Tumgik
#کروں
urdu-e24bollywood · 2 years
Text
اوتار دی اپروچ آف واٹر: 'اوتار 2' دیکھ کر اکشے کمار کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا، ورون دھون نے کہا- 'ایک بار پھر کروں گا...
اوتار دی اپروچ آف واٹر: ‘اوتار 2’ دیکھ کر اکشے کمار کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا، ورون دھون نے کہا- ‘ایک بار پھر کروں گا…
پانی کا اوتار: متوقع جیمز کیمرون کی فلم ‘اوتار دی اپروچ آف واٹر’ صرف چند گھنٹوں میں ختم ہو جائے گی۔ یہ فلم 16 دسمبر بروز جمعہ کو ہندوستانی سنیما گھروں میں نمائش کے لیے تیار ہے۔ اور منگل کو ممبئی میں مشہور شخصیات کے لیے ایک خاص اسکریننگ کا انعقاد کیا گیا، جس میں بالی ووڈ کے کئی ستاروں نے شرکت کی۔ وہیں اس فلم کو دیکھنے کے بعد اکشے کمار اور ورون دھون اس کے بارے میں بول رہے ہیں۔ ہر ایک نے ٹویٹ کرکے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
rushdavsky · 2 months
Text
مفلسی سب بہار کھوتی ہے ، مرد کا اعتبارکھوتی ہے 
کیوں کے حاصل ہو مج کو جمعیت ، زلف تیری قرار کھوتی ہے
ہر سحر شوخ کی نگہ کی شراب، مج انکھان کا خمارکھوتی ہے
کیوں کے ملنا صنم کا ترک کروں ، دلبری اختیار کھوتی ہے
اے ولی آب اس پری رو کی، مج سنےکا غبار کھوتی ہے_
poverty takes away spring and trust from a man.
when i find peace, you take it away. 
every dawning the compelling look, takes away the crapulence from me.
why should I abandon meeting my beloved, it takes away the option of being loved.
Wali, the radiant venust face, takes away the sadness of my body. 
Wali muhammad Wali—
(translated by rushda-akbar)
21 notes · View notes
kafi-farigh-yusra · 8 months
Text
ایسا حسین شخص ہے گوشہ نشین شخص ہے
سوچوں اسے تو رو پڑوں، دیکھوں خدا خدا کروں
وہ بھی نژادِ رنج ہے میں بھی اسیرِ شام ہوں
وہ بھی کرے تو کیا کرے، میں بھی کروں تو کیا کروں
Tumblr media
Esa haseen shakhs hai, gosha-nasheen shakhs hai
Sochun usey tw ro parun, dekhun, khuda khuda karun
Woh bhi nizad-e-ranj hai, mai bhi aseer-e-sham hun
Woh bhi karay tw kia karay mai bhi karun tw kia karun..
23 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 11 days
Text
ہرگز مجھے قبول نہیں ضد تری کہ میں
خودداریوں کو بیچ کر پاس وفا کروں......
سر مجھے عزیز ہے عزت کی حد تک
عزت نہیں تو سر کا میں گردن پہ کیا کروں.....
7 notes · View notes
my-urdu-soul · 5 months
Text
میرے خوابوں کے جھروکوں کو سجانے والی
تیرے خوابوں میں کہیں میرا گزر ہے کہ نہیں
پوچھ کر اپنی نگاہوں سے بتا دے مجھ کو
میری راتوں کے مقدر میں سحر ہے کہ نہیں
چار دن کی یہ رفاقت جو رفاقت بھی نہیں
عمر بھر کے لیے آزار ہوئی جاتی ہے
زندگی یوں تو ہمیشہ سے پریشان سی تھی
اب تو ہر سانس گراں بار ہوئی جاتی ہے
میری اجڑی ہوئی نیندوں کے شبستانوں میں
تو کسی خواب کے پیکر کی طرح آئی ہے
کبھی اپنی سی کبھی غیر نظر آئی ہے
کبھی اخلاص کی مورت کبھی ہرجائی ہے
پیار پر بس تو نہیں ہے مرا لیکن پھر بھی
تو بتا دے کہ تجھے پیار کروں یا نہ کروں
تو نے خود اپنے تبسم سے جگایا ہے جنہیں
ان تمناؤں کا اظہار کروں یا نہ کروں
تو کسی اور کے دامن کی کلی ہے لیکن
میری راتیں تری خوشبو سے بسی رہتی ہیں
تو کہیں بھی ہو ترے پھول سے عارض کی قسم
تیری پلکیں مری آنکھوں پہ جھکی رہتی ہیں
تیرے ہاتھوں کی حرارت ترے سانسوں کی مہک
تیرتی رہتی ہے احساس کی پہنائی میں
ڈھونڈتی رہتی ہیں تخئیل کی بانہیں تجھ کو
سرد راتوں کی سلگتی ہوئی تنہائی میں
تیرا الطاف و کرم ایک حقیقت ہے مگر
یہ حقیقت بھی حقیقت میں فسانہ ہی نہ ہو
تیری مانوس نگاہوں کا یہ محتاط پیام
دل کے خوں کرنے کا ایک اور بہانہ ہی نہ ہو
کون جانے مرے امروز کا فردا کیا ہے
قربتیں بڑھ کے پشیمان بھی ہو جاتی ہیں
دل کے دامن سے لپٹتی ہوئی رنگیں نظریں
دیکھتے دیکھتے انجان بھی ہو جاتی ہیں
میری درماندہ جوانی کی تمناؤں کے
مضمحل خواب کی تعبیر بتا دے مجھ کو
میرا حاصل میری تقدیر بتا دے مجھ کو
- ساحر لدھیانوی
15 notes · View notes
shazi-1 · 1 year
Text
میں دستیابی کے نقصان جانتا ہوں مگر
میں کیا کروں کہ مجھے آپ سے محبت ہے
Main dastyaabi k nuqsan janta hun magar
Main kya karon k mujhy Aap se Mohabbat hai
30 notes · View notes
Text
Tumblr media
‏اظہارِ محبت کروں یا پوچھ لوں طبیعت ان کی
اے دل ، کوئی تو بہانہ بتا اُن سے بات کرنے کی ~
Izhar e muhabbat karu yaa pooch lu tabiyat unki
Aye dil, koi tou bahana bata unse baat karne ki ~
*Credits go to rightful owners
12 notes · View notes
urduu · 5 months
Text
شوکت تھانوی اپنے شیعہ دوست کے ساتھ ایک محفل میں شریک تھے، مجلس میں جب مصائب بیان کیے جانے لگے تو ان کے دوست کی رِِقت کے باعث حالت خراب ہوگئی، بار بار اپنا سینہ پیٹتے اور بولتے، ھائے میں کیا کروں، ھائے میں کیا کروں، شوکت تھانوی یہ دیکھ کر اپنے دوست کے کان میں بولے، سُنی ھو جاؤ۔
9 notes · View notes
0rdinarythoughts · 2 years
Text
Tumblr media
یہ تکلیف دہ ہے. یہ بہت تکلیف دیتا ہے. لیکن میں جانتا ہوں کہ آپ میرا امتحان لے رہے ہو۔ میں جانتا ہوں کہ آپ مجھے دن میں جدوجہد کرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ تیری محبت سے بڑھ کر کوئی محبت نہیں، میں تیری خاطر صبر کروں گا۔ میرے دل کو ٹھیک کر دے، میری روح کو تسلی دے یارب۔
It hurts. it hurts a lot. but i know you are testing me. I know you see me struggling day in day out. no love is greater than your love, I shall be patient for your sake. Fix my heart, comfort my soul Ya rabb.
58 notes · View notes
rabiabilalsblog · 2 months
Text
"ابتدائے محبت کا قصہ "
عہدِ بعید میں، زمین و آسمان کی آفرینش کے بعد ،جب ابھی بشر کا عدم سے وجود میں آنا باقی تھا، اس وقت زمین پر اچھائی اور برائی کی قوتیں مل جل کر رہتیں تھیں. یہ تمام اچھائیاں اور برائیاں عالم عالم کی سیر کرتے گھومتے پھرتے یکسانیت سے بے حد اکتا چکیں تھیں.
ایک دن انہوں نے سوچا کہ اکتاہٹ اور بوریت کے پیچیدہ مسئلے کو حل کرنا چاہیے،
تمام تخلیقی قوتوں نے حل نکالتے ہوئے ایک کھیل تجویز کیا جس کا نام آنکھ مچولی رکھا گیا.
تمام قوتوں کو یہ حل بڑا پسند آیا اور ہر کوئی خوشی سے چیخنے لگا کہ "پہلے میں" "پہلے میں" "پہلے میں" اس کھیل کی شروعات کروں گا..
پاگل پن نے کہا "ایسا کرتے ہیں میں اپنی آنکھیں بند کرکے سو تک گنتی گِنوں گا، اس دوران تم سب فوراً روپوش جانا، پھر میں ایک ایک کر کے سب کو تلاش کروں گا"
جیسے ہی سب نے اتفاق کیا، پاگل پن نے اپنی کہنیاں درخت پر ٹکائیں اور آنکھیں بند کرکے گننے لگا، ایک، دو، تین، اس کے ساتھ ہی تمام اچھائیاں اور برائیاں اِدھر اُدھر چھپنے لگیں،
سب سے پہلے نرماہٹ نے چھلانگ لگائی اور چاند کے پیچھے خود کو چھپا لیا،
دھوکا دہی قریبی کوڑے کے ڈھیر میں چھپ گئی،
جوش و ولولے نے بادلوں میں پناہ لے لی،
آرزو زیرِ زمین چلی گئی،
جھوٹ نے بلند آواز میں میں کہا، "میرے لیے چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی اس لیے میں پہاڑ پر پتھروں کے نیچے چھپ رہا ہوں" ، اور یہ کہتے ہوئے وہ گہری جھیل کی تہہ میں جاکر چھپ گیا،
پاگل پن اپنی ہی دُھن میں مگن گنتا رہا، اناسی، اسی، اکیاسی،
تمام برائیاں اور اچھائیاں ایک ایک کرکے محفوظ جگہ پر چھپ گئیں، ماسوائے محبت کے، محبت ہمیشہ سے فیصلہ ساز قوت نہیں رہی ، لہذا اس سے فیصلہ نہیں ہو پا رہا تھا کہ کہاں غائب ہونا ہے، اپنی اپنی اوٹ سے سب محبت کو حیران و پریشان ہوتے ہوئے دیکھ رہے تھے اور یہ کسی کے لئے بھی حیرت کی بات نہیں تھی ۔
حتیٰ کہ اب تو ہم بھی جان گئے ہیں کہ محبت کے لیے چھپنا یا اسے چھپانا کتنا جان جوکھم کا کام ہے. اسی اثنا میں پاگل پن کا جوش و خروش عروج پر تھا، وہ زور زور سے گن رہا تھا، پچانوے، چھیانوے، ستانوے، اور جیسے ہی اس نے گنتی پوری کی اور کہا "پورے سو" محبت کو جب کچھ نہ سوجھا تو اس نے قریبی گلابوں کے جھنڈ میں چھلانگ لگائی اور خود کو پھولوں سے ڈھانپ لیا،
محبت کے چھپتے ہی پاگل پن نے آنکھیں کھولیں اور چلاتے ہوئے کہا "میں سب کی طرف آرہا ہوں" "میں سب کی طرف آرہا ہوں" اور انہیں تلاش کرنا شروع کردیا،
سب سے پہلے اس نے سستی کاہلی کو ڈھونڈ لیا، کیوں کہ سستی کاہلی نے چھپنے کی کوشش ہی نہیں کی تھی اور وہ اپنی جگہ پر ہی مل گئی،
اس کے بعد اس نے چاند میں پوشیدہ نرماہٹ کو بھی ڈھونڈ لیا،
صاف شفاف جھیل کی تہہ میں جیسے ہی جھوٹ کا دم گُھٹنے لگا تو وہ خود ہی افشاء ہوگیا، پاگل پن کو اس نے اشارہ کیا کہ آرزو بھی تہہ خاک ہے،
اسطرح پاگل پن نے ایک کے بعد ایک کو ڈھونڈ لیا سوائے محبت کے،
وہ محبت کی تلاش میں مارا مارا پھرتا رہا حتیٰ کہ ناامید اور مایوس ہونے کے قریب پہنچ گیا،
پاگل پن کی والہانہ تلاش سے حسد کو آگ لگ گئی، اور وہ چھپتے چھپاتے پاگل پن کے نزدیک جانے لگا، جیسے ہی حسد پاگل پن کے قریب ہوا اس نے پاگل پن کے کان میں سرگوشی کی " وہ دیکھو وہاں، گلابوں کے جُھنڈ میں محبت پھولوں سے لپٹی چھپی ہوئی ہے"
پاگل پن نے غصے سے زمین پر پڑی ایک نوکدار لکڑی کی چھڑی اٹھائی اور گلابوں پر دیوانہ وار چھڑیاں برسانے لگا، وہ لکڑی کی نوک گلابوں کے سینے میں اتارتا رہا حتیٰ کہ اسے کسی کے زخمی دل کی آہ پکار سنائی دینے لگی ، اس نے چھڑی پھینک کر دیکھا تو گلابوں کے جھنڈ سے نمودار ہوتی محبت نے اپنی آنکھوں پر لہو سے تربتر انگلیاں رکھی ہوئی تھیں اور وہ تکلیف سے کراہ رہی تھی، پاگل پن نے شیفتگی سے بڑھ کر محبت کے چہرے سے انگلیاں ہٹائیں تو دیکھا کہ اسکی آنکھوں سے لہو پھوٹ رہا تھا، پاگل پن یہ دیکھ کر اپنے کیے پر پچھتانے لگا اور ندامت بھرے لہجے میں کہنے لگا، یا خدا! یہ مجھ سے کیا سرزد ہوگیا، اے محبت! میرے پاگل پن سے تمھاری بینائی جاتی رہی، میں بے حد شرمندہ ہوں مجھے بتاؤ میری کیا سزا ہے؟ میں اپنی غلطی کا ازالہ کس صورت میں کروں؟
محبت نے کراہتے ہوئے کہا " تم دوبارہ میرے چہرے پر نظر ڈالنے سے تو رہے، مگر ایک طریقہ بچا ہے تم میرے راہنما بن جاؤ اور مجھے رستہ دکھاتے رہو"
اور یوں اس دن کے واقعے کے بعد یہ ہوا کہ، محبت اندھی ہوگئی، اور پاگل پن کا ہاتھ تھام کر چلنے لگی ، اب ہم جب محبت کا اظہار کرنا چاہیں تو اپنے محبوب کو یہ یقین دلانا پڑتا ہے کہ "میں تمھیں پاگل پن کی حد تک محبت کرتا ہوں "
6 notes · View notes
nightsinner666 · 11 months
Text
آج میں آپ سے اپنا انسسٹ یا بہن۔ چود بننے کا سفر شیئر کرنے جا رہا ہوں اس سے پہلے اپنے مذہبی بننے کا سفر بھی شیئر کر چکا ہوں۔ ابھی چونکہ میں انسسٹ نہیں کرتا پریکٹیکلی مگر پھر بھی گزرا وقت یاد بہت کرتا ہے تو کہانی کو شروع کرنے سے پہلے بتا دوں کہ یہ سفر لکھتے وقت گانڈ میں ایک عدد کھیرا اور اپنے نپلز پر دو کلپ موجود ہیں اس کے علاوہ پیشاب کا ایک گلاس پی پر لکھنے لگا ہوں تاکہ بہتر انداز سے بیان کر سکوں کوشش کروں گا سفر مختصراً اور اچھے سے بتا سکوں۔
ہم چار بہن بھائی ہیں میں مون ، روبی، عائشہ اور عدیل۔
میرا تعلق لاہور سے ہے یہ انسسٹ کا سفر میں نے اور روبی نے شروع کیا تھا جب میں محض سات یا آتھ سال کا ہوں گا جی ہاں سات یا آتھ سال اور اس وقت روبی بارہ سال کی تھی ہاں ہاں پتا ہے اس وقت کہاں لن پھدی کا پتا ہوتا ہے مگر یہ وہی عمر تھی جب محلے کے جوان لاتعداد لڑکے میری گانڈ کواپنی منی نکالنے والی مشین کے طور پر استعمال کرتے تھے اور مجھے بھی یہ سب پسند تھا۔ خیر روبی اور میں روزانہ رات کو ساتھ سوتے اور ایک دوسرے کے نپلز سے کھیلتے وہ میرا لن چوستی اور میں اس کی پھدی اور نپلز اس کے علاوہ ساتھ نہاتے اور جب بھی کبھی گھر اکیلے ہوتے تو ننگے ہو گر پورے صحن میں گھومتے اور ایک دوسرے کو مزے دیتے رہتے خواہ ڈسچارج نہ بھی ہوتے مگر مزہ آتا رہتا اس دوران اکثر عائشہ جو کہ کم عمر تھی اسے کچھ سمجھ نا تھی وہ بھی ہمارے ساتھ ہوتی وقت گزرتا گیا روبی اور میں بڑے ہوتے گئے روبی کے ممے اور جسم بھی پر کشش ہوتا گیا میری گانڈ مروانے کی روٹین میں اضافہ ہوا اور ساتھ ہی روبی سے سیکس کرنے میں بھی کیونکہ لن چھوٹا تھا یا جب بڑا بھی ہو گیا تو روبی کی پھدی کی سیر کرتا ہی رہتا دوسری طرف جہاں روبی کو میری گانڈ مروانے والی عادت کا میں نے علم نہ ہونے دیا تھا وہاں ہی اس کے ساتھ عائشہ کے ساتھ جو میں مزے کر رہا تھا وہی پھدی چوسنا گانڈ چاٹنا دودھ چوسنا اس کا علم بھی نہ ہونے دیا تھا۔ مگراس سب میں میں اور روبی عدیل کو بھول گئے تھے جو ہوش سنبھال چکا تھا ہم اپنی مستی میں ایک دوسرے کو ہی مزہ دینے میں مصروف تھے عدیل کا خیال مجھے اس وقت آیا جب میں سترہ سال۔کا تھا اور عائشہ تیرہ سال کی تھی اور روبی لگ بھگ بائیس کی اور اس وقت عائشہ سے کافی وقت بعد ملاپ ہونے کی وجہ سے مجھے معذرت کرنا پڑی تو اس نے بتایا کہ اس نے اس کا بھی حل نکالا ہوا ہے اور وہ عدیل ہے تب بھی ایک جھٹکا لگا کہ مجھے پتا ہی نہیں پھر سوچا کہ میں نے بھی تو روبی کو عائشہ سے جنس ملاپ کا علم نہیں ہونے دیا خیر اس جے بعد میں نے کافی دفعہ عائشہ اور عدیل کو جنسی مزے لیتے دیکھا تھا مگر آہستہ آہستہ سب چھوٹ گیا مجھ سے کچھ زمانے کی وجہ سے مصروفیات کی وجہ سے مگر انسسٹ سے دور ہونے کے بعد میں نے اپنی توجہ گانڈ مروانے لن چوسنے ان۔لڑکوں کو بلو جاب دینے اور مذہبی ہونے پر لگا دی روبی کا اکثر مجھے خیال آتا کہ وہ کیسے گزارا کرتی ہو گی تو پھر سوچتا کہ کالج جاتی ہے کیا پتا وہاں کوئی نہ کوئی یار بنا لیا ہو کیونکہ وہ جتنی گرم تھی اس کا اندازہ مجھ سے زیادہ کوئی نہیں لگا سکتا تھا اور اس گرمی کو صبر سے کنٹرول کرنا ناممکن تھا رہی بات عائشہ کی تو اس کی طرف پھر میں نے دھیان دینا چھوڑ دیا انسسٹ کے لحاظ سے اور عدیل بھی سیکس کی طلب میں آگے بڑھتا گیا اس سے پہلے بھی میں زیادہ کھل نہیں پاتا تھا کہ سیکس پر بات کروں یا اسے اپنے ساتھ ملا لوں اور نہ آج اس سے کھل پاتا ہوں معلوم نہیں وہ بہنوں سے انسسٹ کر۔رہا ہے یا نہیں وہ گانڈو بنا۔یا گانڈ مارنے والا مذہبی کی ہوا میں مذہبی بنا یا بچا رہا۔ خیر ابھی تو گانڈ مروانے کی کمی کو بھی کھیرے سے اور منہ کو منی سے بھرنے کے شوق کو پیشاب پی کر پورا کرتا ہوں۔
11 notes · View notes
hussain-stuff · 1 month
Text
Tahajjud Reminder ❤️🥹
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہمارا پروردگار بلند برکت والا ہے ہر رات کو اس وقت آسمان دنیا پر آتا ہے جب رات کا آخری تہائی حصہ رہ جاتا ہے ۔ وہ کہتا ہے کوئی مجھ سے دعا کرنے والا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں ، کوئی مجھ سے مانگنے والا ہے کہ میں اسے دوں کوئی مجھ سے بخشش طلب کرنے والا ہے کہ میں اس کو بخش دوں ۔
— (Sahih al-Bukhari 1145)
4 notes · View notes
ariesvibe · 1 year
Text
کبھی چاند بن کسی رات میں
کبھی نظر آ کسی بات میں
کبھی ساتھ ساتھ یوں ہم چلیں
تیرا ہاتھ ہو میرے ہاتھ میں
میں کسی کی بات بھی جب کروں
تیری بات ہو میری بات میں
اُسے ڈھونڈتا ہوں میں رات دن
وہ جو گم ہوا میری ذات میں
13 notes · View notes
moizkhan1967 · 2 months
Text
Tumblr media
وہ مِرا ہو نہ سکا تو میں برا کیوں مانوں؟
اسکو حق ہے وہ جسے چاہے اُسے پیار کرے
کل تلک میں نے سُنے جس کے دھڑکتے نغمے
اور کوئی بھی تو اس دل میں سما سکتا ہے
ایک میں ہی تو نہیں پیار کا حق دار یہاں
وہ کسی اور کو بھی اپنا بنا سکتا ہے
کیوں فقط مجھ سے محبت کا وہ اقرار کرے
اس کو حق ہے وہ جسے چاہے اسے پیار کرے
پیار کہتے ہیں جسے وہ ہے دلوں کا سودا
کسی دھڑکن پہ کسی دل پہ کوئی قید نہیں
ہم سفر اپنا بنا لے وہ جسے بھی چاہے
سوچ آزاد ہے منزل پہ کوئی قید نہیں
اس کے رستے میں کھڑی کیوں کوئی دیوار کرے
اس کو حق ہے وہ جسے چاہے اُسے پیار کرے-
صرف وہ مجھ کو ہی چاہے یہ ضروری تو نہیں
وہ تو سائے کو بھی سینے سے لگا سکتا ہے
ایک میں ہی تو نہیں پیار کی حقدار یہاں
وہ کسی اور کو بھی اپنا بنا سکتا ہے
کیوں بھلا اُس سے کوئی پیار پہ اصرار کرے
اُس کو حق ہے وہ جسے چاہے اُسے پیار کرے
دل بھی چھلنی ہے مرا، اور جگر بھی لیکن
کیا کروں کھل کے میں آہیں بھی نہیں بھر سکتی
پیار تو میں نے کیا ،جرم تو سب میرا ہے
میں کسی سے کوئی شکوہ بھی نہیں کر سکتی
اس کی مرضی ہے جو چاہے مرا دلدار کرے
اُس کو حق ہے وہ جسے چاہے اُسے پیار کرے
قتیل شفائی
2 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 5 months
Text
تیری صورت نگاہوں میں پھرتی رہے، عشق تیرا ستائے تو میں کیا کروں
تابش کانپوری
تیری صورت نگاہوں میں پھرتی رہے، عشق تیرا ستائے تو میں کیا کروں
کوئی اتنا تو آکر بتا دے مجھے جب تری یاد آئے تو میں کیا کروں
میں نے خاک نشیمن کو بوسے دیے اوریہ کہہ کے بھی دل کو سمجھا لیا
آشیانہ بنانا مرا کام تھا کوئی بجلی گرائے تو میں کیا کروں
میں نے مانگی تھی یہ مسجدوں میں دعا، میں جسے چاہتا ہوں وہ مجھ کو ملے
جو مرا فرض تھا میں نے پورا کیا، اب خدا ہی نہ چاہے تو میں کیا کروں
شوق پینے کا مجھ کو زیادہ نہ تھا،ترک توبہ کا کوئی ارادہ نہ تھا
میں شرابی نہیں مجھ کو تہمت نہ دو، وہ نظر سے پلائے تو میں کیا کروں
حسن اور عشق دونوں میں تفریق ہے، پر انہیں دونوں پہ میرا ایمان ہے
گر خدا روٹھ جائے تو سجدے کروں، اور صنم روٹھ جائے تو میں کیا کروں
چشم ساقی سے پینے کو میں جو گیا، پارسائی کا میری بھرم کھل گیا
بن رہا ہے جہاں میں تماشا مرا، ہوش مجھ کو نہ آئے تو میں کیا کروں​
7 notes · View notes
my-urdu-soul · 6 months
Text
پوچھتے کیا ہو دل کی حالت کا؟؟
درد ہے،، درد بھی قیامت کا،،،
یار،، نشتر تو سب کے ہاتھ میں ہے،،،
کوئی ماہر بھی ہے جراحت کا؟؟
اک نظر کیا اٹھی،، کہ اس دل پر،،،
آج تک بوجھ ہے مروّت کا،،،
دل نے کیا سوچ کر کیا آخر،،،
فیصلہ عقل کی حمایت کا،،،
کوئی مجھ سے مکالمہ بھی کرے،،،
میں بھی کردار ہوں حکایت کا،،،
آپ سے نبھ نہیں رہی اِس کی؟؟
قتل کر دیجیئے روایت کا،،،
نہیں کھُلتا یہ رشتۂِ باہم،،،
گفتگو کا ہے یا وضاحت کا؟؟
تیری ہر بات مان لیتا ہوں،،،
یہ بھی انداز ہے شکایت کا
دیر مت کیجیئے جناب،، کہ وقت،،،
اب زیادہ نہیں عیادت کا،،،
بے سخن ساتھ کیا نباہتے ہم؟؟
شکریہ ہجر کی سہولت کا،،،
کسرِ نفسی سے کام مت لیجیئے،،،
بھائی یہ دور ہے رعونت کا،،،
مسئلہ میری زندگی کا نہیں،،،
مسئلہ ہے مری طبیعت کا،،،
درد اشعار میں ڈھلا ہی نہیں،،،
فائدہ کیا ہوا ریاضت کا؟؟
آپ مجھ کو معاف ہی رکھیئے،،،
میں کھلاڑی نہیں سیاست کا،،،
رات بھی دن کو سوچتے گزری،،،
کیا بنا خواب کی رعایت کا؟؟
رشک جس پر سلیقہ مند کریں،،،
دیکھ احوال میری وحشت کا،،،
صبح سے شام تک دراز ہے اب،،،
سلسلہ رنجِ بے نہایت کا،،،
وہ نہیں قابلِ معافی،، مگر،،،
کیا کروں میں بھی اپنی عادت کا
اہلِ آسودگی کہاں جانیں،،،
مرتبہ درد کی فضیلت کا،،،
اُس کا دامن کہیں سے ہاتھ آئے،،،
آنکھ پر بار ہے امانت کا،،،
اک تماشا ہے دیکھنے والا،،،
آئینے سے مری رقابت کا،،،
دل میں ہر درد کی ہے گنجائش،،،
میں بھی مالک ہوں کیسی دولت کا،،،
ایک تو جبر اختیار کا ہے،،،
اور اک جبر ہے مشیّت کا،،،
پھیلتا جا رہا ہے ابرِ سیاہ،،،
خود نمائی کی اِس نحوست کا،،،
جز تری یاد کوئی کام نہیں،،،
کام ویسے بھی تھا یہ فرصت کا
سانحہ زندگی کا سب سے شدید،،،
واقعہ تھا بس ایک ساعت کا،،،
ایک دھوکہ ہے زندگی عرفان،،،
مت گماں اِس پہ کر حقیقت کا
"- عرفان ستار
8 notes · View notes