتخابات کو متنازع بنا دیا ہے بلکہ انہیں عوام سے بھی دور کر دیا ہے۔ دوسری بڑی وجہ گزشتہ دو سال سے جاری شدید معاشی بحران ہے۔ شہباز حکومت نے عوام کی بنیادی استعمال کی چیزوں اور اشیاء خورد و نوش عوام کی پہنچ سے دور کر دیے تھے اور ان اقدامات کا نتیجہ یہ ہے کہ عام آدمی بجلی کا بل بھی ادا کرنے سے قاصر ہے۔ بیشتر عوام اپنے اور اپنے گھر والوں کے لیے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنے میں مصروف ہیں۔ انہیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ انتخابات ہوتے ہیں یا نہیں اگلی حکومت کون بناتا ہے، حکومت کا اتحادی کون کون ہو گا اور اپوزیشن کس کا مقدر ٹھہرے گی۔
Tumblr media
انہیں تو اس بات سے غرض ہے کہ ان کے بچے کھانا کھا سکیں گے یا نہیں، وہ اپنے بچوں کی فیسیں ادا کر سکیں گے یا نہیں۔ شہباز حکومت کے اقدامات کے باعث آج معیشت اوندھے منہ پڑی ہے۔ ملازم پیشہ افراد اپنی ضروریات زندگی پورا کرنے کے لیے ایک سے زائد جگہوں پر ملازمتیں کرنے پر مجبور ہیں۔ کاروباری طبقہ جو پہلے ہی بے ہنگم ٹیکسوں کی وجہ سے دباؤ کا شکار تھا عوام کی کمزور ہوتی معاشی حالت نے اس کی کمر بھی توڑ کے رکھ دی ہے۔ مالی بد انتظامی اور سیاسی عدم استحکام نے معیشت کی ڈوبتی کشتی پر بوجھ میں اضافہ کر دیا ہے جس کی وجہ سے وہ معاشی دلدل میں دھنستی جا رہی ہے جس کے براہ راست اثرات عوام پر منتقل ہو رہے ہیں۔ نگراں حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی ہے لیکن بدانتظامی کے باعث اس کے ثمرات عام آدمی تک نہیں پہنچ رہے۔ ذرائع نقل و حمل کے کرایوں میں کمی نہیں آئی نہ ہی بازار میں اشیائے صرف کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ جس کے باعث عوامی بی��اری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو انہیں انتخابات اور انتخابی عمل سے دور کر رہا ہے۔ 
میری دانست میں اس کی تیسری بڑی وجہ ریاستی اداروں اور عام آدمی کے مابین اعتماد کا فقدان ہے عوام اس بات پر توجہ ہی نہیں دے رہے کہ آٹھ فروری کے انتخابات میں کون سی جماعت زیادہ نشستیں حاصل کرے گی کیونکہ ایک تاثر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آپ جس کو چاہیں ووٹ دیں ایک مخصوص سیاسی جماعت کو ہی اقتدار کے منصب پر فائز کیا جائے گا۔ اس عدم اعتماد کے باعث بھی عوام اس انتخابی مشق سے لا تعلق نظر آتے ہیں۔ رہی سہی کسر الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کی گئی ووٹر لسٹوں نے پوری کر دی ہے۔ ان ووٹر لسٹوں میں بد انتظامی اور نالائقیوں کے ریکارڈ قائم ہوئے ہیں۔ بہت کم لوگ ایسے ہیں جن کے ووٹ ماضی میں قائم کردہ پولنگ اسٹیشن پر موجود ہیں۔ ووٹر لسٹوں میں غلطیوں کی بھرمار ہے، ایک وارڈ کے ووٹ دوسرے وارڈ کے پولنگ اسٹیشن پر شفٹ کر دیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کا سسٹم ابھی سے بیٹھ گیا ہے اور مخصوص نمبر پر کیے گئے میسج کا جواب ہی موصول نہیں ہوتا۔
ووٹر لسٹیں جاری ہونے کے بعد امیدواروں اور ان کے انتخابی ایجنٹوں میں عجیب بے چینی اور مایوسی کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔ شہروں میں ووٹر لسٹوں کی یہ کیفیت ہے تو دیہات میں کیا حال ہو گا۔ اور اس پر مستزاد یہ کہ روزانہ انتخابات کے حوالے سے نت نئی افواہوں کا طوفان آ جاتا ہے جو امیدواروں کو بددل کرنے کے ساتھ ساتھ عوام میں غیر یقینی کی کیفیت پختہ کر دیتا ہے۔ اور پھر یہ سوال بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ اگر ایک مخصوص گروہ کو انجینئرنگ کے ذریعے اقتدار پر مسلط کر بھی دیا گیا تو کیا وہ عوام کے دکھوں کا مداوا کر بھی سکے گا؟ عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کی اشد ضرورت ہے جس میں تمام جماعتوں کو انتخاب میں حصہ لینے کے مساوی مواقع میسر ہوں اور ساتھ ساتھ ووٹر لسٹوں میں پائی جانے والی غلطیوں بے ضابطگیوں اور نالائقیوں کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔عوام کو ان کے جمہوری حق کے استعمال سے محروم کرنے کی سازش اگر کامیاب ہو گئی تو یہ ملک کے جمہوری نظام کے لیے اچھا شگون نہیں ہو گا۔
پیر فاروق بہاو الحق شاہ
بشکریہ روزنامہ جنگ
4 notes · View notes
amiasfitaccw · 1 month
Text
ایسی بہن کہاں
قسط نمبر 03
اور نبیلہ کی ساری باتیں سن کر میرا دماغ تو گھوم ہی چکا تھا. لیکن جب میری نظر نیچے اپنی شلوار پے گئی تو میرا لن تن کے فل کھڑا تھا اور میری شلوار بھی گیلی ہوئی تھی شاید میری اپنی بھی کچھ منی نکل چکی تھی. میں نے ٹائم دیکھا تو 12 بج چکے تھے اور پاکستان میں 2 ہو گئے تھے . اب اپنی بہن اور سائمہ کی طرف سے سب کچھ جان چکا تھا اور میری بے چینی ختم ہو چکی تھی لیکن ان سب باتوں کی وجہ سے میرا ری ایکشن یعنی میرے لن کا کھڑا ہونا اور منی چھوڑ نا یہ مجھے عجیب بھی اور مزے کا بھی لگا . پِھر میں اٹھ کر نہایا کپڑے تبدیل کیے اور پِھر اپنے بیڈ پے لیٹ گیا اور سوچتے سوچتے پتہ نہیں کب نیند آ گئی اور سو گیا. اس دن کے بعد مجھے اور نبیلہ کو دوبارہ اس موضوع پے بات کرنے کا موقع نہ ملا جب بھی پاکستان گھر میں بات ہوتی تو نبیلہ سے بھی بس تھوڑی بہت حال حوال پوچھ کر بات ختم ہو جاتی تھی . مجھے اب نبیلہ سے اس موضوع پے بات کیے ہوئے کوئی 4 مہینے گزر چکے تھے . اور مجھے پاکستان سے واپس سعودیہ آئے ہوئے بھی تقریباً 8 مہینے گزر چکے تھے ٹائم تیزی سے گزر رہا تھا مجھے سعودیہ میں رہتے ہوئے تقریباً 8 سال ہو چکے تھے میں نے بہت زیادہ پیسہ بھی کمایا تھا اور اس کو اپنی اور گھر کی ضروریات پے خرچ بھی کیا تھا اور کافی سارا پیسہ جمع بھی کیا ہوا تھا کچھ پاکستان م��ں بینک میں رکھا دیا تھا ابا جی کے اکاؤنٹ میں جو کے بعد میں مشترکہ اکاؤنٹ بن گیا تھا . اور کچھ پیسہ سعودیہ میں ہی بینک میں جمع کیا ہوا تھا جب سے میری نبیلہ سے وہ موضوع پے باتیں ہوئی تھی میں نے پکا پکا پاکستان جانے کا پلان بنا نا شروع کر دیا تھا اور یہ بھی پلان کرنے لگا تھا پاکستان جا کر اپنا کاروبار شروع کروں گا . اور سائمہ اور نبیلہ اور باجی فضیلہ کا مسئلہ بھی گھر میں رہ کر حَل کر سکتا تھا . اور پِھر میں نے کافی سوچ و چار کے بعد فیصلہ کر لیا کے مجھے باقی 1 سال اور کچھ مہینے اور محنت کرنا ہو گی اور پِھر اپنا سارا پیسہ لے کر اِس دفعہ 2 سال پورے ہونے پے پکا پکا سعودیہ سے واپس اپنے ملک پاکستان چلا جاؤں گا.
Tumblr media
اِس لیے میں نے اپنا باقی ٹائم زیادہ محنت شروع کر دی اور ایک دفعہ پِھر 14گھنٹے ٹیکسی چلانے کی ڈیوٹی دینے لگا اب میں آدھا وقعت دن کو اور آدھا وقعت رات کو ٹیکسی چلاتا تھا . اور اِس طرح ہی مجھے 1 سال مکمل ہو گیا . اور میرا 1 سال مزید باقی سعودیہ میں رہ گیا تھا . ایک دن میں رات کو اپنی ٹیکسی میں ہی باہر کھڑا کسی سواری کا انتظار کر رہا تھا تقریباً 10:40کا ٹائم ہو گا مجھے نبیلہ کے نمبرسے مس کال آئی . میں تھوڑا پریشان ہو گیا کے اتنی رات کو خیر ہی ہو کچھ مسئلہ تو بن گیا میں نے فوراً کال ملائی تو نبیلہ نے مجھے سلام دعا کی اور بولی بھائی معافی چاہتی ہوں اتنی رات کو آپ کو تنگ کیا ہے. دراصل وہ آج سائمہ پِھر اچانک لاہور چلی گئی ہے دو پہر کے 2 بجے اس کی امی کا فون آیا تھا تو میں اچانک سائمہ کے کمرے کے آگے سے گزر رہی تھی تو مجھے ہلکی ہلکی سائمہ کی فون پے باتیں کرنے کی آواز آ رہی تھی میں نے بس یہ سنا تھا کےامی آپ فکر نہ کریں میں کوئی بھی بہانہ بنا کر آ جاؤں گی . آپ اس کو کہو میرا اسٹیشن پے انتظار کرے اور جب تک میں گھر سے نکل نہیں آتی تو میرے نمبر پے کال نا کرے . اور پِھر فون بند ہو گیا میں باہر کھڑی سوچنے لگی کے یہ کنجری پِھر کسی چکر میں ہی اپنی ماں کے پاس جا رہی ہے . میں نے کمرے میں دیکھا کے سائمہ اپنے کپڑے بیگ میں رکھ رہی تھی پِھر کوئی 15 منٹ بَعْد دوبارہ سائمہ کے نمبر پے کال آئی شاید اِس دفعہ کسی اور کی کال تھی بَعْد میں پتہ چلا وہ اس کے یار عمران کی کال تھی وہ اس کا ملتان اسٹیشن پے انتظار کر رہا تھا اور اِس کو لاہور سے لینے آیا ہوا .سائمہ نے تھوڑا غصہ کرتے ہوئے اپنے یار کو فون پے کہا عمران تم سے صبر نہیں ہوتا میں نے امی کو فون کیا تھا نہ کے مجھے تم کال نہ کرنا جب تک میں گھر سے نکل نہیں آتی اور تم باز نہیں آئے بھائی اس کا یار پتہ نہیں آگے سے کیا بات کر رہا تھا . لیکن سائمہ نے اس کو کہا اچھا اچھا زیادہ بکواس نہیں کرو ٹرین میں کر لینا . اور انتظار کرو میں بس 6 بجے تک میں وہاں آ جاؤں گی اور سائمہ نے اپنا فون بند کر دیا . وہ گھر سے5 بجے نکلی تھی اور 7 بجے ٹرین کا ٹائم تھا میرے خیال میں اب بھی وہ شاید ٹرین میں ہی ہو گی آپ اس کو کال کرو اور اس کی کلاس لو اور پوچھو کے وہ رات کے ٹائم میں لاہور کے لیے اکیلی کیوں نکلی ہے . میں نے کہا نبیلہ میری بات سنو میری یہاں سے کلاس لینے سے اس کو کوئی فرق نہیں پڑ ے گا . اُلٹا شاید وہ کوئی اور بکواس کرے اور میں غصے میں آ جاؤں اور مسئلہ زیادہ بن جائے گا .
Tumblr media
تو اس کنجری کو کوئی فرق نہیں پڑ ے گا کیونکہ اس کی ماں گاؤں سے سب کچھ چھوڑ کر لاہور میں رہتی ہے یہ بھی اس کے پاس چلی جائے گی اور اس کو کوئی فرق نہیں پڑ ے گا لیکن ہمارے گھر پے بہت فرق پڑ ے گا . کیونکہ جب آبا جی امی کو باجی کو اس کے سسرال والوں کو اور خاندان کے لوگوں کو ساری حقیقت پتہ چلے گی تو ہمارے گھر کی بدنامی زیادہ ہو گی سب یہ ہی کہیں گے کے اتنے سال سے سائمہ اور اس کی ماں یہ سب کچھ کر رہی ہیں اور کیوں ہم نے پہلے دن ہی خاندان میں سب کو ان کی اصلیت نہیں بتائی. اِس لیے میری بہن جوش سے نہیں ہوش سے کام لینا ہے . اور وہ میری بِیوِی بھی ہے اور سب سے بڑی بات چا چے کے بیٹی ہے . مجھے اس کو اور اس کی ماں کو ان کی ہی زُبان میں جواب دینا ہو گا اور دونوں ماں بیٹی کو خاندان کے قابل اور ٹھیک کرنا ہو گا . اور یہ مت بھولو کے ثناء بیچاری بھی اِس خاندان کا حصہ ہے . اس کا بھی سوچنا ہے . سائمہ نے تو اپنی جوانی میں غلط کام کیا ہے لیکن چا چی اس کے بھائی تک تو میں کسی حد تک شایدمان ہی لیتا لیکن وہ اپنی بیٹی کی ہم عمر غیر لڑکے سے عزت لوٹا رہی ہے اور اس کو پہلے ٹھیک کرنا ہے . میری بات سن کر نبیلہ بولی بھائی لیکن سائمہ کو کسی نہ کسی دن تو اس لڑکے سے ملنے سے روکنا ہے اور چا چی کو بھی روکنا ہے . لیکن یہ کیسے ہو گا اور کب ہو گا . آپ تو وہاں بیٹھے ہیں خود ہی یہ مسئلہ ٹھیک کیسے ہو گا . اور میں آپ کی بات نہیں سمجھ سکی کے آپ کہہ رہے تھے چا چی اور سائمہ کو ان کی زُبان میں ہی سمجھا نا پڑے گا . میں آپ کی بات کو سمجھی نہیں ہوں . میں نے کہا دیکھو نبیلہ یہ مسئلہ کب اور کیسے حَل ہو گا میں خود اِس کو حَل کروں گا اور ٹھیک بھی کروں گا . اور دوسری بات میں تمہیں صرف بتا رہا ہوں کے میرا یہ آخری سال ہے سعودیہ میں اور میں نے اب پکا پکا پاکستان آنے کا پروگرام بنا لیا ہے میں اِس دفعہ پکا پکا آؤں گا . اور پِھر خود گھر آ کر یہ سب مسئلے حَل کروں گا . نبیلہ میری بات سن کر خوش ہو گئی اور فوراً بولی بھائی آپ سچ کہہ رہے ہیں کے آپ اپنے گھر واپس آ رہے ہیں . میں نے کہا ہاں میری بہن میں بالکل سچ کہہ رہا ہوں لیکن ابّا جی اور امی کو یا باجی کو کسی کو بھی یہ بات ابھی پتہ نہ چلے میں وقعت آنے پے خود سب کو بتا دوں گا . تو نبیلہ بولی بھائی آپ بے فکر ہو جائیں میں کسی سے بھی بات نہیں کروں گی . لیکن آپ نے مجھے بہت اچھی خوشخبری سنائی ہے میرا سائمہ کی وجہ سے بہت موڈ خراب تھا لیکن آپ نے خوشبربی سنا کر مجھے خوش کر دیا ہے . پِھر میں نے کہا نبیلہ مجھے تم سے ایک بات کرنی ہے اگر تم ناراض نہ ہو گی تو نبیلہ نے کہا بھائی آپ کیسی بات کرتے ہیں آپ سے کبھی بھی ناراض نہیں ہو سکتی آپ میری جان ہیں .
Tumblr media
میں نے کہا اچھا یہ بتاؤ سائمہ نے جو باجی فضیلہ کے بارے میں با��یں بتائی تھیں کیا باجی سے اس کے متعلق کوئی بات ہوئی تھی . اگر ہوئی تھی تو باجی نے آگے سے کیا کہا تھا . نبیلہ نے کہا بھائی میں نے بہت دفعہ کوشش کی کے کسی دن اکیلے میں بیٹھ کر باجی سے سائمہ کی ساری بات کروں لیکن یقین کریں باجی کئی دفعہ گھر میں آ کر رہتی ہیں لیکن میری ہمت ہی نہیں بنتی ان سے بات کرنے کی لیکن بھائی آپ کیوں پوچھ رہے ہیں . میں نے کہا اگر سائمہ کی کہی ہوئی باتیں سچ ہیں تو پِھر سائمہ باجی کو بھی بلیک میل کر سکتی ہے اور تمہاری دشمنی میں ان کو بھی تنگ کر سکتی ہے . اور شاید سائمہ کو کچھ اور بھی باجی کے متعلق پتہ ہو اِس لیے میں چاہتا تھا تم باجی سے کھل کر بات کرو اور ان کو سائمہ والی ساری باتیں بتا دو . لیکن ایک چیز کا مجھ سے وعدہ کرنا ہو گا تم نے باجی کو ذرا سا بھی شق نہیں ہونے دینا کے یہ سب باتیں مجھے بھی پتہ ہیں . بس یہ ہی شو کروانا ہے کے یہ باتیں صرف تمہیں یا باجی کو ہی پتہ ہیں . باجی نے کہا بھائی میں وعدہ کرتی ہوں کہ میں باجی کو آپ کا پتہ ہی نہیں لگنے دوں گی اور دوسرا باجی نے اگلے ہفتے آنا ہے میں اس سے تفصیل سے بات کروں گی اور سائمہ کی ساری بات ان کو بتاؤں گی اور یہ بھی پتہ چل جائے گا کہ باجی نے سائمہ سے وہ باتیں کی تھیں یا وہ جھوٹ بول رہی تھی . میں نے کہا ٹھیک ہے . میں انتظار کروں گا . نبیلہ نے کہا جب باجی سے بات ہو جائے گی تو میں آپ کو رات کے وقعت ہی مس کال کروں گی اور پوری تفصیل بتا دوں گی . میں نے کہا ٹھیک ہے . پِھر جب میں کال کٹ کرنے لگا تو مجھے یکدم نبیلہ نے کہا بھائی آپ کو ایک بات بتانی تھی . اور یہ بول کر خاموش ہو گئی میں کچھ دیر اس کی بات کے لیے انتظار کیا لیکن وہ چُپ تھی میں نے کہا نبیلہ بتاؤ نا کیا بات بتانی تھی . تو نبیلہ بولی بھائی آپ کو وہ اس دن والی بات یاد ہے جب صبح میں آپ کو ناشتے کے لیے بلانے آئی تو سائمہ اور آپ کھڑے تھے . تو مجھے یاد آیا تو میں نے کہا نبیلہ میں نے اس واقعہ کی تم سے معافی مانگی تھی پِھر کیوں دوبارہ پوچھ رہی ہو . تو نبیلہ بولی بھائی وہ بات نہیں کر رہی اصل میں ایک مہینہ پہلے مجھے ایک دن سائمہ نے پِھر اکیلے میں تنگ کیا ا می اور ا با جی پھوپھی کے گھر گئے ہوئے تھے میں اکیلی تھی . تو مجھے تنگ کرنے لگی . کے نبیلہ یاد ہے اس دن جب میں نے تمھارے بھائی کا لن کمرے میں پکڑا ہوا تھا اور تم ناشتے کا کہنے کے لیے آئی تھی . اس دن تو تم نے اپنے بھائی کا شلوار میں فل کھڑا لن حقیقت ��یں دیکھا تھا بتاؤ نا تمہیں اپنے بھائی کا لن کیسا لگا اور مجھے تنگ کرنے لگی .
Tumblr media
اور بار بار آپ کا نام لے کر اور آپ کے اپنے بھائی کا لن کی تعریف کر کے میری گانڈ ہاتھ سے مسل رہی تھی . بھائی میں اس کی ان حرکتوں سے بہت تنگ ہوں . میں بھی جیتی جاگتی انسان ہوں میرے بھی جذبات ہیں مجھے آپ باھیں میں اس کو کیا جواب دوں . یا آپ خود ہی اس کو سمجھا دیں وہ مجھے تنگ نہ کیا کرے . میں نے کہا نبیلہ ایک بات سچ سچ بتاؤ گی . تو نبیلہ نے کہا جی بھائی پوچھو کیا پوچھنا ہے . میں نے کہا جب تمہیں سائمہ میرا نام لے کر یا میری کسی چیز کا نام لے کر تنگ کرتی ہے تو تمھارے دِل میں کیا خیال آتا ہے . میری بات سن کر نبیلہ خاموش ہو گئی میں 2 دفعہ اس کو کہا کچھ تو بولو پِھر میں نے کہا اچھا میری بات بری لگی ہے تو معافی چاہتا ہوں اور فون بند کر دیتا ہوں . وہ بولی نہیں بھائی معافی کس بات کی مانگ رہے ہیں . بھائی خیال کیا آنا ہے عورت ہوں جوان ہوں جذبات رکھتی ہوں لیکن میں اس کو اپنے ہی بھائی کے بارے میں کیا جواب دوں . میں نے کہا دیکھو اگر تم اس سے اپنی جان چھوڑ وانہ چاہتی ہو تو جب بھی وہ تمہیں تنگ کرے تم آگے سے ہنس دیا کرو اور اس کو تنگ کرنے کے لیے کبھی کبھی بول دیا کرو کے تم اپنی ماں کو میرے بھائی کے نیچےلیٹا دو نا وہ تو ویسے بھی مر رہی ہے . اور خود بھی اپنی گانڈ میں میرے بھائی کا موٹا لن لے لیا کرو اپنے یار سے تو بڑے مزے سے اندر کرواتی ہو .نبیلہ نے کہا بھائی میں یہ کیسے بول سکتی ہوں . میں نے کہا مجھے تھوڑی بولنا ہے تمہیں تو سائمہ کو بولنا ہے جب تمہیں تنگ کرے تم اس کو یہ باتیں سنا دیا کرو پِھر دیکھو وہ خود ہی تمھاری جان چھوڑ دے گی . نبیلہ نے کہا بھائی میں کوشش کروں گی . پِھر میں نے کہا باجی سے بات کر مجھے بتا دینا میں اب فون بند کرنے لگا ہوں. پِھر میں دوبارہ اپنے کام میں مصروف ہو گیا مجھے 2 ہفتے ہو گئے تھے نبیلہ سے بات کیے ہوئے جب میں گھر فون کرتا تھا تو اس سے بات ہوئى لیکن باجی کے موضوع پے کوئی بات نہیں ہوئى پِھر ایک دن میں رات کو اپنے کمرے میں لیٹا ہوا تھا رات کے11 بج رہے تھے کے اچانک میرے موبائل پے مس کال آئی میں نے دیکھا یہ نبیلہ کا ہی نمبر تھا . میں نے سوچا پاکستان میں تو 1 بجے ہوں گے آج اتنی لیٹ کیوں مس کال کی ہے . میں نے کال ملائی تو نبیلہ نے آہستہ سی آواز میں کہا بھائی کیا حال ہے . میں نے کہا میں ٹھیک ہوں . تم کیسی ہو اتنی لیٹ کال اور اتنا آہستہ کیوں بول رہی ہو . تو وہ بولی وہ آپ کی بِیوِی کنجری آ گئی ہے اور ساتھ اپنے کمرے میں ہے ابھی اس کے کمرے کی لائٹ آف ہوئى ہے تو میں نے آپ کو کال ملائی ہے .
Tumblr media
لیکن اگر آپ کو میری آواز نہیں آرہی تو تھوڑا انتظار کریں میں اوپر چھت پے جا کر بات کرتی ہوں . میں نے کہا اگر کوئی زیادہ مسئلہ نہیں ہے تو ٹھیک ہے ورنہ کوئی بات نہیں ایسے ہی بات کر لو . تو وہ بولی نہیں کوئی مسئلہ نہیں ہے میں چھت پے ہی جا کر بات کرتی ہوں آپ ہولڈ کریں . میں نے کہا ٹھیک ہے میں انتظار کرتا ہوں. پِھر کچھ ہی دیر بعد نبیلہ بولی بھائی اب آواز آ رہی ہے میں نے کہا ہاں آ رہی ہے اب بولو کس لیے فون کیا تھا . تو نبیلہ نے کہا بھائی باجی گھر آئی ہوئی تھی اور 3 دن رہ کر کل ہی گھر گئی ہیں میری ان سے 2 دن پہلے رات کو تقریباً 3 گھنٹے تک سائمہ کے موضوع پے بات ہوئی تھی . میں نے آپ کے کہنے پے بالکل کھل کر بات کی شروع میں میرے اتنا کھل کر بات کرنے پے باجی بھی تھوڑا حیران ہوئی لیکن پِھر وہ کچھ دیر بعد نارمل ہو گئی اور پِھر وہ بھی کھل گئی اور ان کے ساتھ کھلی گھپ شپ لگی تھی اور بہت سے نئی باتیں پتہ چلیں تھیں . میں نے نبیلہ سے کہا واہ کیا بات ہے میری بہن اب تیز ہو گئی ہے .آگے سے بولی بھائی آپ نے اور سائمہ نے کر دیا ہے . اور میں اس کی بات سن کر ہنسنے لگا . پِھر میں نے کہا بتاؤ کیا بات ہوئی ہے . تو وہ بولی بھائی پہلے تو باجی کو جب چا چی اور سائمہ کا پتہ لگا تو پِھر وہ ہکا بقا رہ گئی . اور دونوں ماں بیٹی کو گالیاں دینے لگی . پِھر میں نے باجی کو جب سائمہ کی وہ باتیں بتائی جو اس نے باجی کے متعلق بولی تھیں تو باجی پہلے تو ساری باتیں سن کر خاموش ہو گئی . اور پِھر بولی نبیلہ یہ سچ ہے کے میں نے سائمہ کو یہ ساری باتیں کی تھیں لیکن میں نے تو اس کو ایک عورت بن کر اپنے بھائی کی خاطر اس کو سمجھایا تھا سائمہ بھی کوئی بچی تو نہیں تھی شادی شدہ تھی اِس لیے میں نے شادی شدہ زُبان میں ہی اور ایک عورت بن کر سمجھایا تھا . لیکن مجھے کیا پتہ تھا وہ تو اپنی ماں سے بڑی کنجری نکلے گی . ماں تو بھائی سے بھی کرواتی تھی لیکن بیٹی نے تو یار بھی بنایا اور پِھر اپنی ہی ماں کو بھی اپنے یار کے نیچے لیٹا دیا بہت بڑی کنجری ہے سائمہ اور مجھے کہتی ہے باجی تیرے بھائی کا لن بہت لمبا اور موٹا ہے وہ مجھ پے ظلم کرتا ہے میں اس سے گانڈ مروا کے تو مر ہی جاؤں گی . لیکن مجھے کیا پتہ تھا وہ تو میرے بھائی کو ترسا کر اپنے یار سے گانڈ کے اندر بھی لیتی ہے میں نے کہا اچھا تو یہ بات ہے . بھائی ایک بات اور تھی وہ میں نے اپنے طور پے باجی سے پوچھی تھی لیکن مجھے باجی پے حیرانگی بھی ہوئی اور ترس بھی آیا کہ میری باجی اوپر سے خوش دیکھا کر اندر سے کتنی ذیادتی برداشت کر رہی ہے. میں نے پوچھا کیسی ذیادتی نبیلہ مجھے کھل کر بتاؤ . تو نبیلہ نے کہا بھائی میں نے ویسے ہی باجی سے کہا کہ باجی آپ نے جو بھائی کے بارے میں اپنے جذبات سائمہ کو بتا ے تھے کیا وہ آپ کے دِل کی بات تھی یا ویسے ہی سائمہ کو سمجھا نے کے لیے بولے تھے .
Tumblr media
تو باجی کی آنکھ سے آنسو آ گئے اور باجی پِھر کچھ دیر بَعْد بولی کہ نبیلہ سچ کہوں تو وہ میرے دِل کے جذبات تھے . کیونکہ میں بھی عورت ہوں جذبات رکھتی ہوں اِس لیے جب سائمہ نے وسیم کے بارے میں مجھے بتایا اور اس کے لن کے بارے میں بتایا تو میرا دِل بھر آیا تھا کیونکہ میرا میاں تو شروع شروع میں بہت اچھا تھا اور مجھے خوب پیار کرتا تھا . سچ بتاؤں تو شروع کے مہینوں میں تو وہ پوری پوری رات مجھے کپڑے بھی نہیں پہننے دیتا تھا پوری رات ننگا رکھتا تھا اور ہر رات 3 دفعہ میری جم کر مارتا تھا . لیکن پِھر پہلا بچہ ہوا تو وہ ہفتے میں 2 یا 3 دفعہ ہی بس کرتا تھا پِھر دوسرا بچہ ہوا تو ہفتے میں 1 دفعہ کرنے لگا اور ا ب یہ حال ہے مہینے میں ایک دفعہ کرتا ہے لیکن مہینے میں ایک دفعہ کرتا ہے لیکن میرے آگے اور پیچھے میں خود 2 بار جلدی جلدی فارغ ہو جاتا ہے اور مجھے رستے میں چھوڑ دیتا ہے . اور میں بس 3 سال سے بس ایسے ہی برداشت کر رہی ہوں اِس لیے جب سائمہ نے مجھے وسیم کی روٹین اور اس کے لن کے بارے میں بتایا تو مجھے اپنے نصیب پے دکھ ہوا اور میں نے اپنے دِل کے جذبات اس کو کہہ دیئے . لیکن نبیلہ خود بتا وسیم میرا چھوٹا بھائی ہے تم یا میں کچھ کر تو نہیں سکتی نہ. بھائی پِھر میں نے باجی کو آپ کی وہ باتھ روم والی بات بتا دی تھی میں نے کہا باجی میں نے وسیم بھائی کا لن دیکھا ہوا ہے سائمہ ٹھیک کہتی ہے بھائی کا لن کافی موٹا بھی ہے لمبا بھی ہے اور میں نے باتھ روم والا واقعہ بتا دیا . باجی نے میری بات سن کر لمبی سی آہ بھری اور بولی لیکن نبیلہ کچھ بھی ہو وسیم ہمارا بھائی ہے . ہم سن کر یا دیکھ کر بھی اپنا نصیب تو نہیں بَدَل سکتے. بھائی مجھے جو نئی بات باجی سے پتہ چلی اس کو سن کر تو میں خود بھی حیران اور ہکا بقا رہ گئی تھی. بھائی مجھے جو نئی بات باجی سے پتہ چلی اس کو سن کر تو میں خود بھی حیران اور ہکا بقا رہ گئی تھی . میں نے کہا وہ کون سی بات ہے . تو باجی نے بتایا کے میری نند یعنی ہماری خالہ کی بیٹی شازیہ وہ بہت بڑی چنال عورت نکلی ہے . کیونکہ باجی نے بتایا کے وہ اکثر اپنے سسرال میں لڑائی کر کے اپنے یعنی ہماری خالہ کے گھر آ جاتی ہے . اور کتنے کتنے دن یہاں ہی رہتی ہے . میں نے کہا نبیلہ اِس میں حیران ہونے والی کون سی بات ہے . تو نبیلہ نے کہا بھائی آپ پہلے پوری بات سن لیں پِھر بتائے گا . باجی نے کہا مجھے پہلے پہلے تو کچھ بھی نہیں پتہ تھا . لیکن میں اندر خانہ سوچتی رہتی تھی میرا میاں اچھا بھلا صحت مند بندہ ہے وہ یکدم ہی ہفتے والی روٹین سے مہینے والی پے کیسے چلا گیا .
Tumblr media
مجھے اپنے سوال کا کوئی بھی جواب نہیں ملا . لیکن پِھر ایک دن مجھے اپنے سوال کا جواب مل گیا . میں اپنے کمرے میں سوئی ہوئی تھی گرمی بھی زیادہ تھی رات کے وقعت لائٹ چلی گئی تو گرمی کی وجہ سے میری آنکھ کھل گئی . اور میں اٹھ کر بیٹھ گئی ساتھ بیڈ پے دیکھا میرے میاں نہیں ہے . میں تھوڑا حیران ہوئی یہ آدھی رات کو کہاں گئے ہیں پِھر سوچا ہو سکتا پانی پینے یا باتھ روم میں گئے ہوں گے . میں کوئی 15 منٹ تک انتظار کرتی رہی اور لیکن میرا میاں واپس نہیں آیا . میں سوچ رہی تھی پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے ان کی کوئی طبیعت تو خراب نہیں ہے اِس لیے میں بیڈ سے شور کیے بنا اٹھی اور کمرے سے باہر آ گئی . میں صحن میں گئی وہاں بھی کوئی نہیں تھا پِھر باتھ روم میں گئی وہاں بھی کوئی نہیں تھا ایک اور بیڈروم تھا وہ کسی زمانے میں میری نند کا تھا لیکن شادی کے بعد تو خالی ہی تھا میں نے اس کو کھول کر دیکھا تو وہ بھی خالی تھا . میں خالہ کے کمرے میں دیکھنے گئی وہاں بھی کوئی نہیں تھا میں اور زیادہ حیران ہوئی میری نند جب بھی آتی تھی تو اپنی ماں کے ساتھ ہی اس کمرے میں سوتی تھی لیکن اس کی چارپائی بھی خالی تھی مجھے شدیدحیرت ہوئی کے گھر کے 2 لوگ میرا میاں اور اس کی بہن پورے گھر میں نہیں ہیں . اب آخری گھر میں بیڈروم کی بیک پے کوئی10 فٹ کی گلی بنائی ہوئی ہے اور دیوار بھی بنی ہوئی ہے اس میں اپنے کپڑے وغیرہ وہاں ہی دھوتے تھے . اور ایک کونے پے اسٹور کمرہ بھی بنایا ہوا تھا جس میں گندم وغیرہ اور گھر کی پیٹی اس میں رکھی تھی . میاں چلتی ہوئی خالی والے بیڈروم کے دروازے سے کو کھول کر پیچھے جو خالی جگہ بنائی ہوئی تھی وہاں آ گئی وہاں باہر تو کوئی بھی نہیں تھا اسٹور کا دروازہ ویسے بند تھا لیکن اس کی کنڈی باہر سے کھلی ہوئی تھی میں نے سوچا شاید خالہ کنڈی لگانا بھول گئی ہوں گی . میں چلتی ہوئی جب اسٹور کے پاس آئی تو مجھے اسٹور کی دوسر ی دیوار والی سائڈ پے لوہے کی کھڑکی لگی ہوئی تھی اس میں صرف جالی ہی لگی تھی اس اس کھڑکی سے مجھے جو آہستہ آہستہ آواز سنائی دی وہ میرے لیےحیران کن تھی کیونکہ یہ آواز تو اس وقعت ہی کسی عورت کے منہ سے نکلتی ہے جب کوئی مرد اس کو جم کا چو د رہا ہو . میں حیران تھی یہ آواز تو میری نند کی تھی لیکن وہ اندر کس مرد کے ساتھ ہے میرا دِل دھڑکنےلگا مجھے اپنی جان نکلتی ہوئی محسوس ہوئی . میں تھوڑا کھڑکی کے پاس ہو کر ایک سائڈ پے کھڑی ہو گئی اب مجھے آوازیں بالکل صاف سنائی دے رہی تھیں .
Tumblr media
پِھر وہاں جو میں نے سنا تو میرے پاؤں تلے زمین نکل گئی کیونکہ اندر اندھیرا تھا میں دیکھ تو سکتی نہیں تھی لیکن آواز صاف سن سکتی تھی . میری نند نے جب یہ کہا .) ظفر ہور دھکے زور نال مار مینو تیرا لن پورا اندر تک چای ڈا اے( . پِھر میرے میاں کی آواز میرے کان میں آئی کے )شازیہ توں ذرا صبر کر ہون لن پورا اندر سم پو سی (میرا میاں اندر اپنی سگی بہن کو چھو د رہا تھا اور اس کی بہن اس کو خود منہ سے بول کر کہہ رہی تھی اور زور لگا کر چودو میں وہاں تقریباً 10منٹ تک کھڑی رہی لیکن اندر سے بدستور مجھے اپنے میاں اور اس کی بہن کے آپس میں جسم ٹکرا نے کی آوازیں اور چدائی کی آوازیں آتی رہیں اور پِھر میں اپنا دُکھی دِل لے کر واپس اپنے کمرے میںآگئی اور میرے آنے کے کوئی آدھے گھنٹے بَعْد می��ا میاں بھی آ کر میرے ساتھ لیٹ گیا میں پتہ نہیں کس دنیا میں تھی اور پتہ نہیں چلا سو گئی صبح اٹھی تو میاں نہیں تھا وہ اپنے کام پے چلا گیا تھا جب نند کو دیکھا تو وہ عام دنوں کی طرح بہت خوش تھی اور مجھے سے بھی ویسے ہی باتیں کر رہی تھی جو عام دنوں میں کرتی تھی . لیکن میں اندر سے مر چکی تھی . پِھر جب میں نے اپنے میاں سے بات کی تو مجھے اس نے کوئی جواب نہ دیا بلکہ اب وہ میری نند کے پُرانے کمرے میں روز رات کو چلا جاتا اور 2 یا 3 گھنٹے اپنی بہن کے ساتھ مزہ کر کے واپس آجاتا جب کبھی میرے جسم کی طلب ہوتی تو مہینے میں ایک دفعہ مجھے سے کر لیا کرتا تھا بس یوں ہی 3 سال سے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کو برداشت کر رہی ہوں . بھائی یہ آج نئی بات مجھے باجی نے بتائی تھی اور میں نے جب سے سنا ہے دِل رَو رہا ہے کے اصل ظلم تو میری باجی کے ساتھ ہو رہا ہے ، سائمہ بھی اپنی زندگی میں خوش ہے اور شازیہ بھی خوش ہے . باجی کی کہانی نبیلہ کے منہ سے سن کر میں بہت زیادہ پریشان اور دُکھی ہو گیا تھا . اور میں نے کہا نبیلہ میرا دِل اب بات کرنے کو نہیں کر رہا ہے . میں پِھر بات کروں گا اور کال کو کٹ کر دیا اور گہری سوچوں میں گم ہو کر سو گیا. نبیلہ سے بات ہو کر کتنے دن ہو گئے تھے لیکن میرا دِل خوش نہیں تھا کیونکہ میں باہر رہ کر بھی اتنا پیسہ کما کر بھی اپنی کسی بھی بہن کے لیے خوشی نا خرید سکا اور مجھے پتہ ہی نہیں چلا میری باجی کتنے سالوں سے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کو چھپا کر بیٹھی تھی اور ہر وقعت خوش رہتی تھی لیکن کس کو کیا پتہ تھا باہر دکھنے والی خوشی اندر سے کتنا بڑا ظلم برداشت کر رہی ہے.
Tumblr media
پِھر یوں ہی دن گزرتے رہے میں گھر فون کر لیتا تھا اور نبیلہ سے بھی بات ہو جاتی تھی لیکن پِھر دوبارہ کبھی اِس موضوع پے بات نہ ہوئی . مجھے اب 1 سال اور 5 مہینے ہو چکے تھے . میں بس مشین کی طرح ہی پیسہ کما رہا تھا . لیکن شاید قدرت کو کچھ اور منظور تھا . جب میرے پاکستان جانے میں کوئی 4 مہینے باقی تھے تو مجھے ایک دن گھر سے کال آئی وہ میرے لیے بمب پھوٹنے سے زیادہ خطر ناک تھی.میری بہن نبیلہ کا فون آیا اور وہ چیخ چیخ کر رو رہی تھی اور کہہ رہی تھی بھائی ابّا جی ہمیں چھوڑ کر چلے گئے وہ ہمیں چھوڑ کر چلے گئے . میرے لیے یہ زندگی کا سب سے بڑا زخم تھی . میرے ابّا جی ہارٹ اٹیک کی وجہ سے فوت ہو گئے . مجھے جس دناطلاع ملی میں نے اپنا سارا ساما ن جمع کیا اپنے بینک سے سارے پیسے نکالے میری کمپنی کا مالک بہت اچھا عربی تھا میں نے تقریباً اس کے ساتھ 9 سال گزارے تھے اس نے مجھے ایک دن میں پاکستان بھیج دیا میرا سارا 9 سال کا حساب بھی مجھے دیا اور میں پاکستان واپس آ گیا . میں جنازہ سے کوئی 1 گھنٹہ پہلے ہی اپنے گھر پہنچا اور پِھر اپنے ابّا جی کو دفن کر کے گھر آ گیا گھر میں میری ماں دونوں بہن نے میرے گلے لگ کر بہت روئے اور مجھے بھی بہت رلایا. ابّا جی کو فوت ہوئے 1 ہفتہ ہو گیا تھا لیکن گھر میں سب خاموش اور دُکھی تھے . میں بھی بس اپنے کمرے میں ہی پڑا رہا بس كھانا کھانے کے لیے کمرے سے نکلتا . پِھر کوئی10 دن بعد ایک دن میری باجی میرے کمرے میں آئی اور مجھے سے ابّا جی اور سب کی بہت باتیں کی اور مجھے سمجھایا کے اب گھر کی ذمہ داری ساری تم پے ہے . میں باجی کی ساری باتیں خاموشی سے سنتا رہا اور ہاں میں بولتا رہا . پِھر باجی مزید کوئی 1 ہفتہ رہی اور پِھر اپنے سسرال چلی گئی . میں نے اپنی زندگی کو آہستہ آہستہ اپنے پُرانے موڑ پے لے کر آنے کی کوشش کرنے لگا. پِھر ابّا جی کا 40 دن بعد ختم آ گیا وہ کروا کے کچھ دن بعد میں گھر سے باہر نکلا میرا اب اگلا کام کوئی کاروبار شروع کرنا تھا . میں کوئی 15 دن تک یہاں وہاں کاروبار کے لیے معلومات لیتا رہا .
Tumblr media
پِھر میں نے ملتان شہر میں اچھےعلاقےمیں ہی 3 دکان کو خرید لیا اور ان کو رینٹ پے لگا دیا ان کا ماہانہ رینٹ مجھے تقریباً 45000مل جاتا تھا میرے پاس پہلے ایک گھر کے لیےگاڑی تھی چھوٹی تھی میں نے اس کو بیچ کر اور پیسے ڈال کر بڑی گاڑی لے لی اور پِھر اپنے ***** آباد والے دوست کو بول کر کسی سرکاری مہکمہ میں اپنی گاڑی رینٹ پے لگا دی وہ مجھے مہینے کا 60000 تک نکال کر دے دیتی تھی . خود گھر کے لیے ایک موٹر بائیک لے لی . اور جب میرا دو جگہ پے جگاڑ فٹ ہو گیا تو میں نے اب گھر کی طرف توجہ دینے لگا مجھے اب باجی اور سائمہ اور نبیلہ اور چا چی سب کو ٹھیک کرنا تھا سب کے مسئلے حَل کرنے تھے. مجھے پاکستان آئے ہوئے تقریباً 3 مہینے سے زیادہ وقعت ہو گیا تھا . میں سعودیہ میں پورا پلان بنا کر آیا تھا کہ کس کس کا مسئلہ کب اور کس وقعت حَل کرنا ہے . سب سے پہلے میری توجہ اپنی باجی فضیلہ تھی ان کا مسئلہ حَل کرنا تھا. ایک دن صبح ناشتہ وغیرہ کر کے میں سیدھا باجی فضیلہ کے گھر چلا گیا وہاں میں خالہ سے بھی ملا وہ مجھے دیکھا کر کافی خوش ہوئی اور وہاں میں نے شازیہ باجی کو بھی دیکھا تھا . وہ بھی مجھے ملی وہ میری باجی فضیلہ کا ہی ہم عمر تھی . میری خالہ بیمار رہتی تھی . اِس لیے ان کو زیادہ نظر بھی نہیں آتا تھا . سو دن کو باہر صحن میں اور رات کو اپنے کمرے میں ہی پڑی رہتی تھی وہاں پے ان کو كھانا پینا مل جاتا تھا . پِھر باجی نے کہا وسیم اندر چل میرے کمرے میں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں . میں اٹھ کر باجی کے ساتھ کمرے میں آ گیا جب باجی کے ساتھ کمرے میں آ رہا تھا تو شازیہ باجی بولی وسیم تو اپنی باجی کے پاس بیٹھ میں وہاں ہی تیرے لیے چائے بنا کر لاتی ہوں. میں باجی کے کمرے میں آ گیا اور باجی کے ساتھ باتیں کرنے لگا اور باجی مجھ سے کام کا پوچھا میں نے ان کو سب بتا دیا جس کا سن کر وہ خوش ہو گئی اور پِھر یہاں وہاں کی باتیں کرنے لگے . تھوڑی دیر بَعْد شازی باجی چائے لے آئی اور جب وہ مجھے کپ چائے کا دے رہی تھی تو میں نے دیکھا انہوں نے دوپٹہ نہیں لیا ہوا تھا اور ان کی قمیض کا گلا کافی زیادہ کھلا تھا اور ان کو موٹے موٹے ممے صاف نظر آ رہے تھے . باجی شازیہ نے میری نظر اپنے مموں پے دیکھ لی تھی اور ایک بہت ہی کمینی سی سمائل دی اور پِھر باہر چلی گئی لیکن جب وہ باجی کے دروازے کے پاس پہنچی میں دیکھ رہا تھا اس نے اپنا ہاتھ پیچھے کر کے اپنی گانڈ کی لکیر میں ڈال کر زور سے خارش کی اور پِھر باہر کو چلی گئی شاید انہوں نے یہ حرکت جان بوجھ کر کی تھی . اور یہ باجی فضیلہ نے بھی دیکھ لی تھی اور اس کے باہر جاتے ہی بولی چنال پوری کنجری عورت ہے . میں باجی کی بات سن کا چونک گیا اور باجی کا منہ دیکھنے لگا تو باجی نے کہا اِس کنجری سے بچ کر رہنا اِس کا ایک مرد سے گزارا نہیں ہوتا باجی کا چہرہ بتا رہا تھا ان کو شازیہ باجی پے کافی غصہ تھا .
Tumblr media
میں نے آہستہ سے کہا باجی آپ ایسا کیوں بول رہی ہیں کیا ہوا ہے . تو باجی کا اپنا چہرہ میری بات پے لال ہو گیا اور بولی وسیم تو جوان ہے شادی شدہ ہے اچھے برے کی تمیز جانتا ہے اِس لیے میں بھی شادی شدہ ہونے اور تیری بڑی بہن ہونے کے ناتے بتا رہی ہوں اِس شازیہ کنجری سے بچ کر رہنا . اِس کا ایک مرد سے گزارا نہیں ہوتا پتہ نہیں کتنے اور لوگوں کے مرد کھا ئے گی کنجری. میں نے کہا باجی آپ کہنا کیا چاہتی ہیں کھل کر صاف صاف بتاؤ کیا کہنا چاہتی ہو . تو باجی نے کہا وسیم میرے بھائی میرے بیٹے میں تمہیں سب بتاؤں گی اور مجھے تم سے اور بھی ضروری باتیں کرنی ہیں میں 2 دن تک گھر آؤں گی پِھر بیٹھ کر تیرے کمرے میں بات کریں گے یہاں وہ باتیں ہو نہیں سکتی . میں نے کہا ٹھیک ہے باجی جیسے آپ کی مرضی . اور میں کچھ دیر وہاں بیٹھا اور پِھر گھر واپس آ گیا . گھر میں مجھے نبیلہ ملی اور بولی بھائی کہاں گئے تھے میں نے کہا کہیں نہیں بس خالہ کی طرف گیا تھا اور باجی سے مل کر ابھی گھر واپس آ گیا ہوں . میں نے نبیلہ سے پوچھا یہ سائمہ کب تک لاہور سے واپس آئے گی کچھ تمہیں پتہ ہے . تو وہ غصے سے بولی بھائی آپ کو بھی پتہ ہے وہ لاہور کس لیے جاتی ہے جب اس کا دِل بھر جائے گا اور آگ ٹھنڈی ہو جائے گی تو پِھر واپس آ جائے گی . ویسے ابھی تو اس کو گیا ہوئے ایک ہفتہ ہوا ہے شاید اگلے ہفتے آ جائے ویسے 15 دن بَعْد اپنی آگ ٹھنڈی کروا کر آ جاتی ہے . آپ کو نہیں بتا کر گئی . میں نے کہا مجھے تو ایک ہفتے کا بول کر گئی تھی . پِھر نبیلہ نے کہا چھوڑو بھائی اس کنجری سے جان چھوٹی ہوئی ہے . ویسے آپ کیوں اتنے پریشان ہیں کہیں آپ کو بھی تو اپنی بِیوِی کی طلب تو نہیں ہو رہی . میں نبیلہ کی بے باکی پے حیران رہ گیا کہ پہلے تو وہ بات سنتے ہوئے بھی شرما جاتی تھی اور اب کھلا بول دیتی ہے . پِھر میں نے بھی نبیلہ کو چیک کرنے کی کوشش کی اور اس کو کہا ہاں بہن ہر مرد کواپنی بِیوِی کی طلب ہوتی ہے اب ہر ایک کی قسمت سائمہ جیسی یا چا چی جیسی یا شازیہ باجی جیسی تو نہیں ہوتی نہ ایک نا ملا تو کوئی دوسرا ہی سہی .
Tumblr media
اب شاید نبیلہ میری بات سن کر لال سرخ ہو گئی اور شرم کے مارے منہ نیچے کر لیا . میں نے کہا نبیلہ تم کیوں شرمندہ ہو رہی ہو جو کھلا کر رہے ہیں وہ بے شرم بنے ہوئے ہیں اور تم کچھ نا کر کے بھی شرمندہ ہو رہی ہو . اور اس کو پکڑ کر اپنے گلے سے لگا لیا اور سر پے پیار سے ہاتھ پھیر نے لگا . لیکن جب مجھے نبیلہ کے تنے ہوئے ممے میرے سینے پے لگے تو میرے جسم میں کر نٹ دوڑ گیا اور یہ دوسری دفعہ تھا کے میں نبیلہ کے ممے اپنے سینے پے محسوس کر رہا تھا اور نبیلہ بھی مجھ سی چپکی ہوئی تھی اس کے ممے بہت ہی نرم اور موٹے تھے . پِھر اس نے کہا بھائی کاش ایسا سکون میرے نصیب میں بھی ہوتا میں اس کی بات سن کر چونک گیا اور اس کو کہا نبیلہ کیا کہا تم نے لیکن وہ یہ بول کر بھاگ کر اپنے کمرے میں چلی گئی اور اپنا دروازہ بند کر لیا میں بھی یہ بات سوچتے سوچتے اپنے کمرے میں آ کر بیڈ پے لیٹ گیا. خیر اس دن کے گزر جانے کے بعد میری باجی فضیلہ 3 دن بعد گھر آئی ہوئی تھی اس کے ساتھ پہلے دن تو کوئی خاص بات نہ ہوئی لیکن دوسرے دن دو پہر کا كھانا کھا کر میں اپنے بیڈروم میں بیٹھا ٹی وی دیکھ رہا تھا گھر کے سارے لوگ دو پہر کو سو جایا کرتے تھے میں بھی کبھی سو جاتا تھا کبھی ٹی وی دیکھتا رہتا تھا . آج بھی میں ٹی وی دیکھ رہا تھا جب فضیلہ باجی کوئی 3 بجے کے وقعت میرے کمرے میں آ گئی اور میرے کمرے کا دروازہ بند کر دیا کنڈی نہیں لگائی اور آ کر میرے ساتھ بیڈ پے ایک سائڈ پے بیٹھ گئی . میں نے ٹی وی کی آواز کو آہستہ کیا اور بولا باجی اور سنائیں کیسی ہیں خالہ وغیرہ ظفر بھائی سب ٹھیک ہیں . تو باجی نے کہا ہاں وسیم سب ٹھیک ہیں خالہ کا تمہیں پتہ ہی ہے وہ بیمار رہتی ہیں . اور ظفر کو کیا ہونا ہے ٹھیک ہی ہے ہٹا کٹا ہے . میں نے دیکھا ظفر کی بات باجی بڑی ناگواری سے کر رہی تھی. پِھر باجی نے کہا وسیم تم سناؤ کیا نئی تازی ہے .
Tumblr media
سائمہ کی سناؤ اس نے کب واپس آ نا ہے . میں نے کہا باجی میں ٹھیک ہوں اور سائمہ مجھے تو ایک ہفتے کا بتا کر گئی تھی آج ایک ہفتے سے زیادہ دن ہو گئے ہیں لیکن واپس نہیں آئی . باجی سمجھ نہیں آتی میں جب سے پاکستان واپس آیا ہوں وہ 2 دفعہ لاہور جا کر رہتی رہی ہے . اور جب پاکستان میں نہیں ہوتا تھا تو زیادہ تر وہ اپنی ماں کے گھر میں ہوتی تھی . پِھر فضیلہ باجی میرے نزدیک ہو کر بیٹھ گئی اور میرا ہاتھ پکڑ لیا اور بولی بھائی مجھے سب پتہ ہے . لیکن تم فکر نہ کرو سب ٹھیک ہی ہو گا . میں نے کہا جی باجی دعا ہے ایسا ہی ہو . پِھر باجی نے کہا میں نے کچھ باتیں تم سے ضروری کرنی تھی . لیکن سمجھ نہیں آتی کہاں سے شروع کروں اور کہاں سے نہ کروں, میں نے کہا باجی کیا بات ہے خیر تو ہ ہے نہ . تو فضیلہ باجی نے کہا ہاں وسیم خیر ہے . اصل میں بات یہ ہے کہ تم میرے چھوٹے بھائی بھی ہو بیٹے کی طرح بھی ہو . ابّا جی کے بعد تو ا می یا میں ہی ہوں جو تمہارا خیال کریں گے اور تمہیں کوئی پریشانی نہیں ہونے دیں گے . میں نے کہا باجی آپ کیا کہنا چاہتی ہیں کھل کر بات کریں مجھے پتہ ہے آپ میرا کبھی بھی نقصان یا برا نہیں سوچیں گی. وسیم دراصل مجھے تم سے سائمہ کے متعلق بات کرنی تھی . میں نے کہا کہو باجی کیا بات ہے . تو باجی نے کہا وسیم میرے بھائی سائمہ اور اس کی ماں ٹھیک عورت نہیں ہیں . اور تیری بِیوِی نے تو جان بوجھ کر ہم سب کو اور تمہیں دھوکہ دیا ہے . پِھر میں نے پوچھا باجی کس چیز کا دھوکہ . تو باجی نے وہ ہی نبیلہ والی ساری اسٹوری جو سائمہ اور اس کی ماں کی تھی مجھے سناتی رہی اور میں اپنے چہرے کے تاثرات سے ان کو یہ شق نہیں ہونے دیا کہ مجھے کچھ پتہ ہے.
Tumblr media
میں نے باجی کی پوری بات سن کر تھوڑا پریشانی والا چہرہ بنا لیا اور میں نے کہا باجی اِس لیے میں کہوں وہ اتنا زیادہ اپنی ماں کے پاس کیوں جاتی ہے . آج پتہ چلا کہ وہ تو مجھے ہم سب کو دھوکہ دے رہی ہے . پِھر میں نے کہا باجی مجھے اپنی سھاگ رات پے ہی شق ہو گیا تھا لیکن آج آپ کی باتیں سن کر شق یقین میں بَدَل گیا ہے . تو باجی نے کہا وسیم سھاگ رات کو تمہیں اس پے کیسے شق ہوا تھا . میں نے کہا باجی وہ کنواری نہیں تھی صبح بیڈ کی شیٹ دیکھی تو وہ صاف تھی کوئی خون کا نشان نہیں تھا . اس دن میرے دماغ میں شق بیٹھ گیا تھا لیکن آج تو یقین میں بَدَل چکا ہے. اور پِھر باجی نے کہا سائمہ بہت بڑی کنجری نکلی ہے لیکن اس کی ماں تو اس سے بڑی کنجری نکلی ہے اپنے سگے بھائی کو بھی نہیں چھوڑا . لیکن وسیم میں تم سے اِس لیے یہ بات کر رہی ہوں کہ اب کیا پتہ ان دونوں ماں بیٹی کے اور کتنے یار ہیں اور اگر گاؤں میں یا خاندان میں کسی کو ان کا پتہ چل گیا تو بدنامی سب سے زیادہ تو ہماری ہو گی . وہ دونوں ماں بیٹی تو لاہور بیٹھی ہیں ان کو کون جا کر کوئی پوچھے گا . میں نے کہا ہاں باجی یہ تو آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں . تو باجی نے کہا اِس لیے وسیم تم کچھ کرو اور اِس مسئلے کا حَل نکالو نہیں تو لوگ تو چا چے کو برا بھلا کہیں گے اور ہمارا چا چا تو عزت دار بندہ تھا . میں نے کہا باجی آپ مجھے کچھ سوچنے کا ٹائم دو میں سوچ لوں پِھر دیکھتا ہوں آگے کیا کرنا ہے .
Tumblr media
باجی نے کہا جو بھی ہو سوچ سمجھ کر کرنا . میں نے کہا ٹھیک ہے باجی آپ بے فکر ہو جائیں . پِھر باجی خاموش ہو گئی . میں نے کہا باجی اس دن آپ کے گھر پے آپ شازیہ باجی کے بارے میں کچھ بول رہی تھی آپ نے کہا تھا میں تمہیں اپنے گھر آ کر اکیلے میں بتاؤں گی . باجی کی آنکھ سے آنسو نکل آ گئے اور میں نے باجی کا چہرہ اپنے ھاتھوں میں لے کر ان کا ماتھا چُوما اور اپنے ساتھ گلے لگا لیا اور بولا باجی رَو کیوں رہی ہیں کیا ہوا ہے. پِھر باجی نے کہا وسیم شازیہ بھی بہت بڑی کنجری عورت ہے اس نے تو میرا میاں ہی مجھے سے چھین لیا ہے . اور میں اپنے میاں كے ھوتے ہوئے بھی بس اکیلی اور تنہا ہوں . اور پِھر باجی نے مجھے ظفر بھائی اور شازیہ باجی کا وہ والا واقعہ بتا دیا جو مجھے نبیلہ نے بھی بتایا تھا . میں حیران ھوتے ہوئے باجی کو کہا باجی یہ کیسے ممکن ہے . ظفر بھائی شازیہ باجی میرا مطلب ہے اپنی سگی بہن کے ساتھ ہی کرتے ہیں . تو باجی نے کہا ہاں وسیم یہ سچ ہے اور وہ اب کھل کھلاکر کرتے ہیں شازیہ اور ظفر کو پتہ ہے کے مجھے یہ سب پتہ ہے اور دونوں بہن بھائی ہر روز شازیہ کے کمرے میں یہ کھیل کھیلتے ہیں . اِس لیے تو اپنے شوہر کے گھر نہیں رہتی اور اپنے سسرال میں لڑائی کر کے کئی کئی دن یہاں اپنے ماں کے گھر آ جاتی ہے اور دن رات اپنے بھائی سے مزہ لیتی ہے. میں نے کہا باجی یہ تو آپ پے بہت ظلم ہے اور مجھے بہت دکھ ہو رہا ہے میری باجی کتنے سال سے یہ اذیت برداشت کر رہی ہے .
Tumblr media
باجی نے کہ ہاں وسیم بس کیا بتاؤں کس طرح یہ زندگی گزار رہی ہوں اپنا دکھ کسی کو بتا بھی نہیں سکتی اتنی بدنامی ہو جائے گی اور میرے دکھ کا کوئی مداوا بھی نہیں کر سکتامیں نے کہا باجی اِس بارے میں بھی آپ مجھے کچھ وقعت دو میں اپنی باجی کے دکھ اور ظلم کا مداوا ضرور کروں گا .باجی نے کہا وسیم میرے بھائی کیا کرو گے تم اپنی بہن کو کیا دے سکتے ہو سوائے تسلی کے کیا کرسکتے ہو.میں نے کہا باجی آپ فکر نہ کریں مجھے بس کچھ وقعت دیں میں شازیہ باجی کا بھی علاج کر لوں گا اور آپ کے لیے بھی کچھ نا کچھ ضرور سوچوں گا آپ میری باجی ہیں چاہے مجھے کچھ بھی آپ کے لیے کرنا پڑے میں کروں گا . بس آپ اب زیادہ دکھی نہ ہوں اور مجھے کچھ دن وقعت دیں پِھر دیکھیں آپ کا بھائی کیا کیا کرتا ہے. باجی نے کہا وسیم میرے بھائی مجھے تم پے پورا بھروسہ ہے تم میرا کبھی برا نہیں سوچو گے اور میری خوشی کے لیے کچھ بھی کرو گے . مجھے اب کوئی پریشانی نہیں ہے میرا بھائی میرے ساتھ ہے . تم جتنا مرضی وقعت لے لو جو بھی کرو میں تمہارا پورا پورا ساتھ دوں گی . پِھر باجی نے کہا وسیم نبیلہ کے بارے میں کیا سوچا ہے اس کی شادی کے لیے کیا سوچا ہے . میرے بھائی اس کی عمر بہت ہو گئی ہے . میں عورت ہوں دوسری عورت کا دکھ سمجھ سکتی ہوں اس کی عمر میں اس کو کسی کی ضرورت ہے پیار کی خیال کی مرد کی اِس لیے میرے بھائی اس کی شادی کا سوچو .
Tumblr media
میں نے کہا باجی میں کتنی دفعہ کوشش کر چکا ہوں لیکن نبیلہ شادی کی بات سنے کو تیار نہیں جب اس سے بات کرو کہتی ہے شادی کے علاوہ بات کرنی ہے تو کرو نہیں تو میں کوئی بات نہیں سنوں گی اور کہتی ہے نہ ہی مجھے کوئی پسند ہے . اور نہ ہی ظہور کے لیے مانتی ہے . میں کروں تو کیا کروں . باجی نے کہا ہاں میں جانتی ہوں ابّا جی بھی سمجھا سمجھا کر دنیا سے چلے گئے میں نے کتنی دفعہ کوشش کی لیکن وہ بات ہی نہیں سنتی . لیکن میرے بھائی میری بات کو تم سمجھو شادی کے بغیر وہ گھٹ گھٹ کر مر جائے گی . تم خود شادی شدہ ہو چاھے سائمہ سے کوئی بھی مسئلہ ہو لیکن مرد کو عورت اور عورت کو مرد کا ساتھ تو چاہیے ہوتا ہے . جسم کی ضروریات ہوتی ہیں . بھائی میں تمہیں اب بات کیسے سمجھاؤ ں. میں نے کہا باجی آپ کھل کر بولیں تو باجی نے کہا مجھے دیکھو میں تم سے بھی 5 سال بڑی ہوں اِس عمر میں بھی مجھے سے تنہائی اکیلا پن برداشت نہیں ہوتا میرے جسم کی طلب ہے . اور نبیلہ تو مجھے سے 9 سال چھوٹی ہے اس کی عمر میں تو عورت کے جذبات اور مرد کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے . پتہ نہیں کیوں وہ اپنے اوپر ہی ظلم کیوں کر رہی ہے . میں نے کہا باجی میں آپ کی بات سمجھ سکتا ہوں . لیکن ہوں تو اس کا بھائی اس کے ساتھ اتنا کھل کر بات نہیں کر سکتا لیکن پِھر بھی میں اس کے ساتھ پِھر بات کروں گا. باجی کو اور مجھے باتیں کرتے کرتے کافی ٹائم ہو گیا تھا پِھر باجی کچھ دیر اور بیٹھ کر چلی گئی . اور بیڈ پے لیٹ گیا اور سوچوں میں گم ہو گیا . پِھر باجی کچھ دن اور رہ کر چلی گئی . باجی کے جانے کے کچھ دن بَعْد میں نے سائمہ کو کال کی اور پوچھا کب واپس آنا ہے تو کہنے لگی آپ آ کر لے جائیں . میں نے کہا ٹھیک ہے میں کچھ دن تک آؤں گا . اور پِھر ایک اور دن میں اپنی ا می کے پاس بیٹھا تھا تو امی نے پوچھا بیٹا سائمہ کیوں نہیں آئی . میں نے کہا ا می میں نے اس کو کال کی تھی وہ کہتی ہے آ کر لے جاؤ میں سوچ رہا ایک دن جا کر لے آؤں .
Tumblr media
نبیلہ بھی وہاں ہی بیٹھی باتیں سن رہی تھی میری یہ بات سن کر غصے میں اٹھ کر کچن میں چلی گئی . میں بھی چند منٹوں کے بَعْد اٹھ کر کچن میں اس کے پیچھے چلا گیا اور کچن میں جا کر اس کو پوچھا نبیلہ کیوں اتنے غصے میں ہو . تو وہ بولی بھائی مجھے آپ سے کوئی بات نہیں کرنی ہے . وہ دوسری طرف منہ کر کے برتن دھو رہی تھی اس نے سفید رنگ کا تنگ پجامہ اور کالی قمیض پہنی ہوئی تھی اس کے تنگ پجامے سے اس کی گانڈ کا اُبھارایک سائڈ سے کافی عیاں ہو رہا تھا یہ دیکھ کر میرے لن نے سر اٹھانا شروع کر دیا مجھے سائمہ کے ساتھ بھی مزہ کیے ہوئے کوئی 20 دن ہونے والے تھے میں نے اپنے دھیان بدلنے کی کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں میرا لن نیم حالت میں کھڑا ہوا تھا میں نے آگے براہ کر پیچھے سے نبیلہ کو پکڑ لیا اور اپنے بازو اس کے پیٹ پے رکھ کر پیار سے اس کے کان میں بولا میری پیاری سی بہن مجھ سے ناراض ہے . تو وہ بولی مجھے آپ سے بات نہیں کرنی ہے . لیکن وہ اس پوزیشن میں ہی کھڑی رہی مجھے بھی منع نہیں کیا میں نے کہا اچھا یہ تو بتاؤ تمھارے بھائی کی غلطی کیا ہے پِھر غلطی بتا کر سزا بھی دے دینا . تو وہ تھوڑا سے پیچھے کو ہو گئی اس کی گانڈ میرے نیم کھڑے لن پے لگی اور بولی آپ اس کو کنجری کو کیوں لینے جا رہے ہیں آپ کو گھر کا سکون اچھا نہیں لگتا اور میں نے نوٹ کیا وہ اپنی گانڈ کو ہلکا ہلکا ہل کر میرے لن پر دبا رہی تھی اور اس کی اِس حرکت سے میرے لن کے اندر اور جان آ گئی اور وہ کافی حد تک کھڑا ہو چکا تھا جو شاید نبیلہ نے بھی صاف محسوس کر لیے تھا لیکن وہ مسلسل اپنی گانڈ اس پے دبا رہی تھی . میں نے کان کو ہاتھ لگا کر معافی مانگی اور بولا معافی دے دو میری بہن غلطی ہو گئی
میں اس کو لینے نہیں جاؤں گا اس کا فون آئے گا تو کہہ دوں گا مصروف ہوں خود ہی آ جانا میری بات سن کر نبیلہ خوش ہو گئی اور میرا منہ تو ویسے ہی اس کے کان کے پاس تھے اس نے تھوڑا سا منہ کو گھوما کر آہستہ سے اپنے ہونٹ میرے ہونٹ پے لگا کر چھوٹی سی کس کی اور آخری دفعہ اپنی گانڈ کی لکیر کو میرے لن پے زور سے رگڑ تی ہوئی بولی شکریہ بھائی اور سے بھاگ کر اپنے کمرے میں چلی گئی.
………………جاری…………. ہے………….
Tumblr media
2 notes · View notes
0rdinarythoughts · 1 year
Text
Tumblr media
"میں نے اکیلے ٹرین کو نہیں چھوڑا، لیکن میں نے اسٹیشن کو کھو دیا، سڑک نے مجھے گمراہ کیا، اور سفر کے ساتھی نے مجھے دھوکہ دیا۔"
"I didn't miss the train alone, but I missed the station, the road led me astray, and the travel companion betrayed me."
Mahmoud Darwish
7 notes · View notes
jhelumupdates · 2 days
Text
سوہاوہ میں 10 سالہ لڑکا نالہ کانسی میں ڈوب کر جاں بحق
0 notes
airnews-arngbad · 5 days
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Chatrapati Sambhajinagar
Date: 21 May-2024
Time: 09:00-09:10 am
آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ:  ۲۱؍مئی  ۲۰۲۴ء؁
وقت: ۱۰:۹-۰۰:۹
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
                پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں:
                ٭             پارلیمانی انتخابات کے پانچویں مرحلے میں ملک بھر میں تقریباً 60 فیصد اور مہاراشٹر میں اوسطاً 54 فیصد ر ائے دہی کا اندراج۔
                ٭             رائے دہی کے بعد پولنگ کیبن کو ہار ڈالنے پر شانتی گیری مہا را ج کیخلاف مقدمہ درج۔
                ٭             بارہویں بورڈ امتحانات کے نتائج کا آج دو پہر ایک بجے اعلان ہوگا۔
اور۔۔۔٭     قومی صاف ہو ا پر وگرام میں چھترپتی سمبھاجی نگر کو ریاست میں دو سرا اور ملک میں بارہواں مقام حاصل۔
***** ***** *****
                اب خبریں تفصیل سے:
                پا رلیمنٹ کے عام انتخابات کے پانچویں مرحلے کی را ئے دہی کا عمل کل چند معمولی واقعات کو چھوڑ کر پُرامن طریقہ سے مکمل ہوگیا۔ ملک بھر میں چھ ریاستوں اور دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 49 حلقوں میں اوسطاً 60 فیصد ر ائے دہی کا اندراج کیا گیا۔ریاست کے 13 حلقوں میں کل شام چھ  بجے تک 54 اعشاریہ 33 فیصد شہریوں نے حقِ ر ائے دہی ادا کیا۔شمال ممبئی لوک سبھا حلقہ میں 55 اعشاریہ 21 فیصد، شمال وسطی ممبئی میں 51 اعشاریہ 42 فیصد، جنوب ممبئی میں 47 اعشاریہ 70 فیصد، جنوبی وسطی ممبئی میں 51 اعشاریہ 88 فیصد، شمال مغربی ممبئی میں 53  اعشاریہ 67 فیصد اور شمال مشرقی ممبئی انتخابی حلقہ میں 53 اعشا ریہ 75 فیصد را ئے دہی کا اندرا ج کیا گیا۔دھولیہ انتخابی حلقہ میں 56 اعشاریہ 61 فیصد، دِنڈوری میں 62  اعشاریہ 66، ناسک میں 57 اعشاریہ 10، پال گھر میں 61 اعشاریہ 65، بھیونڈی میں 56 اعشاریہ 41، کلیان میں 47 اعشاریہ صفر آٹھ جبکہ تھانے لوک سبھا حلقہ میںشام چھ بجے تک 49 اعشاریہ81 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔
***** ***** *****
                ممبئی کے تمام چھ پارلیمانی حلقوں میں رائے دہندگان میں زبردست جوش و خروش دیکھا گیا، بیشتر پولنگ اسٹیشنوں پر صبح کے اوقات میں رائے دہندگان کی لمبی قطاریں نظر آئیں۔تاہم شیو سینا اُدھو بالا صاحب ٹھاکرے پارٹی کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے اس معاملے پر انتظامی مشنری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام لگایاکہ جہاں ٹھاکرے گروپ کے امیدو اروں کو زیادہ ووٹ ملنے کی امید تھی وہاں جان بوجھ کر پولنگ میں تاخیر کی گئی۔وہ گزشتہ روز ممبئی میں ایک صحافتی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔انھوں نے کہا کہ را ئے دہندگان کو گھنٹوں تک دھوپ میں کھڑے رہ کر اپنی باری کا انتظا کرنا پڑا۔ لہٰذا اس سلسلے میں عدالت سے رجوع کرنے کی اطلاع بھی ٹھاکرے نے صحافیوں کو دی۔
***** ***** *****
                ممبئی کے دھاراوی میں واقع ٹرانزٹ کیمپ اسکول کمپلیکس میں 34 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے تھے ۔ ملک میں کسی ایک مقام پر قائم کیے گئے پولنگ اسٹیشنوں میں یہ سب سے زیادہ تعداد تھی۔ ان پولنگ اسٹیشنوں کو مختلف رنگ دئیے گئے تھے او ر پولنگ اسٹیشن کے ر نگ کے لحاظ سے را ئے دہندگان ووٹر سلپ دیئے گئے ‘جبکہ پولنگ اسٹیشن کے داخلی دروازے سے اسٹیشن کے ا ندرونی احاطے تک متعلقہ رنگ کے قالین بچھا ئےگئے۔ جس کے باعث ر ائے دہندگان کو اپنا پولنگ اسٹیشن تلاش کرنے میں سہولت ہوئی۔
***** ***** *****
                تھانے انتخابی حلقے میں ایک ر ائے دہند ے کے نام سے دوسرے شخص کے ووٹ ڈالنے کا معا ملہ پیش آیا۔ مذکورہ ووٹر کی شناخت کے بعد انتخابی فیصلہ افسر کی ہدایات کے مطابق اسے بیلٹ پیپر دے کر ووٹ ڈالنے کا موقع دیا گیا۔ تھانے انتخابی حلقہ کی معاون انتخابی فیصلہ افسر ارمیلا پاٹل نے یہ جانکاری دی۔
***** ***** *****
                ناسک میں آزاد امیدوار شانتی گیری مہاراج کیخلاف ترمبکیشور میں اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد پولنگ کیبن کو ہارپہنانے کی پاداش میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ جبکہ مہسرول کے رائے دہی مرکز پر ’’جئے بابا جی‘‘ تحریر والا زعفرا نی لباس پہن کر ووٹ دینے والے جنیش سورانند مہاراج کے خلاف بھی مقدمہ درج کیے جانے کی اطلاع ہمارے نمائندے نے دی ہے۔
***** ***** *****
                مراٹھا ریزرویشن تحریک کے رہنما منوج جرانگے پاٹل آئندہ چار جون سے غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال کر نے کے فیصلے پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ کل چھترپتی سمبھاجی نگر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے اپنے موقف کی وضاحت کی۔ انہوں نے کہا کہ مر اٹھا برادری کو دیگر پسماندہ طبقات یعنی اوبی سی کوٹے سے ریزرویشن دینے اور قریبی رشتے دارو ں سے متعلق مطالبے پر عمل آوری کیلئے یہ احتجاج کیا جارہا ہے۔
***** ***** *****
                انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ - آئی سی ایم آر نے واضح کیا ہے کہ بنارس ہندو یونیورسٹی کا کووڈ 19 کی ویکسین کے اثرات سے متعلق تحقیقی مقالہ گمراہ کرنے والا ہے۔ اس تحقیق میں کونسل نے کسی بھی طرح سے حصہ لینے اور تحقیق کیلئے کوئی مالی یا تکنیکی مدد فراہم کیے جانے کی تردید بھی کی ہے۔
***** ***** *****
                احمد آباد کی سردار ولبھ بھائی پٹیل بین الاقوامی طیران گاہ سے گجرات کے انسدادِ دہشت گردی دستے نے کل چار دہشت گردوں کو گرفتار کیا۔ مقامی پولس نے بتایا کہ یہ چاروں سری لنکا کے رہائشی ہیں اور انہوں نے دولت اسلامیہ تنظیم کیلئے سرگرم ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ وہ چنئی کے راستے سری لنکا سے احمد آباد آئے ہیں اور پولس ان کے سفر سے متعلق مزید تفتیش کر رہی ہے۔
***** ***** *****
                سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کو آج ان کی برسی پر ہر طرف خر اجِ عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔1991 میں آج ہی کے دن تمل ناڈو کے شری پیرُمبُدُور میں سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کی ایک بم دھماکے میں مو ت واقع ہوئی تھی۔
***** ***** *****
                ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہ ہیان گزشتہ روز ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔ ان کی موت پر وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیرِ خارجہ ڈاکٹر ایس جئے شنکر نے اظہارِ تاسف کیا ہے۔ بھارت نے اس واقعے پرآج ایک دِن کے قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔
***** ***** *****
یہ خبریں آکاشو انی چھترپتی سمبھاجی نگر سے نشر کی جارہی ہیں
***** ***** *****
                ریاستی ثانوی و اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کی جانب سے ر واں سال فروری ۔ مارچ میںمنعقدہ بارہو یں جماعت کے امتحانات کا نتیجہ آج ظاہر کیا جائےگا۔ آج دو پہر ایک بجے بورڈ کی ویب سائٹ پر یہ نتیجہ دیکھا جاسکے گا۔ بورڈ نے اپنے اعلامیہ میں کہا ہے کہ نمبرات کی جانچ ا ور جوابی بیاض کی فوٹو کاپی کیلئے پانچ جون تک مع فیس ا ٓن لائن درخواست کی جاسکتی ہے۔
***** ***** *****
                قومی انسدادِ فضائی آلودگی پر وگرا م میں چھترپتی سمبھاجی نگر شہر کو ریاست میں دوسرا اور ملک میں بارہواں مقام حاصل ہوا ہے۔ ملک بھر میں شہروں کی ہوا کو صاف رکھنے کیلئے نیشنل کلین ایئر پروگرام کے تحت مختلف سرگرمیاں عمل میں لائی گئیں۔ اس میں تھانے شہر نے پہلا مقام حاصل کیا ہے‘ جبکہ چھترپتی سمبھاجی نگر کے بعد نئی ممبئی اور نا��پور شہرکومقا م دیا گیا ہے۔
***** ***** *****
                ریاست کی ایک لاکھ 31 ہزار آنگن واڑیوں میں قومی تعلیمی پا لیسی نافذ کی جائےگی۔ اعلیٰ تعلیم میں قومی تعلیمی پالیسی کا نفاذ شر وع ہوچکا ہے اور آئندہ تعلیمی سال میں پرائمری سطح پر بھی اس پالیسی کا نفاذ ہوگا۔ قومی تعلیمی پالیسی کے مطابق تیار کردہ نصاب پر مبنی کتب ریاست کی ایک لاکھ 31 ہزار آنگن واڑیوں کو فراہم کی جائیں گی۔
***** ***** *****
                چھترپتی سمبھاجی نگر کے ڈویژنل کمشنر مدھوکر راجے آردڑ نے آئندہ موسمِ باراں کے د وران ممکنہ سماوی آفات سے نمٹنے کیلئے خاطر خواہ انتظامات کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ وہ کل چھترپتی سمبھاجی نگر ڈویژن میں قبل از مانسون تیاریوں کے جائزاتی اجلاس سے مخاطب تھے۔ انھوں نے قدرتی آفات یا سیلابی صورتحال سے جانی یا مالی نقصانات نہ ہونے دینے سے متعلق انتظامیہ کو مکمل خبرداری برتنےکا حکم بھی دیا۔ اس جائزاتی اجلاس میں مراٹھواڑہ کے تمام اضلاع کے کلکٹر اور ضلع پریشدوں کے چیف ایگزیکٹیو آفیسرز موجود تھے۔
***** ***** *****
                ناند یڑ ضلع سپرنٹنڈنٹ زرعی افسر کی جانب سے خریف ہنگام 2024 کی قبل از تیاری کیلئے زرعی محکمے کے افسر ان و ملازمین کو تربیت د ینے ضلعی سطح پر خریف ہنگام کی قبل از جائزہ اجلاس منعقد کیا گیا۔لاتور کے علاقائی جوائنٹ زرعی ڈائریکٹر صاحب رائو دیویکر نے اس اجلاس میں رہنمائی کرتے ہوئے ضلع کے 16تعلقوں میں قبل از خریف ہنگام کی گئی تیاریوں کا جائزہ لیا۔
***** ***** *****
                ناندیڑ کے ڈاکٹر شنکر رائو چوہان سرکار ی طبّی کالج او ر اسپتال میں آٹھ جدید ترین سماعت کے آپریشن کی مشینیں نصب کی گئی ہیں۔ کل اس مشین کا افتتاح اسپتال کے ڈین ڈاکٹر سدھیر دیشمکھ کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ اس موقعے پر ڈاکٹر د یشمکھ نے مریضوں کے علاج کے ساتھ ہی یہ مشینیں طلبہ کی تعلیم میں بھی معاون ثابت ہونے کا یقین ظاہر کیا۔
***** ***** *****
                لاتور شہر میونسپل کارپو ر یشن نے کل غیر قانونی اشتہاری بورڈ نصب کرنے کے معاملات میں گیارہ مقدمات درج کیے، جبکہ 17 بورڈس نکال لیے گئے۔ نائب میونسپل کمشنر ڈاکٹر پنجاب کھانسوڑے نے اس معاملے میں میٹنگ لیکر متعلقین کیخلاف مقدمہ درج کرنے کے احکامات دئیے۔
***** ***** *****
                انڈین پریمیر لیگ ( آئی پی ایل) کرکٹ ٹورنامنٹ میں آج پلے ا ٓف کیلئے کولکاتہ نائٹ رائیڈرس اور سن رائزرس حیدرآباد کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ احمد آباد میں شام ساڑھے سات بجے میچ کا آغاز ہوگا۔ جبکہ ٹورنامنٹ کا دوسرا پلے آف میچ ‘رائل چیلنجرز بنگلورو اور راجستھان رائلز کے درمیان کل کھیلا جائے گا۔
***** ***** *****
                جنوب وسطی ریلوے کے ناندیڑ ڈویژن میں مرمت و درستی کے کاموں کی وجہ سے آج دَونڈ۔ نظام آباد۔ پنڈھر پور ر یلوے گاڑیاں مدکھیڑ تا نظام آباد کے درمیان منسوخ کردی گئی ہیں‘ جبکہ ناند یڑ۔ امرتسر سچکھنڈ ایکسپریس کے روٹ میں آج او ر امرتسر۔ ناند یڑ سچکھنڈ ایکسپریس کے روٹ میں کل عارضی تبدیلی کیے جانے کی اطلا ع ناند یڑ زون دفتر نے د ی ہے۔
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
                آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر:
                ٭             پارلیمانی انتخابات کے پانچویں مرحلے میں ملک بھر میں تقریباً 60 فیصد اور مہاراشٹر میں اوسطاً 54 فیصد ر ائے دہی کا اندراج۔
                ٭             رائے دہی کے بعد پولنگ کیبن کو ہار ڈالنے پر شانتی گیری مہا را ج کیخلاف مقدمہ درج۔
                ٭             بارہویں بورڈ امتحانات کے نتائج کا آج دو پہر ایک بجے اعلان ہوگا۔
اور۔۔۔٭     قومی صاف ہو ا پر وگرام میں چھترپتی سمبھاجی نگر کو ریاست میں دو سرا اور ملک میں بارہواں مقام حاصل۔
***** ***** *****
0 notes
forgottengenius · 6 days
Text
آئی کیوب قمر : خلا میں پاکستان کا پہلا قدم
Tumblr media
پاکستان کے سیٹلائٹ آئی کیو ب قمر کا گزشتہ روز چین کے خلائی مشن چینگ ای 6 کے ساتھ چاند تک پہنچنے کیلئے روانہ ہو جانا اور یوں خلائی تحقیقات کے میدان میں وطن عزیز کا دنیا کے چھٹے ملک کا درجہ حاصل کر لینا پاکستانی قوم کیلئے یقینا ایک اہم سنگ میل ہے۔ وزیر اعظم نے اس پیش رفت کو بجا طور پر خلا میں پاکستان کا پہلا قدم قرار دیا ہے۔ اس سلسلے میں خدمات انجام دینے والے ہمارے تمام سائنسداں اور تحقیق کار پوری قوم کی جانب سے دلی مبارکباد کے حق دار ہیں۔ دو سال کی قلیل مدت میں آئی کیوب قمر تیار کرنے والے انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے جنرل منیجر ثمر عباس کا یہ انکشاف ہمارے سائنسدانوں کی اعلیٰ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ 2022 میں چینی نیشنل اسپیس ایجنسی نے ایشیا پیسفک اسپیس کارپوریشن آرگنائزیشن کے توسط سے اپنے آٹھ رکن ممالک پاکستان ، بنگلا دیش، چین، ایران، پیرو، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور ترکی کو چاند کے مدار تک مفت پہنچنے کا منفرد موقع فراہم کیا تھا لیکن ان میں سے صرف پاکستان کے منصوبے کو قبول کیا گیا۔ ہماری لامحدود کائنات کے کھربوں ستارے، سیارے اور کہکشائیں ناقابل تصور وسعت رکھنے والے جس خلا میں واقع ہیں، اس کے اسرار و رموز کیا ہیں اور زمین پر بسنے والا انسان اس خلا سے کس کس طرح استفادہ کر سکتا ہے؟ 
Tumblr media
کثیرالوسائل ممالک اس سمت میں پچھلے کئی عشروں سے نہایت تندہی سے سرگرم ہیں۔ ان کے خلائی اسٹیشن انفارمیشن ٹیکنالوجی میں حیرت انگیز ترقی کے علاوہ سائنسی تحقیق کے متعدد شعبوں میں قیمتی اضافوں کا ذریعہ ثابت ہوئے ہیں جبکہ دنیا کے دیگر ممالک خلائی تحقیق کی دوڑمیں براہ راست شرکت کیلئے کوشاں ہیں۔ پاکستان میں بھی 1961 سے پاکستان اسپیس اینڈ اَپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن قائم ہے اور مختلف اہداف کے حصول کیلئے کام کررہا ہے جن میں اسے چین کا خصوصی تعاون حاصل ہے۔ آئی کیوب قمر کو انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی نے چین کی شنگھائی یونیورسٹی اورسپارکو کے تعاون سے تیار کیا ہے۔ یہ دنیا کا پہلا مشن ہے جو چاند کی دوسری طرف سے نمونے حاصل کرے گا۔ پاکستانی سیٹلائٹ آئی کیوب قمر آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے۔ ٹیسٹنگ اور قابلیت کے مرحلے سے کامیابی سے گزرنے کے بعد آئی کیوب قمر کو چین کے چینگ 6 مشن کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے رکن کور کمیٹی ڈاکٹرخرم خورشید کے مطابق سیٹلائٹ چاند کے مدار پر پانچ دن میں پہنچے گا اورتین سے چھ ماہ تک چاند کے اطراف چکر لگائے گا، سیٹلائٹ کی مدد سے چاند کی سطح کی مختلف تصاویر لی جائیں گی جس کے بعد پاکستان کے پاس تحقیق کیلئے چاند کی اپنی سیٹلائٹ تصاویر ہوں گی۔
ڈاکٹرخرم خورشید کے بقول سیٹلائٹ پاکستان کا ہے اور ہم ہی اس کا ڈیٹا استعمال کریں گے لیکن چونکہ اسے چین کے نیٹ ورک کو استعمال کرتے ہوئے چاند پر پہنچایا جارہا ہے اس لیے چینی سائنسدان بھی اس ڈیٹا کو استعمال کرسکیں گے۔انہوں نے بتایا کہ یہ اگرچہ ایک چھوٹا سیٹلائٹ ہے لیکن مستقبل میں بڑے مشن کیلئے راہ ہموار کرے گا۔ دنیا کے تقریباً دو سو سے زائد ملکوں میں ساتویں ایٹمی طاقت کا مقام حاصل کرنے کے بعد خلا میں اپنا سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن جانا بلاشبہ پوری پاکستانی قوم کیلئے ایک بڑا اعزاز اور اس کی اعلیٰ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ہمارے نوجوانوں کو ترقی یافتہ ملکوں جیسا معیاری تعلیمی نظام اور وسائل مہیا کیے جائیں تو ایسے سائنسداں اور تحقیق کار بڑی تعداد میں تیار ہو سکتے ہیں جو خلائی تحقیقات کے میدان میں نمایاں پیش قدمی کے علاوہ ملک کو درپیش توانائی کے بحران، پانی کی کمیابی ، فی ایکڑ زرعی پیداوار کے نسبتاً کم ہونے، موسمی تبدیلی جیسے مسائل سے نمٹنے اور صنعتی جدت طرازی کی نئی راہیں اور طریقے تلاش کرسکتے ہیں۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
mediazanewshd · 1 month
Link
0 notes
urduchronicle · 4 months
Text
نواز شریف نے این اے 15 کے انتخابی نتائج چیلنج کر دیئے
نواز شریف نے این اے 15 مانسہرہ  کے انتخابی نتائج الیکشن کمیشن میں چیلنج کر دیئے۔ نواز شریف کے وکیل جہانگیر جدون نے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر  کی ہے جس میں کہا گیاہے کہ 125 پولنگ اسٹیشن کے نتائج ریٹرننگ افسر کو موصول نہیں ہوئے،آر او نے  بقیہ پولنگ اسٹیشن کے نتائج کے بغیر ہی فارم 47 جاری کر دیا۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نواز شریف  نامکمل فارم 47  پر ہارے  ، انہیں فارم 47 پر تحفظات…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduintl · 4 months
Text
6 security personnel killed in kpk Baluchistan attacks
6 security personnel killed in kpk balochistan attacks
Urdu International
Tumblr media
خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں الگ الگ حملوں میں کم از کم چھ سکیورٹی اہلکار جاں بحق
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک ) “ڈان نیوز “ کے مطابق یہ واقعات اس وقت پیش آئے جب ملک بھر میں تقریباً 128 ملین (12 کروڑ سے زائد ) افراد نے انٹرنیٹ اور سیلولر بندش کے درمیان اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ اس سے پہلے دن میں وزارت داخلہ نے کہا کہ موبائل نیٹ ورک سروسز کو بلاک کرنے کا فیصلہ سیکورٹی کی صورتحال کے پیش نظر کیا گیا تھا۔
کے پی کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس گشت پر حملے میں 4 پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے۔
مقامی پولیس چیف رؤف قیصرانی کے مطابق بم دھماکوں اور فائرنگ سے کلاچی کے علاقے میں پولیس کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔
ایک بیان میں کے پی کے عبوری وزیر اعلیٰ جسٹس (ر) ارشد حسین شاہ نے ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان میں حملوں کی مذمت کی۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ٹانک میں فائرنگ کے ایک واقعے میں ایک شخص ہلاک ہوا، تاہم کسی اہلکار نے ہلاکتوں کی صحیح تعداد یا واقعے کی نوعیت کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس طرح کے واقعات پولیس کو اپنے فرائض کی انجام دہی سے نہیں روکیں گے، اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہ قوم اور ریاست قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔
ادھر بلوچستان کے علاقے خاران میں دو لیویز اور پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے۔ ضلع کے ڈپٹی کمشنر منیر احمد سومرو نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب لیویز کی ایک گاڑی پولنگ اسٹیشن کی طرف جاتے ہوئے بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی۔
اہلکار نے بتایا کہ اس واقعے میں سات سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔ ڈی سی سومرو نے مزید کہا کہ جن کی حالت تشویشناک ہے انہیں کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
محسن داوڑ نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ دیا۔
دریں اثنا، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ (این ڈی ایم) کے چیئرمین اور سابق قانون ساز محسن داوڑ نے شمالی وزیر ستان کے علاقے ٹپی این اے 40 کی سیکیورٹی صورتحال سے متعلق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو ایک خط لکھا تھا۔
ایکس پر داوڑ کے اکاؤنٹ پر پوسٹ کیے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ عسکریت پسند حلقے میں مقامی لوگوں اور پولنگ عملے کو دھمکیاں دے رہے تھے۔
ہماری تین خواتین پولنگ ایجنٹس 8 فروری کو پولنگ والے دن کی صبح حملوں سے بال بال بچ گئیں، انہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ “علاقے میں طالبان نے پولنگ اسٹیشنوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
داوڑ نے مزید کہا کہ انہوں نے ضلعی ریٹرننگ آفیسر کو صورتحال کے حوالے سے ایک خط لکھا تھا لیکن کہا کہ اسے “نظر انداز” کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا، “الیکشن کمیشن کو صورتحال کا فوری نوٹس لینا چاہیے اور مقامی لوگوں اور پولنگ عملے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ضروری کارروائی کرنی چاہیے۔
دہشت گردی میں اضافہ
پاکستان نے حال ہی میں خاص طور پر کے پی اور بلوچستان میں دہشت گردی میں اضافہ دیکھا ہے۔
گزشتہ روز بلوچستان کے قلعہ سیف اللہ اور پشین میں انتخابی دفاتر کے باہر یکے بعد دیگرے دھماکوں میں کم از کم 28 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ دریں اثنا، جے یو آئی (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ چمن جاتے ہوئے اپنی گاڑی پر حملے میں بال بال بچ گئے۔
ایک دن پہلے، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک غیر واضح بیان جاری کیا جس میں خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں “مہلک اور ٹارگٹڈ” تشدد کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔
منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے “سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے خلاف تشدد کی تمام کارروائیوں” پر تشویش کا اظہار کیا۔
سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی جانب سے جاری کردہ سالانہ سیکیورٹی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں 2023 میں 789 دہشت گرد حملوں اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں تشدد سے متعلق 1,524 ہلاکتیں اور 1,463 زخمی ہوئے جو کہ چھ سال کی بلند ترین سطح ہے۔
کے پی اور بلوچستان تشدد کے بنیادی مراکز تھے، جو کہ تمام ہلاکتوں کا 90 فیصد اور 84 فیصد حملوں، بشمول دہشت گردی کے واقعات اور سیکورٹی فورسز کی کارروائیوں کا حصہ تھے۔
الیکشن کمیشن خیبرپختونخوامیں امیدواروں کی جانچ پڑتال کا سلسلہ جاری
ماہ رنگ کے سر پر ’بلوچی پاگ‘: کیا بلوچستان کی قوم پرست
1 note · View note
akksofficial · 2 years
Text
عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر اندراج کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع
عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر اندراج کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع
اسلام آ باد (کورٹ رپورٹر) آئی جی پنجاب نے عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر اندراج کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے۔ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں عمران خان پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق قاتلانہ حملے کا مقدمہ میں اقدام دفعہ 302، 324 کیساتھ دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں جبکہ مقدمہ وزیر آباد کے سٹی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 4 months
Text
کیسے اور کس کو ووٹ دینے کا وقت ہے
Tumblr media
پاکستان کے عام انتخابات جن کے بارے میں بہت ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے، بالا آخر پولنگ کا وقت آہی پہنچا ہے۔ جب آپ یہ تحریر پڑھ رہے ہوںگے تو انتخابی مہم اختتام پذیر ہوچکی ہو گی۔ اب ووٹر نے فیصلہ کرنا ہے کہ اس نے ساری انتخابی مہم کے بعد کس کو ووٹ دینا ہے۔ اسی طرح انتخابی امیدواروں نے پولنگ ڈے کی تیاری کرنی ہے، ووٹر کو پولنگ اسٹیشن لانے کے انتظامات کرنے ہیں۔ پولنگ ایجنٹ مقرر کرنے ہیں۔ پولنگ کیمپ لگانے ہیں۔ پولنگ ڈے پر کام کرنے والے پارٹی کارکنوں اور انتخابی عملے کو کھانا پہنچانا ہے، سیاسی جماعتوں نے انتخابی نتائج اکٹھے کرنے کے لیے اپنے سیل بنانے ہیں۔ تمام ٹی وی چینلز نے الیکشن سیل قائم کر دیے ہیں۔ لوگوں کو چھٹی دے دی گئی ہے تا کہ وہ آرام سے اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکیں۔ جن دوستوں نے یہ شرط لگائی تھی کہ انتخابات نہیں ہوںگے، ان کی شرط ہارنے کا دن قریب آگیا ہے۔ جن دوستوں نے انتخاب ہونے کی شرط لگائی ہوئی تھی ان کے شرط جیتنے کا دن آگیا ہے۔ پاکستان کے انتخابی معرکوں کے نتائج عوام کے لیے خاص دلچسپی کاباعث ہوںگے۔ ایک تجسس تو تحریک انصاف کے آزاد امیدواران کے بارے میں رہے گا کہ ان میں سے کتنے جیتے اور کتنے ہارتے ہیں۔ لوگوں کو یہ بھی تجسس ہے کہ جن وکلا کو ٹکٹ دیے گئے تھے، کیا وہ جیت جائیں گے؟ وکلا کو ٹکٹ دینے کی حکمت عملی کتنی کامیاب اور کتنی ناکام رہی ہے۔
بہت دوستوں نے مجھ سے سوال کیا ہے کہ کیا یہ وکلا سیٹ نکال لیں گے؟ میں سمجھتا ہوں کہ کچھ وکلا تو تحریک انصاف کی بہت محفوظ سیٹوں سے کھڑے ہیں، یہ وہ سیٹیں ہیں جو تحریک انصاف گزشتہ دو انتخابات سے جیت رہی ہے۔ وہاں تو وکلا کا کچھ چانس ہے۔ لیکن باقی حلقوں میں مجھے ان کی کامیابی کے زیادہ امکانات نہیں لگتے۔ مجھے لگتا ہے کہ وکلا کی اکثریت ہار جائے گی۔ سیاسی لوگوں کے جیتنے کا زیادہ چانس لگ رہا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کے ووٹر کو پاکستان کے نازک حا لات کا اندازہ ہونا چاہیے۔ انھیں پاکستان کے معاشی بحران کا اندازہ ہونا چاہیے۔ پاکستان اس وقت کسی بھی تقسیم اور محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اس لیے ووٹر کو محاذ آرائی بڑھانے نہیں بلکہ محاذ آرائی ختم کرنے کے لیے ووٹ ڈالنا ہو گا۔ پاکستان کے ووٹر کو یہ بات سامنے رکھنا ہو گی کہ اس کے ووٹ کے نتیجے میں پاکستان میں کوئی بحران پیدا نہ ہو بلکہ اس کے ووٹ کے نتیجے میں پاکستان کے لیے آسانیاں پیدا ہونی چاہیے۔ اس کو اپنے ووٹ کا استعمال کسی فرد یا جماعت کے حق میں نہیں بلکہ پاکستان کے حق میں استعمال کرنا چاہیے ووٹر کو یہ سمجھنا ہو گا کہ کسی بھی قسم کا بحران پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔ یہ بیانیے کے تحت ووٹ دینے کا وقت نہیں۔
Tumblr media
یہ پاکستان کو آنے والی مشکلات سے بچانے کے لیے ووٹ دینے کا وقت ہے۔ ذاتی پسند سے بالاتر ہو کر پاکستان کے لیے ووٹ دینے کا وقت ہے۔ جوش سے نہیں ہوش سے ووٹ دینے کا وقت ہے۔ اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ اگر پاکستان کی قوم نے اس نازک وقت پر اپنے ووٹ کا درست فیصلہ نہ کیا تو خطرناک نتائج بھی سامنے آسکتے ہیں۔ پاکستان کے معاشی چیلنجز بہت خطرناک ہو گئے ہیں۔ اس لیے کمزور حکومت پاکستان کے مفاد میں نہیں۔ میں سمجھتا ہوں کسی بھی قسم کی مخلوط حکومت بھی پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔ پاکستان اب اس نہج پر پہنچ گیا ہے جہاں کسی بھی قسم کا سیاسی عدم استحکام برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے پاکستان کے ووٹر کو ایک مستحکم حکومت کے لیے ووٹ دینا ہو گا۔ انھیں اس بات کا خیال رکھنا ہو گا کہ ان کے ووٹ کے نتیجے میں پاکستان میں مزید تقسیم پیدا نہ ہو۔ بلکہ ایک مستحکم اور مضبوط حکومت قیام ہو۔ پاکستان اب مزید کسی سیاسی چوں چوں کے مربہ حکومت کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اس لیے میں سمجھتا ہوں ووٹر ز کو کسی ایک جماعت کو پاکستان کی باگ دوڑ دینا ہو گی۔ کسی ایک جماعت کو سادہ اکثریت دینا ہو گی۔ تا کہ وہ بحرانوں سے نبٹنے کے لیے کسی کی محتاج نہ ہو۔
پاکستان اسٹبلشمنٹ اور سیاست کی لڑائی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ یہ وقت لڑائی کا نہیں ہے، مل کر چلنے کا ہے۔ میں مقتدر حلقوں کے سیاسی کردار کو جائز قرار نہیں دے رہا۔ لیکن آج وہ حقیقت ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ پہلے ان سے لڑائی لڑیں یا پہلے پاکستان کے معاشی مسائل حل کر لیں۔ ایک طرف پاکستان کے معاشی ، معاشرتی اور عوامی مسائل ہیں، دہشت گردی ہے۔ دوسری طرف اسٹبلشمنٹ ہے۔ کیا یہ وقت اسٹبلشمنٹ سے لڑنے کا ہے یا یہ وقت ملک کے مسائل حل کرنے کا ہے۔ ایک دفعہ ہم نے معاشی مسائل حل کر لیے، لوگوں کے مسائل حل کر لیے پھر اسٹبلشمنٹ سے بھی لڑائی ہو سکتی۔ آپ کہیں گے کہ میں اسٹبلشمنٹ کے کردار کو جائز قرار دینے کی راہ تلاش کر رہا ہوں۔ نہیں ایسا نہیں ہے۔ میں سمجھتا ہوں پاکستان کسی بحرانی کیفیت کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ووٹر کو یہ بات سامنے رکھنی چاہیے۔ باقی یہ بات بھی حقیقت ہے کہ سب سیاسی جماعتیں اسٹبلشمنٹ کے سیاسی کردار کے حق میں نہیں ہیں لیکن سب نے ہی ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا مظاہرہ بھی کیا ہے۔ اس لیے نہ تو کسی کا ماضی صاف ہے، اس لیے کسی ایک کو کوئی استثنا حاصل نہیں ہے۔ 
پاکستان کے ووٹر پر بہت بھاری ذمے د اری ہے۔ کل کو وہ کسی اور کو اس کا ذمے دار نہیں ٹھہرا سکتا۔ اس نے مستقبل کو سامنے رکھ کر ووٹ دینا ہے۔ وہ آنکھیں بند کر کے ووٹ نہیں دے سکتا۔ وہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں نے تو بس ووٹ دے دیا ہے۔ پاکستان میں تقسیم اور سیاسی بحران پاکستان کے دشمنوں کی خواہش ہے، دشمن بحران چاہتا ہے، دشمن انتشار چاہتا ہے، دشمن لڑائی چاہتا ہے۔ لڑائی ختم کرنے کے لیے ووٹ دینے کا وقت ہے۔ یہ کسی فرد کی محبت میں نہیں پاکستان کی محبت میں ووٹ دینے کا وقت ہے، لڑنے والوں کو نہیں صلح کرنے والوں کو ووٹ دینے کا وقت ہے۔ کام کرنے والوں کو ووٹ دینے کا وقت ہے۔ سب کی کارکردگی آپ کے سامنے ہے۔ آپ نے کسی کو پہلی باری نہیں دینی ہے۔ سب نے باریاں لے لی ہیں ان کی کارکردگی کو سامنے رکھ کر ووٹ دینے کا وقت ہے۔ مناظروں کے تحت نہیں موازنوں کے تحت ووٹ دینے کا وقت ہے۔ کارکردگی کے تقابلی جائزہ کے تحت ووٹ دینے کا وقت ہے۔
مزمل سہروردی  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
amiasfitaccw · 2 months
Text
بهابهی اور بهابهی کی امی
پارٹ 05
ساہیوال ریلوے اسٹیشن سے میں اور بھابھی ایک ٹیکسی کرا کے بھابھی کے گھر پہنچے ۔ راستے میں بھابھی نے فون کر کے اپنی امی کو بخیریت اپنے ساہیوال پہنچنے پہنچنے کی خبر کر دی تھی ۔ بھابی اپنے والد کی اکلوتی اولاد تھیں ۔ نئی امی سے کوئی اولاد نہیں ہوئی تھی ۔ اسی لیے سب یہی سمجھتے تھے کہ بھابھی بی امی کی سگی بیٹی ہیں۔ اور بھابھی کی امی کو بھی بھابھی سے بے حد پیار تھا بهابهی لوگ ساہیوال کے ایک مضافاتی قصبہ کی حویلی میں رہائش پزیر تھے ۔ بھابھی کے گھر والے اچھے کھاتے پیتے لوگ تھے ۔ اُن کے گھر میں دودھ کے لیے بارہوں مہنے ایک بھینس اور ایک گائے کلے پر بندھی رہا کرتی تھیں . جانوروں کی دیکھ ریکھ کے لیے بھابھی کے والد نے ایک بڑی عمر کے شخص کو حویلی کے بڑے سے صحن میں ایک پکا مکان دے رکھا تھا ۔ جس میں وہ ملازم اپنی بیوی اور جوان لڑکی کے ساتھ رہا کرتا تھا . ہم نے جیسے ہی حویلی میں قدم رکھا بھابھی کی امی نے جلدی سے آکر بھابھی کو گلے سے لگا کر انہیں خوب پیار کیا۔ مجھے بھابھی کے ساتھ دیکھ کر وہ بے حد خوش ہوئیں اور مجھے بھی اپنے سینے سے لگا کر میرا ماتھا نہیں بلکہ میرے ہونٹ چومے ۔ میں اُن کی بیباکی دیکھ کر حیران رہ گیا اور چور نظروں سے بھابھی کی طرف دیکھا مجھے دیکھ کر بھابھی نے آنکھ دبا دی . شاید بھابھی نے اپنی امی کے گلے لگتے ہوئے اُن کے کان میں کوئی بات کہی ہو ۔ لیکن مجھے اس کا علم نہیں ہو سکا ۔ یا شاید بھابی نے ساہیوال آتے ہوئے راستے میں کسی جگہ جب میں اسٹیشن ماسٹر کے پاس شکایت نوٹ کروانے گیا تھا اُس وقت کال کرکے اپنی امی کو ساری کہانی سمجھا دی بو . خیر کچھ بھی تھا اب مجھے بھابی کی امی کو چودنا ہی چودنا تھا ۔ میں نے بھابهی کی امی پر ایک تنقیدی نظر ڈالی ۔ اس وقت وه بهابهی کا ہاتھ تھامے انہیں اس کمرے میں لے جا رہی تھیں ۔ جہاں بھابھی کے والد بیمار حالت میں اُن کی آمد کے منتظر تھے . بهابهی کی امی بھی بھابھی کی طرح گوری چٹی بھری بھری جسامت والی ایک خوبصورت عورت تھیں اُن کے نین نقش ابھی تک کسی بھی مرد کو جذباتی طور پرمتاثر کرنے کی صلاحیت سے مالا مال تھے ۔ خاص کر اُن کی ابھری ہوئی موثى گانڈ اور بڑے بڑے ممے . ان کی متناسب قد و قامت پر خوب جچتے تھے جنھیں دیکھ کر لنڈ کے ٹوپے پر آپ ہی آپ میٹھی میٹھی خارش ہونے لگتی تھی۔
Tumblr media
بھابھی ٹھیک کہتی تھیں کہ اگر خوراک صحیح ہو تو عورت چدائی سے کبھی بوڑھی نہیں ہوتی . ہم سب بهابهی کے والد کے کمرے میں موجود تھے . بھابھی اور میں نے اُن کا حال احوال پوچھا ۔ اور اپنے گھر والوں کی طرف سے دعائیں اور نیک تمنائیں پہچائیں جسے سن کر وہ بہت خوش ہوئے اور سب کو دعائیں دنے لگے بزرگوں کا سر پر سایا اسی لیے باعث رحمت ہوتا ہے کہ اُن کی دعاؤں سے سب کے سر ڈھکے رہتے ہیں ۔ بھابھی کے والد سے سلام دعا کے بعد بهابهی کی والدہ ہمیں کمرے میں لے آئیں ۔ سب سے پہلے انہیں نے ہم دونوں کو کہا کہ ہم نہا دھو کر سفر کی تھکن اور راستے کے گردو غبار سے نجات حاصل کر لیں تب تک وہ کھانا لگواتی ہیں ۔ اُن کی رائے بہت مناسب تھی میں نے بھابھی سے باتھ روم کا راستہ پوچها تو وہ مسکراتی ہوئی میرے آگے آگے چل دیں ۔ باتھ روم کے پاس پہنچیں تو میں نے کہا بھابھی جان کیوں نہ ہم دونوں اکٹھے ہی نہا لیں ..... آپ میری کمر پر صابن مل " دینا اور میں آپ کی ....... میری جان تو تو بڑا چالاک ہو گیا ہے گھر میں تیرے منہ سے ایک بات نہیں نکلتی تھی ..... بھابھی نے شوخی سے میرا لنڈ پکڑ لیا . میرا ہاتھ بھی بھابی کی چوت تک جا پہنچا . دیکھ لیں انقلاب اور تبدیلی اسی کا نام ہے ......... دو بی رنگین مالاقاتوں نے مجھے فرش سے اٹھا کر عرش پر لا کھڑا کیا ہے. ابھی تو میں نے تمہارے لیے جانے کیا کیا پلان بنا رکھے ہیں ... لذتوں کی " کتنی منزلوں تک تمہیں لے کر جانا ہے .... میرا ساتھ نہ چھوڑ دینا ..... تھک نہ جانا ابهی تو لذتوں کی الف بے سے میں نے تمہیں واقف کروایا ہی .. "یے تک پہنچتے پہنچتے تمہارا دم نہ کہیں پھول جائے. بهابهي مجھے ہمیشہ کے لیے اپنے ساتھ رکھے کا پختہ ارادہ رکھتی تھیں . بهابهی میں ہمیشہ آپ کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں ۔ اور رہوں گا بھی . میرے لہجے میں کوٹ کوٹ کر اعتماد بهرا ہوا تھا جس نے بھابھی کا دل مہو لیا ۔ سچ کو ثابت کرنے کے لیے لفظوں کی حاجت نہیں ہوتی لہجے کا انداز بی اتنا اثر انگیز ہوتا ہے کہ یقین کیے بنا کوئی چارا ہی نہیں ہوتا .
Tumblr media
مجھے تم پر یقین ہے خالد کہ اپنے وعدوں پر بھی کھرے اتروگے ۔ اپنے " اس دوری ڈنڈے جیسے مست لوڑے کا بے حد خیال رکھا کرو ۔ یاد ہے نا اس سے خارج ہونے والی منی کی ایک ایک بوند پر میرا حق ہے ...... میں بھابھی کی دوری ڈنڈے والی مثال سن کر ہنسنے لگا . بھابهی جان ڈنڈے کا جو کمال ہے سو وہ تو ہے لیکن اصل کمال تو دوری کا ہے جو اتنے موٹے ڈنڈے کی لگاتار ضربیں جھیل کر بھی اپنی جگہ پر قائم رہتی ہے ۔ بار ڈنڈے کو بی ماننی پڑتی ہے .... بھابھی نے ہنستے ہوئے مجھے باتھ روم میں دھکیل دیا .
باتیں چھوڑو اور جلدی سے نہا کر کمرے میں آ جاؤ ....... تب تک میں بھی نہا " دھو کر فارغ ہو جاتی ہوں پھر ہم مل کے کھانا کائیں گے ۔۔۔ "میں نے اپنی بھابھی کے دلکش ہونٹوں کو چوما اور باتھ روم میں گھس گیا .نہا دھو کر کمرے میں آیا تو وہاں بھابھی کی امی پہلے سے موجود تھیں ۔ ڈائننگ ٹیبل پر دیسی گھی کے پراٹھوں کے ساتھ بکرے کے پائیوں کا لذیز شوربا میری اشتها بڑھا رہا تھا . مجھے دیکھ کر بھابھی کی امی مسکرا دیں میں نے اندازے سے ہی سری پائے بنائے تھے ....... پتا نہیں تمہیں پسند بھی آئیں گے یا نہیں .آپ نے جس محبت اور شفقت سے بنائیں ہیں ، اتنے پیار سے تو اگر آپ "
مجھے کچے کریلے بھی کھانا کو کہیں تو میں وہ بھی بخوشی کھا جاؤ گا ...... یہ تو پھر میری پسندیدہ ڈش ہے . میری بات بهابهی کی امی کو بھا گئی . خالد تم شكل وصورت ، قد و قامت اور رنگ روپ کے جتنے خوبصورت ہو دل " کے بھی اتنے ہی پیارے ہو ۔۔۔ میں تو پہلی بی نظر میں تم پر اپنا دل بار بیٹھی روبی بهابهی کی امی مجھے مبہوت ہو کر دیکھے جا رہی تھیں ۔ اُن ہوں کی زبان پر میرے ہی قصیدے تھی ۔ وہ کہہ رہی تھیں
Tumblr media
روبی نے جب مجھے بتایا کہ اُس نے تمہیں میرے لیے راضی کر لیا ہے تو " میرے دل پہلا خیال یہی آیا کہ جانے تم دیکھنے میں کیسے ہو گے ....... کیونکہ میں نے تمہیں روبی کی شادی پر بس سرسری انداز میں دیکھا تھا ....... میں تمہاری شکل و صورت بھول چکی تھی ....... لیکن جب تمہیں میں نے اپنے سامنے موجود پایا تو یقین کرنا مجھے اپنی آنکھوں پر اعتبار ہی نہیں آیا اور میں نے بے خود ہو کر تمہارے ماتھے کی بجائے ہونٹوں کو چوم لیا...... بیخودی میں اکثر ایسا ہو جاتا ہے۔ میں توجہ سے روبی بھابی کی امی کو سن رہا تھا ۔ توجہ محبت کی پہلی سیڑھی ہے اور میں پہلی بی سیڑھی پر کھڑا رہنا نہیں چاہتا تھا . میں نے نہایت پیار بھر نظروں سے روبی بھابی کی امی کو دیکھا ۔ اُنھوں نے کافی ڈیپ گلے کی پتلی سی قمیض پہن رکھی تھی ۔ اور گرمیوں تو تو ویسے ہی عورت کا جسم ڈھکا ہوا بھی ہو تو ننگا ننگا دکھائی دیتا ہے جبکہ وہ تو اس بات کا خاص اہتمام کرکے آئی تھیں ۔ گلابی پھول دار لون کی کھلے گلے والی قمیض سے اُن کے گورے گورے مموں کا بھر پور درشن ہو رہا تھا ۔ میں اپنی ترسی ہوئی آنکھیں ابھی سینک بی رہا تھا کہ روبی بهابهی کی مسکراتی ہوئی آواز نے میرے انہماک کا تسلسل منقطع کر دیا .واہ یہاں تو بڑی رونقیں لگی ہوئی ہیں ، ٹیبل کے اوپر بھی اور ٹیبل کے سامنے بھی ۔۔۔ میں نے اُن کی طرف دیکھتے ہوئے کہا بس بهابهی یہ سب آپ ہی کی محبتوں کا صدقہ ہے ...... آئیے ہم آپ ہی کے " منتظر تھے کہ شہزادی صاحبہ غسل سے فراغت پائیں تو دو لقمے ہمیں بھی میرے جملے میں چھپی ہو ذو معنویت روبی بهابی پر
عيان تھی ۔ اور شاید دو لقموں کا بلیغ استعاره بهابهی کی امی جان بھی سمجه گئیں تھیں اسی لیے وہ بھی میری بات پر بے ساختہ ہنس دیں . " روبی یہ خلد تو بڑی پیاری اور گہری باتیں کرتا ہے
Tumblr media
امی جان یہ خالد صرف گہری باتیں ہی نہیں بلکہ بہت گہرائی تک بھی کرتا ہے اس کے گن آپ پر آہستہ آہستہ کھلیں گے . وہ دونوں ماں بیٹی بے حد خوش تھیں ۔ ٹیبل پر سری پائے دیکھ کر روبی بھابھی کہنے لگیں ان پایوں کے لیسدار شوربے کا بھی ذائقہ کم نہیں لیکن جو ذائقہ خالد کے لیس " دار پانی کا ہے میرا دعوا ہے کہ آپ اُسے ساری عمر فراموش نہیں کر سکیں گی روبی بھابھی کی گفتگو آبتسہ آبستہ رمز و کنایہ سے تجاوز کرتی ہوئی اشاروں اور کھلی سیٹیوں تک آگئی تھی اورامی جان بھی شاید کھلے ڈھنگ سے بات کرنا پسند کرتی تھیں امی جان نے اپنے ہونٹوں گول کر کے سیٹی بجائی اور کہنے لگیں ۔ "روبی ، چکنی لیسدار پانی کو چکھنے کو میری زبان بھی ترس رہی ہے .... بس کبھی کبھی موٹی مولی کو پایوں کے شوربے میں لت پت کر کے چاٹتی رہتی ہوں تسکین کا کوئی تو سامان کرنا ہی پڑتا ہے۔۔۔۔۔۔ عزت بھی بچانی ہے اور گزارا بھی کرنا ہے۔ ان ہی دلچسپ باتوں کے دوران ہم سب نے خوب ڈٹ کر کھانا کھایا . روبی بھابھی اور میں سفر کر کے آئے تھے اس لیے امی نے کہا کہ اب تم دونوں جا کر آرام کر لو ۔ مزے لوٹنے کے لیے رات ہماری ہی ہے ۔ امی جان کی بات سن کر بھابھی نے میرا ہاتھ پکڑا اور اپنے ساتھ ایک روم میں لے کر آ گئیں . کمر ے انتہائی نفاست سے سجایا گیا تھا - فرش پر دبیز قالین بچھا ہوا تھا جس پر قدم رکھو تو پاؤں ایڑی تک اس میں دھنس جائے ۔ بڑی بڑی کھڑکیوں پر گہرے ڈیپ بلیو کلر کے بھاری پردے لٹک رہے تھے ۔ کھڑکیوں کے سامنے والی دیوار کے ساتھ انتہائی ارام دے صوفے لگے ہوئے تھے ۔ ایک بڑا سا بیڈ جس پر بہت سے نرم نرم تکیے موجود تھے وہ ایک دیوار کے ساتھ ركها بوا تها - بهابهی مجھے اُسی بیڈ پر لے آئیں ۔ ہم دونوں سفر کی تھکان سے بے حال ہو رہے تھے بھابی نے مجھے اپنے سے لپٹا لیا اور اُن کے نرم و نازک بدن کا لمس پاتے ہی میں نیند کی وادیوں میں جا پہنچا جہاں پر چار سو پھول ہی پھول کھلے ہوئے تھے
Tumblr media
گنگناتی شفاف پانیوں کے چشمے ، گیت گاتے ہوئے پرندے ، تمام مناظر رقص میں تھے اور میں اپنی بے حد پیاری بھابھی کی باہوں کی جنت میں تھا۔ نہیں معلوم کہ ہم دونوں کتنی دیر تک ایک دوسرے کی بابوں میں اپنے آپ سےبے خبر ہو کر خوابوں کی جنتوں کی سیر کرتے رہے ۔ اچانک بھابی کی امی جان کی آواز نے ہم دونوں کو مدہوشی کی نیند سے جگایا .میرے پیارے بچو کب تک سوتے رہو گے رات کے دس بجنے والے ہیں . " اور تم دونوں گھوڑے بیچ کر سو رہے ہو ... چلو شاباش انه جاؤ .امی جان ابھی تو ہم سوئیں ہیں ...... آپ ہمیں جگانے بھی چلی آئیں تھوڑی دی " " اور سونے دیں نا...... سچی بڑی میٹھی نید آ رہی ہے .... روبی بیٹے چھ گھنٹے گزر گئے ہیں تم دونوں کو سوتے ہوئے ........ چلو " شاباش اب اٹھو اور یہ دودھ پی لو ..... تم دونوں کو اپنی صحت کا ذارا خیال نہیں ہے کیا ذرا سا منہ نکل آیا ہے میری بچی کا ...... بیٹا جان ہے تو جہان ہے . میں اپنی بیٹی کو چدوانے سے منع نہیں کرتی ، جی بھر کے چدواؤ لیکن اپنی صحت پر دھیان پہلے دو امی جان نے ہم دونوں کو اُٹھا کے ہی دم لیا . موٹی ملائی والے دودھ کا بڑا گلاس پیتے ہی بدن کی ساری سستی رفو چکر ہو گئی ۔ میں اور روبی بهابی بشاش بشاش ہو گئے ۔ لیکن بدن میں ابھی تک کسمایت باقی تهی - روبی بهابی بھی بار بار انگڑائیاں لے رہی تھیں اور میں بھی اپنی گردن کو جھٹک کر اپنی تھکن سے چھٹکارا حاصل کرنے کی تدبیریں کر رہا تھا . امی جان نے جب یہ دیکھا تو کہنے لگیں لگتا ہے تم دونوں کے بدن ابھی تک تھکن سے بوجھل ہیں ....... میں شاداں سے کہتی ہوں کہ وہ ہم تینوں کی زیتوں کے تیل سے مالش کر دیتی ہے ، میرا بھی آج بڑا جی چاہ رہا ہے مالش کروانے کو ...... بڑے نرم ہاتھ ہیں اُس کے ... جب جسم پر پھیرتی ہے تو ساری تھکن اژن چھو ہو جاتی ہے . امی جان کے موڈ سے لگ رہا تھا کہ وہ آج فل چدائی کے موڈ میں ہیں ۔ اسی لیے وہ مالش کروا کے فریش ہونا چاہ رہی تھیں ۔ مجھے روبی بھابھی کی بات یاد آ گئی ۔ اُنھوں نے مجھے کہا تھا کہ مجھے لذتوں کی انتہاؤں تک پہنچانا چاہتی ہیں ۔ میں بھی یہی چاہتا تھا کہ کیا اتنا مزا کیا جا سکتا ہے جتنا میں سوچتا ہوں ؟ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہم جتنا مزا سوچ کر مزا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اتنا مزا حاصل نہیں کر سکتے ۔ خیال اور حقیقت میں یہی بنیادی فرق ہے ۔ لیکن مجھے میری بھابھی جان یہ نایاب موقع فراہم کر رہی تھیں تو میں کیوں نہ اس موقعے سے بھرپور فائدہ أنهاتا - کيونکہ ایسے مواقع زندگی میں بار بار نہیں ملتے . آج کی باتھ آئی ہوئی آسانی کو کل کی مشکل پر قربان کر دینا کوئی دانشمندی نہیں ہے .
Tumblr media
امی جان شاداں کو بلانے چلی گئیں تو میں نے روبی بھابھی سے شاداں کے بارے میں پوچھا۔ روبی بھابی نے مجے بتایا کہ شاداں اُن کے گھریلو مازم کی جوان بیٹی ہے ۔ اس کی شادی امی نے کروائی تھی لیکن شادی کے کچھ بی ماہ بعد شاداں کو اس کے گھر والے نے یہ کہہ کر طلاق دے دی کہ اس کی لڑکوں سے یاری ہے ۔ حالانکہ شاداں ایسی نہیں تھی ۔ وہ اپنے شوہر کے ساتھ مل کر اُس کا گھر بسانا چاہتی تھی ۔ طلاق کے بعد شاداں کو بھی بڑا غصہ آیا کہ اُس پر بلاوجہ کا الزام لگا کر اسے طلاق دی گئی ہے ۔ اسی غصے کی وجہ سے اُس نے ہر اُس لڑکے سے چدوایا جس کے لنڈ میں جان تھی۔ اُس کے بعد شادان نے بیوٹی پالر کا کورس کیا اور اب امی جان اسی سے اپنی مالش اور پورے جسم کی ویکسنگ کرواتی ہیں امی جان نے شاداں کو بہت خوش رکھا ہوا ہے . میں یہی کچھ معلوم کرنا چاہتا تھا ۔ میں دل میں سوچا کہ آج مجھے تین پھدیوں کو چودنا ہے ۔ اب میرا بھی امتحان ہو جائے گا اور امی جان اور شاداں کا بھی ۔ روبی بھابی کی مست چوت تو میری فیورٹ چوت تھی - ان دو نئی پھدیوں کو چیک کرنا تھا۔ کہ یہ کس معیار کی پھدیاں نکلتی ہیں۔ مجھے اپنے لنڈ پر پورا بھروسا تھا کہ وہ مجھے دغا نہیں دے گا ۔
Tumblr media
کیونکہ بھابھی کی چدائی کے دوران میں نے اپنے لنڈ کی طاقت کا مظاہرہ دیکھ لیا تھا ۔ میں خاموشی سے آنے والے دلچسپ لمحات کا تصور کر رہا تھا کہ بھابھی نے میرے ہونٹ چومتے ہوئے کہا میری جان ، فکر نہ کر ..... مجھے پکا یقین ہے کہ میرے خالد کے لنڈ کے " آگے کوئی بھی پھدی دس منٹ نہیں نکال سکتی ....... مت گھبرا دل سے چودنا امی اور شاداں کو مجھے آخر میں چودنا ......... میں اپنے جانی کی منی کا ایک بھی ڈراپ کسی کی پھدی میں نہیں دیکھنا چاہتی. میں روبی بھابھی کے پھول کی پنکھڑیوں جیسے نازک لب چومتے ہوئے بڑے جذباتی انداز میں کہا فکر نہ کریں بھابھی جان میں گھبرایا بالکل بھی نہیں ہو .... آپ میرے ساتھ ہیں تو میں بڑی سے بڑی گشتی کی پھدی سے بھی چیخیں نکلوا سکتا ہوں ....... مجھے صرف اور صرف آپ اور آپ کی بے حد دلکش چوت سے سچا پیار ہے ...... میری نظر میں کسی بھی چہرے کا حسن اُس کے ناز نخرے اُس کی پھدی کی کوئی حیثیت نہیں ہے ۔۔۔۔ آپ دیکھئے گا کہ میں کیسے امی جان اور شاداں کے کھو جیسے پھدوں کی دس منٹ کے اندر اندر بے جا ہے جا کراتا ہوں ......... چدائی کا مزا تو میں نے آپ کے حسین چوت کو چود کر لینا ہے میری باتیں سن کر بھابھی کی سانسیں تیز ہو گئیں اُن کی آنکھوں جگنوؤں کی طرح جھلمل کرنے لگیں ۔
Tumblr media
تو میرا شیر ہے مجھے فخر ہے کہ میں ایک اصلی مرد سے پیار بھی کرتی ہوں اور اسی پر اپنا تن من میں نے وار دیا ہے ۔ اب مجھے کوئی پرواہ نہیں کیونکہ میں اپنے عاشق اپنے دلبر اپنی جان خالد کی باہوں میں ہوں جو مجھے اپنی جان سے بڑھ کر چاہتا ہے . جس کے لنڈ میں اتنی طاقت ہے کہ وہ میرے کہنے پر کسی کی بھی پھدی کا حشر نشر کر سکتا ہے ہم دونوں نے انتہائی جذباتی ہو کر ایک دوسرے کے منہ میں منہ ڈال دیا ۔ بھابھی کے گلابی منہ کی خوشبو کے آگے گلابوں کی خوشبو ماند تھی ۔ اُن کی زبان کے
مصری جیسے میٹھے رس کے آگے شہد کی مٹھاس نے اثر تھی. ہم دونوں ابھی ایک دوسرے میں پیوست ہی تھے کہ امی جان شادان کو لے کر کمرے میں داخل ہوئیں۔ لو جی ، میں شاداں کو لے کر آئی تھی وہ ہم سب کی زیتون کے تیل سے مالش " کرے گی تاکہ آج کی رات یادگار چدائی کی رات ہو لیکن یہاں تو میری بیٹی نے پہلے سے ہی چدائی کی تیاری پکڑ لی ہے ۔۔۔۔۔۔۔
Tumblr media
روبهی بهابهی بنستی ہوئے بولیں امی جان فکر نہ کریں میں نے خالد کی ساری تھکن چوس لی ہے اب یہ سب سے پہلے آپ کی ہی پھدی کو ٹھنڈا کرئے گا ۔۔۔۔ میں شادان کے بعد چدوا لوں گی روبی بهابهی کی بات سن کر شاداں سے خاموش نہ رہا گیا چھوٹی بی بی کیا اس لڑکے کے لوڑے میں اتنتی تر ہے کہ یہ ہم تینوں کی "پھدیوں کو مطمئن کر سکے ۔۔۔۔ روبی" بھابھی نے ہنستے ہوئے کہا آزمانے میں کیا حرج ہے ۔۔۔۔۔ کم سے کم امی جان اور تمہاری پھدی میں ٹھنڈ پڑ ہی جائے گی نا ...... میں تو ویسے ہی سب سے آخر میں چدواؤ لوں گی۔ ویسے بھی میں آپ دونوں سے چھوٹی ہوں پہلے بڑوں کا حق بنتا ہے
Tumblr media
روبی بھابی کی امی جان کو روبی بھابھی کی بات بے حد پسند آئی دیکها شاداں میری پیاری بیٹی کتنی تابعدار ہے ......... ہم دونوں کی پھدیوں پر اپنی چدائی قربان کر رہی ہے ....... اولاد ہو تو ایسی جیسے بڑوں کی اتنی فکر ہو شاباش بیٹی آفرین ہے تجھ پر نہیں تو آجکل کے زمانے میں اپنا حق کون چھوڑتا ہے . چل خلد آ جا میدان میں میں بھی دیکھوں میری بیٹی کراچی سے میرے لیے کیا سوغات لائی ہے چل شاداں تو بھی تیاری پکڑ لے یہ کہتے ہوئے بھابی کی امی جان خود کو لباس کی پابندیوں آزاد کر لیا . افففففففففف میں کیا بتاؤں کہ وہ چالیس سال کی عمر میں بھی پچیس سال کی بھر پور جوان لڑکی کا چراغ گل کر سکتیں تھیں ۔ ٹیوب لائٹ کی روشنی میں اُن کا جسم سونے کی طرح چمک رہا تھا ۔ اُن کے بڑے بڑے چونسے آموں کی طرح رس کے بوجھ سے بلکے سے لٹکے ہوئے تھے لیکن اُن کا پیٹ بالکل کمر کے ساته تها - بھری بھری رانوں کے درمیان اُن کی ویکس کی ہوئی پھدی بھی اور اُس کا پیڑو پھولا ہوا تھا امی جان کی گانڈ کافی بڑی اور پھیلی ہوئی گانڈ تھی لیکن تھی بے حد مست گانڈ ۔ امی جان کی گانڈ دیکھ کر کسی بھی مرد کا دل للچا سکتا تها .
----جاری ہے ----
Tumblr media
2 notes · View notes
Text
Miscellaneous sentences of every day use.
(1) امتحان سر پر کھڑا ہے۔ محنت کرو۔ کمریں کس لو۔
The examination is at hand, work hard ; gird up your loins.
(2) اس کی تبدیلی سے پہلے اس کے دوستوں نے اس کو الوداعی پارٹی دی۔
On the eve of his transfer, his friends gave him a farewell party.
(3) وہ سوکھ کر کانٹا ہو گیا۔
He was reduced to a skeleton.
(4) تم ہزار کہو وہ سننے کا ہی نہیں۔
You may go on talking, he shall turn a deaf ear to you.
(5) ہم نے ٹانگہ ڈرائیور کو آواز دی
We hailed a tonga driver
(6) اس کو نوکری سے برطرف کیا گیا
He was sacked.
(7) ڈاکوؤں نے اسے جنگل میں آ گھیرا اور جو روپیہ پیسہ اس کے پاس تھا چھین کر لے گئے۔
The robbers got at him in the jungle and made off with what he had.
(8) اپنا الزام دوسرے کے سر پر مت تھوپو
You must not shift the blame from your own shoulders on to that of another.
(9) ادھورا کام کرنے سے کام اچھا نہیں ہوتا
Things done by halves are never done right.
(10) مجھے پاؤں رکھنے کی جگہ نہیں۔
I have nowhere to lay my foot.
(11) تمہارا ستارہ بلندی پر ہے
Your star is now in the ascendant.
(12) وہ مشکل میں پڑ گیا۔
He is in a fix.
(13) اس نے مجھے بیوقوف بنا ڈالا ہے۔
He has made a fool of me.
(14) اس معاملے کو سلجھانا کوئی خالہ جی کا گھر نہیں۔
It is no child's play to settle this matter.
(15) ظالم چور نے معصوم بچے کو نہایت سرد مہری سے مارا
The cruel thief murdered the innocent child in cold blood
(16) باوجود سخت مخالفت کے گورنمنٹ نے یہ قانون پاس کر دیا۔
The government passed this law in the teeth of opposition.
(17) وہ بڑا چالاک معلوم ہوتا ہے کہ وہ دوہری چال چل رہا ہے۔
He is very clever, it appears he is playing a double game.
(18) شہزادہ عین عالم شباب میں لقمئہ اجل بن گیا
The prince was cut off in the prime of his life.
(19) جب تک بچہ واپس نہ آیا، ماں ماہی بے آب کی طرح ترپتی رہی
The mother felt like a fish out of water till the child returned home.
(20) اُس نے میری بےعزتی کی اور میں نے بھی تُرکی بہ تُرکی جواب دیا۔
He insulted me and I paid him in the same coin.
(21) وہ کراچی تک ہوائی جہاز میں گیا اور پھر ولایت جانے کے لئے بحری جہاز پر سوار ہوا
He flew up to Karachi and then sailed for England.
(22) یہ جہاز جاپان جانے والا ہے۔
The ship is bound for Japan
(23) میں نے وکٹوریہ نامی جہاز پر سفر کرنے کے لئے ٹکٹ خرید لیا ہے
I have booked my passage by the Victoria.
(24) جہاز نے لنگر ڈال دیا ہے
The ship cast anchor.
(25) جہاز نے لنگر اٹھایا ہے
The ship has weighed anchor.
(26) وہ جو کچھ کہتا ہے سو کرتا ہے
He is as good as his word.
(27) اس نے شرم کے مارے سر جھکا دیا۔
He hung down his head in shame.
(28) اس کی پرہیز گاری سب دکھاوا ہے
His piety is a mere show
(29) جلتی پر تیل مت ڈالو۔
Do not add fuel to the fire.
(30) تمہاری بات کا سر پیر کچھ نہیں لگتا۔
I can make neither head nor tail of what you say
(31) اپنے بھتیجے کو سمجھاؤ۔
Admonish your nephew.
(32) مفلسی نے اسے پیس ڈالا۔
Poverty crushed him.
(33) وہ راولپنڈی سے گاڑی پر سوار ہئوا۔
He caught the train at Rawalpindi.
(34) اس گاڑی میں ہمیشہ بھیڑ ہوتی ہے۔
This train is always packed.
(35) دو ریل گاڑیوں میں ویرکا اسٹیشن کے نزدیک ٹکر ہو گئی
The two trains collided near Verka Station
(36) فرنٹیر میل گوجرانوالہ کے نزدیک پٹری سے اتر گئی۔
The Frontier Mail got derailed near Gujranwala
(37) ریلوے والے تیسرے درجے کے مسافروں کی تکلیف کی ہرگز پروا نہیں کرتے
The Railway authorities pay no heed to the grievances of the third class passengers.
(38) جب اس نے شیر کو سامنے آتا ہؤا دیکھا تو اس کے اوسان خطا ہو گئے
When he saw the lion making for him, he was at his wit's end.
(39) اس نے میری بےعزتی کی۔ مگر میں اس کو پی گیا۔
He insulted me but I pocketed the insult.
(40) میرے سینے میں کینے کی آگ سلگ رہی ہے۔ موقع پاؤنگا تو بدلہ لونگا
I have been nursing a grudge against him ; should an occasion arise I would feed fat my anger.
(41) اُسے روپے کی اشد ضرورت ہے
He is in bad need of money.
(42) مجھے اس بات کا قطعاً علم نہیں۔
I know nothing about the matter.
(43) وہ اتنا ظلم دیکھ کر آگ بگولا ہو گیا۔
He flew into a rage at this tyranny.
(44) وہ اپنی بیوی کے اشارے پر چلتا ہے۔
His wife leads him by the nose.
(45) اس کے کام میں خودغرضی کا نام نہیں۔
His conduct does not smack of selfishness
(46) دونوں بھائیوں میں کوئی محبت نہ تھی۔
There was no love lost between the two brothers.
(47) مرزاغیاث سخت تنگ تھا۔ آہستہ آہستہ اس کا ستارہ چمکا۔
Mirza Ghias was badly off but gradually he rose to position.
(48) اس کا بھائی اب خوشحال ہے۔
His brother is now well off.
(49) کیا وہ پہلے سے بہتر حالت میں ہے۔ نہیں وہ پہلے سے بدتر حالت میں ہے
Is he better off now ? No, he is worse off.
(50) وہ جتنا کماتا ہے خرچ کر دیتا ہے
He lives from hand to mouth
(51) اس کے لئے اتنی تھوڑی تنخواہ میں گزارہ کرنا مشکل ہے۔
It is difficult for him to make both ends meet with such a scanty income.
(52) ان دونوں نے آپس میں سمجھوتہ کر لیا ہے۔
They have made it up with each other.
(53) اس نے اپنا مکان گروی رکھ دیا ہے۔
He has mortgaged his house
(54) زخم پر نمک مت چھڑکو۔
Do not fan the flame or add insult to injury
(55) پانسا اُلٹا پڑ گیا
Tables were turned.
(56) ان کے جھگڑے نے گہری جڑ پکڑ لی ہے۔
Their differences have taken a deep root
(57) سول نافرمانی کے سب قیدی چھوڑ دئے گئے
All the prisoners of civil disobedience were set at liberty
(58) میری اس کے ساتھ خط و کتابت نہیں ہے۔
I have no correspondence with him
(59) جو کچھ تم سے ہو سکے کر لو میں پروا نہیں کرتا۔
Do your worst, I do not care a fig for it
(60) اس سے میرا مطلب سیدھا نہیں ہوتا۔
This does not serve my purpose.
(61) اب بیٹھ کر ہاتھ ملنے سے کیا فائدہ۔
It is no use repenting now.
(62) اس آدمی پر مہربانی کرنا مار آستین پالنا ہے۔
To show kindness to this man is to keep a serpent in the sleeve.
(63) میری نرمی کا نامناسب فائدہ مت اُٹھاؤ۔
Do not take an undue advantage of my leniency
(64) اس نے شرم گھول کر پی لی ہے۔
He is completely lost to shame.
(65) نلکہ بند کر دو۔
Turn off the tap.
(66) دو پانچ پانچ روپے کے نوٹ دے دو۔
Give me two five rupee notes.
(67) اس طوفان سے کئی درخت جڑ سے اکھڑ گئے
By this storm many trees were uprooted
(68) اپنی حیثیت میں رہو۔
Live within your means.
(69) اس نے اپنی طرف سے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔
He left no stone unturned or he tried his best
(70) میری پیٹھ موڑتے ہی وہ گولی سے مار دیا گیا۔
Hardly had I turned my back when he was shot dead.
(71) اس نے اپنے دشمن کو تلوار کے گھاٹ اتار دیا۔
He put his enemy to the sword.
(72) وہ آدمی تو معقول معلوم ہوتا ہے مگر اس کا ساتھی بالکل خبطی ہے۔
That man seems reasonable but his companion is crazy.
(73) اس محکمہ میں ہیڈکلرک ہی سب کچھ ہے۔
The Head Clerk is all in all in this Department.
(74) اس کو ہر ایک کی بات میں خواہ مخواہ ٹانگ اڑانے کی عادت ہے۔
He has the habit of poking his nose into the affairs of others.
(75) دروازہ پر کون ہے اسے اندر لے آؤ۔
Who is at the door ? Show him in.
(76) اس نے اپنے دکھ کو چیخ مار کر ظاہر کیا
He gave vent to his sorrow in a loud cry.
(77) کمان افسر کی موت کا راز فاش ہو گیا اور جلدی سارے کیمپ میں افسوس کا عالم طاری ہو گیا۔
The secret of the Commander-in-Chief's death got wind and a great sorrow prevailed over the whole camp.
(78) اس کے لئے موت کا حکم ہو چکا ہے۔
He is under sentence of death.
(79) وہ تو اب چند دن کا مہمان ہے
His days are numbered.
(80) ہم نے دو گھنٹہ میں 4 میل کا سفر کیا۔
We covered four miles in two hours.
(81) وہ میرے خون کا پیاسا ہے۔
He wants my head on the charger.
(82) اس کی کوشش پھل لائی۔
His efforts were crowned with success.
(83) وہ ایک دوسرے کے دشمن ہیں۔
They are at daggers drawn.
(84) وہ ایک امیر گھرانے میں پیدا ہوا۔
He is born with a silver spoon in his mouth
(85) سنبھل کر بات کیجئے ورنہ کچومر نکال دوں گا۔
Talk sense or I will knock your brains out.
(86) مریض کی حالت بدتر ہورہی ہے خیال ہے کہ جانبر نہ ہوگا۔
The patient is sinking, it is feared he may not survive.
(87) ملکہ نے بادشاہ کے قاتلوں سے بدلہ لیا
The queen revenged herself on the murderers of her husband.
(88) اس نے تباہی اور غارتگری کا بازار گرم کیا۔
He carried fire and sword wherever he went
(89) اس کی شرارتیں اس کے سر پر لوٹ آئیں۔
His mischief recoiled upon him
(90) اس نے کئی جھگڑے کھڑے کر رکھے ہیں اور کام کی زیادتی سے اس کی صحت بگڑ جانے کا اندیشہ ہے۔
He has put too many irons in the fire and there is danger of his health breaking under the strain of heavy work.
(91) کمال ! میرا تولیہ نچوڑ دو۔
Kamal ! Wring out my towel.
(92) تم ایک ہی راگ الاپتے ہو۔
You go on harping on the same string.
(93) وہ تو صرف ہاں میں ہاں ملانا جانتا ہے۔
He only knows how to say ditto.
(94) تمہارے منہ سے یہ بات نہیں سجتی۔
It does not lie in your mouth to say so.
(95) پھر تو وہ بغلیں جھانکنے لگا
At this he looked bewildered.
(96) تم کسی کی چغلی مت کرو۔
Do not backbite any body.
(97) وہ زندہ دل تو نہیں۔ مگر ملنسار ضرور ہے۔
He is not jolly but he is certainly sociable.
(98) ڈاکٹر صاحب ایک دن چھوڑ کر آتے ہیں
The doctor pays a visit every other day.
(99) میں چاہتا ہوں کہ انصاف ہو اور کسی کی رو رعائیت نہ ہو
I want fair field and no favour.
(100) لوگوں نے اس کے دل و دماغ کی خوب تعریف کی۔
People praised the qualities of his head and heart.
(101) اس کی موت کی خبر آگ کی طرح تمام شہر میں پھیل گئی
The news of his death spread like wild fire in the whole city.
(102) یہ تمام واقعات اس کی نوک زبان پر ہیں۔
He has all these events at his fingers' ends.
(103) ڈھاکے کی ململ بافی کی صنعت بالکل تباہ ہو گئی۔
The industry of weaving of Muslin of Decca has gone to rack and ruin.
(104) میں نے اسے صاف صاف ہی کہہ دیا کہ میرا اس کا گزارہ ہونا مشکل ہے
I told him in so many words that it is very difficult to pull on with him.
(105) یہ افواہ گرم ہے کہ اس ہفتے کو امتحان انٹرنس کا نتیجہ نکل جاویگا۔
There is a strong rumor that Matriculation results will be out this Saturday.
(106) اس کو مستقل کرنے کا سوال کئی دنوں سے لٹکا ہوا ہے۔
The question of his confirmation is hanging fire.
(107) ہمارا آنا جانا بند ہے۔
We are not on visiting terms.
(108) یہ بات اپنے ہی تک رکھنا
Between ourselves.
(109) میلے میں چوروں سے ہوشیار رہو۔
Be on your guard against thieves in the fair.
(110) بھوت پریت میں یقین دن بنن کم ہو رہا ہے۔
Belief in witchcraft is on its last legs.
(111) کل رات یہ آدمی قریب المرگ تھا۔ مگر آج بہتر ہے۔
This man seemed to be at death's door last night, but now he is much better.
(112) اس نے جی بھر کر کھانا کھایا۔
He ate his fill.
(113) بال کی کھال نکالنے سے کیا حاصل۔
What is the use of splitting hair ?
(114) جب مجھے اس کی نمک حرامی کی خبر ملی تو بہت دکھ ہؤا۔
I was stung to the quick when I heard that he was playing me false.
(115) بجلی روشن کرو۔
Switch the light on.
(116) بجلی بجھا دو۔
Switch the light off.
(117) بوٹ کے تسمے کھول دو۔
Unlace the boots.
(118) کیا دھونے سے یہ داغ اُتر جائیگا۔
Will this stain be washed away ?
(119) میں زبانی جمع خرچ کو نہیں مانتا
I don't believe in lip talk.
(120) دانت مت پیسو۔
Don't gnash your teeth.
(121) سمجھایا بجھایا بہت مگر اس پر خاک اثر نہ ہؤا۔
Admonish him I did but it was all lost on him.
(122) مال روڈ پر دکان چلانے کے لئے کتنا سرمایہ چاہئے۔
What capital is required to run a shop on the Mall ?
(123) گھاس پر مت تھوکو۔
Don't spit on the grass.
(124) اس نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا۔
He strained every nerve.
(125) تکلف کو بالائے طاق رکھو
Don't stand on ceremony.
0 notes
jhelumupdates · 6 days
Text
پنڈدادنخان میں 60 سالہ چرواہا پانی کے ٹینک میں ڈوب کر جاں بحق
0 notes